
Urdu – اولیاء اللہ محمدن لباس(پوشاکِ محمدیﷺ) رکھتے ہیں یَااَحَدْ یَاصَمَّدْ—لباسِ فجر…
اولیاء اللہ محمدن لباس(پوشاکِ محمدیﷺ) رکھتے ہیں
یَااَحَدْ یَاصَمَّدْ—لباسِ فجر💚
یہ اولیاء اللہ یہ محمدیون (محمدی) ہیں۔ اور اِن کا ایک محمدی نام ہے۔ جب آپ اُس حقیقتِ (محمدیہ ﷺ) کی تعریف کریں گے تو اُن کی محمدی چادر آپ کو سایہ دے گی ۔ تو ہمارے شیخ محمد ناظم الحقانی ( ق) ، اُنکا محمدی لباس (ہے )، جو سیدنا محمد(ﷺ) سے ملا ہے کہ یہ محمدیوں کی جنت (ہے ) کہ جب آپ سیدنا محمد (ﷺ)پر صلوات بھیجتے ہیں تو اس ولی کو محمدی لباس پہنایا جاتا ہے اور جب ہم کہتے ہیں کہ "اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلیٰ سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَعَلیٰ آلِ سَیِّدِنَا مُحَمَّدْ (ﷺ)" تو وہ لباس اُن محمدیوں کو پہنایا جا رہا ہے جو نبی کریم (ﷺ)کی آل(فیملی) ہیں۔
ہم کہتے ہیں کہ مولانا محمد ناظم حقانی (ق)، مولانا محمد عبد اللہ الفائز الداغستانی(ق) ، مولانا محمد عادل(ق) ، اِن کا محمدی نام ، اُس بے انتہا نعمت (درود سے) جو اللہ (عزوجل) محمدی حقیقت پر نازل فرما رہا ہے، اُس سے فیض سمیٹتا ہے اور بانٹتا ہے۔ لہذا ، جب ہم اس نام کی تعریف کرتے ہیں اور اس نام کو یاد کرتے اور پکارتے ہیں تو محمدی لباس ہمارے اوپر زیب تن ہونے (اوڑھایا جانے) لگتا ہے اور ہمارے کردار کو کامل بناتا ہے۔ ان کا فرمان ہے حتی کہ اگر آپ فجر کے اوراد پڑھیں، ( محمڈن )ایپ کھولیں ، فجر کے وقت،فجر (صلاۃ سیکشن)پر کلک کریں ۔اس اوراد کے تمام ( وظیفے) سلطان الاولیاء کےرازسے ہیں، سیدنا محمد(ﷺ)نے اُنہیں سکھایا تھا کہ کیسے ( اوراد پڑھنے ہیں ) ، اُس (بارگاہِ)حضور میں کیسے تسبیح کی جائے اور داخل ہوا جائے۔ (اُن کی نمازیں ) ہماری نماز جیسی (محض) تقلیدی نہیں، اُن کی نمازیں اُن کی پوری روحانیت کے ساتھ خدا کے حضور، زمان و مکاں کے سمندروں سے ہوتی ہوئیں، نور کے سمندروں میں داخل ہوتی ہوئیں، سیدنا محمد (ﷺ)کے ، قلب و روح میں داخل ہوتی ہیں۔ سیدنا محمد(ﷺ)کے قلبِ مبارک سے بارگاہِ الہی میں داخل ہوتی ہیں۔
ان کے اوراد میں سے سب کچھ (سب وظائف ) جسکی تلاوت کی جاتی ہے اس منزل سے ہیں ۔ جب ہم محض ان کی پیروی ( تقلید/ نقل )کرتے ہیں تو ہمیں اس کی برکت ملتی ہے۔اسی لیے ہم کہتے ہیں ، "یا ربی میں کچھ بھی نہیں ہوں ، میری کوئی اوقات نہیں ، مجھے اپنے شیوخ کا لباس لینے دیجئے انھوں نے مجھے جو اوراد و وظائف دیے ہیں مجھے اُن کی نیت میں رہنے دیجیئے۔ میں کیا نیت کر سکتا ہوں؟ میں تو کچھ بھی نہیں سمجھتا یاربی میں اُن کی نیت کی بنیاد پر (عمل) کر رہا ہوں۔ جو اُن کی نیت تھی، اِن اذکار، اِن اوراد ، اِن آداب کی ، یا ربی مجھے اُس کا لباس پہنا دیجیے۔
فجر کے (اوراد کے ) اختتام پر جب آپ کہتے ہیں ، 'یااحد ، یاصمد صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدْ (ﷺ)' ، یہ پوشاکِ نبی احمد (ﷺ) ہے۔ یہ یااحد ، یاصمد کی حقیقت سے ہے ، اللہ عزوجل کے احدیت ، و صمدیت سے ، اُس (عزوجل)نے سیدنا احمد (ﷺ)کو تخلیق کیا۔ اس کی (صفت) أَحَدِیَّهْ جو اللہ (عزوجل) کی مکمل واحدانیت ہے۔ آپ (ﷺ) نے آپ (عزوجل )سے (یہ وصف) لیا ہے ۔ اور پھر اُس کی (صفت) صَمَدِیَّهْ سے کہ یہ (ذات) خود ہی قائم ہے اور اِس کا رزق صرف اللہ (عزوجل) سے آتا ہے ، صرف اللہ (عزوجل) پر انحصار کرتی ہے، یوں نبی احمد (ﷺ)کی تخلیق فرمائی،لہذا
ا+ح ، احد سے ملا۔
م +د ،صمد سے ملا ۔
یہ اُن کا لباسِ احمد(ﷺ)ہے۔
ا+ح+م +د
یعنی سیدنا محمد (ﷺ) کا لباسِ احدیہ اور لباسِ صمدیہ ۔اورجیسے ہی ہم فجر کے اختتام پر یہ پڑھتے ہیں(یااحد ، یاصمد صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدْ ﷺ ) تو بندے پر ایک مکمل محمدی لباس اُن کی فجر میں سج رہا ہے کیونکہ یہ (بندے )کی فجر نہیں ہے ، یہ سلطان الاولیا کے مقام پر فجر کی بات ہورہی ہے۔ہم تو صرف محبت کے ذریعے اِس (اعزازی لباس ) کو حاصل کر رہے ہیں۔ جب ہم اُن سے محبت کرتے ہیں تو ہماری روحیں ان کی روح سے جُڑ جاتی ہیں۔ چونکہ وہ مسلسل نبیِ کریم (ﷺ)کے حضور اُن اوراد کا ورد کر رہے ہیں۔ جب ہم محبت میں (اُن کی ) پیروی کرتے ہیں تو وہ ہمیں اس حقیقت سے ملبوس فرما رہے ہیں ۔
لہذا ، جس وقت آپ یا احد یا صمد صَلِّ عَلَیٰ مُحَمَّدْ(ﷺ)پر آتے ہیں تو یہاں ایک محمدی لباس ہے جو روح کو پہنایا جا رہا ہے جو ہمیں اس محمدی جنت میں لے جاتا ہے۔ اور ہمیں محمدی شکل دے رہا ہے کہ ایک ایسی شکل ہے جس میں آپ سیدنا محمد (ﷺ)کی صورت اور شبیہہ میں ہیں۔ یہ خدمت جو اولیاءاللہ کرتے ہیں ، وہ یہ نہیں مانگتے کہ یا ربی ہم صرف یہی خدمت کریں گے ، ہم ہمیشہ دائمی خدمت میں رہنے کا سوال کرتے ہیں کہ جب ہماری ملازمت اور ہمارا کام اس دھرتی پر ختم ہوگا ، تو اولیا اللہ نے ہمیں یہ سکھایا کہ جب اُن کو سیدنا محمد (ﷺ)کی یہ شکل اور یہ شبیہ عطا کی گئی اللہ (عزوجل) انہیں اپنی تخلیق شدہ تمام کائنات میں سیدنا محمد(ﷺ)کی حقیقت کی نمائندگی کرنے کیلئے بھیجے گا۔ تاکہ ، وہ ہمیشہ پیارے سیدنا محمد(ﷺ)کی خدمت میں رہیں۔یعنی ہماری یہ زندگی اور ہماری ہستی،یہ کبھی ختم نہیں ہوگی۔یہ درجات کبھی ختم نہیں ہوتے کہ جو کچھ اللہ (عزوجل) لامحدود طور پر کھولے(ظاہر کرے) گا وہ ناقابل تصور چیز ہے۔
صرف اپنے اسلام کو (قبول کرنا) ہی منزل نہ رکھنا کہ اوہ میں نے یہ راستہ قبول کر لیا۔ نہیں ، نہیں۔ یہ اسلام کنڈرگارٹن (بچوں کی کلاس ) تھی ۔ یوں کہو ، یاربی مجھے ایمان تک پہنچنا ہے اور مقام الایمان یہ ہے کہ آپ نے سیدنا محمد(ﷺ) سےاپنی ذات سے بڑھ کر محبت کرنی ہے ، اور یہی وجہ ہے کہ اولیاء اللہ اسلام کی منزل سے نہیں بلکہ مقام الایمان سے تعلیم دیتے ہیں۔کہ آپ کو ایسے مقام پر ہونا چاہیے جہاں آپ نبی کریم (ﷺ)سے اپنی ذات سے بڑھ کر محبت کرتے ہوں۔ تب ان تمام حدیثوں کی سمجھ آتی ہے جہاں اللہ (عزوجل) فرماتا ہے ، ’میں نہ جنت میں ہوں ،نہ میں زمین پر ہوں ، میں اپنے بندے کے دل میں ہوں💕
"میری زمین اور میرا آسمان مجھے گھیر نہیں سکتا ، لیکن میرے مومن بندے کا دل مجھے گھیرے ہوئے ہے۔"
(حدیث قدسی ، امام الغزالی کی الاحیاء)
عبدیت(بندگی) کو حاصل کرنے والی صرف سیدنا محمد(ﷺ)کی حقیقت اور روح ہے۔ لہذا ، جب ہم اپنی ذات سے زیادہ محبت کرتے ہیں تو اس طرح (محبت) حاصل ہوتی ہے۔ کسی نے پوچھا کہ ، "ہم رسول اللہ (ﷺ)کی محبت کو کیسے حاصل کریں گے؟" درود شریف پڑھ کر۔ آپ (ﷺ) سے محبت کر کے۔اس مقام کو کیسے حاصل کیا جائے؟ بہت آسان ہے سیدنا محمد(ﷺ)سے محبت کر کے۔اگر آپ اُن (ﷺ)سے محبت کرتے ہیں تو آپ اُن (ﷺ)کی نعت پڑھنا ،نبی اکرم(ﷺ)پر درود شریف پڑھنا شروع کر دیتے ہیں۔ سوچنے لگتے ہیں کہ میں ایک (محفلِ) میلاد کیسے مناؤں گا ، میں کیسے میلاد شریف میں مدد کر سکتا ہوں۔ میں اپنی زندگی میں (سیدنا محمدﷺ کیلئے ) کیا کچھ کروں گا جو کچھ بھی اللہ (عزوجل) نے مجھے دیا، میری سانسوں کو (کیسے سیدنا محمدﷺ کی خدمت میں استمعال کروں گا) ، یا ربی ، ابھی مجھے مرنے کی ضرورت نہیں ، میرے پاس ابھی بھی کچھ کرنے کی صلاحیت ہے کہ اس عظیم مقام— تعظیمِ نبی(ﷺ)کے اظہار کیلئے کچھ کر سکوں؛ دنیا کو بتانے کیلئے کہ اس بے حد عظیم خوبصورت ذات(ﷺ) کی شان کیا ہے جسے آپ نے تخلیق کیا ہے، یاربی ، مجھے ایسا کرنے کیلئے زندگی عطا کیجئے اور اپنی زندگیوں میں اس مشن کو مکمل کرنے کیلئے۔ یہی (مشن) ہماری ساری زندگی کو میٹھا کر دیتا ہے ۔یہ خوبصورت کام کر کے ، اب وہ رسول اللہ(ﷺ) کاقُرب اور نظر حاصل کر رہے ہیں۔ جب آپ یہ درود پڑھ رہے ہیں اور یہ عمل کر رہے ہیں تو نبی کریم (ﷺ)دیکھ رہے ہیں۔ سیدنا محمد(ﷺ)کی نظرِ کرم اور نگاہِ عنایت ہی ہمارے وجود کی مٹھاس ہے۔
اگر آپ مراقبہ کر رہے ہیں اور اگر آپ ذکر میں ہیں ، تفکر میں ڈوبے ہیں اور آپ رونے لگتے ہیں تو ، یہ رونا اس لئے ہے کہ نبی کریم (ﷺ)آپ کی طرف دیکھ رہے ہیں۔ یہ رونا اس لئے ہے کہ نبی کریم (ﷺ)آپ کی طرف نظر فرما رہے ہیں۔ جب بھی نبی اکرم (ﷺ)کی نظر روح پر پڑتی ہے ، روح بے انتہا اشک(آنسو) بہاتی ہے۔ ایک (وجہ ) اسکا عشق اور محبت ہے کہ وہ یہ تصور بھی نہیں کرسکتی کہ سیدنا محمد(ﷺ) کی شاہی توجہ اس پر نگاہ ڈال رہی ہیں اور دوسری (وجہ) اس کی ناکامی ہے۔ میں شرمسار ہوں کہ آپ مجھے دیکھ رہے ہیں اور میں نے ابھی تک وہ سب کچھ نہیں کیا جو مجھے کرنا چاہئے اور جو کچھ میں کر سکتا ہوں۔ اور اس حقیقت میں بے حد افسوس اور رنج ہے۔ تو ، یہ ایک خوبصورت رونا ہے ، یہی وہ خوبصورت عشق ہے جس کو وہ ان تمام نعتوں اور ان تمام نشیدوں میں بیان کرتے ہیں۔ یہ نعتیں ان تعلیمات کی تصدیق کے لئے تھیں۔ ان کی ساری زندگی اس حسن کو ظاہر (تشہیر) کرنا تھا۔ اس خوبصوتی سے ملبوس ہونے، اس حُسْنْ کی توجہ حاصل کرنے کے لئے تو پھر وہ نبی اکرم(ﷺ)کے اس سمندر میں بہہ رہے ہیں۔ اُن (ﷺ)کی نظر اِن پر ہے ، انھیں سجاتی ہے ، برکت دیتی ہے ،ان کی روحوں کو اُس نور میں کھینچتی ہے۔ جب ان کی روحیں نور میں داخل ہو رہی ہیں اللہ (عزوجل) صورت کی طرف نہیں دیکھتا ، اللہ (عزوجل) آپ کی شکل و شباہت کو نہیں دیکھتا۔ اللہ عزوجل مومن کے دل کی طرف دیکھتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ طریقت آتی ہے اور دلوں کے بارے میں بات کرتی ہے۔ کوئی سوچتا ہے ، ’’ اوہ ، میں غم کے ان اوقات میں اللہ سے دعا نہیں کر سکتا۔ ’’ جو چاہے دعا کریں، آپ جس کو چاہیں پکار سکتے ہیں۔ اللہ دل کی طرف دیکھ رہا ہے اور اسی وجہ سے اولیاء اللہ آ کر کامل ہونا سکھاتے ہیں، اگر آپ کو ایسی کوئی دعا چاہئے جو (بارگاہِ الہی میں) مقبول ہو رہی ہو تو آپ کا کسی ایسے دل میں ہونا ضروری ہے جو اللہ (عزوجل) کے لئے اہم ہے۔ جب اللہ عزوجل سیدنا محمد(ﷺ)کے قلبِ مبارک پر نگاہ فرماتا ہے تو ، کیا آپ کا نام وہاں ہے؟ کیا آپ نے ایسا کچھ کیا جس پر سیدنا محمد(ﷺ)کی توجہ حاصل ہوئی ، صرف چاول کا ایک دانہ ہی کیوں نہ ہو، وہ خلق العظیم(ﷺ)ہیں ، یہاں تک کہ سرسوں کے ایک بیج کو بھی بے حساب نہیں چھوڑتے۔ کیا آپ اس محبت کے لئے چاول کا ایک دانہ ، اس محبت کے لئے پانی کا ایک قطرہ لے کر آئے ہیں؟ تب آپ کو دیا جائے گا …آپکا نام قلب(میں)، قلبِ محمدی (ﷺ)میں لکھا ہوا ہے۔
اگر آپ وہاں نہیں پہنچے تو ، کیا آپ نے محمدیون کے دل میں کچھ کیا ہے؟ وہ جن کے نام نبی کریم(ﷺ)کے قلبِ مبارک میں نقش ہیں۔ اور سیدنا محمد (ﷺ)نے انھیں زمین پر پھیلا دیا کہ یہ میرے اولی الامر ہیں۔یہ میرے عاشقین ہیں ، یہ میرے احباب ہیں۔اللہ عزوجل نے ان کے درجات کو بہت سے نام(القاب) عطا کیے ہیں۔ وہ سب ایک جیسے نہیں ہیں۔ وہ عاشقین ہیں ، تمام محبت کرنے والے ہیں ، کچھ اولی الاباب ہیں۔ دروازے والے،دربان۔ ان کے پاس اس دروازے کی حقیقت کی چابی ہے جب نبی کریم(ﷺ)بیان فرماتے ہیں کہ میں (ﷺ)شہر ہوں اور علی علیہ السلام اسکا باب(دروازہ) ہیں۔🌸
قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : “أَنَا مَدِينَةُ الْعِلْمِ وَعَلَىٌ بَابُهَا، فَمَنْ أَرَادَ الْمَدِينَةَ فَلْيَأْتِ مِنْ بَاْبُهَا.”
پیغمبر اکرم (ﷺ) نے فرمایا:
"میں علم کا شہر ہوں اور امام علی علیہ السلام اس کا دروازہ / دربان ہیں ، لہذا جو شخص شہر سے (کچھ)چاہتا ہے وہ اسکے دروازے / دربان سے لے جائے"۔ [صحیح حدیث امام ترمذی کی الاوسط سے]
تو ، مطلب یہ ہے کہ ان کے پاس یہ تمام مختلف القابات ہیں۔ کیا آپ کا نام ان کے دلوں میں سے کسی پر لکھا ہے؟اعمالِ حسنہ اور نیک اعمال اور اچھی خصوصیات کی وجہ سے؟ اور یہی طروق(روحانی سلاسل) کا راز بن گیا۔کہ اپنا نام کسی اچھے مقام پر لکھے جانے کے لیے کچھ کریں۔ کہ اللہ (عزوجل) دل/قلب کی طرف دیکھتا ہے ، وہ اپنے بندوں کی شکل کی طرف نہیں دیکھتا۔وہ ان کے دل/قلب کی طرف دیکھتا ہے۔ کہیے میں صرف یہ نہیں چاہتا کہ اللہ عزوجل میرے دل کی طرف نگاہ فرمائے۔ میں چاہتا ہوں کہ اللہ (عزوجل) میرا نام سیدنا محمد (ﷺ)کے قلبِ مبارک میں دیکھے۔ اور اگر یہ آہستہ آہستہ سیدنا محمد(ﷺ)کے دل میں (لکھا)جا رہا ہے تو میں چاہتا ہوں کہ یہ سارے اہل بیتِ اطہار کے دل میں رہے کہ ہم ان کے لئے کیک لائے۔ ہم نے ان سے محبت کا اظہار کیا۔ ہم ایک ایسے دن میں ان کا نام(ذکر) بلند کرتے ہیں جس میں(لوگ) اِن کے نام بھول چکے ہیں۔ ہم ان کے نام(اسمائے گرامی)کو عام اور شائع کرتے ہیں کہ ان ناموں کو فراموش نہ کرو۔ یہ وہ نام ہیں جو آپ کو جہنم اور یوم المحشر سے بچاتے ہیں جب ہمارے پاس پکارنے کو کوئی نہیں ہوگا ، یا ربی! میں ایک کیک لایا ، میں ایک کیک لایا ہوں، میں ایک کیک لایا ہوں، کہ میں اپنی نماز کے ساتھ نہیں کرسکتا ،میری نماز پھینک دی گئی ہے یا ربی میں ان کیلئے کیک لایا۔ جب وہ دعا مانگتے ہیں ، تو وہ پکارتے ہیں ، کہتے ہیں ، ‘میں مشکل میں ہوں اور میں بیمار ہوں ، میں ٹھیک نہیں ہوں۔ براہِ کرم مجھ تک پہنچیں ، مجھے نجات عطا کریں۔ میں کسی بھی چیز کے قابل نہیں ہوں لیکن میں ایک کیک لے کر آیا ہوں۔ میں نے آپ کے نام کی اشاعت اور تشہیر عزت و محبت کے جھنڈے کی طرح کی تاکہ یہ کبھی بھی زوال پذیر نہ ہو(بےتوقیر نہ ہو) کیونکہ نبی کریم (ﷺ)اِن سے پیار کرتے ہیں۔ ہم خود سے زیادہ ان سے محبت کرتے ہیں۔ ہم کم سے کم کیا کر سکتے ہیں؟ ان کا نام محبت کے ساتھ پھیلائیں اور وہ آپ تک پہنچیں ، وہ آپ تک پہنچیں گے اور وہ کہتے ہیں کہ اس محبت کی وجہ سے ہم آپ سے ہر مشکل کو دور کرتے ہیں کیونکہ آپ نے ہمیں اس دن یاد کیا جب کوئی یاد نہیں رکھتا تھا۔ آپ نے ہم سے اس دن محبت کی جب لوگ آپ کو کہتے، ‘ان ناموں سے محبت نہ کرو ، اس نام کو شائع نہ کرو۔ اوہ! تم یہ ہو ، تم وہ ہو۔ اور آپ پر لیبل لگاتے ہیں۔کہیں،میں آپ کے لیبل کی پرواہ نہیں کرتا ، میں ان کی محبت کی پرواہ کرتا ہوں۔" اس راستے میں ایک شاندار حقیقت ہے۔ کیا آپ نے ان کے دلوں ، صحابہ کرام کے دلوں ، ان اولیا اللہ کے دلوں اور اچھے لوگوں کے دلوں میں اپنا نام پایا؟ کیا آپ نے خود کو ان لوگوں اور ان نیک لوگوں کے گھیرے میں رکھا؟ کیا انہوں نے آپ کو پسند کیا؟ اور آپ سے محبت کی؟ اور یہ اسلام ہے ، یہ حقیقت اسلام ہے۔ ہم دعا کرتے ہیں کہ اللہ (عزوجل)اُن کے دلوں میں ہمارے نام پائے جو (اُسے)عزیز ہیں اور وہ اُس نام پر راضی ہو اور ہمیں مزید عطا فرمائے ،مزید(رحمت و برکت) عطا فرمائے، ہمیں اپنے خدائی فضل سے عطا فرمائے۔ یہ باب الرحمہ اور رحمت ہمیں ڈھک لے، برکت دے۔ اور اگر اللہ (عزوجل) ہمیں مزین کرتا ہے (تو)اُن سب کو برکت دے جن سے ہم پیار کرتے ہیں ،ہماری فیملیز، ہماری کمیونٹی اور سب جو اس دین میں ہم سے محبت کرتے ہیں یا ربی۔ ہمیں نجات اور حفاظت عطا فرما۔ ان شاء اللہ.
بحرمة محمد المصطفی(ﷺ)و بسر سورۃ الفاتحہ۔
شیخ سید نورجان میراحمدی نقشبندی (ق)
🌹Awliya have a Muhammadan dress. Ya Ahad, Ya Samad the dress of Fajr 🌹
These Awliyaullah they are Muhammadiyun and they have a Muhammadan name in which when you praise upon that reality, their Muhammadan dress, dresses upon you. So you have Muhammad Nazim al-Haqqani (Q), his Muhammadan dress from Sayedenna Muhammad (s) that this paradise of Muhammadiyun that when you make salawat on Sayyidina Muhammad (s), the Muhammadan dress dresses that Wali. And that when we say Allahumma Sali ala Sayyidina Muhammad wa ala ali Sayyidina Muhammad (s) that dress is going onto those Muhammadiyun whom are the family of Prophet (s). We say Mawlana Muhammad Nazim Haqqani, Mawlana Muhammad Abdullah Fa'iz ad Daghestani, Muhammad Adil —their Muhammadan name is what pulls and partitions from that immense blessing Allah (AJ) sending upon the Muhammadan reality.
So, by when we praise on that name and remember and call upon that name, their Muhammadan dress begins to dress upon us and perfect our character. They say even if you recite the awrad of the Fajr by taking the (Muhammadan) app, Fajr time, click on the Fajr. Everything of that awraad is a secret from the Sultan of Awliya on how he was told by Sayyidina Muhammad (s), how to praise and enter into that presence. Not like our prayer, an imitated, their prayers with their full Ruhaniyat moving through the divinely presence, through oceans🌊 of time and space entering in to the oceans of light, entering into the heart💚 and into the soul of Sayyidina Muhammad (s). From the heart of Sayyidina Muhammad (s) entering into divinely presence. Everything that been recited by their awraad is at that level. When we merely imitate it, we are being dressed by it.
That’s why we say, “Ya Rabbi I’m nothing, I’m no one, let me take the dress of my shaykhs. The awrads, the wazifas they have given to me, let me to be in their intention. What intention I can make? I don’t even understand anything Ya Rabbi I’m going based on their intention. What their intention was for these zikrs, these awrads, these etiquettes, Ya Rabbi let me to be dressed by that.”
By the end of the Fajr when you say, ‘ Ya Ahad, Ya Samad Salli ala Muhammad (s)’, this is a Nabi Ahmad (s) dress. This is from the reality of 'YA AHAD, SAMAD', from Allah’s Ahadiyah, Samadiyah, He created AHMAD (s). His Ahadiyah that is complete uniqueness to Allah (AJ), he took from that and then from His Samadiyah that it’s Self sustained and its sustenance only comes from Allah (AJ),only relies upon Allah (AJ) was the creation of Nabi AH-MAD.
So, the Alif-Ha أَحَ, from Ahad أَحَدٌ .
The Meem, Saad-Meem صَّمَ from the Samad الصَّمَدُ.
This becomes His Ahmad dress, Meem-Daal. Alif-Ha-Meem-Daal احمد. From the Meem-Daal of the Samad, means the dress of the Ahadiyah, Samadiyah dress of Sayyidina Muhammad (s) that as soon as we recite that by the end of the Fajr, a complete Muhammadan dress is dressing upon the servant in their Fajr because it’s not a Fajr at theirs, it’s Fajr at the station of the Sultan al-Awliya, see we’re like the, the ones whom are only achieving this by love❤. When we love them, our souls are attached to their soul. As they’re reciting continuously that awraad in the presence of Prophet (s). When we imitate by love they’re dressing us from that reality.
So, by time you come to Ya Ahad, Ya Samad Salli ala Muhammad (s), there is a Muhammadan dress that been dressed upon the soul taking us to be from this Muhammadan paradise. And giving us a Muhammadan shakl that there’s a shakl in which you have the look and the image of Sayyidina Muhammad (s). This service that Awliyaullah do, they don’t ask Ya Rabbi that we only do this service, we’re asking to be eternally in service that when our job and our work has finished here on this earth🌎, Awliyaullah taught us that when they been granted this shakl and this image of Sayyidina Muhammad (s), Allah (AJ) will send them throughout his created universes to represent the reality of Sayyidina Muhammad (s).
So, that they can be eternally of service to the beloved Sayyidina Muhammad (s). Means this life and this existence of ours, this never ends. These darajats never end that what Allah (AJ) infinitely will open is something unimaginable. Don’t shoot for just your Islam, that oh I accept this way. No, no this Islam was for Kindergarten. Say that Ya Rabbi, I have to reach to Iman and maqam al-Iman is that you have to love Sayyidina Muhammad (s) more than you love yourself. And that’s why Awliyaullah are teaching not from the level of Islam but they teach from maqam al-Iman. That you should be at a place in which you love Prophet (s) more than you love yourself. Then all those Hadith make sense where Allah (AJ) says, ‘I’m not in heaven, I’m not on earth, I’m in the heart of my servant.’💕
"My earth and My heavens cannot encompass Me, but the heart of My believing servant encompasses Me." (Hadith Qudsi, Al-Ihya of Imam al-Ghazali)
The only one who achieve servanthood is the soul and the reality of Sayyidina Muhammad (s). So, when we love more than we love ourself that’s how to achieve. Someone asked that, “How are we supposed to achieve the love of Prophet (s)?” By making the Darood-e-Shareef. By loving. How to achieve this maqam is so simple by loving Sayyidina Muhammad (s). If you love him then you begin to praise upon him. Darood-e-Shareef upon Prophet (s). Think of I’m going to do a Mawlid, how I’m going to support a Mawlid. How I’m going to do anything in my life but whatever Allah (AJ) gave of my breath, Ya Rabbi, I don’t need to die now, I still have the ability to do something, to expose the munificent station, Tahzeem-e-Nabi (s). To tell the world of this immense beauty that you have created, Ya Rabbi. Give me an existence to do that and to complete that mission in our lives. That becomes the whole sweetness of our lives. By doing these beautific actions they are now gaining the access and the nazar of Prophet (s).
When you’re making these Daroods and doing these actions Prophet (s) is watching. The nazar and the gaze of Sayyidina Muhammad (s) is the sweetness of our existence. If you are meditating and if you’re in zikr, contemplating and you begin to cry, that crying is because Prophet (s) is looking at you. That crying is because Prophet (s) is looking at you. Every time the nazar of Prophet (s) comes upon the soul, the soul begins to weep immensely. One for the ishq and the love it has that it cant imagine that an audience of Sayyidina Muhammad (s) is gazing upon it and two that it’s coming short. I feel shy that you’re looking at me and I yet haven’t done all that I should be doing and all that I could be doing. And there’s an immense regret and sadness in that reality. So, that is the beautifc crying, that is the beautifc ishq that they describe in all these Naat and all these praising. These praisings were all to verify these teachings. Their whole life was to show that beauty. To be dressed by that beauty, to get the attention of that beauty then they’re flowing in that ocean of Prophet (s). His nazar is upon them, dressing them, blessing them, pulling their souls into that light. When their souls are entering into the light, Allah (AJ) doesn’t look to the surah, Allah (AJ) didn’t look to your shakl and to your form. Allah looks to the heart 💗of the believer. That’s why tariqas come and talk about hearts.
Somebody think, ‘Oh I cant make a dua to Allah in these times of grief.’ Make a dua all you want, you can call anyone you want. Allah looking to the heart and that’s why Awliyaullah come and teach to perfect, if you want a dua that is reaching, you must be in somebody’s heart that’s important to Allah (AJ). When Allah (AJ) look to the heart of Sayyidina Muhammad (s), is your name there? Did you do anything that got the attention of Sayyidina Muhammad (s), just a grain of rice, he’s khuluqal azeem, doesn’t leave even a mustard seed unaccounted for. Did you bring a grain of rice for that love, a drop of water for that love? then you are given now into the… your name being written into the heart, the Muhammadan heart. If you haven’t reached to there, did you do something in the heart of the Muhammadiyun. Those whom their names are inscribed into the heart of Prophet (s). And Sayyidina Muhammad (s) disperses them on the earth that these are my Ulil-amr. These are my ashiqeen, these are my Ahbaab so many names Allah gave to their categories. They’re not all the same. They’re ashiqeen, all lovers, some are Ulil-Baab. The door 🚪takers, the door keepers. They have a key into the reality of the door of when Prophet (s) describe that I am the city and Ali Babuhu.🌸
قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : “أَنَا مَدِينَةُ الْعِلْمِ وَعَلَىٌ بَابُهَا، فَمَنْ أَرَادَ الْمَدِينَةَ فَلْيَأْتِ مِنْ بَاْبُهَا.”
Qala Rasolullah (s) “Ana Madinatul ‘Ilmi wa ‘Aliyyun Babuha, Faman Aradal Madinata falya’ti min Babuha.” (Hasan)
The Prophet (s) said: “I am the city of knowledge and Imam ‘Ali is its gate/gatekeeper, so whoever wants from the city must take from its gate/gatekeeper” [Sound hadith by Imam Tirmidhi in al-Awsat]
So, mean they have all these different titles. Is your name in any one of their hearts’? For good deeds and good actions and good characteristics and that became the secret of the taruqs that do something to get your name written somewhere good. That Allah (AJ) looks to the heart, he’s not looking to the form of his servants. He looks to their heart. Say I don’t want only Allah to look just to my heart. I want Allah (AJ) to see my name in the heart of Sayyidina Muhammad (s). And if it’s slowly being into the heart of Sayyidina Muhammad (s) then I want it to be in the heart of all the Ahle-Bayt that we brought a cake for them. We showed a love for them. we raise their name in a day in which their names are forgotten. We publicize and publish their name that don’t forget these names. These are the names that save you from Jahanum and Yawm al-Mashr that we have no one to call say, Ya Rabbi, I brought a cake, I brought a cake, I brought a cake, that I cant with my prayer, my prayer is thrown away. Ya Rabbi I brought a cake for them. How many times when they pray, they call out, say, ‘I’m in difficulty and I’m sick, I’m not feeling well. Please reach to me, grant me a Nijat. I’m not worthy of anything but I brought a cake. I published and publicized your name so that it would never fall like a flag of honor and love because Prophet (s) love them. We love them more than we love ourselves. What little can we do? Spread their name with love and they reach to you, they reach to you and they say because of that love we take every difficulty away from you because you remembered us on a day when nobody’s remembering. You loved us on a day when people telling you, ‘Don’t love these names, don’t publish this name. Oh! you’re this, you’re that.’ And label you. Say, “ I don’t care for your labels, I care for their love.” This way has an immense reality. Did you find your name in their hearts, in the companions hearts, in these Awliyaullah hearts and in the hearts of good people. Did you surround yourself with these people and these good people. Did they love you and like you and this is Islam in the reality of Islam. We pray that Allah (AJ) find our names in the hearts of those who matter and that he be pleased with that name and give us more, give us more, give us from his divinely grace. This Baab ar-Rahmah and mercy to dress us, to bless us. And if Allah (AJ) dresses us to bless all whom we love, all of our families, our community and all whom love us in this deen Ya Rabbi. Grant us a Nijat and safety. Insha’Allah.
Bi Hurmati Muhammad al-Mustafa wa bi Siri Surat al-Fatiha.💚🌷🌻