
Urdu – Secrets of Numbers 1-9 in Heavenly Abjad Order [Part 1] اعداد کے راز آسمانی نظ…
Secrets of Numbers 1-9 in Heavenly Abjad Order [Part 1]
اعداد کے راز آسمانی نظام ابجد میں
سورۃ المدثر آیات 30 سے 37
اور اس پر اُنیس ہیں(30) اور ہم نے آگ کے داروغے صرف فرشتے ہی مقرر کئے ہیں اور ہم نے ان کی گنتی کافروں کے لئے محض آزمائش کے طور پر مقرر کی ہے تاکہ اہلِ کتاب یقین کر لیں اور اہلِ ایمان کا ایمان (اس تصدیق سے) مزید بڑھ جائے، اور اہلِ کتاب اور مومنین (اس کی حقانیت میں) شک نہ کر سکیں، اور تاکہ وہ لوگ جن کے دلوں میں (نفاق کی) بیماری ہے اور کفار یہ کہیں کہ اس (تعداد کی) مثال سے اللہ کی مراد کیا ہے؟ اسی طرح اللہ (ایک ہی بات سے) جسے چاہتا ہے گمراہ ٹھہراتا ہے اور جسے چاہتا ہے ہدایت فرماتا ہے، اور آپ کے رب کے لشکروں کو اس (ھُوَ) کے سوا کوئی نہیں جانتا، اور یہ اِنسان کی نصیحت کے لئے ہی ہے (31) ہاں، چاند کی قَسم (32) اور رات کی جب وه پیچھے ہٹے(33) اور صبح کی جب کہ روشن ہو جائے (34) بے شک یہ بہت بڑی (آفتوں) میں سے ایک ہے(35) بنی آدم کو ڈرانے والی(36) (یعنی) اسے جو تم میں سے آگے بڑھنا چاہے یا پیچھے ہٹنا چاہے (37
“میرا مذہب ، اُس لامحدود ذاتِ اعلی کی عاجز ی کے ساتھ تعریف کرنا ہے جو خود کو چھوٹی چھوٹی تفصیلات میں ظاہر کرتی ہے جسے ہم اپنے کمزور اور ضعیف دماغ کے ساتھ محسوس کر تے ہیں۔”
البرٹ آئن سٹائن (Albert Einstein)
Basics of Numerology:
اعداد (شماریات ) کی بنیادی باتیں
مخلوق کی نمائندگی ایک دائرے کے ذریعہ کی جاتی ہے ، جس کا ایک آغاز ہے اور ایک اختتام ہوتا ہے ۔ دائمی (ابد ) کا مطلب ہے مسلسل گھومتے رہنا۔
یہ کب شروع ہوا اور کب ختم ہوگا ہمیں نہیں جانتے ۔الٰہ(ذاتِ باری ) کا نہ کوئی آغاز ہے نہ اختتام ، ایک لکیر انفینٹی (لا محدودیت) کی نمائندگی کرتی ہے۔
سیدھی لکیر:
__________________________________________ (الف) ا
پھر اللہ تعالی نے فرمایا : “میں ایک چھپا ہوا خزانہ تھا۔ میں نے چاہا کہ میں پہچانا جاؤں۔”
اس اظہارِ خیال سے خدائے بزرگ و برتر نے پہلی مخلوق کی رمز طے کی جو حد{ حد یا حدود{ ہے
حد= ح +د
ح———الحی (زندگی)
ح——حجاب (خالق اور مخلوق کے درمیان حجاب یا پردہ )
د—— دائم
د—— دائرہ
د—— دلائل( ہدایت دینے والا)
اگر ہم اپنے نمبر سسٹم پر نظر ڈالیں :
1
پہلا نمبرایک ہے۔ یہ الف ہے ۔ الوہیت۔
انفینٹی کی لکیر جس کا کوئی آغاز نہیں اور نہ ہی کوئی اختتام ہے۔
2
دوسرا نمبر دو ہے۔ [2 کا مطلب ہے “ب”]
یہ حدیثِ قدسی کی حقیقت ہے “میں ایک چھپا ہوا خزانہ تھا۔ میں نے چاہا کہ میں پہچانا جاؤں۔”
یہ حقیقت عکسِ الہی 1+1 ہے یا 2 ۔ ایک کا آئینہ، لیکن یہ حقیقت اصل میں “1” ہے ۔ ایک کا آئینہ ( عکس )ہے ۔
3
پھر تیسرا نمبر تین ہے جسے 2 + 1 لکھا جاسکتا ہے۔
لہذا نمبر 3 طاقت کے کبھی ختم نہ ہونے والے سمندر “بحر القدرہ” کی نمائندگی کرتا ہے۔
لطیف مخلوق—جیسے فرشتے ، جنات اور نورانی مخلوق— کی دنیا۔
پھر بعد میں آنے والے اعداد نمبر تین سے پیدا ہوتے ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ تمام مخلوقات نمبر 3 سے ہیں ۔
3+1 =4
3+2=5
3+3=6
3+4=7
3+5=8
3+6=9
اعداد ایک سے نو ہیں ( 0 ، 1 ، 2 ، 3 ، 4 ، 5 ، 6 ، 7 ، 8 اور 9 ) ۔
پھر ہمیں دس، سو یا ہزار میں سے کوئی نمبر بنانے کیلئے اعداد کو دوبارہ دُہرانا ہوگا (جوڑی بنا نا ہو گی )۔
مثال کے طور پر ، نمبر دس بنانے کیلئے ہمیں اعدد میں سے 1 اور 0 کا انتخاب کرنا ہوگا۔ لہذا ، سب سے بڑا نمبر 9 ہے جو اکیلا عدد ہے ۔ گنتی کا نظام لامحدود ہے۔
ہم لوگوں کو سینکڑوں ، ہزاروں ، لاکھوں ، اربوں ، اور اس کے بڑے اعداد کے بارے میں بات کرتے سنتے ہیں۔ یہاں کوئی “ایک بڑا نمبر ” نہیں ہے جسے حتمی نمبر کہا جاسکتا ہے۔
جس سے آگے کوئی دوسرا نمبر نہ ہو ۔ لہذا نمبر 9 حتمی ہندسے کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے ، بغیر تکرار کے ( دُہرانے کے )سمجھ میں آتا ہے۔
عداد (1 سے 9 تک) کی حقیقت سمجھنے کیلئے ہمیں پیغمبر اکرم(ﷺ) کے الفاظ کی طرف رجوع کرنے کی ضرورت ہے۔ نبی اکرم(ﷺ) نے ارشاد فرمایا: “میری روح اول تخلیق تھی:” اول خلق اللہ ”
[ أَوَّلُ مَا خَلَقَ اللهُ نُوْرِ نَبِيِّكَ يَا جَابِرْ ]
سیدنا محمد (ﷺ) ہمیں سکھا رہے ہیں کہ آسمانوں اور زمینوں کی تخلیق سے پہلے آپ (ﷺ) کی روحِ مبارکہ کی تخلیق ہوئی۔ “اول خلق اللہ ” کا مطلب ہے کہ وہ (ﷺ) ساری مخلوق کا نور ہیں۔ تو نبی اکرم(ﷺ) پہلے نمبر کی نمائندگی کرتے ہیں—عدد 1۔
نبی کریم (ﷺ) نے یہ بھی فرمایا: میں آخری نبی ہو ں ” خاتم النبیّین ” ہوں۔ سیدنا محمد (ﷺ) ہمیں تعلیم دے رہے ہیں کہ آپ (ﷺ) دونوں عالم— نور اور لطافت کی دنیا اور شکل ( ظاہر ) اور مادے کی دنیا —دونوں کی تکمیل کے نمائندے ہیں۔ تو آپ (ﷺ) روحِ کائنات (روح الواحد) ہیں۔
لہذا وہ آخری عدد کی نمائندگی بھی کرتے ہیں—عدد 9۔
What is the importance of using Numbers?
نمبروں (اعداد) کو استعمال کرنے کی اہمیت کیاہے؟
نمبر حقائق کی روح سے جُڑے ہیں۔ وہ تخلیق یا حقیقت کو چھپانے والے تمام پردوں کو ہٹا دیتے ہیں ۔ اور وہ تخلیق یا حقیقت کو اُس راز کے زریعے سمجھاتے ہیں جو کہ اس کا عنصر (روح )میں موجود ہوتا ہے ۔ لہذا ، کسی تخلیق یا حقیقت کو اسکی سب سے بنیادی شکل ( یعنی مالکیولر ، ایٹمی اور کوانٹم وغیرہ) کے ذریعہ بیان کرنا، ہمیں اس تخلیق یا اس حقیقت کی زیادہ درست معانی دیتا ہے ۔ جتنا زیادہ بنیادی نمائندگی ہو گی، اُس تخلیق سے متعلق علم اتنا ہی درست ہوگا —]بنیا دی سے مراد سنگل ہندسہ ( اکیلے عدد جیسے 1 یا 0 ) کی نمائندگی ہے ۔ بجائے کہ ڈبل یا ٹرپل عدد ( جیسے 10) جو تخلیق یا حقیقت کو ڈھکنے والی کئی پرتوں کے مطابق ہو گا[ ۔ کسی بھی تخلیق کو اِن میں سے ایک طریقے سے بیان کیا جاسکتا ہے:
۞
الَّذِیْ خَلَقَ سَبْعَ سَمٰوٰتٍ طِبَاقًاؕ-مَا تَرٰى فِیْ خَلْقِ الرَّحْمٰنِ مِنْ تَفٰوُتٍؕ-فَارْجِعِ الْبَصَرَۙ-هَلْ تَرٰى مِنْ فُطُوْرٍ
جس نے سات (یا متعدّد) آسمانی کرّے باہمی مطابقت کے ساتھ (طبق دَر طبق) پیدا فرمائے، تم (خدائے) رحمان کے نظامِ تخلیق میں کوئی بے ضابطگی اور عدمِ تناسب نہیں دیکھو گے، سو تم نگاہِ (غور و فکر) پھیر کر دیکھو، کیا تم اس (تخلیق) میں کوئی شگاف یا خلل (یعنی شکستگی یا اِنقطاع) دیکھتے ہو؟
سورۃ الملک (67) آیت 3
ثُمَّ ارْجِعِ الْبَصَرَ كَرَّتَیْنِ یَنْقَلِبْ اِلَیْكَ الْبَصَرُ خَاسِئًا وَّ هُوَ حَسِیْرٌ۞
تم پھر نگاہِ (تحقیق) کو بار بار (مختلف زاویوں اور سائنسی طریقوں سے) پھیر کر دیکھو، (ہر بار) نظر تمہاری طرف تھک کر پلٹ آئے گی اور وہ (کوئی بھی نقص تلاش کرنے میں) ناکام ہوگی۔
سورۃ الملک (67) آیت 4
تمام تخلیقات کو عددی کوڈ کے ذریعہ زیادہ عمدہ انداز میں بیان کیا جاسکتا ہے۔ ایک ایسی دنیا جہاں اعداد اہم کردار ادا کرتے ہیں وہ کیمسٹری میں پیریاڈک ٹیبل ( کیمیائی عناصر کی ترتیب کا ٹیبل ) ہے۔ پیریاڈک ٹیبل سے عناصر اور عددی اقدار لے کر ہم ہر تخلیق کو بیان کرسکتے ہیں۔ مثال کے طور پر ، انسان کاربن 6 ، ہائیڈروجن 1 ، ہیلیم 2 ، آکسیجن 8 اور نائٹروجن 7 سے بنے ہیں۔ آپ کسی بھی دوسری تخلیق جیسے کرسیاں ، پتھر یا ستارے اس کے ایٹم اور اعداد کے مالیکولر کوڈ کے ذریعہ وضاحت کرسکتے ہیں ۔
ایک اور دنیا جہاں عدد ایک اہم کردار ادا کرتے ہیں وہ کمپیوٹر ٹیکنالوجی کی دنیاہے ۔ اللہ (عزوجل )ہمیں اس ٹیکنالوجی کے ذریعہ دکھا رہا ہے کہ سب سے زیادہ اہم کوڈ سسٹم اعداد و شمار کا ہے کیونکہ اس کا تعلق ملکوتی علم سے ہے۔
لہذا اعداد ایک تخلیق کو اس کی غلطیوں کی تہے سےنکال دیتے ہے (غلطیاں انا کے موجود ہونے کی علامت ہیں) اور اس تخلیق کو اپنی سب سے بنیادی شکل میں پیش کرتے ہیں: عبدیت (بندگی ) کی شکل میں۔ دوسری طرف ، حروف سے الفاظ بنتےہیں ۔ اور الفاظ سے جملے بنتے ہیں ۔ جس کے نتیجے میں خیالات پیدا ہوتے ہیں۔ جیسا کہ آپ دیکھ سکتے ہیں ، خیالات میں غلطیوں کی بہت گنجائش ہے کیونکہ انا تخیل کے ذریعہ مداخلت کرنا شروع کردیتا ہے۔ اعداد ان تمام پرتوں کو دور کر دیتے ہیں ۔ اعلی کوڈنگ نمبر وں (اعداد ) میں ہے۔
شیخ سید نورجان میراحمدی نقشبندی (قدس اللہ سرہ)
جاری ہے۔
Secrets Of Numbers 1-12 in Abjad Order
74:30-37 –
“Over it is 19. (30) And We have not made the keepers of the Fire except angels; and We have fixed their number only as a trial for Unbelievers,- in order that the People of the Book may arrive at certainty { Yaqeen}, and the Believers may increase in Faith,- and that no doubts may be left for the People of the Book and the Believers, and that those in whose hearts is hypocrisy and the unbelievers will say, “What did Allah intend by this as an example?” Thus does Allah leave to astray whom He Wills, and guide whom He Wills: And none knows the soldiers of your Lord except Him (Huwa). And this is not but a reminder to humanity.(31)
No, I swear by the moon (32), And by the Night when it departs (33), And by the Dawn/morning when it brightens (34) Indeed, This is but one of the greatest (afflictions) (35), A warning to humanity (36), To whoever chooses to proceed or stay behind (37) (Holy Quran, Surat al Muddathir (The Cloaked One)
Quote from Albert Einstein
“My religion consists of a humble admiration of the illimitable superior spirit who reveals himself in the slight details we are able to perceive with our frail and feeble mind.”
Creation is represented by a Circle, with a beginning and an End. Eternity means to continuously go around. When it began and when it ends we don’t know.
Divine is No Beginning No End, a line representing Infinity.
Linear:_____________________________________Alif
Then Allah REVEALED:
“I was a Treasure and I wanted to be known.”
That Divine Utterance signals the First Creation which is the HD { Had حد or Limits}
(Ha ح – Al-Hay Life , د Dal-Al-Daiem Eternal, al Dairah (Circle).
Dalail- Guide )
or HIJAB or Veil between Creator and Creation.
If we look at the our number system.
1. The First number is 1. It is the Alif, the Divine Essence. The line of Infinity with no beginning and no end.
2. The second number is 2. [2 stands for “Ba”] It is the reality of the Hadith Qudsi “I was a Treasure and I wanted to be Known”.
That reality is the Divine Mirror of 1+1 or 2. But this reality is really just One with a mirror.
3. Then the third number is 3 which can be written as 2+1. So the number 3 represent the endless oceans of Power: world of subtle creation such as angels, jinn and light beings.
Then the subsequent numbers are all born from the number 3. This means that all creations are from the number 3 ,
3+1 =4
3+2=5
3+3=6
3+4=7
3+5=8
3+6=9
The numbers are 0, 1, 2, 3, 4, 5, 6, 7, 8 and 9.
then we need to repeat the numbers again to make 10’s, 100’s, 1000’s.
For example, to make the number 10, we need to select 1 and 0 from the single digits. Therefore, the number 9 is the Largest last single digit number. The normal numbering system is infinite.
We hear people talk about hundreds, thousands, millions, billions, and on and on. There is no “one large number” which can be called as the final number beyond which there is no other number.
Hence the number 9 being used as the final digit, without repetition, makes sense.
To Understand the Reality of Numbers (from 1 to 9) we need to turn to the words of Prophet {SAW}. Prophet {SAW} said: ‘My Soul was the First Creation: “Awwal Khalq Illah.”‘
Seydina Muhammad (s) is teaching us that his blessed soul was the first creation before the creation of heavens or earths. “Awwal Khalq Illah” means that He {SAW} is the Light of all creation.
So Prophet {SAW} represents the first number: the number 1. Prophet {SAW} also said: ‘I am the Last of the Messengers: “Khatim Nabieen.”‘
Seydina Muhammad (s) is teaching us that He {SAW} represents the completeness of the World of Light and Subtlety and the World of Form and matter. He {SAW} is the Universal Being. So He {SAW} represents the last number as well: the number 9.
What is the importance of using Numbers?
Numbers are related to the essences of realities. They take away all the superficial layers covering a creation or a reality and they express that creation or that reality through the secret contained in its essence. Thus, expressing a creation or a reality through its most basic form (molecular, then atomic then quantum and so on) gives us a more accurate understanding of that creation or that reality. The more basic the representation (single-digit representation instead of double- or triple-digit representations which would correspond to multiple layers covering the creation or reality), the more accurate the knowledge pertaining to that creation.
Any creation can be expressed as either
67:3 [And] who created seven heavens in layers. You do not see in the creation of the Most Merciful any inconsistency. So return [your] vision; do you see any breaks?
67:4 Then look again and yet again, thy sight will return unto thee weakened and made dim.
FORM or Object Elements of the form Molecular Level AtomicQuantum Physics of an object or “light” Quark
So all creations can be more perfectly described by numeric codes. A realm where numbers play an important role is the realm of the Periodic Table in chemistry. By taking elements and the numeric values from the periodic table we can describe every creation. For instance, humans are made from carbon-6, hydrogen-1, helium-2, Oxygen-8 and Nitrogen-7. You can describe any other creation, such as chairs, rocks or stars by its Atoms and molecular code of numbers.
Another realm where numbers play an important role is the realm of Computer Technology. Allah is showing us through that technology that the highest code system is that of numbers because it is related to Angelic Knowledge.
So numbers strip a creation from its layers of errors (the errors are the signs of existence of the ego) and present that creation in its most basic form: the form of Servanthood.
On the other hand, letters form words and words form sentences which in turn ideas. As you can see, there is a lot of room for errors with ideas because the ego starts interfering through imagination. Numbers take all those layers of superficiality away. Higher coding is in Numbers.
Cont. 1/2
Read Here: https://nurmuhammad.com/asma-husna-list-of-allahs-beautiful-attributes/