
Urdu – Love is the bond that holds every atom together and the secret of that bond is S…
Love is the bond that holds every atom together and the secret of that bond is Sifat al-Wadud …–…drop out the Madrassa of Reason and get on the Ship of Ahle-Wadud 🚤♥️
اَعُوْذُ بِاللہ عزوجل مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ۞
اللہ عزوجل کی پناہ مانگتا ہوں شیطان مردود سے
بِسْمِ اللہ عزوجل الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ ۞
اللہ عزوجل کے نام سے شروع کرتا ہوں جو نہایت مہربان رحم کرنے والا ہے ۔
أَطیعُوا اللّهَ وَأَطیعُوا الرَّسُول وَأُولی الأمرِ مِنْکُمْ۞
اے ایمان والو! اللہ عزوجل کی اطاعت کرو اور رسول (صلی اللہ عزوجل علیہ وآلہ وسلم) کی اطاعت کرو اور اپنے میں سے (اہلِ حق) صاحبانِ اَمر کی۔
اپنے لیئے یاد دہانی کہ– اَناعبدُﻙ الْعَاجِزَ ضَعِيفُ مِسْكِينُ وَظَالِمٌ وَجَہل –میں بندہِ عاجز ، ناتواں ،مسکین، ظالم اور جاہل ہوںلیکن اللہ عزوجل کے فضل و کرم سے ابھی تک میرا وجود قائم ہے۔ ہم نے ایک ایسی راہ چنی ہے جہاں ہم خاکِ راہ ہو جانا چاہتے ہیں ۔ الحمد اللہ۔ اللہ عزوجل کی سب سے بڑی نعمت ، کرم اور برکتیں ہیں اگر اللہ عزوجل ہدایت نصیب فرمائے ، اگر وہ بندے کو حقائق کے کنویں کے پاس جانے کی ہدایت دے ۔
پچھلا مہینہ ، چوتھا قمری مہینہ اولیاءاکرام کی (9) نویں طاقت کے ساتھ سورۃ یٰسین کا تھا اور وہ اندرونِ قلب کا سفر تھا۔ اور ہر شئے کا ایک دل ہوتا ہے۔ اور ہر شئے، اُسکی محبت ، اُسکی روح اور اُسکی حقیقت کا ایک ذریعہ (مخزن ) ہوتا ہے ۔اسلام اور قران مجید کا قلب سورۃ یٰسین ہے اور یہ سیدنا محمد ﷺ کا نام ِ مبارک ہے۔ وہ راز ، وہ حقیقت جس پوشیدہ خزانہ کی اللہ عزوجل پہچان کرانا چاہتا ہے اور محمدٌرسول اللہ ﷺکے ذریعے پہچانا جاتا ہے۔ یہ اللہ عزوجل کا سب سے بڑا تحفہ ہے …اللہ عزوجل کا خزانہ سیدنا محمد ﷺ کی روحِ مبارک ہے اور یہ حقیقتِ الٰہی کی جانب سفر ہے اور تمام روحانی طریقت محبت اور عشق کی بنیاد پر قائم ہونے چاہیئے ۔ اور سیدنا محمدﷺ کی حدیثِ مبارکہ میں–جب آپ گوگل کرتے ہیں یہ حدیث کہ وہ تمہارے ساتھ ہو گا جس سے تم محبت کرتے ہو ۔
سیدناانس رضی اللہ عنہہ سے روایت ہے:
"ایک شخص نے سیدنا محمد ﷺ سے محشر (قیام کے دن ) کے بارے میں دریافت کیا کہ قیامت کب ہوگی؟ اور سیدنا محمد ﷺ نے فرمایا: "تم نے اِس کیلئے کیا تیار ی کر رکھی ہے ، فرمایا "تم نے اس (دن ) کیلئے کیا تیار کیا ہے؟" اور اس شخص نے کہا ، "کچھ بھی نہیں" ، ( حضرتِ شیخ ہنس پڑے) وہ نبی کریم ﷺ کو کہہ رہا ہے ، "کچھ بھی نہیں ، سوائے اس کے کہ میں اللہ عزوجل اور اس کے رسول سیدنا محمد ﷺ سے محبت کرتا ہوں۔" اور سیدنا محمد ﷺ نے جواب دیا، "آپ اُن لوگوں کے ساتھ ہوں گے جن سے آپ محبت کرتے ہیں۔" (وہ صحابی ) فرماتے ہیں، ہمیں کبھی ا تنی خوشی نہیں ہوئی جتنی ہمیں یہ سن کر ہوئی جب سیدنا محمد ﷺ نے فرمایا : "آپ ان لوگوں کے ساتھ ہوں گے جن سے آپ محبت کرتےہیں۔ " اس لیے، مجھے نبی کریم ﷺ ، ابوبکرؑ اور عمر ؑ سے محبت ہے اور مجھے امید ہے کہ میں اُن کے ساتھ ہوں گا کیونکہ میں اُن سے شدید محبت کرتا ہوں ہے لیکن میرے اعمال اُنکے( اعمال ) سے نہیں ملتے۔ میں اپنے اعمال کی وجہ سے اُن کا ساتھ نہیں پا ؤں گا لیکن یہ سیدنا محمد ﷺ کی طرف سے ایک خوشخبر ی تھی ، اُنکے صحابہ کیلئےاور تمام نسلوں کیلئے جو اسلام قبول کریں گی ، انہوں نےزبردست نعمت اور ایک کنجی دی ہے۔ انہوں نے ایک کنجی دی کہ آپ جس کے ساتھ پیار کرتے ہو اُس کے ساتھ ہوں گے۔
ایک انتباہ یہ ہے کہ آپ تسلی کر لیں کہ صحیح لوگوں سے محبت کرتے ہیں۔ اگر زندگی میں تمہاری رفاقت گھٹیا لوگوں کے ساتھ ہے اور تم کہتے ہو نہیں سب ٹھیک ہیں میں پرہیزگار ہوں اور کہاوت ہے کہ میں تمہارے دوستوں کو دیکھ کر بتا سکتا ہوں کہ تم کیسے ہو۔ آپ بُرے لوگوں کے ساتھ رہ کر یہ نہیں سوچ سکتے، کہ میں ایک دن جنت میں اچھے لوگوں کا ساتھ پاؤں گا کیونکہ نبی کریم ﷺ خبردار کررہے ہیں؛ یہ تحفہ جو خدائے بُزرگ و برتر نے ہمیں دیا ہے یہ ہمارا دل، یہ مقناطیس ہے اور اگر آپ مقناطیس خراب لوگوں کے ساتھ جوڑیں گے تو آپ اُن کے ساتھ ہونگے اور قیامت کے روز اُنکے ساتھ اُٹھیں گے لیکن ان لوگوں کیلئے اچھی کنجی ہے جو اپنی پوری کوشش کر رہے ہیں اور اچھائی اور بُرائی کے درمیان جدوجہد میں رہتے ہیں اللہ عزوجل کی نعمت اور برکت یہ ہے کہ تم جس کے ساتھ محبت کرتے ہو ، اُسکے ساتھ ہو گے۔ اگر اللہ عزوجل ہمیں اُن لوگوں سے پیار کرنے کی رہنمائی کرتا ہے جن سے اللہ عزوجل راضی ہوتا ہے اور ہمارے اعمال تھوڑے ہیں اور ہمارے اعمال مضبوط نہیں اور غالباکمزور ہیں اور یہ ایک بہت بڑا تحفہ ہے ، بہت بڑا تحفہ ۔ اس کی گہرائی الودود کے راز میں ہے کہ اللہ عزوجل نے یہ ساری مخلوق محبت سے پیدا کی ہے ، محبت ایک بندھن ہے جو ہر چیز کو یکجا رکھتا ہے ، ہر ایٹم اس بندھ( بونڈ) سے جڑا ہے اور اس بندھن کا راز صفت الودود ہے۔ نیوکلئس میں اِس کی مقناطیسی کشش اس کا عشق اور محبت ہے۔ مضبوط اور کمزور ایٹمی کشش – کشش –سائنس میں بھی یہ لفظ کشش استعمال ہوتا ہے۔ مرکز (نیوکلئس) کی طرف راغب ہونے کا مطلب ہے کہ وہاں عشق موجود ہے۔اس (الیکٹرون کے) مرکز کے گرد چکر(سنٹرِ فیوگل موومنٹ) ، اُسکی محبت اور (نیوکلئس میں ) میں داخل نہ ہونے کے باعث ہے – وہ (اولیااکرام ) ایٹمی حقیقت ( کی مثال سے ) وضاحت کرتے ہیں تاکہ ہمیں اپنی جسمانی حقیقت سمجھنے میں مدد ملے۔الیکٹرون کے مرکز کے گرد چکر کاٹتے رہنا اور (نیوکلئس میں) داخل نہیں ہو پانا، اندر نہ جا سکنا–ہمیں ہمارے راستے ( روحانی سفر) کے بارے میں سکھا رہا ہے ۔ اللہ عزوجل اور سیدنا محمد ﷺ کی محبت میں مت رُکو ۔ تمہاری محبت کوتم پر غالب آجانا چاہییےکہ کوئی چیز آڑے نہ آسکےجو تمہیں اِس حقیقت تک پہنچنے سے روک سکے! اور یہ ہمارے الیکٹرانوں کی حقیقت بن جائے گی ، یہ مرکز کے گرد چکر کی مانند ہو جائے گی کہ وہ اتنی تیزی سے گھوم رہے ہیں۔ بہت تیزی سے ، بہت تیز ی سے ، بہت تیزی سے داخل ہونے کی کوشش کرتے ہیں اور وہ داخل نہیں ہوسکتے ہیں اور وہ گھومتے رہتے ہیں ، گھومتے رہتے ہیں – وہ اپنے عشق میں کھو چکے ہیں اور وہ بےحد تیز رفتار ی سے گھومتے ہیں۔ کچھ ( سائنسدان ) اب دریافت کر رہے ہیں کہ جب وہ الیکٹرون گھومتے ہیں تو غا ئب ہوجاتے ہیں اور پھر وہ دوبارہ سامنے آتے ہیں۔ یعنی وہ شے جس سے تمہیں بنایا گیا ہے وہ یہ عشقِ الہی ہے اور وہ (اولیااللہ ) ہماری زندگی میں یہ درس دینے تشریف لاتے ہیں کہ تم جس سے محبت کرو گے اس کا ساتھ پاو گے۔ لہذا روحانی طریقت فقہ اور اصول کے مرکز نہیں ۔ وہ تم سیکھ چکے ہو۔( حضرتِ شیخ سامنے بیٹھے لوگوں سے مُخاطب ہوئے : اُس عشق کے گیت میں کیا لفظ تھے جو تم سن رہے تھے کہ ہم کوئی فقہی (مکتب) نہیں ، جو تم کل رات دریا فت کر رہے تھے؟)
”عقل کے مدرسے سے اُٹھ عشق کے میکدے میں آ“
یہ وہ جگہ نہیں ہے جہاں ہم قوانین اور قواعد پر بحث کر رہے ہیں کہ تمام اصولوں کو سمجھ کر سوچتے ہو کہیں داخل ہو جاو گے۔ نہیں ، یہ ایک میکدہ ہے جہاں حضرتِ ساقی محبت کے جام بانٹ رہا ہے ، اُسکی ذمہ داری اس محبت الٰہیہ کے امرت کا سمندر بانٹنا ہے اور وہ اس محبت کیلئے اکھٹے ہوتے ہیں۔ وہ اس محبت کیلئے جمع ہوتے ہیں اور حضرتِ شیوخ کا کام انہیں محبت الٰہیہ کے بارے سکھانا ہے ، اللہ عزوجل کی محبت اور اللہ عزوجل سے محبت کرنے کی حقیقت یہ ہے کہ تمہیں سیدنا محمد ﷺ سے اپنی ذات سے زیادہ محبت کرنی ہے، جب وہ ان انجمنوں میں بیٹھتے ہیں تو جو کلام تلاوت کیا جاتا وہ اسے پڑھتے ہوئے ہیں محبت (حبِ رسول ﷺ ) کے نشے میں چُور ہو جاتے ہیں۔ کچھ نئے لوگ آتے ہیں اور وہ حیرت زدہ ہوتے ہیں کہ "وہ اتنی دیر تک حمد و ثناء کیوں کررہے ہیں؟"
کیونکہ مدہوش ہونے والوں کو ایسی ا نرجی اور امرت دیا جارہا ہے جو ان کو فیض دیتا ہے اور ایسی برکت ملتی ہے جو لوگ سمجھ نہیں سکتے ہیں۔ اس حمدو ثناء میں کچھ ہے۔ ایسی انرجیز ہیں جو اس ذکر میں بہہ رہی ہیں ، وہ اس انرجی سے تپش محسوس کرتے ہیں ، وہ تازہ دم ہو جاتے ہیں ۔ یہ اُن کی روح کی غذا ہے ، یہ محبت کے سمندر ہیں اور اگر آپ اس محبت کا بندھن قائم کر لیں، اگر آپ اس محبت سے جُڑ جاتے ہیں۔ ہر فیض اور ہر نور اور ہر عظمت اُس خادم کو ملنے لگتی ہے۔ اُن کی محبت اپنی طرف راغب کرتی ہے جب لوگ دل کے ساتھ محبت لیے آتے ہیں، اپنا اچھا کردار ساتھ لاتے ہیں ۔ اس میں صرف آپ کا ایک ایٹم اس شخص کی روح میں کھینچِ لیا جاتا ہے اور اسی وجہ سے قرآن مجید کے قلب سے اللہ عزوجل ( فرماتے ہیں )– سورۃ یٰسین میں ہر شئے سیدنا محمدﷺ کے رازِ قلب کے بارے میں ہے:
وَآيَةٌ لَّهُمْ أَنَّا حَمَلْنَا ذُرِّيَّتَهُمْ فِي الْفُلْكِ الْمَشْحُونِ
اور ان کے لئے ایک نشانی (یہ بھی) ہے کہ ہم نے ان کے ذُریّت (ذرہ، ایٹم، نسل) کو بھری ہوئی کشتی میں سوار کیا۔ سورۃ یٰسین، آیت نمبر41
وَخَلَقْنَا لَهُم مِّن مِّثْلِهِۦ مَا يَرْكَبُونَ
اور ان کے لئے اسی جیسی اور چیزیں پیدا کیں جن پر یہ سوار ہوتے ہیں
سورۃ یٰسین، آیت نمبر42
یہاں پر بڑی بڑی بھری ہوئی کشتیاں ہیں ، بڑے الْفُلْكِ ہیں ۔ اُن کی روحیں بحری جہازوں جیسی ہوتی ہیں ، اور وہ جہاں بھی جاتے ہیں ، اپنی روح کے جُزبہ سے لوگوں کے ایٹم (ذُریّت )جمع کرتے ہیں۔ تمہارا سارا وجود لادنے کی ضرورت نہیں ، تمہاری روشنی کا صرف ایک ذرہ کافی ہے– جیسے LEDs کے ساتھ یہ لائٹ بلب روشنی آرہی ہے، یہ اب اس کی اچھی مثال نہیں رہی۔ لیکن جیسے عام لائٹ بلب روشنی خارج کرتے ہیں ۔ جیسے ہی ہم اس انجمنِ عاشقین میں داخل ہوتے ہیں ، ہماری روحیں آپس میں مل جاتی ہیں ، آپکی روح کا حجم صرف آپ کے جسم تک محدود نہیں ہوتا ، حقیقت میں یہ اِس سے بہت بڑا ہے کہ سیارہ زمین سے تمہارا سر باہر نکل جائے ، اگر اُنہوں نے اپنی روح کا حجم ظاہر کیا تو زمین اُن کی ہتھیلی میں سما سکتی ہے۔ یہ سائز بے انتہا بڑا ہے ، اس کا موازنہ کسی ایسی چیز سے نہیں کیا جاتا ہے جس سے ہم سمجھ پائیں کہ یہ جسم تک ہی محدود ہے۔ ہمارے انوار ہر جگہ موجود ہیں ، جب ہم اس کمرے میں داخل ہوتے ہیں تو ہم سب روشنی کے سمندر میں گُھل مل جاتے ہیں اور ان اولیاء اللہ کو اللہ عزوجل اور رسول سیدنا محمد ﷺکی محبت سے سکھایا جاتا تھا کہ اُنکی روحیں بحری جہاز کی مانند ہو جائیں۔ وہ جہاں بھی جاتے ہیں ارواح جمع کرتے چلے جاتے ہیں ۔آپ جانتے ہیں SOS …—… ہماری روح کو بچالیں ، یہ جہازوں اور کپتانوں کی تمام اصطلاحات ہیں۔ جب اللہ عزوجل کشتی کو بیان فرمارہے تھے اور کیسے ہم بحری جہاز کو اپنے رستے پر چلنے کی اجازت دیتے ہیں ۔ جہاز پانی کے اوپر کیسے رہتا ہے یہ حیرت انگیز بات ہے ، یعنی روح معجزاتی نوعیت کی ہے اور کیسے یہ ہر شئے کی انرجی جمع کرتی ہے، جہاں بھی جاتی ہے اور ہر ایک سے (ایسا ہی ہے )۔ آپ جس شخص سے بھی ملتے ہیں ، اُس کا اثر آپ کی روح پر پڑتا ہے ، آپ جہاں بھی جاتے ہیں اُس کا اثر آپ کی روح پر پڑتا ہے۔ اگر آپ اپنی روح کو خوبصورت ذکر یا جمعہ یا کسی بہت نیک عمل کے بعد، شاپنگ مال لے جاؤ ، تو تم اتنے کثیف (بھاری ) ہو جاتے ہو ۔ اور پھر تم الْفُلْكِ الْمَشْحُونِ کامعانی سمجھ جاتے ہو۔
آپ انرجی سے بنی ایک مخلوق ہیں ، اگر آپ مثبت چارج اور مثبت انرجی لو ، یعنی (کوئی مثبت کام کرو) اور فوری طور پر کہیں منفی (ماحول ) میں چلے جاؤ ، اگر آپ نے بہت سارے نیک عمل کیے ہوں تو آپکی آنکھیں فورا سرخ ہوجاتی ہیں کیونکہ اُنہوں نے لوگوں سے بہت زیادہ منفی انرجی کھینچ لی ہے ۔آپ خود کو تپتا ہوا محسوس کرو گے ، کچھ لوگوں کو اپنے پاؤں میں تکلیف محسوس ہوتی ہے ، کیونکہ وہ اتنے منفی( ماحول) میں چلے جاتے ہیں ۔ صرف یہ سمجھنے کی (ضرورت ) ہے کہ ہم طاقتور اور وسیع انرجی مخلوق ہیں۔ تو ، پھر یہ حضراتِ شیخ ، یہ قبلہِ محبت اور عشق کے رہنما – وہ بڑے جہاز کی مانند ہوتے ہیں ، جہاں بھی جاتے ہیں لوگوں کی روشنیاں جمع کرتے ہیں۔ بس اتنا ہی کافی ہے کہ کسی کا ایٹم (ذرہ) اپنے جہاز پر لاد لیں اور پھر وہ اُسے اپنے ساتھ مضبوط رسی سے باندھ لیں ، اصولوں کے ساتھ نہیں ، قوانین کے ساتھ نہیں ، قواعدوقوانین کسی اور (مکتب ) سے سیکھے جاتے ہیں ( جہاں ) وہ اپنا دماغ استعمال کرتے ہیں اور اسی وجہ سے آپکو لگتا ہے کہ آپ سب (علم ) چاہتے ہیں لیکن آپ اپنے پروفیسر سے پیار نہیں کرتے۔ اُس نے آپکو جو بھی سکھایا اُس سے محبت قائم نہیں ہوئی ، یہ وہ چیز(دنیاوی علوم ) تھے جسے تم سکول میں حفظ کرتے تھے۔ تو وہ اپنی عقل دُنیا کیلئے استعمال کرتے ہیں لیکن وہ اپنا قلب آخرت کیلئے استعمال کرتے ہیں۔ جیسے ہی وہ (اولیااللہ کی صحبت میں ) آتے ہیں اور ان میں محُبت کا احساس ، احترام کا احساس ، وابستگی کا احساس ، تعلیمات اور ان کی حقائق کا احساس ہوتا ہے۔ فورا ً ہی اُن کی روح (شاگردی) میں بندھ جاتی ہے اور (روحانی تعلق) منسلک ہوجاتا ہے۔ جب وہ (دل) جڑ جاتے ہیں ،تو اب وہ اس حقیقت سے فیضیاب ہوسکتے ہیں۔ اور اسی وجہ سے ہم نے کل رات کو ذکر کیا، یہ جہاز جہاں بھی جاتا ہے وہ تمام لوگوں کے انوار ساتھ لے جاتا ہے ، وہ وہاں موجود لوگوں سے التجا کرتا ہے۔ یہ محبت کا راز ہے جو ہر شے پر حکمرانی کرتا ہے اور جن اولیاء اللہ کی زیارت کے لئے گئے تھے –کچھ محبت کے بادشاہ ہیں کہ اللہ عزوجل نے اُنہیں الودود اور صفت الودو کی بے انتہا حقیقت عنایت کی ہےکہ میں اس ساری مخلوق کو محبت کے ساتھ رکھتا ہوں۔ جس کو میں نے پیار اور محبت سے نوازا ، وہ عام لوگوں جیسےنہیں۔ ، یہ صفت نہیں ہے ، یہ اللہ عزوجل کے باغ میں لاکھوں پھول (ولی ) ہیں ۔ ہر ولایت کا اپنا الگ راز ہے۔ لیکن ولایت الودو د اور محبت کاتخلیق (کی حقیقت) میں بے حد عظیم مقام ہے ۔ یہ مخلوق اسی صِفت الودود سے اکھٹی ہے–محبت کی اس وصف سے ، محبت اور عشق کی صفت سے – اور یہ (پھول ) اپنے اچھے کردار اور اچھے اخلاق سے کِھلتے ہیں ۔ اسی لئے یہ ایک اچھے کردار اور اچھے اخلاق کا مکتب ہے۔ لہذا ، یہاں لوگ بُرانہیں کرتے ، اختلاف نہیں کرتے ، وہ بحث نہیں کرتے ، وہ چیزوں پر زبان نہیں کھولتے ، وہ (اولیااکرام )اُنہیں سکھاتے ہیں کہ اخلاق اچھا رکھو ، کردار اچھا رکھو۔ لہذا ، اس سکول کی ساری تربیت یہی ہے کہ وہ مشتعل کریں اور مشتعل کریں اور مشتعل کریں۔ تاکہ تم اپنی تمام غلط خصوصیات پہچان سکو۔ تاکہ محبت کی بالادستی بندے پر قائم ہو جائے۔ یہ ایسا مدرسہ نہیں ہے جس میں ذہن سے کام لیا جائے اور ذہن سے گفتگو کی جائے ۔ یہ ایک ایسا سکول ہے جس میں تمہیں سکھانے کیلئے تمہیں (دوسرے طلبا٫ ) کے ساتھ ایک تھیلی میں رکھنا ہوگا اور بیگ کو ہلاتے رہیں ، اسے ہلاتے رہیں ، اسے ہلا دیں –جب تک ہمیں یہ معلوم نہ ہو جائےکہ ہمیں کونسی بات مشتعل کرر ہی ہے ، ہمارے غصے کا سبب کیا بنتا ہے ، کیا چیز ہمیں بے چین کرتی ہے ، ہمیں کیا چیز پریشان کرتی ہے اور اس سے نجات حاصل کرنا مقصد نہیں لیکن یہ سمجھنا کہ میرے ساتھ یہ کیوں ہورہا ہے اور میرے آقا مجھے صبر اور اچھا کردار عطا کیجیئے تاکہ میں یہ سہہ سکوں۔ کیونکہ یہ محبت کی ایک درسگاہ ہے۔ اللہ عزوجل چاہتا ہے کہ برائی اور برے اخلاق کو نیچے لایا جائے۔ لہذا ، اس صفت الودود کی یہ تکمیل خادم کو نواز سکے اور بندے کو برکت عطا ہونا شروع ہو سکے ۔
🙏🌷حضرت السید شیخ نورجان میراحمدی نقشبندی
قَدس اللہ سِرّہٗ
English Text: https://www.facebook.com/…/a.16933514440…/2773782012711572/…