
Urdu – Salaheen, to Shuhada, to Siddiqeen, will be taken to Nabieen the Presence of the…
Salaheen, to Shuhada, to Siddiqeen, will be taken to Nabieen the Presence of the Authorized Sultan
صالحین کو، شھداء سے،صدیقین سے، نبین (انبیا) سے "سلطاناً نصیراﷺ" کی بارگاہِ ناز میں لے جایا جائے گا__اللہ (عزوجل )تک پہنچنے کیلئے حقیقی طواف
اَعُوْذُ بِاللہ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ۞
اللہ عزوجل کی پناہ مانگتا ہوں شیطان مردود سے
بِسْمِ اللہ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ ۞
اللہ عزوجل کے نام سے شروع کرتا ہوں جو نہایت مہربان رحم کرنے والا ہے ۔
اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعَالَمِیْنِ وَالصَّلاۃُ والسَّلامُ علیٰ اَشْرَفِ الْمُسْلِمِیْنْ سَیِّدِنَا وَ مَولَانَا مُحَمَّدٌ المُصْطَفَیٰ ﷺ بِمَدَدَکُم وَ نَظَرَکُم سَیِّدِی یَارَسُولْ کَرِیْم یَا حَبِیْبُ الْعَظِیْمْ، اُنْظُرْ حَالَنَا وَ اِشْفَالَنَا وَ بِمَدَدَکُمْ۔
وَ أَطیعُوا اللّٰهِ وَأَطیعُوا الرَّسُول وَأُولی الأمرِ مِنْکُمْ۞
اے ایمان والو! اللہ عزوجل کی اطاعت کرو اور رسول (ﷺ) کی اطاعت کرو اوراپنے میں سے (اہلِ حق) صاحبانِ اَمر کی۔
اور ہمیشہ میرے اپنے لئے ایک یاد دہانی کہ یَا رَبِّ اَنَا عَبْدُكَ الْعَاجِزُ، ضَعِیْفُ ، مِسْکِینُ وَ ظَالِمْ وَ جَھَلْ ( یا رب، میں آپ کا بندہِ عاجز، ضعیف، مسکین اور ظالم اور جاہل ہوں) لیکن اللہ (عزوجل) کے فضل سے ہم ابھی تک زندہ ہیں اور ہم نے راہِ فقر اختیار کی ۔اور اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ کہ اللہ (عزوجل) ہمیں اس سفر پر اتنے دور تک لے آیا اور یامسبب الاسباب کہ وہ جو عطا کرتا ہے، نوازتا ہے، اور نوازتا چلا جاتا ہے اسکا ایک سبب ہے کہ شیخ دعا فرمائیں گے اور اس دعا کا سبب واضح ہوجاتا ہے۔ مطلب وہ جو عطا کرتا ہے ، وہ جو عنایت فرماتا ہے ، وہ جو نوازتا ہے، ۔يَا دَلِیْلَ الْمُتَحَيِّرِيْنَ، وہی جو کھوئے ہوئے (حواس باختہ) کو ہدایت دیتا ہے۔یَامُسَبِّبَ الاَسْبَابْ —وہ ذات جو سبب پیدا کرتی ہے۔اللہ (عزوجل) ہر حالت (حال ، امر یا شے) کے اسباب پیدا کرتا ہے۔یَامُسَبِّبَ الاَسْبَابْ وَ یا مُفَتّحَ الأبْوَابْ ۔
يَا وَهَّابُ يَا وَهَّابُ يَا وَهَّابُ ، يَا مُسَبِّبَ الأَسْبَابِ ، يَا مُفَتِّحُ الأَبْوَابِ ، يَا مُقَلِّبُ الْقُلُوْبِ وَالأَبْصَارِ۔يَا دَلِیْلَ الْمُتَحَيِّرِيْنَ يَا غِيَاثَ الْمُسْتَغِيْثِيْنَ ، يَا حَيُّ يَا قَيُّوْمُ ، يَا ذَا الْجَلاَلِ وَالإِكْرَامِ۔ وَاُفَوِّضُ أَمْرِيْ اِلَى اللهِ. اِنَّ اللهَ بَصِيْرٌ بِالْعِبَادِ
"،اے بہت زیادہ دینے والے ،اے سب کچھ عطا فرمانے والے، اے بےغرض بخشش اور سخاوت فرمانے والے ،اے اسباب کے وسائل پیدا فرمانے والے،اے دروازے کھولنے والے، اے دلوں اور نگاہوں کے پھیرنے والے،اے حیرانوں کو راہ بتانے والے،اے فریاد کرنے والوں کی فریاد سننے والے، اے بذاتِ خود زندہ اور دوسروں کو بھی قائم رکھنے والے، اے عظمت و جلال اور انعام و اکرام والے، اور میں اپنا معاملہ اللہ کے سپرد کرتا ہوں،بے شک اللہ اپنے بندوں کو دیکھنے والا ہے۔"
اور یہ خود کیلئے جتنا دہرایا جاسکے کم ہے کہ اللہ (عزوجل) ایک حالت کا سبب بنتا ہے اور دروازے کھولتا ہے۔ اور آپ کون سے دروازے سے جانا چاہتے ہیں؟ بعض اوقات زندگی بہت جمود(ٹھہراؤ) کا شکار ہوسکتی ہے،اگر اللہ (عزوجل) کوئی حالت پیدا نہ کرے تو یہ(زندگی) پانی کی طرح ٹھہری رہے اور تم جانتے ہو کہ پانی جمود کی حالت میں (ٹھہرا ہوا پانی )وضو کی برکت بھی کھو دیتا ہے۔ یہ اپنی پاکیزگی کھو دیتا ہے اور ہماری اپنی زندگیوں میں ایک بہت بڑی حقیقت ہے کہ اگر تم (زندگی روک کر )بیٹھ جاتے ہو تو ظاہر ہے تم پر اُکتاہٹ طاری ہو جائے گی۔ تم بس (یہ کہتے ہو) میں کب سے یونہی بیٹھا ہوں، اتنی دیر سے کچھ نہیں ہو رہا۔ تم (ساکن ) پانی کی مانند ہو گئے جو کبھی پاک تھا اور اب تم آلودہ ہو گئے۔ یعنی پانی کا بہاؤ ضروری ہے ، اسے مسلسل بہتے رہنا ہے۔ یہ روانی "مسبب الاسباب " ہے کہ اللہ (عزوجل ) ہماری زندگی میں ہمیشہ ایک ایسی حالت پیدا کرتا رہتا ہے اور دھکیلتا اور جھنجھوڑتا ہے اور چاہے آپ اپنی ملازمت سے محروم ہوجائیں جو مسبب الاسباب چاہتا تھا،چاہے آپ بیمار ہوجائیں یا آپ بحث میں الجھ پڑیں۔
اللہ (عزوجل) جس بھی حالت میں بندے کو رکھے، دروازے کھلے ہوئے ہیں اور آپ کس دروازے میں سے گزرنا چاہتے ہیں؟ اور اس میں ، اس زندگی میں بہت سے لوگوں کا امتحان لیا گیا اور وہ کہتے ہیں کہ وہ (اس امتحان کیلئے ) تیار نہیں تھے۔ اور اپنے لئے ایک یاد دہانی اور کہ اوہ ہمیں کچھ نہیں ملا ، ہمارے پاس کچھ نہیں ہے۔ اور اب ہم سب انٹرنیٹ پر گھبراہٹ میں پڑے ہوئے ہیں کہ کیسے سماق ( پہاڑی کشمش) ہماری مدد کرے گی۔ یہ میوہ ہماری مدد کیسے کرے گا ، یہ مصالحہ ہماری مدد کیسے کرے گا۔ [ شیخ کرونا وائرس کے دنوں میں سماق کے حوالے سے وائرل ہونے والی حدیث کے بارے میں فرما رہے ہیں ] اپنے پکوان (سماق سے) مزیدار بنائیں لیکن مجھے نہیں لگتا کہ یہ آپ کے سیدنا محمد (ﷺ) کے ساتھ تعلقات استوار کرسکتی ہے۔ یہ ایک بالکل مختلف حقیقت ہے کہ دجال کے دور میں ، ایک عظیم فتنہ جو زمین پر پھیلنا شروع ہوچکا ہے۔ ذرا تصور کیجئے کہ لوگ کسی ایسی چیز سے کھیلنا شروع کرتے ہیں جو ممکنہ طور پر بہت خراب ، بہت خطرناک ، بہت تیز رفتار بن سکتی ہے۔ کوئی کچھ بھی کہتا ہے اور اس کی اہلیت نہیں جانچی جاتی کہ وہ شخص کون تھا۔ کوئی اس کی تصدیق بھی کردیتا ہے ،اور ، فلاں نے تصدیق کی ، یہ تصدیق کس نے کی؟ کون ہے جو سیدنا محمد (ﷺ) کی طرف سے کچھ کہہ رہا ہے؟
پیغام دینے والا اُتنا ہی اہم ہے جتنا کہ پیغام ہے۔ اگر آپ کے پاس کوئی چیز آرہی ہے تو ، اللہ (عزوجل) فرماتا ہے کہ تصدیق کریں کہ یہ آپ کو کس نے بتایا۔ بغیر کسی تصدیق کے اب کوئی چیز امت میں آجاتی ہے۔ کچھ امام کھڑے ہوکر تصدیق کرتے ہیں اور پھر آپ دیکھتے ہیں کہ اسے اس طرح پوسٹ کیا گیا جیسے یہ حدیث ہے، یہی ہے،بس یہ ہی بات ہے، یہ مضبوط روایت ہے، یہ ہمارے پیارے سیدنا محمد (ﷺ) کی طرف سے ہے۔ یہ خطرہ ہے ، چاہے آپ اپنے کھانے میں سماق پسند کرتے ہیں یا نہیں ، یہ اہم نہیں ہے۔کیونکہ آج یہ (بات ) سماق کے ساتھ شروع ہوئی ہے، پھر یہ تمام مختلف قواعد و رہنما اصول بن جائیں گے اور کسی کو نہیں معلوم کہ وہ کہاں سے آرہے ہیں۔ میری نانی ماں نے یہ بتایا ہے ، یہ میری والدہ نے کہا ہے ، میرے بھائی نے یہ کہا ہے ۔ اب فتنہ حرکت میں آتا ہے اور تب لوگ مشکل میں پڑ جاتے ہیں۔ اور اسی وجہ سے اللہ (عزوجل) کا فرمان ہے،
بِسْمِ اللہ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ ۞
وَ أَطیعُوا اللّٰهِ وَأَطیعُوا الرَّسُول وَأُولی الأمرِ مِنْکُمْ۞
اولی الامر (اولیاء اللہ) کو تلاش کرو۔ اگر آپ یہ چینل دیکھ رہے ہیں تو ، الحمدللہ۔ اگر آپ کو پسند نہیں ہے تو ، اسے بند کردیں۔ اولیا اللہ میں سے جسے آپ چاہتے ہیں انھیں ڈھونڈیں کہ اُن کی آزمائش ہوئی ہے اور امتحان لیا گیا ہے اور وہ مجاز ہیں (اجازت دیے گئے ہیں)۔"امر" اس لئے کہ ان کی تربیت کے دوران ان کے پاس آنے والے ہر حکم کو پورا کرنے کی وہ پوری کوشش کرتے تھے حتیٰ کہ وہ اخلاص کے مقام تک پہنچ جاتے ہیں اور کبھی نہیں ہوتا کہ آپ کسی ایک مقام پر ہی ٹھہرے رہیں کیونکہ نبی کریم (ﷺ) نے دعا فرمائی ہے کہ مجھے پلک جھپکنے کی دیر کیلئے بھی میرے نفس کے حوالے نہ کیجئے ۔ (باہر گاڑی کا ہارن بجتا ہے ) شیطان بہت غصہ ہے ۔ اس وقت تو باہر کوئی بھی نہیں ہو گا۔ وہ صرف ہارن بجانے آتا ہے یہاں ٹریفک بھی نہیں ہے اور شیطان کہہ رہا ہے ، میں آپ کے بیان پسند نہیں کرتا (سیدی نور جان ق ہنس پڑے)۔ اولی الا مر ( اولیا اللہ ) کی پیروی کریں انہیں آزمایا گیا ہے اور اُن کا امتحان لیا گیا ہے اور ان کے اخلاص کی وجہ سے انکے درجات بلند ہوئے اور وہ اہل بصیرا میں شامل ہوگئے۔ ہم نے بیان فرمایا ہے جب اللہ (عزوجل) فرماتا ہے ، ساتھ رہو نبین (انبیا٫) ،صدقین ،شھدا ٫ والصالحین کے— چار کونے (رکن )۔
وَمَنْ يُطِعِ اللَّهَ وَالرَّسُولَ فَأُولَٰئِكَ مَعَ الَّذِينَ أَنْعَمَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ مِنَ النَّبِيِّينَ وَالصِّدِّيقِينَ وَالشُّهَدَاءِ وَالصَّالِحِينَ ۚ وَحَسُنَ أُولَٰئِكَ رَفِيقًا
اور یہ سب اللہ (عزوجل) کی بارگاہ (کے ستون) ہیں، یہ کعبہ ہے۔ ہم بیان کر چکے کہ بہت سے لوگ حج کے لئے جاتے ہیں لیکن وہ نہیں جانتے کہ وہ کیا کر رہے ہیں۔
⭐پہلا رکن پہلا گوشہ (کونہ) ہے—صالحین کا ہے
⭐اگلا کونہ— شھداءکا ہے
⭐اس کونے کے بعد ، شھداء ہمیں صدیقین کی طرف موڑ دیں گے اور
⭐صدیقین ہمیں اس کونے کی طرف لے جائیں گے جو اس دنیا سے(نہیں ہے) ماورا ہے۔
حجرِ اسود کہ انہوں نے پتھر چوما اور وہی نبین ہے۔ اگر صدیقین نے (اپنے)کونے سے تعارف کرایا ، تو اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ آپ کو حجر(پتھر) کو واقعی چومنے ، سیدنا محمد (ﷺ) کے دست اقدس ( ہاتھ ) کو بوسہ دینے کی اجازت دے رہے ہیں اور "سلطاناً نصیراﷺ"۔ یہ "مقاس الصدیق "ہے۔صدیق آپ کو اپنے مقام میں لائے آپ کو "سلطاناً نصیراﷺ" کے پاس لے گئے اور کعبے کا دروازہ کھل گیا۔ یہ دونوں خوبصورت دل— روحانی طریقت یا تو امام علیؑ سے ہے، یا سیدنا ابوبکر صدیق سے ، یہ سیدنا محمد (ﷺ) کے قلب کے دو دروازے ہیں۔ سب واپس جا ئیں اور کعبہ شریف کے مقدس دروازے کو دیکھیں۔ دروازے پر دو دستک (دینے والے دستے ) ، وہ دل ہیں اور وہ “سلطاناً نصیرا“ کی بارگاہ کی طرف کھلتے ہیں۔ وہ نظام جو انہوں نے سکھایا وہ وہی تھا جو اُنہوں نے سیکھا (خواہ ) لوگ اسے پسند کریں یا وہ اسے ناپسند کریں۔ تو ، پھر انہوں نے بیان کیا تھا کہ گزشتہ ماہ (پچھلے مہینے میں) منافق اور سورۃ المنافق سے ، وہ شخص (سالک ِ راہ ) وصال پا گیا اور اس کے پاس اب صرف ایک ہی گزارش ہے کہ اللہ (عزوجل) مجھے واپس بھیجے تاکہ میں (خدمت ) کر سکوں۔
وَأَنْفِقُوا مِنْ مَا رَزَقْنَاكُمْ مِنْ قَبْلِ أَنْ يَأْتِيَ أَحَدَكُمُ الْمَوْتُ فَيَقُولَ رَبِّ لَوْلَا أَخَّرْتَنِي إِلَىٰ أَجَلٍ قَرِيبٍ فَأَصَّدَّقَ وَأَكُنْ مِنَ الصَّالِحِينَ۞
رحمت کے باعث، مسبب الاسباب دنیا کو ہلا رہا ہے اور پچھلے مہینے وہ یہ تعلیم دے رہے تھے کہ جیسے ہی کوئی وصال (وفات ) پاتا ہے اُس نے یہ نہیں مانگا، یاربی مجھے واپس جانے دیں اور نماز پڑھنے دیجئے ۔ اب ملاحظہ کریں کہ مساجد میں موجود لوگ کیا پڑھاتے ہیں اور اولیاء اللہ کیا تعلیم دیتے ہیں۔ وہ یہ نہیں کہیں گے کہ یا ربی ، مجھے واپس جانے دیجئے اور جتنی نمازیں قضا ہوئیں، وہ ادا کرنے کی اجازت دیجئے۔ مجھے جانے دیجئے ، اپنا حج ادا کرلوں جو قضا ہو گیا ۔ اوہ ، مجھے اپنا تمام قضا روزے رکھنے دیجئے ۔ کہا ، یا ربی مجھے واپس جانے دیجئے اور اپنے صدقات میں بڑا حصہ دوں تاکہ میں صالحین میں سے ہوجاؤں۔اسکے مقابلے میں آپ کو تفسیر زیادہ مشکل کیوں بنانی ہے؟اللہ عزوجل کہہ رہا ہے کہ اپنی زندگی میں اپنا کردار دینے والا(ایثار والا)بنائیں۔ زکوۃ، ذکی ایسی زندگی جو دینے( خدمت ) پر مبنی ہے۔ آپ کے ہاتھ کھلے ہیں۔ اولیا اللہ کے ہاتھ فراخ ہیں، اس لئے ان کے ہاتھ کھلے ہوئے ہیں۔ مٹھی بند کیے ہوئے لوگ عام طور پر لوگوں کو مکے مارتے ہیں (شیخ اپنے دونوں ہاتھوں سے مٹھی بناتے ہیں) ، اسی وجہ سے آپ کی مٹھی بند ہے ۔ آپ کچھ بھی نہیں دینا چاہتے ہیں ، کوئی بھی آپ کے قریب آجائے "ٹھک" ( اُسے مکا پڑتا ہے ) ٹھیک؟ ، کھلے (فراغ) ہاتھ کی زندگی میں، " یا ربی ، آپ نے جو کچھ مجھے دیا ہے ، مجھے وہ واپس دینا ہے ، اس کے نتیجے میں اللہ (عزوجل) فرماتا ہے جو کچھ بھی تم نے دیا ہے ، میں تمہیں دس گنا زیادہ ، سو گنا زیادہ ، ہزار گنا زیادہ دیتا ہوں۔ اگر تم صرف اتنا جانتے کہ میں نے تم کو روحانیت میں کتنا صلہ دیا ہے تو ایک ڈالر، دس ملین ڈالر اس کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں خرید سکتے ۔ تو ، وہ سمجھ گئے کہ صالحین کے اس کونے میں داخل ہونے کے لئے رکن الصالحین میں داخلے کے لیے بہت سخی ہونا چاہئے۔
ان کی سخاوت لوگوں کے فہم و فراست سے بالاتر تھی کوئی وہاں جاتا ہے اور کہتا ہے "میرے پاس پیسہ نہیں ہے"۔ نہیں ، آپ اپنی دعاؤں کے ساتھ سخاوت کرسکتے ہیں۔آپ کہہ سکتے ہیں کہ میرے پاس کچھ نہیں ہے۔ ہر ایک اپنی سطح کے مطابق(انفاق کرے)۔ کسی کے پاس اپنی زندگی میں صرف 10 ڈالر ہوسکتے ہیں اور ایک ڈالر جو انہوں نے دیا ، دنیا کی تمام دولت سے زیادہ بھاری ہے اور اگر ان کے پاس یہ نہیں ہے تو وہ سارا دن کہہ سکتے ہیں میں آپ کیلئے دعا مانگتا رہتا ہوں ، میں دعا کر رہا ہوں ، میں دعا کر رہا ہوں ، میں دعا کر رہا ہوں۔ کسی میں قابلیت ہے ، کسی میں ہنر ہے ، کسی کے پاس کچھ ہے جو اللہ (عزوجل) نے انہیں دیا ہے۔ ان کی زندگی خدمت کیلئے تھی۔ جب انھوں نے دیا اور دیا اور تب اللہ (عزوجل) نے کہا اب آپ اس گوشے سے گزریں کیونکہ ان کا سفر اللہ (عزوجل) کے راستے پر تھا۔ جس کونے تک وہ پہنچے وہ شھدا ءکا تھا کہ مشاھد ہوں،کہ میں مرنے سے پہلے ہی مر جانا چاہتا ہوں یا ربی ، کیونکہ میں بظاہر زندہ ہوں اور اس دنیا کو دیکھ رہا ہوں، میں نے اسے دے دیا(ٹھکرا دیا)۔ میں اس سے دور چلا آیا۔ میں بہت زیادہ خواہش رکھتا تھا کہ ایک بڑا بینکر ، ایک بڑا رئیل اسٹیٹ مین بنوں۔ بہت سارے مال اور بہت ساری مصنوعات والا شخص۔جب ہم دروازے پر آئے تو سب کے خواب تھے۔ مجھے نہیں معلوم کہ لازماً یہی تھے کہ ایک دن میں نقشبندیہ بننے جا رہا ہوں ،میں نقشبندی بننے جا رہا ہوں … ہر شخص میڈیکل اسکول ، لاء اسکول جانے ، کسی نہ کسی چیز پر جانے کے لئے تیار تھا ، یہاں تک کہ ہمارا کبھی (یہ)ارادہ نہ تھا،کہ وہ اسلامی ممالک سے بھاگے اور امریکہ آئے اور یہ کیا ہوا؟ 35 سال کی عمر میں آپ کی اتنی بڑی داڑھی ہے آپ کے والدین نے منصوبہ بنایا تھا لیکن اللہ عزوجل کا منصوبہ اس سے کہیں زیادہ بڑا تھا۔ یہ اللہ (عزوجل) کا معجزہ ہے لیکن ہم ایک سفر پر ہیں، یہ ہمارا سفر ہے۔
لہذا وہ اسے بہت ہی بنیادی اور عام فہم سمجھ بوجھ پر رکھتے ہیں۔ ہم دیتے ہیں ، ہم دیتے ہیں اور ہم سخاوت میں داخل ہوتے ہیں اور پھر یہ ہمیں اگلا مقام دکھاتے ہیں،اگلے کونے میں یہ وہ شہدا ہیں کہ انھوں نے مرنا شروع کیا اور وہ کیوں مرتے ہیں؟کیونکہ وہ زندگی میں کیا چاہتے تھے (اس سے) اب کوئی فرق نہیں پڑتا ۔ اسے مت دہرایے، کہ میں یہ چاہتا تھا ، میں نے یہ کیا ، میں نے آپ کے لئے یہ قربان کیا ، میں نے یہ قربان کیا— ہر ایک جو اس مقام پر پہنچا اُس نے یہی کیا ہے۔ ان سب نے اپنی خواہشات کی قربانی دی۔ اس مقام تک پہنچنے کیلئے وہ وہاں سے کوچ کر گئے(گزر گئے) جہاں وہ پہلے تھے۔
اس کے نتیجے میں ، اللہ (عزوجل) نے ان کے دل میں رکھ دیا ، وہ مرنے سے پہلے ہی مر رہے ہیں کیونکہ اُن کی خواہش مر چکی ، اُن کی چاہت مرچکی ، اُن کے خواب مر چکے۔ وہ سب کچھ جسکے بارے میں وہ خیال رکھتے تھے کہ یہ دنیا کا مقصد ہے اور اُن کی ماں اور اُن کے والد نے جو انھیں سکھایا کہ (دنیا ) اس کیلئے ہے —وہ سب ختم ہو گیا۔ حتیٰ کہ ایک دن انہوں نے آئینے میں دیکھا اور کہا کہ میں اب وہ انسان نہیں رہا۔ مجھے نہیں معلوم تم کون ہو جسے میں دیکھ رہا ہوں۔ یقینی طور پر( پیارے سیدی )نورجان نہیں۔ آپ کچھ پرانی تصاویر دیکھ سکتے ہیں ، ( پیارے سیدی )نورجان اس طرح نہیں دکھائی دیتے تھے۔ میرا کوئی دوست نہیں پہچان سکے گا کہ میں کون تھا اور اب میں کون ہوں۔ وہ شخص مسلسل… .وہ اسے دفنانے کی کوشش کر رہا ہے لیکن کبھی کبھار وہ خود کو دوبارہ زندہ کرنے کی کوشش کرتا ہے کیونکہ اس مردے کو مردہ رہنا پسند نہیں۔
اس لیئے آنحضرت ﷺ (کا فرمان ہے ) مجھے پلک جھپکنے کے لمحے کے برابر بھی( میرے حوالے مت کیجئے گا)۔ ایسا نہیں ہے کہ آپ کسی چیز تک پہنچتے ہیں اور بس زندگی بھر کیلئے ختم ہو گیا ۔ وہ شخصیت اور وہ نام اور وہ سب جو زندگی کی علامت ہے ہم نے اس کی تدفین کرنے کیلئے بہت کوشش کی ہے۔ کہ وہ اس نام سے کیا مراد ہے جانتے تھے اور اس نام کی کیا نشانی تھی ، ہم نے پوری زندگی اس کو دفن کرنے کی کوشش کی ہے ۔ اور اسی وجہ سے ہم نے نام کو تھوڑا سا تبدیل بھی کر دیا ہے! وہ مرچکا ہے ، یہ کوئی دوسرا ہے۔ اور اس لئے ہم نے (آرٹسٹ بینڈ) امریکہ سے گانا دیا ہے ۔
"میں کسی بے نام گھوڑے پر سوار صحرا سے گزرتا ہوں اور ایسا کوئی نہیں ہے کہ میرا نام پکارے اور میرے نام کی وجہ سے مجھے شرمندہ کر سکے، کیونکہ وہ مجھے کسی اور نام سے جانتے تھے۔"
اس کو مرنا ہے اور وہ تمام دوست جو سوچتے تھے کہ وہ اسے جانتے ہیں۔ وہ مر چکا ۔ اور اللہ (عزوجل) نے بہت سے لوگوں کو الگ کردیا۔ ان کو الگ رکھا اور ان سے الگ تھلگ رہو کہ وہ کون تھے اور کیا اُن کی منشا، مرضی تھی یہاں تک کہ اللہ (عزوجل) کی مرضی کے مطابق ( ڈھل گئے)۔
اور یہی اس مقام کی اہمیت تھی۔ لہذا ، آپ لٹمس ٹیسٹ کرسکتے ہیں۔ آپ کہہ سکتے ہیں ، اوہ ، کیا میں ایک بہت فیاض شخص ہوں ، کیونکہ آپ طواف کرسکتے ہیں اور کہہ سکتے ہیں کہ میں ان دو کونوں کی طرف نہیں جا رہا؟ ۔ میں صرف اس کونے سے اندر جا رہا ہوں۔ یہی سب کی زندگی ہے۔ کوئی شارٹ کٹ نہیں ہے۔ اس میں کوئی کٹوتی نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اولیا اللہ کی تعلیم دے رہے ہیں کہ آپ صالحین میں سے نہ ہوں اور کہیں، کہ نہیں ، میں سیدھے صدیقین کی طرف جانا چاہتا ہوں؟ نہیں !! آپ کو صالحین کی راہ پر گامزن ہونا ہے اور اللہ (عزوجل) صالحین کے بارے میں کیا فرماتا ہے؟ وہ بڑے سخی ہیں اور سخاوت میں بڑے ہیں۔ انہوں نے اپنا سارا وقت دیا۔ انہوں نے چیزیں بنائیں ، چیزیں کیں ، چیزیں تلاوت کیں ، ہر وہ چیز جو آپ ان کی مہارت سے تصور کرسکتے ہیں۔ اسی لیئے یہ طریقت موجود ہے۔ یہ حضرات انہوں نے یہ چیز بنائی ہے۔ وہ خودی ظاہر نہیں ہوئی۔ یہ خون اور پسینہ کا کام ہے ، سب لوگوں کے آنسو ہیں جنہوں نے اسے اکٹھا کیا۔ ایک مٹھی بھر نہایت پرہیز گار صالحین اکٹھے ہوئے اور سب کچھ بنایا اور یکجا کر کے رکھا۔ یہ موجود نہیں تھا۔ اس کے نتیجے میں ، وہ مقام الشھداء کی جانب بڑھ رہے ہیں۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ اسی مقام پر اللہ (عزوجل) ان کا دل آزاد کرنا شروع کردیتا ہے ۔وہ فرماتا ہے کہ اگر آپ اپنی منشا سے ہٹ گئے ہیں تو اب آپ میری منشا پر ہوں گے اور اگر آپ میری مرضی کے تابع ہیں تو آپ میری سلطنت میں داخل ہو رہے ہیں۔ اپنے دل کی آنکھ کھولیں اور دیکھنا شروع کریں۔اس کے بعد ان کی ساری (پرانی ) زندگی ان کے سامنے زمین پر گری پڑی ہے کہ اب جس پر نظر ہے ، اُن کی نظر میں اب وہ کہیں زیادہ خوبصورت ہے! وہ سمجھ گئے ہیں کہ وہ کیا پیچھے چھوڑ آئے۔اِس کا کوئی موازنہ نہیں ہے۔ یہ انرجی ، یہ حال، یہ خوبصورتی ، یہ حمدو ثناء – یہ انتہائی خوبصورت ہے ، یہ اتنی طاقتور ہے ، یہ اتنی شاندار ہے اور عالیشان ہے کہ غیر لوگ سمجھ نہیں سکتے ۔ تم لوگ کیسے اکٹھے ہو؟ آپ اس قسم کا ذکر کیوں کرتے ہو ؟ کیوں ، کیوں ، کیوں ، کیوں ، کیوں؟ کیونکہ وہ اسے محسوس نہیں کرتے ، وہ اس کا ذائقہ نہیں چکھ سکتے ۔ وہ نہیں سمجھتے کہ فرد کیا تجربہ کر رہا ہے۔ اس وجہ سے کہ اب اِن کے دل محسوس کر رہے ہیں ، کچھ تو اسے دیکھ رہے ہیں اور وہ اب صدیقوں کے مقام پر داخل ہو رہے ہیں۔ اور ان عظیم صدیقوں نے انہیں نوری لباس پہنایا ، ان کو برکت عطا فرمائی اور انہیں اپنا کردار عطا کیا ، اور سیدنا ابوبکرالصدیق المطلق (فرماتے ہیں ) کہ اپنے کردار میں کامل بنیں۔ اپنے الفاظ اور اپنے عمل اور اپنے اعمال اور لباس کے ساتھ سچے بنیں۔ یہ ہمارے پیارے دادا کی میراث ہے۔ مجھے آپ کو کیا نوازنا ہے؟ میرا کردار ۔ جو کردار سیدنا محمد (ﷺ)کو پسند تھا وہ آپ کا ( کامل اخلاق کا ) لباس پہناتے ہیں اور ہمیشہ سچے رہیں۔ جب کوئی آپ کو نقصان پہنچائے تو اسے نقصان نہ پہنچائیں۔ کوئی آپ کے ساتھ غداری کرے گا ، اس کے ساتھ دھوکہ بازی نہ کریں۔ ہر اچھی خصوصیت، اللہ (عزوجل) اس کی جانچ کرے گا ، یہ (کردار )محض کہہ دینے سے کہ ' میں اچھا ہوں ' ، اچھا نہیں ہو گا۔ اللہ (عزوجل) لوگوں کو آپ کے ساتھ بہت برا کرنے کا (حکم دیں ) گے ۔ یہ دیکھنے کیلئےکہ کیا آپ بھی ایسے ہی ہوجاتے ہیں؟ ہمارے پیارے دادا ہمارے اندر حوصلہ افزائی کرتے ہیں ، یہ مقام میری میراث ہے۔ میں نے سب کچھ اس راستے میں دیا اور جو کچھ اللہ (عزوجل) نے مجھے دیا " لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ" ۔ اس کا کیا مطلب تھا؟ اس کا مطلب ہے کہ میں اولولالباب سے ہوں۔ میں علم کے شہروں کا دربان ہوں۔ میں شہرِ ِعلم کی باطنی حقیقت ہوں۔ اللہ (عزوجل) نے مجھے یہ سب (مقام ) دیا ، کیونکہ میں نے سب سے اجتناب کیا۔ جب میں آپ کو فیض دے رہا ہوں تو میں آپ کو "ھُو" کے اسرار سے ڈھانپوں گا ، سلسلہ نقشبندیہ میں انھوں نے ’’ اللہ ھُو ‘‘کا ذکر رکھا ہے۔ کیوں؟ کیونکہ امام علی عليْهِ ٱلسَّلَامُ وہ دربان ہیں جنہوں نے آپ کے نفس کی گردن کاٹ ڈالی اور سیدناابوبکؑر شہر کے اندر آپ کو سیدنا محمد (ﷺ) کے دربار اور حقیقت کی طرف لے جاتے ہیں۔ یہ "ھُو" کے بڑے اسرار ہیں۔ وہ ’’ الودود ‘‘ کے بحر سے آنے والی ’رہنمائی‘ اور ’ہدایت‘ کی نمائندگی کرتے ہیں کہ اُن کا " ودود" ، اُن کی محبت سیدنا محمد (ﷺ) کیلئے بےحد تھی ، اللہ (عزوجل) کیلئے نہیں، سیدنا محمد (ﷺ) کیلئے!! وہ ابھی تک اللہ (عزوجل) کو نہیں جان پائے تھے۔یہ اللہ (عزوجل) کی تعلیم کی اصل حقیقت ہے ،
قُلۡ اِنۡ کُنۡتُمۡ تُحِبُّوۡنَ اللّٰہَ فَاتَّبِعُوۡنِیۡ یُحۡبِبۡکُمُ اللّٰہ
"اے محبوبﷺ کہہ دیجئے! اگر تم اللہ سے محبت رکھتے ہو تو میری تابعداری کرو خود اللہ تعالیٰ تم سے محبت کرے گا"
ان ارواح نے نبی کریم (ﷺ) سے ایسی بے حد محبت کا اظہار کیا۔ وہ "ھُو" جس کی وہ نمائندگی کرتے ہیں۔ ہدایت کا "ھا " اور ودود کا "و" ہے ۔ کوئی شک نہیں کہ یہ ’ھُو‘ کے نمائندے ہیں۔ ان کی زندگی کردار کو کامل بنانا ، سچائی کو کامل بنانا اور آپ کو امام علیؑ کے حوالے کرنا ہے اور اب ہر چیز کی قربانی دیں۔ نہ صرف آپ کا پیسہ ، نہ صرف آپ کا وقت بلکہ آپ کی ذات۔ اور انھوں نے سر قلم کرنے کیلئے تختے پر رکھ دیے۔ اب یہ ان کی ذات کے بارے میں اہم نہیں رہا۔ ہر وہ چیز جو ان کو تباہ کرنے اور ان پر حملہ کرنے آتی ہے وہ اہم نہیں ہے ، وہ راہِ فقر اور فنا کے سمندر میں ڈوبنے کیلئے تیار ہیں اور وہ فنا کے سردار ہیں۔وہ حقیقت جو آپ کو سیدنا محمد (ﷺ) کی بارگاہ میں لے جائے گی۔ کیا آپ واقعی یہ سوچ سکتے ہیں کہ آپ سیدنا محمد (ﷺ) کی بارگاہ میں داخل ہورہے ہیں اور آپ کو بڑے صدیقوں نے تربیت نہیں دی ہے؟ اور آپ نے قربانی نہیں دی ، نہ غسل دیا گیا اور (آپ)عظیم صدیقین کے ذریعے پاک نہیں ہوئے؟ اور کہیں کہ اب آپ سیدنا محمد (ﷺ) کی طرف سے بولنے کے مجاز ہیں۔ یعنی یہ بڑے عظیم حقائق ہیں۔ ان کا راستہ ایک بہت ہی طے شدہ طریقہ ہے اور اسی وجہ سے جب وہ ایک سو سال ، پانچ سو سال پرانی ان نشیدوں اور اولیاء اللہ (عزوجل) کے کلام کو سننا شروع کرتے ہیں تو ، یہ سب (کا کلام ) ایک جیسا ہوتا ہے۔ وہ اپنے راستے پر مستقل مزاج ہیں۔ ان کے راستے میں کوئی بدعت نہیں ہے۔ ان کا راستہ یہ تھا کہ دنیا کو چھین لیا جائے۔ ظاہری شکل کو مٹا دیا جائے مادہ پرستی ختم کردی جائے اور آپ کو نور کی دنیا میں اور گہرے عالمِ انوار میں لے جائیں۔ ہر بار جب شکل ظاہر ہوتی ہے ، اس کو دوبارہ مٹادیں اور جب بھی یہ ظاہر ہوجائے ، اسے دوبارہ فنا کردیں اور اس رضائے الہی کی طرف پہنچنے کیلئے حقیقت کے ان سمندروں میں لگاتار فنا اور بقا ہوتی ہے۔ تو ، اب اللہ (عزوجل) یامسبب الاسباب عطا کررہا ہے۔ کیا آپ ان مشکلات کو دیکھ رہے ہیں؟ ایسا مسالہ( میوہ ) نہ ڈھونڈو جو اس ( مشکل کو) دور لے جائے گا لیکن یہ ہمارا مقدر ہے ، اس میں چلو۔ یا ربی ، یہ چیزیں آنے والی ہیں اور اب آتی ہیں ، بعد میں آتی ہیں مجھے نہیں معلوم۔ مجھے ہر اذیت سے بچا۔ مجھے ہر آگ سے بچا – لیکن میں تسلیم کر رہا ہوں یا ربی،میرے بچوں کی حفاظت کیجئے اور میں ساری رات دعا کرتا ہوں ، مجھے اپنا درود شریف پڑھنے کی توفیق عطا فرمائیے، مجھے "سلطاناً نصیرا " کے ساتھ تعلقات بنانے دیجئے ۔ کیا میں ان کا مقروض ہوں؟ ان کا حق ادا کرو۔ کیا میں نے کچھ غلط کیا؟ اسے درست کر۔ آپ نبی کریم (ﷺ)سے تمام برے کرداروں اور برے کاموں کے ساتھ ملنا نہیں چاہیں گے ۔ اکاؤنٹس کو درست کرنے کیلئے یہ اللہ (عزوجل) کی رحمت ہے۔ جیسے ہی ہم اصلاح ، تفکر اور غور و فکر کر رہے ہیں تب ہم اللہ (عزوجل) کے ساتھ اچھے ہیں۔ لہذا ، اپنے صلوات (درود پاک ) میں اضافہ کریں ، استغفار میں اضافہ کریں۔ آپ جو سامان خرید رہے ہیں وہ گھبراہٹ کی خریداری نہیں ہے بلکہ رحمت اور برکت کی علامت ہے کہ یا ربی میں صرف اس چاول کے تھیلے کو ، یہ بسکٹ اور مکھن خرید سکتا ہوں ۔اسے بابرکت بنایئے اور بڑھا دیجئے اور اس پر قرآن پاک کی تلاوت کیجئے۔ اس پر سیدنا محمد (ﷺ)کا درود پڑھیئے اور اللہ (عزوجل) ہر ایک نوالے میں برکت ڈالے گا،جو کچھ تصور کیا جاسکتا ہے اس سے بڑھ کر ۔ لہذا ، اللہ (عزوجل) ہمیں ایک وقت دے رہا ہے جس میں واقعتاً احساس ہو کہ سب کچھ بکھر رہا ہے اور ہم اس تباہی کے دور میں کیا کرنے جارہے ہیں۔ کیا ہم اس سے بچنے کیلئے کوئی مسالہ ڈھونڈنے کی کوشش کر رہے ہیں؟ یا کیا ہم کوشش کر رہے ہیں کہ اس میں ایک بہترین اور کامل کردار تعمیر کریں۔ اور پھر جب ہمیں ہدایت مل جاتی ہے اور ہدایت کی پیروی کرتے ہیں جس میں وہ آپ سے جو دعا تلاوت کیلئے تجویز کر رہے ہیں تو ان کی تلاوت کریں۔ وہ صلوات جس کی آپ کو تلاوت کرنے کی ترغیب دیتے ہیں وہ پڑھیں۔ وہ اجازت لے کر آرہے ہیں۔ اگر آپ نے فجر اوراد پڑھا ہے تو یہ بہت بڑی ڈھال ہونی چاہئے۔ اگر کوئی یہ پوچھتا ہے کہ مجھے سیدنا محمد (ﷺ) سے کچھ بھیجئے۔ کیا تم مجھ سے مذاق کر رہے ہو؟ یہاں سب کچھ سیدنا محمد (ﷺ) کے حکم سے ہوتا ہے۔ محمڈن ایپ پر ہر دعا سلطان الاولیاء کی طرف سے ہے۔ یعنی وہ جس کے سامنے تمام اولیاء اللہ ہوں وہ سیدھے وجہہ الکریم کا سامنا کرتا ہیں ، ایک بابرکت اور قابلِ احترام چہرہ ، سیدنا محمد (ﷺ) کی روح براہ راست سلطان الاولیا پر جھلک رہی ہے۔ اس سلطان کی طرف سے ہر وظیفہ اور دعا ان کے طالب علموں کو دی گئی تھی۔ یہ زمینی سطح کی بھی نہیں ہے۔ اس کی بے انتہا طاقت ہے: دعا الماثور، اُم الدعا، یہ سب سلطان الاولیا کی طرف سے ہیں۔ تم کیوں پوچھ رہے ہو کہ پھر مجھے نبی کریم (ﷺ)کی طرف سے کچھ پڑھنے کیلئے دیں؟ آپ اتنی اعلیٰ جماعت میں ہیں ، آپ کو پتہ ہی نہیں ہے کہ یہ کیا ہے۔ آپ کے سوالات دکھا رہے ہیں کہ کچھ بند ہے۔ نماز کیلئے جو وظیفہ ہے وہ سلطان الاولیاء کرام کا وظیفہ ہے، جو وہ سیدنا محمد (ﷺ) کی موجودگی میں تلاوت کرتے ہیں، جب وہ سیدنا محمد (ﷺ) کے ساتھ فجر کی نماز پڑھ رہے ہیں چنانچہ لوگوں کو سمجھ نہیں آتی کہ یہ لوگ کیسے ہیں۔ جب وہ نماز پڑھتے ہیں ، اگر آپ سیدتنا رابعہ البصریہ ق جیسے ولی کا تصور کرتے ہیں تو ، ہر ایک کا خیال ہے ، جب وہ نماز پڑھ رہی ہوتی تھیں، نبی کریم (ﷺ) کمرے میں ظاہری طور پر ساتھ نماز ادا، فرماتے تھے ۔ تمام اولیا اللہ کے سلطان جب وہ دعا کرتے ہیں تو کیا وہ سیدنا محمد (ﷺ) کی بارگاہ میں نہیں ہیں؟ کیا وہ صرف نبی کریم (ﷺ)کی بارگاہ میں جسمانی طور پر نماز پڑھتے ہیں ؟ یہاں اولیاء ہیں جو سیدنا محمد (ﷺ) کی بارگاہ میں جسمانی طور پر دعا کرتے ہیں۔وہ سیدنا محمد (ﷺ) کی طرف چہرہ کر کے نماز پڑھتے ہیں۔ وہ سیدنا محمد (ﷺ) کے دست مبارک پر نماز ادا کرسکتے ہیں۔ اسی وجہ سے صحابی فرما رہے تھے کہ میں اُس کی قسم کھاتا ہوں جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے( کیونکہ ) انہوں نے اسے دیکھا۔ اولیا اللہ اسی مقام پر پہنچے وہ خود کو سیدنا محمد (ﷺ) کے دستِ مبارک پر نماز پڑھتے ہوئے دیکھتے ہیں۔ وہ سب جو کچھ وہ آپ کو دیتے ہیں وہ حقیقت سے ہے۔ پی ایچ ڈی سے پرے ، وہ پی ایچ ڈی حقائق سے بالاتر پڑھاتے ہیں۔ وہ اس نصف کرہ میں اُلٹ رہے ہیں۔ ہم اس سے پہلے بیان کر چکے ہیں کہ وہ زندگی میں کہیں بھی پڑھاتے ہیں سو سال پہلے آپ کو اپنی تمام شرعی کلاسیں ، اپنی تمام فقہ کلاسیں ، اپنی تمام حدیث کلاسیں اور آخری مرحلہ اگر آپ پاس کرلیتے ہیں تو وہ آپ کو" ذوق "کے شیخ کے پاس بھیج دیتے ہیں۔ کہ وہ اساتذہ دستخط کردیتے۔ وہ کہتے کہ اب آپ کو "ذائقہ" کے استاد کے پاس جانے کا اختیار حاصل ہے ، وہ آپ کو تمام حقائق سکھائے گا۔ یہ آسان نہیں تھا، کہ وہ(طریقت میں )قبول کیئے جائیں۔ پھر انہوں نے حقائق کی تعلیم دینا شروع کردی۔ اب انہوں نے اس سارے عمل کو پلٹ دیا۔ وہ کوئی علم رکھنے والا نہیں چاہتے ۔ وہ نہیں چاہتے ہیں کہ آپ کے پاس کوئی فقہ کی کلاسیں ہوں، کیونکہ آپ انہیں پاگل کردیں گے۔ وہ آپ کو سبھی حقائق سکھانے جارہے ہیں اور اگر اُن کا کوئی طالب علم اِن علمائے کرام سے گفتگو کرے گا تو وہ حیرت زدہ ہوں گے کہ وہ کیا علم جانتے ہیں ، اس بات کو بھول جائیں جو شیخ جانتے ہیں کہ انہیں حقیقت کے اعلی درجے سے کھلایا جارہا ہے کیونکہ وہ اشراقیون ہیں۔ جب سورج مغرب سے طلوع ہوتا ہے۔ مشرق پہلے ہی مغرب میں ہے۔ یہ تاریکی کی حالت میں ہے۔ اسے اللہ (عزوجل) نے جو دیا اسے کھو دیا۔ تو ، پھر شفٹ آیا اور اب اس خطے پر سورج غروب ہوگیا۔ جب آپ سورج کو مغرب سے طلوع ہوتے دیکھتے ہو تو سورج مغرب سے نکلتا دیکھتے ہیں ۔ یا مسبب الاسباب۔ جب یہ ہو رہا ہے تو اللہ (عزوجل) کچھ نیا اٹھائے گا۔ وہ اسلام کی طاقت کے گواہ ہیں۔ وہ اب سمجھ گئے ہیں کہ مسلمانوں کا یہ وضو طاقتور ہے۔ ان کا قرآن مجید طاقتور ہے۔ ان کا ایمان طاقتور ہے۔ یہ روحیں جو گزر گئی ہیں اور اسلام میں آتی ہیں وہ اپنی سب اولاد کی رہنمائی کریں گی۔ اس کا مطلب ہے کہ اللہ (عزوجل) کچھ(حقائق )کھول رہا ہے ، یہ بے ترتیب کچھ نہیں ہورہا ہے لیکن جب وہ اپنے پیارے سیدنا محمد (ﷺ) سے کیا ہوا جو عہد ہے وہ اسے کھولنا چاہتا ہے تو پھر معاملات ہو رہے ہیں۔واقعات لوگوں کے بےحد افتتاح کیلئے پیش آرہے ہیں جن کی لاعلمی کو توڑنا ہے۔ وہ سب جس کو وہ پوجتے ہیں،اسے توڑنا ہے۔یہاں تک کہ وہ لوگ اتنے بیوقوف ہیں کہ آپ ان سے بات کرتے ہیں اور وہ ابھی تک انکاری ہیں کہ موت آرہی ہے۔ "اوہ ، مبالغہ آرائی نہ کریں"۔ آپ کیا کہ رہے ہیں؟ آپ کو لگتا ہے کہ وہ آپ کو بتا رہے ہیں کہ سیکڑوں ہزاروں کے اجسام مردہ ہوچکے ہیں یا ان کے ساری مارکیٹ تباہ ہو جایئنگی وہ کہتے ہیں ، "فکر نہ کریں ، فکر نہ کریں"۔ نہیں ، یہ صورتحال خراب ہے اور وہ اسے چھپا رہے ہیں۔ لہذا ، اس کا مطلب ہے پھر جب آپ اپنے عقیدے سے بیدار ہوتے ہیں تو احساس ہوتا ہے ۔ نہیں ، نہیں۔ یہ لاشیں گر رہی ہیں۔ یہ دنیا ٹوٹ رہی ہے۔ اس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ کا اکاؤنٹ اللہ (عزوجل) کے ساتھ اچھا ہے اور پھر لوگ اس حقیقت کو دیکھنے اور اس کی گواہی دینے لگتے ہیں۔
جب عاجز زمین کے وارث ہوں گے۔ خوش قسمت ہیں وہ جن کے پاس کچھ بھی نہیں ہے۔انھیں خوفزدہ کرنے کے لئے کچھ نہیں ہے۔ان کے پاس کھونے کو کچھ نہیں۔ جن کے پاس ہے ان کے ہاتھ لرز رہے ہیں
A’udhu Billahi Minash Shaitanir Rajeem Bismillahir Rahmanir Raheem. Alhamdulillahhir Rabbil Alameen wa Salatu wa Salaam ala Ashrafil Muslimeen Sayyedina wa Mawlana Muhammad ul Mustafa ﷺ bi Madadakum an Nazarakum Syeddi Ya Rasool Kareem Ya Habeeb ul Azeem unzur halana wa ishfalana wa bi Madadakum wa Atiullaha wa atiur Rasula wa Ulil amre minkum.
And always a reminder for myself ana abdukal ajizu daifu miskeen wa zalim wa jahl, and by the grace of Allah (AJ) that we are still in existence and that we took a path of nothingness. And that, Alhamdulillah, Allah (AJ) brought us this far on the journey and Ya Musabbibal Asbab that the one whom giving, giving, giving. There’s a reason that a Shaykh will make a dua and the reason for that dua becomes evident. Means the one who bestows, the one who bestows, the one who bestows. Ya Dalilal mutahayyirin, the one whom guides the bewildered. Ya musabbibal asbab, the one whom makes every cause. Allah (AJ) will make every event event, Ya Musabbibal asbab wa Mufattihul abwab
يَا وَهَّابُ يَا وَهَّابُ يَا وَهَّابُ، يَا مُسَبِّبَ الأَسْبَابِ، يَا مُفَتِّحُ الأَبْوَابِ، يَا مُقَلِّبُ الْقُلُوْبِ وَالأَبْصَارِ.
يَا دَلِيْلَ الْمُتَحَيِّرِيْنَ يَا غِيَاثَ الْمُسْتَغِيْثِيْنَ، يَا حَيُّ يَا قَيُّوْمُ، يَا ذَا الْجَلاَلِ وَالإِكْرَامِ. وَاُفَوِّضُ أَمْرِيْ اِلَى اللهِ. اِنَّ اللهَ بَصِيْرٌ بِالْعِبَادِ.
Ya Wahhab. Ya Wahhab. Ya Wahhab. Ya musabbibal asbab, ya mufattihul abwab, ya muqallibul qulubi wal absar. Ya Dalilal mutahayyirin, ya Ghiyathal mustaghithin, ya Hayyu ya Qayyum, ya dhalJalali wal Ikram. Wa ufawwidu amri illAllah, innAllaha basirun bil ‘ibad.
O Bestower! O Bestower! O Bestower!
O Originator of causes! O Opener of doors! O Tuner (Changer) of hearts and eyes!
O Guide of the perplexed! O Succour for those who seek Your aid! O Living! O Self-Subsisting One! O (You who are) possessed of Majesty and Bounty!
I entrust my affair unto Allah. Truly, Allah is aware of His servants.
And these are we can’t repeat enough for myself that Allah (AJ) causes a condition and opens up doors. And which door would you like to go. Sometimes life can be very stagnant if Allah (AJ) doesn’t create a condition. It’s just sitting there like water. And you know the water loses its barakah of wudu if it’s stagnant. It loses its purity and has a tremendous reality in our own lives. If you just sit stagnant, of course, you become jaded to everything. You just, whatever, I’ve been doing this so long nothing’s been happening. You became like water that was once pure and now you become contaminated. So, means the water has to flow, has to continuously flow. That flow Musabbibal asbab that Allah create a condition in our lives always and pushes and jolts, whether, you lose your job that was Musabbibal asbab, whether you become sick, whether you get into argument. Whatever the condition Allah (AJ) puts the servant in, there are doors opening and which one do you want to go through?
And in this, this life many were tested and they say that they were not prepared and a reminder for myself and oh we didn’t get anything, we don’t have anything, now we’re all panicking on the internet to find how sumac will help us, how this spice will help us, how that spice will help us. Make your dishes delicious! But I don’t think it builds your relationship with Sayyidina Muhammad ﷺ. That’s a whole different reality.
That in the time of the Dajjal and a great fitna that begin to open upon the earth. Imagine how people begin to play with something that can potentially become very bad, very dangerous, very fast. Someone says it and no qualification of who that person was. Someone verifies it and he verified who, verified who said this. Who is the one saying something on the behalf of Sayyidina Muhammad ﷺ? The messenger is as important as the message. If something coming to you, Allah (AJ) verified who told it to you. Without any verification something comes now into the nation. Something be verified by some Imam standing up and the next thing you know it’s posted as if it’s hadith. It’s it, that’s it, that’s firm, this is from our beloved Sayyidina Muhammad ﷺ. That is the danger, whether you like sumac on your food or not, that’s not relevant. Cause today it starts with sumac then become all these different rules and guidelines and nobody knows where they’re coming from. My grand mom said this, my mom said this, my brother said that.
Find an Ulil Amr that they have been tried and tested and that they’re authorized:
Now the fitna moves and that when people fall into difficulty. And that’s why Allah (AJ) Bismillahir Rahmanir Raheem. Atiullaha wa atiur Rasula wa Ulil amre minkum (Obey Allah, Obey the Messenger, and those in authority among you…) find an Ulil amr. If you’re watching this channel, Alhamdulillah. If you don’t like, turn it off. Find whoever you want from the Ulil amr that they have been tried and tested and that they’re authorized. Amr because every command that came to them in their training they tried their best to fulfill it until they reached a station of sincerity and never that you stay at a station because Prophet ﷺ prayed that don’t leave me for the blink of an eye against my nafs. (car honking outside) shaytan is so angry. No one even out there. He just comes by to honk there’s not even traffic outside and shaytan is like I don’t like what you’re saying (shaykh laughs).
Follow the Ulil amr. They’ve been tried and tested and because of their sincerity, they were raised up and became from Ahlul-baseera. We said when Allah (AJ) be with me, Nabiyeen, Siddiqeen, Shuhada hi wa Saliheen—four corners—And all of them make up and comprise the presence of Allah (AJ). This is the Ka’bah.
وَمَنْ يُطِعِ اللَّهَ وَالرَّسُولَ فَأُولَٰئِكَ مَعَ الَّذِينَ أَنْعَمَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ مِنَ النَّبِيِّينَ وَالصِّدِّيقِينَ وَالشُّهَدَاءِ وَالصَّالِحِينَ ۚ وَحَسُنَ أُولَٰئِكَ رَفِيقًا
Wa many-yuti'il laaha war Rasoola fa ulaaa'ika ma'al lazeena an'amal laahu 'alaihim minan nabiyyeena wassiddeeqeena washshuhadaaa'i wassaaliheen; wa hasuna ulaaa'ika rafeeqaa
All who obey Allah and the messenger are in the company of those on whom is the Grace of Allah,- of the prophets (who teach), the sincere (lovers of Truth), the witnesses (who testify), and the Righteous (who do good): Ah! what a beautiful fellowship! (Surah An-Nisa:69)
That’s why we said many go for Hajj but they don’t know what they’re doing. The first rukn is the first corner: Saliheen.
Next corner: Shuhada. Following corner, the Shuhada will point us to Siddiqeen.
And the Siddiqeen will walk us to the corner which not from this dunya. Hajr-e-Aswad that they kiss the stone and that’s Nabiyeen. If the Siddiqeen introduce to the corner, means that they’re giving you permission to really kiss the stone, kiss the holy hand of Sayyidina Muhammad ﷺ and what Sultanan Naseera. This is Makka’Siddiq.
The Siddiq brought you into his maqam took you to Sultanan Naseera and the door of the Ka’ba opens. These two beatific hearts. The tariqas are either from Imam Ali عَلَيْهِ ٱلسَّلَامُ or Sayyidina Abu Bakr aSiddiq [AS], these are the two doors to the heart of Sayyidina Muhammad ﷺ. Everybody go back and look at the holy door of Ka’ba shareef. Two door knobs, that are hearts and they open to the presence of Sultanan Naseera. The system that they teach was what they learned. People like it, they don’t like it. So, then they said that in the prior month Munafiq and Surat Al-Munafiq, the person dies and the only request they have for Allah (AJ) send me back so that I can give.
وَأَنْفِقُوا مِنْ مَا رَزَقْنَاكُمْ مِنْ قَبْلِ أَنْ يَأْتِيَ أَحَدَكُمُ الْمَوْتُ فَيَقُولَ رَبِّ لَوْلَا أَخَّرْتَنِي إِلَىٰ أَجَلٍ قَرِيبٍ فَأَصَّدَّقَ وَأَكُنْ مِنَ الصَّالِحِينَ
Wa anifqoo mim maa razaqnaakum min qabli any-ya'tiya ahadakumul mawtu fa yaqoola rabbi law laaa akhkhartaneee ilaaa ajalin qareebin fa assaddaqa wa akum minassaaliheen
And spend something (in charity) out of the substance which We have bestowed on you, before Death should come to any of you and he should say, "O my Lord! why didst Thou not give me respite for a little while? I should then have given (largely) in charity, and I should have been one of the doers of good". (Surah Al-Munafiqun:10)
Musabbibal asbab is shaking the world as a Rahmah. And the prior month their teaching was that as soon as someone dies, they didn’t ask Ya Rabbi let me go back and pray. Now see how the people in the mosque what they teach and what Awliyaullah teach. They didn’t say let me go back, Ya Rabbi make all my salah I missed. Let me go make my Hajj Ya Rabbi that I missed. Oh, let me make up all my fasting I missed. Said, Ya Rabbi let me go back and give big in my charity so that I can attain to be from Saliheen. That’s it. Why you have to make tafsir more difficult than that.
Allah (AJ) says, in your life give a character in which you give. Zakat, zaki a life of giving. Your hands are open. Awliyaullah, their hands are open as a result they’re not tight-fisted people. Tight fisted people usually end up hitting people (shaykh forms fists with his both hands), that’s why you have tight fists. You don’t wanna give anything, anyone come near you ‘taakk’. Right. Open hand life is Ya Rabbi whatever you gave to me I’m giving and as a result Allah says whatever you gave, I give you back ten times more, hundred times more, a thousand times more. If you only knew how much I gave you of your spirituality one dollar, ten million dollars could not buy any of it.
So, they understood that this rukn of Saliheen to enter into this corner of Saliheen they had to be very generous. Their generosity was beyond people’s comprehension and generosity somebody goes out there and say, “I have no money shaykh’. No, you can be generous with your prayers. You can say I have nothing. Everyone according to their level. Someone may have only 10 dollars in their life and they have one dollar they give is more than all the wealth in the world and if they don’t have that to give, they all day long can say shaykh I’m praying for you, I’m praying, I’m praying, I’m praying. Someone has an ability, someone has a skill, someone has something of what Allah (AJ) has given to them. Their life was of service. When they gave and they gave and they gave Allah (AJ) said now you pass this corner cause their journey was into Allah (AJ)’s way. The corner that they reached to was Shuhada, to be Mushahid that I want to die before I die Ya Rabbi cause I’m only living and seeing this world, I gave it. I walked away from it. I had many desires to be a big banker, a big real estate man. Someone with lots of things and lots of products. Everybody had a dream when we came through the door. I don’t know if necessarily this was it that one day, I’m going to be a Naqshbandiya, I’m going to be… everybody was ready to go to med school, to law school, to something, was never even our coordinates. That they ran away from Islamic countries and ran to America and lo and behold! at the age of 35 you have a big beard. So, your parents planned but Allah’s plan was far greater. This is the miracle of Allah (AJ) but as we’re journeying, this is our journey so they keep at very basic and understanding.
We give, we give and we entered generosity then they’re showing us now this next maqam, this next corner these are the Shuhada that they began to die and why they die because what they wanted in life no long mattered. Don’t repeat, I wanted this, I did this, I sacrificed this for you, I sacrificed this. Everyone reaching this maqam did that. They all sacrificed their wants. They walked away from where they were to reach towards that.
As a result, Allah (AJ) put into their heart, they’re dying before they’re dead cause their desire died, their want died, their dreams died. Everything that they thought this world was for and what their mom and what their father taught them it was for, it vanished. Until one day they looked in the mirror and said I don’t even see this man anymore. I don’t know who you are that I’m looking at. Definitely not [Sayedi] Nurjan. You can look some of the older pictures, [Sayedi] Nurjan didn’t look like this. None of my friends would identify who I was and who I am now. That person is continuously….he’s trying to bury him but every now and then he tries to resurrect himself cause this dead doesn’t like to stay dead. That’s what Prophet ﷺ don’t let me for blink of an eye. You don’t reach something and it’s just finished for life.
That personality and that name and all that it symbolizes in life we tried very hard to bury it. That what they knew from that name and what that name symbolized we try all our life to bury it. And that’s why we semi-change the name. That one he’s dead, this one is someone different. And that’s we gave that song from America, Lo! I walk through the desert on a horse with no name and there’s nobody to call my name and give me any shame cause they knew me as something else. That one has to die and all the friends who think they know that one, it died and Allah secluded many. Cut them and isolated them from who they were and who their will was until what Allah (AJ)’s will. And that was the importance of that maqam. So, you can, like litmus test, you can say, oh, am I a very generous person cause can you come make a tawaf and say I’m not going around these two corners. I’m going from this corner in. This is everyone’s life. There is no shortcut. There is no cutting it out.
That’s why Awliyaullah teaching you cannot be from Saliheen and say No, I wanna go straight to Siddiqeen. No, you have to go the way of the Saliheen and what Allah (AJ) says Saliheen they gave in big and generosity. They gave everything of their time. They built things, did things, recited things, everything you can imagine of their skill. That’s how this tariqa’s existing. These gentlemen they built this. They didn’t just appear. This is the blood and sweat, tears of all the people that put this together. A handful of very pious Saliheen they came together and built everything and put it together. It didn’t exist.
As a result, they’re moving to Shuhada. No doubt that at that maqam Allah (AJ) begin to open their heart. Say that if you walked away from that will now you are in my will and if you’re in my will, you are entering into my kingdom. Open the eye of your heart and begin to look. Their whole life is then now dropping before them for what they look at is far more beautiful now. They understood then what they left behind. It’s not comparable. This energy, this ha’al, this beauty, this praising, it’s so beatific, it’s so powerful, it’s so magnificent and munificent that non people can’t understand. How you guys come together? Why do you do this type of zikr? Why, why are you, why, why, why? Because they don’t feel it, they don’t taste it. They don’t understand what the person is experiencing. Cause now their hearts are feeling it; some are even seeing it and they’re entering now to the Maqam of the Siddiqs. And these great Siddiqs dress them, bless them and give them their character and Sayyidina Abu Bakr aSiddiq al Mutlaq is be perfected in your character. Be truthful with your words and with your deeds and your actions and dresses. This is the inheritance of our beloved grandfather. What I have to give to you? Is my character. The character that Sayyidina Muhammad ﷺ loved dress you and inspire continuously be truthful. When someone harms you, don’t harm them. Someone betrays you, don’t betray them. Every good characteristic cause Allah will test it, it’s not being good just for the sake of I’m gonna say I’m good. Allah (AJ) going to make people to be very bad to you. To see that you know do you become like that. Our beloved grandfather inspire within us, this my inheritance
I gave everything in the way and what Allah (AJ) gave me LA ILAHA ILLALLAH MUHAMMADUR RASULALLAH ﷺ. What did that mean? Means I am from the Ulil baab. I’m the gatekeepers of the cities of knowledge. I’m the reality inside the city of knowledge. Allah (AJ) gave that to me because of everything I walked away from. When I’m dressing you, I’m going to dress you from the secret of HU. Nashbandiya has ‘Allah Hu’ in their zikr. Why? Because Imam Ali عَلَيْهِ ٱلسَّلَامُ is the gatekeeper who cut your nafs off and Sayyidina Abu Bakr aSiddiq take you within the city to the presence and the reality of Sayyidina Muhammad ﷺ.
These are the big secrets of the Hu. They represent ‘hidayat’ and ‘guidance’ from the ocean of ‘Al-wadood’ that their wadood, their love was immense for Sayyidina Muhammad ﷺ, not for Allah (AJ). For Sayyidina Muhammad ﷺ. They didn’t know yet Allah (AJ). This is the beatific reality of Allah (AJ) teaching. Qul in kuntum tuhibbon Allaha fattabi’oni, then I will give you yuhbibkumUllahu.
قُلْ إِنْ كُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللَّـهَ فَاتَّبِعُوْنِيْ يُحْبِبْكُمُ اللَّـهُ
Qul in kuntum tuhibbon Allaha fattabi’oni, yuhbibkumUllahu
Say, [O Muhammad], “If you should love Allah, then follow me, [so] Allah will love you …. (Surah Al-Imran:31]
They showed such an immense love for Prophet ﷺ. They represent the Hu. The ‘Ha’ of ‘hidayat’ and the ‘Waw’ of ‘wadood’. No doubt these are the representative of ‘Hu’. Their life is to perfect the character, perfect the truthfulness and hand you to Imam Ali عَلَيْهِ ٱلسَّلَامُ and now sacrifice everything. Not your money only, not your time but you. And they put their head on the block. It was no longer important about themself. Everything that comes to destroy and attack them they are not important, they submit into the ocean of nothingness and annihilation and they are the masters of annihilation. That reality to take you to the presence of Sayyidina Muhammad ﷺ.
Can you literally think that you are entering into the presence of Sayyidina Muhammad ﷺ and you have not been trained by the great Siddiqs and you have not sacrificed and not been washed and not been purified from the great Siddiqs. And say now you’re going to speak on behalf of Sayyidina Muhammad ﷺ. Means these are immense realities.
Their way is a very fixed way and that’s why when they begin to play these Nasheeds and the kalam of Awliyaullah from a hundred year, five hundred years, it’s all the same. They’re consistent in their path. There’s no innovation in their path. Their path was to take away the dunya. Destroy the form, destroy the form and take you into the world of light and deeper into the world of light. For every time the form manifest, annihilate it again and every time it manifest, annihilate it again and there’s a continuous fana and baqa into those oceans of reality to reach towards this satisfaction.
So, now Allah (AJ) is granting Ya Musabbibal asbab. Do you see these difficulties? Don’t look for a spice that will take it away but this is our fate, walk into it. Ya Rabbi, this things are going to come and it comes now, comes later I don’t know. Save me from any torment. Save me from any fire but I’m submitting Ya Rabbi. Save my children and I pray all night, let me make my salawats, let me make relationship with Sultanan Naseera. Do I owe them? Pay them. Did I do something wrong? Correct it. You don’t want to meet Prophet ﷺ with all bad characters and bad deeds. This is Allah’s Rahmah to correct the accounts. As soon as we’re correcting, correcting, meditating, and contemplating then we’re good with Allah (AJ). So, increase your salawats, increase istighfar. The supplies that you’re buying is not a panic buying but was a sign of Rahmah and Barakah that Ya Rabbi I can only afford this bag of rice, these crackers and this peanut butter. Let it to be blessed and multiply it and read holy Quran upon it. Praise Sayyidina Muhammad ﷺ upon it and Allah (AJ) make every bite to last. Beyond what can be imagined.
So, Allah’s giving us a time in which to truly see everything collapsing and what are we going to do with that collapse. Are we trying to find a spice to take it away? Or are we trying to walk into it with the best and most perfected character? And then when we find the guidance and follow the guidance the duas that they’re asking you to recite, recite them. The salawats they ask you to recite them. Those are coming as authorized.
If you did the Fajr awrad that should be an immense shield. If anyone asking that end me something from Sayyidina Muhammad ﷺ. Are you kidding me? Everything done here is by order of Sayyidina Muhammad ﷺ. Every dua on the app is from the Sultan of Awliyas. Means the one who faces of all Awliyaullah faces directly to the “wajhul kareem”, the blessed and most honored face, the soul of Sayyidina Muhammad ﷺ is directly reflecting to the Sultan al-Awliya.
Every wazifa and dua from that Sultan was given to his students. It’s not even ground level dua. It’s such a immensely power: Dua al Mathur, Ummul dua all of these are from the king of Saints. Why are you asking then give me something from Prophet ﷺ to recite? You’re in such a high class, you don’t even know what it is. Your questions are showing something that is off. The wazifa for the prayers are the wazifa of the Sultan of Saints exactly what he recites in the presence of Sayyidina Muhammad ﷺ when he is praying Fajr with Sayyidina Muhammad ﷺ. Cause people don’t understand how these people. When they pray, if you think a Wali like Sayyadatina Rabia al-Adawiyya, everyone believes, when she was praying Prophet ﷺ was in the room physically with her praying. The Sultan of all Awliyaullah when he prays it’s not in the presence of Sayyidina Muhammad ﷺ? Does he pray only physically in the presence of Prophet ﷺ? There are Awliya who pray physically in the presence of Sayyidina Muhammad ﷺ. They can pray facing Sayyidina Muhammad ﷺ. They can pray in the hand of Sayyidina Muhammad ﷺ. That’s why Sahabi were saying I swear by the one who holds my soul in his hand. What, they saw it. Awliyaullah reached to that station they see themselves praying in the hand of Sayyidina Muhammad ﷺ. Everything they give to you is from that reality. Beyond PhD, they teach beyond PhD realities. They’re going the reverse in this hemisphere. We talked before that they teach everywhere else in life a hundred years ago you had to do all your shariah classes, all your fiqh classes, all your hadith classes and the last phase if you passed they send you to the Shaykh of zauq. That those teachers would sign off. They say now you’re authorized to go to the teacher of taste, he’ll teach you all the haqaiqs. It wasn’t easy. For them to be accepted. They then began to teach the haqaiqs. Now they reversed the whole process. They don’t want anyone with any knowledge. They don’t want you to have any fiqh classes cause you’re going to drive them crazy. They’re going to teach you all of the haqaiqs and if any of their students speak to these Ulema they’ll be astonished that what they know, forget about what the shaykh knows because they’re being fed from the highest levels of reality because they are Iishraqiyun. When the sun is rising from the west. The east has already in maghrib. It’s in a state of darkness. It lost what Allah (AJ) gave to it. So, then the shift came and now the sun sets upon that region. The sun rising is in the west when you would see the sun rise from the west.
Ya musabbibal asbab. When this is happening Allah’s going to raise something new. They are witnessing the power of Islam. They understand now that this wudu of Muslims is powerful. Their Quran is powerful. Their faith is powerful. These souls that pass away and come into Islam they’ll guide all their descendants back. Means something Allah (AJ) is opening, it’s not happening something random but when he wants to open what he promised to his beloved Sayyidina Muhammad ﷺ. Then things are happening. Events are happening for immense opening for the people their ignorance had to be shattered. All that they worship had to be shattered. Even they are people so foolish that you talk to them they still in denial that death is coming. “Oh, come on, don’t over exaggerate”. What are you talking about? You think they’re telling you that hundreds of thousands of bodies are dead or all their markets will collapse. They, “don’t worry, don’t worry”. No, it’s bad and they’re hiding it. So, means then when you wake up with your belief. No, no bodies are going. This dunya is collapsing. Make sure your account is good with Allah (AJ) and then people begin to see and witness that reality.
Subhana rabbika rabbil 'izzati amma yasifun wa salamun alal mursalin wal hamdulillahi rabbil 'alamin Bi hurmati Muhammad al Mustafa wa bi siri surat al Fatiha.
When the meek shall inherit the earth; fortunate are those who have nothing! They have nothing to fear. They have nothing to give. Those who have their hands are shaking.
Watch Here:https://web.facebook.com/273797535979854/videos/243119400199170/