Urdu – Sayedena Khidr (as) Teaches Through Nabi Musa (as) That We Must Be Patient: An…
Sayedena Khidr (as) Teaches Through Nabi Musa (as) That We Must Be Patient:
And what Allah (AJ) wants from us, is that if you want to accompany these awliyaullah (saints) and pious people, be patient! Follow them and enter into the oceans of taslim (submission) and itiba (following). Itiba, there is no question that you come with your heart. Stay patient, stay patient, until Allah (AJ) give you an answer within your heart. And each time you’re being raised by iman. This is the Maqamul Iman (Station of Faith).
If you have to talk and ask and ask what is this, what is that? That’s not iman. Right? Because then the shaykh had to tell you. But Iman, Maqamul Iman, is that you believe. Be patient and believe and Allah (AJ) give all the adab (manners) of the character. How to have character with them so that you can achieve. And in the end Nabi Musa (as) didn’t have the patience and kept asking until the guide said where me and you, this is where we separate.
﴾قَالَ هَـٰذَا فِرَاقُ بَيْنِي وَبَيْنِكَ ۚ سَأُنَبِّئُكَ بِتَأْوِيلِ مَا لَمْ تَسْتَطِع عَّلَيْهِ صَبْرًا ﴿٧٨
18:78 – “Qaala haazaa firaaqu bainee wa bainik; sa unabi ‘uka bitaaweeli maa lam tastati’ ‘alaihi sabraa” (Surat Al-Kahf)
“He answered: ‘This is the parting between me and thee: now will I tell thee the interpretation of (those things) over which thou wast unable to hold patience.'” (The Cave, 18:78)
Read More: https://nurmuhammad.com/secrets-of-18-safar-people-of-…/
Translation:
سیدنا خضر ؑ ، نبی موسی ؑ کے ذریعہ تعلیم دیتے ہیں کہ ہمیں صبر کرنا چاہئے: ”اور اللہ عزوجل ہم سے چاہتے ہیں کہ اگر آپ ان اولیاء اللہ اور متقی لوگوں کی صحبت چاہتے ہوتو صابر بنو! ان کی پیروی کرو اور تسلیم اور اتباع کے سمندروں میں داخل ہو جاؤ۔ اتباع – کہ (عقل) کوئی سوال نہ پو چھے ، آپ اپنے دل کے ہمراہ آئیں۔صبر کا دامن نہ چھوڑیں،صبر کرتے رہیں ، جب تک کہ اللہ عزوجل آپکے دل کے اندر جواب نہ دے دیں۔ اور ہر بارایمان کے زر یعے آپکو( روحانی ) ترقی ملے گی– یہ مقام الایمان (ایمان کا مقام) ہے۔ اگر آپ کو بحث کرنی ہے اور سوال پوچھنے ہیں اور پوچھتے رہنا ہے کہ یہ کیا بات ہے ؟ وہ کیا معاملہ ہے؟ تو یہ ایمان نہیں ہے۔ ٹھیک ؟ کیونکہ تب شیخ کو بتانا پڑتا ہے ۔ لیکن ایمان–مقام الایمان–یہ ہے کہ، آپ یقین رکھتے ہیں۔ صبر کریں اور یقین رکھیں ۔ اللہ عزوجل نے کردار کے تمام آداب(سمجھا) دئیے ہیں۔ ان (اولیاءاکرام) کے ساتھ کیسا طرزِ عمل رکھیں تاکہ آپ(علم) حاصل کرسکیں۔ اور آخر کار نبی موسی علیہ السلام صبر نہیں کر پائے اور پوچھتے رہے جب تک کہ مر شد نے نہ فرمایا کہ ادھرمیں اور آپ،یہاں ہم الگ ہوجاتے ہیں۔
’اُنھوں نے جواب دیا: ‘بس یہ جدائی ہے یہ میرے اور تمہارے مابین، اب میں تمہیں ان باتوں کی تفسیر بھی بتا دوں گا جس پر تم صبر کرنے سے قاصر تھے۔‘
قرآن مجید 18:78“
شیخ نورجان میر احمدی نقشبندی ق