Urdu – شیخ سید نورجان میراحمدی نقشبندی (ق) کی سنہری تعلیمات سے اقتباس۔ بِسْمِ اللَّـه…
شیخ سید نورجان میراحمدی نقشبندی (ق) کی سنہری تعلیمات سے اقتباس۔
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
اَلَّھُمَّ صَلِّ عَلَی سَیَّدِنَا محَمَّدٍ ﷺ وَعَلَی آلِ سَیَّدِنَا محَمَّدٍ ﷺ
? سیدنا امام محمد مہدی عَلَيْهِ ٱلسَّلَامُ کے آنے کی تیاری کریں ، یہ دنیا ایک مردہ لاش ہے ، اُن علامات کو دیکھیں جو بتا رہی ہیں کہ یہ کس طرح مرجھا رہی ہے۔ ???
ہمیشہ میرے لئے ایک یاددہانی کہ اللہ عزوجل کا کہنا ہے کہ ہم نے کبھی بھی کسی بستی کو برباد نہیں کیا جب تک کہ ہم ان میں ایک ڈرانے والا نہ بھیج دیں۔ کچھ بھی حیرت انگیز طور پر نہیں آرہا ہے اچانک کچھ بھی نہیں آرہا۔ وہ لوگ جنہوں نے یہ راستہ اور طریقہ اختیار کیا انہوں نے یقین اور ایمان کا راستہ اختیار کیا تو اللہ عزوجل ان کے لئے ہدایت بھیجتا ہے۔ اب ان سب کو خود اپنے آپ کو قصوروار ٹھہرانا چاہئے اگر انہوں نے ہدایت کو نہیں سنا تو۔ اگر انہوں نے تیاری نہیں کی تو ، اور انہوں نے غوروفکر نہیں کیا تو، اور ہر وہ چیز جو طریقہ نے انہیں پیش کی تھی، انہوں نے نہ ہی پڑھی نہ استعمال کی اور نہ ہی اس سے تعلیم حاصل کی۔ تو وہ اب مایوسی میں پائے جاتے ہیں اور وہ خود کو فکر مند پاتے ہیں۔ اور یہ ہمیشہ ایک یاددہانی ہے کہ یہ سب موجود تھا، یہ سب تعلیمات یہاں پہلے سے موجود تھیں۔ سلسلہ نقشبندیہ ہزار سالوں سے اسی درس کی اسی نصاب کی تعلیم دینے میں مہارت رکھتا ہے، ایک ہی نصاب پڑھاتا رہا ہے کہ سانس لینے کی مشق کریں، مراقبہ اور غور و فکر کریں۔ وہ اسے امام مہدی عَلَيْهِ ٱلسَّلَامُ کا طریقہ کہتے ہیں ، کیونکہ وہ اسکیٹولوجی کی تعلیم کی اہمیت کو سمجھتے تھے ، آخری دنوں کے بارے میں تعلیم دینا اور اس کی اہمیت۔ کیوں کہ کوئی بھی فیصلے کے دن کی تیاری نہیں کرسکتا لہذا آج اور فیصلے کے دن کے درمیان جو آپ تیار کرنے جارہے ہیں کہا جاتا ہے کہ وہ یہ راز ہے کہ نبی کریم (ص) نے فرمایا کہ میرے اہل خانہ کی آمد کی تیاری کرو! سیدنا مہدی عَلَيْهِ ٱلسَّلَامُ کے آنے کی تیاری کرو اور یہ کہ یہ دنیا مردہ لاش ہے اور اس کے مرجھا جانے کی علامتوں کو دیکھو کہ یہ کیسے مرجھا رہی ہے اور یہ کیسے مر رہی ہے اور ان کو “علامات” کہا جاتا ہے۔ اور یہ سب کچھ دیا گیا تھا اور وہ سب کچھ سکھایا گیا تھا۔ پہلے سے دکھایا گیا ہے اور خطرناک بات یہ ہے کہ ہم نے ان کو تفریحی طور پر لے لیا اور ہم اعتقاد کی کیفیت تک نہیں پہنچ سکے۔ جب مومن اپنے پورے وجود کے ساتھ یقین رکھتا ہے تو وہ ان سب چیزوں پر عمل کرتا ہے جو انھیں سکھائی گئی ہیں، انہوں نے تیاری کی ان کے پاس وہ سب کچھ تیار ہے جس کا انھوں نے مطالعہ کیا۔ انہوں نے ظاہر سے مطالعہ کیا اور انہوں نے اپنی روح سے مطالعہ کیا ، اور ہر رات انھوں نے اپنی روح سے دعا کی کہ یا ربی براہ کرم مجھے اہل البصیرہ میں سے بنا دے۔ اور مجھے ان لوگوں کے ہاتھ میں نہ چھوڑ کہ جو رحم نہیں کرتے ، اس دنیا کی غلاظت کے ہاتھوں سے مجھے پاک نہ کر۔ میں ابھی تیاری کرتا ہوں ، میں اپنے آپ کو مشکلات سے دوچار کروں گا ، اور میں روزہ رکھوں گا اور سنت کی تمام نمازیں ادا کروں گا اور سر منڈواؤں گا اور اپنی پگڑی پہنوں گا ، ہر قسم کی مشکلات خود پر ڈالوں گا۔ ، جب تک کہ آہستہ آہستہ انھیں سمجھ آنے لگی کہ یہ راز ہیں۔ سیدنا محمد (ص) کی سنت تحفظ کی ایک بہت بڑی حقیقت ہے ، فیوض و برکات کی بے حد عظیم حقیقت ہے اور یہ سیدنا محمد (ص) سے اپنی محبت کے اظہار کا سب سے خوبصورت طریقہ ہے۔ چاہے آپ حجاب میں ہو یا چاہے آپ کُوفی پہنے ہوئے ہو ، یا آپ کے پاس انگوٹھی ہے یا آپ کے پاس مسواک ہے یا آپ کے پاس عصا ہے۔ یہ وہ خوبصورت اندازِ محبت ہے کہ میں آپ (ص) سے بہت پیار کرتا ہوں۔ آپ (ص)!کے ہر عمل کی ہر مٹھاس کو کاپی کرنا چاہتا ہوں، مجھ پر نگاہ ڈالیں۔ ان کے مشائخ کے ذریعہ ان کو تعلیم دی گئی ہے کہ آپ کے الفاظ کو خالی نہیں ہونا چاہئے کہ جہاں آپ صرف زبان سے ہی ہر کسی کو کہتے ہیں اور 100 بار ان الفاظ کو ٹائپ کرتے ہیں۔ لیکن آپ ان لوگوں میں سے ہیں جنہوں نے کہا اور پھر کِیا۔ آپ نے یہ کہا اورآپ نے زندگی اس کے مطابق گزاری ، اور آپ نے اس کی تمام تر مشکلات کو اس وقت تک برداشت کیا کہ جب تک کہ ایک دن اللہ عزوجل اس کے تمام حقائق اور اس کی بے پناہ طاقت کو بیان کرنے کے لئے آپ کے دل کو کھول دے۔
اللہ عزوجل کے تمام انبیائے کرام، سیدنا محمد کی (ص) کی سنت میں سے کسی نہ کسی چیز کیلئے سے عرض کرتے رہے تھے۔ اور انہوں (ص) نے اسے اپنی قوم اور ااپنے چاہنے والوں کو مفت میں دے دیا، انہوں نے ان کے دل میں الہام کیا کہ اسے عزت اور فخر کے تاج کے طور پر پہنیں۔ اور ایک دن آپ کو اس کی بے پناہ طاقت اور تحفظ مل جائیں گے۔ اور یہ سبھی تعلیمات اور یہ سبھی حقائق یہیں موجود ہیں۔
یہ بات ایک طالب علم کی زندگی کے لئے بہت بڑا خطرہ ہے کہ جب وہ سمجھتے ہیں کہ وہ شیخ سے بہت زیادہ مانوس ہو چکے ہیں اور ان کی جان پہچان کے باعث وہ کہتے ہیں “آہ وہ (شیخ) ایک لمبے عرصے سے یہی کہہ رہے ہے”۔ کم طاقت والے شیخ ، وہ تو محض ناک کی سیدھ تک بولتے ہیں۔ اسے دیکھنا ہے اور اسے آپ کو بیان کرنا ہے ، کیونکہ وہ صرف اس کی بات کرسکتا ہے جو اس کی ناک کے سامنے ہے ، شاید اُس کو اسے پڑھنا پڑے۔ مگر جس کو اللہ عزوجل نے ایک فراست دی اور ان کی روح میں ایک طاقت دی شاید وہ 20 سال آگے کی بات کریں یا 15 سال آگے کی بات، یا 5 سال آگے کی۔ ان کی تقریر ابھی کے وقت کیلئے نہیں ہے ، یہ واضح ہوگا ، “مثلاً کوئی کہے، اوہ دیکھو انہوں نے کہا کہ حج نہیں ہو گا، اوہ ہاں یاجوج ماجوج ہیں ، یہ بالکل مضحکہ خیز ہے یاجوج ماجوج تو سیدنا امام مہدی عليْهِ ٱلسَّلَامُ کے بعد آنے والے ہیں۔” اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ صرف اپنی ناک کی سامنے موجود حقائق کو دیکھ سکتے ہیں (اور اس زیادہ) وہ نہیں جانتے۔ جب وہ (اولیاء اللہ) بولتے ہیں تو ہو سکتا ہے 20 سال آگے کی بات ہو ، شیخ عبداللہ داغستانی (ق) نے ایسے إشارات دئے جو 50 سال 1000 سال کی بات کی ہے۔ یہ اولیاء اللہ جب بولتے ہیں تو (ایسے مت کہیں کہ) اگر یہ بات 5 منٹ میں (واقع) نہیں ہوتی تو آپ اس کو نہیں سنیں گے۔ ورنہ (جب یہ واقع ہو گی تو) آپ کی پتلون ڈھیلی ہوجائے گی (اور آپ کہنے لگیں گے کہ) “اوہ میرے خدا کیا ہوا ، میرے پاس کچھ نہیں ہے ، میرے پاس کچھ نہیں ہے مجھے نہیں معلوم تھا کہ جو آپ بتانے جارہے تھے مجھے وہ اب کرنا تھا۔” نہیں! یہ ایسے کام نہیں کرتا ، اللہ عزوجل اس طرح کام نہیں کرتا ، ان شیخ کا روحانی مقام اور ان کی انسانی حیثیت دو مختلف چیزیں ہیں! اگر آپ امید کر رہے تھے کہ وہ اپنے انسانی مقام سے آپ کو کسی چیز کے بارے میں آگاہ کریں تو معاملہ کچھ اور ہے۔ لیکن ان کی اتھارٹی کے عہدے پر، اس مقام سے کہ وہ سیدنا محمد (ص) کی بارگاہ میں کس کی نمائندگی کرتے ہیں، یہ سب کچھ ایک ہدایت کے طور پر آتا ہے کہ آپ اگر پیروی کرنا چاہیں تو کریں، اور اگر آپ اس کی پیروی نہیں کرتے تو اس کا الزام صرف آپ کی اپنی ذات پر آئے گا۔ یہ مشکل وقت ہے ، اور آگ سے کھیلنے کی طرح ہے۔ اگر آپ ان کی ہدایات نہ مانیں تو یہ اور بھی مشکل ہوجائے گا ، اگر آپ ان کی تمام تعلیمات اور افہام و تفہیم کو نہیں سنتے تو ہر چیز زیادہ سے زیادہ مشکل ہوتی جائے گی۔ آپ کو کھانے کی قِلّت ہو جائے گی ، آپ کو سامان کی قلت ہوجائے گی، آپ ہر چیز کی قلت کے ساتھ پھنس جائیں گے۔ شاباش! آپ نے اچھا کام کیا!
نہیں ، ہمیں پاس ہمارے عقیدے کی بنا پر سب کچھ ہونا چاہئے، اور سب کچھ تیار ، ہم دعا کرتے ہیں کہ اللہ عزوجل سننے کے لئے ہمارے دل کو کھول دے ، ہمارے کان ہیں لیکن کیا ہم واقعی سن رہے ہیں ، یہ دیکھنے کے لئے اپنے دل کھولیں ، کہ اللہ عزوجل نے اس چینل کو تفکر، تفکر تفکر کیلئے گذشتہ ایک ڈیڑھ سال سے کھولا اور مجھے نہیں معلوم کہ کوئی کہیں بھی سن رہا ہے (یا نہیں) مگر یہ اس واقعے کے لئے جو اس زمین پر واقع ہونے والا ہے، ایک ضروری آلہ تھا، اور اللہ عزوجل نہیں چاہتا کہ لوگ بے یارو مددگار رہ جائیں کہ “تو نے ہماری مدد نہیں کی یا ربی۔” وہ کہتا ہے کہ، نہیں! میں نے کی۔ کیا آپ نے اسے سنا؟ اور جس کو میں نے الہام کیا ، میں نے آپ کے دل کو ان سے مطابقت پیدا کرنے کی ترغیب دی کہ وہ (اولیاء اللہ) مختلف طریقے سے بات کرتے ہیں ، کیا آپ نے (ان کی بتائی ہوئی) مشقیں کی؟ کیا آپ ہر اس چیز کو نافذ کرتے ہیں جو سکھایا جارہا تھا ، اگر آپ نے ایسا کیا تو آپ کو اب بہت اچھے مقام پر ہونا چاہئے۔ آپ جانتے ہیں کہ آنے والی مشکلات کی صورت میں ہر کوئی ایمرجنسی ریڈیو خرید رہا ہے ، اللہ عزوجل نے اپنا ایمرجنسی ریڈیو بھیجا ہوا ہے اور یہ آپ کا دل ہے۔ اگر آپ جُڑ جاتے ہیں اور آپ رابطہ قائم کرلیتے ہیں، آپ سمجھ جاتے ہیں کہ اس تعلق کو کس طرح بنانا ہے ، آپ تمام مشقوں کو سمجھ جاتے ہیں تو پھر یہاں دلوں سے دلوں کے مابین ایک ٹرانسمیشن چل رہی ہے ، اور یہ ایک خدائی ریڈیو کا حرکت کرتا ہوا سنگل ہوتا ہے ، اور اپنے دلوں سے وہ اپنے احکامات اور تفہیم کو وصول کر رہے ہوتے ہیں۔ اور جیسے جیسے اللہ عزوجل دنیا کو نیچے لاتا جاتا ہے اور خوف و ہراس پھیل پھیلتا جاتا ہے ، مومنوں کے دل اپنی رہنمائی کے حصول میں زیادہ سے زیادہ طاقتور ہوتے جاتے ہیں ، اور زیادہ سے زیادہ طاقتور سگنل ابھرنا شروع ہو جاتے ہیں۔ ہم دعا کرتے ہیں کہ اللہ عزوجل ہمارے لئے فہم کو کھولے اور خلوص کے راستے کے ساتھ ہمارا راستہ جوڑ دے۔ کہ ہر ایک لفظ جو سامنے آئے، ہم اسے ایک راز اور معنی سمجھیں اور ہم اپنی زندگیوں میں اس پر عمل کرنے کی پوری کوشش کریں۔ انشاء اللہ۔
بِحُرمَةِ مُحَمَّد اَلمُصطفٰی وَ بِسِرّ سُورَۃ الفَاتِحَہ ?
مُحَمَّد اَلمُصطفٰی ﷺ کے تَقَدُّس اور سورۃ الفاتحہ کے راز کے ساتھ (اِس اقتباس کا اختتام کِیا جاتا ہے)۔
WATCH HERE:
https://www.facebook.com/shaykhnurjanmirahmadi/videos/145618276827924/?vh=e&d=n
FOR ENGLISH:
https://www.facebook.com/sufimeditationcenterUSA/posts/2972771776145927?__tn__=K-R
———————————————————-
URDU TRANSLITERATION:
? Syedna Imam Mohammad Mehdi علیْه ٱلسلام ke anay ki tayari karen, yeh duniya aik murda laash hai, unn alamaat ko dekhen jo bta rahi hain ke yeh kis terhan murjhaa rahi hai. ???
Hamesha mere liye aik yad dihani ke Allah azzwajal ka kehna hai ke hum ne kabhi bhi kisi bastii ko barbaad nahi kya jab taq ke hum un mein aik darane wala nah bhaij den. Kuch bhi herat angaiz tor par nahi araha hai achanak kuch bhi nahi araha. Woh log jinhon ne yeh rasta aur tareeqa ikhtiyar kya unhon ne yaqeen aur imaan ka rasta ikhtiyar kya to Allah azzwajal un ke liye Hadayat bhejta hai. Ab un sab ko khud –apne aap ko qasoorwar thehrana chahiye agar unhon ne Hadayat ko nahi suna to. Agar unhon ne tayari nahi ki to, aur unhon ne ghor-o-fikar nahi kya to, aur har woh cheez jo tareeqa ne inhen paish ki thi, unhon ne nah hi parhi nah istemaal ki aur nah hi is se taleem haasil ki. To woh ab mayoosi mein paye jatay hain aur woh khud ko fikar mand paate hain. Aur yeh hamesha aik yadd_hani hai ke yeh sab mojood tha, yeh sab talemaat yahan pehlay se mojood theen. Silsila naqshbandiyah hazaar saloon se isi dars ki isi nisaab ki taleem dainay mein mahaarat rakhta hai, aik hi nisaab paratha raha hai ke saans lainay ki mashq karen, muraqba aur ghhor o fikar karen. Woh usay imam mehdi علیْه ٱلسلام ka tareeqa kehte hain, kyunkay woh eschatology ki taleem ki ahmiyat ko samajte they, aakhri dinon ke barey mein taleem dena aur is ki ahmiyat. Kyun ke koi bhi faislay ke din ki tayari nahi karsaktha lehaza aaj aur faislay ke din ke darmain jo aap tayyar karne jarahay hain kaha jata hai ke woh yeh raaz hai ke nabi kareem ( s ) ne farmaya ke mere ahal khanah ki aamad ki tayari karo! Syedna mehdi علیْه ٱلسلام ke anay ki tayari karo aur yeh ke yeh duniya murda laash hai aur is ke murjhaa janay ki alamaton ko dekho ke yeh kaisay murjhaa rahi hai aur yeh kaisay mar rahi hai aur un ko “alamaat” kaha jata hai. Aur yeh sab kuch diya gaya tha aur woh sab kuch sikhaya gaya tha. Pehlay se dekhaya gaya hai aur khatarnaak baat yeh hai ke hum ne un ko tafrehi tor par le liya aur hum aitqaad ki kefiyat taq nahi poanch sakay. Jab momin –apne poooray wujood ke sath yaqeen rakhta hai to woh un sab cheezon par amal karta hai jo unhein sikhayi gayi hain, unhon ne tayari ki un ke paas woh sab kuch tayyar hai jis ka unhon ne mutalea kya. Unhon ne zahir se mutalea kya aur unhon ne apni rooh se mutalea kya, aur har raat unhon ne apni rooh se dua ki ke ya rabbi barah karam mujhe ahalul baseerah mein se bana day. Aur mujhe un logon ke haath mein nah chore ke jo reham nahi karte, is duniya ki ghalazat ke hathon se mujhe pak nah kar. Mein abhi tayari karta hon, mein –apne aap ko mushkilaat se dochar karoon ga, aur mein roza rakhu ga aur sunnat ki tamam namazain ada karoon ga aur sir mundwaoon ga aur apni pagri pehnoon ga, har qisam ki mushkilaat khud par daloon ga., jab taq ke aahista aahista unhein samajh anay lagi ke yeh raaz hain. Syedna Mohammad ( s ) ki sunnat tahaffuz ki aik bohat barri haqeeqat hai, Fayooz o Barkaat ki be had azeem haqeeqat hai aur yeh syedna Mohammad ( s ) se apni mohabbat ke izhaar ka sab se khobsorat tareeqa hai. Chahay aap hijaab mein ho ya chahay aap kofi pehnay hue ho, ya aap ke paas angothi hai ya aap ke paas misvaak hai ya aap ke paas asa hai. Yeh woh khobsorat andazِ mohabbat hai ke mein aap ( s ) se bohat pyar karta hon. Aap ( s )! Ke har amal ki har mithaas ko copy karna chahta hon, mujh par nigah dalain. Un ke mashaiykh ke zareya un ko taleem di gayi hai ke aap ke alfaaz ko khaali nahi hona chahiye ke jahan aap sirf zabaan se hi har kisi ko kehte hain aur 100 baar un alfaaz ko type karte hain. Lekin aap un logon mein se hain jinhon ne kaha aur phir kiya. Aap ne yeh kaha avraap ne zindagi is ke mutabiq guzari, aur aap ne is ki tamam tar mushkilaat ko is waqt taq bardasht kya ke jab taq ke aik din Allah azzwajal is ke tamam haqayiq aur is ki be panah taaqat ko bayan karne ke liye aap ke dil ko khol day .
Allah azzwajal ke tamam anbiya-e karaam, syedna Mohammad ki ( s ) ki sunnat mein se kisi nah kisi cheez ke liye se arz karte rahay they. Aur unhon ( s ) naay usay apni qoum aur apnay chahanay walon ko muft mein day diya, unhon naay un ke dil mein ilham kya ke usay izzat aur fakhr ke taaj ke tor par pehnein. Aur aik din aap ko is ki be panah taaqat aur tahaffuz mil jayen ge. Aur yeh sabhi talemaat aur yeh sabhi haqayiq yahin mojood hain .
Yeh baat aik taalib ilm ki zindagi ke liye bohat bara khatrah hai ke jab woh samajte hain ke woh Sheikh se bohat ziyada manoos ho chuke hain aur un ki jaan pehchan ke baais woh kehte hain “oh woh ( Sheikh ) aik lambay arsay se yahi keh rahay hai ”. Kam taaqat walay Sheikh , woh to mehez naak ki seedh taq boltay hain. Usay daykhna hai aur usay aap ko bayan karna hai, kyunkay woh sirf is ki baat karsaktha hai jo is ki naak ke samnay hai, shayad uss ko usay parhna parre. Magar jis ko Allah azzwajal naay aik firasat di aur un ki rooh mein aik taaqat di shayad woh 20 saal agay ki baat karen ya 15 saal agay ki baat, ya 5? Saal agay ki. Un ki taqreer abhi ke waqt ke liye nahi hai, yeh wazeh hoga, “maslan koi kahe, oh dekho unhon naay kaha ke hajj nahi ho ga, oh haan yajooj majooj hain, yeh bilkul mazhaka khaiz hai yajooj majooj to syedna imam mehdi علیْه ٱلسلام ke baad anay walay hain. ” is ki wajah yeh hai ke woh sirf apni naak ki samnay mojood haqayiq ko dekh satke hain ( aur is ziyada ) woh nahi jantay. Jab woh ( aulia Allah ) boltay hain to ho sakta hai 20 saal agay ki baat ho, Sheikh abdullah daghistani ( q ) naay aisay isharaat diye jo 50 saal 1000 saal ki baat ki hai. Yeh aulia Allah jab boltay hain to ( aisay mat kahin ke ) agar yeh baat 5? Minute mein ( waqay ) nahi hoti to aap is ko nahi sunen ge. Warna ( jab yeh waqay ho gi to ) aap ki patlon dheeli hojaye gi ( aur aap kehnay lagen ge ke ) “oh mere kkhuda kya hwa, mere paas kuch nahi hai, mere paas kuch nahi hai mujhe nahi maloom tha ke jo aap bitanay jarahay they mujhe woh ab karna tha. ” nahi! Yeh aisay kaam nahi karta, Allah azzwajal is terhan kaam nahi karta, un Sheikh ka Rohani maqam aur un ki insani hesiyat do mukhtalif cheeze hain! Agar aap umeed kar rahay they ke woh –apne insani maqam se aap ko kisi cheez ke baray mein aagah karen to maamla kuch aur hai. Lekin un ki authority ke ohday par, is maqam se ke woh syedna Mohammad ( s ) ki bargaah mein kis ki numaindagi karte hain, yeh sab kuch aik hadaayat ke tor par aata hai ke aap agar pairwi karna chahain to karen, aur agar aap is ki pairwi nahi karte to is ka ilzaam sirf aap ki apni zaat par aeye ga. Yeh mushkil waqt hai, aur aag se khailnay ki terhan hai. Agar aap un ki Hadayat nah manen to yeh aur bhi mushkil hojaye ga, agar aap un ki tamam talemaat aur Afham o Tafheem ko nahi suntay to har cheez ziyada se ziyada mushkil hoti jaye gi. Aap ko khanay ki qillat ho jaye gi, aap ko samaan ki qillat hojaye gi, aap har cheez ki qillat ke sath phas jayen ge. Shabash! Aap naay aacha kaam kya !
Nahi, hamein paas hamaray aqeday ki bana par sab kuch hona chahiye, aur sab kuch tayyar, hum dua karte hain ke Allah azzwajal suneney ke liye hamaray dil ko khol day, hamaray kaan hain lekin kya hum waqai sun rahay hain, yeh dekhnay ke liye –apne dil khollen, ke Allah azzwajal naay is channel ko tfkr, tfkr tfkr ke liye guzashta aik daidh saal se khola aur mujhe nahi maloom ke koi kahin bhi sun raha hai ( ya nahi ) magar yeh is waqeye ke liye jo is zameen par waqay honay wala hai, aik zurori aala tha, aur Allah azzwajal nahi chahta ke log be yaaro madadgaar reh jayen ke “tu naay hamari madad nahi ki ya rabbi. ” woh kehta hai ke, nahi! Mein naay ki. Kya aap naay usay suna? Aur jis ko mein naay ilham kya, mein naay aap ke dil ko un se mutabqat peda karne ki targheeb di ke woh ( aulia Allah ) mukhtalif tareeqay se baat karte hain, kya aap naay ( un ki bataaye hui ) mashqen ki? Kya aap har is cheez ko nafiz karte hain jo sikhaya ja raha tha, agar aap naay aisa kya to aap ko ab bohat achay maqam par hona chahiye. Aap jantay hain ke anay wali mushkilaat ki soorat mein har koi emergency radio khareed raha hai, Allah azzwajal naay apna emergency radio bheja hwa hai aur yeh aap ka dil hai. Agar aap jur jatay hain aur aap rabita qaim kar lete hain, aap samajh jatay hain ke is talluq ko kis terhan banana hai, aap tamam mashqon ko samajh jatay hain to phir yahan dilon se dilon ke mabain aik transmishn chal rahi hai, aur yeh aik khudai radio ka harkat karta hwa single hota hai, aur –apne dilon se woh –apne ehkamaat aur Tafheem ko wusool kar rahay hotay hain. Aur jaisay jaisay Allah azzwajal duniya ko neechay lata jata hai aur khauf o hraas phail phialta jata hai, mominoun ke dil apni rahnumai ke husool mein ziyada se ziyada taaqatwar hotay jatay hain, aur ziyada se ziyada taaqatwar signal ubharna shuru ho jatay hain. Hum dua karte hain ke Allah azzwajal hamaray liye feham ko khole aur khuloos ke rastay ke sath hamara rasta joor day. Ke har aik lafz jo samnay aeye, hum usay aik raaz aur maienay samjhain aur hum apni zindagion mein is par amal karne ki poori koshish karen. Insha Allah .