
Urdu – Don’t Look At Haram – Fasting With Senses 24/7 (Part II) اَعُوْذُ بِاللہ مِنَ…
Don’t Look At Haram – Fasting With Senses 24/7
(Part II)
اَعُوْذُ بِاللہ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ بِسْمِ اللہ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اللہ کی پناہ مانگتا ہوں شیطان مردود سے۔اللہ کے نام سے شروع کرتا ہوں جو نہایت مہربان رحم کرنے والا ہے۔
The Journey of the Seeker and the Secret Key of Alif-Lam-Meem
سالک کا سفر اور " الف-لام- میم " کی خفیہ چابی (کوڈ)
یہ سفر علم سے شروع ہوتا ہے۔ جب اللہ (عزوجل) ہمیں حکم دیتا ہے کہ ایک ماہ (رمضان میں ) رُک جاؤ اور پورا مہینہ تقویٰ اور شعور (ہوش ) کی کیفیت تک پہنچنے کیلئے روزہ رکھو ۔ اور اپنے ذوق ، اپنے کھانے ، اپنی حالت کا شعور (ہوش ) رکھو اور قرآن مجید پڑھتے رہو ۔ دعا کرو ، حمدو نعت پڑھو ، تلاوت کرو۔ پھر اللہ (عزوجل) پہلی سورۃ میں فرماتا ہے :
﷽
الم ذَٰلِكَ الْكِتَابُ لَا رَيْبَ فِيهِ هُدًى لِّلْمُتَّقِينَ
الف، لام، میم۔(یہ) وہ عظیم کتاب ہے جس میں کسی شک کی گنجائش نہیں، (یہ) پرہیزگاروں (متقیوں ) کے لئے ہدایت ہے۔
سورۃ البقرۃ (2) آیت 1-2
ہمارے یہاں آنے سے پہلے ، ہمارے آفس میں انھوں نے (کسی نے ) اس بارے میں سوال کیا تھا ۔ اور یہ (آیت ) آپ کو دیکھاتی ہے کہ یہ سفر اگر آپ ایک عام راستہ اختیار کرتے ہیں تو ، یہ بالکل ہی مختلف تفسیر ہے۔ آپ قرآن کھولیں اور پڑھنا شروع کر دیں۔ اگر آپ نے ان (ا ولیا اللہ ) کے ساتھ ایک راستہ چنا ہے ، جن کو اللہ (عزوجل) نے برکت عطاکی ہے اور اُنہیں " النَّبِيِّينَ وَالصِّدِّيقِينَ وَالشُّهَدَاء وَالصَّالِحِينَ" ( کے حقائق ) سے سجایا ہے ، اللہ (عزوجل ) فرماتا ہے میں انکے ساتھ ہوں۔
وَمَن يُطِعِ اللّهَ وَالرَّسُولَ فَأُوْلَـئِكَ مَعَ الَّذِينَ أَنْعَمَ اللّهُ عَلَيْهِم مِّنَ النَّبِيِّينَ وَالصِّدِّيقِينَ وَالشُّهَدَاء وَالصَّالِحِينَ وَحَسُنَ أُولَـئِكَ رَفِيقًا
اور جو کوئی اللہ اور رسول(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اطاعت کرے تو یہی لوگ (روزِ قیامت) ان (ہستیوں) کے ساتھ ہوں گے جن پر اللہ نے (خاص) انعام فرمایا ہے جو کہ انبیاء، صدیقین، شہداءاور صالحین ہیں، اور یہ بہت اچھے ساتھی ہیں
سورۃ النساء (4) آیت 69
|Alif-Lam-Meem Aren’t Just Unconnected Letters|
الف– لام –میم، صرف بے ربط (بے جوڑ) حروف نہیں ہیں
اللہ (عزوجل) فرماتا ہے ، 'میں ان کے ساتھ ہوں ، اور یہ سب سے بہترین ساتھ ( تعلق) ہے۔' اس کا مطلب ہے کہ وہ ہمیں تقوی (شعور) سکھا تے ہیں جو اُنہیں سکھایا گیا تھاکہ — تقوی تمام حواس خمسہ (سننے، دیکھنے، سونگھنے، چکھنے، چھونے) کا ہوتا ہے اور یہ کہ جیسے ہی انہوں نے اپنا سفر شروع کیا ، یہ انکوڈ ( خفیہ انداز میں لکھا ) ہوا ہوتا ہے۔ تو لوگ کہتے ہیں، ا+ل +م (الم ) ، ان کی فکر نہ کرو، یہ صرف بے ربط حروف ہیں۔ جو نہیں جانتا وہ یہ کہتا ہے ان کی فکر نہ کرو، یہ صرف بے جوڑ حروف ہیں ۔ لیکن جو جانتا ہے وہ کہتا ہے ، نہیں ، یہ ایک (کوڈ) ہے ۔ یہاں سے ہمارا سفر شروع ہوگا۔ اگر آپ کے پاس یہ چابی / کوڈہے تو، یہ ٹرین کی پٹری کی طرح ہے، اس طرف جاؤ ، تم " ا-ل –م " کے راستے پر ہو۔
|Allah (AJ) Wants to be Known – The Alif Teaches Us to Seek the Reality of the Lam|
اللہ (عزوجل) چاہتا ہے کہ وہ پہچانا جائے – "الف" ہمیں "لام " کی حقیقت ڈھونڈنے کا سبق دیتا ہے
اولیااللہ تشریف لاتے ہیں اور سکھاتے ہیں، ہمارے پورے وجود (زیست) کا راز عزۃ اللہ میں ہے ، جب اللہ (عزوجل ) نے ہمیں اپنا " الف " دیا اور ہر حرف کے چوبیس ہزار 24000 معانی ہوتے ہیں۔ کہ یہ عزۃ اللہ ہمیں اس تخلیق کی داستان کا اشارہ (سراغ) دے گی۔
اور یہ سفر، یہ کس طرف جارہا ہے۔اور "عزۃ اللہ" تشریف لا کر ، یہ ظاہر کرنا شروع کردیتی ہے کہ 'میری طاقت اور میری عظمت ہر شئے کو طاقت دیتی ہے۔ اور تم کبھی اس تک نہیں پہنچ سکتے ، کیونکہ میرا کوئی شریک نہیں ۔ تمہیں اس کا کچھ علم حاصل ہوسکتا ہے ، تم اس میں سے کچھ مشاہدہ کرنے کی کوشش کر سکتے ہیں۔
اور یہ "الف " ہمیں یہ سبق دینا شروع کرتا ہے ، تمہیں جس کی حقیقت ڈھونڈنی چاہئے ، وہ یہ "ل" ہے ۔ یہ سیدنا محمد (ﷺ) کی روح، جو کہ اللہ (عزوجل) کی "لسان القدیم "— قدیم (ابتدائی ) زبان جو اللہ (عزوجل) نے اپنی جانب سے بولنے کیلئے پیدا کی ، کیونکہ اللہ (عزوجل) نے چاہا کہ وہ پہچانا جائے اور وہ ایک پوشیدہ خزانہ ہے جو چاہتا ہے کہ وہ پہچانا (ڈھونڈا) جائے ۔
"كُنْت كَنْزاً مخفيا فَأَحْبَبْت أَنْ أُعْرَفَ؛ فَخَلَقْت خَلْقاً فَعَرَّفْتهمْ بِي فَعَرَفُونِي"
"اللہ (عزوجل) فرماتا ہے : میں ایک چھپا ہوا خزانہ تھا میں نے چاہا کہ میں پہچانا جاؤں پس میں نے مخلوق کو تخلیق کیا… [حدیث القدسی]
The Soul of Sayyidina Muhammad (saws) is the Center of Creation
سیدنا محمد (ﷺ) کی روح تخلیق کا مرکز ہے
اللہ (عزوجل) جو چاہتا ہے کہ پہچان لیا جائے ، اُس نے سیدنا محمد (ﷺ) کی روح تخلیق کی اور یہ حقیقت صرف اس لیئے پیدا کی گئی کہ اللہ (عزوجل) کا تعارف کرایا جائے ۔ کس قدر پاکیزگی ، کس قدر سچائی ، کس قدرحقیقت۔ کیونکہ دنیاوی لوگ دنیاوی (نظر سے ) سوچتے ہیں ، ' اوہ کیا تم ان حضرت کے بارے میں بات کر رہے ہو جن کا تعلق صحرا سے ہے ؟' اور پھر وہ اسے بہت انسانی تصور کرتے ہیں۔ کہیے ، نہیں ، نہیں ، وہ مادی جسم تھا ، اور سیدنا محمد (ﷺ) کا عظیم مادی جسم تھا، لیکن ان سب سے پہلے ، جب اللہ (عزوجل) روشنی کی دنیا (عالم نور ) میں تعارف چاہتا تھا ، جس کا آغاز بالکل نامعلوم ہے۔ کب اس کی شروعات ہوئی ، ہمیں اس کا علم اور سمجھ نہیں۔
Sayyidina Muhammad (saws) is the Khalifa of All Universes and Represents Allah (AJ)
سیدنا محمد (ﷺ) تمام کا ئناتوں میں اللہ (عزوجل) کے خلیفہ اور نائب ہیں:
جب اللہ (عزوجل) تعارف چاہتا تھا اُس نے سیدنا محمد (ﷺ) کی روح پیدا کیا اور اُنہیں خلیفہ (نائب) بنایا ، اُنہیں تمام فرشتوں ، تمام آسمانوں ، تمام جنتوں ، تمام دریاؤں ، تمام دھاروں کا وسیلہ ) تخم ) بنایا۔ ساری تخلیق اس روحِ اعظم سے ہوگی۔ تو ، پھر آپ سوچ رہے ہو نگےکہ کیا کوئی دوسرا خلیفہ بھی ہے ، کیا کوئی دوسرا نائب بھی ہے۔
جبکہ (سیدنا محمد ﷺ کی ) یہ روح صرف اسی مقصد کیلئے تخلیق کی گئی تھی کہ اللہ (عزوجل) کی نمائندگی کرے 'میں پہچان لیا جانا چاہتا تھا ، یہ واحد مقصد ہے جو میں نے تخلیق فرمائی' تو اللہ (عزوجل) کا تعارف اپنی تخلیق کے ذریعہ ہوتا ہے؛ اسی گلِ محمدی (ﷺ) سے خوبصورت پھول پیدا فرمائے، نور المحمدی (ﷺ) سے بہت زیادہ اور وسیع کائناتیں اس نورِ المُحمدی (ﷺ) سے تخلیق فرمائی، کیونکر؟ تاکہ اللہ (عزوجل) کی پہچان ہو جائے، اس کی عظمت بیان ہو جائے۔
Sayyidina Muhammad (saws) is the Book of Allah (AJ) in Which Everything is Written
سیدنا محمد (ﷺ) اللہ (عزوجل) کی کتاب ہیں، جس میں سب کچھ لکھا ہوا ہے
جب تم اللہ (عزوجل) کی تخلیق پر نظر دوڑاتے ہو تو، آپ کو "سبحان اللہ" کہنا پڑتا ہے کہ ، ' یا ربی ، تیری شان تخیل سے ارفع ہے ، آپ یہ تمام چیزوں کیسے تخلیق کرتے ہیں؟' اور اسی طور اللہ (عزوجل) پہچان چاہتا تھا۔ اللہ (عزوجل) نے بے پناہ تخلیقات ، بے حد خوبصورتی ، بے حد شان و شوکت تخلیق فرمائی ہے —سب اس لسانِ مبارک (ﷺ) سے؛ سب اس حقیقت سے۔ اور پھر اللہ (عزوجل) ہمیں ایک اشارہ دیتا ہے : دیکھو اور اس "م" کی حقیقت کا (راز) کھولو ۔
"فی سماء اسمه سیدنا محمودﷺ" اور "فی الارض سیدنا محمدﷺ "
(آسمانوں میں سیدنا محمود ﷺ اور زمین پر سیدنا محمد ﷺ) تمام لاتعداد نام اُسی کے ملکیت ہیں جو اللہ (عزوجل) نے آراستہ کیے ہیں ۔ پھر اولیا اللہ نے ( سبق ) دئیے ہیں کہ ، یہ (نام ) اس سپر ہائی وے ، سپر اسپیڈ ہائی وے، جیسے بلٹ ٹرین ہائی وے پر لگے ہوئے نشان جیسے ہیں ۔
'تم کس راستے پر جارہے ہو؟'
'یا ربی ہم " الف-ل –م –" جا رہے ہیں'
یا ربی ہم " ذَٰلِكَ الْكِتَابُ" بے شک یہ کتاب "لَا رَيْبَ فِيهِ"جس میں کسی کج روی کی گنجائش نہیں،یہاں جارہے ہیں۔ اور (یہ کتاب ) اللہ ( عزوجل) کی سب سے اُونچی (جدیدترین ) ٹیکنالوجی ہے، روشنی سے بنی ہوئی ٹیکنالوجی ہے ۔
الم ذَٰلِكَ الْكِتَابُ لَا رَيْبَ فِيهِ هُدًى لِّلْمُتَّقِينَ
الف، لام، میم۔(یہ) وہ عظیم کتاب ہے جس میں کسی شک ( کجی ) کی گنجائش نہیں، (یہ) پرہیزگاروں (متقیوں ) کے لئے ہدایت ہے۔
سورۃ البقرۃ (2) آیت 1-2
اور اللہ (عزوجل) کی کتاب ، جس میں سب کچھ اس "ل" سے لکھا ہوا تھا ۔ ہر کہانی جو لکھی جائے گی، ہر تخلیق جو وجود میں آتی ہے؛ اس کا رزق ، اس کا مقصد ، اس کی زندگی ، اور اس کی موت کتاب میں لکھی گئی ہے۔ روشنی کی ایک کتاب میں۔ اگر اللہ (عزوجل) نے واحد نور جو پیدا کیا ، وہ سیدنا محمد (ﷺ) کا نور ہے— وحدانیت ، وحدانیۃ۔ اللہ (عزوجل) احدیہ ، خالقِ جاں ۔ اللہ (عزوجل) کے جیسی کوئی شئے نہیں اور اس نے سب کچھ ایک بنیادسے پیدا کیا — الروح الواحد ( ایک روح سے)۔
خَلَقَكُم مِّن نَّفْسٍ وَاحِدَةٍ ثُمَّ جَعَلَ مِنْهَا زَوْجَهَا…
اُس نے تم سب کو ایک نفس واحدسے پیدا فرمایا پھر اس سے اس کا جوڑا بنایا
سورۃ الزمر (39) آیت 6
Prophet (saws) is a Guidance for the Muttaqeen
نبی کریم (ﷺ) متقین کیلئے ہدایت ہیں
'میں نے سب کچھ حق میں تخلیق فرمایا'۔ یہ روح الواحد 'حق' ہے۔ یہ 'حی ُالقیوم ' ہے۔ اور اللہ (عزوجل) نے ہمیں "ذَٰلِكَ الْكِتَابُ لَا رَيْبَ فِيهِ" دی کہ 'اے وہ لوگو جو اولیااللہ کے ساتھ جا رہے ہو، الله(عزوجل) کی کتاب، سیدنا محمد(ﷺ) کی روح ہے، کج روی کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا ۔ سیدنا محمد (ﷺ کی اس روح پہ لکھی ہوئی تحریر اور سجی ہوئی ہر شئے ، پوری طرح سے سچ ہے۔ لیکن یہ صرف متقین کیلئے ہدایت ہے ۔" هُدًى لِّلْمُتَّقِينَ " کیونکہ انہوں نے تربیت حاصل کی اور انہوں نے ایک ایسا راستہ اختیار کیا ہے جس میں "متقین "کے ذریعہ تربیت حاصل کی جاتی ہے ۔ اور متقین نے انہیں یہ تربیت دی کہ ، اللہ (عزوجل) آپ کے تمام حواس ، اُس کے تقوی کے ماتحت (نیچے ) چاہتا ہے ۔
الم ذَٰلِكَ الْكِتَابُ لَا رَيْبَ فِيهِ هُدًى لِّلْمُتَّقِينَ
الف، لام، میم۔(یہ) وہ عظیم کتاب ہے جس میں کسی شک (کجی) کی گنجائش نہیں، (یہ) پرہیزگاروں (متقیوں ) کے لئے ہدایت ہے۔
سورۃ البقرۃ (2) آیت 1-2
|The Ears Are a Passageway to the Soul|
کان روح کی طرف جانے والا راستہ ہیں
لہذا آپ دوسرے لوگوں سے پوچھتے ہیں ، میں نہیں جانتا کہ وہ "تقوی " ( کے موضوع ) پر کیسی ویڈیو بناتے ہیں ، آپ کو احساس ہو جاتا ہے کہ لوگ کیا باتیں کررہے ہیں ، 'خدا سے ڈرتے رہو ، خدا سے ڈرو ، خدا سے ڈرو '۔ نہیں نہیں نہیں! یہ صرف ایسی بات نہیں۔ اللہ (عزوجل) کے راستے پرآپ کے کانوں کی تربیت کرنا ہوگی ، کہ تم برا نہیں سنتے ، تم بری (باتوں پر ) کان نہیں دھرتے ۔ تم شیطان کو کان میں وسوسہ نہیں کرنے دیتے ۔ کان شیطان کا گھر نہیں ہے کہ ہر وقت تمہارے ساتھ سرگوشی میں مصروف ر ہے۔ انہوں نے (کانوں ) کو بہت عرصہ پہلے ہی صاف کر لیا۔ ایسا ہی ہے جیسے (شیطان ) تم سے جب بات کرتا ہے تو وہ تمہارے کان میں پیشاب کررہا ہے۔
وہ شیطانکا فضلہ اپنے کانوں میں نہیں آنے دیتے ۔ تو اُنکو تربیت دی گئی کہ کیسے اپنے "سمیع " اپنی سماعت کو "متقین" بنایا جائے ۔ وہ اسے صاف ( تذکیہ )کرتے ہیں ، اسے صاف کرتے ہیں ، اسے صاف کرتے ہیں۔ اور وہ صرف اچھا سُننا چاہتے ہیں ، وہ صرف صلوات ( درود پاک ) سُننا چاہتے ہیں، صرف قرآن مجید ہی سُننا چاہتے ہیں۔ وہ صرف " ذکراللہ" کی مجلس میں رہنا چاہتے ہیں ۔
|With Perfected Hearing, Your Soul is Pulled Out and You Experience a State Of Haal|
کامل سماعت کے ساتھ، آپ کی روح کو باہر نکالا جاتا ہے اور آپ ایک "حال" کی کیفیت محسوس کرتے ہیں
اس کے نتیجے میں ، اللہ (عزوجل) نے اُنہیں، انکی سماعت کو پختگی (کاملیت ) عطا کی ہے۔ تو وہ سیدنا یسین (ﷺ) سے ورثہ پاتے ہیں — یقین السمیع (یقینِ سماعت ) ، وہ پختہ ( یقین) کرتے ہیں، کامل سماعت تمام مخلوقات کیلئے ، اپنی سماعت کو پختہ کرنا شروع کردیتی ہے۔ اور اس (کامل سماعت ) کا انکی روح کے ساتھ براہ راست رابطہ ہوتا ہے کیونکہ ان کی روح ، اُنکے کان میں حرکت کر سکتی ہے۔ جب کان اتنا صاف ہو جائے ، جیسے ہی ایک خاص صلوات (درود پاک) اور محبت اور قرآن مجید کی تلاوت کی جاتی ہے ، اللہ (عزوجل) روح کو ان کے جسم سے نکال سکتا ہے ، اجازت دیتا ہے۔ اور یہ "اہل حال" (روحانی کیفیت کے لوگ) ہیں۔ ان کے پاس ایک "حال" (کی کیفیت ) کیوں ہے؟ کیونکہ اللہ (عزوجل) نے ان کے کان پاک صاف کردیئے تھے۔ کیونکہ یہ (سماعت ) روح کی حقیقت کے سامنے آنے کا ایک راستہ ہے ۔ یہ ایک بے پناہ حمدوثناءسنتی ہے ، بے حد انرجی محسوس کرتی ہے ، اور اللہ (عزوجل) ان متقیوں کو ، ان کی ارواح باہر لانے اور تجربہ شروع کرنے کی اجازت دیتا ہے ، جو اللہ (عزوجل) اُنکو تجربہ کروانا چاہتے ہیں۔
|Keep Your Gaze on Your Feet – Don’t Let the World Darken Your Heart|
اپنے قدموں پر نظر رکھیں (نظر بر قدم )- دنیا کو اپنا دل تاریک نہ کرنے دیں
اُنکی آنکھوں "متقین " سے تربیت یافتہ ہیں کہ وہ " نظربرقدم " ( قدموں پہ نظر رکھتے ہیں) وہ لوگوں کی طرف نہیں دیکھتے ، وہ اُس طرف نہیں دیکھتے کہ جس چیز کو دیکھنے کی اُنہیں اجازت نہیں ہے۔ وہ حرام کی طرف نہیں دیکھتے ۔ وہ ایسی کسی چیز کی طرف نہیں دیکھتے جو ان کی آنکھیں کو آلودہ کردے اور پھر ان کی آنکھوں سے ان کے دل کو آلودہ کردے اور دل پہ اندھیرا لے کر آئے ۔ یہی وجہ ہے کہ شیطان کے ذریعہ فحاشی اور ہر طرح کی برائیوں کو پھیلایا جارہا ہے۔ شیطان جانتا ہے کہ ان نکات (لطائف) کوکیسے بند کرنا ہے، (یعنی چہرے کے 7 مقدس لطائف ]۔
اگر آپ زندگی میں نظریں جھکا کر رکھیں ، اپنی نظر کو صاف اور پاکیزہ رکھیں ، اللہ (عزوجل) آپکے دل کی بینائی بیدار کرنا شروع کردیتا ہے۔ چونکہ جسمانی آنکھیں صاف ہوچکی ہیں ، انھوں نے دل آلودہ نہیں کیا اور اللہ (عزوجل) نے فرمایا ، 'تب آپ کو تربیت دی گئی تھی کہ نظریں نیچی رکھیں، مراقبہ کریں، تفکر ( غوروفکر ) کریں ، ان آنکھوں کو بند رکھیں۔'وہ —جسکی مجھے تلاش ہے ، وہ میری جسمانی آنکھوں میں نہیں ہے'۔ اور ہر دن ان کیلئے رمضان ہے۔
|High Stations Are Achieved by Struggling, Not Sitting Alone in a Dessert|
اعلی مقامات جدوجہد کرنے سے ملتے ہیں ، نہ کہ صحرا میں تنہا بیٹھنے سے
عام لوگوں کیلئےرمضان محض ایک مہینہ ہے۔ وہ پرہیز کرنے کی کوشش کر رہے ہیں؛ وہ شاید سارا دن لوگوں پر لعنت بھیجتے ، چیختے اور چلاتے ہیں، کیونکہ وہ بھوکے اور ناراض ہیں ، یہ متقین نہیں ہیں ۔ اُن (متقین) کیلئے ہر روز رمضان ہے؛وہ ہر روز پرہیز کر تے ہیں۔ ہر روز وہ ان سارے حواس میں تقوی اختیار کرتے ہیں ۔ وہ اپنے کانوں سے تقوی کرتے ہیں ، ان کی نظریں تقوی کرتی ہیں ، انہوں نے اپنی نظر کو اُس حد تک پاک بنایا ہے، اس ماحول اور گردنواح میں ، جتنا ممکن ہو سکتا ہے ۔
آپ کے آس پاس جتنا زیادہ نقصان دہ ( ماحول ) ہے، اُتنا اللہ (عزوجل) کی طرف سے زیادہ ثواب ملتا ہے۔اگر اللہ (عزوجل) اسے آسان بناناچاہتا تو تمام متقین کو صحرا میں بھیج دیتا ۔ وہ فرماتا :' جاؤ، وہاں جا کر بیٹھ جاؤ جہاں دیکھنے کیلئےکوئی نہیں ہے، اوہ ، تم بہت اونچے مقام تک پہنچ جاؤ گے ، آسان ہے '! (لیکن ) یہ ویسی بات نہیں۔ یہ ایسا ہے کہ آس پاس، ہر قسم کا ممنوع (ماحول) ہو اور اپنی نظریں اپنے قدموں پر جمائے رکھو۔مت دیکھو ، اس میں حصہ نہ لو ؛ اپنی مکمل استطاعت تک ، جہاں تک ہو سکے ، اس سے (دور رہو ) خود پر قابو رکھو ۔ اللہ (عزوجل) آپ کو بہت بڑے اجر سے نوازے گا ۔
|In the Last Days, Rewards Will be as Immense as the Evilness That is Around|
آخری دور میں ، اجر اس قدر زیادہ ہو گا، جس قدر آس پاس فساد برپا ہے
اور یہی وجہ ہے کہ آخری دنوں میں ، جتنی برائی ہوگی ، مومنین کیلئے اجر اُتنی تیزی سے آرہا ہے ۔ کیونکہ اللہ (عزوجل) مشکل جانتا ہے۔ اس کی ایک پیمانے پر درجہ بندی کی جارہی ہے۔ اللہ (عزوجل) فرماتا ہے ، 'میں جانتا ہوں کہ میں نے تمہارے آس پاس ہر چیز کو شدید سخت کیا ہوا ہے ، ہر طرح کے شیطانی گانے ، کوئی ایک گانا بھی ایسا نہیں، جس میں اچھے لفظ ہوں۔' آپ خود کو اس سے باز رکھیں ، اللہ (عزوجل) کے پاس ایک بہت بڑا اجر ہے جو آپ کو ملنے والا ہے۔
اور یہاں تک کہ بچوں سے بھی کہیں کہ کچھ ایسا ( گانا ) سُنیں ، جسکی زبان بھی آپ نہیں سمجھ سکتے ، اگر آپ کو کچھ سننا ہی ہے تو ، 'ڈون ، ڈون ، ڈون ، ] شیخ ایک دھن گنگناتے ہیں] ، کم از کم ایسا گانا لگائیں جس میں الفاط نہ ہوں ، تاکہ آپ کو یہ بُرے الفاظ نہ سُننے پڑیں جو لگاتار آپکے دل میں جاتے ہیں۔
|People Who Are Numb Walk Around With Many Demons Upon Them|
وہ لوگ جو بے حس ہیں، اپنے اوپر کئی شیطان لیے پھرتے ہیں
تو انہوں نے اپنی سماعت کو پاک کیا ، آنکھیں پاک کیں ، تربیت لی کہ اپنے سانسوں کو کیسے صاف کریں ، ایک سانس کی اہمیت۔ وہ کارسنجک عنصروں اور سگریٹ نوشی اور آلودگیوں کے گرد نہیں جاتے کیونکہ وہ جانتے تھے کہ ہ آنے والی سانس ،اُن کیلئےپاک ہے ، ان کیلئےایک انرجی تھی ، ایک ذریعہ تھا جس میں وہ اپنے رب کو دیکھتے ہیں۔ جتنی پاکیزہ سانس ہو، سانس کی انرجی جو آتی ہے ، مزیدیقین لاتی ہے ، اُنکے دل کو ایک دن بیدار ہونے کیلئے زیادہ صلاحیت ملتی ہے اور تاکہ اللہ (عزوجل) ان کو جو دیکھانا چاہتا ہے ، وہ دیکھ سکیں۔
ان کے حواس اور لمس کو پاکیزگی اور پُختگی ملتی ہے کہ وہ اپنے لمس (چھونے ) میں لطیف ہو جائیں۔ وہ دنیا سے بے حس نہیں ہیں۔ وہ اپنی انرجی کی تربیت میں لطیف ہیں۔ فورا ہی وہ محسوس کرسکتے ہیں کہ کچھ ٹھیک نہیں ہے ، کوئی بہت ہی کچرے کا ڈھیر اپنے سر پر لیئے کمرے میں داخل ہوا ہے اور ان پر حملہ ہوا ہے ، اور وہ اسے محسوس کرتے ہیں۔
بیشتر لوگ بے حس ہوتے ہیں ، وہ اپنے آس پاس ہر قسم کے شیطانوں کے ساتھ چلتے ہیں ، شیاطین اُن کے اوپر ہیں، کیکڑے ، اور لابسٹر ، اور سانپ، اور چوہے، اور کاکروچ، غیبی دنیا سے ان کے اُوپر چپکے ہیں ، وہ خوشی سے چل رہے ہوتے ہیں ، کیونکہ وہ بے حس ہیں۔ ایسا لگتا ہے جیسے وہ لوہے کے پردے کے پیچھے ہیں ، انہیں کچھ محسوس نہیں ہوتا کیونکہ ان کا دل مر گیا ہے۔ لیکن جب آپ چھونے کے حواس میں لطیف ہوجاتے ہیں تو آپ سب کچھ محسوس کرتے ہیں۔ کیونکہ آپ نے اپنی انرجی کو ہر چیز کو محسوس کرنے کی تربیت دی ہے ، آپ فوراً اچھا محسوس کر لیتے ہیں اور جب آپ کے گرد چیزیں بُری ہوں تو آپ کو فوراً ہی برا محسوس ہونے لگتا ہے۔
|Those With Purified Senses are Hyper-alert to the Spiritual World|
پاک صاف حواس رکھنے والے روحانی دنیا میں بے حد چوکنا ( ہائیپر الرٹ) ہیں
لہذا متقین کے حواس ، یہ ہائپر الرٹ (بہت چوکس ) ہوتے ہے۔ اور ان کے ذائقہ کیحس یہ ہے کہ جب اللہ (عزوجل) نے اُنکے تمام حواس کو خلوص کیلئے کھول دیا ہے تو ، آخر میںوہ (عزوجل) ان کیلئے ذائقہ ، ذوق کی حس بیدار کرتا ہے ، کہ وہ حقیقت کا ذائقہ چکھتے ہیں ۔ ذکر میں جو بھی حاصل ہو رہا ہے ، وہ اسے چکھنے لگتے ہیں۔ وہ سن رہے ہوتے ہیں ، وہ اسے دیکھ رہے ہوتے ہیں ، وہ اسے اتنا محسوس کرتے ہیں کہ وہ اس کا مزہ چکھتے ہیں۔ جب ماہ کا آغاز ہوتا ہے تو آپ کو ، اُنہیں بتانے کی ضرورت نہیں ہوتی ، وہ "تجلی " کو چکھ چُکے ہوتے ہیں۔ پاگل لوگو ں ( کی طرح نہیں ) جو کمپیوٹر اور سائنسی ثبوت اور توثیق بھی قبول نہیں کرتے ۔ (جبکہ ) وہ (متقین ) دُنیا سے تعلق رکھنے والے لوگ دنیاوی لوگ نہیں ، وہ اُس تجلی کا مزہ چکھتے ہیں جسے اللہ (عزوجل) بھیج رہا ہوتاہے۔
وہ اسے محسوس کرتے ہیں کیونکہ وہ "متقین" ہیں ، ایک راڈار میڈیکل مشین کی طرح ہائپر الرٹ۔ کہ انکے کان تجلی اور تبدیلی محسوس کررہے ہوتے ہیں۔ ان کی روحانی نظر ایک تجلی اور تبدیلی محسوس کررہی ہوتی ہے۔ وہ جو سانس اور انرجی لے رہے ہیں ، وہ ایک روحانی تبدیلی محسوس کرتے ہیں۔
ان سب کے نتیجے میں ، اللہ (عزوجل) نے اُنکی زبان بدل دی ہے اور وہ اس عظیم " لسان" سے میراث لیتے ہیں۔ اس الف-لام-م سے ، وہ اُس "ل" کے وارث ہیں۔ چناچہ اللہ (عزوجل) انہیں آراستہ کرتا ہے اور فرماتا ہے : ، تو 'ہر بار جب کوئی الف-لام-م کہتا ہے ، یہ آپ کو فیض بخشتا ہے کیونکہ آپ اس حقیقت کے ایک وارث ہیں۔ وہ فیض پاتے ہیں اور وہ اس "لسان الحق" سے ورثہ پاتے ہیں۔ اُنہیں سیدنا محمد (ﷺ کی حق کی زبان وراثت میں ملی ہے ، جو کہ صحابی کریم ؑ کو بطور " لِسَانَ صِدْقٍ عَلِيًّا " ملی تھی اور سورۃ 19 میں صِدْقٍ عَلِيًّا ، حق کی اعلی ترین زبان ہے۔
وَوَهَبْنَا لَهُم مِّن رَّحْمَتِنَا وَجَعَلْنَا لَهُمْ لِسَانَ صِدْقٍ عَلِيًّا
"اور ہم نے ان (سب) کو اپنی (خاص) رحمت بخشی اور ہم نے ان کے لئے ( تعریف و ستائش کی) سچی زبان بلند کردی"
سورۃ مریم ( 19) آیت 50
|If the Tongue is Bad, What’s in the Heart is Far Worse|
اگر زبان بری ہے تو ، جو دل میں ہے، وہ اس کئی گنا زیادہ بُرا ہے ۔
اور اللہ (عزوجل) نے بیان فرمایا ہے ، 'جسے ہم نے حکمت بخشی ، اسے بہت بڑے اجر سے نوازدیا گیاہے ۔ اللہ (عزوجل) اپنے عبد ( بندے )کو جو سب سے بڑا تحفہ دے سکتا ہے وہ اسے حق کی زبان پر حکمت سے نوازنا ہے اور اسےزبان اعلیٰ سے نوازنا ہے ۔ یہ اللہ (عزوجل) کا عطیہ ہے جس سے وہ مُحبت کرتا ہے۔ پیسہ نہیں، نہ مال، نہ کچھ اور بلکہ ، 'میں نے آپ کو حکمت عطا فرمائی، " علم الدنی و حکمت بصالحین "( علوم الہیہ اور صالحین کی حکمت ) اور یہ کہ وہ اس حق کی زبان سے میراث پاتے ہیں، اس اعلی ترین زبان سے۔
اور یہ ان کا سفر ہے اور جو بھی ان "متقین " کا ساتھ ہوتا ہے ، وہ انہیں مراقبہ، روحانی رابطہ، تفکر ( غور و فکر) —جو بھی آپ اسے کہنا چاہیں —اسکی تمام تربیت دے رہے ہیں۔ وہ انھیں تربیت دے رہے ہیں کہ کیسے سنیں : اپنی سماعت کو صاف کریں۔ کیسے دیکھا جائے : اپنی نگاہ صاف کریں اور سانس کیسے لیں اور اپنی سانس کو کیسے کامل بنائیں۔ کس طرح بولیں اور پرہیز کریں : اپنی زبان سے آگ نکال دو تاکہ اللہ (عزوجل) زبان پر نوربھیج سکے ۔ وہ فرماتا ہے کہ 'اگر وہ (منہ ) کھولیں اور چیخیں اور چلائیں اور اپنی زبان سے برا بولیں تو تصور کریں کہ ان کے دل میں کیا ہے۔' اللہ (عزوجل) قرآن مجید میں بیان فرماتا ہے ، 'اگر ان کے منہ سے جو (زہر ) اُگلا وہ آپ کو ناگوار گزرا تو ان کے دل میں جو چیز ہے وہ اس سے کہیں زیادہ بُری ہے'۔ منہ دل کی ایک علامت ہے۔ اگر منہ خراب ہے تو ، دل خراب ہے۔
۔۔۔وَدُّوا مَا عَنِتُّمْ قَدْ بَدَتِ الْبَغْضَاءُ مِنْ أَفْوَاهِهِمْ وَمَا تُخْفِي صُدُورُهُمْ أَكْبَرُ ۚ قَدْ بَيَّنَّا لَكُمُ الْآيَاتِ ۖ إِن كُنتُمْ تَعْقِلُونَ
"۔۔۔بغض تو ان کی زبانوں سے خود ظاہر ہو چکا ہے، اور جو (عداوت) ان کے سینوں نے چھپا رکھی ہے وہ اس سے (بھی) بڑھ کر ہے۔ ہم نے تمہارے لئے نشانیاں واضح کر دی ہیں اگر تمہیں عقل ہو"
سورۃ آل عمران (3) آیت 118
|The Love of Sayyidina Muhammad Ignites the Heart with the Fire of Love|
سیدنا محمد (ﷺ) کی مُحبت دل میں آتش عشق سلگاتی ہے
لیکن اگر منہ سے حقائق اور سیدنا محمد (ﷺ) کی محبت کے موتی جھڑ رہے ہیں ، تو پھر اللہ (عزوجل) بیان فرماتا ہے ، 'پھر دل میں بہت زیادہ شدت ہے اور تم نہیں جانتے کہ اس دل میں کیا ہے'۔ ہماری دعا ہے کہ اللہ (عزوجل ) ہمیں رمضان المبارک کے حقائق عطا فرمائے اور ان حقائق کی طرف گامزن ہونے کی توفیق عطا فرمائے ، اور ہم محبت کے ذریعہ پہنچیں ، کسی اور زریعے سے نہیں۔ اگر آپ جس سے محبت کرتے ہیں، اُس کے ساتھ رہتے ہیں اور آپ بیدار دل اور محبت کے ساتھ ( اُنکا ساتھ )رکھتے ہیں تو وہ اس حقیقت کا عکس اللہ (عزوجل) کے بندوں پر جھلکانے لگتے ہیں۔
سُبْحَانَ رَبِّکَ رَبِّ الْعِزَّۃَ عَمَّا یَصِفُوْنَ وَالسَّلامُ عَلَی الْمُرْسَلِیْنَ
وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ وَبِحُرْمَةِ مُحَمَّدِ الْمُصْطَفیٰ وَبِسِرِّ سُورَۃِ الْفَاتِحَه
یہ بیان یو ٹیوب کے اس لنک پر دیکھا جا سکتا ہے
YouTube link to watch this Suhbah:
Don’t Look At Haram – Fasting With Senses 24/7
https://www.youtube.com/watch?v=3vN1o5g0HKE
یہ مضمون انگلش میں پڑھنے کیلئے
Read English Transcript:
https://nurmuhammad.com/dont-look-at-haram-fasting-wit…/
مضامین کے اُردو ترجمہ پڑھنے کیلئے
Translation of Other Articles:
https://nurmuhammad.com/category/urdu/
یو ٹیوب چینل ابھی سبسکرایب کیجئے۔
Subscribe Now: The Muhammadan Way Sufi Realities
https://www.youtube.com/channel/UC4E8QX7OgwYDgyuuXTBMrcg
شیخ سید نور جان میر احمدی نقشبندی (ق) کا آفشیل فیس بک پیج لائک کیجئے
Official Page: Shaykh Nurjan Mirahmadi
https://facebook.com/shaykhnurjanmirahmadi/
Please Like and Share