
Urdu – Keep the Company of blessed Souls through the Door of Love ان شاء اللہ! تم…
Keep the Company of blessed Souls through the 🚪 Door of ❤️ Love 🌹
ان شاء اللہ!
تمہیں ان کی ہر بات محسوس ہونی چاہئے اور وہ جو بھی بات کرتے ہیں وہ دیکھائی دینی چاہیئے ، دل سے جائیں تاکہ اُنکی موجودگی محسوس ہو۔ وہ الحیات کے سمندروں سے ہیں ، وہ حی ہیں۔ وہ چار سو ہیں۔ اُن کے انوار ہر طرف ہیں۔ ہماری دعا ہے کہ اللہ عزوجل ہمارے لئے زیادہ سے زیادہ اُس احساس کا در کھولے کہ ہم اس راستے پر محسوس کرنے آئیں ہیں۔ دیکھنا ضروری نہیں لیکن اُن کا نور اور اُنکی محبت اور اُنکی انرجی محسوس کر نے کیلئےاپنے تمام حواس آزاد کریں۔ صرف اُن کا نام پکار نے پروہ اپنی ساری برکتوں کے ساتھ تشریف لاتے ہیں۔ یہ اہم نہیں کہ تم زندگی میں کیا جانتے ہو، بلکہ تم کسے جانتے ہو (اہم ہے )۔ تمہیں کیا معلوم ہے اہم نہیں ہے، جو علم تمہارے پاس ہے وہ کوئی دروازہ نہیں کھول سکتا۔ لیکن تم کسےجانتے ہو – یہ علم سب دروازوں کی کنجی ہے۔ سب کچھ کھل جائے گا۔ ہر علم عطا کر دیا جائے گا۔ ہر فیض اور ہر نور اور ہر نعمت دی جائے گی کیونکہ یہ ہماری ذات سے نہیں ہے۔ ہم جو حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں وہ کچھ 'نہ ہونا' ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ لوگ جن کے پاس کوئی عقل نہیں ہے، وہ یہ ولادتِ مبارک ، یہ جنم ، یہ جشن ، یہ سب (حقائق ) نہیں سمجھتے کیونکہ وہ یہ سوچنے میں بہت مصروف ہیں کہ وہ اپنے اسلام ، اپنی نماز ، زکوٰۃ، اور اپنے صوم ( روزے)کے ساتھ اللہ عزوجل سے ملیں گے۔ انکے حج ، انکے اعمال ، اُنہیں کہیں پہنچا سکتے ہیں ۔ لیکن اگر ہم دروازے پر آئیں ہیں اور مجھے احساس ہو کہ میں حاصل نہیں کرسکتا ، تو ، یا ربی (اے میرے رب ) میں کچھ بھی حاصل نہیں کرسکتا ۔ لیکن آپ نے مجھے دل دیا جو دھڑکتا ہے اور میں اس دل کو اُن کی طرف موڑتا ہوں کہ میں آیا تھا اور میں نے ان کی محبت کیلئےاپنی محبت اور اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا اور ہم اس محبت کی خاطر، اپنا پانی ، اپنا کھانا اور اپنا وقت اور سب کچھ لاتے ہیں ، یا ربی۔ اس سے ہمیں ان کی دہلیز پر رہنے کی توفیق مل جاتی ہے اور تم اپنے پورے اعتماد کے ساتھ، شبہ بھی نہیں کرسکتے کہ اُن کی موجودگی یہاں نہیں ہے۔ تم اس زمین میں جہاں بھی جاؤ گے ، وہ تمہیں چاروں طرف سے گھیرے ہوئے ہیں۔ ہم کہتے ہیں کہ ” اسلام وعلیکم یا عباد الله الصالحين“، وہ ہر سو موجود ہیں۔ جب ہم اپنی غفلت سے جاگتے ہیں اور یہ سوچتے ہیں کہ ہم سب خود اپنے بل بوتے پر ہیں اور اللہ عزوجل فرماتا ہے ، "کیا کبھی ایسا وقت تھا جب تمہیں بھُلا دیا گیا؟"
مَا وَدَّعَكَ رَبُّكَ وَمَا قَلَى
آپ کے رب نے (جب سے آپ کو منتخب فرمایا ہے) آپ کو نہیں چھوڑا اور نہ ہی (جب سے آپ کو محبوب بنایا ہے) ناراض ہوا ہے۔
سورۃ الضحى، آیت:3
تم نہیں جانتے کہ اُن کی نعمت نے ہماری زندگی میں کتنی مشکلات کو آنے سے روکا ہے۔ کتنی آفات کم اور تباہ ہوگئیں کیونکہ وہ ہر سُو ہیں۔ اُن کا نور ہر جگہ موجود ہے ، خاص کر اُن لوگوں کے لئے جن سے اُنھیں پیار ہے۔ یہ محبت ہماری چالاکی سے نہیں ملا۔ یہ ایسی محبت نہیں جس کے بارے میں تمہیں لگتا کہ تم نے کوئی کتاب کھولی اور تم اسے سمجھ گئے ۔ یہ (محبت ) اُن کی طرف سے ہے۔ اُن کی ایسی دیرینہ محبت جو بہت عرصہ پہلے سے انہیں ہم سے تھی جبکہ ہم اُنہیں سمجھے بھی نہیں تھے ۔ اور اُن کی محبت اور اُن کا نور ، اُس انسان کی ساری ذات کا طواف اور حفاظت کرتا رہتا تھا۔ اور اُن کی رفاقت کی وجہ سے اور ان کی عمدہ انوار کی وجہ سے وہ لائٹس ہمارے اوپر جھلکنے لگتی ہیں۔ اور وہ کہتے ہیں کہ تم کبھی تنہا نہیں ہوتے ، ایسا کیوں ہے کہ تم ہمیں یاد نہیں کرتے؟ ایسا کیوں ہے کہ تم ہمیشہ ہمارے بارے میں سوچنا نہیں چھوڑتے؟ اور جب ہمیں یہ احساس ہوجائے کہ میں نے اللہ عزوجل کے پاس جانے کیلئے اپنی کسی شئے سے کوشش نہیں کی۔ یہ کتنے افسوس کی بات ہوگی؟ لیکن یار ربی ، میں اپنا کھانا لے کر آیا ہوں ، میں جو کچھ دے سکتا تھا دیا۔ ہم نے وہ کیا جو ہم کر سکتے تھے۔ ان کی محبت کا در کھول دیجئے۔ دل سے محسوس کریں۔ تمام حواس سے محسوس کریں کہ وہ ہر طرف ہیں اور میں کبھی تنہا نہیں چلتا۔ اس کا مطلب ہے کہ اگرچہ میں موت کی وادی سے گزرتا ہوں ، لیکن مجھے خوف نہیں ہے کیونکہ میں جانتا ہوں کہ میرا مالک میرے ساتھ ہے۔ کہ اس نے مجھے النَّبِيِّينَ وَالصِّدِّيقِينَ وَالشُّهَدَاءِ وَالصَّالِحِينَ( انبیاء، صدیقین، شہداءاور صالحین ) کے ساتھ گھیر لیا ہے،۔ اور اللہ عزوجل فرماتا ہے : اگر تمہیں لگتا ہے کہ تم میرے ساتھ ہو ، تو تم اُن کے ساتھ ہو اور یہ بہترین کمپنی ہے۔ تمہاری نماز میں نہیں بلکہ ہر جگہ تمہارے ساتھ چلتے ہیں۔ جہاں کہیں بھی تم بیٹھتے ہیں اور خاص کر اگر تم حلقہِ ذکر میں بیٹھتے ہو، یا اپنے گھر میں بیٹھے ہو ۔
ہم نے پہلے بیان فرمایا ہےکہ زیادہ تر لوگ ایسے دعا (نماز) کرتے ہیں جیسے ہم بچپن میں(شرارت) کرتے تھے ۔ وہ ٹیلی ویژن پر اعتراف نہیں کرنا چاہتے تھے لیکن ہم دروازے کی گھنٹی بجا کے بھاگ جاتے تھے۔ ڈنگ!! ڈونگ!! ڈچ !! ۔ تم کسی کے دروازے کی گھنٹی بجاتے تھے اور دوڑجاتے تھے اور پھر تم ہنستے تھے ، "اوہ دیکھو اُنہوں نے دروازہ کھولا۔" ( سب ہنس پڑے ) ۔ زیادہ تر لوگ نماز اِسی طرح پڑھتے ہیں ۔وہ سارا دن صرف نمازیں پڑھتے ہیں ، وہ ایسےہیں کہ "اوہ نماز کا وقت ہوگیا، "نماز، نماز" ، وہ نماز پڑھتے ہیں اور چلتے بنتے ہیں۔ نماز دراصل ایک ذریعہ تھا جس میں اللہ عزوجل سے بات کرنا ، نبی کریم ﷺ سے گفتگو کرنا ، عباد الله الصالحين سے بات کرنا مقصود تھی ۔ یہ نمازیں مصروف زندگی سے رُکنے اور رُک کر ایک سلسلہ وار عمل ادا کرنے کے بارے تھے۔ سب سے طاقتورنماز ظہر اور عصر ہے، جو سب سے زیادہ چھو ڑ دی جاتی ہے فجر اور باقی سب کے علاوہ ۔ ظہر اور عصر میں ایک راز ہے ۔ جبکہ کوئی بھی یہ نماز نہیں پڑھتا ہے اور وہ اسے اپنے دیگر کاموں میں مصروف رہتے ہوئے ادا کر لیتے ہیں۔ یہ نماز دعا کا ایک ذریعہ تھی، ہم سب اس کے مجرم ہیں۔ اور جب تم اپنی التحیات کرتے ہو تو سجدہ میں جا ؤ اور کہو : یار ربی ، میں کمزور ہوں ، میں مشکلات سے دوچار ہوں اور شیطان سب کچھ برباد کر رہا ہے۔ یا ربی اب آپ ” فَفَتَحْنَا أَبْوَابَ السَّمَاءِ بِمَاءٍ مُّنْهَمِرٍ“
کھولنے جارہے ہیں۔ ، یا ربی(اے میرے رب )، انہوں نے کہا ، انہوں نے مانگا اور انہوں نے اپنی طرف سے نہیں مانگا ، خود سے یہ مت مانگیں کہ یا ربی(اے میرے رب) میں ان لوگوں کی طرف سے مانگ رہا ہوں جن سے آپ محبت کرتے ہیں –النَّبِيِّينَ وَالصِّدِّيقِينَ وَالشُّهَدَاءِ وَالصَّالِحِينَ( انبیاء، صدیقین، شہداءاور صالحین ) ۔ یا ربی ، میں آپ سے مانگتا ہوں ، مجھے نجات عطا کیجیئے۔مجھے نجات عطا فرما ئیں اور اپنی جنت کے دروازے کھول دیجیئے۔ اور اگر اللہ عزوجل جنت کے دروازے کھول دیتا ہے:
فَفَتَحْنَا أَبْوَابَ السَّمَاءِ بِمَاءٍ مُّنْهَمِرٍ
پھر ہم نے موسلادھار بارش کے ساتھ آسمان کے دروازے کھول دئیے۔سورۃ القمر ، آیت: 11
تو ، میں تم پر اپنے نور کے سمندر، پانی اور رحمت کے سمندر نثار کر دوں گا، میں تمہیں اپنی رحمت اور اپنی تجلیات میں نچھاور کر دوں گاکہ تمہاری روح پر ہر نور کا لباس ہو گا۔ تم جہاں بھی جاؤ گے ، تمہاری روح نور کے فوارے، چشمے کی مانند ہوگا جس میں تمہیں فیض کی چادر اُوڑھی جائے گی ، برکت ملے گی اور تمہیں یہ بتانےکیلئےکہ تم تنہا ، ا کیلےنہیں چھوڑا گیا، میں نے تمہیں بہترین ساتھی دیئے ہیں– فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الآخِرَةِ حَسَنَةً
رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ
اے ہمارے رب! ہمیں دنیا میں (بھی) بھلائی عطا فرما اور آخرت میں (بھی) بھلائی سے نواز اور ہمیں دوزخ کے عذاب سے محفوظ رکھ۔
سورۃ البقرۃ، آیت 201
اس میں کوئی شک نہیں کہ تم امام الحسنؑ کے ساتھ ہو۔ تم اشرف الرسول کے گھیرے میں ہو۔ تمہیں سعادت الرسول نے گھیر لیا ہے۔ وہ ہمیشہ تمہارےآس پاس رہتے ہیں کیونکہ تم اُن سے پیار کرتے ہیں اور وہ تم سے محبت کرتے ہیں اور اُن کی تم سے محبت زیادہ قدیم اور پُرانی تھی۔ اور اس محبت کے نتیجہ میں وہ تمہیں فیض پہنچاتے ہیں، وہ تمہیں برکت عطا کرتے ہیں ، وہ اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ ہر بھلائی تمہارےپاس آئے اور ہر مشکل تم سے دور ہوجائے اور اسے کم کیا جائے۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ زندگی ہماری آزمائش نہیں لے گی لیکن تمہیں شکست نہیں دی جارہی ہے۔ جیسے ہی تم کار میں سوار ہوئے اور ’ٹک‘، تمہارا سر اُتر گیا… نہیں۔ لیکن تم کار میں سوار ہوجاتے ہو اور جو بھی ہو جائے تم محفوظ باہر آتے ہو ۔ تمہارےجسم کو ایک خراش تک نہیں آتی اور تم سلامت باہر آجاتے ہو کیسے؟(کون بچاتا ہے؟) انوار سے ، یہ تمہاری کار کا ایئربیگ نہیں تھا (جس نے بچا لیا ) بلکہ عاشقین کے آس پاس موجود وہ عظیم ارواح ہیں کیونکہ وہ سیدنا محمدﷺسے محبت کرتی ہیں اور وہ ”اُمتی ، اُمتی ، اُمتی“ سے وراثت پاتی ہیں– سیدنا محمدﷺ کی اُمت سے ان کی محبت۔ لہذا ، اس سے مراد ہے ، ہر کام جو ہم کر رہے ہیں اس میں شدید طاقت ہے۔ ایسی بے پناہ حقیقت کہ ان انجمنوں کو سمجھا نہیں جاسکتا لیکن صرف محسوس کیا جاسکتا ہے۔ بہت سارے ہیں جو بولے جانے والے ہر لفظ کو دیکھ رہے ہیں اور تجربہ کررہے ہیں ، وہ اس کا تجربہ کررہے ہیں۔ ہر ویڈیو جوسامنے آتی ہے ، وہ اسے دیکھتے ہیں اور جو چیزیں ہو رہی ہیں اور وہ طریقت کی علامت ہیں۔ طریقت کوئی فلسفہ نہیں بلکہ ایک ایسی شئے ہے جس کا تم ذائقہ چکھتے ہو ، ایک ایسا ذُوق جس کو تم نے چکھا کہ حضرتِ شیخ کیا تعلیم دے رہے تھے۔ تم نے کیا حقائق چکھے جو وہ تقسیم کر رہے تھے۔ مطلب یہ حقائق کا علم تم نے سنا ، اپنے تفکر میں اور اپنے حواس اور دنیا سے منقطع ہونے کی اپنی صلاحیت کے ساتھ تم اسے دیکھنا شروع کردیتے ہو اور اس کے نتیجے میں وہ تمہیں اس کا ذائقہ چکھنے دیتے ہیں۔ یہ تمہارے لیئےایک حق بن گیا۔ حق سے مراد ہے کہ یہ تمہار روح پر تحریر ہو گیا۔ ہے۔ اللہ عزوجل اِس حقیقت نقش کرتے ہیں ،اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ تم کہاں ہو ، تم اس بارے کس حالت میں بات کر سکتے ہیں کیونکہ یہ تمہارے لیئے سچ ہے۔ یہ راستہ اصل پر بنایا گیا تھا۔ ہم کسی اور کی قصے نہیں پڑھتے بلکہ ہم خود بناتے ہیں کہ میں نے اپنے شیخ کی تعلیمات سے چکھا اور ہر سمندر میں تیرتا چلا گیا کہ جس قدر اجازت ملی اس بارے میں خطاب کیا۔اور جو کچھ بولا جارہا ہے وہ حق سے ہے اور حقیقت سے ہے اور اس کا ذائقہ ہے، کتاب نہیں ہے لہذا اصل راستہ ہے۔ تمہیں صرف رُکنا ہے۔ مصروفیت اور ایسی ڈگریوں کے فریب میں نہ پڑو جن کی تمہیں امید ہے لیکن وہ حقیقت میں کچھ بھی نہیں ادا کریں گی ۔ دیکھو کہ انہوں نے ڈگریوں پر کتنا خرچ کیا۔ یہ زندگی کا محور نہیں ہے۔ خود کو ٹھیک کرنے اور اس بات کو یقینی بنانے پر توجہ دینی ہےکہ تم اللہ عزوجل کے ساتھ اچھے ہو کہ تم اللہ عزوجل کی انرجی محسوس کرو۔ تم سیدنا محمدﷺ کی محبت محسوس کرو، پھر باقی سب کچھ ثانوی اور تیسرے درجے پر ہے۔ ان شاء اللہ ۔
Insha’Allah. You should be able to feel whatever they talk about and see whatever they talk about that take your heart to feel the presence. They are from the oceans of al-Hayat, they are Hay. They are all around. Their lights are all around. We pray that Allah Azzawajal open for us more and more of that feeling that we come to this path to feel. Not necessary to see but to open all your senses to feel their light and their love and their energy. By just calling upon their name they come with all their blessings. It’s not what you know in life, it’s who you know. It’s not what you know. The knowledge of what you have opens nothing but the knowledge of who you know, everything is opened. Everything is opened. Every knowledge will be given. Every dress and every light and every blessing will be given because it’s not from ourselves. What we try to achieve is nothing. That’s why these people have no mind. They don’t understand these wiladat, these births, these celebrations, these all of this recognizing because they’re too busy thinking that they’re going to approach Allah with their Islam, with their salah, with their zakat, with their saum, with their Hajj, with their action they’re going to get somewhere. But if we came to the door and realize I can’t receive, I can’t achieve nothing Ya Rabbi. But you gave me heart that pumps and I’m directing it towards them. That I came and I sacrificed my love and my life for their love and we put our water and our food and our time and everything for that love, Ya Rabbi. That grant us to be at their threshold and with your complete faith you can’t even doubt that their presence is not there. Everywhere you go in this earth you are surrounded by them. We say Salamu alaikum Ya 'ibaadillaahis saa'liheen, they are all around. When we wake from our heedlessness and think that we are all by ourselves and Allah Azzawajal say, “Was there ever a time you were something forgotten.”
مَا وَدَّعَكَ رَبُّكَ وَمَا قَلَى
Mā Wadda`aka Rabbuka Wa Mā Qalá
Thy lord did not abandon you, nor did he forget you. [Ad-Duha:3]
You don’t know how much their blessing have prevented difficulty from our lives. How many calamities were lessened and destroyed because they’re all around. Their lights are everywhere around especially for people who they have a love. This love was not from our cleverness. This was not a love that you thought you opened a book and you understood it. This was a love from them that they remembered long before we ever understood them. And their light and their love was always guarding and circumambulating the whole presence of that Insan. And because of their companionship and because of their noble lights those lights began to reflect upon us. And they say you’re never alone, why is it that you don’t remember us. Why is it that you don’t ever stop to think about us? And when we do realize that I didn’t try to approach Allah with anything from me. How pitiful would that be? But Ya Rabbi I brought my food, I gave what I could give. We did what we could do. Open their love. Feel through the heart. Feel through all the senses that they’re all around and that I never walk alone. Means although I walk through the valley of death, I don’t fear for I know my lord is with me. That he surrounded me with Nabiyeen, Sidiqeen, Shuhuda hi wa Saliheen and Allah Azzawajal says if you think you’re with me, you’re with them and this the best of company. Not in your salah only but everywhere you walk. Everywhere you sit and especially if you sit in the circles of remembrance, sit in your home. We said most people pray like when we were kids, they don’t want to admit on television but we’d play doorbell ditch; ding dong ditch. You run hit somebody’s doorbell and run and then you laugh, “Oh look they opened the door.” (Everybody laughs) Most people pray their salah like this. They are just praying all day long, they’re like, “Oh it’s time for salah, salah”, they make their salah and they go. The salah was a means in which to talk to Allah, talk to Prophet ﷺ, talk to 'ibaadillaahis saa'liheen. The salah was a series of movements and a way to stop and to stop from our busy life. Most powerful salah is Zuhr and Asr; the most missed salah other than the Fajr and everything. There is a secret in the Zuhr and Asr that nobody’s praying it and they’re praying it busy with their work. this salah was a means in which to pray and we’re all guilty of it and as you make your Tahiyyat, go into sujood and say: Ya Rabbi, I’m weak, I’m overcome by difficulties and shaytan is ruining everything. That what now you’re going to open Ya Rabbi. Fatah Abwab As-samaa Bimā'in Munhamirin, Ya Rabbi. Said, they asked and they didn’t ask on their own behalf, don’t ask from yourself that Ya Rabbi I’m asking on behalf of these people whom you love on the Nabiyeen, Sidiqeen, Shuhuda hi wa Saliheen. For your love for them I’m asking Ya Rabbi, grant me a nijat, grant me a salvation and open up your gates of heaven. And if Allah Azzawajal should open up the gates of heaven. Fatah Abwab As-Samaa Bimā'in Munhamirin.
فَفَتَحْنَآ أَبْوَٰبَ ٱلسَّمَآءِ بِمَآءٍ مُّنْهَمِرٍ
Fafataĥnā 'Abwāba As-Samā'i Bimā'in Munhamirin
So, we opened the gates of heaven, with water pouring forth. [Al-Qamar:11]
I will shower you from my oceans of light, oceans of water and rahmah that I drowned you in my mercy and my tajjalis. That every light dress upon your soul. Wherever you go will be like a water fountain of light dressing upon your soul in which to dress you, to bless you and to make you know that you are not something left alone that I kept you in the best of companies. fid-dunya hasanat wa akhirat hasanat waqina 'adhaban-nar.
رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ
Rabbanā 'Ātinā Fī Ad-Dunyā Ĥasanatan Wa Fī Al-'Ākhirati Ĥasanatan Wa Qinā `Adhāba An-Nār
Our Lord! Grant us good in this world and good in the hereafter, and save us from the chastisement of the fire. [Al-Baqarah:201]
No doubt you are with Imam al-Hasan. You are surrounded by Ashraf al-Rasool. You are surrounded by Saadat al-Rasool. They are always all around you because you love them and they love you and their love for you was more ancient and qadeem. And a result of their love they dress you, they bless you, they make sure every goodness comes to you and every difficulty to be sent away from you and to be lessened. Doesn’t mean life won’t test us but you’re not being decapitated. Soon as you get in a car and ‘Taak’, your head go off…no. But you get in a car and no matter what happens you come out safe. You come out without a scratch upon your body, who? From the lights, it’s not the airbag in your car but the lights of these noble souls that surround ashiqeen because they love Sayyidina Muhammad ﷺ and they inherit from Ummati, Ummati, Ummati; their love for the nation of Sayyidina Muhammad ﷺ. So, means everything we’re doing has such an immense power. Such an immense reality that the associations cannot be understood but they can only be felt. They are many who are watching and experiencing every word being said, they’re experiencing it. Every video coming out they see it and things that are happening and that’s the sign of tariqa. Tariqa is not something as a philosophy but something that you taste, a zauq that you tasted what the shaykh was teaching. You tasted what the realities that they were dispensing. Means that this knowledge of realities you heard it. With your taffakur and your senses and your ability to disconnect from the world you begin to see it and as result they give you to taste it. it became a Haqq for you. That Haqq means it burned onto your soul. Allah Azzawajal engrave that reality no matter where you are, in what condition you can talk about that because it’s real for you. The way was built on being real. We don’t read somebody else’s stories but we make our own. That I tasted from what my shaykh taught and went into every ocean that he spoke about to whatever permission was granted and what’s being spoken is from a Haqq and a reality and a taste not a book so the way is real. All you have to do is stop, don’t fall under the illusion of busy work and degrees you hope to get but will actually pay for nothing. Look how much they spent for degrees. That’s not the focus of life. We focus to recalibrate and make sure that you’re good with Allah Azzawajal that you feel the energy of Allah Azzawajal. You feel the love of Sayyidina Muhammad ﷺ then everything else is secondary and third. Insha’Allah.
Bir Hurmati Muhammad al-Mustafa wa bi siri Surat al Fatiha. 🌹🌻🌸