
Urdu – Zakat at Marifat Level, Zakat at Haqiqa— Be of Service and Return your Will, ba…
Zakat at Marifat Level, Zakat at Haqiqa—
Be of Service and Return your Will, back to the Divine
منزلِ معرفت کی زکاۃ، منزلِ حقیقت کی زکاۃ
خدمت میں رہیں اور اپنی مرضی کو رضائے الہیٰ کے سپرد کردیں
اَطِیۡعُوا اللّٰہَ وَ اَطِیۡعُوا الرَّسُوۡلَ وَ اُولِی الۡاَمۡرِ مِنۡکُمۡ ۚ
"اللہ کی اطاعت کرو اور رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اطاعت کرو اوراپنے میں سے (اہلِ حق) صاحبانِ اَمر کی"
انا عبدک العاجز،ضعیف،مسکین و ظالم و جاہل اور لیکن اللہ (عزوجل) کے فضل و کرم سے کہ ہم ابھی بھی موجود ہیں کہ ہم نے اس ماہِ حقائق پر بات کی اور سُبْحَانَ مَنْ ھُوَ الْخَالِقَ النُّورْ (پاک ہے وہ ذات جو خالق ہے،النور ہے) اور سورۃ المنافق پر، کہ لوگ یہ خیال کرتے ہیں کہ زکوٰۃ ایک ہی(طرح کی) ہے لیکن ہمارے پاس ہر شئے ( کے احکام ) علمِ شریعت سے ہیں اور شریعت کے حقائق کیا حکم دے رہے ہیں کہ یہ (احکام ) وجہ اور اثر کے تحت ( طے ) ہیں، اور اس زمین کی حقیقت ہے کہ آپ سورج کا مشرق سے مغرب کی طرف بڑھنا تبدیل نہیں کرسکتے، یہ طے ہے۔
Atiullaha wa atiur Rasula wa Ulil amre minkum, ana abdukal ajizu daifu miskeen wa zalim wa jahl and but for the grace of Allah (AJ) that we are still in existence that we talked on this month of realities and Subhana man huwal Khaliq anNur (Glory to Him who is the Creator, the Light) and Surat al-Munafiq that people under the impression zakat is one but we have from everything ilm ul-shari’a and the realities of what shari’a’s asking and that’s cause and effect and the reality of this earth that you can’t change the sun moving from east to west, it’s fixed. Reaching all of creation, come back to the nucleus.
علم الطریقة ،علم المعرفة ، اورعلم الحقيقية اور علم العظمة ، ایک دائرے کی طرح ہیں، شریعت ہی ہم سب کو اس گھیرے( قطر) میں رہنے کا پابند کرتی ہے ، کوئی بھی قطر (کسی بھی سطح کو چاروں طرف سے گھیرنے والی لکیر)سے باہر نہیں نکل سکتا ۔ اس کا مرکز ایک ہے۔ لہذا ، ایٹم علم شریعت کی علامت ہے۔ سب گھیرے میں ہے اور گھیرے پر موجود ہر شئے اپنی طاقت نیوکلئس (مرکزی نقطے) سے لے رہی ہے تو پھر مرکز ( تک پہنچنا ) ہمارا مقصد ہے۔نیوکلئس(سے جڑنا) مقصد ہے۔ علم الطريقة وہ ہے جو آپ کو گھیرے سے مرکز کے ساتھ جوڑتا ہے۔ تو ، وہ اسے رداس(radius) کہتے ہیں— ایک رسول ۔ رسول کا مقصد یہ ہے کہ وہ تشریف لا کر آپ کو قطر (حلقہ) سے جوڑیں اور آپ کو مرکز تک پہنچائیں اور اَمَنَ الرَّسُولْ یہ ہے کہ تب سب انبیائے کرام (علیہ السلام) آپ کو اسی مرکز میں لے آئے اور وہ تمام بھائی ہیں جو ایک ہی گھیرے (قطر) پر پہنچ رہے ہیں۔ تمام مخلوق تک آتے ہیں کہ نیوکلئس کی طرف لوٹ آؤ۔
اٰمَنَ الرَّسُوۡلُ بِمَاۤ اُنۡزِلَ اِلَیۡہِ مِنۡ رَّبِّہٖ وَ الۡمُؤۡمِنُوۡنَ ؕ کُلٌّ اٰمَنَ بِاللّٰہِ وَ مَلٰٓئِکَتِہٖ وَ کُتُبِہٖ وَ رُسُلِہٖ ۟ لَا نُفَرِّقُ بَیۡنَ اَحَدٍ مِّنۡ رُّسُلِہٖ ۟ وَ قَالُوۡا سَمِعۡنَا وَ اَطَعۡنَا ٭۫ غُفۡرَانَکَ رَبَّنَا وَ اِلَیۡکَ الۡمَصِیۡرُ ﴿۲۸۵﴾(285 – البقرۃ)
"(وہ) رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس پر ایمان لائے (یعنی اس کی تصدیق کی) جو کچھ ان پر ان کے رب کی طرف سے نازل کیا گیا اور اہلِ ایمان نے بھی، سب ہی (دل سے) ﷲ پر اور اس کے فرشتوں پر اور اس کی کتابوں پر اور اس کے رسولوں پر ایمان لائے، (نیز کہتے ہیں:) ہم اس کے پیغمبروں میں سے کسی کے درمیان بھی (ایمان لانے میں) فرق نہیں کرتے، اور (ﷲ کے حضور) عرض کرتے ہیں: ہم نے (تیرا حکم) سنا اور اطاعت (قبول) کی، اے ہمارے رب! ہم تیری بخشش کے طلبگار ہیں اور (ہم سب کو) تیری ہی طرف لوٹنا ہے" [سورہ بقرہ: 285]
Ilm ul-tariqa, ilm ul-marifah and ilm al-haqiqa and ilm ul-azamah, like a circle, the Shari’a is what binds us all on this circumference, nothing can leave the circumference. Its center is one. So, the atom is a symbol of ilm ul-shari’a. everything is on the circumference and everything from the circumference is taking its power from the nucleus so then the center is our goal. The nucleus is the goal. Ilm ul-tariqa is that what connects you from the circumference into the nucleus. So, they call it a radius, a Rasool. A Rasool’s purpose is to come and connect you to the circumference and bring you to the center and aman ar-Rasool is that then all the Prophets brought you to the same center and they’re all brothers reaching the same circumference.
آمَنَ الرَّسُولُ بِمَا أُنْزِلَ إِلَيْهِ مِنْ رَبِّهِ وَالْمُؤْمِنُونَ ۚ كُلٌّ آمَنَ بِاللَّهِ وَمَلَائِكَتِهِ وَكُتُبِهِ وَرُسُلِهِ لَا نُفَرِّقُ بَيْنَ أَحَدٍ مِنْ رُسُلِهِ ۚ وَقَالُوا سَمِعْنَا وَأَطَعْنَا ۖ غُفْرَانَكَ رَبَّنَا وَإِلَيْكَ الْمَصِيرُ
Aamanar-Rasoolu bimaaa unzila ilaihi mir-Rabbihee walmu'minoon; kullun aamana billaahi wa Malaaa'ikathihee wa Kutubhihee wa Rusulihee laa nufarriqu baina ahadim-mir-Rusulih wa qaaloo sami'naa wa ata'naa ghufraanaka Rabbanaa wa ilaikal-maseer
The Messenger believeth in what hath been revealed to him from his Lord, as do the men of faith. Each one (of them) believeth in Allah, His angels, His books, and His messengers. "We make no distinction (they say) between one and another of His messengers." And they say: "We hear, and we obey: (We seek) Thy forgiveness, our Lord, and to Thee is the end of all journeys." [Surah al-Baqarah:285]
لہذا ،علوم کو طریقت پر بھی مبنی ہونا چاہیے ، مرکز کی طرف واپس جانے کا راستہ ۔زیادہ تر لوگ مذاہب کی پیروی کرتے ہیں اور تمام مذاہب صرف شریعت ہیں۔احکام،ممانعت اور مکروہات(کا علم)۔وہ قرآن کی حقیقتاً پیروی نہیں کرتے ، وہ فرقان، صحیح اور غلط کی دنیا، کی پیروی کرتے ہیں، سب کچھ صحیح اور غلط کی بنا پر کرتے ہیں۔ انہوں نے مرکز تک کا کوئی راستہ اختیار نہیں کیا ورنہ وہ طریق پر ہوتے۔ تو ، پھر طریقت کے علوم ، جیسے ہی آپ نے طریق پر قدم رکھا ، اب آپ معارف کی سمت،معرفت، میں آگئے ہیں۔ آپ "م " سے ہیں ، محمدن عارفین سے ہیں اور آپ ایک شیخ کے ساتھ ہیں جو مرکز میں تشریف لے جا چکے ہیں اور پھر لوٹے ہیں کسی ایسے کے ساتھ نہیں جس نے اِس کے بارے میں صرف پڑھا ہے لیکن جن کا دل مرکز میں گیا ،فنا/واصل ہو گیا اور اللہ (عزوجل) نے انھیں فریم میں واپس بھیج دیا اور اب آپ( قدس اللہ سرہ )کے پاس رہنمائی کرنے کی اجازت ہے۔ لہذا ، پھر ان کے علوم معرفت کی سطح پر ہونے چاہئیں۔معرفة سے لے کر مرکز کی طرف ہر قدم پر ، آپ قریب جا رہے ہیں، ہر وہ چیز جو اب وہ آپ سے کہنے جارہے ہیں، ایک ٹول گائیڈ کی طر ح ہے۔ ہم قریب آرہے ہیں ، ہم نے ایک اور قدم اٹھایا ، یہاں ایک اور حقیقت،حقائق،حق و سچ آرہا ہے، لہذا ،حقائق کا ہر قدم جو وہ اٹھاتے ہیں وہ سچ ہیں جو آرہے ہیں اور جب وہ حقیقت کے قریب اور قریب آتے ہیں تو پھر وہ عظمت کے ناقابلِ بیان حقائق بن جاتے ہیں جنہیں پورے انٹرنیٹ پر سرِعام یونہی نہیں پھیلا جا سکتا۔ لہذا ، ہر سطح پر ایک علم موجود ہے۔ فریم (شریعت) پر شرحِ زکوٰۃ اڑھائی فیصد ہے. ، آئیے اللہ(عزوجل) نے آپ کو جو کچھ دیا ہے اس میں سے کچھ دیں۔ جیسے ہی آپ رداس(radius) پر قدم رکھتے ، اللہ نے آپ کو الہام فرمایا، طریق اپناؤ۔ استقامة فی الطریقة۔ اب اس راہ پر قائم رہو۔
So, the knowledges must be based on also the tariqa, the way to go back to the center. Most of people practicing religion and all religions are only shari’a, only the do’s, don’ts and the wrong. They don't really follow Quran, they follow furqan, the world of right and wrong, everything right and wrong. They didn’t take a path to the center otherwise they would have been on a tariq. So, then the knowledges of tariqa, as soon as you stepped on the tariqa, you’re now in a direction of marif, marifah. You are from the Meem, the Muhammadan Arifeen and you’re taking a guide that has gone to the center and came back not somebody who read about it but whose heart went to the center, died and Allah (AJ) sent it back to the circumference and now you have a ijazah to guide. So, then their knowledges must be at a level of marifah. From marifah every step towards the center, you’re going closer, everything that they’re now going to talk to you like a tool guide. We’re getting closer, we took another step, here comes another haqiqa, a haqaiq, a reality and truth.
جیسے ہی آپ نے طریق(طریقت) پر قدم رکھا پھر اللہ (عزوجل) نے فرمایا: "نہیں ، نہیں ، نہیں اب یہ آپ کا جہاد ہے" ، آپ اپنی زندگی میں جو کچھ کماتے ہو اس میں 10-20 فیصد یا اس سے بھی زیادہ دینے جارہے ہو۔ اس وقت لوگ سنتے اور کہتے ہیں ، "کیا؟ میں جا رہا ہوں ". جی نکل جایئے. اللہ چاہتا ہے کہ ان کا جہاد حقیقی ہو ، ان کی لڑائی جہاد اکبر اپنے ہی خلاف ہے اور یہ کہ جس چیز کی لوگ پوجا کرتے ہیں اسے نیچے لانا ہوگا اور وہ طریقت میں اپنی جان دے دیتے ہیں۔اور ہم نے اُس آیت الکریم میں کہا، اِن احباب کا یہ باب ، اولی الاحباب ،یہ اہلِ باب ہیں، یہ آپ کو یہ حقیقت سکھاتے ہیں ور یہ احباب النبی ﷺ ہیں۔یہ اہلِ باب ہیں، انہیں امام علی( عَلَيْهِ ٱلسَّلَامُ )کی سیف اور تلوار وراثت میں ملی ہے اور وہ تلوار" لام-الف" لا کا راز ہے ، لام-الف کی اس حقیقت کے دو دریاؤں کے ساتھ وہ آپکا سر قلم کرنے جارہے ہیں۔ اپنے دماغ سے نہ سوچیں، اپنے دل کے ساتھ آئیں ،قربان کرتے رہو حتیٰ کہ تمھیں درد ہو، ہم اس دروازے سے گزر رہے ہیں، یہ آپ کا طریق ہے۔ جیسے ہی آپ طریق پر آگے بڑھتے ہیں پھر معرفت کی زکوٰۃ ہے۔معارف کی زکوٰۃ یہ ہے کہ خدمت کی جائے۔ جو پیسہ آپ نے دیا اور جائیداد آپ نے وقف کی بہت اچھا لیکن اللہ (عزوجل) آپ سے یہ مقام الایمان چاہتا ہے ، کیا آپ بغیر کچھ وقف کیے وہاں پہنچ سکتے ہیں جہاں وہ لوگ پہنچے جنہوں نے اپنی جان سے ،اپنے مال سے،اپنے اہلِ خانہ سے ،اپنے وقت سے، اور اپنے پورے وجود کو قربان کیا؟ لہذا ، شیخ معرفت کی زکوٰۃ میں خدمت کیلئے سالک کی حوصلہ افزائی فرماتے ہیں۔خدمت کریں!!جیسے ہی آپکے پاس خدمت آتی ہے یعنی جیسے ہی آپ طریق کی خدمت کرنا سیکھتے ہیں، آپ کی زندگی بامقصد ہوجاتی ہے۔آپ اُن شیوخ الطریقة کی نظر میں رہتے ہیں، مادی دنیا کی فکر نہ کریں اگر وہ بکھرے ہوئے نظر آتے ہیں تو یہ اُن کا کام ہے۔ یہ مادی دنیا یکجہتی اور اتحاد کی دنیا نہیں ہے ، یہ الجھن کی دنیا ہے ، الجھنوں کا مسکن ہے۔عالمِ عقبیٰ(آخرت) واحد ہے ، یہ ایک ہی نور کا ساگر ہے جہاں سب کچھ جاتا ہے اور ایک ہوجاتا ہے۔
So, every step that they’re bringing of realities are truths that are coming and as they get closer and closer to the truth then they become unspoken realities of azamah cause it’s not meant to be propagated openly all over the internet. So, there’s a knowledge at every level. Zakat on the circumference 2 and a half percent, come on give something from what Allah (AJ) has given to you. As soon as you stepped on the radius, Allah inspired you, take the tariq Isteqame-fi-tariqat. Be firm on this path now. Soon as you stepped on the tariq then Allah (AJ) said no, no, no this is now your jihad, you’re going to give 10-20 percent or more of whatever you make in life. At that time people hear and say,” what? I’m out”. Get out. Allah want their jihad to be real, their fight Jihad al-Akbar is against themselves and this what people worship has to be brought down and they give with their life in tariqa. And we said that Ayat al-kareem, this baab of this ahbaab, the ulil-ahbaab, they are the people of the door, the one’s teaching you this reality and they are ahbaab-e-Nabi ﷺ. They are the people’s of the door, they inherited the safe and the sword of Imam Ali (علیہ السلام ) and that sword is the secret of Laam-Alif لا, and with this reality of Laam-Alif لا of the two rivers they’re going to take your head off. Don’t think with your head, come with your heart, give until it hurts, we’re going through the door that is your tariq. As soon as you moving on the tariq then the zakat of marifah. This zakat of marifah is that be of service. The money you gave and property you gave very good but Allah (AJ) asking you for this maqam al-Iman, are you going to get there without giving what people have given before of their life, of their property, of their family, of their time, of their entire existence. So, the shaykh encourages the student in the zakat of marifah be of service. Have a khidmat. As soon as you have a khidmat means as soon as you learn to serve the ways, serve your tariq, you have a purpose in life. You have a nazar from them, the shayukh of the tariqa. Don’t worry about in the physical world if they look scattered that’s their job. This physical world is not the world of solidarity and unity, it’s the world of confusion, the abode of confusion. The world of akhirah is singular, it’s a ocean of one light where everything goes and becomes one.
یہ دنیا ایک الجھن ہے لہذا جس کی بھی پیروی کرو ، جس سے بھی تم محبت کرتے ہو اسے مضبوطی سے تھام لو ، وہ تمہیں ہر طرح سے مختلف سمتوں سے پیٹ رہے ہیں اور پھر وہ یہ دیکھنا چاہتے ہیں کہ آپ پھر سے استقامت رکھتے ہیں؟آپ شیخ کی خدمت میں مخلص ہیں؟اگر آپ ان کی دعوت اور ان کے مشن پر یقین رکھتے ہیں تو ان کی خدمت کریں۔ اگر آپ ایسا نہیں کرتے تو کوئی ایسا شخص ڈھونڈیں جس پر آپ یقین رکھتے ہیں لیکن یہاں وہاں اپنے آپ کو گمشدہ کتے کی طرح پھندا نہ لگائیں، ہوا میں کھوئے ہوئے کتے کی مانند، طوفان آرہے ہیں اور یہ کتے ہوا میں اڑا دیئے جائیں گے۔ جن سے بھی آپ محبت کرتے ہیں انھیں ڈھونڈیں ، اگر آپ کو لگتا ہے کہ اُن کی دعوت حق ہے اور کوئی ایسی چیز ہے جس کی آپ حمایت کرنا چاہتے ہیں تو اُس کی حمایت کریں لیکن اپنے پاؤں کو اس کے ساتھ باندھ دیں 20 مختلف سمتوں میں اچھلیں اس وجہ سے کہ آپ نہیں جانتے کہ کب آپ خود کو آزاد کرلو، آپ کو پتہ ہی نہیں چل سکتا ہے۔ کسی نے خود کو آزاد کر دیا اور تب ہوا آگئی تو اب انہیں کسی بھی چیز تک رسائی حاصل نہیں ہوسکتی۔ یہ کرنے کو مناسب وقت نہ تھا۔لہذا آپکی زندگی میں زکوٰۃ معرفت یہ ہے کہ یا ربی مجھے اپنے پاؤں اور اپنے ہاتھ کو اس راہ سے باندھنا نصیب فرمائیں۔ میں اس راہ کی خدمت کرنا چاہتا ہوں۔ مجھے یقین ہے کہ وہ کیا کر رہے ہیں اور میں اپنی ذات یہاں وقف کرنا چاہتا ہوں۔ جب انہوں نے یہ کام کیا اور وہ ثابت قدم رہے اور یہ سب ایک ہی وقت میں کام کر رہے تھے تب نبی کریمﷺ یہ ہدایت دینا شروع فرمائیں گے کہ ان کو حقیقت کی زکوٰۃ عطا کریں اور حقیقت کی زکوٰة سیدنا محمدﷺ کی خدمت ہے۔
This world is confusion so whoever you follow, whoever you love hold tight, they’re gonna whip you around in all sorts of different directions and then they want to see that you have isteqam again, you have firmness in your service to the shaykh. If you believe in his dawa and the mission that he has, serve it. If you don’t, find somebody that you do but don’t go there strangling all by yourself like a lost dog, lost puppy out in the wind, the storms are coming and these puppies will be blown away in the wind. Find whomever you love, if you think their dawa is right and is something you want to support, support it but tie your foot to it don’t bounce around in 20 different directions cause you don’t know when you untie yourself, that maybe when the wind comes. Somebody untied themselves now they can’t have access to anything here. That wasn’t a timely thing to do. So, in your life the zakat of marifah is Ya Rabbi let me bind my foot and my hand with that way. I want to serve that way. I believe in what they doing and I want to put my being to do it. When they did that and they were firm and these were all working at the same time then Prophet (ﷺ) will begin to instruct that give them the zakat of haqiqat and the zakat of haqiqat is to do a khidmat of Sayyidina Muhammad ﷺ.
آپکو حضرت شیخ کی خدمت کرنے کی تربیت دی گئی، اب نبی کریم (ﷺ) فرما رہے ہیں کہ مجھے اپنے لیئے تمہاری خدمت چاہیے اور میں تمہیں جو حکم دے رہا ہوں وہ یہ ہے کہ میں تمہیں اپنے سمندر میں لانا چاہتا ہوں لیکن اپنے سمندر میں ، میں کسی شیخ کو قبول نہیں فرماتا ، میں کوئی ولی قبول نہیں فرماتا ، میں اللہ(عزوجل) کے کسی نبی کو قبول نہیں فرماتا میں صرف اپنی موجودگی قبول کرتا ہوں– یہ اللہ کا حکم ہے ، نبی کریم (ﷺ) نہایت ہی حلیم مزاج رکھتے ہیں کبھی اس طرح بات نہیں کرتے۔ اللہ کا حکم ہے، اللہ (عزوجل) یہ فرماتے ہیں کہ میں تمہیں ان حقائق (کے سمندر ) پر لے جاؤں گا اور تمہیں میرے محبوب کی موجودگی میں خود کو کچھ ظاہر کرنے کی اجازت نہیں اور اسی وجہ سے وہ سمجھ گئے کہ ماہِ محرم کی تمام تر نجات، سب سیدنا محمد (ﷺ) کی عظمت اور نجات کے تحت تھی۔ ہر قوم کو انکے عذاب سے (پناہ) ، انکو نجات سیدنا محمد (ﷺ)سے ملی ۔ جب سیدنا آدم (علیہ السلام) ہمیں اس زمین پر لے آئے اور جو کچھ بھی اُن سے غلطی سرزد ہوئی ، (اور اُنہیں نجات نہ ملی )جب تک کہ انہوں نے سیدنا محمد (ﷺ ) کے نام کا ذکر نہ کیا—یَا حَمِیدُ بِحَقِّ مُحَمَّدٍ (ﷺ) ۔ اُس وقت، انہیں توجہ ملی اور فرمایا گیا، اب آپ کو کچل دیا گیا ہے اور آپ سمجھ گئے ہیں کہ آپ کی رسالت میری بارگاہ میں آپکو نہیں بچائے گی۔ آپ مجھے ”محمد رسول اللہ“ کے طور قبول کریں نہ کہ، ”لا الہ الا اللہ آدم رسول اللہ“ ، ”لا الہ الا اللہ موسیٰ رسول اللہ“ ، ”لا الہ الا اللہ عیسی رسول اللہ“۔ ان میں سے ہر ایک ( پیغمبر) کو حقائق کی اس زکوٰۃ سے واپس کرنا ہے، جو اللہ ( عزوجل ) نے انہیں عطا فرمائے ہیں ، ۔ آپ کیا واپس کریں گے؟ آپ اپنی رقم دیتے ہیں، اللہ (عزوجل ) کو اس کی ضرورت نہیں ، یہ آپ کے تذکیہ کیلئے ہے ۔
You’re being trained to serve the shaykh, now Prophet (ﷺ) asking you serve me. I want your khidmat for me and what I’m asking from you is that I want to bring you into my ocean but in my ocean, I don’t accept any shaykh, I don’t accept any wali, I don’t accept any Prophet of Allah (AJ). I only accept my presence. Is Allah’s command, Prophet (ﷺ) very humble would never speak like that. Allah’s command, Allah (AJ) saying I’m going to take you on this haqaiq and you have no permission to show yourself as anything in the presence of my beloved and that’s why they understood that all the salvations of Muharram were all under the azamat and salvation of Sayyidina Muhammad ﷺ. Every nation took to its punishment, its nijat came from Sayyidina Muhammad ﷺ. When Sayyidina Adam (علیہ السلام ) brought us onto this earth and whatever he did wrong, until he mentioned the name of Sayyidina Muhamamd….Ya Hamid bi Haqq Muhammad ﷺ. At that time he got the attention and said, now you’ve been crushed and you understand your Risalat will not save you in my presence. You accept me as Muhammadun Rasool Allah, not La ilaha ilAllah Adam Rasool Allah, La ilaha ilAllah Musa Rasool Allah, La ilaha ilAllah Isa Rasool Allah. Each of them in this zakat of haqaiq have to give back what Allah gave to them. what you’re going to give back, you gave your cash Allah doesn’t really need it that was to clean you.
اللہ ہم سے کیا چاہتا ہے ، جو اس نے ہمیں دیا ہے۔اللہ (عزوجل)نے ہمیں سب سے بڑا تحفہ کیا دیا ہے؟ میری رضا (منشا، مرضی) ، میری رضا ۔ یا ربی میں اپنی مرضی کو آپکے حوالے کرنے طروق (راہِ طریقت) پر آرہا ہوں۔ میں انتخاب نہیں کرنا چاہتا۔ وہ دوسرے گروہوں میں وہ اسے "پرسکون ہونے کی دعا " کہتےہے۔ ]"اے خدا ، مجھے ان چیزوں کو قبول کرنے میں سکون عطا فرما جو میں بدل نہیں سکتا اور جن چیزوں کو میں بدل سکتا ہوں اسے بدلنے کی ہمت عطا کر اور فرق جاننے کی حکمت سے نواز دے" [۔کس طرح لاکھوں شراب اور منشیات کے عادی سرنڈر کرنے سے افاقہ پا رہے ہیں۔ انہوں نے خود کو اپنے سے اونچی طاقت کے حوالے کردیا۔ وہ اپنی مرضی کو اسکے حوالے کردیتے ہیں اور وہ سمجھ جاتے ہیں کہ جب میں (اپنی مرضی کرتا ہوں ) تو وہ سب غلط انتخاب ہے ، آپ میرے لئے انتخاب کیجئے۔ جب یہ ایسی اشیا٫ ہیں جن کو میں جان نہیں سکتا، سمجھ نہیں سکتا ، "میرے آقا ، آپ میرے لئے یا ربی انتخاب کیجئے،۔ تب اللہ (عزوجل) فرماتا ہے ، اپنی مرضی کو میز پر رکھو ، میں یہ واپس چاہتا ہوں۔ میں نے اسے بطور تحفہ دیا تھا، اگر تم واقعتا اپنی زکوٰۃدینا چاہتے ہو تو اپنی مرضی مجھے واپس کر دو؛ جہاں اپنی مرضی (اللہ عزوجل کے ) حوالے کر نی ہے، تو "لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ"میں داخل ہونے کیلئے اللہ کے ہر نبی کو اپنی رسالت چھوڑنی ہوگی۔
What Allah needs from us, what he gave us. What is the greatest gift Allah (AJ) has given to us? My will, my will. Ya Rabbi I’m coming to the tariqa to surrender my will. I don’t want to choose. They call that in other groups the prayer of serenity ["God, grant me the serenity to accept the things I cannot change, courage to change the things I can, and wisdom to know the difference."] How millions of alcohol and drug addicts are finding recovery by surrendering. They surrendered to a power higher than themselves. They surrender their will and they understand that when I choose it’s all wrong, you make the choice for me. When it’s things that I can’t comprehend and understand, my lord, you choose for me Ya Rabbi. Allah (AJ) then put your will on the table, I want that back. I gave it as a gift. If you truly want to give your zakat, give your will back to me in which to surrender their will. So, then every Prophet of Allah (AJ) they have to leave their Risalat to enter into La Ilaha IlAllah Muhammadun Rasool Allah ﷺ.
چنانچہ ، حضرت آدمؑ کو احساس ہواکہ دعا کا جواب نہیں دیا جا رہا ، 40 سال تک گریہ و زاری کرتے ( روتے ) رہے جب تک (جو کلمات جنت میں )دیکھے تھے وہ اُنہیں یاد آئےاور فرمانے لگے ، ’’ یا حمید بحق محمد(ﷺ) ‘‘ اور ان الفاظ کا ذکر کرنے لگے ، اللہ (عزوجل) فرماتے ہیں اور اُنہوں نے اپنے رب سے کلمات کا تذکرہ کیا۔ اس وقت سیدنا محمد (ﷺ) نے اُن کی توبہ قبول کرلی اور فرمایا ، اب جبکہ کہ آپ نے "محمد رسول اللہ" (ﷺ) کو تسلیم کرلیا ہے، آپ کو اُن کی موجودگی میں داخلہ کی اجازت ملتی ہے ۔ سیدنا ابراہیم (علیہ السلام ) " قُلْنَا يَا نَارُ كُونِي بَرْدًا وَسَلَامًا " انہوں نے (حضرت ابراہیم ؑ) کو آگ میں پھینک دیا اور اس آگ سے نجات اور اسکی ٹھنڈک اور سلامتی، سیدنا محمد (ﷺ)کے ذریعہ ہے۔ اور سیدنا عیسیٰ (علیہ السلام ) ، نے تمام مشکلات اور بوجھ جو اُنہوں نے( برداشت کیں) اذیت اور تکلیف اُٹھائی ، کہ میں کچھ بننا نہیں چاہتا اور میں ان لوگوں کی زیادتی کا سامنا کروں گا لیکن یا ربی مجھے سیدنا محمد (ﷺ) کی دید کیلئے موت تک کاانتظار نہ دیجئے، مجھے اپنی بارگاہ میں اٹھایئے اور آخری زمانے میں مجھے واپس لایئے اور اُن کی دعا قبول ہوگئی۔ کہ اُنہیں بارگاہ میں اٹھایا گیا اور واپس لا کر اُمت المحمدرسول اللہ (ﷺ) سے( شرفیاب) کیا جائے گا ۔
قُلْنَا يَا نَارُ كُونِي بَرْدًا وَسَلَامًا عَلَىٰ إِبْرَاهِيمَ
"ہم نے فرمایا: اے آگ ! تو ابراہیم پر ٹھنڈی اور سراپا سلامتی ہو جا۔"
(سورۃ الانبیا، آیت 69)
So, Adam realized that dua is not going to be answered, 40 years cried until remembered what he saw and say, ‘Ya Hamid bi Haqq Muhammad’ and began to mention words, Allah (AJ) said and he mentioned words to his lord. At that time Sayyidina Muhammad (ﷺ) accepted his tawba and said now that you’ve acknowledged Muhammadun Rasool Allah ﷺ, you’re admitted into that presence. Sayyidina Ibrahim Qulnaa yaa naaru koonee bardanw wa salaaman.
قُلْنَا يَا نَارُ كُونِي بَرْدًا وَسَلَامًا عَلَىٰ إِبْرَاهِيمَ
Qulnaa yaa naaru koonee bardanw wa salaaman 'alaaa Ibraaheem
We said, "O Fire! be thou cool, and (a means of) safety for Abraham!" [Surah Al-Anbiya:69]
they throw him into a fire and that fire its nijat and coolness and peacefulness is through Sayyidina Muhammad ﷺ. And Sayyidina Isa (علیہ السلام ) all the difficulties and burdens that he took of torture and pain is that I don’t want to be anything and I’m going to be abused by these people but Ya Rabbi don’t let me to die to see Sayyidina Muhammad ﷺ, raise me unto your presence and bring me back in the last days and his dua was accepted. To be raised in the presence and to come back to and be from Ummat-al-Muhammadur Rasool Allah ﷺ.
تو ، اسکا مطلب ہے کہ انہوں نے اپنی فنا کو بھی فنا کر دیا۔ اور ان کی تعلیمات میں سب سے مشہور سیدنا موسیٰ (علیہ السلام ) ہیں— نبی موسٰی (علیہ السلام) کو حقائق کی زکوٰ ۃ کی (ادئیگی ) کیلئے فرمایا گیا کہ اگر آپ "لا الہٰ الا اللہ محمد رسول اللہ " چاہتے ہیں تو جایئے، میرے بندے کے ہاتھوں ذلیل و خوار ہوجائیں۔ ان محمدن گایئڈز میں ایک سیدنا خضر (علیہ السلام ) سلسلہ نقشبندیہ میں ہیں۔یعنی یہ حقیقت سلسلہ نقشبندیہ سے گزرتی ہے اور اُنہوں نے فرمایا: "جایئے، اس نقشبندی شیخ کے پاس جایئے ۔ وہ تمہیں رسوا کرے گا اور آپ سیدنا محمد (ﷺ) کی محبت کیلئے ذلت اٹھانے جارہے ہیں۔" اور ہم بیان کرتے ہیں کہ سیدنا خضر (علیہ السلام ) کس طرح نبی موسیؑ سے گفتگو کر رہے تھے۔ "آہ! تم میں صبر نہیں ہے۔ حتی کہ تم ان میں سے کسی چیز کا علم نہیں رکھتے" اور آخر میں ، "مہربانی کریئے، چلے جایئے۔" آپ اس طور کسی نبی سے کیسے بات کرسکتے ہیں؟ اور نبی موسیٰؑ — سمعنا واطعنا—جو بھی آپ فرماتے ہیں میں قبول کر رہا ہوں۔ اور نبی کریم (ﷺ) ہم سے یہی چاہتے ہیں کہ پھر بات نہ کریں ، مت بولیں ، جواب نہ دیں ، اپنے انا کوکریڈت مت دیں۔ یہ (مشکل ) سہہ لیں ، ہر طرح کی دشواری سہہ لیں اور اپنے طروق (راہِ طریقت) پر ، اپنے راستے پہ خاموشی سے چلیں۔ یہ کام کے بارے میں نہیں ہے ، یہ آپ کے طروق (راہِ طریقت) کے بارے میں ہے۔آپ کا طریقت( درس دینے) آتا ہے اور آپکو محبت کے اس راہ پر (چلنا )سکھاتا ہے کبھی بات نہ کریں ، کبھی خود کا کوئی اشارہ نہ دیں ، کبھی بھی اپنی وضاحت نہ دیں ، شکایت نہ کریں۔ اگر آپ شکایت کرتے ہیں اور چینل کو استعمال کرتے ہیں اور شیخ کے ساتھ آپکے تعلق پر اثر پڑتا ہے کیونکہ جیسے آزمائش سخت ہوتی جاتی ہے تو ، وہ تمہیں بارگاہ سے نکال دیں گےکیونکہ آزمائش بہت سخت ہونے والی ہے۔ آپ شرط لگا لیں بارگاہ سے نکالے جانے پرآپ سیدنا محمد(ﷺ) کے ساتھ اپنا تعلق نہیں بنا سکتے۔ کیونکہ شکایت کرنے سے کوئی فائدہ نہیں۔ شکایت کرنا ، ہتھیار ڈالنے جیسا تھا۔ وہ (آزمائش ) دراصل زکوٰۃتھی۔
So, means they annihilated their annihilation. And the most famous of their teaching Sayyidina Musa (علیہ السلام ). So, this zakat of haqaiq Nabi Musa (علیہ السلام ) was told if you want La Ilaha IlAllah Muhammadur Rasool Allah go and be humiliated by my servant. One of these Muhammadan guides then Sayyidina Khidr (علیہ السلام ), Sayyidina Abbas Khidr (علیہ السلام ) is on the Naqshbandi Silsila. Means that reality runs through Naqshbandiyah and he said, go, go to this Naqshbandi shaykh. He’s going to humiliate you and you’re going to take the humiliation for the love of Sayyidina Muhammad ﷺ. And we say, how was Sayyidina Khidr (علیہ السلام ) talking to Nabi Musa like that. Uhh! You don’t have any patience; you don’t even know any of these things and in the end please go away. How do you talk to a Prophet like that? And Nabi Musa Samina wa’Atana, whatever you say I’m accepting. And what Prophet (ﷺ) wants from us is then don’t talk, don’t speak, don’t give answer back, don’t give credit to your ego. That take, take every type of difficulty and keep silent on your way, on your tariq. It’s not about work, it’s about your tariq. Your tariqa comes and teaches you on this way of love don’t ever talk, don’t ever give a sign of yourself, don’t ever give a explanation of yourself, don’t complain. If you complain and use the channel and he relationship with your shaykh as the testing becomes harder, he will cut you from the presence cause the test is about to become very bad. You bet cut from the presence so that you can make your connection with Sayyidina Muhammad (ﷺ) cause the complaining not going to help. The complaining was the surrendering, that was the zakat.
اگر آپ (نبی کریم ﷺ کی ) محبت کیلئے آرہے ہیں تو رسول کریم (ﷺ) یہ پوچھیں گے کہ آپ میرے پاس بطور شیخ کیوں آرہے ہیں ؟ میں تمہیں کچل دینا چاہتا ہوں۔ وہ تشریف لا رہے ہیں تمہیں کچل دینے کیلئے ، کچھ نہ رہو ، ناچیز بن جاؤ۔ پیار کے ساتھ آو ۔محبت کے ساتھ آو اور وہ ہر مشکل کو محبت اور رسول کریم (ﷺ) سے محبت کی حیثیت میں لیتے ہیں اور اسی وجہ سے ان سب نعت میں بیان کرتے ہیں کوہ غم ، میرے غم ، میرےغم ایک پہاڑ کی مانند ہے (عشق میں تیرے کوہ غم سر پہ لیا جو ہو سو ہو) ۔ میں اپنے منہ سے جواب نہیں دے سکتا ، میں اس مشکل سے بھاگ نہیں سکتا، جو میں کرسکتا ہوں، وہ یہ ہے کہ سیدنا محمد (ﷺ) سے دعا کروں ، اللہ (عزوجل) سے دعا کرو ں۔لیکن سیدنا محمد (ﷺ) کے قدموں میں دعا کیجئےکہ (اے حبیب اللہ ) مجھے اپنی نظرکرم عطا فرمائیں، مجھے اپنی نظر عطا کیجئے ، وہ نجات کی دعا نہیں کر رہے ، یا رسول اللہ ہم سے خوش رہیں ، "الھٰی انت مقصودی و رضاک مطلوبی" کہ یا رب ہمارے ساتھ خوش ہوں کہ نبی کریم (ﷺ) ہمیں محفل عطا فرمائیں، لہذا ان حقائق کی زکوٰۃیہ ہے۔ انہوں نے اپنے راستے میں مشکلات اور غم اٹھائے ہیں اور وہ ہر روز شکایت نہیں کرتے ۔ وہ شکوے نہیں سناتے ، کسی کی تلاش میں نہیں رہتے کہ رونا روئیں، اور ہر طرح کی مشکلات پیدا کریں اور رونے لگیں اور جب انھوں نے ایسا کیا تو انھیں اپنے دل کے اندر یاد دلایا جاتا ہے کہ سیدنا محمد (ﷺ)کیلئے مشکلات اٹھائیں۔ اگر یہ دنیاتمہیں ایک لقب دے اور تمہیں کسی طرح کی پہچان دے دے تو یہ اللہ کے حضور مناسب نہیں ہے۔ اللہ (عزوجل)کیلئے کیا درست ہے اگر یہ دنیا آپکے خلاف آجائے اور (وہ فرمائے) میں تمہیں قرب حق کی گہرائی میں لے جارہا ہوں۔ اگر یہ دنیا تمہیں کوستی ہے تو ، میں تمہیں اپنی بارگاہ الہی میں لے جا رہا ہوں۔
If you’re coming for love Prophet ﷺ’s going to ask why are you coming to me as a shaykh, I wanna crush you. They coming now (to) crush you, be nothing, be nothing. Come with love, come with love and they take every difficulty as a muhabbat and love for Prophet (ﷺ) and that’s why in these naat they say kohe gham کوه غم, my gham, my sadness is like a mountain. I can not give an answer with my mouth, I can not run away from the difficulty all I can do is pray to Sayyidina Muhammad ﷺ, pray to Allah (AJ) but pray at the feet of Sayyidina Muhammad (ﷺ) that grant me your nazar, grant me your nazar because they’re not praying for a relief that Ya Prophet (ﷺ) be happy with us, ILAHI ANTA MAQSUDI WA RIDHAKA MATLUBI that Ya Rabbi be happy with us that Prophet (ﷺ) to give us an audience so means this zakat of haqaiq is they took difficulty and gham in their way and they didn’t complain every day. They didn’t nag and look for somebody to whine to and cry to and make every type of difficulty and when they did, they reminded within their heart take the difficulty for Sayyidina Muhammad ﷺ. If this wolrd gives you a title and gives you some sort of recognition, it’s not valid for Allah (AJ). What valid for Allah (AJ) is if this world come against you and I’m bringing you deep in my divinely presence. If this world curse you, I’m bringing you in my divinely presence.
یہی وجہ ہے کہ تب علما٫ کو کلام الاولیاء سمجھ نہیں آتا تھا، انھوں نے فرمایا ہےکہ تم حقیقی ولی نہیں ہو سکتے ہو جب تک ہزارعلماء تمہیں دھتکار نہ دیں ۔ پہلے (زمانے میں ) وہ ان (اولیا) پر پتھر پھینکا کرتے تھے کہ آپ یہ کس قسم کی بات کر رہے ہیں؟ حضرت بایزید بسطامی (قدس اللہ سرہ ) کو وہ سنگسار کیا کرتے، نہ صرف عوام بلکہ علاقے کے علمائے کرام بھی ۔ یعنی انہوں نے سیدنا محمد (ﷺ) کی اس محبت کیلئے مشکلات اٹھائیں اور یہ سب کچھ " قُلْ إِنْ كُنْتُمْ تُحِبُّونَ اللَّهَ فَاتَّبِعُونِي يُحْبِبْكُمُ " تھا۔
That’s why then the Qalam al-Awliya is not understood by Ulama. They said you’re not a real wali until thousands of Ulama curse you. Before they used to throw rocks at them. What kind of thing is this you’re talking about? Abu Yazid al-Bistami they were stoning him. Not only the people, the Ulama of the area. Means they took hardship for this love of Sayyidina Muhammad (ﷺ) and that was all in Qul in kuntum tuhibboonal laaha fattabi' oonee yuhbibkumul laahu.
قُلْ إِنْ كُنْتُمْ تُحِبُّونَ اللَّهَ فَاتَّبِعُونِي يُحْبِبْكُمُ اللَّهُ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ ۗ وَاللَّهُ غَفُورٌ رَحِيمٌ
اے (جبیب ﷺ) فرما دیجئے، اگر تم اللہ سے محبت کرتے ہو تو میری پیروی کرو، اللہ تم سے محبت فرمائے گا اور تمہارے گناہ معاف فرمائے گا، اللہ معاف فرمانے والا، رحم فرمانے والاہے۔
(سورۃ آل عمران آیت 31)
Qul in kuntum tuhibboonal laaha fattabi' oonee yuhbibkumul laahu wa yaghfir lakum zunoobakum; wallaahu Ghafoorur Raheem
Say: "If ye do love Allah, Follow me: Allah will love you and forgive you your sins: For Allah is Oft-Forgiving, Most Merciful."[ Surah Al-Imran:31]
اگر آپ واقعی پیروی کرتے ہیں اور پیغمبراکرم (ﷺ) کی محبت چاہتے ہیں تو ، اللہ (عزوجل ) کا فرمان ہے کہ میں تمہیں اپنی محبت سے نوازوں گا اگر تم تھوڑی سی مشکل اور سہہ لیتے ہو ۔ جواب نہ دو ، لڑائی نہ کرو ، اس محبت کیلئے کچھ نہ کرو ، میں تمہیں اپنی محبت الہیہ سے نوازوں گا۔ کیا تم یہ چاہتے ہو یا تم لوگوں میں معروف ہونا (پہچان) چاہتے ہو؟ تم چاہتے ہو کہ لوگ تمہیں کریڈٹ دیں اور سوچیں کہ ہر کسی نے کچھ غلط کیا ہے (لیکن) تم سب کچھ ٹھیک کر رہے ہیں۔ نہیں ، تمہیں لوگوں کو بتانا چاہئے: میں سب کچھ غلط کر رہا ہوں اور وہ سب کچھ ٹھیک کر رہے ہیں۔
If you really following and want the love of Prophet ﷺ, Allah’s saying I’m going to grant you my love if you take a little bit more of this difficulty. Don’t give an answer, don’t give a fight, don’t do anything for this love, I’m going to grant you my divinely love. Do you want that or you want to be recognized by people? You want people to give you a credit and think everybody else did something wrong, you’re doing everything right. Not, you should tell people: I’m doing everything wrong and they’re doing everything right.
Subhana rabbika rabbil 'izzati amma yasifun wa salamun alal mursalin wal hamdulillahi rabbil 'alamin Bi hurmati Muhammad al Mustafa wa bi siri surat al Fatiha.
Hazrat Shaykh Sayed Nurjan (qaddas Allâhu sirrahu)