![Reality of a Mirror| Sayedna Khidr [AS] is an Unseen Guide| Only a Clean Heart a...](https://nurmuhammad.com/wp-content/uploads/Urdu-Reality-of-a-Mirror-Sayedna-Khidr-AS-is.jpeg)
Urdu – Reality of a Mirror| Sayedna Khidr [AS] is an Unseen Guide| Only a Clean Heart a…
Reality of a Mirror| Sayedna Khidr [AS] is an Unseen Guide| Only a Clean Heart and a Good Character can see him
[Part ½]
اَعُوْذُ بِاللہ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ۞
اللہ عزوجل کی پناہ مانگتا ہوں شیطان مردود سے
بِسْمِ اللہ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ ۞
اللہ عزوجل کے نام سے شروع کرتا ہوں جو نہایت مہربان رحم کرنے والا ہے ۔
أَطیعُوا اللّهَ وَأَطیعُوا الرَّسُول وَأُولی الأمرِ مِنْکُمْ۞
"اے ایمان والو! اللہ عزوجل کی اطاعت کرو اور رسول (ﷺ) کی اطاعت کرو اوراپنے میں سے (اہلِ حق) صاحبانِ اَمر کی۔" میں خود پر ظلم کرنے والوں میں سے ہوں، اَنَا عَبْدُكَ الْعَاجِزُ، ضَعِیْفُ ، مِسْکِینُ وَ ظَالِمْ وَ جَھَلْ ( یا رب، میں آپ کا بندہِ عاجز، ضعیف، مسکین اور ظالم اور جاہل ہوں) لیکن اللہ (عزوجل) کے فضل سے میں ابھی تک زندہ ہوں اور اللہ ( عزوجل ) ہمیشہ اپنی رحمہ اور رحمت کا مینہ ہم پر برساتا رہے۔ ان شاء اللہ ۔
سیدنا محمد (ﷺ) کی حدیث مبارکہ کا مفہوم یہ ہے کہ مومن اپنے بھائی کا آئینہ ہے اور ایک حقیقت رکھتاہے کہ یہ دنیا ، یہاں ایک آئینہ ہے جس میں ہم اپنا عکس دیکھتے ہیں۔ اس 'میں کون ہوں' کہ آئینے میں ، یہ مجھے میری غلط تصویر دکھاتا ہے اور مجھے کیا بُلایا جاتا ہےاور وہ(لوگ) میرے بارے میں کیا سوچتے ہیں، یہ مجھے ایک احساس (شناخت ) دیتا ہے کہ میں کون ہوں ، لیکن یہ میری حقیقت نہیں ہے۔ یہ میری حقیقت کی شکل تک نہیں ۔ یہ سب کچھ وہم /فریبِ نظرمکان جیسا ہے اور ہمارے روحانی راستے میں موجود یہ آئینہ ، اسے توڑنا ہے کہ ہم اس وہم اور فریب کی دنیا کو توڑ دیتے ہیں۔ یہ فریب جو ہمارے والدین نے ہمیں دیا ، ہمارے دوستوں نے ہمیں دیا اور جس نے بھی ہمیں بلایا ، وہ ہم پر جو بھی(عکس) ڈالتے ہیں کہ ہم کون ہیں اور ہمیں کیا ہونا چاہئے، (سب) وہم اور فریب کا ایک راستہ ہے۔
حَدَّثَنَا أَصْبَغُ قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ وَهْبٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي خَالِدُ بْنُ حُمَيْدٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ رَاشِدٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ رَافِعٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: الْمُؤْمِنُ مَرْآةُ أَخِيهِ، إِذَا رَأَى فِيهَا عَيْبًا أَصْلَحَهُ.
سیدنا ابوہریرہ نے روایت ہے کہ آپ (ﷺ) نے فرمایا "مومن اپنے بھائی کا آئینہ ہے۔ جب اُسے اس (آئینہ) میں کوئی عیب نظر آتا ہے تو اسے اسکی (اپنی ) اصلاح کرنی چاہئے۔"
اس حدیث پاک کے ساتھ سیدنا محمد (ﷺ) جو حقیقت لائے ہیں وہ حقیقت کا ایک سمندر ہے کہ مومن اپنے بھائی اور بہن کا آئینہ ہے۔ یعنی جب آپ کو زندگی میں ایک مومن مل جاتا ہے اور ہر شخص مومن نہیں ہوتا ۔ یعنی یہ بات اُس سطح پر ہورہی ہے جس کے پاس ایمان ہے۔ تو ، یہ وہ لوگ نہیں جنہوں نے (محض) اسلام قبول کیا۔ یہ اُس سطح پر ہے جن کو اللہ (عزوجل)نے نور عطا فرمایا۔ ان کو نور عطا کیا گیا ہے اور اس کے نتیجے میں وہ ایمان ، ایک یقین رکھتےہیں۔ اس ایمان کی روشنی کی وجہ سے وہ جھلک( رفلیکشنز) ہیں۔
A’udhu Billahi Minash Shaitanir Rajeem
Bismillahir Rahmanir Raheem.
Atiullaha wa atiur Rasula wa Ulil amre minkum (Obey Allah, Obey the Messenger, and those in authority among you…) (Quran 4:59)
And that I am an oppressor to myself ana abdukal ajizu daifu miskeen wa zalim wa jahl, and but by the Grace of Allah (AJ) that I’m still in existence. And that Allah (AJ) Insha’Allah dress us from his Rahmah and mercy. A’udhu Billahi Minash Shaitanir Rajeem Bismillahir Rahmanir Raheem.
Insha’Allah the understanding of Sayyidina Muhammad ﷺ describing that the believer is a mirror to his brother
and has a reality that this world there’s a mirror in which we are casting a reflection. In this mirror of who I am, it’s sending a false image of me and by who calls me and what they think of me gives me an understanding of who I am and that’s not my reality that’s not even the look of my reality. It’s all like house of illusions and this mirror in our spiritual path has to be broken that we break this world of illusion and delusion. The illusion that our parents gave us, our friends gave us and whoever called upon us, what they cast upon us of who we are and what we should be is a way of illusion and delusions.
حَدَّثَنَا أَصْبَغُ قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ وَهْبٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي خَالِدُ بْنُ حُمَيْدٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ رَاشِدٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ رَافِعٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: الْمُؤْمِنُ مَرْآةُ أَخِيهِ، إِذَا رَأَى فِيهَا عَيْبًا أَصْلَحَهُ.
Abu Hurayra reported that the Prophet, may Allah bless him and grant him peace, said, "A believer is the mirror of his brother. When he sees a fault in it, he should correct it."
What Sayyidina Muhammad ﷺ brought with that Holy Hadith is a oceans of reality that the believer is a mirror to his brother and sister. Means that when you find a believer in life and not everybody is a believer. Means that the level in which this talk is one whom they have Iman. So, this is not people who accepted Islam. This is at the level of those whom Allah (AJ) granted a Nur. Their Nur is been granted and as a result they have an Iman, a faith. They because of the light of that faith they are reflections.
لہذا ، جو بھی ان کی طرف دیکھتا ہے ، وہ اصل میں اُ نہیں نہیں دیکھتا، کیونکہ آئینےکے ساتھ کیا ہوتا ہے؟ اسی وجہ سے آپ اپنی روحانی کلاس میں، یہ وہ (اہم ) باتیں ہیں، جن کےآپ نوٹس بناتے ہیں اور پھر آپ کچھ باتیں ہائی لائیٹ کرتے ہیں اور پوسٹ کرتے ہیں۔ کہ یہ اہل ایمان، جہاں کہیں بھی زندگی میں ہوں، اگر ہمیں اتنے خوش نصیب ہیں کہ کسی کو ڈھونڈ لیتے ہیں ، تو جب ہم ان سے معاملات رکھتےہیں ، ان کے ساتھ بات چیت کرتے ہیں ، ان سے سیکھتے ہیں تو وہ محض آئینہ ہیں۔ کیونکہ سیدنا محمد (ﷺ)کی باتیں 1000 فیصد درست ہیں۔ میں شیخ کو نہیں دیکھ رہا ، میں شیخ کے کردار کو نہیں سمجھ رہا ۔ شیخ کے ساتھ میری بات چیت جس سطح پر ہے، جہاں میں سمجھتا ہوں کہ میں اُنہیں جانتا ہوں، وہ غلط ہے۔ آپ نہیں جانتے ، کیونکہ وہ خود کو بھی نہیں جانتے۔ وہ بھی خود کو جاننے کے سفر پر ہیں۔ لہذا ، کوئی بھیکسی کو جاننے کا دعوی نہیں کرسکتا جب کہ وہ خود کو بھی نہیں جانتے۔ یہاں تک کہ اگر وہ خود کو جانتے بھی ہوں تو بھی وہ خود کو نہیں جانتے کیونکہ اللہ (عزوجل)ہر لمحہ ایک نئی تجلی میں ہے۔ اور نبی کریم (ﷺ) کو (میراث ) مل رہی ہے لہذا ہر لمحہ نبی کریم (ﷺ) ایک نئے تجلی میں ہیں اور ہر لمحے روحانی طالبوں کو نئے تجلی کے ساتھ اُوپر اُٹھایا جا رہاہے۔ کوئی ایک مقام نہیں ہے جہاں پہنچ کر آپ کہیں ، "اب میں خود کو جانتا ہوں۔" اس کی گنجائش لامحدود ہے۔ تو ، پھر آپ یہ نہیں کہہ سکتے ، "میں اُنہیں (شیخ کو ) جانتا ہوں۔" جبکہ میرا راستہ اُنہیں (شیخ کو ) جاننا نہیں، بلکہ اپنے نفس کو جاننا تھا۔
So, anyone who looks at them, doesn’t really see them cause what happens with the ayna (mirror), that’s why you in your spiritual class these are things that you put notes and then certain things you highlight and post it. That these Ahlul-Iman wherever in life if we should be lucky enough to find one that when we deal with them, interact with them, learn from them they are merely mirrors cause the words of Sayyidina Muhammad ﷺ are 1000 percent true. I’m not seeing the shaykh, I’m not understanding the character of the shaykh. My interaction with the shaykh is at a level where I think I know him is incorrect, you have no understanding cause he doesn’t know himself either. He’s on a journey to know himself too. So, nobody could claim to know someone when they don’t even know themself. Even if they know themselves they don’t know themself because Allah (AJ) at every moment is in a new tajjali. And Prophet ﷺ is inheriting so every moment Prophet ﷺ is in a new tajjali and at every moment spiritual seekers are being raised with new tajjali’s. there’s no one place you reach and say, “Now I know myself.” It’s infinite in its capacity. So, then you cant say, “I know him.” When my path was not to know him but was to know myself.
اس کے نتیجے میں، اُس آئینے (شیخ ) کے ساتھ میرا رابطہ کس طور کا ہے۔ اور وہ آئینہ جھلک دکھا رہا ہے کہ میں کون ہوں، کیونکہ مجھے اپنی ذات کو سمجھنے کی تربیت نہیں ہے ۔ میری روحانی فراست نہیں ہےکہ اپنے باطن میں جاؤںاور اپنے کردار کے نقائص دیکھوں ۔ لہذا ، اسی وجہ سے وہ تربیت کرتے ہیں کہ ان کی تصویر دیکھتے رہیں، ویڈیوز دیکھتے رہیں، ان کی کمپنی (رفاقت ) جاری رکھیں، یہ آئینہ ہے، یہ آپ کیلئے آئینہ ہے کہ (آپ ) جانیں ، نہ کہ وہ (شیخ) کون ہے، بلکہ آپ کون ہو۔ کیونکہ نور جو اُن سے پھوٹ رہا ہے ، آپکو، آپکی تمام ناگوار ( جارحانہ) باتیں دیکھائے گا، آپکو، آپ کا سارا غصہ نظر آئےگا۔
As a result, how is my interaction with that mirror and that mirror is casting who I am, because I don’t have the training to understand myself. I don’t have spiritual firasah to go inside myself and see my character defects. So, then that’s why they train that keep looking at their picture, keep watching the videos, keep keeping their company it is a ayna (mirror), it’s a mirror for you to understand not who they are but who you are. Cause the light that shine from them you find all your aggressions, you find all your anger.
جب بھی وہ آپ کو غصہ دلائیں آپ کو اسےلکھتے رہنا چاہیئے کیونکہ یہ ایک اسکول ہے ، یہ فلسفہ کی کلاس نہیں ہے۔ جب بھی مجھے غصہ آئے، مجھے لکھنا چاہئے ، کیوں اس نے یہ بات کہی، جو بھی بات کہی اور میں غصہ ہو گیا ، میں پریشان ہو گیا ، میں الجھن میں پڑ گیا ، جو کچھ بھی مجھے (محسوس ) ہوا، مجھے (میری بیماری ) دکھائی جارہی ہے، یہ ایڈوانس میڈیکل ٹیکنالوجی کی طرح ہے ، یہ ایم آر آئی جیسا اور سی ٹی اسکین ، جیسا ہے ، جیسے ہی آپ کو نظر آئے — (کوئی بہت زور سے چھینکتا ہے ) 'وہو ، یاہو' الحمد اللہ حق ، یہ ایک بہت بڑا حق تھا — لہذا یہ ایم آر آئی جیسا ہے ، جیسے ہی وہ دیکھتے ہیں ، آپ ان کی ویڈیو دیکھ رہے ہیں ، ان کی تصویر دیکھ رہے ہیں ، یا تفکر کرنا سیکھ رہے ہیں ، ان کی تمام شبیہہ آپ کو متاثر کرنے لگتی ہے اور یہ ان تمام بیماریوں کو ختم کرنا شروع کردیتی ہے ، یہ ایم آر آئی کا طریقہ ہے ۔ جب آپ ڈاکٹر کے پاس جاتے ہیں تو ، آپ کے اندر موجود (چھپی بیماریوں) چیزوں کو سامنے لانا پڑتا ہے تاکہ آپ کی گہری صفائی ہو جائے۔ یہی وجہ ہے کہ جب آپ ان (اولیااللہ ) سے بات چیت کرتے ہیں تو ، ان کی بات چیت، صرف آپ کے (رویہ ) کی نقل کر رہی ہے، کیونکہ ہر چہرے میں وہ ہر بندے کے ساتھ مختلف ہیں،کیونکہ ہر ایک کی تجلی مختلف ہے ، ایک مختلف حقیقت ہے۔
Every time they make you angry, your should be journaling because this is a school, this is not the philosophy class. Every time I become angered I should be writing, why he just said what he said and I got angry, I got disturbed, I got confused, whatever I got it was to show me it’s like advance medical technology, it’s like a MRI and a CT scan, soon as you look —(someone sneezes) ‘wahooo, yahoo’ Alhamdulillah Haqq, that was a big Haqq — So it’s like MRI, soon as they’re looking, you’re watching their video, looking at their picture, learning how to make your taffakur, all their image starts to hit to you and it begin to cast all these sicknesses, that’s the concept of an MRI, when you go to a doctor, things that are inside of you have to be brought out. So, that you can truly deep clean, that’s why when you interact with them, their interaction is only mimicking for you cause in every face they’re different with every person cause each one has a different tajjali, a different reality.
جیسے ہی آپ مکمل طور پر آئینے کے سامنے آجائیں ، آپ کے ساتھ ان کی بات چیت (رویہ) بالکل مختلف ہوجائے گا اور اب آپ آئینے کی پوری موجودگی میں ہوں گے۔ جب آپ تفکراور غور و فکر کرتے ہیں ، یا آپ گھر میں اکیلے ویڈیو (بیان) دیکھتے ہیں یہ آئینہ آپ کو جھلک دیکھا رہا ہے۔ اگر آپ نے یہ راستہ سنجیدگی سے اختیار کیا ہے ، تو آپ ایک کتاب میں ہر وقت اپنا محاسبہ اور اپنا اِحتساب لکھتے رہیں گے۔ اس نے مجھے غصہ دلایا ، اس نے مجھے ناراض کیا ، اس نے مجھے پریشان کردیا ، اس نے مجھے الجھایا ، اس نے مجھے سوالات کرنے پر مجبور کردیا۔ اس نے مجھے شک کرنے پر مجبور کر دیا اور یہ شیخ نہیں ہیں۔ یہ وہ آئینہ ہے جو آپ کو ( آپ کی) جھلک دکھاتا ہے کہ یہ وہ بیماریاں ہیں جو آپ کے اندر چھپی ہیں یا وہ عیاں ہیں اور اللہ (عزوجل) چاہتا ہے کہ آپ ان کو جانیں ورنہ آپ کیسے صاف (تزکیہ) کرسکتے ہیں اور جس چیز کو آپ نہیں دیکھتے ، اس کو صاف کرنے کے ذمہ دار کیسے ہو سکتے ہیں۔ لہذا ، وہ ( اولیااللہ ) ذمہ دارہیں ، ان (کردار کی بیماریوں کو) باہر لائیں۔
شیخ سید نورجان میراحمدی نقشبندی ق
As soon as you get in front of the mirror completely, their interaction with you going to be completely something different and now you’re in the full presence of the mirror. When you make taffakur and contemplation you watch the video alone in your home that mirror is casting to you. If you took the path serious you would be writing with a book all the time your muhasabah and your accounting. This made me angry, this made me angry, this made me disturbed, this made me confused, this made me to have questions. This made me to have doubt and it’s not the shaykh. It’s that mirror that reflecting back to you that these are sicknesses that lie dormant within yourself or they’re apparent and Allah wants you to know them otherwise how you can clean and be responsible to clean that which you don’t see, so they’re responsible is to bring it out.
Watch here: https://web.facebook.com/273797535979854/videos/161489361947995/