Urdu – Inside Controls Outside. Inner Beauty is From the Light of the Soul. An excerpt …
Inside Controls Outside. Inner Beauty is From the Light of the Soul. An excerpt from Shaykh Nurjan’s address on 30th November, 2019 (First Part)
"چوتھے قمری ماہ کے آغاز سے ، سلطان الاولیاء کی طاقت کے زریعے اور عدد 9 کی حقیقت کے ذریعے ، عدد 9 چوتھے مہینے میں عدد 36 کا راز کھول دیتا ہے ( 9 کو 4 سے ضرب دینے پر 36 حاصل ہوتا ہے)۔ 36 چھتیسویں سورة یٰس قرآن مجید کا دل ہےاور آج کی رات اپنے نفس کو نصیحت کر رہا ہوں: سب تعریف اس ذات کے لئے جس کے دستِ(قدرت) میں ہر شے ، ساری بادشاہت ہے ، كُلِّ شَىْءٍ اور اُس کے پاس تمہیں واپس لایا جائے گا۔
فَسُبْحَٰنَ ٱلَّذِى بِيَدِهِۦ مَلَكُوتُ كُلِّ شَىْءٍ وَإِلَيْهِ تُرْجَعُونَ
”سو پاک ہے وہ ذات جس کے ہاتھ میں ہر چیز کی بادشاہت ہے اور اُس کی طرف تم سب لوٹائے جاؤ گے“(سورة یٰس: 83)
” اُس “ کی ایک تفسیر ہے، کیونکہ ہم نہیں جانتے کہ ہم کہاں سے آئے ہیں اور ہمیں نہیں معلوم کہ ہم کہاں جارہے ہیں۔ آپ یقینی طور پر اللہ (عزوجل) کے ساتھ شریک نہیں ہیں ، لہذا آپ اللہ (عزوجل) لا شریک کے پاس واپس نہیں جا رہے ہیں۔ "لا مثلی" تم اللہ (عزوجل) کی طرح ہرگز نہیں ہو.اور یہ (اُسکی )تخلیق کا سمندر ہے اور ہم آتے ہیں ، اس دنیا میں ظاہر ہوتے ہیں اور ہم واپس اُس طرف چلے جاتے ہیں جہاں اللہ (عزوجل) نے ہماری تخلیق کی ابتدا کی تھی۔ لیکن اللہ (عزوجل) جو پیغمبر ﷺ کے قلبِ مبارک پر الہام فرماتا ہے اور پیغمبر ﷺ احباب اور عاشقین کے دلوں میں الہام فرماتے ہیں کہ مٰلکوت ، عالمِ نور سے اللہ (عزوجل) اپنی شان عنایت کرتا ہے۔ سب تعریف اُن ہاتھوں کے لئے اور وہ ہاتھ جس کے پاس (اختیار) مٰلکوت ، عالمِ نور سے ہے، کیونکہ اُن کا ہاتھ، اُن کا دستِ مبارک ہر شے پر اختیار رکھتا ہے۔ اللہ (عزوجل) نے بطور تحفہ نبی اکرم ﷺکو (اختیار) دیا ، اللہ (عزوجل) کے ہاتھ نہیں ہیں ، ہاتھ سے مراد اللہ کی قدرت اور عظمت ہے لیکن جس کے پاس ہاتھ ہے وہ مخلوق ہے۔ لہذا ،” بِيَدِهِ“ اللہ (عزوجل) ہمیں( اشارہ دے رہا ہے ) ” تَبَارَكَ الَّذِي بِيَدِهِ“ (67: 1) اور ” فَسُبْحَٰنَ ٱلَّذِى بِيَدِهِۦ “ یعنی اُن ہاتھوں پر برکت ہو ، میری شان اُن کے ہاتھوں پر ہو کہ ملکوت سے اُنھیں اختیار حاصل ہے ۔ انہیں عالم نور سے ایک اختیار حاصل ہے اور تب وہ (اولیاءاللہ ) ہماری زندگی میں آکر ہمیں تعلیم دیتے ہیں۔ یہ مت سوچئے کہ تمہارا ملک(عالمِ ناسوت) اور تمہارا مادی جسم تمہارے نور پر کوئی اثر ڈال سکتا ہے۔ کیونکہ تم ظاہری (صفائی) سے باطن ٹھیک نہیں کر سکتے ، ایسا سوچنا حماقت ہو گی ، ایسا کوئی راستہ نہیں کہ تمہارا مادی وجود نوری حقیقت (روح) متاثر کر سکے۔
لیکن اولیاء اللہ ہمیں درس دینے آتے ہیں کیونکہ 99 فیصد لوگ سمجھتے ہیں کہ اُن کے مادی خوائص ، اوصاف اور اعمال ان کے باطن کی نوری حقیقت تبدل کردیں گے ، یہ ناممکن ہے ، ناممکن ہے۔ لیکن جو بات اللہ (عزوجل) چاہتا ہے وہ یہ کہ آپ درس دیجئے کہ تمہارا باطن تمہارا ظاہری رخ بدلے گا۔ لہٰذا جو باطن کو کنٹرول کرتا ہے اُسی کے زیرِ اثر بیرونی رُخ ہوتا ہے۔ جو باطنی اختیار کے زیرِ اثر ہے اور اُسکے تابع کام کرتا ہے ،وہی ظاہر کو کنٹرول کرتا ہے اور اُس(ظاہر) پر اثر انداز ہوتاہے۔ باہر کی دُنیا کا کوئی عمل من کی دنیا میں تبدیلی لانے کی کوشش نہیں کر رہا ،
یعنی کہ اگر ایسی بات ہوتی تو تمہاری نمازیں تمہیں بدل دیتیں ، تم چند بار نماز پڑھتے اور تم ہوا میں اڑان بھرتے دکھائی دیتے۔ تمہاری زکوٰۃ تمہیں پوری طرح پاک کردیتی ، یعنی وہ سب اصول جس پر تم عمل کرتے ہو ، تم وہ کر رہے ہو جن اعمال کا اللہ عزوجل نے تم سے محبت اور پیار سے کرنے کا حکم دیا ہے۔ لیکن نبی ﷺ ہم سب کو یاد دلانے کے لئے آئے ہیں، یہ نہ سوچیں کہ ان اعمال سےتمہارے باطن میں تبدیلی آئے گی ۔ہر شئے اللہ عزوجل کی طرف سے ایک نعمت ہے، اللہ عزوجل فرماتا ہے، کوئی ہدایت نہیں سوائے اس کے لئے جسے میں ہدایت دوں۔
إِنَّكَ لَا تَهْدِى مَنْ أَحْبَبْتَ وَلَٰكِنَّ ٱللَّهَ يَهْدِى مَن يَشَآءُ ۚ وَهُوَ أَعْلَمُ بِٱلْمُهْتَدِينَ
آپ جو چاہیں دعا کرسکتے ہیں ، اگر اللہ عزوجل ان حقائق کی طرف رہنمائی نہیں کررہا ہے تو تمہارا کوئی عمل ایسا نہیں جو (ہدایت کا راستہ) کھول سکے ، نہ تمہاری دعا کام آئے گی، نہ تمہاری زکوۃ کام آئے گی نہیں ، نہ ہی بیس مرتبہ حج کرنے سے ہدایت ملے گی ۔ یہ اللہ عزوجل کی طرف سے ایک نعمت اور عنایت ہے ، اُس نے ایک تحفہ عطا کرنا ہے اور وہ تحفہ نور کا تحفہ ہے ، وہ نورِ ایمان اور یقین ہے۔ اللہ عزوجل نے روح کو نور عطا کرنا ہے ، اللہ عزوجل نے روح کو نور کا تحفہ اور طاقت عطا کرنی ہے کہ ایک بار روح کو اس نور کے تار مل گئے تو جو دل کے اندر مثبت ہو گا ، ہر چیز پر اثر ڈال سکتا ہے اور اسے تبدیل کرسکتا ہے۔ لیکن دنیا میں ہونے والے تمام اعمال اُس وقت تک کچھ بھی نہیں بدل سکتے جب تک کہ اللہ عزوجل ہدایت نہیں دیتا اور اللہ عزوجل عطا نہیں کرتا اور اسی وجہ سے ہم اب ایسی دنیا میں رہتے ہیں جہاں ہم لوگوں کو اپنے مادی جسم سے بہت زیادہ نادان حرکتیں کرتے دیکھتے ہیں۔ آپ سوچتے ہو یہ لڑکے کیا کر رہے ہیں ، وہ حد سے زیادہ تلاوت کرتے ہیں ، وہ بہت زیادہ دعا کرتے ہیں ، ایسا لگتا ہے کہ وہ اپنی عبادت میں حد سے نکل گئے ہیں ، ان کی پتلون بھی مختصر ، بہت ہی مختصر (ٹخنوں سے بہت اوپر) بہت زیادہ ہے ، تو یہ (حد سےزیادہ ظاہری اعمال کا جنون ) اُنھیں بدل کیوں نہیں دیتا ؟ اس لئے وہ(اولیاءاللہ) یاد دلانے تشریف لاتے ہیں، یہ (بات ظاہری عمل کی ) نہیں ہے جو دل کو نور عطا کرے گا ، ان اعمال کی بنیاد تو محبت اور پیار ہونا چاہئے تھا کہ ' اے میرے رب ! میں وہ کر رہا ہوں جو آپ مجھ سے چاہتے تھے، کیونکہ آپ نے مجھے حکم دیا ہے اسلیےمیں ایک اچھا انسان بننے کی کوشش کررہا ہوں اور میں نیک کام کرنا چاہتا ہوں"۔ جب تمہاری نیکی میں اچھا کردار اور خلوص شامل ہو جائے گا اور تم نیک کام کرنے کی کوشش کرو گے، یہ جانتے ہوئے کہ تم اسے کبھی بھی حاصل نہیں کرسکتے تو جسے ہم اللہ عزوجل کی رضا اور اطمینان کہتے ہیں ، اللہ عزوجل کی وہ خوشی ،وہ بندے کو ڈھانپ دیتی ہے۔ جب وہ خادم سے خوش ہوتا ہے تو ، ہر نور اور روشنی کی کرن روح کو فیض دینا شروع کر دیتی ہے۔ یعنی (بہتر ہے اگر) ہم یہ بات روحانی سلاسل کے دروازے پر سمجھ گئے کہ ان کے دروازے(اندر آنے کے آداب ) مختلف ہیں۔ دوسری انجمنوں کا دروازہ یہ ہے کہ وہ آتے ہیں اور کہتے ہیں ، "اوہ! یہ عمل اس طرح کرو، اس کام کو کرو ، وہ کام کرو ، اس عمل کو کرو–امیدیہ رکھتے ہیں کہ یہ اعمال اُن کے درجات بلند کریں گے اور ان میں اکثریت(ایسا ہی سوچتی ہے)؛ یہ ایک اصول کے طور پر بات کی جارہی ہے ، مستثنیٰ(رعایت) کے حوالے سے نہیں کیونکہ اللہ عزوجل اپنی مخلوقات میں سے کسی کے لئے بھی جو بھی چاہے(علم کا دروازہ) کھول سکتا ہے –لیکن اصولی بات یہ ہے کہ ان مجالس میں (جہاں ظاہری اعمال پر زور دیا جاتا ہے ) کمرے میں(موجود) 99 فیصد( لوگوں کے ظاہری اعمال اُنکا باطن) نہیں بدلتے ۔
کیونکہ اگرتمہیں لگتا ہے کہ تمہاری دعا تمہیں بدل دے گی، تمہارا جمعہ پڑھنا تمہیں بدل دے گا، تم نے کچھ زکوٰۃ دی تھی، جسے دیتے ہوئے تمہارے ہاتھ لرز رہے تھے اور تمہیں لگتا ہے کہ یہ زکوٰۃ تمہیں تبدیل کردے گی؟… نہیں، یہ ایک مختلف عقیدہ ہے اور بہت ساری احادیث ہیں اور اس لئے بہت ساری تعلیمات ہیں کہ اللہ (عزوجل) ان کے اعمال کی طرف دیکھتا ہے اور وہ انہیں پھینک دیتا ہے ، اللہ (عزوجل) ان کی نماز کی طرف دیکھتا ہے اور وہ فرماتا ہے کہ تم نے نماز اس لئے پڑھی کہ لوگ دیکھ لیں اور تمہیں اپنا اجر لوگوں سے مل گیا لیکن میں تمہیں اجر نہیں دے رہا۔ تم نے لوگوں کو دکھانے کے لئے خیرات کی، تمہیں لوگوں سے توثیق مل گئی اور تمہارے (نام کی تختی) پلیٹیں تمام دیواروں پر لگ گئیں ، تمہارا نام عمارتوں پر درج ہے لیکن میں تمہیں انعام نہیں دوں گا۔ یعنی جب ظاہر پر توجہ مرکوز ہوتی ہے تو بہت ساری تعلیمات ہیں ، صرف اللہ عزوجل ہی جانتا ہے کہ ثواب کیا ہوگا لیکن پھر جب وہ ترغیب دیتے ہیں نہیں ، نہیں… اہلِ نورکے ساتھ بیٹھیں کیونکہ انھیں عالمِ نور سے ایک اختیار حاصل ہے ، ان کی صحبت دیگر انجمنوں کی طرح نہیں ہے۔ جب کوئی نیا فرد آتاہے ،لوگ حیران ہوتے ہیں کہ یہ لوگ کس بارے قرات کر رہے ہیں۔ ان (اولیااللہ )کے پاس ایک ایسا نظام ہے جس میں انہیں اپنے نور کو اکٹیویٹ کرنا ہوتاہے۔ جیسے ہی وہ صحبت(محفل) شروع کرتے ہیں، عالمِ نور میں کمرہ بھر جاتا ہے۔ ان تمام عالیشان ارواح کے ساتھ جن کا تذکرہ کیا جارہا ہوتاہے اور ان کی امداد سے ، اُن کی صحبت ہمارے اوپر ایک کائنات کی مانند جاری ہوجاتی ہے۔ اس انجمن سے اور اس نور سے ہر شے پر غلبہ اور طاقت ہے ، جب وہ نور تشریف لاتا ہے اور شیخ اس حقیقت سے جُڑتے ہیں ، جب اُنھیں اس حقیقت سے جڑنے کی اجازت ہوتی ہے تو اللہ (عزوجل) آیت الکریم بیان فرماتا ہے کہ ” مَلَكُوتُ كُلِّ شَىْءٍ “ کہ جو ان سب کا سربراہ ہے ، کوئی بھی جو دعا مانگتا ہے نبی ﷺ اُسے حتمی قرار دیتے ہیں، یہ دعا تو اللہ (عزوجل) کی طرف سے پہلے قبول کی جا چکی ہے۔ لہذا ، ان انجمنوں میں جو ہو رہا ہے اس میں آپ صرف اپنی بدنی شرکت یا اپنے انٹرنیٹ کے ذریعہ شرکت کرتے ہیں ، بس اپنے دل کو اس صحبت میں لے آئیں ،انہیں صرف یہی چاہیے۔ جیسے ہی صحبت کا آغاز ہوتا ہے ، روحیں راکٹ کی طرح ان کی موجودگی میں آجاتی ہیں۔ ان کی موجودگی میں اپنے ذکر کو وصول کرتی ہیں۔"
(پہلا حصہ)
Roman Urdu Mein:
" (Rabiul Sani) Qamri mah ke aaghaz se, Sultan Awliya ki taaqat ke zariye aur adad 9 ki haqeeqat ke zariye, adad 9 choteh mahinay mein adad 36 ka raaz khol deta hai ( 9 ko 4 se zarb dainay par 36 haasil hota hai ). 36 Surat Yaseen Quran Majeed ka dil hai aur aaj ki raat –apne nafs ko nasiyaat kar raha hon : sab tareef us zaat ke liye jis ke dastey ( qudrat ) mein har shai, saari badshahat hai, ‘Kulli Shayin’ aur uss ke paas tumhe wapas laya jaye ga .
“Paak hai woh zaat jis ke haath mein har cheez ki badshahat hai aur uss ki taraf tum sab lout’tay jao ge “ (Surat Yaseen: 83 ) Lafz “uss “ ki aik tafseer hai, kyunkay hum nahi jantay ke hum kahan se aeye hain aur hamein nahi maloom ke hum kahan jarahay hain. aap yakeeni tor par Allah ( azzwajal ) ke sath shareek nahi hain, lehaza aap Allah ( azzwajal ) Laa Shareek ke paas wapas nahi ja rahay hain." Laa Mithli" tum Allah ( azzwajal ) ki terhan hargiz nahi ho. aur yeh ( us ki ) takhleeq ka samandar hai aur hum atay hain, is duniya mein zahir hotay hain aur hum wapas uss taraf chalay jatay hain jahan Allah ( azzwajal ) ne hamari takhleeq ki ibtida ki thi. lekin Allah ( azzwajal ) jo paighambar (saww ﷺ) ke qalb-e mubarak par ilham farmata hai aur paighambar(saww ﷺ) ahbaab aur ashiqeen ke dilon mein ilham farmatay hain ke Malakut, aalmey noor se Allah ( azzwajal ) apni shaan inayat karta hai. Sab tareef Unn hathon ke liye aur woh haath jis ke paas ( ikhtiyar ) Malakut, aalmey noor se hai, kyunkay unn ka haath, unn ka dstey mubarak har shai par ikhtiyar rakhta hai. Allah ( azzwajal ) ne bator tohfa nabi akrm ﷺ ( ikhtiyar ) diya, Allah ( azzwajal ) ke haath nahi hain, haath se muraad Allah ki Qudrat aur Azmat hai lekin jis ke paas haath hai woh makhlooq hai. Lehaza, ” بیده“ Allah ( azzwajal ) hamein ( ishara day raha hai ) ” tabarak تَبَارَكَ الَّذِي بِيَدِهِ“ aur ” فسبْحن ٱلذى بیدهۦ “ yani unn hathon par barket ho, meri shaan unn ke hathon par ho ke Malakut se unhain ikhtiyar haasil hai. inhen aalam noor se aik ikhtiyar haasil hai aur tab woh ( Aulia Allah ) hamari zindagi mein aakar hamein taleem dete hain. yeh mat sochye ke tumhara malik ( aalm nasoot) aur tumhara maadi jism tumahray noor par koi asr daal sakta hai. kyunkay tum zahiri ( safai ) se batin theek nahi kar satke, aisa sochna hamaqat ho gi, aisa koi rasta nahi ke tumhara maadi wujood noori haqeeqat ( rooh ) mutasir kar sakay . Lekin Aulia-Allah hamein dars dainay atay hain kyunkay 99 feesad log samajte hain ke unn ke maadi khuwas, Awsaf aur aamaal un ke batin ki noori haqeeqat tabdeel kar dein ge, yeh namumkin hai, namumkin hai. lekin jo baat Allah ( azzwajal ) chahta hai woh yeh ke aap dars dijiye ke tumhara batin tumhara zahiri rukh badlay ga. lehaza jo batin ko control karta hai usi ke Zair-e asar bairooni rukh hota hai. Jo baatini ikhtiyar ke zair-e asr hai aur uskay tabay kaam karta hai, wohi zahir ko control karta hai aur uss ( zahir ) par asr andaaz hota hai. Bahar ki duniya ka koi amal mann ki duniya mein tabdeeli laane ki koshish nahi kar raha.
yani ke agar aisi baat hoti to tumhari namazain tumhe badal detin, tum channd baar namaz parhte aur tum hawa mein udaan bhartay dikhayi dete. tumhari Zakat tumhe poori terhan pak kardeti, yani woh sab usool jis par tum amal karte ho, tum woh kar rahay ho jin aamaal ka Allah (azzwajal) ne tum se mohabbat aur pyar se karne ka hukum diya hai. lekin Nabi Kareem ﷺ hum sab ko yaad dilanay ke liye aeye hain, yeh nah sochen ke un aamaal se tumahray batin mein tabdeeli aeye gi. Har shye Allah azzwajal ki taraf se aik Nemat hai, Allah azzwajal farmata hai, koi hadaayat nahi siwaye is ke liye jisay mein hadaayat dun .
Ap jo chahain dua kar saktay hain, agar Allah (azzwajal) un haqayiq ki taraf rahnumai nahi kar raha hai to tumhara koi amal aisa nahi jo ( hadaayat ka rasta ) khol sakay, nah tumhari dua kaam aeye gi, nah tumhari zakaat kaam aeye gi nahi, nah hi 20 martaba hajj karne se hadaayat miley gi. yeh Allah (azzwajal) ki taraf se aik Nemat aur inayat hai, uss ne aik tohfa ataa karna hai aur woh tohfa noor ka tohfa hai, woh noore imaan aur yaqeen hai. Allah azzwajal ne rooh ko noor ataa karna hai, Allah azzwajal ne rooh ko noor ka tohfa aur taaqat ataa karni hai ke aik baar rooh ko is noor kay taar mil gay to jo dil ke andar musbet (positive) ho ga, har cheez par asr daal sakta hai aur usay tabdeel karsaktha hai. Lekin duniya mein honay walay tamam aamaal uss waqt taq kuch bhi nahi badal satke jab taq ke Allah (azzwajal) hadaayat nahi deta aur Allah (azzwajal) ataa nahi karta aur isi wajah se hum ab aisi duniya mein rehtay hain jahan hum logon ko apne maadi jism se bohat ziyada nadaan harkatein karte dekhte hain. Aap sochte ho yeh larke kya kar rahay hain! Woh had se ziyada talawat karte hain, woh bohat ziyada dua karte hain, aisa lagta hai ke woh apni ibadat mein had se nikal gay hain, un ki patlon bhi mukhtasir, bohat hi mukhtasir ( takhno se bohat upar ) bohat ziyada hai, to yeh ( had se ziyada zahiri aamaal ka junoon ) unhain badal kyun nahi deta? is liye woh ( Aulia-Allah ) yaad dilanay tashreef laatay hain, yeh ( baat zahiri amal ki ) nahi hai jo dil ko noor ataa kere ga, un aamaal ki bunyaad to mohabbat aur pyar hona chahiye tha key
“Aey mere Rab! mein woh kar raha hon jo aap mujh se chahtay they, kyunkay aap ne mujhe hukum diya hai isiliye mein aik achcha ensaan ban'nay ki koshish kar raha hon aur mein naik kaam karna chahta hon ".
Jab tumhari neki mein achcha kirdaar aur khuloos shaamil ho jaye ga aur tum naik kaam karne ki koshish karo ge, yeh jantay hue ke tum usay kabhi bhi haasil nahi kar saktay to jisay hum Allah (azzwajal) ki Raza aur Itminan kehte hain, Allah azzwajal ki woh khushi, woh bande ko dhaanp deti hai. jab woh khadim se khush hota hai to, har noor aur roshni ki kiran rooh ko faiz dena shuru kar deti hai. Yani ( behtar hai agar ) hum yeh baat rohani salasil ke darwazay par samajh gay ke un ke darwazay ( andar anay ke aadaab ) mukhtalif hain. doosri anjmanon ka darwaaza yeh hai ke woh atay hain aur kehte hain, oh! yeh amal is terhan karo, is kaam ko karo, woh kaam karo, is amal ko karo, umeed rakhtay hain ke yeh aamaal unn ke darjaat buland karen ge aur un mein aksariyat ( aisa hi sochti hai ). Yeh aik usool ke tor par baat ki jarahi hai, mustasna ( riayat ) ke hawalay se nahi kyunkay Allah (azzwajal) apni makhloqaat mein se kisi ke liye bhi jo bhi chahay ( ilm ka darwaaza ) khol sakta hai –lakin usooli baat yeh hai ke un majalis mein ( jahan zahiri aamaal par zor diya jata hai ) kamray mein ( mojood ) 99 feesad ( logon ke zahiri aamaal unkaa batin ) nahi bdalty .
kyunkay agar tumhain lagta hai ke tumhari dua tumhe badal day gi, tumhara jummay parhna tumhe badal day ga, tum ne kuch zakat di thi, jisay dete hue tumahray haath laraz rahay they aur tumhe lagta hai ke yeh zakat tumhe tabdeel kardey gi? … nahi, yeh aik mukhtalif aqeedah hai aur bohat saari ahadees hain aur is liye bohat saari talemaat hain ke Allah ( azzwajal ) un ke aamaal ki taraf daikhta hai aur woh inhen pheink deta hai, Allah ( azzwajal ) un ki namaz ki taraf daikhta hai aur woh farmata hai ke tum ne namaz is liye parhi ke log dekh len aur tumhe apna ajar logon se mil gaya lekin mein tumhe ajar nahi day raha. tum ne logon ko dikhaane ke liye khairaat ki, tumhe logon se toseeq mil gayi aur tumahray ( naam ki takhti ) platen tamam dewaron par lag gayeen, tumhara naam imaarton par darj hai lekin mein tumhe inaam nahi dun ga. Yani jab zahir par tavajja markooz hoti hai to bohat saari talemaat hain, sirf Allah (azzwajal) hi jaanta hai ke sawab kya hoga lekin phir jab woh targheeb dete hain nahi, nahi …’ Ahle Nur’ kay sath bathain kyunkay unhein Aalme Nur se aik ikhtiyar haasil hai, un ki sohbat deegar anjmnon ki terhan nahi hai. jab koi naya fard aatahe, log heran hotay hain ke yeh log kis baray qeerat kar rahay hain. un ( Aulia Allah ) ke paas aik aisa nizaam hai jis mein inhen –apne noor ko activiate karna hota hai. Jaisay hi woh sohbat ( mahfhil ) shuru karte hain, Aalmey noor mein kamrah bhar jata hai. Un tamam Aalishaan Arwah ke sath jin ka tazkara kya ja raha hota hai aur un ki imdaad se, unn ki sohbat hamaray upar aik kaayenaat ki manind jari hojati hai. Iss anjuman se aur is noor se har shai par ghalba aur taaqat hai, jab woh noor tashreef lata hai aur Sheikh is haqeeqat se jurtya hain, jab unahin is haqeeqat se jurne ki ijazat hoti hai to Allah ( azzwajal ) aayat alkrim bayan farmata hai ke مَلَكُوتُ كُلِّ شَىْءٍ ke jo un sab ka sarbarah hai, koi bhi jo dua mangta hai Nabi Kareem ﷺ ussay hatmi qarar dete hain, yeh dua to Allah ( azzwajal ) ki taraf se pehlay qubool ki ja chuki hai. Lehaza, un anjmnon mein jo ho raha hai is mein aap sirf apni badni shirkat ya –apne internet ke zareya shirkat karte hain, bas –apne dil ko is sohbat mein le ayen, inhen sirf yahi chahiye. jaisay hi sohbat ka aaghaz hota hai, roohein rocket ki terhan un ki mojoodgi mein ajati hain.”
Transcript:
A’udhu Billahi Minash Shaitanir Rajeem Bismillahir Rahmanir Raheem Atiullaha wa atiur Rasula wa Ulil amre minkum and reminder for myself, the teaching of Awliyyah Allah ana abdukal ajizu daifu miskeen wa zalim wa jahl and but for the grace of Allah (AJ) that I’m still in existence. We took a path in which to be nothing. From the opening of the fourth lunar month, through the power of Sultan al-Awliyah and the reality of the nine 9 that, that 9 in the fourth month opens the secret of 36 (9*4=36). 36 being the heart of holy Quran, Surat al-Yaseen and reminder for myself tonight Subhanallazi biyadihi malakutu kulli shai iyun wa illaihi turjaoon
فَسُبْحَٰنَ ٱلَّذِى بِيَدِهِۦ مَلَكُوتُ كُلِّ شَىْءٍ وَإِلَيْهِ تُرْجَعُونَ
So, glory to Him in Whose hands is the dominion of all things: and to Him will ye be all brought back…[36:83]
That glory be to him in whose hands is the entire dominion of all things, Kulli shai and to him you’ll be brought back. The him has a tafsir cause we don’t know where we came and we don’t know where we’re going. You’re definitely not a partner with Allah (AJ), so you are not going back to Allah (AJ), La shareek. La mithli that you are nothing like unto Allah (AJ). And that is the ocean of creation and we go and manifest in this world and we turn back to where Allah (AJ) originated our creation. But what Allah (AJ) inspiring within the heart of Prophet ﷺ and Prophet ﷺ inspiring within the hearts of ahbab and the lovers that the malakut, the world of light, Allah (AJ) giving his glory. Glory be to those hands and the hand that has from the malakut that from the world of light، their hand because their hand has dominion over everything.
Allah (AJ) gave as a gift to Prophet ﷺ, Allah (AJ) has no hands, hands are in reference to Allah’s might and majesty but who does have hands is creation. So, biyadihi, Allah (AJ) is giving us and Tabarak biyadihi (in reference to 67:1) and Subhan unto his biyad, means that blessing be upon their hands, my glory be upon their hands that they have a dominion from malakut, they have an authority from the world of light and so then they come into our lives to teach us. Don’t think your mulk and that your physical body can have any effect on your light. Cause you don’t fix outside in, that we would be retarded to think that way, there’s no way your physicality can affect the reality of light. But Awliyyah come and teach us because 99% think that their physical characteristics and attributes and actions will change the light of their reality inside, it’s impossible, it’s impossible. But what Allah (AJ) want is to teach your inside will change your outside. So, who controls the in has an affect on the outside. Who controls and operates from within controls and effects the outside. Not somebody outside trying to break in, means that if was the case then your prayers would have changed you, you would have prayed a few times and been flying. That your zakat would have completely cleansed you, means that all those asool that you do, you’re doing what God has asked of you as an act of love and muhabbat. But Prophet ﷺ comes to remind us all, don’t think that those actions will actually change anything inside. Everything is a nehmat from Allah (AJ), Allah (AJ) says there’s no guidance but the one whom I guide.
إِنَّكَ لَا تَهْدِى مَنْ أَحْبَبْتَ وَلَٰكِنَّ ٱللَّهَ يَهْدِى مَن يَشَآءُ ۚ وَهُوَ أَعْلَمُ بِٱلْمُهْتَدِينَ
Innaka laa tahdee man ahbata wa laakinna laaha yahdee mai yashaaa'; wa Huwaa'lamu bilmuhtadeen
It is true thou wilt not be able to guide every one, whom thou loves; but Allah guides those whom He will and He knows best those who receive guidance. [28:56]
You can pray what you want, if Allah is not guiding to that realities, it’s not your action that will open it, not your prayer that will open it, not your zakat that will open it, not going back and forth to Hajj twenty times will open it. it has to be a nehmat and grant from Allah (AJ), he has to grant a gift and the gift is the gift of light, that light is Iman and faith. God has to give a grant of light into the soul, God has to give a grant of light and power into the soul. The soul once activated that light that be positive within the heart, can make an affect and change on everything. But all the actions in the world can’t change anything unless God is guiding and God is granting and that’s why we live in a world now where we see people with so many crazy actions on their physicality. You say what are these guys doing, they recite a lot, they pray a lot, they look like they’re excessive in their worshipness, their pants are even short, very short, a lot, why isn’t it changing them cause they come to remind it’s not that, that grants a light into the heart, those actions were supposed to be from muhabbat and love that Ya Rabbi I am doing what you asked of me, I try to be a good person because you asked of me and I want to do good. When you have good character and sincerity in your goodness that you strive to do good knowing that you can never achieve it Allah’s what we call rida and satisfaction, Allah’s, God almighty’s happiness has to dress the servant. When he’s happy with the servant, every light and every emanation can begin to dress upon the soul. Means then when we understood that at the door of the turooqs, so, their doors are different. The door of other associations they come and say, “oh! do like this amal, do this amal, do this amal, do this amal, hoping that these actions will raise and majority of them because the rule and not the exception, Allah can open whatever he wants for any of his creation but the rule is 99% of the room isn’t changing in those Jammah’s.
Cause if you think your prayer is going to change you, you went for Jummah it’s going to change you, you gave some zakat and your hands were shaking when you give it and you think it’s going to change you…No, that’s a different belief and there are so many hadiths, so many teachings for that, that Allah (AJ) comes to their actions and he throws it, Allah comes to their prayer he says you prayed like that to be seen by people and you got your reward from the people but I’m not giving you the reward, you gave to be known by people, you got your recognition and your plates all over the walls, your name on buildings but I’m not giving you a reward. So, means there’s so many teachings when the exterior is focused, God almighty only knows what the reward will be but then when he inspires no, no…. go sit with the people of light because they have an authority from the world of light, their association’s not like other associations. People wondering who come new, say what are these guys reciting about. They have a system in which they have to activate their light. As soon as they start the association the room is filled in the world of light. With all those immense souls that are being mentioned and their madad, their association is taking place like a universe above us. From that association and that light is the dominion and power over everything, when that light comes and the shaykhs connect with that reality, when they’re authorized to connect with that reality then Allah (AJ) describing that Ayat al-Kareem there that malakut Kulli shai, the one who is the head of all of them, any dua that one makes of prophet ﷺ makes is final, it’s already been given by Allah (AJ). So, what happening in these associations is you merely attend through your physicality or your internet, just bring your heart to the association that’s all they need. As soon as the association begins, like a rocket the souls are in their presence.
✨ Sh. Nurjan Mirahamdi Naqshbandi (Q) ?