Urdu – “Every knowledge will be bestowed to the heart of that Muhammadan light. That is…
“Every knowledge will be bestowed to the heart of that Muhammadan light. That is what Nabi Musa (A.S) wanted, I want that reality, I will not stop until I reach where the two rivers meet of La ilaha illAllah Muhammadur Rasool Allah and the meeting point , with Yusha (A.S) he is walking—we said many years this story, maybe sometimes it will click for us—he went with Yusha (A.S) with a dried fish. He went, went, went… and said now I am hungry. What happened, let’s have some lunch. He says Ajeeb—and the word is 'Ajeeb’ in Quran—says this is Ajeeb, when we were back where the rock was, I put the dead fish down, Howti and it jumped into the water.
قَالَ أَرَءَيْتَ إِذْ أَوَيْنَآ إِلَى ٱلصَّخْرَةِ فَإِنِّى نَسِيتُ ٱلْحُوتَ وَمَآ أَنسَىٰنِيهُ إِلَّا ٱلشَّيْطَٰنُ أَنْ أَذْكُرَهُۥ ۚ وَٱتَّخَذَ سَبِيلَهُۥ فِى ٱلْبَحْرِ عَجَبًا
He replied: "Sawest thou (what happened) when we betook ourselves to the rock? I did indeed forget (about) the Fish: none but Satan made me forget to tell (you) about it: it took its course through the sea in a marvellous way!" [18:63]
(An excerpt from Shaykh Nurjan’s speech on 11th October, 2019)
Our Translation:
ہر علم نورِ محمدی کے قلب کو عطا ہوگا۔ نبی موسیٰ ؑ یہی (علم) چاہتے تھے، میں وہ حقیقت جاننا چاہتا ہوں، میں اُس وقت تک نہیں رُکوں گا جب تک وہاں نہ پہنچ جاؤں جہاں دو ندیاں لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ ملتی ہیں اور ملاقات کے مقام پر۔ وہ یوشع ؑ کے ساتھ چل رہے ہیں— ہم کئی سال سے یہ قصہ بیان کر رہے ہیں، شاید کبھی ہمار ے دل میں اُتر جائے یہ بات— ، وہ یوشع ؑ کے ہمراہ ، ایک سوکھی ہوئی مچھلی (کھانے کی غرض سے ) ساتھ لے گئے ۔ وہ چلتے گئے ، چلتے گئے ، چلتے گئے … اور پھر بولے ، اب مجھے بھوک لگی ہے۔ کیا ہوا ، دوپہر کا کچھ کھانا کھاتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ عجیب — اور یہ لفظ " عجیب " قرآن مجید میں ہے — کہتے ہیں کہ یہ عجیب ہے ، جب ہم پیچھے تھے جہاں چٹان تھی ، میں نے مردہ مچھلی کو نیچے رکھا ، حوتی اور وہ پانی میں کود گئی۔
قَالَ أَرَءَيْتَ إِذْ أَوَيْنَآ إِلَى ٱلصَّخْرَةِ فَإِنِّى نَسِيتُ ٱلْحُوتَ وَمَآ أَنسَىٰنِيهُ إِلَّا ٱلشَّيْطَٰنُ أَنْ أَذْكُرَهُۥ ۚ وَٱتَّخَذَ سَبِيلَهُۥ فِى ٱلْبَحْرِ عَجَبًا
اُس نے جواب دیا کہ کیا آپ نے دیکھا بھی؟ جب کہ ہم پتھر سے ٹیک لگا کر آرام کر رہے تھے وہیں میں مچھلی بھول گیا تھا، دراصل شیطان نے ہی مجھے بھلا دیا کہ میں آپ سے اس کا ذکر کروں۔ اس مچھلی نے ایک عجیب طرح دریا میں اپنا راستہ بنالیا۔