
Urdu – Real love is Khidmat (try to be of service)–where is Allah’s share in your time …
Real love is Khidmat (try to be of service)–where is Allah’s share in your time and in your effort and in your skills? Khidmat opens Rahmat, it opens the presence of Prophet ﷺ’s Nazar:
ان شاء اللہ– ہمیشہ خود کو نصیحت کرتا ہوں ، آج کی شب اپنی ذات کو یاد دلانے کیلئے صرف ایک بات عرض کروں گا لیکن کل ہم اس (موضوع ) کی تفصیل میں جائیں گے کہ: اس راستے کی بنیاد محبت ہے اور اس کی بنیاد یہ حدیثِ مبارکہ ہے "آپ جس سے محبت کرتے ہیں(محشر میں ) اُسکے ساتھ ہو نگے "۔ تمہیں جس سے محبت ہے اُسی کے ساتھ ہو اور اللہ عزوجل کے اِن بندوں میں سے تم جس سے محبت کرتے ہو ، وہ جہاں بھی جاتے ہیں ،تمہیں ساتھ لے جاتے ہیں ، وہ تمہیں اپنے قلب میں لے جاتے ہیں کیونکہ وہ اپنے قلب کے زریعے کام کرتے ہیں اور اُن کا قلب بارگاہِ الہی(بیت اللہ) ہے ، یہ اللہ عزوجل کا گھر ہے ۔ ہماری زندگی (کا مقصد) اللہ عزوجل کے گھر میں داخل ہونا ہے –خانہ کعبہ میں نہیں۔ آپ کعبہ کے گرد طواف کر رہے ہیں۔
اَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ۞
اللہ کی پناہ مانگتا ہوں شیطان مردود سے
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ ۞
اللہ کے نام سے شروع کرتا ہوں جو نہایت مہربان رحم کرنے والا ہے ۔
أَطیعُوا اللّهَ وَأَطیعُوا الرَّسُول وَأُولی الأمرِ مِنْکُمْ۞
اے ایمان والو! اللہ کی اطاعت کرو اور رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اطاعت کرو اوراپنے میں سے (اہلِ حق) صاحبانِ اَمر کی۔
اَناعبدُﻙ الْعَاجِزَ ضَعِيفُ مِسْكِينُ وَظَالِمٌ وَجَہل
میں بندہِ عاجز ، نا تواں ،مسکین، ظالم اور جاہل ہوں لیکن محض اللہ عزوجل کے فضل و کرم سے ہمارا وجود ابھی تک قائم ہے۔ اللہ عزوجل ہمیں حج کرنے –بیت اللہ جانے کا حکم دیتا ہے ۔ یہ ایک تقلیدی حج ہے۔ اُن تمام تعلیمات سے جنہیں ہم اپنی زندگیوں میں واپس لا رہے ہیں کہ جب ہم حج کے لئے جاتے ہیں تواولیا اللہ عزوجل کی تعلیم ہے کہ یہ ایک تقلیدی (نقل کیا گیا حج) ہے ۔تم نے واقعتا اصلی حج نہیں کیا ۔ یہ لبیک کی نقل ہے کہ یا ربّی میں نے سنا ، میں حاضر ہوا – یہ تقلید(نقل ) ہے جب تک تم سمجھ نہ گئے اور جب تک ہم سمجھ نہ گئے کہ اللہ عزوجل کا گھر اس کے مومنین کا دل ہے۔ یہ خانہ کعبہ تم نے اپنے ہاتھوں سے بنایا ہے ، یہ (خودبخود) ظاہر نہیں ہوا ، کسی نے اینٹوں کا ایک ڈھیر اکٹھا کر کے بنادیا –لیکن اللہ عزوجل نے جو بنایا ہے وہ تم ہو اور اُس نے اپنی روح تم میں پھونک دی! تمہارا دل زیادہ پاک ہے اُن پتھروں سے جو لوگ چُنتے ہیں ، اگر یہ(دل) وہ کامیابی حاصل کرلےجو اللہ عزوجل اسے دلانا چاہتا ہے۔ یہ اولیا اللہ، اِن کے دل کعبے کی مانند ہیں–بیت اللہ –اللہ عزوجل اُن کے دل میں بستا ہے ، النَّبِیّٖنَ وَالصِّدِّیۡقِیۡنَ وَالشُّہَدَآءِ وَالصّٰلِحِیۡنَ اور اللہ عزوجل اُن کے ساتھ ہے ، یہ بہترین صحبت ہے۔ یہ بقیدِ حیات (جیتا جاگتا) کعبہ ہے اور جہاں کہیں بھی تشریف لے جاتاہے ، یہ قبلہ ہے جس طرف لوگ اپنا دین تلاش کرتے ہیں ، اپنا عقیدہ ڈھونڈتے ہیں ، اللہ عزوجل سے اپنی محبت اور سیدنا محمد ﷺسے محبت کھوجتے ہیں – صرف اُن کے دیدار سے ، اُن کے ساتھ سے ، اُن کی ہمرا ہی سے ۔
تو ، ہماری زندگی (کا مقصد) یہ تھا کہ کعبہ میں کیسے داخل ہوں– ذی حیات کعبہ میں۔ یہ نہیں کہ میں اپنی زندگی میں صرف ایک بار بیس ہزار ڈالر بچالوں جب میں بوڑھا ہوجاؤں گا اور میں نے بہت سے گناہ کیے ہوں گے ، آخر میں کعبہ کا چکر لگا آؤں گا اور سب کچھ صاف ، مکمل اور ختم ہو جائے گا۔ یہ لوگوں کا ایک مختلف درجہ ہے لیکن ذی وقار اور اخلاقی فضیلت کی درسگاہوں میں وہ سکھاتے ہیں ، نہیں ، نہیں ، یہ ایک نقلی خانہ کعبہ ہے ۔ اللہ عزوجل تمہیں سمجھانا چاہتا ہے کہ اصل کعبے کے پاس جاؤ، اللہ عزوجل کے ذی حیات کعبہ کے پاس اور ایسی زندگی تعمیر کرو جس میں تم کعبہ (قلب ِمومن )میں داخل ہو جاؤ۔ نہ صرف میں ہمیشہ ان کے آس پاس رہنا چاہتا ہوں ،ان بابرکت اولیا کے ساتھ بلکہ یا ربی مجھے ایسا بنا دیجیے جس سے میں اس گھر میں داخل ہوسکوں اور رسول اللہ ﷺنے ہمیں سب سے آسان راستہ دیا ہے اور اسی وجہ سے وہ حدیث اتنی طاقتور تھی ، میرے اعمال کبھی بھی سیدنا ابوبکر صدیق ؑ، سیدناعمرؑ ، سیدنا عثمانؑ ، امام علی عليْهِ ٱلسَّلَامُ کی طرح نہیں ہو سکتے۔ ہمارے اعمال اور افعال کبھی بھی اُن (عظیم ہستیوں )جیسے نہیں ہوں سکتے اگر میں عمل (کے دروازے )سے آرہا ہوں تومیں اُن کی ہمراہی کا سوچ بھی کیسے سکتا ہوں ؟
اور پھر سیدنا محمد ﷺنے (آسانی ) عطا فرمائی ، "تم جس سے محبت کرو گے اُسکے ساتھ ہو گے" اگر آپ اُن سے محبت کرتے ہو تو آپ اُن کے ساتھ ہوگے –کیونکہ ہمارے پاس انٹرنیٹ پر لوگ موجود ہیں ، ہزاروں اور کئی ہزاروں کی تعداد میں افراد دنیا بھر میں نشریات دیکھتے ہیں اور دوبارہ نشریات دیکھتے ہیں اور تمام مختلف ذرائع ابلاغ کے زریعے –اور اللہ عزوجل اس مبارک حدیث نبوی کے ذریعہ (دعوت نامہ) دیتے ہیں کہ گھر آئیے ، اللہ عزوجل کے گھر میں آئیے اور اُن تمام حقائق سے ملیئے جو اس گھر کے اندر موجود ہیں کہ آپ کو ان سے محبت کرنی ہے یہ راستہ اسی لئے الفت اور محبت پر تعمیر کیاگیا ہے ، قواعد اور سختی پر قائم نہیں ہے کیونکہ اگر آپ لوگوں کے ساتھ سخت ہوجائیں کہ وہ کسی طرح آپ کی بات نہ سنیں اور سمجھیں، تو وہ کیونکر آپکی بات اور احکام مانیں گے جبکہ وہ اللہ عزوجل کے قوانین پر عمل نہیں کرتے ، کیوں وہ آپ کے قوانین پر عمل کریں گے؟ اللہ عزوجل نے اُنہیں نماز پڑھنے کا کہا ، وہ نماز نہیں پڑھ رہے ، جونبی کریم ﷺ نے اُنہیں حکم دیا ، وہ نہیں مان رہے ۔ آپ کون ہیں جو سوچتے ہیں کہ وہ آپکی بات سُنیں گے؟
لہذا ، اس سے مرادہے ہدایت اور رہنما ، حقیقی رہنما– کچھ اور طرح کے'رہنما' بھی موجود ہیں –لیکن یہ حقیقی رہنما ، اولیااللہ اور حقیقی مرشد ، وہ سمجھ گئے ، وہ ہماری بات سننے کیلئے نہیں، وہ ہم سے پیار کرنے کیلئےتھے۔ اپنا راستہ کھول دیں اور اپنے پَر نیچے لائیں اور اِسی وجہ سے نبی کریم ﷺ نے فرمایا ، " سب کو اُن کی سطح پر مخاطب کرو ، بات کو سخت نہ کرو کہ آپ اعلیٰ ہیں ، آپ اتنے صاف ستھرے، بہت باکمال ہیں، آپ بہت ہی حیرت انگیز ہیں اور ہر ایک بُرا ہے لیکن اُن کی طرح خود کو نیچے کرو ، ان کی طرح بنو اور نرم مزاجی اختیار کرو اور محبت اور الفت کا دروازہ کھول دو۔ تاکہ لوگ آپ کی طرف رغبت محسوس کریں۔ وہ آپ سے واقفیت (اُنس )محسوس کریں، وہ اپنے دل میں آپ کیلئے نرمی محسوس کرتے ہیں اور اس محبت کے ساتھ اور اس چاہت کے ساتھ ،اب ایک مقناطیس کی طرح آپ کو اُس شخص کی طرف مقناطیسیت محسوس ہوتی ہے۔ اور اُن کا جُزبہ اور اُن کی انرجی آپ کو اپنی طرف متوجہ کرنے لگے گی – آپ کو اس لحاظ سے اپنی طرف راغب کرے گی کہ مجھے آپ کا بات کرنے کا انداز پسند ہے ، مجھے آپ کی تعلیم کا طریقہ کار پسند ہے ، مجھے وہ تعلیمات پسند ہیں جو آپ بانٹ رہے ہیں– اور بس اتنا ہی اُن کو ضرورت ہے۔ اُن کو صرف یہ محبت درکار تھی کہ اگر نرم زبان اور حُسن سلوک اور حسن کردار کے ساتھ ، لوگوں کو مناسب توجہ دی جائے ، اور اُنھیں اہم ہونے کا احساس دلایاجائے تو وہ لوگ محبت کرنا شروع کردیں گے ، تو وہ اس حقیقت کو اپنا دل دے بیٹھیں گے۔
اور اب اُن کے پاس اللہ عزوجل کے گھر میں داخل ہونے کا موقع ہے اور یہ اللہ عزوجل کا سب سے بڑا تحفہ ہے جو وہ آپکو عطا کرسکتا ہےکہ آپ اللہ عزوجل کے گھر میں داخل ہوسکتے ہیں ”قلب مومن بیت اللہ“ ۔ تمہیں کسی وجہ سے اپنے دل کو ایک ایسےمومن سے جوُڑنا چاہئے جو ان(اہل) حقائق سے ہو۔ تمہاری روح اب اُن کے قلب میں داخل ہو رہی ہے۔ اُن کا دل اللہ عزوجل کا گھر ہے ، اس گھر میں سیدنا محمد ﷺ کی بارگاہ ہے ، صحابہ اکرام حاضر ہیں، اہل بیت کی موجودگی ہے ، صالحین ہیں، کیونکہ وہ آسمان سے زمین تک تمام اولیاء سے محبت کرتے ہیں اور اولیاء اللہ اُن سے محبت کرتے ہیں اور اللہ عزوجل ان کے ساتھ ہے۔ تو ، اس سے مراد یہ ہے کہ آپ اُن کے گھروں ، اُن کے قلوب اور اُن کی حقیقت میں کیوں داخل نہیں ہوجاتے ؟ پھر وہ سکھاتے ہیں جو آج رات کا بیان ہے کہ وہ کہتے ہیں میں اُن سے محبت کرتا ہوں مگر جواباً کہا جاتا ہے کہ خدمت کرو۔یہ محبت نہیں ہے کہ تم صرف (زبانی )یہ کہتے رہو کہ میں آپ لوگوں سے بہت محبت رکھتا ہوں ، میں آپ سے پیار کرتا ہوں لیکن ایسے نہیں ، آپ کی محبت حقیقی ثابت نہیں ہوتی ، محبتِ حقیقی دراصل خدمت ہے ، حقیقی پیار یہ ہے جس میں آپ کو لگتا ہے کہ مجھے اس پیار کے لئے کچھ کرنا ہے اور اس محبت کو ظاہر ہونا ہو گا۔ اور اصل راستہ مکمل طور خدمت پر مبنی ہے۔ لہذا ، آپ دیکھیں گے کہ اصل اولیااللہ، اُن کے تمام افراد خدمت گزار ہوتے ہیں ، چاہے اُن کے والدین اسے پسند کریں یا نہ کریں ، چاہے آس پاس کے لوگ اُسے پسند کریں یا نہ کریں ، انہیں کوئی پرواہ نہیں ، وہ صرف اس بات کی پرواہ کرتے ہیں کہ اللہ عزوجل کیا چاہتا ہے۔ کہ جب آپ آتے ہیں تو خدمت کیلئے آتے ہیں ۔ جیسے ہی آپ خدمت کے ساتھ حاضر ہوں گے ، اپنی اہلیت کے ساتھ ، اپنی صلاحیتوں سے ، اللہ عزوجل نے جو (ہنر)آپ کو دیا ہے ، اپنے رزق کے ساتھ ، اپنی روزی کے ساتھ۔ اللہ عزوجل نے جو کچھ بھی آپ کو دیا ہے ، آپ سامنے پیش کر دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ میں حاضرِخدمت ہوں ، میں آپ کیلئے اپنی محبت ظاہر کرنا چاہتا ہوں اور اس راستے سے ، اور یہ محبت جو سیدنا محمد ﷺسے رکھتا ہوں ، یہ خدمت اللہ عزوجل کی رحمت کو کھولتی ہے۔
انھوں نے یہ کیوں کہا کہ خدمت ، رحمت کی کنجی ہے۔ اس سے مراد ہے کہ یہ رسول اللہ ﷺ کی نظرِ کرم متوجہ ہوتی ہے۔ (خادم)وہ لوگ ہیں جو اردو میں اب مضامین نشر کررہے ہیں ، وہ ایک دن میں تقریباً ایک لیکچر پھیلا رہے ہیں ، جسے ہزاروں کی تعداد میں دیکھا جاتا ہے ۔ یعنی اب یہ(تعلیمات) اردو زبان میں پھیل رہی ہیں ۔ یہ نقشبندی حقائق وہاں کے علمائے کرام کی تعلیم سے مختلف ہیں اور میں جانتا ہوں کیونکہ ہمارے ہاں مختلف طلباء ہیں ، جنھیں(نقشبندی حقائق کی) سمجھ نہیں ہے لیکن اس خدمت کی وجہ سے یہ مضامین اب آگے بڑھ رہے ہیں ، باہر پھیلتےجارہے ہیں۔ لہذا ، مثال کے طور پر جب کوئی کہتا ہے کہ وہ آپ کا راستہ پسند کرتا ہے۔ یہ کوئی ذاتی محبت نہیں ہے ، یہ راہِ (نقشبندیہ ) سے محبت ہے ، رسول ﷺ سے محبت ہے ، میں آپ کے سکول سے محبت کرتا ہوں ، میں اس درسگاہ کا حصہ بننا چاہتا ہوں جیسے ہی وہ پیش ِ خدمت ہیں ، وہ لفظی محبت نہیں کر رہے بلکہ عملی محبت کرتے ہیں۔ وہ اپنی خدمت کو اس محبت کے حضور پیش کرتے ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ( اس خدمت سے ) اُن کا حضرتِ شیخ کے قلب و روح کے ساتھ ایک رشتہ قائم ہوتا ہے۔ وہ ذمہ داری محسوس کرتے ہیں کہ وہ اپنا وقت اللہ عزوجل کے گھر کی دیکھ بھال کرنے ، صفائی ستھرائی میں ، جس طرح کی بھی خدمت ہے ، لکھنے ، تعلیم دینے پر وقت خرچ کرنے میں صرف کر رہے ہیں۔ ہمارے پاس کتابیں ہیں ، ہمارے پاس آرٹیکلز ہیں ، ہمارے پاس ویب سائٹ ہے ، ہمارے پاس انٹرنیٹ ہے ، ہمارے پاس میڈیا ڈویژنز ہیں ، ہمارے پاس ایک مرکز ہے ، ہمارے پاس خدمت میں رہنے کے یہ سارے طریقے ہیں۔جیسے ہی کوئی شخص خدمت کرتا ہے ، وہ انرجی حضرتِ شیخ کے قلب میں داخل ہوجاتی ہے اور حضرتِ شیخ کو سیدنا محمدﷺ کے دربار میں اس خدمت کو پیش کرنا ہوتا ہے اور یہی محبت اور روحانی بندھن کی حقیقت ہے۔ وہ حضرتِ شیخ سے لینے نہیں آئے ، بیعت یہ نہیں تھی میں آکر آپ سے بیعت لینے جا رہا ہوں۔ مجھے اپنا پیسہ دو ، مجھے یہ دو ، مجھے وہ دو۔ ۔۔وہ آپ سے سب کچھ لینے والے ہیں (حضرتِ شیخ نے کیمرے کی طرف اشارہ کیا) اور اسی وجہ سے اللہ عزوجل قرآن مجید میں فرماتا ہے ، "ابھی اپنا سودا طے کرلو۔" وہ آپ سے دنیا چھین کر اور اس کے بدلے میں وہ آپ کو آخرت دینے جا رہے ہیں ۔ وہ آپ سے دنیا لے لیتے ہیں اور وہ جنت کے حلقے بناتے ہیں ، جہاں بھی جاتے ہیں، حلقہِ جنت بن جاتے ہیں۔وہ حقائقِ محمدیہﷺ کی تشہیر کرتے ہیں سب سے اعلیٰ حقائق جو اللہ عزوجل نے اس زمین کو دیئے ہیں۔ لہذا ، وہ تم سے ، تمہارا آئرن لیتے ہیں اور وہ کیمیا دان ہیں ، وہ آپ کا آئرن لے کر اُسے ایک بہت ہی سنہری چیز میں بند دیتے ہیں اور ان کو اللہ عزوجل نے انعام دیا ہے۔ جس میں یہ آپ کے لئے ابدی صدقہ جاریہ بن جاتا ہے۔ تم نے جو تعاون کیا ، تم نے جو وقت پیش کیا ، جو کوشش کی وہ تمہاری روح کیلئے تبلیغ کر رہی ہے .
کوئی بھی جس نے ان مراکز کے لئے رقم دی ، جیسے ہی کوئی یہاں کھانا کھاتا ہے اور یہاں ذکر کرتاہے ، یہاں نماز پڑھتا ہے ، (صدقہ کرنے والے) کی روح کو فیض مل رہا ہے ، کوئی بھی جس نے ان کتابوں کو تشکیل دینے میں تعاون کیا ، کسی مضمون میں تعاون کیا ، کوئی ماہانہ بنیاد پر صدقہ دے رہا ہے اور میڈیا ڈویژن اور ٹی وی شو اور نشریات پوری دنیا میں نشر ہونے میں ( تعاون) کرتا ہے ۔ ہر وہ چیز جس کی تائید کی جارہی ہے ، جو کچھ بھی کیا جارہا ہے اسے ہمیشہ کے لئے ہر ایک فیض مل رہا ہے۔ تو ، اسی وجہ سےخدمت رحمت کی کنجی ہے، کہ جب ہم یہ کہنا چاہتے ہیں کہ میں اللہ عزوجل کے اس گھر میں داخل ہونا چاہتا ہوں اور انہوں نے فرمایا ہے کہ سب سے آسان فارمولہ خدمت کی کوشش کرنا ہے۔ اور آپ کو معلوم ہوگا کہ خدمت گار(ہونا) کتنا مشکل ہے۔ کسی کو لگتا ہے کہ یہ کوئی آسان کام ہے ، یہ آسان کام نہیں ہے جیسے ہی آپ کے نفس نے کہا میں خدمت کرنا چاہتا ہوں ، اگلے ہی دن تمہاری انا تمہیں اجازت نہیں دے گی–نہیں میں یہ نہیں کرسکتا !
اور یہی ہمارے راستے کی پوری کنجی ہے۔ اللہ عزوجل نے جو کچھ بھی تمہیں عطا کیا ہے قابلیت ، مہارت ، زندگی کی حکمت(سوچیئے) وہ(صلاحیت )کیوں آپ کو دی گئی ؟ اُس نے تمہیں تمہاری ڈگری کیوں دی ، تم سوچتے ہو کہ گاڑیاں خریدنے کیلئے ؟ اور گھر خریدنے کیلئے؟ نہیں ! وہ دراصل لوٹ مار ہوئی ۔ وہ چور ہے جو اللہ عزوجل سے لیتا ہے اور سوچتا ہے اُسے عطا کردہ چیزیں اُس کی ذات کیلئے ہیں ۔ لہذا ، یہ تمہارے لیئے نہیں ہے، تمہیں اللہ عزوجل کی بارگاہ میں پیشِ خدمت ہونا چاہئے – (اللہ عزوجل کے عطاکردہ رزق سے )جو تم کھانا چاہتے ہو اس میں سے لے لو اور الحمدللہ اپنے اہل خانہ کو کھانا کھلاؤ ، کوئی حرج نہیں ، لیکن آپ کے وقت اور آپ کی کوشش میں اور آپ کی مہارت(صلاحیت) میں اللہ عزوجل کا حصہ کہاں ہے؟؟
ذرا تصور کیجئے کہ ایک کمیونٹی کتنی مضبوط ہوگی ، اگر اس کے تمام پیشہ ور افراد پیشہ ورانہ طور پر (خدمت میں )شامل ہوجائیں؟ اگر اس کے سبھی لوگ معاشی طور پر شامل ہوں ، اگر ہر شخص پیشِ خدمت ہو۔ کچھ لوگوں کے خیال میں خدمت گُزار لوگوں کا طبقہ الگ ہے، میں ؟ نہیں میں تویہاں بیٹھتا ہوں اور میں ایک نفیس شخص ہوں اور میں نیچے صفائی کرنے میں مدد نہیں کرتا، میں کھانا لگانے میں مدد نہیں کرتا ، میں خیال وغیرہ رکھنے میں مدد نہیں کرتا ۔(پھر ) یہاں دیکھ بھال کون کرے گا؟ ان کے پاس ایک خاکروب کمپنی نہیں ہے جو آتی ہے(صفائی ) کرتی ہے ۔ یہاں کوئی تنخواہ دار نہیں ہے۔ یہ سب اللہ عزوجل کے مخلص بندے ہیں ، یہ خدمت کرتے ہیں ، مرکز کی خدمت کرتے ہیں۔ مرکز ایک جھنڈے کی طرح ہے ، اگر کوئی یہاں نہیں تو ، میں اس بات کو یقینی بناتا ہوں کہ یہ مرکز قائم رہے ، وہ آتے ہیں اور وہ خدمت کرتے ہیں ، وہ اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ معاملات جاری رہیں۔ وہ اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ کھانا فراہم ہو رہا ہو اور یہی رحمت ہے۔ یہ خدمت جو ہم سب کرتے ہیں۔ یہ ہمیں ان کے قلوب میں لے جاتی ہے۔ ہمیں اللہ عزوجل کے اس گھر میں داخلے کی اجازت ملتی ہے ، جہاں کہیں بھی ہم اس زیارت میں گئے –اگر مادی دنیا ہم سے اُکھڑی ہوئی تھی تو روحانی دنیا کی بانہیں ہمارے لئے بے حد کھلی ہوئی تھیں ۔ ہر مقام جی اُٹھتا تھا ، ہر مقام جس کا ہم نے دورہ کیا وہ ہماری حاضری میں پوری طرح حیات تھا۔ یعنی یہ مقامات ہمیں خوش آمدید کرتے تھے ، یہ بڑائی ظاہر کرنے کیلئے نہیں بتایا جارہا بلکہ یہ میرے حضرتِ شیخ کی تعلیم کا ثبوت تھا ، اگر آپ خدمت کی زندگی گزارتے ہیں تو کیا تمہیں نہیں لگتا کہ اللہ عزوجل تمہارا سلام نہیں لے گا، تمہیں سلام نہیں دے گا اور تمہاری خدمت کا صلہ نہیں دے گا کہ تم اللہ عزوجل کے بندے ہو اور تم ہمیں ملنے آئے تھے؟ یقیناً ،ہم نے آپ کے کام کو تسلیم کیا ، مادی دنیا میں جو آپ سے(اُکھڑے ہوئے) ملتے ہیں ، وہ رشک میں مبتلا اور بدتمیز لوگ ہوسکتے ہیں لیکن ہم جو(اعمال) کرتے ہیں مادی لوگوں کیلئے نہیں کرتے ۔ جن حضرات نے سفر کیا اُن سے پوچھیے ، ہر مقام خوبصورت اور بےحد(پُرکشش)تھا، اور ہم مقام کے باہر رُک کر تلاوت کرتے تھے اور مکین ِمقام سب کو سلام کرنے تشریف لارہے تھے اور ہر شخص روحانی تجربہ کر رہا تھا۔ یہاں تک کہ بینچ پر ہمارے پاس بیٹھے اجنبی بھی رو رہے تھے اور وہ ہمارے ساتھی بھی نہیں تھے۔ یہ حدیث تھی کہ جب فرشتے پوچھتے تھے کہ 'یا ربی وہ ذکر کر رہے ہیں لیکن ایک ہے جو اُس ( حلقہ ذکر) میں سے نہیں ہے۔ ' کسی دکان میں کوئی خاتون تھیں ، جو کھڑی تھیں اور وہ ہمارے حلقہِ ذکر میں آب دیدہ تھیں۔ یہ حدیث ہے جو اللہ عزوجل چاہتا ہے کہ ہم جان لیں کہ یہ سب حقیقت ہےکہ اُس (خاتون ) کا ایک سیکنڈ ان لوگوں کے پاس بیٹھنا جو اہل اخلاص تھے اور اُنہیں حضرتِ مقام سے سلام حاصل ہوا ۔ اور اُن سب کو (بھی سلام نصیب ہوا ) جو بھی حاضر خدمت تھے ، دیکھ رہے تھے ، وہ سب حضرتِ شیخ کے قلب میں بستے ہیں۔
وہ کشتی پر سوار ہیں ، شیوخ کے قلوب کشتیوں کی طرح ہیں۔ یہ ساری روحیں ان کے قلب میں ہیں ، وہ جہاں بھی جاتے ہیں وہ اپنی طرف سے ، اپنے اہل وعیال ، اپنے بچوں اور اپنی ساری کمیونٹی کی طرف سے جاتے ہیں ، کیونکہ کہ وہ خود وہاں اپنی طرف سے نہیں ہے ، وہ شیخ سے اس لیے خوش نہیں ہیں کیونکہ وہ حضرتِ شیخ ہے ، و ہ اس لیئے خوش ہیں کہ وہ فرماتے ہیں کہ یہ سارے لوگ جو اس حقیقت کے لئے محبت بھرے عمل کر رہے ہیں ہم آپ کی محبت کو تسلیم کرتے ہیں اور اللہ عزوجل نے جو ہمیں عنایت کیا ہے اب ہم اُس میں سے آپکو فیض دے رہے ہیں ، آپ کو –یعنی آپکا سارا وجود ، صرف آپ نہیں جو مقبول شخصیت ہیں، لیکن وہ تمام لوگ جو آپ کے حلقہ میں ہیں جو آپ سے محبت کرتے ہیں اور آپ کے ساتھ خدمت میں حاضر ہیں، آپ کے ساتھ دعوۃ کرتے ہیں ، اور آپ کے ساتھ تعاون کرتے ہیں ، صدقہ کرتے ہیں۔ ہم قبول کرتے ہیں اور ہم آپ کو وہ فیض اور برکات دیتے ہیں۔ وہ ایک جو بہت سے لوگوں کی نمائندگی کرتا ہے(کیونکہ) ہر شخص مادی(جسمانی) طور پر ہمیشہ آکر حاضر نہیں ہوسکتا ۔لیکن اللہ عزوجل کے لئے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا جب آپ یہاں (سنٹر میں ) بیٹھتے ہیں اور صفائی کا خیال رکھتے ہیں تو ، آپکو یہ نہیں لگتا کہ اللہ عزوجل آپ کی ارواح کو وہاں فیض دے گا ؟ یقینا ، آپ کے ایٹم اُن کے دل میں جڑے ہوئے ہیں اور بندھے ہوئے ہیں۔ ہماری عقل اور ہمارے مغز کے ذریعے پابند نہیں ۔ مجھے لگتا ہے کہ حضرتِ شیخ میں آپ کو پسند کرتا ہوں ، مجھے لگتا ہے کہ میں اپنے دماغ پر بہت زور ڈالنے کی کوشش کر رہا ہوں یہ سوچنے کے لئے کہ میں آپ کو پسند کرتا ہوں ، نہیں۔ لیکن وہ جانتے ہیں کہ آپ کی محبت مخلص ہے ، آپ کی کوششیں مخلص ہیں ، آپ کی محبت اُن کے دل میں بندھ گئی ہے۔ ایک بندھن جو ٹوٹ نہیں سکتا ، یہ جڑ چکا ہے نہ اُسکے نفس اور نہ ہی اُسکےدماغ سے ،بلکہ اخلاص اور محبت کی پاکیزگی سے؛ آپ کی محبت ان کی روح کے ساتھ منسلک ہے اور یہ مخلصانہ وجود اِن مقامات کے سامنے حاضر ہے۔ میں یہاں بہت سے لوگوں کی طرف سے ہوں–بہت سے لوگ جو تکلیف میں ہیں ، بہت سے لوگ مشکل میں ہیں ، بہت سے لوگ جو بے وفا اور تاریک دنیا میں صرف امید اور اعتماد کا احساس تلاش کرنے کے لئے جدوجہد کر رہے ہیں ، مشکلات سے بھرے ہوئے ، بیمار بچے ، بیمار بیویاں ، شوہر بیمار ، حالت جو بھی تھی – وہ ایک ہے جو بہت سے لوگوں کی نمائندگی کرتا ہے اور دعا مانگتا ہے ، براہ کرم ہمیں شفا عطا فرمائیں، براہ کرم ہمیں ایک امید عطا کریں ، براہ کرم ہمیں مشکل سے نجات عطا فرما ، براہ کرم ہمیں ایک آغاز بخش دیں ، اپنے در کھول دیجئے ، مشکلات حل کر دیجئے ، ہر طرح کی پریشانیاں دور کردیجئے۔ اور ہر ایک مقام جس کی ہم نے زیارت کی ہمیں سلام دے رہے تھے اور یہ اپنی عظمت دکھانے کے لئے نہیں بتایا جا رہا بلکہ صرف ایک وجہ سے آپ کو بتاتے ہیں کہ اگر آپ اس پر عمل کریں تو ان کا نظام ِزندگی(طریقت) کام کرتا ہے ، ایسا نظامِ زندگی جس میں وہ خدمت کی زندگی گُزارتے ہیں۔
وہ ہر روز خدمت کی کوشش کرتے ہیں ، ہر دن پیش ِخدمت رہتے ہیں ، ہر روز بہترین کردار اور بہترین اخلاق دکھانے کی کوشش کرتے ہیں۔ ہماری زندگی کا دارومدار اچھے کردار پر ہے –اس پر نہیں کہ آپ کیا علم جانتے ہیں، نہیں۔ بلکہ جو آپ جانتے ہیں اُسے کس طرح کام میں لانا ہے ۔ اس سب کا کیا مقصد ہے جو تمہیں لگتا ہے کہ تمہیں پتہ ہے ! اوہ تو یہ چھپی ہوئی (شخصیت )ہے ! یہ چھپی ہوئی (شخصیت ) نہیں ہے !! اگر تمہیں لگتا ہے کہ تم (راز )جانتے ہو اور تمہارے پاس حسنِ سلوک نہیں تو ، اس علم کا کیا مقصد ؟ لہذا ، تمام حقیقت یہ تھی کہ بے حد علم حاصل ہونا چاہئے لیکن آپ کو اِسے اچھے کردار ، شائستہ کردار ، محبت کرنے والے کردار ، مدعو کرنے والے کردار کے ساتھ اپنانا چاہئے تھا۔ ہم دعا کرتے ہیں کہ اللہ عزوجل ہمیں نیکی اور خدمت کی طرف راغب کرے اور یہ خدمت بہت ساری ، بے پناہ نعمتیں کھولتی ہے اور یہ نعمتیں ہماری ساری کمیونٹی کے لئے ہے ، ایک فرد بھی پیچھے نہیں رہا، سوائے اُسکے جو پیچھے رہ جانا چاہتا تھا۔ہر ایک جو محبت اور خلوص کے ساتھ آیا ، ہر ایک جو خدمت کرتا ہے یا خدمت کرنے کی کوشش کرتا ہے یا اس راہ کی طرف کچھ کوشش کرتا ہے اس نے ایک ایسا بندھن بنا لیا ہے کہ کشتی پوری طرح سے بھری ہوئی بارگاہِ الہی میں جارہی ہے اور ہمیشہ دعا مانگتے ہیں اور دشواریوں سے نجات کی دعا کرتے ہیں کہ انوار اور برکات زمیں پر نازل ہوں ، ہم تصور نہیں کرسکتے کہ اس زمین پر کس قسم کی مشکلات آرہی ہیں ، جس میں اللہ عزوجل ان مقامات پر جانے کی ترغیب الہام فرماتا ہے ، کہ اُنکے نورانی لباس اور ان کی برکات سمیٹ لی جائیں تاکہ زمین پر آنے والی آفات سے محفوظ رہیں ۔
سُبْحَٰنَ رَبِّكَ رَبِّ ٱلْعِزَّةِ عَمَّا يَصِفُونَ۔ وَسَلَٰمٌ عَلَى ٱلْمُرْسَلِينَ۔ وَٱلْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ ٱلْعَٰلَمِينَ
بِحُرْمَةِ مُحَمَّدٍ اْلْمُصْطَفیٰ وَ بِسِرِّ سُوْرَۃِ اْلْفَاتِحَہ۔
🕶السید شیخ نورجان میراحمدی نقشبندی قَدس اللہ سِرّہٗ
English Transcript :https://web.facebook.com/…/a.16933514440…/2769559756467131/…