
Urdu – |Saints Can Be At Multiple Places At Once| اولیااللہ ایک ہی وقت میں کئی جگہوں…
|Saints Can Be At Multiple Places At Once|
اولیااللہ ایک ہی وقت میں کئی جگہوں پر موجود ہو سکتے ہیں
اَعُوْذُ بِاللہ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ۞ بِسْمِ اللہ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ ۞
أَطیعُوا اللّٰهِ وَأَطیعُوا الرَّسُول وَأُولی الأمرِ مِنْکُمْ۞
اللہ کی پناہ مانگتا ہوں شیطان مردود سے۔اللہ کے نام سے شروع کرتا ہوں جو نہایت مہربان رحم کرنے والا ہے ۔اے ایمان والو! اللہ (عزوجل) کی اطاعت کرو اور رسول (ﷺ) کی اطاعت کرو اوراپنے میں سے (اہلِ حق) صاحبانِ اَمر کی۔( سورۃ النساء، آیت 59)
اور ہمیشہ اپنے لیئے یاددہانی وَاَنَا عَبْدُكَ الْعَاجِزُ، ضَعِیْفُ، مِسْکِینُ، ظَالِمْ وَ جَھَلْ (یا رب، میں آپ کا بندہِ عاجز،ضعیف، مسکین، ظالم اور جاہل ہوں) لیکن اللہ (عزوجل) کے فضل سے ہم ابھی تک زندہ ہیں۔ ہم پر اللہ (عزوجل) کی رحمۃ نازل ہو اور (اُسکی رحمت) ہمیں ڈھانپ لے اور برکت عطا فرمائے ، اور ہمیں معاف فرمادے ۔
|The Salah Used to be With the Soul – Now It’s an Empty Action|
پہلے دور میں صلاۃ (نماز) روح سے پڑھی جاتی تھی –
اب یہ ایک خالی عمل ہے
اور الحمدللہ، یہ معارفت کا راستہ ، یہ روشنی کا راستہ ، اس ( راستے پر چلنے کا ) مطلب یہ تھا کہ ہماری صلاۃ ( نماز) تفکر بن جائے کہ ہم بیٹھیں اور اپنے دلوں کو (رب سے) جوڑیں ۔ اور ایسا وقت بھی تھا جب اھل اسلام نماز پڑھا کرتے تھے ، تو اپنے پورے دل سے پڑھتے تھے ،اپنے سارے تزکیہ کے ساتھ اور اپنی تمام تربیت کے ساتھ ۔ اور اُن کی نماز ایک حقیقی نماز جیسی تھی کہ وہ روح سے نماز ادا کرتے تھے۔ جب راہِ تزکیہ چھوڑ دیا گیا—جو کہ (باطنی) طہارت اور صفائی کا راستہ ہے—تو یہ صلاۃ (نماز) ایک کھوکھلا سا عمل بن گئی ۔ ایک ایسا عمل جو نفس (انا) اور بُرے کردار اور بُری خواہشات سے بھرا ہوا ہے۔
|The World of Light is All Encompassing|
نوری دنیا سب (کُل) احاطہ کیے ہوئے ہے
پھر ہم پہلے بھی درس دے چکے ہیں ، حتی کہ وضو اور تمام اعمال ( کے باوجود) بھی شیطان (انسان کے ) اندر موجود ہے۔ لہذا لوگ باطن کی بجائے صرف بیرونی ( جسم کی پاکیزگی ) پر توجہ دیتے ہیں ۔اور یہ سوچتے ہیں کہ بیرونی ( صفائی ) اہم ہے اور آپ لوگ جو یہ باطن ( صاف کرنے ) کی باتیں کرتے ہیں یہ صرف اپنی تفریح کیلئےہیں۔' لیکن یہ غلط (سوچ) ہے۔ملکوت ( روح کی دنیا) " كُلِّ شَيْءٍ" ہے، سورۃ یسین (ﷺ) میں، اللہ (عزوجل) بیان فرماتا ہے کہ اس نور کی دنیا کے پاس " كُلِّ شَيْءٍ"ساری طاقت ہوتی ہے۔
﷽
فَسُبْحَانَ الَّذِي بِيَدِهِ مَلَكُوتُ كُلِّ شَيْءٍ وَإِلَيْهِ تُرْجَعُونَ ۞
"پس وہ ذات پاک ہے جس کے دستِ (قدرت) میں ہر چیز کی بادشاہت ہے اور تم اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے۔"
سورۃ یسین (36) آیت 82
یعنی تمام اختیارات روشنی کی دنیا کے پاس ہیں، نہ کہ ظاہری شکل کی دنیا کے پاس ۔ آپ کا وجود، آپکے ایٹم اور آپکی انرجی اور آپکی روشنی کے بغیر قائم نہیں رہ سکتا۔ لیکن آپکے ایٹم اور آپکی روشنی آپکے ظاہری شکل کے بغیر بھی قائم رہ سکتاہیں۔ بلکہ حقیقت یہ ہے کہ وہ تمہاری (ظاہری) شکل کے بغیر بہتر (حال میں ) موجود ہوتے ہیں۔ اور اسی وجہ سے نبی کریم (ﷺ) نے بیان فرمایا: ' تمہارے حق میں میرا (دُنیا سے ) چلے جانا ، میرے قیام سے بہتر ہے۔ کیونکہ جب میری ظاہری شکل جاتی ہے تو میری حقیقت ہرطرف (كُلِّ شَيْءٍ) کھل جاتی ہے۔ '
حدیث مبارکہ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : حَيَاتِي خَيْرٌ لَكُمْ ، تُحَدِّثُونَ وَيُحَدَّثُ لَكُمْ ، فَإِذَا أَنَا مُتُّ كَانَتْ وَفَاتِي خَيْرًا لَكُمْ تُعْرَضُ عَلَيَّ أَعْمَالُكُمْ ، فَإِنْ رَأَيْتُ خَيْرًا حَمِدْتُ اللَّهَ ، وَإِنْ رَأَيْتُ غَيْرَ ذَلِكَ اسْتَغْفَرْتُ اللَّهَ لَكُمْ
رسول اللہ (ﷺ) نے ارشاد فرمایا: "میری زندگی (حیات) تمہارے حق میں خیر ہے ، کیونکہ تم مجھ سےحدیث/ نسبت رکھو گے اور اس کی نسبت تم سے ہو گی ، اور جب میں اس دنیا سے پردہ کروں گا تو میری وفات تمہارے حق میں خیر ہوگی۔ میں اپنی امت / قوم کے اعمال کا مشاہدہ کرتا ہوں۔ اگر مجھے (اس میں) خیر نظر آئے ، میں اللہ (عزوجل) کی حمد/ شکر ادا کرتا ہوں ، اور اگر مجھے برا ئی لگے تو ، میں ان کیلئے / اُن کی طرف سے استغفار کرتا ہوں۔"
سیدنا محمد (ﷺ)
|You Cannot Open the Spiritual Reality Without Physical Discipline|
آپ روحانی حقیقت کو جسمانی ڈسپلن( نظم و ضبط )کے بغیر نہیں کھول سکتے
تو یہ شکل ہماری حقیقت میں رکاوٹ ہے۔ وہ لوگ جو اپنی روشنی اور اپنی روح کی تعمیر کرتے ہیں، اپنے تذکیہ کے زریعے ، اپنے ذکر کے زریعے ، اور اپنے اعمال کے زریعے (باطن کو مظبوط کرتے ہیں ) تو ، " كُلِّ شَيْءٍ" تو پھر اللہ (عزوجل) بیان فرماتا ہے، 'یہ کُل طاقت ہے۔' جب وہ اپنی روحانی سماعت بیدار کر لیتے ہیں ، یعنی وہ اپنی روح اور دل سے سُننے لگتے ہیں۔یعنی پہلے اُنہوں نے جسمانی سماعت کو ڈسپلن کیا ۔ اگر آپ کی جسمانی سماعت نظم و ضبط نہیں رکھتی ہے تو آپ روحانی سماعت (استعمال) نہیں کرسکتے ۔ آپ کو جسمانی کان ( کا تالا ) ، ڈسپلن کے زریعے ، تزکیہ کے زریعے ، طہارت کے زریعے ، تقوی کے زریعے کھولنا پڑے گا، تاکہ روحانی (سماعت) بیدار ہو جائے۔وہ لوگ جنہوں نے اپنی روحانی سماعت بیدار کرلی ، وہ انسپائریشن سنتے ہیں جو اللہ (عزوجل) ان کیلئے چاہتا ہے۔ وہ احکام جو ہر لمحہ ان کی روح پر نازل ہو رہے ہیں۔ انہوں نے روح کا دروازہ کھول لیا ہے ، روح اب اُن سے بات کر رہی ہے ، کہ اللہ (عزوجل) تم سے کیا چاہتا ہے ، نبی کریم (ﷺ) تم سے کیا چاہتے ہیں، اولی الامر (اولیااللہ) تمہیں کیا انسپائر کر رہے ہیں۔ تم نے اپنا آسمانی ای میل سسٹم کھول لیا ہے۔
|The Physicality is Walking Dead on This Earth|
مادی جسم اس زمین پر چلتے پھرتے ایک مردےکی طرح ہے
تو، زرا تصور کیجئے ، اپنے اس بوکس کو، ہمارا مادی جسم، جو اس زمین پر چلتے پھرتے ایک مردےکی طرح ہے ، نہیں جانتا کہ یہ کہاں جارہا ہے ، نہیں جانتا ہے کہ یہ کیا دیکھ رہا ہے ، نہیں جانتا ہے کہ اِسے کیا کرنا ہے۔ایک خالی فون کی طرح—(دیکھنے میں) خوبصورت — کچھ لوگوں کے کپڑے دوسروں سے اچھے ہوتے ہیں ، بال اچھے بنے ہوتے ہیں اور تم جانتے ہو ناں، صرف ایک فینسی فون۔ لیکن جب تک تم اس راہِ ملکوت پر نہیں چلتے، اور اس حقائق کے راستہ ( پر نہیں چلتے ) ، جہاں تم نے ایک معاہدہ کیلئے سائن اپ کیا ہے جو کہ تمہاری بیعت ہے ( جس کے بارے میں) جب اللہ (عزوجل) بیان فرماتا ہے" إِنَّ الَّذِينَ يُبَايِعُونَكَ إِنَّمَا يُبَايِعُونَ اللَّهَ
"
﷽
إِنَّ الَّذِينَ يُبَايِعُونَكَ إِنَّمَا يُبَايِعُونَ اللَّـهَ يَدُ اللَّـهِ فَوْقَ أَيْدِيهِمْ ۚ فَمَن نَّكَثَ فَإِنَّمَا يَنكُثُ عَلَىٰ نَفْسِهِ ۖ وَمَنْ أَوْفَىٰ بِمَا عَاهَدَ عَلَيْهُ اللَّـهَ فَسَيُؤْتِيهِ أَجْرًا عَظِيمًا۞
(اے حبیب!) بیشک جو لوگ آپ سے بیعت کرتے ہیں وہ اللہ ہی سے بیعت کرتے ہیں، ان کے ہاتھوں پر (آپ کے ہاتھ کی صورت میں) اللہ کا ہاتھ ہے۔ پھر جس شخص نے بیعت کو توڑا تو اس کے توڑنے کا وبال اس کی اپنی جان پر ہوگا اور جس نے (اس) بات کو پورا کیا جس (کے پورا کرنے) پر اس نے اللہ سے عہد کیا تھا تو وہ عنقریب اسے بہت بڑا اجر عطا فرمائے گا
سورۃ الفتح (48) آیت 10
|The Bayah Was to Reach Back to What You Promised|
بیعت کا مقصد تمہیں اپنے وعدے کی طرف واپس لیکر جانا ہے۔
بیعت کا مطلب تھا کہ اُنہوں نے اعتراف کیا کہ، ' اے میرے رب ، میں تو صرف ایک کھوکھلا شیل ( خالی ڈبہ) ہوں۔اور میں اُس پر واپس جانا چاہتا ہوں جو وعدہ میں نےآپ سے کیا تھا۔ میں اس زمین پر آیا ہوں ، مجھے احساس ہوا کہ میرا یہاں ایک مشن ہے ، میرے یہاں ہونے کا ایک مقصد ہے۔ میں آپ کے ساتھ کئے گئے اپنے عہد (وعدے ) تک پہنچنا چاہتا ہوں۔ آپ سے میں نے کیا وعدہ کیا ہے؟ 'اور تب وہ راستہ بیعت کے زریعے (طے ) ہوتا ہے ۔ وہ اللہ (عزوجل ) کا ہاتھ تھامتے ہیں، جو کہ اس نعت میں بھی بیان ہوا ہے ، (جو ہاتھ ) سیدنا محمد (ﷺ) کے ہاتھ پر ہے ۔ 'تو پھر وہ کہتے ہیں ، اے میرے رب، سیدنا محمد (ﷺ)کے دست مبارک کی طرف میری رہنمائی فرما'۔
نبی کا ذکر ہی خدا کا ذکر ہے؛
نبی کی بات ہی خدا کی بات ہے
’یداللہ ‘کہہ دیا تو ثابت ہو گیا؛
نبی کا ہاتھ ہی خدا کا ہاتھ ہے
|The Ulul Amr Are Conscious of Their Soul Reality|
اولی الامر (اولیااللہ) اپنی روح کی حقیقت سے باخبر ہیں
اور پھر، یہ میرے اولی الامر (اولیا) ہیں۔ نہ صرف وہ باہر سے (ظاہری) عالم ہیں بلکہ وہ اندر سے بھی (باطنی ) عالم ہیں۔ اُن کی روح (رب سے ) رابطے میں ہے۔ ان کا وجود رابطے میں ہے۔ اور ان کے علوم اصلی ہیں اور رابطے میں ہیں اور بہتے ہیں۔ دوبارہ ( بیان کر دیں ) کہ ایسے اسکالر ہیں جو صرف کتاب سے مطالعہ کرتے ہیں اور وہ صرف بیرونی علم رکھتے ہیں ۔ لیکن ہم نے ابھی ان سب کے بارے میں بات کی ہے ، کہ ملکوت (باطنی عالم ِاروح) سے ہونا چاہیے ۔
تو جو صرف کتاب پڑھتے ہیں اور اس کا علم بیرونی (ظاہری ) ہوا ، وہ کامل نہیں ہوتا ۔ وہ اُس پر واقعتا یقین نہیں رکھتا جو اُس نے تعلیم حاصل کی، جو اُس نے پڑھا ، اور جو اُس نے سیکھا۔ کیونکہ اگر اُسے یقین ہوتا اور یہ حقیقت ہوتی اور اس نے تزکیہ کی راہ اختیار کی ہوتی — تو اس شخص کے اندر یہ علم ایکٹیویٹ(جاری) ہوجاتا۔ کتنے لوگ صلاۃ (نماز ) کے بارے پڑھتے ہیں ، لیکن وہ اپنی روح کے ذریعہ نماز پڑھنا نہیں جانتے ۔
تو پھر وہ سب پڑھائی کیا ہوئی؟ انہوں نے ساری فقہہ کا مطالعہ کیا ، انہوں نے ساری شریعت کا مطالعہ کیا ، انہوں نے اس سب کا مطالعہ کیا۔ لیکن اس (مطالعہ) سے اُن کی روح اور اُن کے وجود پر کوئی اثر نہیں ہوا کیونکہ انہوں نے اِس کا مطالعہ دماغی درجے پر کیا ، لہذا یہ حقیقت نہیں ہے۔ تو پھر اولی الامر (اولیااللہ) جو "اتَّقُوا اللَّـهَ ۖ وَيُعَلِّمُكُمُ اللَّـهُ " ( جو اس آیت میں بیان ہوئے ہیں )، اُنہوں نے اللہ (عزوجل) کا انسپائر کیا ہوا ہوش ( شعور) اور تقویٰ کا راستہ اختیار کیا ہے۔
﷽
وَاتَّقُوا اللَّـهَ ۖ وَيُعَلِّمُكُمُ اللَّـهُ ۗ وَاللَّـهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ ۞…
"اور اللہ سے ڈرتے رہو( خبردار رہو) ، اور اللہ تمہیں (معاملات کی) تعلیم دیتا ہے اور اللہ ہر چیز کا خوب جاننے والا ہے"
سورۃ البقرۃ (2) آیت 282
|Take a Path to Prepare the Reality of the Soul|
روح کی حقیقت تیار کرنے کا راستہ اختیار کرو
اُنہوں نے اللہ (عزوجل) کا انسپائر کیا ہوا ہوش ( شعور) اور تقویٰ کا راستہ اختیار کیا ہے۔ اس حقیقت کو کیسے تیار کیاجائے ، اچھا کردارکیسے اپنایا جائے ، اچھی خوبیوں کے ساتھ ، اللہ (عزوجل) اُنہیں تعلیم دینے لگتا ہے ، اور یعنی اُنکے دلوں کو طروق (روحانی سلاسل) کی طرف راغب کرتا ہے ۔ ان کے دل کو اس طرف راغب کرتا ہے کہ جب وہ شیخ سے بات کرتے ہیں، وہ ایسے سیکھ رہے تھے جیسے اُن کی روح پر لکھا جارہا ہو۔
اور شیخ بیان دیتے ہیں اور اُنھیں اس بیان سے بہت سے معانی سمجھ آتے ہیں ۔ ایک چینل کی طرح ، جو کہ اس روشنی کی آسمانی دنیا سے کھُلتا ( نشر )ہوتا ہے ۔ ہر لفظ، سیکڑوں معانی ، کئی معانی ، کچھ معانی لاتا ہے، یعنی ان (الفاظ سے ) حقائق بہہ رہے ہیں۔ وہ جسے اللہ (عزوجل)نے – جن میں تقوی تھا– اور اللہ (عزوجل) نے اُنہیں تعلیم دی ۔
تو اُس کا مطلب ہے پھر اِس راستے میں ایک طاقت تھی، وہ حقائق کو سمجھتے تھے ، انہوں نے حقائق کی تربیت لی ۔ تاکہ جب وہ صلاۃ (نماز) قائم کریں تو اپنی روح کے ساتھ ادا کریں ۔(جب) وہ اپنی صلاۃ (نماز) پڑھتے ہیں، اُن کی روح اس حقیقت کو محسوس کررہی ہوتی ہے۔ ان کی روح رابطے کے اس سمندر میں واپس جارہی ہے۔ جب اللہ (عزوجل) نے اُنہیں تخلیق کیا تھا اور فرمایا: 'کیا میں تمہارا رب نہیں ہوں؟' اور ہم نے کہا، ' بَلَىٰ '— جی ہاں۔
﷽
وَإِذْ أَخَذَ رَبُّكَ مِن بَنِي آدَمَ مِن ظُهُورِهِمْ ذُرِّيَّتَهُمْ وَأَشْهَدَهُمْ عَلَىٰ أَنفُسِهِمْ أَلَسْتُ بِرَبِّكُمْ ۖ قَالُوا بَلَىٰ ۛ شَهِدْنَا ۛ أَن تَقُولُوا يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِنَّا كُنَّا عَنْ هَـٰذَا غَافِلِينَ ۞
"اور (یاد کیجئے!) جب آپ کے رب نے اولادِ آدم کی پشتوں سے ان کی نسل نکالی اور ان کو انہی کی جانوں پر گواہ بنایا (اور فرمایا:) کیا میں تمہارا رب نہیں ہوں؟ وہ (سب) بول اٹھے: کیوں نہیں! (تو ہی ہمارا رب ہے،) ہم گواہی دیتے ہیں تاکہ قیامت کے دن یہ (نہ) کہو کہ ہم اس عہد سے بے خبر تھے"
سورۃ الاعراف (7) آیت 172
|Shaitan is in the Actions – All That Remains is a Hollow Shell|
شیطان اُنکے اعمال میں شامل ہے — صرف ایک خول باقی رہتا ہے جو اندر سے خالی ہے
یعنی اُن کی حقیقت کا تعلق روح سے روح تک کی اُسسطح پر ہوتا ہے ، ان کی صلاۃ (نماز ) زیادہ سے زیادہ حقیقی ہوتی جارہی ہے۔لہذا تب صلاۃ (نماز )تفکر کا ایک حصہ تھی۔ کیونکہ اب بہت سارے تبصرے ہوتے ہیں کہ ' یہ کیا ہے ، 'کیا مراقبہ اسلام میں شامل ہے؟ ہمارے پاس نماز ہے' ۔ کہیں: جی ہاں ہماری نماز، تفکر کے ساتھ ہوتی تھی۔ اب یہ ایک کھوکھلی پریکٹس ہے۔ صلاۃ (نماز) پڑھنے والا کا تزکیہ نہیں ہے۔اُس نماز کا کیا فائدہ ؟
اور اگر نماز خراب کردار کے ساتھ ہے، اور شیطان اُن کے اندر ہے – دوبارہ (بیان کر رہے ہیں) پہلے کئی بار بات کرچکے ہیں،(جب ) شیطان شخص کے اندر موجود ہےتو پھر صلاۃ (نماز) اُنہیں کیسے بدلے گی؟ اور اندر کا یہ شیطان صلاۃ (نماز) گندی کر دیتا ہے؛ یہ اُ وپر (بارگاہ الہی) میں نہیں اُٹھتی کیونکہ شیطان اُن کے ساتھ نہیں جا سکتا۔ تو شیطان اس شخص کے اندر موجود ہے، اس شخص کی کوئی چیز ( کوئی عمل ) نہیں اٹھایا جائے گا؛ یہ ( اعمال) صرف اُس زمینی سطح پر رہتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ اُمت کی یہ حالت ہے۔
انہوں نے تزکیہ کی راہ لی اور چھوڑ دی اور انہوں نے یہ خول اور ایک (ظاہری ) شکل برقرار رکھی۔ اور وہ سوچتے ہیں کہ یہ خول اور (ظاہری ) شکل کچھ مدد کرے گا۔ اور یہ کہ دل کی صفائی ، منہ کی صفائی ، ذہن کی صفائی ، وہ ثانوی (باتیں) تھیں۔ لیکن بدقسمتی سے وہ بنیادی ہیں۔ اور حتی کہ اُنہوں نے یہ احساس یا ادراک کر رکھا ہے کہ 'مجھے کسی کی مدد کی ضرورت نہیں ۔'
|You Cannot Do it Yourself – You Need Help From a Guide|
آپ یہ خود نہیں کر سکتے – آپ کو ایک گائیڈ ( شیخ ) کی مدد درکار ہے
جب ہم نے بیان کیا ، 'یہ دروازہ توبہ کا دروازہ ہے ، یہ راستہ ان اولی الامر (اولیا)کو تلاش کرنے کا ہے ، وہ سطلنت (کا تاج ) پہنے ہوئے ہیں اور سلطنت کی حقیقت کا تعلق عدد 9کے ساتھ ہے۔ یعنی اُن کی حقیقت 1سے ہوتی ہوئی 9 تک جاتی ہے۔
والاوّل —1ہے،
والاخر—9ہے ۔
سب کچھ19 کے اس راز پر مبنی ہے ، ایک سے لیکر نو تک ۔
9 سب سے زیادہ طاقتور نمبر ہے کیونکہ یہ سنگل ہندسہ ہے ، (اس سے اگلا نمبر ) 10 ، ایک اور صفر ہے ،
(ایک جمع صفر ) یہ واپس 1 بن جاتا ہے۔
9 اختیار ہے۔
9 تسلیم ہے۔
9 طاقت ہے۔
تو وہ (اولیا ) تشریف لاکر سکھاتے ہیں ، 'اس قرآن مجید میں ایک کوڈ موجود ہے۔ یہ اولی الامر (اولیا) ، یہ نویں سورۃ میں جاتے ہیں، وہ سورۃ التوبہ میں جاتے ہیں ، پھر سورۃ التوبہ، اُن لوگوں کیلئے کیا بیان کرتی ہے جو کہتے ہیں کہ 'کسی شیخ کی ضرورت نہیں ، جو کچھ بھی تم کر رہے ہو اس کی ضرورت نہیں ، تم خود ہی کرو۔'اور اس کے نتیجے میں ، کوئی بھی زمین ( مادی قید سے ) باہر نہیں نکل پاتا۔ تو سورۃ التوبہ ، آیت 103۔
خُذْ مِنْ أَمْوَالِهِمْ صَدَقَةً تُطَهِّرُهُمْ وَتُزَكِّيهِم بِهَا وَصَلِّ عَلَيْهِمْ ۖ إِنَّ صَلَاتَكَ سَكَنٌ لَّهُمْ ۗ وَاللَّـهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ۞
"آپ ان کے اموال میں سے صدقہ (زکوٰۃ) وصول کیجئے کہ آپ اس (صدقہ) کے باعث انہیں (گناہوں سے) پاک فرما دیں اور انہیں (ایمان و مال کی پاکیزگی سے) برکت بخش دیں اور ان کے حق میں دعا فرمائیں، بیشک آپ کی دعا ان کے لئے (باعثِ) تسکین ہے، اور اللہ خوب سننے والا خوب جاننے والا ہے"
سورۃ التوبہ (9) آیت 103
|Correct Your Belief – Prophet is Alive and Present|
اپنا عقیدہ درست کریں – نبی کریم (ﷺ) زندہ اور موجود ہیں
ان لوگوں کے ساتھ (جو منکر ہیں ) یہ ایک دلیل ہے ۔ ایک: کہ آپ کو یقین ہے کہ قرآن مجید ایک ایسی کتاب ہے جو زندگی کی اس سمجھ سے آگے ہے۔ یہ اللہ (عزوجل) کے "تخلیق نہ کئے گئے" لفظ ہیں ۔ یہ (قرآن ) تخلیق نہیں ہوا۔ اس کی کوئی زندگی اور موت نہیں ہے۔ یہ ایک لازوال حقیقت ہے۔ یہ پرانے دور کے قصے کہانیاں نہیں کیونکہ اہل سنت والجماعت کا عقیدہ یہی ہے ، اگر آپ کا عقیدہ کچھ اور ہے تو پیج موڑ دیں ، آپ (معانی) کھو چکے ہیں ۔لہذایہ کتاب ، اللہ (عزوجل) کا کلام لائیو ہے۔ جس کا اطلاق ، ابھی ، اس لمحے پر بھی ہوتا ہے۔
ہمارے عقیدے کا دوسرا حصہ ، سیدنا محمد (ﷺ) کے بارے یہ تصور نہ کریں کہوہ زندہ نہیں ہیں ، وہ (ﷺ) اپنے روضہ اقدس میں کسی بھی شہدا سے زیادہ زندہ ہیں! اللہ (عزوجل) قرآن مجید میں بیان فرماتا ہے ، وہ (ﷺ) حاضر و ناضر ہیں ۔ وہ حاضر ہیں اور وہ باخبر ہیں، (ﷺ)۔ جیسا کہ اللہ (عزوجل) بیان فرماتا ہے ، 'جب تم شہیدوں کے پاس سے گُزرو ، اُن کو قبر میں مردہ مت سمجھو ، وہ بالکل زندہ ہیں۔کیونکہ حیات البرزخ اور قبر کی زندگی روح سے ہے، جسمانی جسم نہیں کہ وہ بیٹھ کر چائے پی رہے ہیں۔ اُنہیں اس جسم کی ضرورت نہیں ہے
﷽
وَلَا تَقُولُوا لِمَن يُقْتَلُ فِي سَبِيلِ اللَّـهِ أَمْوَاتٌ ۚ بَلْ أَحْيَاءٌ وَلَـٰكِن لَّا تَشْعُرُونَ۞
"اور جو لوگ اللہ کی راہ میں مارے جائیں انہیں مت کہا کرو کہ یہ مُردہ ہیں، (وہ مُردہ نہیں) بلکہ زندہ ہیں لیکن تمہیں (ان کی زندگی کا) شعور نہیں"
سورۃ البقرۃ (2) آیت 214
|The Body is Only the Vehicle – The Soul is the Important Passenger|
جسم صرف ایک گاڑی ہے۔ روح اہم ہے جو مسافر ہے۔
(قبر میں زندہ ہونے کا مطلب) مادی جسم نہیں کہ وہ بیٹھ کر چائے پی رہے ہیں۔ اُنہیں اس جسم کی ضرورت نہیں ہے ، انہوں نے کار کھڑی کی ، وہ ( مادی جسم ) مسافر نہیں تھا۔ آپ کو پتہ ہے کہ جب آپ اپنے گھر جاتے ہیں تواپنی گاڑی باہر چھوڑ دیتے ہیں ، آپ کار کو کمرے کے اندر نہیں لیکر جاتے اور یہ نہیں کہتے ، 'میں اپنی گاڑی میں بیٹھ کر ٹی وی دیکھوں گا۔' کوئی پتہ نہیں بےدماغ لوگ عتراض کریں ، 'اوہ دیکھو وہ لاشیں ہیں ، وہ کہہ رہے ہیں کہ وہ اپنے(مردہ ) جسم میں بیٹھے ، قبر میں چائے پی رہے ہیں ، وہ زندہ ہیں۔' ایک بچہ اُن سے بہتر اس (حقیقت) کو سمجھ سکتا ہے۔ زندگی ڈرائیور کی ہے، گاڑی کی نہیں۔ اللہ (عزوجل) کیلئے اس جسم کی کوئی قدر نہیں ۔ جسم (نہیں )اصل قیمت میری روح ہے۔ جب میں جسم کو مٹی میں پارک کر دیتا ہوں —راکھ ، راکھ ہو جاتی ہے ، خاک، خاک میں مل جاتی ہے ، تو یہ روح بالکل زندہ ہے اور آزاد ہے۔ یہ جسم کی اس قید سے آزاد ہے۔
|Awliya Can Move Beyond Time and Space|
اولیا کسی بھی وقت اور کہیں بھی سفر کر سکتے ہیں (اولیا وقت اور جگہ کی قید سے آزاد ہیں )
یہ روح ہر جگہ اور کہیں بھی ہوسکتی ہے ، جہاں عزۃ اللہ ( اللہ کی طاقت ) چاہے ۔ روشنی اور روشنی کی فزکس کا تھوڑا بہت مطالعہ کریں ، کہ ایک ہی وقت میں( روشنی) کتنی جگہوں پر موجود ہوسکتی ہیں اور ان تمام حقائق کے ساتھ رابطہ کر سکتی ہے ۔حضرت أبو يزيد البسطامی (ق) فرماتے ہیں، 'آج میں نے 24000 مقامات پر نماز جمعہ ادا کیا۔ اُس وقت انہیں اس طرح کی بات (سرِعام ) کہہ دینے کی اجازت تھی ، اب دجال ( فریبی نظام ) کا وقت ہے ، وہ کچھ بھی نہیں کہہ سکتے ہیں کیونکہ وہ کہیں گے ، 'تم جادوگر ہو'۔ وہ سیکڑوں مقامات پر اپنی روح بھیجنے کے قابل ہیں ، اور اگر اللہ (عزوجل) انہیں اجازت دے تو ، ان تمام جگہوں پر ان کی شکل مختلف ہوسکتی ہے ، جیسے کارجیکنگ۔
وہ اپنی خواہش کے مطابق کوئی بھی شکل لے سکتے ہیں۔ یہ اللہ (عزوجل) کیلئے کوئی مشکل بات نہیں ہے۔ وہ ابدال ہیں – ان میں سے چالیس40 شام الشریف میں ہیں۔ کہ وہ اس زمین پر کسی بھی شکل میں نمودار ہوسکتے ہیں۔ دمشق میں ، امام اللُحفي(الشيخ شكري بن أحمد اللُحفي ق) اُن کے امام ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ اُن کا ایک امام ہوتا ہے۔ وہ سیدنا محمد (ﷺ)کے زیر حُکم ہوتے ہیں۔یہ بُدَلَاء اور یہ ابدال–یہ ایک ہی وقت میں بہت سے مقامات پر ہو سکتے ہیں۔
ہو سکتا ہے ، اگر آپ کسی مشکل میں ہوں اور ان میں سے کوئی (ولی ) ایک شکل میں ظاہر ہو، وہ شخص کون ہے آپکو سمجھنے کی ضرورت نہیں، اور وہ ایک دعا ے نجات کر یں گے، اور وہ آپ کو کسی بیماری یا دشواری جو پیش آنے والی تھی ، اُس سے نجات دلا دیں گے ۔ اور جتنی جلدی آتے ہیں اُتنی ہی تیزی سے چلے جاتے ہیں۔ آپ کو یہ پتہ تک نہ چلے گا کہ وہ شخص کون تھا۔ لیکن اُن کو نبی کریم (ﷺ) نے حکم دیا تھا کہ ظاہر ہوں اور اِس مشکل نجات دلائیں ۔ یہ ہمارا یقین ہے، یہ اہل سنت والجماعت کا عقیدہ ہے ۔
|Give to Those Who Carry the Muhammadan Reality|
حقیقت محمدی (ﷺ) رکھنے والوں کو دیجئے
لہذا یہ سب حیات اور زندہ کتاب–جس کا کوئی وقت نہیں، (جو) وقت کی سمجھ ( دائرے سے ) باہر ہے ۔ اب الله (عزوجل) اس باب التوبہ کے بارے میں فرماتے کہ، ' ان کے مال سے وصول کیجئے تاکہ آپ ان کو پاک کردیں۔ ' اوہ، عجیب!
خُذْ مِنْ أَمْوَالِهِمْ صَدَقَةً تُطَهِّرُهُمْ وَتُزَكِّيهِم بِهَا وَصَلِّ عَلَيْهِمْ ۖ إِنَّ صَلَاتَكَ سَكَنٌ لَّهُمْ ۗ وَاللَّـهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ۞
"آپ ان کے اموال میں سے صدقہ (زکوٰۃ) وصول کیجئے کہ آپ اس (صدقہ) کے باعث انہیں (گناہوں سے) پاک فرما دیں اور انہیں (ایمان و مال کی پاکیزگی سے) برکت بخش دیں اور ان کے حق میں دعا فرمائیں، بیشک آپ کی دعا ان کے لئے (باعثِ) تسکین ہے، اور اللہ خوب سننے والا خوب جاننے والا ہے"
سورۃ التوبہ (9) آیت 103
اللہ (عزوجل) نبی کریم (ﷺ) سے فرماتاہے —اور جب بھی ہم سیدنا محمد (ﷺ)کے بارے میں بات کریں وہاں اولی الامر(اولیااللہ) ضرور ہوتے ہیں، جو احباب ہیں اور جنہیں حقیقت محمدیہ (ﷺ) کی میراث ملی ہے— اللہ (عزوجل) پیغمبر (ﷺ) کو فرماتے ہیں ، 'ان کے مال سے وصول کیجئے ، ان کو پاک کیجئے ۔' وہ (اعتراض میں) کہتے ہیں ، 'اوہ ، اللہ (عزوجل) ہی پاک کرتا ہے ۔' نہیں ، نہیں ، اللہ (عزوجل) نے ہمیں (اس آیت میں ) بتا دیا ہے کہ نبی کریم (ﷺ) ، لوگوں سے وصول کر کے، وہ دراصل آپ کو پاک (طاھر) کر دیں گے۔
|Be Careful Who You Support|
محتاط رہیں آپ کس کی مدد کرتے ہیں
طَهِّرُهُمْ — لہذا اگر تم طاہر (پاک) بننا چاہتے ہو اور تم طہارت( تذکیہ ) چاہتے ہیں تو کوئی ایسا راستہ تلاش کرو جس میں نبی کریم (ﷺ) تم سے وصول کر سکیں۔ ان لوگوں کو مت دیں، جو سیدنا محمد (ﷺ)کی حقیقت پر یقین نہیں رکھتے ، یہ 'ہاتھ' تک نہیں پہنچ رہا ۔ یہ سیدنا محمد (ﷺ)کے ہاتھوں میں نہیں پہنچ رہا۔
لوگ سمجھتے ہیں کہ وہ خیرات دیتے ہیں ، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے ( کہ کس کو دیں) ۔ لیکن حقیقت میں، اگرآپ اُن خیراتی اداروں کو دے رہے ہیں جو سیدنا محمد (ﷺ) کی محبت کے خلاف تبلیغ کرتے ہیں تو، آپ انہیں مضبوط تر بنا رہے ہیں۔ اور حقیقی اہل سنت والجماعت کمزور ہوجاتی ہے۔
تو پھر اللہ (عزوجل) فرماتا ہے ، " محمدی ہاتھ ڈھونڈیں، اُنہیں دیں " طَهِّرُهُمْ—" وہ آپ کو پاک کریں گے۔ پھر اللہ (عزوجل) کا فرمان ہے 'اور انہیں (ایمان و مال کی پاکیزگی سے) برکت بخش دیں اور ان کے حق میں دعا فرمائیں' کہ، ' وَتُزَكِّيهِم بِهَا' اس کے زریعے، جو تم نے دیا۔
تُزَكِّيهِم— اب وہ اصل میں تمہیں (ایمان میں) بڑھائیں گے ، وہ ( لوگ اعتراض میں ) کہتے ہیں، یہ (تزکیہ) صرف اللہ (عزوجل) کی طرف سے ہوتا ہے '۔ تو نہیں ، اللہ (عزوجل) فرماتا ہے : تم غلط ہو۔ میں نے اپنی مقدس کتاب ( قرآن مجید ) میں تمہیں بتا رکھا ہے کہ اگر تم سیدنا محمد (ﷺ) اور اُن کے نمائندوں کے پاس جاؤ گے ( تو) وہ تمہیں پاک (طاھر ) کریں گے اور تمہارے بڑھنے کا سبب بنائیں گے" بِهَا" وسیلے سے ، جو تم نے دیا ہے ۔ اور ان کیلئے برکت کی دعا کریں گے۔' تو اللہ (عزوجل) آپ کو بتا رہا ہےکہ 'وہ آپ پر برکتیں نازل ہونے کی دعا کریں گے' ، بیشک آپ کی دعا ان کے لئے (باعثِ) تسکین ہے، ۔
|The Ahbab Are the Extension of Sayyidina Muhammad|
سیدنا محمد (ﷺ) کے احباب اُن کی شاخیں ہیں :
تو جب آپ اُن" محمدیون" کیلئے دعا کرتے ہیں ، کیونکہ وہ سیدنا محمد (ﷺ) کی شاخیں ہیں، کہ نبی کریم (ﷺ) کا (فرمان ہے ) – یہ حدیث قدسی ہے –
کہ وہ میری آنکھیں ہیں جن سے میں دیکھ رہا ہوں ،میرے احباب ۔
یہ وہ کان ہیں جن سے میں سُنتا ہوں ، یہ احباب۔
وہ زبانیں ہیں جن سے میں بولتا ہوں ، یہ احباب ۔
وہ میرے ہاتھ ہیں جن سے میں آپ کو چھوتا ہوں ، یہ احباب ۔
ان کے پاؤں میرے پاؤں پر ہیں اور وہ " مُقدم" ہیں اور
صدیق کے وارث ہیں ، قدم الصدیق، کہ وہ آپ کیلئے دعا کرتے ہیں اور اُنکی دعا باعثِ تسکین ہے۔
وَلَا يَزَالُ عَبْدِي يَتَقَرَّبُ إلَيَّ بِالنَّوَافِلِ حَتَّى أُحِبَّهُ، فَإِذَا أَحْبَبْتُهُ كُنْت سَمْعَهُ الَّذِي يَسْمَعُ بِهِ، وَبَصَرَهُ الَّذِي يُبْصِرُ بِهِ، وَيَدَهُ الَّتِي يَبْطِشُ بِهَا، وَرِجْلَهُ الَّتِي يَمْشِي بِهَا، وَلَئِنْ سَأَلَنِي لَأُعْطِيَنَّهُ،. )رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ(
میرا بندہ جب نوافل کے ساتھ میرا قرب حاصل کرتا ہے ، تو میں اس سے محبت کرنے لگتا ہوں اور جب میں اس سے محبت کرنے لگوں تو اس کا کان بن جاتا ہوں جس سے وہ سنتا اور میں اس کی آنکھ بن جاتا ہوں جس سے وہ دیکھتا ہے اور اس کا ہاتھ بن جاتا ہوں جس سے وہ پکڑتا ہے اس کا قدم بن جاتا ہوں جس سے وہ چلتا ہے اور جب وہ مجھ سے مانگتا ہے تو میں اسےضرور دیتا ہوں۔
حدیث قدسی (صحیح البخاری ، 81: 38: 2)
اور پھر اللہ (عزوجل) سارے معاہدے پر مہر لگا دیتا ہے اور فرماتا ہے میں سُننے والا اور جاننے والا ہوں۔ لہذا پریشان مت ہوں۔ میں سُنتا ہوں جو وہ کرتے ہیں؛ لیکن میں وہ ذات ہوں جو سن رہی ہے ۔ اور جو وہ کرتے ہیں ؛ میں وہ ذات ہوں جو دے رہی ہے۔ ' اللہ (عزوجل) عمل دیکھنا چاہتا ہے۔ ہم نے کل رات بیان کیا ، کیوں اللہ (عزوجل) اسلام کا پہلا درجہ یہ چاہتا ہے کہ شہادت ( ایمان لانے کی گواہی ) دی جائے —کیا اللہ (عزوجل) نہیں جانتا کہ کون مسلمان ہے اور کون مسلمان نہیں ہے؟ کیوں نہ ہم صرف یہ کہیں کہ سب ٹیلی پیتھی ہے ۔ تو اللہ (عزوجل) فرماتا ہے ، 'نہیں ، میں چاہتا ہوں کہ تم جان جاؤ ۔ میں چاہتا ہوں کہ تم یہ عمل کرو۔ '
پھر اللہ (عزوجل) اس آیت الکریم میں بیان فرماتا ہے ، 'میں آپکے یہ اعمال دیکھنا چاہتے ہوں، اور یہ عاجزی کا عمل ہے، ان نمائندہِ محمدی، ان محبت کرنے والوں اور احباب السیدنا محمد (ﷺ) کے پاس جانے سے، وہ "طَهِّرُهُمْ" وہ آپ کو طاہر (پاک) کریں گے ، "زَكِّيهِم "؛ وہ اب آپ کے بڑھنے کا سبب بنائیں گے۔
کس میں بڑھنا؟
ایمان میں۔
اور ایمان کیا ہے؟
سیدنا محمد (ﷺ) سے اپنی ذات کی محبت سے بڑھ کر محبت کرنا۔
مجھے نہیں معلوم لوگوں ایمان کسے سمجھتے ہیں ۔ پیغمبر (ﷺ) نے بیان کر دیا ہے ، 'ایمان یہ ہے کہ تم مجھے اپنی ذات سے زیادہ بڑھ کر محبت کرو۔
“لاَ يُؤْمِنُ أَحَدُكُمْ حَتَّى أَكُونَ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْ وَالِدِهِ وَوَلَدِهِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ”
حدیث مبارکہ : " تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک کامل مومن نہیں ہو سکتا جب تک کہ میں اس کے نزدیک اس کے باپ، اس کی اولاد اور تمام لوگوں سے بڑھ کر محبوب اور عزیز نہ ہو جاؤں۔" سیدنا محمد (ﷺ)
|If You Seek Love of Sayyidina Muhammad (saws),
Accompany His Representatives|
اگر آپ سیدنا محمد (ﷺ) کی محبت چاہتے ہیں تو اُنکے نمائندوں کے ساتھ رہیں:
نمائندہِ محمدی (اولیااللہ ) کے علاوہ کون آپ کو سیدنا محمد (ﷺ)کی محبت میں گرفتار کرے گا ؟ جو آپ کی ساری زندگی (جینے کا سلیقہ) حقیقت ِ محمدیہ میں ڈھالتے ہیں۔ پھر اللہ (عزوجل) فرماتا ہے : 'تم اس طرح دو گے ، جب تم دو گے ، یہ صاف کرے گا، جب وہ صاف ہوجائے گا ، تو وہ تمہیں ( اوپر روحانی منازل ) میں اُٹھائیں گے ، تب وہ تمہارے لئے دُعا کرنے لگیں گے'۔وہ دعا ایک ضمانت ہے اور تمہارے دل کو سکینہ ( سکون) دیتی ہے۔ نبی کریم (ﷺ) سن رہے ہیں اور اس کے ذریعے سُنی گئی ہے۔ اور اس کے نتیجے میں اللہ (عزوجل) جو ہر شئے سے اوپر ہے ، سُنتا ہے ، جانتا ہے اور سہولت فراہم کرنے والا ہے۔ اللہ (عزوجل) کی عزۃ اور طاقت ، صفت العزیز اسے واقع کرے گی۔ کیونکہ آپ نے اس کے قرآن مجید کی اطاعت کی اور اللہ (عزوجل) عاجزی دیکھ کر خوش ہوتا ہے ، اور یہ کہ آپ سیدنا محمد (ﷺ) کے دروازے پر گئے ۔ اللہ (عزوجل) اس پر کامیابی کی مہر لگا دیں گے ۔ اور اسی وجہ سے وہ اپنا اعلان پیچھے رکھتا ہے ، 'میں ہوں جو سُنتا ہے اور میں اس بات کا پورا کروں گا کہ ایسا ہی ہو۔
سُبْحَانَ رَبِّکَ رَبِّ الْعِزَّۃَ عَمَّا یَصِفُوْنَ وَالسَّلامُ عَلَی الْمُرْسَلِیْنَ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ
وَبِحُرْمَةِ مُحَمَّدِ الْمُصْطَفیٰ وَبِسِرِّ سُورَۃِ الْفَاتِحَه.
Roman Urdu Mein (Transiliteration):
|Pehlay Daur Mein (Namaz) Rooh Se Parhi Jati Thi –
Ab Yeh Aik Khaali Amal Hai|
A’udhu Billahi Minash Shaitanir Rajeem. Bismillahir Rahmanir Raheem. “Atiullaha wa atiur Rasula wa Ulil amre minkum.”( Surah Al-Nisaa, Ayat 59 )
Allah (AJ) ki panah mangta hon shetan mardood se. Allah (AJ) ke naam se shuru karta hon jo nihayat meharban, reham karne wala hai. Ae imaan walo! Allah (azzwajal ) ki itaat karo aur Rasool (saws ) ki itaat karo aur apnay mein se ( Ehley haq ) Sahbanِ-e Amar ki.
Aur hamesha apne liye yad’dhani, Ana abdukal ‘ajeez, wa dayeef, wa miskin, wa zhalim, wa jahl, ( ya Rab, mein aap ka bandah aajiz, zaeef, maskeen, zalim aur jaahil hon ) lekin Allah ( azzwajal ) ke fazl se hum abhi taq zindah hain. Hum par Allah ( azzwajal ) ki rehma nazil ho aur ( usakee rehmat ) hamein dhaanp le aur barket ataa farmaiye, aur hamein maaf farma dey.
Aur Alhamdulilah, yeh maarifat ka rasta, yeh roshni ka rasta, is ( rastay par chalne ka ) matlab yeh tha ke hamari Sala’t ( namaz ) tafakar ban jaye ke hum bathain aur –apne dilon ko (Rab se) jorhin. Aur aisa waqt bhi tha jab ahel Islam namaz parha karte thay, tow apne poooray dil se parhte thay, apne saaray tazkia ke sath aur apni tamam tarbiyat ke sath. Aur unn ki Sala’t namaz aik haqeeqi namaz jaisi thi ke woh rooh se namaz ada karte thay. Jab raah-e tazkia chore diyag gaya jo ( baatini ) Taharat aur safai ka rasta hai — tow yeh ( namaz ) aik aik aisa amal jo nafs ( anaa ) aur buray kirdaar aur burii khwahisaat se bhara huwa hai
|Noori Duniya Sab Ihata Kiye Hue Hai|
Phir hum pehlay bhi dars day chuke hain, hatta ke wudu aur tamam aamaal ( ke bawajood ) bhi shetan ( insaan ke ) andar mojood hai. Lehaza log batin ki bajaye sirf bairooni (jism ki pakizgee ) par tavajja dete hain. Aur yeh sochate hain ke bairooni ( safai ) ahem hai aur aap log jo yeh batin ( saaf karne ) ki battay karte hain yeh sirf apni tafreeh ke liye hain.' lekin yeh ghalat ( soch ) hai. Malakut ( rooh ki duniya ) “kulli shay” hai, surah Yaseen (saws ) mein, Allah ( azzwajal ) bayan farmata hai ke is noor ki duniya ke paas “kulli shay” saari taaqat hoti hai.
"Pas woh zaat pak hai jis ke hath ( date-e-qudrat ) mein har cheez ki badshahat hai aur tum isi ki taraf lout’tay jao ge. "
(Surah Yaseen saws) 36:82
Yani tamam ikhtiyarat roshni ki duniya ke paas hain, nah ke zahiri shakal ki duniya ke paas. Aap ka wujood, apke atom aur apkee energy aur apkee roshni ke baghair qaim nahi reh sakta. Lekin apke atom aur apkee roshni, apke zahiri shakal ke baghair bhi qaim reh skti hai balkay haqeeqat yeh hai ke woh tumhari ( zahiri ) shakal ke baghair behtar ( haal mein ) mojood hotay hain. Aur isi wajah se Nabi Kareem (saws ) ny bayan farmaya :' tumahare haq mein mera ( duniya se ) chalay jana, mere qiyam se behtar hai. Kyunkay jab meri zahiri shakal jati hai to meri haqeeqat har tarf (“kulli shay”) khul jati hai. '
Hadith Mubarka: Rasool Allah (saws) ney irshad farmaya :" meri zindagi ( hayaat ) tumahray haq mein kher hai, kyunkay tum mujh se hadees / nisbat rakho ge aur is ki nisbat tum se ho gi, aur jab mein is dunia se pardah karu ga to meri wafaat tumahray haq mein kher hogi. Mein apni ummat / qoum ke aamaal ka mushahida karta hon. Agar mujhe ( is mein ) kher nazar aeye, mein Allah ( azzwajal ) ki hamd / shukar ada karta hon, aur agar mujhe burai lagey to, mein un ke liye / unn ki taraf se astaghfar karta hon. "
|Aap Rohani Haqeeqat Ko Jismani Discipline ( Nazam O Zabt ) Ke Baghair Nahi Khol Satke|
To yeh shakal hamari haqeeqat mein rukawat hai. Woh log jo apni roshni aur apni rooh ki taamer karte hain, apne Tazkiye ke zariye, apne zikar ke zariye, aur apne aamaal ke zariye ( batin ko mazboot karte hain ) to, “kulli shay” to phir Allah ( azzwajal ) bayan farmata hai,' yeh kul taaqat hai.' jab woh apni rohani samaat beedar kar letay hain, yani woh apni rooh aur dil se sunne lagtay hain. Yani pehlay onhon naay jismani samaat ko discipline kya. Agar aap ki jismani samaat nazam o zabt nahi rakhti hai to aap rohani samaat ( istemaal ) nahi kar saktay. Aap ko jismani kaan ( ka tala ), discipline ke zariye, tazkia ke zariye, taharat ke zariye, taqwa ke zariye kholna parre ga, taakay rohani ( samaat ) beedar ho jaye. Woh log jinhon naay apni rohani samaat beedar karli, woh suntay hain jo allah ( azzwajal ) un ke liye chahta hai. Woh ehkaam jo har lamha un ki rooh par nazil ho rahay hain. Unhon naay rooh ka darwaaza khol liya hai, rooh ab unn se baat kar rahi hai, ke Allah ( azzwajal ) tum se kya chahta hai, Nabi Kareem (saws) tumhe kya inspire kar rahay hain. Tum ne apna aasmani email system khol liya hai .
(Ae Habib! ) bay shak jo log aap se baet karte hain woh Allah hi se baet karte hain, un ke hathon par ( aap ke haath ki soorat mein ) Allah ka haath hai. Phir jis shakhs ny baet ko tora to is ke tornay ka wabaal is ki apni jaan par hoga aur jis ny ( is ) baat ko poora kya jis ( ke poora karne ) par is ny Allah se ehad kya tha to woh anqareeb usay bohat bara ajar ataa farmaiye ga
(Surat Al-Fath) 48:10
|Maadi Jism Is Zameen Par Chaltay Phirtay Aik Murdy Ki Terhan Hai|
Tow, zara tasawwur kijiyej, apne is box ko, hamara maadi jism, jo is zameen par chaltay phirtay aik murdy ki terhan hai, nahi jaanta ke yeh kahan ja raha hai, nahi jaanta hai ke yeh kya dekh raha hai, nahi jaanta hai ke isay kya karna hai. Aik khaali phone ki tarah— ( dekhnay mein ) khobsorat — kuch logon ke kapray dosaron se achay hotay hain, baal achay banay hotay hain aur tum jantay ho naa, sirf aik fancy phone. Lekin jab tak tum is raah-e Malakut par nahi chaltay, aur is haqayiq ke rastay ( par nahi chaltay ) , aur is haqayiq ke rastay ( par nahi chaltay ), jahan tum naay aik moahida ke liye sign up kya hai jo ke tumhaarii Bayat hai ( jis ke baray mein ) jab Allah ( azzwajal ) bayan farmata hai.
|Baet Ka Maqsad Tumhe Apne Waday Ki Taraf Wapas Leker Jana| Hai
Baet ka matlab tha ke onhon ne aitraaf kiya ke,' ae mere Rab, mein to sirf aik khokhala shall ( khaali dabba ) hon. Aur mein uss par wapas jana chahta hon jo waada mein ne aap se kya tha. Mein is zameen par aaya hon, mujhe ehsas huwa hai ke mera yahan aik mission hai, mere yahan honay ka aik maqsad hai. Mein aap ke sath kiye gaye, apne ehad ( waday ) tak pohanchna chahta hon. Aap se mein ne kya wada kya hai ?' aur tab woh rasta Bay’t ke zariye ( tey ) hota hai.
Woh Allah ( azzwajal ) ka haath thaamte hain, jo ke is naat mein bhi bayan sun-hwa hai, ( jo haath ) Sayedena Muhammad (saws ) ke haath par hai.' to phir woh kehte hain, ae mere Rab, Sayedena Muhammad (saws ) ke dast-e mubarak ki taraf meri rahnumai farma' .
Nabi ka zikar hi kkhuda ka zikar hai;
Nabi ki baat hi kkhuda ki baat hai
' Yadullah ' keh diya to saabit ho
Nabi ka haath hi kkhuda ka haath hai
|Uulil Amar (Aulia-Allah) Apni Rooh Ki Haqeeqat Se Bakhabar Hain|
Aur phir, yeh mere Uulil Amar (Aulia-Allah) hain. Nah sirf woh bahar se ( zahiri ) aalam hain balkay woh andar se bhi ( baatini ) aalam hain. Unn ki rooh ( Rab se ) raabtey mein hai. Un ka wujood raabtey mein hai. Aur un ke aloom asli hain aur raabtey mein hain aur bahtay hain. Dobarah ( bayan kar den ) ke aisay scholars hain jo sirf kitaab se mutalea karte hain aur woh sirf bairooni ilm rakhtay hain. Lekin hum ney abhi un sab ke baray mein baat ki hai, ke Malakut ( baatini aalam-i arwaah) se hona chahiye.
To jo sirf kitaab parhte hain aur is ka ilm bairooni ( zahiri ) huwa, woh kaamil nahi hota. Woh uss par waqei yaqeen nahi rakhta jo uss ne taleem haasil ki, jo uss ne parha, aur jo uss ne seekha. Kyunkay agar ussay yaqeen hota aur yeh haqeeqat hoti aur is ne tazkia ki raah ikhtiyar ki hoti ,to is shakhs ke andar yeh ilm activate ( jari ) hojata. Kitney log ( namaz ) ke barey parhte hain, lekin woh apni rooh ke zareya namaz parhna nahi jantay .
To phir woh sab parhai kya hui? Unhon nay saari fiqhh ka mutalea kya, unhon nay saari shariat ka mutalea kya, unhon nay is sab ka mutalea kya. Lekin is ( mutalea ) se unn ki rooh aur unn ke wujood par koi asar nahi huwa kyunkay unhon nay iss ka mutalea dimaghi darjay par kya, lehaza yeh haqeeqat nahi hai. To phir Uulil Amar (Aulia Allah) jo" Ittoqollah wa allimukullah" ( jo is aayat mein bayan hue hain ), onhon nay Allah ( azzwajal ) ka inspire kya huwa hosh ( shaoor ) aur taqwa ka rasta ikhtiyar kya hai .
" Aur Allah se drtay raho ( khabardaar raho ), aur Allah tumhe ( mamlaat ki ) taleem deta hai aur Allah har cheez ka khoob jan-nay wala hai "
(Surat Al-Baqarah) 2:282
|Rooh Ki Haqeeqat Tayyar Karne Ke Rasta Par Chalo|
Is haqeeqat ko kaisay tayyar kiya jaye, acha kirdar kaise apnaya jaye, achi khoobiyon ke sath, Allah ( azzwajal ) unhen taleem dainay lagta hai, aur yani unke dilon ko Taruq ( Rohani salasil ) ki taraf Raghib karta hai. Un ke dil ko is taraf Raghib karta hai ke jab woh Sheikh se baat karte hain, woh aisay seekh rahay they jaisay unn ki rooh par likha ja raha ho .
Aur Sheikh bayan dete hain aur unhain is bayan se bohat se ma-ani samajh atay hain. Aik channel ki terhan, jo ke is roshni ki aasmani duniya se khilta ( Nashar ) hota hai. Har lafz, secron ma’ani, kayi ma’ani, kuch ma’ani lata hai, yani un ( alfaaz se ) haqayiq beh rahay hain. Woh jisay Allah ( azzwajal ) ne – jin mein taqwa tha– aur Allah ( azzwajal ) ne unhen taleem di .
To uss ka matlab hai phir iss rastay mein aik taaqat thi, woh haqayiq ko samajte they, unhon ne haqayiq ki tarbiyat li. Taakay jab woh ( namaz ) qaim karen to apni rooh ke sath ada karen. ( jab ) woh apni ( namaz ) parhte hain, unn ki rooh is haqeeqat ko mehsoos kar rahi hoti hai. Un ki rooh raabtey ke is samandar mein wapas jarahi hai. Jab Allah ( azzwajal ) ne unhen takhleeq kya tha aur farmaya :' kya mein tumhara rab nahi hon ?' aur hum ne kaha,'
Bala — jee haan .
" Aur ( yaad kijiyej! ) jab aap ke rab ne avlad-e-Adam ki pushton se un ki nasal nikaali aur un ko unhi ki jaanun par gawah banaya ( aur farmaya kya Mein tumhara Rab nahi hon? Woh ( sab ) bol utthay : kyun nahi! ( Ap hi hamara rab hai, ) hum gawahi dete hain taakay qayamat ke din yeh ( nah ) kaho ke hum is ehad se be khabar they "
(Surat Al-A’raf) 7:172
|Shetan Aُnke Aamaal Mein Shaamil Hai —
Sirf Aik Khoal Baqi Rehta Hai Jo Andar Se Khaali Hai|
Yani unn ki haqeeqat ka talluq rooh se rooh taq ki par hota hai, un ki Sala’t ( namaz ) ziyada se ziyada haqeeqi hoti jarahi hai. Lehaza tab Sala’t ( namaz ) tafakkur ka aik hissa thi. Kyunkay ab bohat saaray tabsaray hotay hain ke' yeh kya hai,' kya muraqba islam mein shaamil hai? Hamaray paas namaz hai '. Kahin : jee haan hamari namaz, tafakkur ke sath hoti thi. Ab yeh aik khokhli practice hai. Sala’t ( namaz ) parhnay wala ka tazkia nahi hai. Uss namaz ka kya faida ?
Aur agar namaz kharab kirdaar ke sath hai, aur shetan unn ke andar hai, dobaara ( bayan kar rahay hain ) pehlay kayi baar baat kar chukay hain, ( jab ) shetan shakhs ke andar mojood hai to phir Sala’t ( namaz ) unhen kaisay badlay gi? Aur andar ka yeh shetan Sala’t ( namaz ) gandi kar deta hai ؛ yeh uper ( bargaah ellahi ) mein nahi uthtee kyunkay shetan unn ke sath nahi ja sakta. To shetan is shakhs ke andar mojood hai, is shakhs ki koi cheez ( koi amal ) nahi uthaya jaye ؛ yeh ( aamaal ) sirf uss zameeni satah par rehtay hain aur yahi wajah hai ke Umat/ Qoum ki yeh haalat hai .
Unhon ny tazkia ki raah li aur chore di aur unhon ny yeh khool aur aik ( zahiri ) shakal barqarar rakhi. Aur woh sochate hain ke yeh khool aur ( zahiri ) shakal kuch madad kere ga. Aur yeh ke dil ki safai, mun ki safai, zehan ki safai, woh sanwi ( baatein ) theen. Lekin bad qismati se woh bunyadi hain. Aur hatta ke onhon ny yeh ehsas ya idraak kar rakha hai ke' mujhe kisi ki madad ki zaroorat nahi. '
|Aap Yeh Khud Nahi Kar Satke –
Aap Ko Aik Guide ( Sheikh ) Ki Madad Darkaar Hai|
Jab hum naay bayan kya,' yeh darwaaza tauba ka darwaaza hai, yeh rasta Ulil amar ( auliya-allah ) ko talaash karne ka hai, woh saltanat ( ka taaj ) pehnay hue hain aur saltanat ki haqeeqat ka talluq adad 9 ke sath hai. Yani unn ki haqeeqat 1 se hoti hui 9 taq jati hai .
Wal awwal 1 hai , wal akhir 9 hai.
Sab kuch 19 ke is raaz par mabni hai, 1 se laikar 9 taq . 9 sab se ziyada taaqatwar number hai kyunkay yeh single hindsa hai, ( is se agla number 10 jo 1 aur 0 hai , ( aik jama sifar ) yeh wapas 1 ban jata hai.
9 ikhtiyar hai.
9 tasleem hai.
9 taaqat hai .
To woh (Auliya-Allah) tashreef lakar sikhate hain,' is Quran Majeed mein aik code mojood hai. Yeh Ulil amar ( Auliya-Allah ), yeh Surah 9 mein jatay hain, woh Surah Tawbah mein jatay hain, phir surah, unn logon ke liye kya bayan karti hai jo kehte hain ke' kisi Sheikh ki zaroorat nahi, jo kuch bhi tum kar rahay ho is ki zaroorat nahi, tum khud hi karo.' aur is ke nateejay mein, koi bhi zameen ( maadi qaid se ) bahar nahi nikal paata. To Surah Tawbah, aayat 103 .
" Aap un ke amwal mein se sadqa ( zka’t ) wusool kijiyej ke aap is ( sadqa ) ke baais inhen ( gunaaho se ) pak farma den aur inhen ( imaan o maal ki pakizgee se ) Barket bakhash den aur un ke haq mein dua farmaen, bay shak aap ki dua un ke liye ( baais-e ) taskeen hai, aur Allah khoob suneney wala, khoob jan-nay wala hai " (Surat At-Tawbah) 9:103
|Apna Aqeedah Durust Karen –
Nabi Kareem (Saws) Zindah Aur Mojood Hain|
Un logon ke sath ( jo munkir hain ) yeh aik daleel hai , ek ke aap ko yaqeen hai ke Quran majeed aik aisi kitaab hai jo zindagi ki is samajh se agay hai. Yeh Allah ( azzwajal ) ke" takhleeq nah kiye gaye" lafz hain. Yeh ( Quran ) takhleeq nahi huwa. Is ki koi zindagi aur mout nahi hai. Yeh aik la zawaal haqeeqat hai. Yeh puranay daur ke qissay kahaniyan nahi kyunkay Ahle Sunnat wal Jamaat ka aqeedah yahi hai, agar aap ka aqeedah kuch aur hai to page mourr den, Aap ( ma’ani ) kho chuke hain. Kitaab, Allah ( azzwajal ) ka kalaam live hai. Jis ka itlaq, abhi, is lamhay par bhi hota hai .
Hamaray aqeday ka dosra hissa, Sayedena Muhammad (saws ) ke baaray yeh tasawwur nah karen kehwa zindah nahi hain, woh (saws ), apne Roza Aqdas mein kisi bhi shuhada se ziyada zindah hain! Allah ( azzwajal ) Quran Majeed mein bayan farmata hai, woh (saws ) Haazir o Nazir hain. Woh haazir hain aur woh bakhabar hain, (saws ). Jaissa ke Allah ( azzwajal ) bayan farmata hai,' jab tum shaheedon ke paas se Guzro, unn ko qabar mein murda mat samjhoo, woh bilkul zindah hain, kyunkay hayaat aur qabar ki zindagi rooh se hai, jismani jism nahi ke woh baith kar chaay pi rahay hain. Unhay is jism ki zarorat nahi hai.
" Aur jo log Allah ki raah mein maaray jayen inhen mat kaha karo ke yeh murda hain, ( woh murda nahi ) balkay zindah hain lekin tumhe ( un ki zindagi ka ) shaoor nahi "
(Surat Al-Baqarah) 2:214
|Jism Sirf Aik Gaari Hai. Rooh Ahem Hai Jo Musafir Hai|
Unhen is jism ki zaroorat nahi hai, unhon ne car khari ki, woh ( maadi jism ) musafir nahi tha. Aap ko pata hai ke jab aap apne ghar jatay hain tw apni gaari bahar chore dete hain, aap car ko kamray ke andar nahi leker jatay aur yeh nahi kehte,' mein apni gaari mein baith kar tv daikhon ga.' koi pata nahi be dimagh log kahain,' oh dekho woh lashain hain, woh keh rahay hain ke woh apne ( murda ) jism mein baithy, qabar mein chaye pi rahay hain, woh zindah hain .
Aik bacha unn se behtar is ( haqeeqat ) ko samajh sakta hai. Zindagi driver ki hai, gaari ki nahi. Allah ( azzwajal ) ke liye is jism ki koi qader nahi. Jism ( nahi ) asal qeemat meri rooh hai. Jab mein jism ko matti mein park kar deta hon, raakh, raakh ho jati hai, khaak, khaak mein mil jati hai, to yeh rooh bilkul zindah hai aur azad hai. Yeh jism ki is qaid se azad hai .
|Auliya-Allah Kisi Bhi Waqt Aur Kahin Bhi Safar Kar Satke Hain
(Auliya Waqt Aur Jagah Ki Qaid Se Azad Hain|
Yeh rooh har jagah aur kahin bhi hosakti hai, jahan Izzatullah ( Allah ki taaqat ) chahay. Roshni aur roshni ki physics ka thora bohat mutalea karen, ke aik hi waqt mein ( roshni ) kitni jaghon par mojood hosakti hain aur un tamam haqayiq ke sath rabita kar sakti hai. Hazrat Abu Yazid al-Bistami (q) farmatay hain,' aaj mein ne 24000 maqamat par namaz jummay ada kya. Uss waqt inhen is terhan ki baat (sar e aam) keh dainay ki ijazat thi, ab Dajjal (farebi nizaam) woh kuch bhi nahi keh satke hain kyunkay woh kahin ge,' tum jadugar ho '. Woh secron maqamat par apni rooh bhejnay ke qabil hain, aur agar Allah ( azzwajal ) inhen ijazat day to, un tamam jaghon par un ki shakal mukhtalif hosakti hai, jaisay carjacking.
Woh apni khwahish ke mutabiq koi bhi shakal le satke hain. Yeh Allah ( azzwajal ) ke liye koi mushkil baat nahi hai. Woh Abdal hain – un mein se 40 Sham al-Sharif mein hain. Ke woh is zameen par kisi bhi shakal mein namodaar ho saktay hain. Dimishq (Damascus ) mai Luhafi, Imam al-Luhafi (Q) unke Imam hain. Is ka matlab hai ke unn ka aik Imam hota hai. Woh Sayedena Muhammad (saws) ke zair-e-hukm hotay hain. Yeh aik hi waqt mein bohat se maqamat par ho satke hain .
Ho sakta hai, agar aap kisi mushkil mein hon aur un mein se koi ( walii ) aik shakal mein zahir ho, woh shakhs kon hai aapko samajhney ki zaroorat nahi, aur woh aik duae nijaat kren ge, aur woh aap ko kisi bemari ya dushwari jo paish anay wali thi, uss se nijaat dila den ge. Aur jitni jaldi atay hain utni hi taizi se chalay jatay hain. Aap ko yeh pata tak nah chalay ga ke woh shakhs kon tha. Lekin unn ko Nabi Kareem (saws ) ne hukum diya tha ke zahir hon aur iss mushkil nijaat delaina. Yeh hamara yaqeen hai, yeh Ahle Sunnah wal Jama’a ka aqeedah hai .
|Haqeeqat Muhammadi (Saws) Rakhnay Walon Ko Dijiye|
Lehaza yeh sab hayaat hain aur zindah kitaab, jis ka koi waqt nahi. Waqt ki samajh ( dairay se ) bahar hai. Ab Allah ( azzwajal ) is baab Tawbah ke barey mein farmatay ke,' un ke maal se le len taakay aap un ko pak kar dein.' oh, ajeeb !
Allah ( azzwajal ) Nabi Kareem (saws ) se farma raha hai—aur jab bhi hum Sayedena Muhammad (saws ) ke barey mein baat karen wahan Uulil Amar (Awlia-Allah) zaroor hotay hain, jo ahbaab hain aur jinhein Haqeeqat Muhammadiya (saws) ki meeras mili hai. Allah ( azzwajal ) Paighambar (saws ) ko farmatay hain,' un ke maal se le len, un ko pak karen ٍ.'
Woh kehte hain,' oh, Allah ( azzwajal ) hi pak karta hai.' nahi, nahi, Allah ( azzwajal ) ney hamein ( is aayat mein ) bta diya hai ke Nabi Kareem (saws). logon se le kar, woh darasal aap ko pak ( Taahir) kar den ge .
|Mohtaat Rahen Aap Kis Ki Madad Karte Hain|
Tahhiruhum—Lehaza agar aap Tahhir ( pak) ban’na chahtay hain aur aap Taharat ( Tazkiya ) chahtay hain to koi aisa rasta talaash karen jis mein Nabi Kareem (saws ) aap se le saken. Un logon ko mat den jo Sayedena Muhammad (saws ) ki haqeeqat par yaqeen nahi rakhtay, yeh' haath' tak nahi poanch raha. Yeh Sayedena Muhammad (saws) ke hathon mein nahi poanch raha.
Log samajte hain ke woh khairaat dete hain, is se koi farq nahi parta hai ( ke kis ko den ). Lekin haqeeqat mein, agar aap unn Khairati idaron ko day rahay hain jo Sayedena Muhammad (saws ) ki mohabbat ke khilaaf tableegh karte hain to, aap inhen mazboot tar bana rahay hain. Aur haqeeqi Ahle Sunnah wal Jama’a kamzor hojati hai.
To phir Allah ( azzwajal ) farmata hai," Muhammadi Haath dhunden, unhen den۔ Tahhiruhum– woh aap ko pak karen ge. Phir Allah ( azzwajal ) ka farmaan hai' aur inhen ( imaan o maal ki pakizgee se ) barket bakhash den aur un ke haq mein dua farmaen' ke, “Tuzakkeehim biha” is ke zariye, jo aap ney diya.
Tuzakkeehim —Ab woh asal mein aapko (iman mai ) barhayain ge, woh kehte hain, yeh ( tazkia ) sirf Allah ( azzwajal ) ki taraf se hota hai '. To nahi, Allah ( azzwajal ) farmata hai : tum ghalat ho. Mein ny apni Muqaddas Kitaab ( Quran majeed ) mein tumhe bta rakha hai ke agar tum Sayedena Muhammad (saws ) aur unn ke Numaindon (Auliya) ke paas jao ge ( to ) woh tumhe pak (Tahir) karen ge aur tumahray bherne ka sabab banayen ge" Biha" waselay se, jo tum ney dia hai.
Aur un ke liye Barkaat ki dua karen ge.' to Allah ( azzwajal ) aap ko bta raha hai ke' woh aap par barkaten nazil honay ki dua karen ge, be shak aap ki Barkaat un ke liye aik taskeen ka bais hai .
|Sayedena Muhammad (saws) Ke Ahbaab Unnki Shaakhen Hain|
Tw jab aap unn Muhammadiyon ke liye dua karte hain, kyunkay woh Sayedena Muhammad (saws) ki shaakhen hain, ke Nabi Kareem (saws ) ka ( farmaan hai ) – yeh Hadith Qudsi hai – ke woh meri ankhen hain jin se mein dekh raha hon, mere ahbaab . Yeh woh kaan hain jin se mein sunta hon, yeh ahbaab . Woh zubanain hain jin se mein boltaa hon, yeh ahbaab . Woh mere haath hain jin se mein aap ko choota hon, yeh ahbaab . Un ke paon mere paon par hain aur woh" Muqaddam" hain aur Siddiq ke waris hain, Qadam e Siddiq ke.
Hadith Qudsi: “… Mera banda jab nawafil ke sath mera qurb haasil karta hai, tow mein is se mohabbat karne lagta hon aur jab Mein is se mohabbat karne lgon tow, is kay kaan ban jata hon, jis se woh santa aur Mein is ki aankh ban jata hon, jis se woh daikhta hai aur is ka haath ban jata hon jis se woh pakrta hai, is ka qadam ban jata hon, jis se woh chalta hai aur jab woh Mujh se mangta hai to Mein usay zaroor deta hon” Sahih al-Bukhari 81:38:2
Aur phir Allah ( azzwajal ) saaray muahiday par mohar laga deta hai aur farmata hai, mein sunne wala aur jan-nay wala hon. Tow pareshan mat hon. Mein sunta hon jo woh karte hain, lekin Mein woh zaat hon jo sun rahi hai. Aur Mein jaanta hon jo woh karte hain, Mein woh zaat hon jo day rahi hai.' Allah ( azzwajal ) amal dekhanaa chahta hai. Hum naay kal raat bayan kya, kyun Allah ( azzwajal ) islam ka pehla darjah chahta hai ke shahadat ( imaan laane ki gawahi ) di jaye. Kia Allah ( Azzwajal) nahi janta key kon Muslman hai aur kon Muslman nahi hai? Kyun nah hum sirf yeh kahin ke sab Telepathy hai. To Allah ( azzwajal ) farmata hai,' nahi, mein chahta hon ke tum jaan jao. Mein chahta hon ke tum yeh amal karo.
Phir Allah ( azzwajal ) is Aayat al kareem mein bayan farmata hai,' mein apke yeh aamaal dekhna chahtay hon, aur yeh aajzi ka amal hai, un Numainda Muhammadi (saws), un mohabbat karne walon aur Ahbaab al-Sayedana Muhammad (saws ) ke paas janey se, who ‘tahhiruhum’ woh aap ko Tahir ( pak ) karen ge. ‘Zakkeehim’ Woh ab aap ke bherne ka sabab banayen ge.
Kis mein barhna ?
Imaan mein .
Aur imaan kya hai ?
Sayedena Muhammad (saws) se apni zaat ki mohabbat se barh kar mohabbat karna .
Mujhe nahi maloom logon imaan kisay samajte hain. Paighambar (saws) ney bayan kar diya hai: 'imaan yeh hai ke tum mujhe apni zaat se ziyada barh kar mohabbat karo'
Hadith: " Tum mein se koi shakhs us waqt taq kaamil momin nahi ho sakta jab taq ke Mein us ke nazdeek us ke baap, us ki aulaad aur tamam logon se barh kar mehboob aur aziz nah ho jaoon. "
Sayedena Muhammad (saws )
|Agar Aap Sayedena Muhammad (Saws) Ki Mohabbat Chahtay Hain To Unkey Numaindon Ke Sath Rahen|
Numainda Muhammadi (Awliya) ke ilawa kon aap ko Sayedena Muhammad (saws ) ki mohabbat mein girftar kere ga? Jo aap ki saari zindagi (jeeney ka saleeqa ) Haqeeqa-e-Muhammadiya mein dhalte hain. Phir Allah ( azzwajal ) farmata hai :' tum is terhan do ge, jab tum do ge, yeh saaf kere ga, jab woh saaf hojaye ga, to woh tumhe (uper Rohani Manazil) mein uthain ge, tab woh tumahray liye dua karne lagen ge '. Woh dua aik Taskeen/zamanat hai aur tumahray dil ko Sakeena ( sukoon ) deti hai .
Nabi Kareem (saws ) sun rahay hain aur in ke zariye sunni gayi hai. Aur is ke nateejay mein Allah ( azzwajal ) jo har shye se uper hai, Sunnay wala hai, Jannany wala hai, aur sahoolat faraham karne wala hai. Allah ( azzwajal ) ki Izzah aur taaqat, Sifat al-‘Aziz usay waqaya kere gi. Kyunkay aap naay is ke Quran Majeed ki it’aat ki aur Allah ( azzwajal ) aajzi dekh kar khush hota hai, aur yeh ke aap Sayedena Muhammad (saws ) ke darwazay par gaye. Allah ( azzwajal ) is par kamyabi ki mohar laga den ge. Aur isi wajah se woh apna elaan peechay rakhta hai,' ‘Mein hon jo sunta hai aur Mein is baat pura karoon ga ke aisa hi ho’.
Subhana rabbika rabbal ‘izzati ‘amma yasifoon, wa salaamun ‘alal mursaleen, walhamdulillahi rabbil ‘aalameen. Bi hurmati Muhammad al-Mustafa wa bi siri Surat al-Fatiha.
یہ بیان یو ٹیوب کے اس لنک پر دیکھا جا سکتا ہے۔
◼️YouTube link to watch this Suhbah: Saints Can Be At Multiple Places At Once
https://www.youtube.com/watch?v=L_IObNekpIk
یہ مضمون انگلش میں پڑھنے کیلئے
◼️Read English Transcript:
https://nurmuhammad.com/saints-can-be-at-multiple-plac…/
یو ٹیوب چینل ابھی سبسکرایب کیجئے۔
◼️Subscribe Now: The Muhammadan Way Sufi Realities
https://www.youtube.com/channel/UC4E8QX7OgwYDgyuuXTBMrcg
شیخ سید نور جان میر احمدی نقشبندی (ق) کا آفشیل فیس بک پیج لائک کیجئے
◼️Official Page: Shaykh Nurjan Mirahmadi
Please Like and Share
https://facebook.com/shaykhnurjanmirahmadi/
مضامین کے اُردو ترجمہ پڑھنے کیلئے
◼️Read His Articles Translated in Urdu
https://nurmuhammad.com/category/urdu/