
Urdu – شیخ السیّد نورجان میراحمدی نقشبندی (ق) کی سنہری تعلیمات سے اقتباس بِسْمِ اللَّـ…
شیخ السیّد نورجان میراحمدی نقشبندی (ق) کی سنہری تعلیمات سے اقتباس
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
الّھمَّ صَلِّ عَلَی سیدِنَا محَمَّدٍ ﷺ وَعَلَی آلِ سیَّدِنا محَمَّد ﷺ
مراقبہ سیریز۔ مرحلہ – 1
اسلامی/صُوفی مراقبہ کیسے کِیا جائے؟
مرحلہ – 1: یہ وہ نقطہ ہے جہاں سے (مراقبہ کی) شروعات کی جاتی ہے۔ صوفی مراقبہ کی شفا بخش طاقت کے بارے میں وہ سب کچھ جو آپ کو جاننے کی ضرورت ہے۔ رابطہ شریف، مراقبہ، تفکّر کے بارے میں جانیے؛ یہ تمام صوفی مراقبہ جات کے لیے مرکزی بنیاد ہے۔
مرحلہ – 2 تک پہنچنے کے لیے، مرحلہ 1 میں موجود مندرجہ ذیل اقدام کی پیروی کرنا ضروری ہے۔
(۱) ۔ رابطہ شریف کا طریقۂ کار، شیخ (مرشد) سے مربوط ہونا
(۲) ۔ جسم، ذہن کا پیغمبرانہ مراقبہ اور نقشبندی طریقہ کے گیارہ أصول
(۳) ۔ مریدی کے دس اصول – بُرائی کو چھوڑنا اور پارسائی کی جانب بڑھنا
(۴) ۔ روزانہ کی مشقوں کے ٹُولز، اوراد
(۵) ۔ مرکزی بنیادی اوراد ۔ کیسے ادا کِیے جائیں
(۶) ۔ پیغمبرانہ مراقبہ پر مزید آرٹیکل 1
(۷) ۔ رابطہ شریف یا مراقبہ کیا ہے؟ نظر اور مشاہدہ کی حقیقت
(۶)۔ پیغمبرانہ مراقبہ پر مزید آرٹیکل 1 – روحانی مشقیں – مراقبہ اور مرکزی تَفَکُّر (غوروفکر)!
{دِل کے پانچ درجات (5 levels) دیکھیں}
…خَلَقَكُمْ مِنْ نَفْسٍ وَاحِدَةٍ…
(سورۃ النساء آیتِ مبارکہ 1)
اردو ترجمہ:
”…جس نے آپ کو ایک جان سے پیدا کِیا…“۔
مراقبہ روحانی تَرَقّی کے لیے ایک چابی اور روح (کی حیثیت رکھتا) ہے کیونکہ یہ احسان (اخلاقی فضیلت)، موجودگی (حاضری)، کے علاوہ کچھ بھی نہیں؛
• جو کہ رسول اَللّٰه ﷺ کی دی گئی تعلیم کے مطابق روحانیت کا اعلٰی ترین درجہ ہے۔
• یہ اِلٰہی کے حضور میں اپنی ذات کا مکمل فنا ہے۔
• یہ مرشد کے نور اور حقیقت میں اپنی ذات کا فنا ہے، جو کہ حقیقت میں شاگرد/شاگردہ کی روح کی روشنی کا ماخذ اور ذریعہ ہیں۔
• مراقبہ اسی لیے بندے کی اپنے حقیقی اور کامل وجود کی طرف واپسی ہے۔ یہ روحانی تَرَقّی کے لیے سب سے تیز اور براہِ راست طریقہ ہے۔
• مراقبہ اپنی ذات سے اَللّٰه (عَزَّوَجَلَّ) کی طرف ہجرت کرنا ہے۔
• یہ اِس غلط شناخت سے، جو کہ دنیا نے بندے کو دے دی ہے، (اُس) حقیقی شناخت کی طرف ہجرت ہے جس کے ساتھ اَللّٰه (عَزَّوَجَلَّ) نے انسان کو اپنی عظیم بارگاہ میں تخلیق کِیا۔
• مراقبہ روحانی شعور کی نشوونما، اور دل اور روح، اور ذہن کی روشنی کی بیداری کے لیے ایک کامل طریقہ ہے، جو کہ عام طور پر سوئے ہوئے (بے حس و حرکت) ہوتے ہیں، کیونکہ مراقبہ (ان) حواس کا انکار ہے، جو بندے کو دُنیا کا غلام بنا دیتی ہیں، تاکہ وہ بندہ/بندی حقیقت کی طرف بیدار ہو جائے (جاگ جائے)۔
• تو اس لیے یہ (مراقبہ) زہد (تقوٰی)، پرہیزگاری کی روح (حقیقت) ہے، حق کے متلاشیوں کا راستہ، خدا کے بندوں کا، جو اپنی مرضی سے ایک ساتھ دنیا سے منہ موڑ چکے ہیں اور جو اپنی منزلِ مقصود (یعنی) بارگاہِ الٰہی تک پہنچنے تک آرام نہیں کرتے اور نہیں کر سکتے۔
• مراقبہ خدا تعالٰی کے نور سے جسم کے لیے شفا (تندرستی) ہے، اسی لیے (یہ) خون کی طہارت (پاکیزگی) ہے اور انسان کے (اپنے) مقناطیسی انرجی کے میدان میں مہارت حاصل کرنا ہے۔
• یہ اس کیمیائی (alchemical) عمل کی چابی ہے جس میں بارگاہِ الٰہی کا نور، انرجی اور بجلی انسان کے (جسمانی) نظام میں موجود دنیا کے زہر آلود مرکری (mercury) کو ایک مبارک پیغمبرانہ سنہری روشنی میں تبدیل کر دیتی ہے۔
• مراقبہ ایک حقیقت ہے۔ یہ غلامی اور قید سے آزادی کی طرف ہجرت کرنا ہے۔
• خلاصہ اور حقیقت میں یہ، (کہ) مراقبہ دنیا کے لیے مر جانے اور حقیقت کے لیے بیدار ہو جانے (کا عمل) ہے، (جو کہ) تمام روحانی مشق کا مقصد، منزل اور وجہ ہے۔
1 – وقت:
عموماً مراقبہ اور روحانی مشقوں کے لیے بہترین وقت رات کا وقت ہے، آدھی رات کے بعد کا وقت، کیونکہ یہی (وہ وقت) ہے جب دنیا سو رہی ہوتی ہے اور عباد، خدا کے چاہنے والے اور متلاشی بندے جاگ رہے ہوتے ہیں اور حقیقت اور اپنی منزلِ مقصود (یعنی) بارگاہِ الٰہی کی طرف سفر کر رہے ہوتے ہیں۔ یہ رات کے پردے میں ہی ہے کہ شعور کی سلطنت اور دائرہ دنیا کی افراتفری سے آزاد ہوتا ہے اور جب ذہن اور دل زیادہ مؤثر طریقے سے اور بخوبی کام کر سکتے ہیں۔ یہ مراقبہ کی مشق کو فروغ دینے کا بہترین وقت ہے، جو کہ حقیقت میں خبردار (متوجہ) رہنے کی ایک کیفیت ہے جو دن بھر مسلسل اور ہمیشہ قائم رکھنی چاہئے۔ غوروفکر کرنے والے اور پابند (لوگ)، کوشش کرتے ہیں کہ وہ ایک سانس بھی غفلت کی حالت میں نہ لیں، اور اسی لیے بندے کو ہمیشہ موجودگی (حاضری) کو برقرار رکھنے کے لیے مسلسل کوشش کرتے رہنا چاہیے۔
2 – طہارت:
بندے کو پہلے جاگ کر اور وضو کے اندرونی پہلوؤں کے شعور کے ساتھ، اپنے ذہن اور جسم سے دُنیا کے بوجھ اور اندھیرے دھوتے ہوئے، اور اپنے وجود میں پوشیدہ انرجی کو بھڑکاتے اور (اپنے اوپر) ثبت کرتے ہوئے، وضو کرنا چاہیے۔ وضو کے دوران دھوئے جانے والے بنیادی طور پر یہ جسم کے کناروں والے حصّے (extremities) ہوتے ہیں کہ جن کا تعلق براہِ راست دنیا کے ساتھ ہوتا ہے اور جن کو دُنیا کے داغ سے پاک کرنا ضروری ہے۔ یہ کہنے کی ضرورت نہیں، (کہ) بندے کو ہمیشہ بیت الخلاء استعمال کرنے کے بعد شرم گاہ کو پانی سے دھونا چاہئے۔ مزید معلومات کے لیے، وضو پر آرٹیکل دیکھیں…
3 – لِباس:
کسی کی ذات، اسکے حُلیے کی صفائی اور اصلاح کے لیے سب سے پہلے اور سب سے اہم ترین (چیز) ایک مناسب ظاہری صورت کو قائم کرنا اور اسے برقرار رکھنا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ ایسا لباس اور پوشاک پہننا جو روحانیت کے لیے سب سے زیادہ مناسب ہو، اور یہ سیدنا محمد (ﷺ) اور تمام انبیاء کرام علیہ السلام کے لباس اور پوشاک کے علاوہ اور کوئی (لباس) نہیں۔ کسی کی شناخت قائم کرنے کا سب سے سیدھا طریقہ اس کی اصل ظاہری صورت میں عیاں ہوتا ہے، کیونکہ یہ اس (بات) کا سب سے فوری اور بنیادی اعلان ہوتا ہے کہ وہ (بندہ) کون (اور کیسا) ہے۔ یہ وہ وقت ہوتا ہے جب بندے کو دنیا کا لباس چھوڑ کر آخرت کے لباس کو گلے لگا لینا (یعنی پہن لینا) چاہئے۔ یہ ‘عبددنیا’ (یعنی) دنیا کا غلام ہونے کی شناخت چھوڑ دینے، اور اپنی اصلی اور حقیقی شناخت ‘عبداللہ’ (یعنی) الٰہی کا ایک معزز بندہ/بندی ہونے، کے دعویدار ہونے کا سب سے بنیادی قدم ہے۔ اور اسی لیے بندے کو اپنے بہترین اسلامی سُنَّت (والے) لباس پہننے چاہئیں، (اس کے لیے) سفید رنگ (کا لباس) بہترین ہے کیونکہ یہ دنیا کی موجودگی اور انرجی کو بہترین طریقے سے موڑ دیتا (ختم کردیتا) ہے۔ بندے کو پگڑی، جُبَّہ (کُرتا)، مِسواک، عَطَّر اور خوشبو، انگوٹھی وغیرہ کو مضبوطی سے تھام کر رکھنا چاہئے، کیونکہ یہ زاہدین، پرہیزگار (لوگوں) اور سیدنا محمد (ﷺ) کے عاشقین کا اعزازی لباس ہے، وہ جو اس مادی دنیا کے فریبِ نظر (سراب) کو مکمل طور پر مسترد کر دیتے ہیں اور جنہیں اس سے کوئی لینا دینا نہیں، وہ جو اس (دنیا) میں دن رات روزے رکھتے ہیں اور جو حقیقت کے کمال اور اصلیت (کو حاصل کرنے) سے کم پر اکتفا نہیں کریں گے۔
4 – جگہ:
بندے/بندی کو اپنے گھر کے ایک چھوٹے سے کونے کو روحانی سرگرمی کے لیے الگ کر دینا چاہئے، ایک مناسب جگہ جو ملکوتی روشنی (نور) اور موجودگی سے بابرکت اور مُنَوَّر ہو جائے گی۔ بندے کو قبلہ کی سمت میں ایک خوبصورت جائےنماز بچھانی چاہیے اور ایک موم بتی (شمع) یا تیل کا چراغ جلا کر رکھنا چاہیے، سیدنا موسیٰ علیہ السلام کی تقلید میں، جنہوں نے بارگاہِ الہٰی کی تلاش میں ایک جلتی ہوئی جھاڑھی کی طرف سفر کِیا۔ یہ تجویز بھی دی جاتی ہے کہ فرشتوں اور مثبت روشنی اور انرجی کو متوجہ کرنے کے لیے بخور یا خوشبو والا تیل پھیلانے والا آلہ جلا کر رکھیں۔ اور یہ تجویز بھی دی جاتی ہے کہ خود کو ترتیب میں لانے اور مرشد کی موجودگی اور حقیقت سے تعلق کو آسان بنانے کے لیے ایک روحانی کمپاس کے طور پر اپنے قریب ہی اپنے مرشد، شیخ اور رہبر کی ایک تصویر رکھیں۔
5 – ابتداء:
بندہ (مراقبہ) سب سے پہلے دو رکعت ’’تحیۃ الوضو‘‘ (کی نفل نماز) پڑھنے سے شروع کرتا ہے۔ (اس) نماز کا مقصد اور معنی، اس کی نقل و حرکت اور اندرونی پہلوؤں کو ذہن میں رکھنا ضروری ہے۔ نماز کا کمال سیدنا محمد (ﷺ) (کی ذات) میں اور ان (ﷺ) کے وجود کی عین حالت میں ہے۔ (نماز کی حالت میں) اصل حرکات ان (ﷺ) کے رَبَّانی نامِ مبارک، ‘اَحمَد’ کے حروف کے مطابق ہیں۔ (نماز میں) جب بندہ کھڑا ہو تو (نامِ مبارک احمد کے حرف) ‘ا’ کی پوزیشن میں ہوتا ہے۔ رکوع میں، حرف ‘ح’ بنتا ہے۔ سجدہ (حرف) ‘م’ (بناتا) ہے۔ اور جلسہ، یا (اَلتَّحِیَات کے لیے) بیٹھنا (حرف) ‘د’ (بناتا) ہے۔ لہٰذا، بندے کو نماز کی حقیقت کے ساتھ ایک ہونے کی کوشش کرنی چاہئے، جو کہ سیدنا محمد (ﷺ) کی حقیقت کے علاوہ کچھ بھی نہیں۔
6 – تلاوت:
نِیَّت پڑھیں، ارادہ (کی نِیَّت)، جیسا کہ شیخ الأعظم عبداللّٰه (ق) کے ذریعے تجویز کی گئی ہے:
“نُوَيْتُ الْاَرْبَعِينْ، نُوَيْتُ الْاَعْتِكَافْ، نُوَيْتُ الْخَلْوَة، نُوَيْتُ الْعِزْلَة، نُوَيْتُ الرِّيَاضَة، نُوَيْتُ السُّلُوكْ، نُوَيْتُ الصِّیَامْ فِيْ هَذَا الْمَسْجِدْ لِلّهِ تَعَالَي“۔
اردو ترجمہ:
”میں چالیس (تنہائی کے دنوں) کا ارادہ کرتا ہوں، میں مسجد میں تنہائی کا ارادہ کرتا ہوں، میں خلوت کا ارادہ کرتا ہوں، میں علیحدگی کا ارادہ کرتا ہوں، میں (انا کے) نظم و ضبط کا ارادہ کرتا ہوں، میں خدا کے راستے پر سفر کرنے کا ارادہ کرتا ہوں، میں خدا کی رضا کے لیے اس مسجد میں روزہ رکھنے کا ارادہ کرتا ہوں۔“
اور پھر کلمۂ شہادت، استغفار، سورۃالاخلاص، إِھدَاء، اور سورۃالفاتحہ پڑھیں۔
بِحُرمَةِ مُحَمَّد اَلمُصطفٰی وَ بِسِرّ سُورَۃ الفَاتِحَہ۔
مُحَمَّد اَلمُصطفٰی ﷺ کے تَقَدُّس اور سورۃ الفاتحہ کے راز کے ساتھ (اِس اقتباس کا اختتام کِیا جاتا ہے)۔
————————————————————————–
URDU TRANSLITERATION:
Shaykh Syed Nurjan Mirahmadi Naqshbandi (Q) Ki Sunehri Ta’aleemaat Say Iqtabaas!
Bismillahir Rahmanir Raheem.
Allahumma Salli Ala’a Sayyidina Muhammadin ﷺ Wa Ala’a Aal e Sayyidina Muhammad ﷺ
(6) Rohaani Mashqain, Muraqabah Aur Buniyadi Tafakkur (Ghor o Fikar)!
{Dil kay paanch darajaat (5 levels) dekhen}
“…Khalaqakum Min Nafsi Waahida…”
(Surat Al-Nisaa Ayat-e-Mubaraka 1)
Urdu Tarjuma:
“…Jis Ny Aap Ko Aik Jaan Say Paida Kiya…”.
Muraqabah Rohaani Taraqqi Kay liye aik chaabi aur Rooh (ki haisiyat rakhta) Hai kyun Kay ye ihsaan (ikhlaaqi fazeelat), mojoodgi (haazri), Kay ilawa kuch bhi nahin;
• Jo Kay Rasool Allah ﷺ ki di gai taaleem Kay mutaabiq rohaaniyat ka aalaa tareen darja Hai.
• Ye ilaahi Kay huzoor may apny nafs ka mukammal fanaa Hai.
• Ye Murshid Kay Noor aur Haqeeqat may apny nafs ka fanaa Hai, jo Kay Haqeeqat may shaagird/shaagirda ki rooh ki roshni ki ibtada aur zariya Hain.
• Muraqabah isi liye banday ki apny haqeeqi aur kaamil wajood ki taraf waapsi Hai. Ye Rohaani taraqqi Kay liye sab say taiz aur baraah-e-raast tareeqah Hai.
• Muraqabah apni zaat say Allah (Azzawajal) ki taraf hijrat krna Hai.
• Ye is ghalat shanaakht say, jo Kay duniya ny banday ko day di Hai, (us) haqeeqi shanaakht ki taraf hijrat Hai jis Kay sath Allah (Azzawajal) ny insaan ko apni azeem mojoodgi may takhleeq Kiya.
• Muraqabah Rohaani shaoor ki Nashwonuma, aur dil aur Rooh, aur zehen ki roshni ki baidaari Kay liye aik kaamil tareeqah Hai, jo Kay aam tor pr soye huway (bay his o harkat) Hotay hain, kyun Kay Muraqabah (un) hawaas ka inkaar Hai Jo banday ko duniya ka ghulaam Bana deti hain, taakay wo banda/bandi Haqeeqat ki taraf baidaar ho Jaye (jaag jaye).
• Tou is liye ye (Muraqabah) zuhd (taqwa), parhaizgaari ki rooh (Haqeeqat) Hai, Haq Kay matlaashion ka raasta, Khuda Kay Bandon ka, jo apni marzi say aik sath duniya say munh mor chukay hain aur jo apni manzil e maqsood (yaani) baargaah e Elaahi tak pohnchny tak araam nahin kren gay aur (araam) nahin kr saktay hain.
• Muraqabah Elaahi Kay Noor say jism Kay liye shifa (tandarusti) Hai, isi liye (ye) khoon ki tahaarat (pakeezgi) Hai aur insaan Kay (apny) maqnateesi energy Kay maidan may mahaarat haasil krna Hai.
• Ye (us) chemical amal ki chaabi Hai jis may baargaah e Elaahi ka Noor, energy aur bijli insaan Kay (Jismaani) nizaam may mojood duniya Kay zeher aalood mercury ko aik mubarik paighambaraana sunehri roshni may tabdeel kr deti Hai.
• Muraqabah aik Haqeeqat Hai. Ye ghulaami aur qaid say azaadi ki taraf hijrat krna Hai.
• Khulaasa aur Haqeeqat may ye, (Kay) Muraqabah duniya Kay liye Marr Jaanay aur Haqeeqat Kay liye baidaar ho Jaanay (ka amal) Hai, (jo Kay) tamaam rohaani mashq ka maqsad, manzil aur Waja Hai.
1 – Waqt:
Amooman Muraqabah aur rohaani mashqon Kay liye behtareen waqt raat ka waqt Hai, aadhi raat Kay baad ka waqt, kyun Kay yehi (wo waqt) Hai jab duniya so rahi hoti Hai aur ibaad, Khuda Kay chaahnay waalay aur matlaashi banday jaag rahay Hotay hain aur Haqeeqat aur apni manzil e maqsood (yaani) baargaah e Elaahi ki taraf safar kr rahay Hotay hain. Ye raat Kay parday may he hai Kay shaoor ki saltanat aur daaira duniya ki afra-tafri say azaad hota Hai aur jab zehen aur dil zyada moassar tareeqay say aur bakhoobi kaam kr saktay hain. Ye Muraqabah ki mashq ko farogh Dainay Ka behtareen waqt hai, jo Kay Haqeeqat may khabardaar (mutawajja) rehny ki aik kaifiyat Hai Jo din bhar musalsal aur hamesha qaaim rakhni chahiye. Ghor o fikr krny waalay aur paband (log), koshish krty hain Kay wo aik saans bhi ghaflat ki haalat may na len, aur isi liye banday ko hamesha mojoodgi (haazri) ko barqaraar rakhnay Kay liye musalsal koshish krty rehna chahiye.
2 – Tahaarat:
Banday ko pehly jaag kr aur wazu Kay andarooni pehlu’on Kay shaoor Kay sath, apny zehen aur jism say duniya Kay bojh aur andhery dhotay huway, aur apny wajood may posheeda energy ko bharkaatay aur (apny uper) sabt krty huway, wazu krna chahiye. Wazu Kay dauraan dhoye jaanay waalay buniyaadi tor pr ye jism Kay kinaaro’n walay hissay hain Jin ka taaluq baraah e raast duniya Kay sath hota Hai aur jinko duniya Kay daagh say paak krna zaruri Hai. Ye kehny ki zarurat nahin, (Kay) banday ko hamesha bait ul khalaa istamaal krny kay baad sharam gaah ko paani say dhona chahiye. Mazeed malumaat Kay liye wazu pr article dekhen…
3 – Libaas:
Kisi ki zaat, usky huliye ki safaai aur islaah Kay liye sab say pehly aur sab say ehem tareen (cheez) aik munaasib jismaani (zaahiri) soorat ko qaaim krna aur usay barqaraar rakhna Hai. Iska Matlab Hai Kay aesa libaas aur poshaak pehn’na jo rohaaniyat Kay liye sab say zyada munaasib ho, aur ye Sayyidina Muhammad (ﷺ) aur tamaam Anbiya e Karaam Alaihi Salaam Kay libaas aur poshaak Kay elaawa aur koi (libaas) nahin. Kisi ki shanaakht qaaim krny ka sab say seedha tareeqa uski asal jismaani soorat may ayaan hota Hai, kyun Kay ye is (baat) ka sab say fori aur buniyadi elaan hota Hai Kay wo (banda) kon (aur kesa) Hai. Ye wo waqt Hai jab banday ko duniya ka libaas chor kr aakhirat Kay libaas ko galay laga Lena (yaani pehen Lena) chahiye. Ye ‘Abd-Duniya’ (yaani) duniya ka ghulaam honay ki shanaakht chor Dainay, aur apni Asli aur haqeeqi shanaakht ‘Abd-Allah’ (yaani) Elaahi ka aik moazziz banda/bandi honay, Kay daawaydaar honay ka sab say buniyadi qadam Hai. Aur isi liye banday ko apny behtareen Islami sunnat (waalay) libaas pehn’ny chahiyen, (is kay liye) safaid rang (ka libaas) behtareen Hai kyun Kay ye duniya ki mojoodgi aur energy ko behtareen tareekay say morr deta (khtam kr dyta) Hai. Banday ko pagri, jubba (kurta), miswaak, attar aur khushbu, anghuthi wagera ko mazbooti say thaam Kay rakhna chahiye, kyun Kay ye zaahideen, parhaizgar (logon) aur Sayyidina Muhammad (ﷺ) Kay Aashiqeen ka aizaazi libaas Hai, wo jo is Maadi duniya Kay faraib e nazar (saraab) ko mukammal tor pr mustarad kr daitay hain aur jinhen is say koi Lena Dena nahin, wo jo is (duniya) may din raat rozay rakhty hain aur jo Haqeeqat Kay kamaal aur asliyat (ko haasil krny) say Kam pr iktifa nahin kren gay.
4 – Jagah:
Banday/bandi ko apny ghar Kay aik chotay say konay ko rohaani sargarmi Kay liye alag kr daina chahiye, aik munaasib jagah jo malkooti roshni (Noor) aur mojoodgi say baabarkat aur munawwar ho Jaye gi. Banday ko qibla ki simt may aik khubsurat jayenamaz bichaani chahiye aur aik mom-batti (shamma) Ya tail ka charaagh jala kr rakhna chahiye, Sayyidina Musa Alaihi Salaam ki taqleed may, jinhon ny Khuda ki mojoodgi ki talaash may aik jalti hui jhaari ki taraf safar Kiya. Ye tajweez bhi di jaati Hai Kay farishton aur masbat roshni aur energy ko mutawajja krny Kay liye bakhur Ya khushbu wala tail phailaanay waala aalaa jalaa kr rakhen. Aur ye tajweez bhi di jaati Hai Kay khud ko tarteeb may laanay aur Murshid ki mojoodgi aur Haqeeqat say taaluq ko aasaan banaanay Kay liye aik rohaani compass Kay tor pr apny qareeb he apny Murshid, Shaykh aur Rahbar ki aik Tasweer rakhen.
5 – Ibtadaa:
Banda (Muraqabah) sab say pehly 2 Rakaat “Tahhiyatul Wazu” (ki nafal namaz) parhny say shuru krta Hai. (Is) namaz ka maqsad aur ma’ani, is ki naql o harkat aur andarooni pehlu’on ko zehen may rakhna zaruri Hai. Namaz ka kamaal Sayyidina Muhammad (ﷺ) (ki zaat) may aur Un (ﷺ) Kay wajood ki aain haalat may Hai. (Namaz ki haalat may) Asal harkaat Un (ﷺ) kay Rabbaani Naam e Mubarak “Ahmad” (احمد) Kay haroof Kay mutaabiq hain. (Namaz may) Jab banda khara ho tou (Naam e Mubarak احمد kay Harf) alif ‘ا’ ki position may hota Hai. Ruku may, Harf ‘ح’ banta Hai. Sajda (harf) ‘م’ (banaata) Hai. Aur Jalsa, Ya (Attahiyaat Kay liye) baithna harf ‘د’ (banaata) Hai. Lehaaza, banday ko namaz ki Haqeeqat Kay sath aik honay ki koshish krni chahiye, jo Kay Sayyidina Muhammad (ﷺ) ki Haqeeqat Kay elawa kuch bhi nahin.
6 – Tilaawat:
Niyyat prhen, iraada (ki niyyat), jesa Kay Shaykh ul Aazam Abdullah (Q) Kay zariye tajweez ki gai hai:
“Nawaytul arbaeen, naway tul itikaf, nuwaytul khalwa, nuwaytul uzla, nuwaytul riyada, nuwaytus suluk, nuwaytus siyam, fi hadhal masjid lillahi ta’ala”.
Urdu Tarjuma:
“May chaalis (40 tanhaai Kay dinon) ka iraada krta hun, may masjid may tanhaai ka iraada krta hun, may khalwat ka iraada krta hun, may alayhdgi ka iraada krta hun, may (anaa Kay) nazm o zabt ka iraada krta hun, may Khuda Kay raastay pr safar krny ka iraada krta hun, may Khuda ki Raza Kay liye is masjid may Roza rakhny ka iraada krta hun”.
Aur phir kalma e shahadat, astaghfaar, surah Ikhlaas, ihdaa, aur surah al-Fatiha prhen.
“Bi hurmati Muhammad al-Mustafa wa bi siri Surat Al-Fatiha”.
Urdu Tarjuma:
“Muhammad Al-Mustafa ﷺ kay Taqaddus Aur Surat Al-Fatiha Kay Raaz Kay Saath (Is Iqtabaas Ka Ikhtataam Kiya Jaata Hai)”.
ENGLISH TRANSCRIPT: https://nurmuhammad.com/spiritual-practices-muraqabah-and-core-meditation/
WATCH HERE: https://nurmuhammad.com/playlist/meditation-muraqabah-tafakkor-playlist/?fbclid=IwAR3D9eUUd63i7mcrN12ppXg3TsyV4PX5Ihrs9dfgQZvEgIKWxlgmWZhl5As
Source