
Urdu – تذکرہ حیات سلطان الاولیاء مولانا شیخ ناظم عادل الحقانی القبرصی (قدس اللہ سرہٗ) …
تذکرہ حیات سلطان الاولیاء مولانا شیخ ناظم عادل الحقانی القبرصی (قدس اللہ سرہٗ) ❤️
Mawlana Shaykh Muhammad Nazim Adil al Qubrusi al Haqqani Qaddas Allahu Sirru (May Allah Sanctify his secret-Al Fatiha)👑❤️
Part 2/2
Seclusion in Madina
مدینہ منورہ میں خلوت نشینی💚
متعدد بار حضرت شیخ ناظم( ق) کو خلوت اختیار کرنے کا حکم دیا گیا، جس کی مدت 40 دن سے ایک سال تک محیط ہوا کرتی تھی۔ خلوت میں بیرونی دنیا سے رابطہ رکھنے میں قدرے تغیر تھا –کبھی بالکل رابطہ نہ ہوتا ، اور کبھی بقدر ضرورت باجماعت نماز پڑھنے کی حد تک۔ اور بعض اوقات انجمن ، لیکچرز یا ذکر کے لئے اجتماع کے حلقوں میں شرکت کے لئے زیادہ رابطے کی اجازت تھی۔ آپ (ق)نے شہر نبوی (ﷺ ) میں بہت ساری خلوتیں اختیار کیں۔
آپ (ق) فرماتے ہیں کہ
"کسی کو بھی اپنے شیخ کے ساتھ خلوت اختیار کرنے کی سعادت نہیں ملی۔ مجھے یہ شرف حاصل ہوا کہ مدینہ منورہ میں اپنے حضرت شیخ کے ساتھ ایک ہی کمرے میں گوشہ نشینی کروں۔ یہ (خلوت )مسجد نبوی(ﷺ ) کے قریب ایک قدیم کمرے میں ہوئی۔ اُس میں ایک دروازہ اور ایک کھڑکی تھی۔ جیسے ہی میں اپنے حضرت شیخ کے ساتھ کمرے میں داخل ہوا ، انھوں نے کھڑکی کو بھر کر بلاک کردیا۔ انہوں نے مجھے یہ اجازت دی کہ مسجد نبویؐ میں صرف پانچ وقت کی نماز کے لئے کمرہ چھوڑ سکتا ہوں۔
جب نماز پڑھنے جاتا تو مجھے اپنے حضرت شیخ کا حکم تھا کہ ،" نظر بر قدم"، "قدموں پر نظر رکھو' پر عمل پیرا ہوں۔ نظر پر ضبط کرنا اور اس پر قابو پانا، یہ عمل اللہ ، قادر مطلق اور اپنے نبی کریم(ﷺ ) کے سوا باقی ہر چیز سے خود کو الگ کرنے کا ایک ذریعہ ہے۔
"میرے حضرت شیخ خلوت کے دوران کبھی نہیں سوئے۔ ایک سال تک میں نے انھیں کبھی سوتا نہیں دیکھا۔ انھوں نے کبھی کھانے کو ہاتھ نہیں لگایا۔ ہمیں روزانہ ایک دال کا سوپ اور ایک ٹکڑا روٹی دی جاتی تھی۔ وہ ہمیشہ اپنا حصہ مجھے دے دیتے۔ وہ صرف پانی نوش فرماتے۔ انہوں نے کبھی بھی وہ کمرہ نہیں چھوڑا۔
"شب و روز میرے حضرت شیخ ایک چراغ کی روشنی سے قرآن مجید پڑھتے ، ذکر کرتے اور دُعا میں ہاتھ اٹھاتے۔ گھنٹوں وہ دُعا کرتے رہتے اور ایک دعا کبھی دوسری کے مثل نہ ہوتی ۔ ہر ایک دوسری سے مختلف ہوتی اور پورے سال میں ، انھوں نے کبھی بھی ایک دعا نہیں دہرائی۔بعض اوقات میں اس زبان کو نہیں سمجھ پاتا تھا کیونکہ وہ دوسری زبان استعمال فرماتے تھے وہ آسمانی زبان تھی۔ میں صرف ان دعائیہ کلمات کو اپنے خیالات اور الہاموں کے ذریعہ سمجھ سکتا تھا جو میرے دل میں وارد ہوتے تھے۔
"میں نہیں جانتا تھا کہ رات کب گزرتی اور دن کب چڑھتا سوائے نماز کے اوقات کے۔ حضرت شیخ عبد اللہ (ق) نے بھی پورے ایک سال تک کبھی روشنی کو نہیں دیکھا ، صرف موم بتی کی روشنی تھی۔ میں دن کی روشنی صرف اسی وقت دیکھتا جب میں نماز کے لئے نکلا کرتا تھا۔
“اس خلوت کے ذریعہ میں نے روحانیت کے مختلف درجات کی طرف ترقی کی۔ ایک دن میں نے انھیں یہ کہتے ہوئے سنا ، "اے اللہ مجھے شفاعت کی توفیق عطا فرما ،اس شفاعتِ کبریٰ کے صدقے جو آپ نے اپنے نبی (ﷺ ) کو ، قیامت کے دن تمام انسانوں کی شفاعت کیلئے عطا فرمائی ، تاکہ ان کو آپ کی بارگاہ الہی میں حاضر فرمائے" " جب وہ یہ دعا کر رہے تھے تو میں یوم محشر اور اللہ عزوجل کے متعلق ایک کشف میں تھا ، اور اللہ عزوجل غالب اور اعلیٰ – عرش پر جلوہ گر تھا اور لوگوں کا حساب فرما رہا تھا۔ نبی پاک (ﷺ ) بارگاہِ خداوندی میں دائیں طرف تھے۔ حضرت شیخ پیغمبر اکرم(ﷺ ) کے دائیں طرف تھے اور میں حضرت شیخ( ق) کے دائیں جانب تھا۔
" لوگوں کے فیصلے کرنے کے بعد ، اللہ عزوجل نے نبی کریم (ﷺ ) کو شفاعت کا اختیار دیا۔ جب نبی کریم(ﷺ ) نے شفاعت فرما لی تو ، آپ(ﷺ ) نے حضرت شیخ (ق) کو حکم دیا کہ وہ اپنا فیضان (جاری)فرمائیں اور لوگوں کو اس روحانی طاقت سے جق اُن کو عطا کی گئی ہے بلند کریں۔یہ نظارہ اس وقت ختم ہوا جب میں نے اپنے حضرت شیخ کو یہ کہتے ہوئے سنا ، "الحمد اللہ ، الحمد للہ ، ناظم أفندي ، مجھے جواب مل گیا"
“یہ کشف جاری رہے۔ ایک دن انھوں نے مجھے فجر کی نماز سے واپسی کے بعد بتایا ، ‘ناظم أفندي ، دیکھو!’ (مجھے ، اوپر ، نیچے ، دائیں یا بائیں طرف کہاں دیکھنا چاہئے؟) مجھے خیال آیا کہ اُن (ق) کے دل کی طرف دیکھوں۔ جونہی میں نے ان کے قلب کی طرف نگاہ کی تو مجھ پر ایک بہت بڑا انکشاف ہوا اور میں نے سیدنا عبدالخالق الغجداوانی (ق) کو اُن کے جسمانی وجود میں ظاہر ہوتے ہوئے دیکھا اور انھوں نے مجھے بتایا ،’ ’اے میرے بیٹے ، آپ کا شیخ انوکھا ہے۔ اس جیسا کوئی پہلے کبھی نہیں آیا ۔ ’پھر انھوں نے حضرت شیخ کو اور مجھے اپنے ساتھ آنے کی دعوت دی۔“
فوراً ہی ہم نے اپنے آپ کو سیدنا عبدالخالق (ق) کے ساتھ اِس زمین پر ایک اور مقام پر دیکھا۔ انھوں نے فرمایا، اللہ تبارک وتعالیٰ نے مجھے اس چٹان پر جانے کا حکم دیا ہے ، ’اور ہم اُن کے پیچھے چٹان کی طرف گامزن تھے۔ انھوں نے فرمایا ‘اللہ عزوجل نے مجھے اس چٹان کو ضرب لگانے کا حکم دیا ہے۔’ جب انھوں نے چٹان کو مارا تو اس چٹان سے پانی کا ایک حیرت انگیز طاقتور چشمہ نکلا، جس کی مثل میں نے پہلے کبھی نہیں دیکھا تھا۔ سیدنا عبدد الخالق(ق) نے فرمایا،‘یہ پانی آج نکل رہا ہے اور قیامت تک اسی طرح بہتا رہے گا۔ ‘
“پھر انھوں نے کہا ،‘ اللہ تعالیٰ نے مجھے بتایا ہے کہ وہ اس پانی کے ہر قطرہ سے نورانی فرشتہ پیدا فرما رہا ہے ، جو قیامت تک اس کی حمد و ثنا کرتا رہے گا۔ اور اس نے مجھے یہ کہہ کر حکم دیا ہے کہ ، ’اے میرے خادم ، عبدالخالق الغجدوانی ، آپ کا کام ہر فرشتے کو اس کا نام دینا ہے۔ آپ دو بار کوئی نام استعمال نہیں کرسکتے ہیں۔ آپ کو ہر ایک کو مختلف نام دینا ہے اور ان کی حمدوثنا کو گننا ہے۔ آپ ان تسبیحات کا ثواب نقشبندی طریقت کے پیروکاروں میں بطورِ انعام تقسیم کریں گے۔یہ ذمہ داری آپ پر ہے۔ ’پھر وہ کشف ختم ہوا۔ میں سیدنا عبدالخالق الغجداوانی (ق)کی طرف (عقیدت سے)راغب ہوا اور اُن کے ناقابل یقین کام سے حیرت زدہ ہوگیا۔
“ویژنز (کشف)مجھ پر اسی انداز میں برستے رہے۔ ہماری خلوت کے آخری دن میں ، فجر کی نماز کے بعد ، میں نے کمرے کے باہر رونے کی ایک آواز سنی۔ میں نے ایک بہت بڑی آواز اور بہت سی چھوٹی آوازیں سنیں جیسے بہت سارے بچوں کی آوازیں۔ وہ رونا بند نہیں ہوا ، لیکن میں جاکر یہ دیکھنے سے قاصر تھا کہ کون رو رہا ہے کیونکہ مجھے اجازت نہیں تھی۔ رونے کی آوازیں بڑھتی رہی اور گھنٹوں جاری رہیں۔
"پھر حضرت شیخ (ق)نے میری طرف دیکھا اور فرمایا، 'ناظم أفندي ، کیا آپ جانتے ہیں کہ کون رو رہا ہے؟' حالانکہ میں جانتا تھا کہ یہ انسانوں کا رونا نہیں ہے ، میں نے کہا ، 'اے میرے حضرت شیخ ، آپ بہتر جانتے ہیں۔' فوراً ہی انھوں نے بتایا ، یہ ابلیس اور اس کے سپاہی ہیں۔ کیا آپ جانتے ہیں کہ وہ کیوں رو رہے ہیں؟ ’میں نے عرض کی ،’ ’اے میرے حضرت شیخ ، آپ بہتر جانتے ہیں۔‘ ‘انھوں نے کہا ،‘ شیطان نے اپنے چیلوں میں اعلان کیا کہ اس زمین پر دو افراد ان کے قابو سے بچ گئے ہیں۔ ‘
“پھر میں نے ایک خواب دیکھا کہ شیطان اور اس کے سپاہیوں کو آسمانی زنجیر سے گھیر لیا گیا ہے جو انھیں میرے حضرت شیخ اور مجھ تک پہنچنے سے روکتی تھی۔ وہ کشف ختم ہوا۔ پھر حضرت شیخ نے فرمایا ، الحمدللہ ، نبی کریم(ﷺ ) آپ سے خوش ہیں اور میں آپ سے خوش ہوں۔ پھر انھوں نے میرے دل پر دستِ شفقت رکھا اور میں نے نبی اکرم(ﷺ ) اور 124،000 انبیاء، 124،000 صحابہؓ ، 7007 نقشبندی اولیاء ، 313 اعلی درجے کے اولیاء، پانچ قطب اور غوث کو دیکھا۔وہ سب مجھے مبارکباد دے رہے تھے اور ان میں سے ہر ایک نے اپنا الہامی علم میرے دل میں ڈال دیا۔ مجھے ان سے سلسلہ نقشبندیہ کے راز اور 40 دیگر سلاسل کے اسرار وراثت میں ملے ہیں۔
From His Miracles👑
آپ (ق) کی کرامات سے ☀
1971میں، حضرت شیخ ناظم (ق)رجب،شعبان ، اور رمضان کے تین مہینے قبرص میں تھے، جیسا کہ آپ (ق)کا دستور تھا۔ ایک دن ، شعبان میں ، ہمیں بیروت کے ہوائی اڈے سے ایک کال موصول ہوئی اور حضرت شیخ نے ہمیں کہا کہ آئیں اور انھیں لے جائیں۔ ہمیں حیرت ہوئی کہ آپ (ق) تشریف لے آئے ہیں، کیونکہ ہمیں اِس کی توقع نہیں تھی ، لیکن ہم جلدی سے انھیں لینے گئے۔آپ(ق) نے ہمیں بتایا کہ، "مجھے نبی اکرم(ﷺ ) نے حکم دیا ہے کہ آج ہی آپ کے پاس حاضر ہوں ، کیوں کہ آپ کے والد کا وصال ہونے والا ہے۔ میں انھیں غسل دونگا ، انھیں کفناوں گا اور دفن کروں گا اور پھر قبرص واپس چلا جاؤں گا۔ ہم نے عرض کی "اے ہمارے حضرت شیخ ، ہمارے والد صحتمند ہیں ، ان کے ساتھ کچھ غلط نہیں۔"آپ (ق)نے فرمایا، "مجھے یہی حکم دیا گیا ہے۔" وہ بالکل پُریقین تھے، اور چونکہ ہمیں حضرت شیخ کے کہے کو قبول کرنے کی تعلیم دی گئی تھی ، لہذا ہم نے ان کے سامنے سرتسلیم خم کیا۔
انھوں نے ہمیں کہا کہ فیملی کو اکٹھا کریں اور انہیں آخری بار میرے والد سے ملنے کے لئے لائیں۔ ہم نے آپ(ق) پر یقین کیا اور ہم نے تمام فیملی سے آنے کا مطالبہ کیا۔ سبھی حیران ہوئے اور کچھ نے تو ہی یقین نہیں کیا جب ہم نے ان کو فون کیا۔ کچھ آئے اور کچھ نہیں آئے۔ میرے والد کو اس معاملے کے بارے میں کچھ معلوم نہیں تھا ،انھوں نے رشتے داروں کے آنے کو عام حالات میں دیکھنے آنے کے طور پر لیا۔ ساڑھے سات بجے تھے۔ حضرت شیخ نے فرمایا، "اب مجھے آپ کے والد کے اپارٹمنٹ میں جانا پڑے گا کہ ان کے انتقال کے ساتھ ہی اُن پر قرآن کریم سے یٰس شریف کا باب تلاوت کروں" وہ نیچے ہمارے فلیٹ سے میرے والد کے فلیٹ پر تشریف لے گئے۔آپ (ق)کا دروازہ پر میرے والد نے استقبال کیا۔ میرے والد نے عرض کی، "یا حضرت شیخ ناظم (ق)، بہت دن ہوچکے ہیں جب ہم نے آپ کو قرآن کی تلاوت کرتے ہوئے سنا ، کیا آپ ہمارے لئے کچھ تلاوت نہیں فرمائیں گے؟" اس کے بعد حضرت شیخ ناظم(ق) نے قرآن کریم سے یٰس شریف کا باب تلاوت کرنا شروع کیا۔ جس وقت وہ باب ختم فرما رہے تھے، گھڑی نے سات بجائے۔تب ہی میرے والد نے پکارا ، "میرا دل ، میرا دل!" ہم نے انھیں لٹایا اور میرا بھائی اور بہن ، جو دونوں ڈاکٹر ہیں ، ان کی جانچ کرنے آئے۔ انھوں نے والد کے دل کی دھڑکن کو قابو سے باہر پایا اور کچھ ہی منٹوں میں والد نے آخری سانس لیا۔
سب نے حیرت اور بےیقینی سے حضرت شیخ ناظم(ق) کی طرف دیکھا۔ "وہ کیسے جانتے تھے؟" ہم حیرت زدہ تھے۔ "وہ صرف اُن کے لئے قبرص سے کیسے آئے؟ وہ کس قسم کے ولی ہیں؟ انھیں اس مخصوص وقت کا کیسے پتہ چلا؟ وہ کس طرح کا راز اپنے دل میں لیے ہوئے ہیں۔ وہ کس قسم کے پیرِ کامل ہیں جو ایسی چیزوں کو بھی جانتے ہیں جنہیں لوگ نہیں جان سکتے ہیں۔ "
وہ جو راز رکھتے ہیں وہ اللہ کی محبت اور اس کی رحمت کا نتیجہ ہے۔ اللہ نے انھیں اس طاقت اور عہدہ کا اختیار دیا کیوں کہ انھوں نے اپنے اخلاص اور تقویٰ اور اللہ کے دین کے ساتھ وفاداری برقرار رکھی ہے ، اور اپنی ذمہ داریوں اور دعاؤں کو برقرار رکھا ہے ، اور قرآن مجید(کلام اللہ) کا احترام کیا ہے۔ وہ سلسلہ نقشبندیہ کے تمام اولیاء کی طرح ہیں جو اُن سے پہلے گزر چکے، دیگر سلاسل کے سب اولیاء کی طرح ،اُن کے جدِ امجد سیدنا عبدالقادر جیلانی (ق)اور سیدنا جلال الدین رومی(قدس اللہ سرہ) کی طرح ، اور حضرت شیخ محی الدین ابن العربی(ق) کی طرح جنہوں نے 1400 برس تک اسلام کی روایات کی پیروی کی اور اس کا تحفظ کیا۔
ہم دو جذبوں میں کشمکش کا شکار تھے ایک طرف ہم اپنے والد کے انتقال پر آنسو بہا رہے تھے، اور دوسری طرف ہم اپنے مولانا اور جو اُنھوں نے ہمارے والد کے لئے کیا تھا اس سے بےحد خوش تھے۔ آخری دم میں ہمارے والد کی دیکھ بھال کے لئے اُن کا تشریف لانا ایک اشارہ تھا جسے ہم کبھی نہیں بھولیں گے۔یہ نورانی کلام سے لکھا ہوا ایک مبارک معجزہ تھا۔ انھوں نے اپنے مقدس ہاتھوں سے انکو غسل دیا، ان کو کفن سے ڈھانپا ، اور اپنے مقدس ہاتھوں سے دفن فرمایا۔ اپنا کام پورا کرنے کے بعد ، اسی دن وہ واپس قبرص کے لئے ایک فلائٹ سے روانہ ہوگئے۔
انسان کے دل میں کس طرح کے جذبات و احساسات داخل ہوجاتے ہیں جب وہ اس طرح کی واقعات کو اپنی آنکھوں کے سامنے دیکھتا ہے ، ایسے واقعات جن کا مادی ذہن احاطہ حتیٰ کے تصور بھی نہیں کرسکتا ہے۔ قلم ان احساسات کا اظہار نہیں کرسکتا۔ ہم صرف ایک ہی بات کہہ سکتے ہیں: یہ حق ہے ، یہی ہوا تھا۔ یہ ایک حقیقت ہے جو ایک صوفیانہ طاقت سے (ظہور پذیر) ہوتی ہے ، ایک ناقابل یقین طاقت جو انسان کو اس وقت عطا کی جاتی ہے جب اسے ذاتِ باری تعالیٰ سے محبت مل جاتی ہے۔ اسی محبت کے ذریعے اسے علم لدنی عطا ہوتا ہے،بارگاہِ ایزدی سے حکمت نصیب ہوگی، الوہیت سے روحانیت عطا کی جائے گی۔ اسے سب کچھ دیا جائے گا۔ وہ ماضی کا جاننے والا ، حال کا جاننے والا اور مستقبل کا جاننے والا ہوگا۔
ایک بار حضرت شیخ ناظم(ق) حج (زیارت) کے موسم میں دو ماہ کی مدت کے لئے لبنان جا رہے تھے۔ لبنان کے شہر طرابلس کے گورنر ، اشعر الدیاہ ، حج کے سرکاری قافلے کے سربراہ تھے۔ انہوں نے حضرت شیخ ناظم(ق) کو اپنے ساتھ زیارات پر جانے کی دعوت دی۔ شیخ(ق) نے فرمایا ، "میں آپ کے ساتھ نہیں جاسکتا ، لیکن ان شاء اللہ میں آپ سے وہاں ملوں گا۔" گورنر نے اصرار کیا ، "اگر آپ جارہے ہیں تو ، میرے ساتھ چلیں۔ کسی اور کے ساتھ مت جانا۔ ” حضرت شیخ ناظم(ق) نے جواب دیا ، "مجھے ابھی تک پتہ نہیں ہے کہ میں جاؤں گا یا نہیں۔" حج کا موسم ختم ہونے کے بعد ، گورنر واپس آگیا ، وہ اس مکان میں چلا گیا جہاں حضرت شیخ ناظم(ق)ٹھہرے ہوئے تھے۔ 100 افراد کے سامنے ، جب ہم دیکھ رہے تھے ، اس نے کہا ، "اے حضرت شیخ ناظم(ق)، آپ کسی اور کے ساتھ کیوں گئے ، آپ میرے ساتھ کیوں نہیں آئے؟" ہم نے کہا ، "حضرت شیخ حج پر نہیں گئے۔ دو ماہ سے وہ ہمارے ساتھ لبنان کا سفر فرمارہے ہیں۔ اس نے کہا ، "نہیں! وہ حج پر تھے، میرے پاس گواہ ہیں۔ ایک دن میں طوافِ کعبہ کر رہا تھا ، اور حضرت شیخ ناظم(ق)میرے پاس تشریف لائے اور فرمایا ، "اے اشعر ، کیا آپ یہاں ہیں؟" میں نے کہا ، 'جی ہاں، میرے شیخ؟' پھر اُس نے آپ( ق )کے ساتھ طواف کیا۔ ہم نے مکہ مکرمہ میں اپنے ہوٹل میں رات اکٹھے گزاری۔ آپ (ق)نے ہمارے ساتھ ہمارے خیمے میں عرفات کا دن بھی گزارا۔ آپ (ق)نے منیٰ میں رات میرے ساتھ گزاری ، اور وہ تین دن تک منیٰ میں ہمارے ساتھ رہے۔پھر انھوں نے مجھ سے کہا ، ‘مجھے رسول اللہ(ﷺ ) کی زیارت کے لئے مدینہ شریف جانا ہے۔’
جیسے ہی اُس نے یہ کہانی سنائی ، ہم حضرت شیخ ناظم(ق)کا بغور مشاہدہ کر رہے تھے ، کیونکہ ہمیں معلوم تھا کہ انھوں نے لبنان میں کبھی بھی ہمارا ساتھ نہیں چھوڑا۔ ہم نے وہ انوکھی ، پوشیدہ مسکراہٹ دیکھی ، گویا اس کا مطلب یہ تھا کہ ، "یہ وہ طاقت ہے جو اللہ اپنے اولیاء کو عطا کرتا ہے۔ جب وہ اس کی راہ پر گامزن ہوں گے ، جب وہ اس کی محبت الہی اور اس کی بارگاہِ حق تک پہنچ جائیں گے ، تو اللہ انہیں سب کچھ عطا کرے گا۔
جب اس نے یہ دیکھا تو ، گورنر نے کہا ، "اے میرے حضرت شیخ ، یہ معجزاتی قابلیت کیا ہے جو آپ نے ہمیں دکھائی؟ یہ ناقابل یقین ہے. یہ وہ چیز ہے جو میں نے اپنی ساری زندگی میں نہیں دیکھی۔ میں ایک سیاستدان ہوں ، اور میں اپنے دماغ اور منطق پر بھروسہ کرتا ہوں۔ پھر بھی مجھے یہ کہنا ضروری ہے کہ آپ کوئی عام آدمی نہیں ہیں ، آپ کے پاس مافوق الفطرت قوتیں ہیں۔ یہ ضرور کچھ ایسا ہوگا جس سے اللہ نے خود آپ کو(اپنے خاص فضل و کرم سے) سجایا ہے! اس نے حضرت شیخ کے دستِ مبارک کا بوسہ لیا اور نقشبندی سلسلے میں بیعت کے لئے کہا۔ جب بھی حضرت شیخ ناظم (ق) لبنان تشریف لاتے ، وہ گورنر اور لبنان کے وزیر اعظم حضرت شیخ کی صحبت میں بیٹھا کرتے۔ آج تک ، ان کے کنبے اور لبنانی عوام کے بہت سے لوگ آپ(ق) کے پیروکار ہیں۔
Grandshaykh’s Predictions Concerning Shaykh Nazim💌
گرینڈ شیخ عبداللہ الفائز الداغستانی قدس اللہ سرہ کی حضرت شیخ ناظم(ق) سے متعلق پیشن گوئیاں:🎙️
گرینڈ شیخ ،نے پردہ فرمانے سے قبل اپنی وصیت میں فرمایا ، "پیغمبر اکرم (ﷺ ) کے حکم سے ، میں نے اپنے جانشین ، ناظم أفندي (قدس اللہ سرہ)کو تربیت یافتہ بنا لیا ہے ، اور اسے بہت سے خلوتوں سے گزارا ہے اور اسے سخت تربیت دی ہے اور میں اسے میرا جانشین بننا تفویض کر رہا ہوں۔ میں دیکھ رہا ہوں کہ مستقبل میں یہ اس سلسلے کو مشرق اور مغرب میں پھیلائے گا۔ اللہ ہر قسم کے لوگوں کو ، امیر اور غریب ، اسکالرز اور سیاست دان اس کے پاس لائے گا،جو اس سے سیکھیں گے اور نقشبندی طریقت اپنائیں گے، بیسوی صدی کے آخر اور اکیسویں صدی کے آغاز پر یہ(سلسلہ) پوری دنیا میں پھیل جائے گا ، اس طرح کہ کوئی براعظم بھی اس کی خوشبو سے محروم نہیں ہوگا۔
"میں نے اسے لندن میں ایک بہت بڑا ہیڈ کوارٹر قائم کرتے دیکھا ہے جس کے ذریعے وہ اس طریقت کو یورپ ، مشرق بعید ، اور امریکہ تک پھیلائے گا۔ وہ لوگوں میں اخلاص ، محبت ، تقویٰ ، ہم آہنگی اور مسرت پھیلائے گا ، اور سب بدصورتی ، دہشت گردی اور سیاست کو پیچھے چھوڑ دیں گے۔ وہ دل کے اندر امن کا پیغام، معاشروں کے اندر امن کا علم، اقوام عالم کے مابین امن کا پرچار کرے گا تاکہ اس دنیا سے جنگیں اور جدوجہد چھین لی جائیں اور امن ہی غالب عنصر بن جائے۔ میں نوجوانوں کو ہر جگہ سے ان کی طرف بڑھتے ہوئے دیکھ رہا ہوں ،جو ان کی برکات اور فیض طلب کر رہے ہیں۔ وہ انھیں اسلامی روایت میں اپنی ذمہ داریوں کو برقرار رکھنے ، اعتدال پسندی ، ہر مذہب کے ہر فرد کے ساتھ سکون سے رہنے ، نفرت اور دشمنی چھوڑنے کا راستہ دکھائے گا۔ دین اللہ کے لئے ہے اور اللہ اپنے بندوں کا انصاف کرنے والا ہے۔
یہ پیش گوئی بھی اسی طرح عمل میں آئی، جیسے حضرت شیخ عبداللہ (قدس اللہ سرہ ) نے بیان کیا تھا۔ 1973 میں حضرت شیخ (ق) کے وصال کے بعد ، اُسی سال ، مولانا حضرت شیخ ناظم(ق) نے برصا کا دورہ کرتے ہوئے واپس ترکی کا ارادہ کیا ، پھر وہ لندن تشریف لے گئے۔ بہت سے نوجوان خاص طور پر جان بینیٹ کے پیروکار ان سے ملنے آئے تھے۔ چونکہ بہت سے لوگوں نے آپ کو سننا شروع کردیا اس لیے آپ نے 1974 میں وہاں اپنا پہلا مرکز قائم کیا۔
انہوں نے رمضان المبارک کے دوران اور بعد میں انگلینڈ اور براعظموں کے سالانہ دوروں کے ساتھ اپنے پہلے دورے کا آغاز کیا۔سلسلہ نقشبندیہ بہت تیزی سے پھیلا، پورے یورپ میں اور ساتھ ساتھ ریاستہائے متحدہ امریکا، کینیڈا اور جنوبی امریکہ میں بھی۔ انھوں نے لوگوں کو راہِ سلوک کی تربیت دینے کے لئے لندن میں تین مراکز کھولے ، اُن کی افسردگیوں کو دور کیا اور اُن کے دلوں میں سکون کی کیفیت بیدار کی۔ ان کی تعلیمات یورپ ، شمالی افریقہ ، جنوبی افریقہ ، خلیجی ممالک ، امریکہ ، شمالی اور جنوبی ، برصغیر پاک ، جنوب مشرقی ایشیاء ، روس اور چین ، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے کچھ حصوں تک پھیلتی رہیں۔
آپ ان ممالک میں سے جن کا ہم نے نام لیا ہے اور جن ممالک کا ہم نے نام نہیں لیا، کوئی ایسی جگہ تلاش نہیں کر سکتے جہاں حضرت شیخ ناظم(ق) کی خو شبو نہ پھیلی ہو۔ یہی خوشبو ہے جو آپ(ق) کو ان تمام اولیاء سے ممتاز کرتا ہے جو اب جی رہے ہیں اور تمام اولیاء جو آپ(ق)سے پہلے گزر چکے۔ آپ کو پتا چلے گا کہ اُن(ق) کی موجودگی میں تمام زبانیں بولی جاتی ہیں۔ ہر سال ، رمضان کے مہینے میں ، لندن میں ایک بہت بڑی کانفرنس کا انعقاد ہوتا ہے ، جس میں پوری دنیا سے 5000 سے زیادہ افراد شرکت کرتے ہیں۔ جیسا کہ اللہ عزوجل نے فرمایا ، ہم نے آپ کی قومیں اور قبائل بنائے تاکہ آپ ایک دوسرے کو جان سکیں [49:13]۔
آپ(ق)کے پیروکار زندگی کے تمام شعبوں سے آتے ۔ آپ کو غریب ، متوسط طبقہ ، دولت مند ، بزنس مین ، ڈاکٹر ، وکیل ، ماہر نفسیات ، ماہر فلکیات ، پلمبر ، بڑھئی ، وزیر حکومت ، سیاستدان ، سینیٹر ، پارلیمنٹ کے ممبر ، وزیر اعظم ، صدور ، بادشاہ ، سلطان اور ہر طرح کے شاہ ملے ہر شخص آپ(ق) کی سادگی، آپ(ق) کی مسکراہٹ ،آپ(ق) کے نور اور آپ(ق) کی روحانیت کی طرف راغب ہوا۔ اسی وجہ سے آپ دھنک کے ست رنگوں جیسے یونیورسل شیخ کے نام سے جانے جاتے ہیں۔
ان کے اقوال و انجمن (صحبت) کو بہت ساری کتابوں میں جمع اور شائع کیا گیا ہے جو دستیاب ہیں۔ ان میں MERCY OCEANS رحمت کے سمندر سیریز شامل ہے، 35 سے زیادہ کتابیں ، ہزاروں فٹ ویڈیو ٹیپ ، اور ہزاروں اور ہزاروں گھنٹوں ہر مشتمل آڈیو ٹیپس ہیں۔
آپ (ق)کی حیاتِ مبارکہ ہمیشہ بہت مصروفیت میں گزری۔آپ(ق) اللہ کے راستے(راہِ حق)کے مسافر ہیں، کبھی گھر پر نہیں رکتے، ہمیشہ ایک مقام سے دوسرے مقام کی طرف پیش قدمی فرماتے رہتے ہیں۔ ایک دن وہ مشرق میں ہیں اور دوسرے دن مغرب میں۔ ایک دن وہ شمال میں ہیں تو دوسرے ہی دن جنوب میں۔آپ نہیں جانتے کہ وہ ایک دن سے دوسرے دن کہاں ہونگے۔آپ(ق) مفاہمت و امن اور عالمِ فطرت کے تحفظ کی ترغیب دینے کے لئے ہمیشہ عہدیداروں سے ملاقات فرماتے۔ وہ ہمیشہ بنی نوع انسان کے دلوں میں محبت اور امن اور ہم آہنگی کے بیج بوتے ۔ ہم امید کرتے ہیں کہ ان کی تعلیمات کی روح سے تمام مذاہب مفاہمت کی راہیں تلاش کریں گے اور امن اور ہم آہنگی کے ساتھ رہنے کے لئے اختلافات کو پیچھے چھوڑ دیں گے۔
دنیا کے مستقبل کے بارے میں اُن کی پیش گوئیاں گرینڈشیخ عبد اللہ الفائز الداغستانی ق کی پیش گوئیوں کا تسلسل ہیں ، واقعات کے ہونے سے قبل ان کا اعلان کرنا ، لوگوں کو متنبہ کرنا اور جو کچھ ہونے والا ہے اس کی طرف ان کی توجہ مبذول کروانا۔ متعدد بار انہوں نے فرمایا ہے کہ ، "کمیونزم مغلوب ہونے والا ہے اور سوویت یونین ٹکڑوں میں تقسیم ہو رہا ہے۔آپ(ق) نے پیش گوئی فرمائی کہ ‘ "برلین دیوار" گر جائے گی۔
صوفی سلسلہ نقشبندیہ کی گولڈن چین کا راز آپ(ق) کے ہاتھ میں ہے۔آپ(ق) اسے سب سے زیادہ طاقت کے ساتھ اٹھائے ہوئے ہیں۔ یہ ہر طرف چمک رہی ہے۔ اللہ عزوجل آپ(ق)پر فضل و کرم فرمائے اور آپ(ق)کے مبارک مقصد میں برکات کا نزول فرمائے۔ اللہ تعالیٰ پیارے نبی کریمﷺ، ان کے اہل خانہ ، ان کے ساتھیوں ، اور تمام انبیاء و اولیاء ، خصوصاََ سلسلہ نقشبندیہ میں اُن کے احباب اور دیگر سلاسل سے بھی ، اور خاص طور پر اِس وقت میں اُن کے ولی حضرت مولانا شیخ محمد ناظم عادل الحقانی قدس اللہ سرہ پر بےشمار درود و سلام ، برکات ،اور انوار نازل فرمائے۔
آَمِیْنْ بِحُرْمَةِ مُحَمَّدٍ الْمُصْطَفیٰ وَبِسِرِّ سُورَةِ الْفَاتِحَہْﷺ
Part 2/2
Read English Article here: https://nurmuhammad.com/muhammad-nazim-adil-al-haqqani…/
#8Rajab #UrsMubarak #SultanulAwliyaShaykhNazimق #AlFatiha #MawlanaShaykhMehmetAdilق
#SMC #MuhammadanWay #ShaykhNurjanق