Urdu – Finding Guidance in Life ترجمہ: اور ایک بار پھر (یاد دلا دیں کہ ) الفاظ بہت ا…
Finding Guidance in Life ?
ترجمہ: اور ایک بار پھر (یاد دلا دیں کہ ) الفاظ بہت اہمیت کے حامل ہیں۔ لہذا ، جب تم ان الفاظ پر غور کرتے ہو اور سمجھ آتی ہے کہ ان عارفین اور عاشقانِ خدا کی محبت کیسی ہے۔ وہ کس طور عشقِ الہیہ میں ڈوبے ہوئے ہیں ۔ اور بارگاہِ الہی میں اس محبت کے اظہار کیلئے، اُن کے دل میں کیسے الہام آتے تھے–کہ ہمیں (حبِ الہی، حبِ رسول ﷺ کے علاوہ) کسی دوسرے کی محبت ویران کردے گی۔ وہ شیطان آتا ہے اور ہمیں بے وقوف بنا دیتا ہے کہ اس مادی دنیا کی چیزوں اور عالمِ مادیت میں موجود ہر شئے سے محبت کرو ۔ اور اولیاءاللہ تشریف لاتے ہیں اورہمیں یاد دلاتے ہیں :نہیں، اُن سے محبت کی جائے جو بہشت سےہیں۔ سب سے زیادہ محبت اللہ(عزوجل) سے کیجئے، اُس حقیقت کے سائے میں سیدنا محمد ﷺ اور خدا کے تمام انبیاء کی محبت ہے۔ وہ اُس پاکیزگی ، اُس خوبصورتی اور بہترین کردار کے نمائندے ہیں۔ جب ہم اُس سے محبت کرتے ہیں تب دل کو صحیح رہنمائی ، درست سمت ملتی ہے ۔
اپنا دل کسی شئے پر مت پھینکو کہ حضرتِ شیخ ، کوئی شخص ، کوئی شخصیت اللہ( عزوجل) اور اس کے رسول ﷺ کی محبت کی جگہ نہیں لے سکتی۔ وہ محض سمت کی طرف اشارہ کرنے کے لئے ہیں۔ وہ حضرتِ شیخ تمہاری منزل بننے نہیں آئے، بلکہ تمہارے ساتھ چلنے آئے ہیں۔ ہمیں روحانی راستے کے گُر بتانے آئے ہیں۔ ۔ لہذا ، یہ حقیقی رہبر ، ہمیں اصل ہدایت کی طرف موڑتے ہیں کہ تم کام کرتے رہو ، حضرتِ شیخ تمہارے ساتھ موجود ہیں۔ اپنے دل کی سمت پلٹ دو (کیونکہ) اب تم دنیا کی طرف واپس جا رہے ہو اپنے دل کو اللہ( عزوجل) کی سمت پھیر دو ۔ اور جب تم حضورِ اقدس ، محبوبِ الہیٰ سے محبت کرنا چاہتے ہو تب تمہیں اس ایمان کی (بہترین ) مثال سے محبت کرنا ہوگی۔ اُس حقیقت کی (بہترین ) مثال کو ہم ” مُحمدُ رَّسُولُ اللہ “ سے جانتے ہیں– وہ کامل کردار ، خوبصورتی میں کمال ، اور اللہ( عزوجل) کے اصول اور عدل ، قانون دینے والوں میں بہترین ہیں، جو اس حقیقت کا تصور بن جاتے ہیں۔ ۔ لہذا ، اس سے مراد ہے کہ ہماری محبت اور یہ قلب صرف اللہ( عزوجل) اور اس کے رسول ﷺ کی طرف راغب ہونا چاہیے۔ اگر یہ قلب، رابطہ شریف کو پہنچتا ہے تو، تم اللہ( عزوجل) کی تخلیق کا جو سب سے بڑا تحفہ ہے ، اُس تک پہنچ چکے ہو۔ اس لئے کہ اللہ( عزوجل) کی ہدایت کے سوا کوئی ہدایت نہیں ہے۔
اپنی رہنمائی (خود) کرنے کا کوئی راستہ نہیں ہے ، ایسا کوئی طریقہ نہیں ہے جس سے اللہ( عزوجل) تمہاری رہنمائی کرنے پر مجبور ہوجائے۔ ہمارا عقیدہ یہ ہے کہ اگر تمہارے تک یہ سگنل پہنچ رہے ہیں اور تم یہ الفاظ سن رہے ہو اور تم ان (اولیااللہ کی مجلس ) کے فرش پر بیٹھے ہو یا گھر بیٹھے( سُنتے ) ہو۔ اگر تم ان اولیاء اللہ کے زیرِ نظر ہو ، ساری عالمِ مجلس، جو پوری دنیا اور انجمنوں میں نشر ہو رہی ہے ، تو تمہیں اللہ( عزوجل) نے سب سے بڑی محبت عطا کی ہے۔ یہ ہدایت کی محبت ہے۔ اب تم اس کے ساتھ کیا کرنے جارہے ہیں، یہ تم پر منحصر ہے ۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ تمہارے گناہ کیا ہیں۔تمہارا پس منظر کیا ہے ، فرق نہیں پڑتا ۔ نہ ہی تمہارا کردار کیا ہے، اس سے فرق پڑتا ہے۔ اگر اللہ( عزوجل) نے تمہیں ہماری آوازیں سننے کی اجازت دی ہے، اور میری ذات کچھ نہیں لیکن جو ہمارے اُوپر ہیں یہ شیخ بہت طاقتور ہیں، جو ہماری مدد کرتے ہیں اورہمیں ترغیب دیتے ہیں–اس دھرتی پر ایک لاکھ چوبیس ہزار اولیاء اللہ ہیں۔ اگر تم (اس مجلس میں شامل ہو ) بیٹھے ہو اور سن رہے ہو اور وہ سنائی دے رہے ہیں تو اللہ( عزوجل) تم سے محبت کرتا ہے اور تمہیں رہنمائی مل رہی ہے۔
اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ تمہارے گناہ پہاڑوں جتنے ہیں، تمہارا دماغ پرندے جیسا خالی ہے۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ تمہارا کردار کیا ہے۔ اللہ( عزوجل) کو تم سے محبت ہے اور وہ تمہیں ہدایت بھیج رہا ہے۔ اب تم اس (ہدایت ) کے ساتھ کیا کرنے جارہے ہو ۔ ہم اس کے ساتھ کیا کریں گے؟ کیا تم اس محبت کی پرورش کرو گے اور اسے پروان چڑھاو گے ؟ کیونکہ لفظ اب ایسے نہ ہوں، "اوہ حضرتِ شیخ مجھے نہیں معلوم کہ میں ہدایت کیسے تلاش کروں "۔ میرا مطلب ہے کہ یہ سب سے مضحکہ خیز سوال ہے جو تم مجھے ٹکسٹ کر سکتے ہو ، تم ھادی (رہنماؤں) سے بات کر رہے ہو اور پوچھ رہے ہو کہ میں کس طرح رہنمائی حاصل کروں ؟ تم کیا کہہ رہے ہو؟ اللہ( عزوجل) نے تمہیں رہنمائی دی ہے ، اب تم اس کے ساتھ کیا کرنے جارہے ہو؟ تم اس کی پرورش کرو گے؟ ، اسے ترقی دو گے؟ یہ ایسا ہے کہ اللہ( عزوجل) نے تمہیں مٹی میں ایک بیج بو کے دیا ہو جس کی ابھی کونپل پھوٹ رہی ہو –یہ رشتہ بہت نازک ہے۔ تم اسے پانی دو گے ، تم اسکی پیار اور محبت سے نشونُما کروگے ۔ پھر وہ (اولیا٫اللہ ) تشریف لاتے ہیں اور تمہیں درس دیتے ہیں: جی ہاں، سیدنا محمد ﷺ کی اس محبت کو بڑھاؤ ، درود شریف پڑھتے رہو ۔ مجلس اور محبت کی انجمنوں میں شرکت کرو، چاہے تم قالین پر بیٹھو یا انٹرنیٹ کے ذریعے سُن سکو یا دوبار ہ نشر ہونے پر دیکھو، خواہ مختلف اوقات ہوں۔ تو محبت کی پرورش، دیکھ بال کریں جیسے پانی نازک چھوٹی سی کونپل کی نشو نما کرتا ہے ، کیونکہ تم اسے اپنے ایمان اور اپنی محبت اور اپنے اچھے کردار اور اچھے عمل سے پانی دیتے ہو۔ تم کہتے ہو میرے اعمال بھی ، میرےعمل کمزور ہیں۔ نماز پڑھنے کی طاقت نہیں ہے، صدقہ کرنے کی طاقت نہیں ، ان تمام چیزوں کو کرنے کی طاقت نہیں جو تمہارے پاس قواعد واصول ہیں ۔ رسول ﷺ کی حدیث کیا تھی ؟ "تم جس کے ساتھ محبت کرتے ہو، اُس کے ساتھ ہو گے۔" ان شاء اللہ– اللہ( عزوجل) تمہیں مزید طاقت عطا کرے گا۔
وہ تم سے اتنی محبت کرتا ہے کہ تمہیں ہدایت دی ہے ، (اولیا ٫اللہ کو ) کھوج نکالنے اور ( اُن کی) دید کی اجازت دی ہے ، یعنی پھر وہ اپنی مخلوق کو بہتر طور پر جانتا ہے اور وہ بہتر طور پر جانتا ہے کہ وہ کیا کرنے کے اہل ہیں۔ وہ محبت وہاں موجود ہے ، اب ہم پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ ہم اس کی پرورش کریں ، اس کے ساتھ احسن عمل کریں ، اس کی نشوونما کریں –اور اس (کونپل کا ) پھول کھِلائیں۔ ان اولیا اللہ کی طرح، جنکی چھوٹی سی کونپل درخت بن گئی۔ ایک سدا بہار شجر جسکی جڑیں اُن کی روح میں اور اُن کی حقیقت میں گہری پیوست ہیں ۔نتیجۃً – وہ ہمیشہ سر سبز رہتے ہیں۔ وہ ہمیشہ کھلے ہوئے رہتے ہیں ۔ہمیشہ وہ پھل دیتے ہیں ، جو اللہ( عزوجل) عطا کرنا چاہتا ہے۔ ان کا پیالہ کبھی خالی نہیں ہوتا۔ ان کے دسترخوان (میز)کبھی خالی نہیں ہوتے۔ ان کی جیب کبھی خالی نہیں ہوتی۔ ان کی ہر شئے ہمیشہ زندہ و جاوید رہتی ہے۔ سبز رنگ احیا کی علامت ہے کہ وہ ہر لمحہ اللہ( عزوجل) کی طرف سے ایک نئی تجلی کے ساتھ دوبارہ زندہ ہو رہے ہیں اور اس کے نتیجے میں، وہ (اولیااللہ ) اُس نور اور اُس محبت اور اُس حقیقت کوپوری انسانیت میں پھیلادیتے ہیں، کیونکہ ہر لمحہ انسانیت موت اور تباہی کی حالت میں ہے۔ سورۃ العصر میں بیان ہوا ہے کہ تم اپنی فطرت کے لحاظ سے خسارے میں ہو کہ جب سے اللہ( عزوجل) نے ہمیں (عالم ِ ناسوت میں ) بھیجا ہے ، اُس وقت سے ہم اپنی تمام خواہشات اور اپنے تمام بُرے خصائل کی کھائی میں گر پڑتے ہیں ۔ اور اللہ( عزوجل) اپنی نجات بھیجتا ہے۔ اور یہ نور ہمیں زندگی دیتا ہے، تجدید کرتا ہے ، ہمیں دوبارہ چارج کیا جاتا ہے۔ ہم دعاگو ہیں کہ اللہ( عزوجل) ہمیں زیادہ سے زیادہ سمجھ عطا فرمائے اور ہماری محبت اور تعلق مضبوط سےمضبوط تر ہوتا جائے ، اس حقیقتِ محمدیہﷺ کے ساتھ، محافل کے ساتھ ، ذکر کے ساتھ ، درود شریف کے ساتھ ۔ کچھ چاہنے سے پہلے ، حمدوثنا٫ کرو اور درود شریف پڑھو ، محفل کی مجلس میں بیٹھو، تاکہ وہ تمہارا تزکیہ کریں، تمہیں صاف کریں ، تمہیں کامل بنائیں۔ تاکہ جب تم اپنی حاجت لے کر آؤ، تو تم اُس وقت پاکیزہ ہو ، اللہ( عزوجل) کے سامنے کسی شئے کی درخواست کرتے ہوئے ( باطنی پاکیزگی ہو)۔ اپنی ذات کے لئے یاد رکھنے کی بات جو ہم کئی بار عرض کر چکے– جو دیکھ رہے ہیں (اُن سے مخاطب ہوں )– کہ اللہ( عزوجل) کا ذکر اور ”اللہ “ کہنا اورپھر اسے 100 سے ضرب دینا ، اسے 10000 سے ضرب دینا، انسان کے تمام گناہوں کے مقابلے میں اِس ”اللہ “ کہنے کا وزن کتنا ہو گا ؟ (انسان کے گناہ) اس کے موازنہ میں کچھ بھی نہیں۔ اگر تم انسان کو دیکھو اور باہر نکل کر زرا ہماری کہکشاں پر نظر دوڑاؤ، یہ پورا سیاِرہِ زمین بھی نظر نہیں آتا ، ملکی وے میں یہ زمین تک دکھائی نہیں دیتی ، تمہیں لگتا ہے تمہارےگناہ اللہ( عزوجل) کی شان کے آگے نظر آنے والی شئے ہیں؟ صرف ایک نام اللہ( عزوجل) اور یہ ہر قسم کی مشکل ہٹا دیتا ہے لیکن اُن کے پاس سننے کے لئے کان نہیں اور دیکھنے کے لئے آنکھیں نہیں ۔ سوائے اہلِ تفکر کے، اُنہیں سمجھ نہیں آتی ہے ۔ وجہ یہ ہے کہ اہلِ تفکر جب (غوروفکر کرتے ہیں) تو اللہ ( عزوجل) اُنکی سماعت کھول دیتا ہے – وہ سُنتے ہیں جو لوگ نہیں سن پاتے۔اُن کی بصارت کھول دیتا ہے –وہ دیکھتے ہیں جو لوگ نہیں دیکھ پاتے ۔ ان کی سانس کھول دی جاتی ہے، جو لوگ سمجھ نہیں پاتے۔ وہ بات کرتے ہیں جو دوسرے سمجھ نہیں سکتے اور بول بھی نہیں سکتے ۔ یعنی یہ سب حقائق اور حواس آزاد ہو جاتے ہیں تاکہ وہ تشریف لا کر (تمہاری رہنمائی کے لئے) دکھائیں کہ اللہ( عزوجل) کا راستہ عظیم ہے اور اللہ( عزوجل) جو خزانے کھول سکتا ہے وہ ناقابل تصور ہیں۔ ان شاء اللہ ہم دعا کرتے ہیں کہ اللہ( عزوجل) ان مبارک مہینوں میں، جو آرہے ہیں، زیادہ سے زیادہ سمجھ کے خزانے کھول دے ، ان شاء اللہ ۔ اور ہمیشہ زیادہ سے زیادہ، مزید زیادہ مشکلات زمین میں داخل ہوتی جارہی ہیں ۔ بہت کم ایسے لوگ ہوں گے جو زبردست نورانیت والے ہوں گے۔ کچھ قلیل تعداد میں جو بہت سے لوگوں کی نمائندگی کرتے ہیں اور یہی آخر زمان کی برکات ہیں ۔ جب نبی کریم ﷺ اپنے صحابہ کرام سے یہ بیان فرما رہے تھے کہ ، "ایسے لوگ ہیں ، جومیری ایک جھلک دیکھنے کے لئے سب کچھ چھوڑ دیں گے " ۔ وہ نبی کریم ﷺ کی حقیقت کے قرب کیلئے بے تحاشہ محبت کا مظاہرہ کرتے ہیں اور آپ ﷺ اپنے صحابہ سے فرما رہے ہیں اور یہ میرے احباب ہیں ۔حقیقت میں سیدنا محمد ﷺ کی طرف سے اُنہیں لقب ملاہے۔ وہ احباب ہیں ، وہ میرے عاشق ہیں ، وہ مجھ سے محبت کرتے ہیں اور میں اُن سے محبت کرتا ہوں اور صحابہ کرام کو ذرا سا رشک ہوا۔ وہ کہنے لگے، ہم سمجھتے تھے کہ ہم آپ کے عاشق ہیں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ، "نہیں تم ساتھی(صحابہ) ہو کیونکہ تم میرے ساتھ ہو ۔ لیکن وہ محبت جو اُنہیں بن دیکھے ہے ، انھوں نے مجھے دیکھا نہیں اور انہیں وہ محبت ہے اور میں اس محبت کی وجہ سے اُن سے محبت کرتا ہوں ۔ میں جانتا ہوں کہ اس محبت کی خاطر، وہ کس پریشانی سے گزر رہے ہیں۔ میں جانتا ہوں کہ وہ اس محبت کیلئے کیا برداشت کرتے ہیں اور میں ان سے محبت کرتا ہوں۔ " بس اتنا ہی ہے۔ یہ بہترین ہے ، یہ جنت سے آگے تمہاراٹکٹ ہے۔ سیدنا محمد ﷺ کی بارگاہ میں بیٹھنے کا یہی ٹکٹ ہے۔ لہذا یہ سب محبتِ الہیہ میں دیوانہ بننے اور احباب نبی کریم ﷺ کی راہ تک پہنچنے کا ایک نصاب ہی تو ہے۔
ان شاء اللہ
??حضرتِ شیخ سید نورجان (قدس اللہ سرہ)
Roman Urdu/Hindi mein:
Aur aik baar phir ( yaad dila den ke ) alfaaz bohat ahmiyat ke haamil hain. Lehaza, jab tum un alfaaz par ghhor karte ho aur samajh aati hai ke un Arifaen aur Aashqan-e-Khuda ki mohabbat kaisi hai. Woh kis tor ishqِ ilahiaa mein doobe hue hain. Aur Bargaah Ellahi mein is mohabbat ke izhaar ke liye, unn ke dil mein kaisay ilham atay thy – kay hamein ( Hub-e ellahi, Hub-e rasool saws Ke ilawa ) kisi dosray ki mohabbat weraan karde gi. Woh shetan aata hai aur hamein be waqoof bana deta hai ke is maadi duniya ki cheezon aur aalmِ madiyat mein mojood har shye se mohabbat karo. Aur Auliya Allah tashreef laatay hain aur hamen yaad dilatey hain : nahi, onn se mohabbat ki jaye jo Behisht se hain. Sab se ziyada mohabbat Allah (Azzwajal ) se ki jae , uss haqeeqat ke saaye mein Sayedena Muhammad Sallallahu Alayhi wasallam aur Khuda ke tamam Anbia ki mohabbat hai. Woh uss pakizgee, uss khoubsurti aur behtareen kirdaar kay numainday hain. Jab hum uss se mohabbat karte hain tab dil ko sahih rahnumai, durust simt millti hai .
Apna dil kisi shye par mat phenko ke Hazrat-e Sheikh , koi shakhs, koi shakhsiyat Allah (Azzwajal ) aur is ke rasool Sallalahu Alayhi wasallam Ki mohabbat ki jagah nahi le sakti. Woh mehez simt ki taraf ishara karne ke liye hain. Woh Hazrat Sheikh tumhaarii manzil ban'nay nahi aeye, balkay tumahray sath chalne aeye hain. Hamein Rohani rastay ke gُur batanay aye hain. . Lehaza, yeh haqeeqi rehbar, hamein asal hidaayat ki taraf morty hain ke tum kaam karte raho, Hazrat-e Sheikh tumahray sath mojood hain. –apne dil ki simt palat do ( kyunkay ) ab tum duniya ki taraf wapas ja rahay ho –apne dil ko Allah ( azzwajal ) ki simat phair do. Aur jab tum Huzoor Aqdas , Mebub-e Ellahi se mohabbat karna chahtay ho tab tumhe is imaan ki ( behtareen ) misaal se mohabbat karni hoga. Uss haqeeqat ki ( behtareen ) misaal ko hum ” Muhammadun Rasool Allah “ se jantay hain– woh kaamil kirdaar, khoubsurti mein kamaal, aur Allah (Azzwajal ) ke usool aur adal , qanoon dainay walon mein behtareen hain, jo is haqeeqat ka tasawwur ban jatay hain. Lehaza, is se murad hai ke hamari mohabbat aur yeh qalb sirf Allah (Azzwajal ) aur is ke Rasool Sallallahu Alayhi wasallam ki taraf raghib hona chahiye. Agar yeh qalb, rabita shareef ko pohanchta hai to, tum Allah (Azzwajal ) ki takhleeq ka jo sab se bara tohfa hai, uss taq poanch chuke ho. Is liye ke Allah (Azzwajal ) ki hadaayat ke siwa koi hadaayat nahi hai .
Apni rahnumai ( khud ) karne ka koi rasta nahi hai, aisa koi tareeqa nahi hai jis se Allah (Azzwajal ) tumhari rahnumai karne par majboor hojaye. hamara aqeedah yeh hai ke agar tumahare taq yeh signal poanch rahay hain aur tum yeh alfaaz sun rahay ho aur tum un (Auliya-Allah ki majlis ) ke farsh par baithy ho ya ghar baithy ( suntay ) ho. Agar tum un Auliya-Allah ke zair-e nazar ho, saari aalmِ majlis, jo poori duniya aur anjmnon mein nashar ho rahi hai, to tumhe Allah ( azzwajal ) ne sab se barri mohabbat ataa ki hai. Yeh hidaayat ki mohabbat hai. Ab tum is ke sath kya karne jarahay hain, yeh tum par munhasir hai. Is se koi farq nahi parta hai ke tumahare gunah kya hain. Tumhara pas-e manzar kya hai, farq nahi parta. Nah hi tumahara kirdaar kya hai, is se farq parta hai. Agar Allah ( azzwajal ) ne tumhe hamari aawazian suneney ki ijazat di hai, aur meri zaat kuch nahi lekin jo hamaray ooper hain yeh Sheikh bohat taaqatwar hain, jo hamari madad karte hain aur hamen targheeb dete hain–iss dharti par 124,000 Auliya Allah hain. Agar tum ( is majlis mein shaamil ho ) baithy ho aur sun rahay ho aur wo sunai day rahay hain to Allah ( azzwajal ) tum se mohabbat karta hai aur tumhe rahnumai mil rahi hai .
Is se koi farq nahi parta hai ke tumahare gunah paharooon jitne hain, tumhara dimagh parinday jaissa khaali hai. Is se koi farq nahi parta hai ke tumhara kirdaar kya hai. Allah ( azzwajal ) ko tum se mohabbat hai aur woh tumhe hidaayat bhaij raha hai. Ab tum is ( hidaayat ) ke sath kya karne jarahay ho. Hum is ke sath kya karen ge? Kya tum is mohabbat ki parwarish karo ge aur usay parwan charhao ge? Kyunkay lafz ab aisay nah hon," oh Hazrat-e Sheikh mujhe nahi maloom ke mein hidaayat kaisay talaash karoon ". Mera matlab hai ke yeh sab se mazhaka khaiz sawal hai jo tum mujhe text kar satke ho, tum Haadi ( rehnumao ) se baat kar rahay ho aur pooch rahay hain ke mein kis terhan rahnumai haasil karoon? Tum kya keh rahay ho? Allah ( azzwajal ) ne tumhe rahnumai di hai, ab tum is ke sath kya karne jarahay ho? Tum is ki parwarish karo ge ?, usay taraqqi do ge? Yeh aisa hai ke Allah ( azzwajal ) ne tumhe matti mein aik beej bo ke diya ho jis ki abhi konpal phoot rahi ho –ye rishta bohat naazuk hai. Tum usay pani do ge, tum uski pyar aur mohabbat se nash-o-numa karogay. Phir woh (Auliya-Allah ) tashreef laatay hain aur tumhe dars dete hain : jee haan, Sayedena Mohammad Sallallahu Alayhi wa sallam ki is mohabbat ko barhao, Durood Shareef parhte raho. Majlis aur mohabbat ki anjmnon mein shirkat karo, chahay tum qaleen par betho ya internet ke zariye sun sakuu ya dobaar hay nashar honay par dekho, khuwa mukhtalif auqaat hon. To mohabbat ki parwarish, dekh baal karen jaisay pani naazuk choti si konpal ki nasho numa karta hai, kyunkay tum usay –apne imaan aur apni mohabbat aur –apne achay kirdaar aur achay amal se pani daaltay ho. Tum kehte ho mere aamaal bhi, mere amal kamzor hain. Namaz parhnay ki taaqat nahi hai, sadqa Karne ki taaqat nahi, un tamam cheezon ko karne ki taaqat nahi jo tumahare paas qawaid-o asol hain. Rasool-e paak Sallallahu Alayhi wasallam ki hadees kya thi ?" tum jis ke sath mohabbat karte ho, uss ke sath ho ge." In Sha Allah– Allah ( azzwajal ) tumhe mazeed taaqat ataa kere ga . Woh tum se itni mohabbat karta hai ke tumhe hidaayat di hai, ( Auliya-Allah ko ) khoj nikaanay aur (unn ki) deed ki ijazat di hai, yani phir woh apni makhlooq ko behtar tor par jaanta hai aur woh behtar tor par jaanta hai ke woh kya karne ke ehal hain. woh mohabbat wahan mojood hai, ab hum par zimma daari aed hoti hai ke hum is ki parwarish karen, is ke sath ahsen amal karen, is ki nashonuma karen –aur is ( konpal ka ) phool khilaen. Un Auliya-Allah ki terhan, jinki choti si konpal darakht ban gayi. Aik sada bahhar shajar jiski jarrain unn ki rooh mein aur unn ki haqeeqat mein gehri pywast hain. Nateejatan – woh hamesha sir sabz rehtay hain. Woh hamesha (phool ki manind) khilay huay rehtay hain. Hamesha woh phal dete hain, jo Allah ( azzwajal ) ataa karna chahta hai. Un ka pyalaa kabhi khaali nahi hota. Un ke dastar-khawan (maiz ) kabhi khaali nahi hotay. Un ki jaib kabhi khaali nahi hoti. Un ki har shay hamesha zindah o javed rehti hai. Sabz rang ihyaa ki alamat hai ke woh har lamha Allah ( azzwajal ) ki taraf se aik nai tajallii ke sath dobarah zindah ho rahay hain aur is ke nateejay mein, woh ( Auliya-Allah ) uss Nur aur uss mohabbat aur uss haqeeqat ko sari insaaniyat mein phela dete hain, kyunkay har lamha insaaniyat mout aur tabahi ki haalat mein hai. Surah Al-Asr mein bayan hwa hai ke tum apni fitrat ke lehaaz se khasaaray mein ho ke jab se Allah ( azzwajal ) ney hamein ( aalam nasut mein ) bheja hai, uss waqt se hum apni tamam khwahisaat aur –apne tamam buray khasayel ki khayi mein gir parte hain. Aur Allah ( azzwajal ) apni nijaat bhejta hai. Aur yeh Nur hamein zindagi deta hai, tajdeed karta hai, hamein dobarah charge kya jata hai. Hum duaa go hain ke Allah ( azzwajal ) hamein ziyada se ziyada samajh ataa farmaiye aur hamari mohabbat aur talluq mazboot se mazboot tar hota jaye, is Haqeeqate Muhammadiya Sallallahu Alayhi wassallam ke sath, mahafil ke sath, zikar ke sath, Durood Shareef ke sath. Kuch chahanay se pehlay, Hamd-o-Sanaa karo aur Durood Shareef parho, mehfl ki majlis mein betho, taa kay woh tumhara tazkia karen, tumhe saaf karen, tumhe kaamil banayen. Taakay jab tum apni haajat le kar aao, to tum uss waqt pakeeza ho, Allah ( azzwajal ) ke samnay kisi shye ki darkhwast karte hue ( baatini pakizgee ho ). Apni zaat ke liye yaad rakhnay ki baat jo hum kayi baar arz kar chuke – jo dekh rahay hain ( unn se mukhatib hon ) – ke Allah ( azzwajal ) ka zikar aur ”Allah “ kehna aur phr usay 100 se zarb dena, usay 10000 se zarb dena, Insaan ke tamam gunaaho ke muqablay mein iss ”Allah “ kehnay ka wazan kitna ho ga? (insaan ke gunah ) is ke mawaznay mein kuch bhi nahi. Agar tum insaan ko dekho aur bahar nikal kar zara hamari kehkashan par nazar dorao, yeh poora sayarah zameen bhi nazar nahi aata, Milky Way mein yeh zameen taq dikhayi nahi deti, tumhe lagta hai tumahray gunah Allah ( azzwajal ) ki shaan ke agay nazar anay wali shye hain? Sirf aik naam Allah ( azzwajal ) aur yeh har qisam ki mushkil hata deta hai lekin unn ke paas suneney ke liye kaan nahi aur dekhnay ke liye ankhen nahi. Siwaye Ahl-e Tafakkur ke, unhen samajh nahi aati hai. Wajah yeh hai ke Ahl-e Tafakkur jab ( ghor-o-fikar karte hain ) to Allah ( azzwajal ) unkee samaat khol deta hai – woh suntay hain jo log nahi sun paate. Unn ki Basarat khol deta hai –wo dekhte hain jo log nahi dekh paate. Un ki saans khol di jati hai, jo log samajh nahi paate. Woh baat karte hain jo dosray samajh nahi satke aur bol bhi nahi satke. Yani yeh sab haqayiq aur hawaas azad ho jatay hain taakay woh tashreef laa kar ( tumhari rahnumai ke liye ) deikhein ke Allah ( azzwajal ) ka rasta azeem hai aur Allah ( azzwajal ) jo khazanay khol sakta hai woh na qabil tasawwur hain. In Sha Allah hum dua karte hain ke Allah ( azzwajal ) un mubarak mahino mein, jo arhay hain, ziyada se ziyada samajh ke khazanay khol day, in sha Allah. Aur hamesha ziyada se ziyada, mazeed ziyada mushkilaat zameen mein daakhil hoti jarahi hain. Bohat kam aisay log hon ge jo zabardast nooraniyat walay hon ge. Kuch qaleel tadaad mein jo bohat se logon ki numaindagi karte hain aur yahi aakhir uuzzaman ki barakaat hain. Jab Nabi Kareem Sállallahu Alayhi wassallam apne sahaba Karaam se yeh bayan farma rahay they ke," Aisay Log Hain, Jo Mairi Aik Jhalak Dekhnay Ke Liye Sab Kuch Chore Den Ge ". Woh Nabi Kareem sallallahu Alayhi wassallam Ki haqeeqat ke qurb ke liye bey-tahasha mohabbat ka muzahira karte hain aur Aap S.A.W apne sahaba se farma rahay hain Aur Yeh Mere Ahbaab Hain. Haqeeqat mein Sayedena Muhammad Sallallahu Alayhi wassallam ki taraf se unhen laqab mila hai. Woh Ahbaab Hain, Woh Mere Aashiq Hain, Woh Mujh Se Mohabbat Karte Hain Aur Mein Unn Se Mohabbat Karta Hon. Aur sahaba karaam ko zara sa rashk sun kar huwa. Woh kehnay lagey, hum samajte they ke hum aap ke aashiq hain. Aap Sallallahu Alayhi wassallam ney farmaya," Nahi Tum Saathi ( Sahaba ) Ho Kyunkay Tum Mere Sath Ho. Lekin Woh Mohabbat Jo Unhen Bin Dekhe Hai, Unhon Ney Mujhe Dekha Nahi Aur Inhen Woh Mohabbat Hai Aur Mein Is Mohabbat Ki Wajah Se Unn Se Mohabbat Karta Hon. Mein Jaanta Hon Ke Is Mohabbat Ki Khatir, Woh Kis Pareshani Se Guzar Rahay Hain. Mein Jaanta Hon Ke Woh Is Mohabbat Ke Liye Kya Bardasht Karte Hain Aur Mein Un Se Mohabbat Karta Hon." bas itna hi hai. Yeh behtareen hai, yeh jannat se agay tumhara ticket hai. Sayedena Muhammad Sallallahu Alayhi wassallam ki bargaah mein bethnay ka yahi ticket hai. Lehaza yeh sab Mohabbat-e-Elahyia mein deewana ban'nay aur Ahbaabun Nabi Kareem Sallallahu Alayhi wassallam ki raah taq pounchanay ka aik nisaab hi to hai. In Sha Allah.
Origional Transcript: And again the words are very important. So, then when you look at the words and understand what type of love these Arifeen and the lovers of the divine what type of love they had and what type of inspirations came to their heart to express that love for the divinely presence for any other love it will leave us to be empty. That shaytan comes and fools us to the love the things of the material world and everything that’s in this material world and Awliyaullah come and remind us no, love that which is from the heavens. That love Allah Azzawajal most and right under the shadow of that reality is the love of Sayyidina Muhammad ﷺ and all the Prophets of God. They represent that purity, that beauty and the best of character. When we love that then the heart is correctly guided, right direction.
Don’t give your heart to anything else that the shaykh, no person, no personality is placeholder for the love of Allah Azzawajal and his Rasool ﷺ. They are merely just pointing the direction, they shaykh doesn’t come to take your path but to accompany you, give us the tools of the path. So, that to guide us so real guidance is that you do the work, the shaykh accompanies you. That direct your heart back, you’re going back now towards dunya and direct your heart back to Allah and when you want to love the divinely presence then you have to love the exemplar of that faith. The example of that reality which us known to us as Muhammadun Rasool ALLAH ﷺ. The perfection of character, the perfection of beauty, the perfection of the law giver, the laws and the justice of Allah that becomes the concept of that reality. So, means our love and this heart is only to be directed towards Allah and his Rasool ﷺ. If that heart makes that connection you have reached, you have reached the greatest gift that Allah Azzawajal can give to creation. Cause there is no guidance except for guidance from Allah Azzawajal.
There is no way to guide yourself, there’s no way to do anything that would make Allah to be forced into guiding you. That our belief is that if you are listening to this signal and you’re listening to these words and you’re sitting upon these carpets or sitting at home. If you’re under the nazar of these Awliyaullah who are broadcasting all over the world and the association, the majlis all over the world. You have been granted the greatest love that Allah can give. It’s the love of guidance. Now what you’re going to do with it is up to you. Doesn’t matter what your sins, don’t matter what your background, doesn’t matter what your character. If Allah Azzawajal has you listening to our voices and I’m nobody but these shaykhs are very powerful that are behind us that supporting and prompting and hundred and twenty-four thousand Awliyaullah upon this earth. If you’re sitting and hearing and listening to them Allah has a love for you and guiding you.
No matter your sins like a mountain. Your mind empty like a bird. No matter what your character Allah Azzawajal has a love for you and he’s sending you guidance. Now what you’re going to do with it. what are we going to with it?
Do you nourish that love and develop it? Cause no more the word is that, “oh I don’t know how I’m going to find guidance shaykh”. I mean this gotta be the most ridiculous question that you could text me, you’re talking to guides and asking how am I going to find guidance. What are you talking about? Allah guided you, what you going to do with it now? You’re going to nourish it, develop it. It’s like Allah give you a seed in the soil and it’s just now sprouting, it’s very delicate this relationship. You’re going to water it; you’re going to nourish it with love and muhabbat. Then they come and teach you, yeah build this love of Sayyidina Muhammad ﷺ praise, make Darood-e-Sharif. Attend the majlis and the associations of love whether you can sit on the carpet or listen through the internet or rebroadcast, if it’s a different time, develop, nourish that love like a water that begins to dress upon that fragile little sprout. Cause as you water it with your faith and with your love and with your good character and good actions. You say even my actions, my amal are weak. Don’t have the strength to pray, don’t have the strength to pay, don’t have the strength to do all of these things that you have as rules. What was the hadith of Prophet ﷺ, “You’d be with whom you love”. Insha’Allah Allah ill give you more strength.
He loved you enough to guide you, to even look, to find them. Means then he knows best his creation and he knows best what they’re capable of producing. That love is there it’s our responsibility now to nourish it, to do good with it, to develop it and to make it to be blossom. Like these Awliyaullah their little sprout became like a tree. An evergreen tree that their roots go very deep into their soul and into their reality. As a result they're always green. They're always blossoming. They're always giving out what Allah has to offer. Their cup is never empty. Their tables are never empty. Their pockets are never empty. Everything from them is always alive. The color green is the symbol of resurrection that they're at every moment resurrecting with a new tajjali from Allah Azzawajal. And as a result they spread that light and that love and that reality to all of humanity. For at every moment humanity is in a state of death and perishing. Surat al-Asr that you are by your nature at a loss that from the time Allah Azzawajal sent us we're in a descent, falling to all our desires and to all our bad characteristic and Allah Azzawajal sends this nijat and this light for us that to be revitalized, renourished, recharged. We pray that Allah open more and more understanding and that that love and that bond to that reality becomes stronger, stronger with the mehfils, with the zikr, with the Darood e Sharif. Before you want anything praise and make salwats, sit into the Majlis's of mehfil so that they wash you, clean you, perfect you. So that when you make your request you are clean at that time requesting something from Allah Azzawajal. The zikr of Allah Azzawajal just we said many times, a reminder for myself just sitting and saying ALLAH and then multiply it by a 100, multiply it with 10000 who are watching. What's the weight of that ALLAH on the scale compared to all the sins of Insan, it's nothing in comparison cause if you look at Insan and go outside of our galaxy. This entire planet is not even visible. This earth in the Milky Way is not even visible.
You think your sin is even visible in the majesty of Allah Azzawajal. Just one name ALLAH and what it wipes out of every type of difficulty but they don't have ears to hear and eyes to see and they don't understand except the people of taffakur. Cause when the people of taffakur Allah Azzawajal open their ears. They hear what people don't hear, open their eyes and they see what people don't see. Open their breath what people don't understand. Speak what other don't understand and can't even speak. Means all of these realities and senses upon them so that they come to show us that way that Allah Azzawajal is great and what Allah Azzawajal can open is something unimaginable. Insha'Allah we pray that Allah open more and more understanding in these holy months that are opening now, Insha'Allah and as difficulty is entering always the earth and more and more and more. There will be few that carry a tremendous light. There are few that represent the many and that is the barakah of the last days. When Prophet ﷺ was describing to his companions, "There are people whom would give anything to have one glimpse of me", they show immense type of love just to draw close to the Prophetic reality and he wa telling his companions and these are my Ahbaab. They actually have a title from Sayyidina Muhammad ﷺ they are the ahbaab, they are my lovers, they love me and I love them and the companions were a bit jealous. They said we thought we're the lovers, said, "No you're the companions cause you are accompanying me. But this love that they have, they have not even seen me and they have that love and I love them because of that love. I know the difficulty that they go through for that love. I know what they endure for that love and I love them." That's a it, that's the best, that's your ticket to beyond paradise. That's the ticket to sit in the presence of Sayyidina Muhammad ﷺ . So this is all a development course in being a lover of the divine and to reach the way of Ahbaab e Nabi ﷺ.Insha'Allah.
Hazrat Shaykh Sayed Nurjan (Qs) ??