
Urdu – Vow of Poverty Doesn’t Apply to Islam Go Make Money & Give Charity غریب رہنے ک…
Vow of Poverty Doesn’t Apply to Islam
Go Make Money & Give Charity
غریب رہنے کی قسم کھانا اسلام کا حصہ نہیں ہے — پیسہ بنایئے اور خیرات دیجئے
اَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ۞ بِسْمِ اللّٰہ ِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ ۞
اللہ کی پناہ مانگتا ہوں شیطان مردود سے۔اللہ کے نام سے شروع کرتا ہوں جو نہایت مہربان رحم کرنے والا ہے
The Mercy of Allah (AJ) Allows Us to Enter Into Fasting
اللہ (عزوجل) کی رحمت ہمیں روزے رکھنے کی اجازت دیتی ہے
اللہ (عزوجل) کی خدمت کرنا اور صیام (روزہ) رکھنا ،ایک بار جب اللہ (عزوجل) ہمیں صیام میں داخل ہونے کی اجازت دے دیتا ہے تو اللہ (عزوجل) کی بے شمار نعمتوں سے مغفرت ملتی ہے ۔ اُس رحمت اور رحمہ کی وجہ سے جو بندے کو ڈھانپتی ہے اور سیدنا محمد (ﷺ) کی بارگاہ اور حقیقتِ محمدی (ﷺ) کی طرف کھینچتی ہے اور ا نہیں پاس لے آتی ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ نبی کریم (ﷺ) ان پر اور ان کی روحوں کیلئے دعا کرنے لگتے ہیں۔ اور اللہ (عزوجل) ہر قسم کی مشکلات دور کرنے لگتا ہے اور ان کی روح اور جسم کے ذریعہ ان کو مکمل کرتا ہے۔ انشاء اللہ ( بندہ ) پاک وصاف ہوجاتا ہے۔
(رمضان کے ) آخری عشرہ میں ، " اِتَّقو مِنْ النَّار " جہنم سے نجات ملتی ہے۔کہ بے شک سیدنا صراط المستقیم (ﷺ ) کی اطاعت کرتے ہوئے، کہ سیدنا محمد (ﷺ) کے لامتناہی اور لامحدود ناموں میں سے ایک نام سیدنا صراط المستقیم (ﷺ ) ہے۔ سیدنا صراط المستقیم (ﷺ ) (سیدھا راستہ) ۔ "إِنَّا فَتَحْنَا لَكَ فَتْحًا مُبِينًا ۔ لِيَغْفِرَ لَكَ اللَّهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِكَ وَمَا تَأَخَّرَ وَيُتِمَّ نِعْمَتَهُ عَلَيْكَ وَيَهْدِيَكَ صِرَاطًا مُسْتَقِيمًا۔ وَيَنْصُرَكَ اللَّهُ نَصْرًا عَزِيزًا۔"
﷽
إِنَّا فَتَحْنَا لَكَ فَتْحًا مُبِينًا ۞ لِيَغْفِرَ لَكَ اللَّهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِكَ وَمَا تَأَخَّرَ وَيُتِمَّ نِعْمَتَهُ عَلَيْكَ وَيَهْدِيَكَ صِرَاطًا مُسْتَقِيمًا ۞ وَيَنْصُرَكَ اللَّهُ نَصْرًا عَزِيزًا۞
"(اے حبیبِ مکرم!) بیشک ہم نے آپ کے لئے (اسلام کی) روشن فتح (اور غلبہ) کا فیصلہ فرما دیا (اس لئے کہ آپ کی عظیم جدّ و جہد کامیابی کے ساتھ مکمل ہوجائے)۔ تاکہ آپ کی خاطر اللہ آپ کی امت (کے اُن تمام اَفراد) کی اگلی پچھلی خطائیں معاف فرما دے (جنہوں نے آپ کے حکم پر جہاد کیے اور قربانیاں دیں) اور (یوں اسلام کی فتح اور امت کی بخشش کی صورت میں) آپ پر اپنی نعمت (ظاہراً و باطناً) پوری فرما دے اور آپ (کے واسطے سے آپ کی امت) کو سیدھے راستہ پر ثابت قدم رکھے۔ اور اللہ آپ کو نہایت باعزت مدد و نصرت سے نوازے۔"
سورۃ الفتح (48) آیت 1-3
A’udhu Billahi Minash Shaitanir Rajeem
Bismillahir Rahmanir Raheem
I seek refuge in Allah from Satan, the rejected one
In the Name of Allah, the Most Beneficent, the Most Merciful
To serve Allah (AJ) and to enter into siyam (fasting). Once Allah (AJ) allowed us to enter into siyam, immense blessings of Allah (AJ) to grant forgiveness. Because of that rahmah and mercy that dresses the servant and brings them and draws them into the presence and reality of Sayyidina Muhammad ﷺ. That no doubt, that Prophet ﷺ begin to pray upon them and their souls. And Allah (AJ) begin to wash away every type of difficulty, and perfecting them through their soul and through their body, inshaAllah being washed and cleansed.
Last ten days, itkun minan naar (save us from the fire (hellfire)), is to be free from hellfire. That again no doubt by following Sayyidina Siratul Mustaqim ﷺ. That the name of Sayyidina Muhammad ﷺ, one of many names, endless and infinite names is Siratul Mustaqim (the Straight Path), Sayyidina Siratul Mustaqim ﷺ. That, “Innaa fatahna laka fatham mubina, Liyaghfira lakaallaahu maa taqaddama min dhanbika wa maa taakhkhara, wa yutimma ni’matahu ‘alayka wa yahdiyaka siraatan mustaqima, Wa yansurakAllahu nasran ‘aziza.”
﴾إِنَّا فَتَحْنَا لَكَ فَتْحًا مُّبِينًا ﴿١﴾ لِّيَغْفِرَ لَكَ اللَّـهُ مَا تَقَدَّمَ مِن ذَنبِكَ وَمَا تَأَخَّرَ وَيُتِمَّ نِعْمَتَهُ عَلَيْكَ وَيَهْدِيَكَ صِرَاطًا مُّسْتَقِيمًا ﴿٢﴾ وَيَنصُرَكَ اللَّـهُ نَصْرًا عَزِيزًا ﴿
٣
48:1-3 – “Innaa fatahna laka fatham mubina. (1) liyaghfira lakaallaahu maa taqaddama min dhanbika wa maa taakhkhara wa yutimma ni’matahu ‘alayka wa yahdiyaka siraathan mustaqima. (2) Wa yansurakAllahu nasran ‘aziza. (3)” (Surat Al-Fath)
“Indeed, We granted you, [O Muhammad], a manifest Victory. (1) That Allah may forgive you your faults of the past and those to follow; and fulfil His favor upon you and guide you to a straight path. (2) And [that] Allah may help you with a mighty victory.” (The Victory, 48:1-3)
Prophet Muhammad ﷺ is the Immense Secret Brought on Earth
سیدنا محمد (ﷺ) زمین پر ایک عظیم راز ہیں۔
"فَتْحًا مُبِينًا" ایک عظیم فتح ، سیدنا محمد (ﷺ) ہیں۔ جب اللہ (عزوجل) یہ فرماتا ہے کہ 'ہم نے آپ کو فتح عطا کی ، تو وہ فتح ( رُونمائی) سیدنا محمد (ﷺ) کی آمد اور ظہور ہے ۔ اللہ (عزوجل) کی عظیم رحمۃ، اللہ (عزوجل) کا عظیم راز کہ اُس نے اُنکی شناخت اور اُنکی حقیقت (ﷺ) ظاہر کرنے کیلئے زمین پر نازل کیا۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ اللہ (عزوجل) پھر بیان کررہا ہے ، 'یہ ایک بہت بڑی فتح (رُونمائی) ہے۔' یہ اللہ (عزوجل) کے دین کی واضح فتح ہے ۔
“Fatham Mubeen” (Holy Qur’an, 48:1), the immense opening, is Sayyidina Muhammad ﷺ. When Allah (AJ) is saying, ‘We have granted you an opening’, that opening is the arrival and the appearance of Sayyidina Muhammad ﷺ. Allah’s (AJ) Immense Rahmah, Allah’s (AJ) Immense Secret that He brought upon the earth to reveal its identity and its reality ﷺ. No doubt Allah (AJ) then describing, ‘It’s an immense opening.’ That is the clear opening of the deen of Allah (AJ).
Only Khalifa of Allah (AJ) is Prophet Muhammad ﷺ
اللہ (عزوجل) کے واحد خلیفہ سیدنا محمد (ﷺ) ہیں
کہ تمام انبیا ء اکرام اسی آمد کے منتظر تھے۔ اور اللہ (عزوجل) نےقرآن مجید میں پو چھا ہے اور ہر پیغمبر کو انکی رسالت کی ایجنسی (ادارے ) میں بتایا گیا ہے کہ اگر آپکے دور میں وہ " باس" تشریف لے آئیں ، اگر وہ آجائیں ، اگر سیدنا محمد (ﷺ) تشریف لے آئیں تو، آپ کو ان (ﷺ) کی پیروی کرنا ہے۔ اور انہوں نے جواب دیا ، " قَالُوْا بَلٰی " 'جی ہاں' ۔ یعنی آپ (سب ) کی رسالت، میرے محبوب سیدنا محمد (ﷺ) کے پیغمبرانہ ظہور کے سامنے کچھ بھی نہیں ،کیونکہ وہ اللہ (عزوجل) کے خلیفہ ہیں ۔ باقی سب ( انبیا اکرام ) اُن (ﷺ) کے خلیفہ ہیں، اُن کے نمائندے ہیں۔ کیونکہ " أَطِيعُواللَّه وَأَطِيعُوٱلرَّسُولَ " اور سب سے زیادہ مجاز ، اس آیت الکریم میں جو اللہ (عزوجل) کا خیال ہے وہ سیدنا محمد (ﷺ) ہیں ، کسی دوسرے رسول کے بارے نہیں خیال فرمایا جا رہا ۔
﷽
ياأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُواللَّه وَأَطِيعُوٱلرَّسُولَ وَأُوْلِي الْأَمْرِ مِنْكُمْ۞
"اے ایمان والو! اللہ کی اطاعت کرو اور رسول ﷺ کی اطاعت کرو اوراپنے میں سے (اہلِ حق) صاحبانِ اَمر کی "
سورۃ النساء (4) آیت 59
That all prophets were waiting for that arrival. And Allah (AJ) asked in holy Qur’an and told every prophet in their agency of risalat (messengership) that, ‘If your boss comes, if he comes, if Sayyidina Muhammad ﷺ comes in your time, you are to follow him.’ And they said, “Qalu bala.” ‘Yes.’ It means that yo your prophecy is nothing in the appearance of the prophecy of My Beloved Sayyidina Muhammad ﷺ, for he is the khalifa (representative) of Allah (AJ). Everyone else is his khalifa, is his representative. Because it’s “Atiullah wa ati Rasul”, and the most authorized one that Allah (AJ) is thinking about in this ayatul Kareem (Qur’anic verse) is Sayyidina Muhammad ﷺ, not thinking about any other prophet.
﴾أَطِيعُواللَّه وَأَطِيعُوٱلرَّسُولَ وَأُوْلِي الْأَمْرِ مِنْكُمْ… ﴿٥٩…
4:59 – “…Atiullaha wa atiur Rasula wa Ulil amre minkum…” (Surat An-Nisa)
“… Obey Allah, Obey the Messenger, and those in authority among you…” (The Women, 4:59)
Sayyidina Muhammad ﷺ is the Only One Who Hears Allah (AJ)
صرف سیدنا محمد (ﷺ) ہی اللہ (عزوجل) کو سُنتے ہیں:
کہ میری اطاعت، میری ' أتبع ' ، میری مکمل تسلیم (سیدنا محمد ﷺ ہیں ) ، مجھے کوئی نہیں سُن سکتا، سوائے سیدنا محمد (ﷺ) کے ۔ اگر کوئی نہیں سن سکتا ، سوائے سیدنا محمد (ﷺ)، کیونکہ وہ (ﷺ) اللہ (عزوجل) کو سنتے ہیں۔ تو پھر وہ (پیغمبرانِ خدا) کس کو سنتے ہیں؟ یہ ایک انرجی کی طرح ہے۔ جب اللہ (عزوجل) فرماتا ہے، 'میراکلام (قل) ، اگر میں اپنا "قل" پہاڑ پر نازل کرتا ، تو وہ " خاشیہ " (خاک) ہو جاتا ہے، ہمارے سمجھنے کیلئے، 'اے انسان اور انسانوں ، یہ ایک ایسا پہاڑ ہے،جو اُس سے کہیں گُنا زیادہ بڑا ہے ،جسکا تم تصور کرسکتے ہو ، اگر میرا کلام ( قل) پہاڑ سے ٹکرا گیا تو وہ خاک ہو جائے گا، لیکن جب سیدنا محمد (ﷺ) کے دل سے ٹکراتا ہے تو یہ (قلب ) مظبوط ہے۔
﷽
لَوْ أَنزَلْنَا هَٰذَا الْقُرْآنَ عَلَىٰ جَبَلٍ لَّرَأَيْتَهُ خَاشِعًا مُّتَصَدِّعًا مِّنْ خَشْيَةِ اللَّهِ …۞
"اگر ہم یہ قرآن کسی پہاڑ پر نازل فرماتے تو (اے مخاطب!) تو اسے دیکھتا کہ وہ اللہ کے خوف سے جھک جاتا، پھٹ کر پاش پاش ہوجاتا۔۔"
سورۃ الحشر (59) آیت 21
That my obedience, my itibah, my complete submission, no one can hear me but Sayyidina Muhammad ﷺ. If no one can hear, but Sayyidina Muhammad ﷺ. He hears Allah (AJ), so then who do they hear? It’s like an energy. When Allah (AJ) says, ‘My Speech, if I send My Qul to the mountain, it will be khashia.’ For us to understand, ‘O you insan and humans, that more bigger than anything that you can imagine, a mountain. If My Speech hits the mountain, it will be dust. But when it comes to the heart of Sayyidina Muhammad ﷺ, it’s firm.’
﴾لَوْ أَنزَلْنَا هَٰذَا الْقُرْآنَ عَلَىٰ جَبَلٍ لَّرَأَيْتَهُ خَاشِعًا مُّتَصَدِّعًا مِّنْ خَشْيَةِ اللَّهِ …﴿٢١
59:21 – “Law anzalna hadha alQurana ‘ala jabalin laraaytahu, khashi’an mutasaddi’an min khashyatillahi…” (Surat Al-Hashr)
“Had We sent down this Qur’an on a mountain, verily, you would have seen it obliterated to dust (from its power)…” (The Exile, 59:21)
Nabi Musa (as) Saw the Muhammadan Light
نبی موسی (علیہ السلام ) نے نورِ محمدی(ﷺ) کا مشاہدہ کیا
تو ، ہماری سمجھ اور حقائق سے ا ور ہمارے تمام اولیا اکرام کی تعلیمات سے ( واضح ہوتا ہے ) کہ، اللہ(عزوجل) صرفسیدنا محمد (ﷺ) کے دل سے کلام فرماتے ہیں۔ تو پھر ، وہ ( انبیا اکرام ) کسے سُنتے تھے ؟ وہ نبی کریم (ﷺ) کو سُنتے ہیں۔ اور یہی وجہ ہے کہ نبی موسی (علیہ السلام ) اپنی راہِ معرفت پر ، حقائق کی طرف پہنچنے کی چاہ میں ، وہ سمجھ گئے تھےکہ جنہیں وہ سن رہے تھے ، وہ مزید یقین چاہتے تھے ۔'یہ خوبصورت حقیقت جو مجھے سنائی دے رہی ہے ، میں آپ کو دیکھنے کا "یقین " چاہتا ہوں۔
﷽
وَلَمَّا جَاءَ مُوسَىٰ لِمِيقَاتِنَا وَكَلَّمَهُ رَبُّهُ قَالَ رَبِّ أَرِنِي أَنظُرْ إِلَيْكَ ۚ قَالَ لَن تَرَانِي وَلَـٰكِنِ انظُرْ إِلَى الْجَبَلِ فَإِنِ اسْتَقَرَّ مَكَانَهُ فَسَوْفَ تَرَانِي ۚ فَلَمَّا تَجَلَّىٰ رَبُّهُ لِلْجَبَلِ جَعَلَهُ دَكًّا وَخَرَّ مُوسَىٰ صَعِقًا ۚ فَلَمَّا أَفَاقَ قَالَ سُبْحَانَكَ تُبْتُ إِلَيْكَ وَأَنَا أَوَّلُ الْمُؤْمِنِينَ ۞
"اور جب موسٰی (علیہ السلام) ہمارے (مقرر کردہ) وقت پر حاضر ہوئےاور اس کے رب نے اس سے کلام فرمایا تو (کلامِ ربانی کی لذت پا کر دیدار کا آرزو مند ہوئے اور) عرض کرنے لگے: اے رب! مجھے (اپنا جلوہ) دکھا کہ میں تیرا دیدار کرلوں، ارشاد ہوا: تم مجھے (براہِ راست) ہرگز دیکھ نہ سکوگے مگر پہاڑ کی طرف نگاہ کرو پس اگر وہ اپنی جگہ ٹھہرا رہا تو عنقریب تم میرا جلوہ کرلوگے۔ پھر جب اس کے رب نے پہاڑ پر (اپنے حسن کا) جلوہ فرمایا تو (شدّتِ اَنوار سے) اسے ریزہ ریزہ کر دیا اور موسٰی (علیہ السلام) بے ہوش ہو کر گر پڑے۔ پھر جب اسے افاقہ ہوا تو عرض کیا: تیری ذات پاک ہے میں تیری بارگاہ میں توبہ کرتا ہوں اور میں سب سے پہلا ایمان لانے والا ہوں"
سورۃ الا عراف (7) آیت 143
So, then in our understandings and haqaiqs (realities) and all our awliyaullah (saints) teachings, that, ‘Allah (AJ) speaks only to the heart of Sayyidina Muhammad ﷺ.’ So then, who did they hear? They heard Prophet ﷺ. And that is why Nabi Musa (as) in his ma’rifah (gnosticism) is he’s wanting to reach towards realities. He’s understanding, the one whom he is hearing, he wants more yaqeen (certainty). ‘This beautific reality of what I’m hearing, I want the yaqeen to see you.’
وَلَمَّا جَاءَ مُوسَىٰ لِمِيقَاتِنَا وَكَلَّمَهُ رَبُّهُ قَالَ رَبِّ أَرِنِي أَنظُرْ إِلَيْكَ ۚ قَالَ لَن تَرَانِي وَلَـٰكِنِ انظُرْ إِلَى الْجَبَلِ فَإِنِ اسْتَقَرَّ مَكَانَهُ فَسَوْفَ تَرَانِي ۚ فَلَمَّا تَجَلَّىٰ رَبُّهُ لِلْجَبَلِ جَعَلَهُ دَكًّا وَخَرَّ مُوسَىٰ صَعِقًا ۚ فَلَمَّا ﴾أَفَاقَ قَالَ سُبْحَانَكَ تُبْتُ إِلَيْكَ وَأَنَا أَوَّلُ الْمُؤْمِنِينَ ﴿١٤٣
7:143 – “Wa lamma jaa Musa limeeqatina wa kallamahu Rabbuhu, qala rabbi arinee anzhur ilayka, Qala lan taranee wa lakini onzhur ilal jabali fa inistaqarra makanahu, fasawfa taranee, falamma tajalla Rabbuhu lil jabali ja`alahu, dakkan wa kharra Musa sa`iqan, falamma afaqa qala subhanaka tubtu ilayka wa ana awwalul Mumineen.” (Surat Al-A’raf)
“And when Moses arrived at Our appointed time and his Lord spoke to him, he said, “My Lord, show me [Yourself] that I may look at You.” [Allah] said, “you will not see Me, but look at the mountain; if it should remain in its place, then you will see Me.” But when his Lord manifested His glory on the mountain, He made it as dust, and Moses fell unconscious. And when he awoke/recovered his senses, he said, “Glory be to You! to You I turn in repentance, and I am the first of the believers.” (The Heights. 7:143)
Nabi Musa (as) Became Muhammadiyun
نبی موسی (علیہ السلام) "محمدیون" بن گئے:
وہ جو "کلیم اللہ " ہیں جو تمام اولیا اکرام کی قوت فہم سے زیا دہ سمجھ رکھتے ہیں ،ظاہر ہے وہ جانتے تھے کہ وہ اللہ(عزوجل) سے مخاطب نہیں ہیں۔ وہ سیدنا محمد (ﷺ) سے ملاقات کی خواہش رکھتے تھے۔ اور اللہ (عزوجل) نے فرمایا ، " میں تمہیں پہاڑ پر بھیجوں گا اور جو پردہ میں اٹھاؤں گا ، وہ میری عظمت ہے ، میرا سبحان ہے۔" اِس وقت ہم دیکھیں گے اور اللہ (عزوجل) کی عظمت ، سیدنا محمد (ﷺ) کا نور ہے۔ اور اُنہوں نے اپنے رب سے ملاقات کی ۔ اس وقت، اُنہوں نے اپنے رب سے ملاقات کی اور "محمدیون " ہو گئے اور پھر فرمایا کہ اب سے میں،
﷽
قُلْ إِنَّ صَلَاتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّـهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ۞ لَا شَرِيكَ لَهُ ۖ وَبِذَٰلِكَ أُمِرْتُ وَأَنَا أَوَّلُ الْمُسْلِمِينَ۞
"فرما دیجئے کہ بیشک میری نماز اور میرا حج اور قربانی (سمیت سب بندگی) اور میری زندگی اور میری موت اللہ کے لئے ہے جو تمام جہانوں کا رب ہے۔ اس کا کوئی شریک نہیں اور اسی کا مجھے حکم دیا گیا ہے اور میں (جمیع مخلوقات میں) سب سے پہلا مسلمان ہوں۔
سورۃ الانعام (6) آیت 162-163
From one whom is above all the understanding of awliyaullah, Kalimullah, of course he knows he is not dealing with Allah (AJ). He’s asking for an audience with Sayyidina Muhammad ﷺ. And Allah (AJ) said, ‘I’m going to send you to the mountain, and what I reveal, I’m going to send from My Glory, My Subhan.’ At that time we see, and Allah’s (AJ) Glory is the light of Sayyidina Muhammad ﷺ, and he met his Rabb (lord). At that time, he met his Rabb and became Muhammadiyun. Said, ‘I’m going to now, Qul inna salati wa nusuki wa mahyaya wa mamati lillahi rabbil aalamin, ana awwal muslimeen.’
﴾قُلْ إِنَّ صَلَاتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّـهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ ﴿١٦٢﴾ لَا شَرِيكَ لَهُ ۖ وَبِذَٰلِكَ أُمِرْتُ وَأَنَا أَوَّلُ الْمُسْلِمِينَ ﴿
١٦٣
6:162-3 – “Qul inna salati wa nusuki wa mahyaya wa mamati lillahi Rabbil ‘Aalamin. (162) La sharika lahu wa bidhalika omirtu wa ana awalul Muslimin.” (163) (Surat Al-An’am)
Say, “Indeed, my prayer, my services of sacrifice, my living and my dying are for Allah, Lord of the worlds. No partner has He; and this I have been commanded, and I am the first of those who submit.” (The Cattle, 6:162-163)
Other Prophets Sought Sayyidina Muhammad ﷺ
دوسرے انبیائےکرام سیدنا محمد (ﷺ) کے منتظر تھے
سیدنا ابراہیم ( علیہ السلام )نے بھی یہی فرمایا۔ سیدنا عیسیٰ (علیہ السلام) اس حقیقت سے اس قدر متحیّر (حیرت زدہ) ہوئے کہ وہ سیدنا محمد (ﷺ) سے ملنے کیلئے مرنا نہیں چاہتے تھے لیکن انہوں نے فرمایا 'یا ربی ، مجھے"طول العمر " (لمبی عمر) دیجئے کہ مجھے سیدنا مہدی (علیہ السلام) کی آمد کا مشاہدہ کرنے کیلئے زندہ رکھیئے ، سیدنا محمد (ﷺ) کا امتی بنا دیجئے تاکہ آپ مجھے سیدنا محمد (ﷺ) کی قوم سے اٹھائیں نہ کہ مجھے اللہ (عزوجل)کے نبی کی حیثیت سے بلند کیا جائے ۔ وہ سیدنا محمد (ﷺ) کے حضور مکمل طور پر نیست (بے وجود) ہو گئے۔
تو پھر اس میں کوئی شک نہیں ،" اِتَّقو مِنْ النَّار" اپنی امت پر (نوری) لباس ہے اور نعمت ہے کہ "میں تمہیں (نوری) پوشاک اور نعمت سے نوازتا ہوں اور یہ کہ تم ہمارے اس طریقے کو برقرار رکھو ، اس کی مشکلات اور اس کی تمام رکاوٹوں کا مقابلہ کرو'۔ کہ سیدنا محمد (ﷺ) کی محبت ہمیں ڈھانپ لے ، ہمیں برکت دے ، ہمیں کامل بنائے ، اور ہمیں آگ کی مشکلات سے دور رکھے، لیکن عشق اور کی آگ میں داخل ہو جاؤ ۔
Sayyidina Ibrahim (as) said the same. Sayyidina Isa (as) was so astonished by its reality, he didn’t want to die to meet Sayyidina Muhammad ﷺ but said, ‘Ya Rabbi, give me tulu aleumr (longevity). That keep me alive to witness the arrival of Sayyidina Mahdi (as), to be from the nation of Sayyidina Muhammad ﷺ so that You raise me from the nation of Sayyidina Muhammad ﷺ, not raise me as a prophet of Allah (AJ). He completely effaced to be nothing in the presence of Sayyidina Muhammad ﷺ.
So then no doubt itkun minan naar (save us from the fire (hellfire)) is that Prophet’s ﷺ dress and blessing upon his nation. That, ‘I dress you and bless you and that you kept this way of ours, struggled through its difficulties and all its obstacles.’ That the love of Sayyidina Muhammad ﷺ dress us, bless us, perfect us, and keep us far from the difficulties of fire. But enter into the fire of ishq and muhabbat (love).
Hearts of Awliyaullah Produce Nurun ala Nur
اولیااللہ کے دل " نُّورٌ عَلَىٰ نُورٍ" ہیں
کہ یہ عشق اورمحبت کی آگ ، اب وہ آگ نہیں رہی جو جلا دیتی ہے۔ لیکن میں نے جو یہ آگ سلگائی ہے ، تمہاری جسمانی وجود کو جلانے والی آگ نہیں ہے بلکہ یہ ایک عشق اور محبت کی آگ ہے ، حقیقی "نار" جو انہوں نے مومن کے دل میں لگا رکھی ہے ۔ اولیا اللہ نے یہ آگ سیدنا محمد (ﷺ) سے اپنے دل میں سلگائی ہے— جسے ہم دیا ( چراغ) کہتے ہیں، یہ "نار" ہے ، یہ آگ ہے یہ عکس نہیں ہے۔ ان کا دل دائمی شعلے سے سُلگ اُٹھا ہے ۔ ان کا دل ایک دیا ( چراغ) ہے ۔ اس سے روشنی پھوٹتی ہے— نُّورٌ عَلَىٰ نُورٍ— نور کے اوپر نور ۔
﷽
اللَّـهُ نُورُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۚ مَثَلُ نُورِهِ كَمِشْكَاةٍ فِيهَا مِصْبَاحٌ ۖ الْمِصْبَاحُ فِي زُجَاجَةٍ ۖ الزُّجَاجَةُ كَأَنَّهَا كَوْكَبٌ دُرِّيٌّ … يَكَادُ زَيْتُهَا يُضِيءُ وَلَوْ لَمْ تَمْسَسْهُ نَارٌ ۚ نُّورٌ عَلَىٰ نُورٍ ۗ…۞
"اللہ آسمانوں اور زمین کا نور ہے۔ اس کے نور کی مثال (جو نورِ محمدی کی شکل میں دنیا میں روشن ہے) اُس طاق (نما سینۂ اَقدس) جیسی ہے جس میں چراغِ (نبوت روشن) ہے؛ (وہ) چراغ (قلبِ محمدی کے) فانوس میں رکھا ہے۔ (یہ) فانوس (نورِ الٰہی کے پَرتو سے اس قدر منور ہے) گویا ایک درخشندہ ستارہ ہے (یہ چراغِ نبوت) جو زیتون کے مبارک درخت سے (یعنی عالم قدس کے بابرکت رابطہ وحی سے یا انبیاء و رُسل ہی کے مبارک شجرۂ نبوت سے) روشن ہوا ہے نہ (فقط) شرقی ہے اور نہ غربی (بلکہ اپنے فیضِ نور کی وسعت میں عالم گیر ہے)۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اس کا تیل (خود ہی) چمک رہا ہے اگرچہ ابھی اسے (وحیِ ربّانی اور معجزاتِ آسمانی کی) آگ نے چھوا بھی نہیں۔ (وہ) نور کے اوپر نور ہے ۔۔۔"
سورۃ النور (24) آیت 35
That fire of ishq and muhabbat, not a fire anymore that burns. But I put this fire, not a fire that burn your physicality, but a fire of ishq and muhabbat, the real naar (divinely fire) that he put into the heart of the believer. Awliyaullah (saints) achieved the light from Sayyidina Muhammad ﷺ in their heart. What we call a diya which is a naar; it’s a fire, it’s not a reflection. Their heart became lit with an eternal flame. Their heart is a diya. It’s producing light – Nurun ala Nur, a light upon light.
اللَّـهُ نُورُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۚ مَثَلُ نُورِهِ كَمِشْكَاةٍ فِيهَا مِصْبَاحٌ ۖ الْمِصْبَاحُ فِي زُجَاجَةٍ ۖ الزُّجَاجَةُ كَأَنَّهَا كَوْكَبٌ دُرِّيٌّ … يَكَادُ زَيْتُهَا يُضِيءُ وَلَوْ لَمْ تَمْسَسْهُ نَارٌ ۚ نُّورٌ عَلَىٰ نُورٍ ۗ… ﴿٣٥﴾
24:35 – “Allahu noorus samawati wal ardi. mathalu noorehi kamishkatin feeha misbahun, almisbahu fee zujajatin, azzujajatu kaannaha kawkabun durriyyun … yakadu zaytuha yudeeo wa law lam tamsashu naarun. noorun ‘ala noorin…” (Surat An-Noor)
“Allah is the Light of the heavens and the earth. The Parable of His Light is as if there were a Niche and within it a Lamp: the Lamp enclosed in Glass: the glass as it were a brilliant star: … though fire scarce touched it: Light upon Light!…” (The Light, 24:35)
Channel the Fire of Bad Character Into a Fire of Ishq and Muhabbat
بُرے کردار کی آگ کو آتشِ عشق ومحبت میں بدل ڈالو
اس ( نور) کا ماخذ ، وہ نہیں سمجھتے ، وہ جنتوں سے آتا ہے اور اللہ (عزوجل) سے نبی کریم (ﷺ) کی طرف۔ نبی کریم (ﷺ ) سے" َاُولِى الاَمر" ( اولیااللہ) کو ۔ اور اللہ (عزوجل) نے اُنکے دلوں کو دیا ( چراغ) ، ایک شمس (سورج) بنا یا ہے۔ اور اُنکے چہرے ، اور اُنکے سر ایک قمر (چاند) بن گئے ہیں۔ ان کا دل ایک نور ہے اور ان کا چہرہ نور ہے۔ دل ایک سورج ہے جو روشنی پیدا کرتا ہے اور یہ اُ نکے چہرے پر نور بن کر جھلکتا ہے ۔ یہ ،" اِتَّقو مِنْ النَّار" (ہمیں جہنم کی آگ سے محفوظ فرما ) ، 'یا ربی ، ہمیں تپتی ہوئی آگ اور برے کردار کی آگ اور اس آگ سے جو ہم دوسرے لوگوں پر ڈالتے ہیں ، (اس) سے حفاطت فرما دیجئے۔ اور یہ آگ میرے دل میں لا کر اسے صبر کی لو میں بدل دیجئے ، ثابت قدمی میں جو بھی ہم کر رہے ہیں ، (اُس میں ) ثابت قدم رہیں ، اور یہ عشق اور محبت کی آگ بن جائے، یہ ابدی شعلہ بن جائے ۔ کہ یہ روشن رہے اور ان درود پاک اور نعتوں سے با برکت رہے اور یہ حمد و نعت عاشقین کے دل کی آگ کا ایندھن ہیں ۔ جیسے ہی وہ حمد بیان کرتے ہیں ، ان کا دل کوئلے کی طرح جلنے لگتا ہے۔
Its source, they don’t understand. It comes from the heavens and from Allah (AJ) to Prophet ﷺ. From Prophet ﷺ to ulul amr (saints). And Allah (AJ) made their hearts a diya, a shams (sun) and their face, and their head became a qamar (moon). Their heart is a light and their face is a nur (light). The heart is a sun that produces light and it reflects to the face to become a nur.
That itkun minan naar (save us from the fire (hellfire)) is, ‘Ya Rabbi, take us away from the fire of burning and the fire of bad character, and the fire that we put upon other people. And bring that fire into my heart to be a fire of patience, of constancy, to be consistent in what we are doing, and it become a fire of ishq and muhabbat. It become an eternal flame. That it’s lit and is blessed by these duroods and these naats (praisings). Its praisings are the fuel for the fire within the heart of the ashiqeen (lovers). As soon as they praise, their heart is burning like a charcoal.
Praisings Upon Sayyidina Muhammad ﷺ Quench the Thirst of Love
سیدنا محمد (ﷺ) سے محبت کی تشنگی دردو شریف اور حمد سے بجھتی ہے
اور کچھ بھی ان کے دل کو مطمئن نہیں کر پاتا۔ ایساکچھ بھی نہیں جو اللہ (عزوجل) نے اس دنیا سے انہیں تفریح کیلئے دیا ہے ، انکے دل کو مطمئن کر سکے ، جب تک وہ درود شریف نہ پڑھنا شروع کر دیں اور اللہ (عزوجل) اور اس کے محبوب سیدنا محمد (ﷺ) کی حمد نہ بیان کرنےلگے ۔ اس کے نتیجے میں ، اللہ (عزوجل) ان کے دل پر خوشبو جیسی ، عطر جیسی مہک جاری کرتا ہے ۔ یہ بخور اور آگ سے ٹکراتی ہے اور خوشبو مہک اُٹھتی ہے۔ اس خوشبو نے دنیا کو نشے میں مبتلا کر دیا ہے اور محبت کی حالت میں دیوانہ کر دیا ہے۔ ملائکہ اس خوشبو کیلئے آتے ہیں۔ مومن جن اس خوشبو کیلئے آتے ہیں۔ اولیا اللہ اس خوشبو میں جھوم اُٹھنے اور اپنی روحانی تشنگی بجھانے کیلئے آتے ہیں۔ وہ دنیا کے اس صحرا میں پھنسے ہوئے ہیں اور وہ نخلستان سے نخلستان کی طرف چلتے جاتے ہیں۔ اس دنیا کی ہر شئے اُنہیں پھنسا دیتی ہے ، انہیں تھکادیتی ہے، ان کو ختم کر دیتی ہے، ان کو بیمار کر دیتی ہے۔
And nothing is satisfying their heart. Nothing from this world that Allah (AJ) gives to them for entertainment is satisfying to their heart until they begin to make durood-e-sharif (praising on Sayyidina Muhammad ﷺ) and begin to make praisings upon Allah (AJ) and His Beloved Sayyidina Muhammad ﷺ.
As a result, Allah (AJ) release like a fragrance upon their heart, like an attar (perfume). It hits the bakhoor (incense) and the fire and begin to emanate a fragrance. That fragrance has made the world to be drunk and lost in a state of love. Malaika (angels) come for that fragrance. Mumin jinn (unseen believers) come for that fragrance. Awliyaullah (saints) come for that fragrance to be lost and to quench their divine thirst. They’re stranded in this desert of dunya (material world) and they move from oasis to oasis. Everything in this dunya is stranding them, is tiring them, is exhausting them, is making them sick.
There’s No Vow of Poverty – Wealth of Dunya is Under the Command of Pious People
غریب رہنے کی قسم کھانا اسلام کا حصہ نہیں ہے – دُنیا وی مال و دولت متقی (نیک) لوگوں کی غلام ہے
حتی کہ دورانِ سفر ، ایک قافلے کی طرح ، اللہ (عزوجل) خوبصورت پھل بھیجتا ہے ۔ وہ بُری زندگی بسر نہیں کرتے۔ مجھے نہیں معلوم یہ کس نے سوچا کہ متقی لوگوں کو غریب ہونا چاہئے۔ پوری مادی دنیا انکی ماتحت ہے اور ان کے حکم کی ماتحت ہے۔ آپ نے بہت ساری مسیحی فلمیں دیکھی ہوں گی جہاں وہ غربت کی قسم کھاتے ہیں۔ نہیں ، نہیں ، غربت کی کوئی قسم نہیں ہے۔ اللہ (عزوجل) نے ساری دولت ان کے زیر کمان دی ہے۔ وہ اس ( دولت ) سے مطمئن نہیں ہوتے ۔ وہ (دولت ) انہیں اطمینان نہیں دلاتی جس کی وہ تلاش کر رہے تھے کیونکہ ان کا اطمینان صرف اللہ (عزوجل) کے ذکر میں ہوتا ہے۔ لہذا ، وہ اس دنیا میں صحرا کے سفر کی طرح چلتے ہیں اور وہ چلتے ہیں ، آگے بڑھتے ہیں اور آگے بڑھتے ہیں۔ اور صرف ذکر ، صرف حمد ، ان کے دل کا ایندھن ہے جو دل میں تازگی لاتی ہیں۔ اور جیسے ہی وہ حمد و ثنا بیان کرتے ہیں ، وہ انرجی اور اللہ (عزوجل) کی عظمت اور سیدنا محمد (ﷺ) کی محبت محسوس کرنے لگتے ہیں جو (دل ) روشن کر دیتی ہے۔
Even along the way, like a caravan, Allah (AJ) sends beautific fruits. They don’t live bad. I don’t know who thought that pious people were supposed to be poor. The whole of dunya (material world) is under their control and under their command. You may have seen too many Christian movies where they’re supposed to take a vow of poverty. No, no, there is no vow of poverty. Allah (AJ) gave the entire wealth of the dunya under their command. It doesn’t satisfy them. It doesn’t bring them the satisfaction that they were looking for because their satisfaction is only in the zikr (remembrance) of Allah (AJ).
So, they walk through this dunya like a desert and they’re moving, moving, and moving. And only the zikr, only the praising, brings an oil and a refreshment into their heart. And as soon as they praise, they begin to feel the energy and the Glory of Allah (AJ) and the love of Sayyidina Muhammad ﷺ that illuminates.
Pray For Allah’s (AJ) Favours Upon You – Time is Short
اللہ (عزوجل) کی نعمتوں کی دعا کریں – وقت کم ہے
ہماری دعا ہے کہ اللہ (عزوجل )ہمیں اس دُنیا کی آگ اور اس سے جڑی تمام خواہشات سے آزادی عطا فرمائے اور ہمیں اُنکی محبت کے امرت سے، محبت الہیہ کا جام پینے اور محبت کی حقیقت سے اپنی تشنگی (پیاس ) بجھانے کی توفیق عطا فرمائے، ان شاء اللہ ۔ کہ اللہ (عزوجل) جانتا ہے کہ ہمارا وقت ختم ہو رہا ہے ۔ ہم دعا گو ہیں اللہ (عزوجل) ہمیں اُس رحمت سے نوازے، ہمیں برکت عطا فرمائے، وقت بہت کم رہ گیا ہے ، یا ربی ، وقت ختم ہورہا ہے ۔ ہمیں عطا فرما اور اپنی نعمت مکمل فرما دے ، اپنی تمام نعمتیں عطا فرما اور ہمارے لیئے نہیں اور ہمارے اعمال کی وجہ سے نہیں ، ہمارے اعمال کمزور ہیں، لیکن اس محبت کی وجہ سے جو ہم سیدنا محمد (ﷺ) سے کرتے ہیں اور اس عظیم الشان طاقت کی وجہ سے جو آپ نے سیدنا محمد (ﷺ) کو دی ہے اگر آپ 'ہاں' فرما دیں تو ، فوراً نبی کریم (ﷺ) خادم کو اُوپر اُٹھالیں گے۔ صرف اس کی ضرورت ہےکہ یا ربی آپ منظوری دے دیں۔
We pray that Allah (AJ) grant us the freedom from this fire of dunya (material world) and all its attachments. And to drink, and to quench our thirst from the nectar of His love, from the reality of His Divinely Love, inshaAllah. That Allah (AJ) knows that we are running out of time.
We pray that Allah (AJ) grant us that rahmah (mercy), grant us that blessing. That time is short, ya Rabbi, times are coming to an end. Grant us and complete Your ni’mat (blessing) and all Your favours upon us, not because of us and our actions. Our actions are weak, but because of the love that we have for Sayyidina Muhammad ﷺ and the Mighty Power that You have given to Sayyidina Muhammad ﷺ. If You say ‘Yes’, immediately Prophet ﷺ will lift and take the servant. All it requires, ya Rabbi, is that You grant the approval.
Subhana rabbika rabbal ‘izzati ‘amma yasifoon, wa salaamun ‘alal mursaleen, walhamdulillahi rabbil ‘aalameen. Bi hurmati Muhammad al-Mustafa wa bi siri Surat al-Fatiha.
بحرمة محمد( ﷺ) المصطفی و بسر سورۃ الفاتحه
شیخ سید نور جان میر احمدی نقشبندی (قَدس اللہ سِرّہٗ)
Watch this Sohba here:
https://www.youtube.com/watch…
Please Subscribe Now:
https://www.youtube.com/user/NurMir
Please Like Our Main Page:
https://facebook.com/shaykhnurjanmirahmadi/