Urdu – E149 – SEEK REAL KNOWLEDGE in the SCHOOL of the SOUL⭐ Sufi Meditation Center ⭐
HUB e RASOOL E#149 The True School is Knowledge for the soul.
(Turn on captions for attached youtube link to see Urdu subtitles)
قسط ۱۴۹۔ اصل درس گاہ ، روح کا علم ہے
(اُردو سبٹائیٹلز ملحضہ کرنے کے لیے نیچے دیئے گئے یوٹیوب لنک کے کپشن آن کریں)
یہ محبت کا راستہ ہے۔ یہ دروازہ ہے ، انسان کے کمال کی طرف ، اور انسانِ کامل کی طرف ، لَا اِلٰہَ اِلَّا اَنْتَ سُبْحَانَکَ اِنِّیْ کُنْتُ مِنَ الظَّالِمِیْنَ۔ ۱ کہ میں تسلیم کرتا ہوں کہ ، اللہ(عزوجل) کی عظمت کے سوا اور کچھ بھی نہیں ، اور میں خود پر ظلم کرنے والا ہوں اور یہ معرفت کا دروازہ کھولتا ہے ، اور معرفت کی یہ چابی اسی آیتِ الکریم پر مبنی ہے۔
لَا اِلٰہَ اِلَّا اَنْتَ سُبْحَانَکَ اِنِّیْ کُنْتُ مِنَ الظَّالِمِیْنَ(٨٧) ۔ فَاسْتَجَبْنَا لَهٗۙ-وَ نَجَّیْنٰهُ مِنَ الْغَمِّؕ-وَ كَذٰلِكَ نُـْۨجِی الْمُؤْمِنِیْنَ(۸۸)
تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔ تو پاک ہے (اور) بےشک میں قصوروار ہوں ﴿٢١:۸۷﴾
تو ہم نے ان کی دعا قبول کرلی اور ان کو غم سے نجات بخشی۔ اور ایمان والوں کو ہم اسی طرح نجات دیا کرتے ہیں ﴿٢١:٨٨﴾
This is a path of mohabbat. It's a door, to this perfection of insaan, and insan kamil, is la ilaha illa anta subhanaka inni kuntu minadh dhalimeen. That to admit to myself, the nothing, but the greatness of Allah ('azza wa jal), and I am an oppressor to myself. And this opens, this door of Marifa, and this key of Marifa, is based on this Ayat Al Kareem. la ilaha anta subhanaka inni kuntu minadh dhalimeen. Fastajabna jaina minal gam, wa dhalikal munajinal mumineen.
لیکن ہمارے رستے میں سب کچھ تفکر پر مبنی ہے۔ یہ کوئی اسکول نہیں ہے جس میں وہ (کورس پورا ہونے پر) باہر پھینک دیتے ہیں ، اور لوگ جاتے رہتے ہیں۔ اور انٹرنیٹ پر بہت سے شیخ موجود ہیں۔ انٹرنیٹ پر بہت سارے طریقے ہیں ، لیکن یہ اسکول جو اللہ (عزوجل) نے کھولا ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھولا ، اولیاء اللہ کو اجازت ملی، مولانا شیخ نے کھولا ، اس کا ایک نصاب ہے۔
But it's everything of our way is based on tafakur. This is not a school in which they just throw out, and then people keep going. And there are many Shaykhs on the internet. There are many ways on the internet, but this school that Allah ('azza wa jal) Open, Prophet (s) open, permission of awliAllah, Mawlana Shaykh open, has a curriculum.
اس کا ایک نصاب ہے, کتابیں ہیں۔ اسکی ایک بے حد گہری ویب سائٹ موجود ہے ، اور ہر ماہ ، ایک کورس پڑھایا جاتا ہے۔ وہ ایسے ہی کسی اور کے پیجیز نہیں کھول رہے ہیں۔ کہ کچھ پڑھ لیا جائے،اور ایسے ہی کچھ معلومات دے دی جائیں۔ آپ معلوم ہی نہیں ہو پاتا کہ اس وقت وہ کیوں کہا جارہا ہے۔
It has a curriculum. There are books. There's an immensely deep website, and every month, they're teaching on a course. They're not randomly opening a pages from somebody. Reading something. Throwing some knowledges out. You don't know why is it being said that time
. یا کیوں نہیں کہا گیا؟ لیکن یہ خاص درس گاہ ہے ، جو وینکوور سے پوری دنیا میں نشر ہو رہی ہے ایک نصاب پر ہے ۔یہ اسکول تفکر کی درس گاہ ہے۔ اگر طالب علم اسے جانتا ہے ، یا اسے نہیں جانتا ہے ، تو یہ اُن کا مسئلہ ہے۔شیخ جانتے ہیں ، ایک نصاب موجود ہے۔ جو شمسُ العارفین پر مبنی ہے۔ ہر ماہ ، ہم اس گونڈولا پر سیدنا محمد (ص) کے قلب میں ، اُنکی موجودگی میں، اِن پردوں سے ، اِن حجابات سے گذر کر (سفر) کر رہے ہیں۔ یعنی وہ گئے ، انہوں نے کامیابی حاصل کی۔ اور وہ مسلسل اپنے خلاف جدوجہد میں ہیں۔ اس کے نتیجے میں ، اللہ (عزوجل) نے انہیں سواری کی طرح واپس بھیجا۔کہ ہم آپ کو ایک محفوظ رستے(سلسلے) پر بھیج رہے ہیں۔ کہ آپ کھو جانے یا تباہ ہوجانے والے نہیں ہیں – واپس چلے جائیں۔ اور اس محفوظ رستے پر ، آپ لوگوں کو رسول اللہ (ص) کے قلب میں واپس لاتے رہیں گے۔
Why is it not being said this time ? But this particular school, broadcasting throughout this earth from Vancouver, is on a curriculum. This school is a school of tafakur. If the student knows it, or doesn't know it, that's their problem. The Shaykh knows, there is a curriculum. It's based on Shamsil Arifeen. Every month, we're moving through this Parda, through this hijabs. On a gondola into the presence, into the heart of Sayyidina Muhammad (s). To give us an understanding. Means they went, they achieved. And they are continuously struggling against themselves. As a result, Allah ('azza wa jal) sent them back, like a ride. That we're going to send you on a secure line. That you're not going to get lost, and perish – Go back. And on this secure line, you're going to keep bringing people back, into the heart of Prophet (s).
کہ وہ ایسے اسکول میں ہیں ، جس میں ستارے بنائے جاتے ہیں۔ وہ ایک ایسے اسکول میں ہیں جس میں لوگوں کے مادے اور سخت دماغ کو ختم کیا جاتا ہے.اللہ کی عطا کردہ اینرجی کے ذریعے ،علم جو پھیلایا جا رہا ہے اُس کے ذریعے اور براہ راست محفلوں کے توسط سے ، جو پوری دنیا میں نشر کی جارہی ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ وہ آپ کے ڈھیٹ دماغ کو دور کرنے والے ہیں۔
That they're in a school, in which to make stars. They're in a school in which to annihilate the mass, the square-headnesses of people, via The Energy that Allah ('azza wa jal) Has Bestowed. Via the knowledges being propagated and via the live associations, that are being broadcasted worldwide. Means that they're going to take away your square headedness.
کچلنا ، کچلنا ، کچلنا۔ اللہ (عزوجل) ہر سمت سے کچلے گا ، چاہے بندہ جانتا ہو کہ وہ مشکل میں کیوں ہے یا نہیں۔ یہ ان کی اپنی مشکل ہے۔ ہوشیار بیٹھا سن رہا ہے ، اور کہہ رہا ہے ، نہیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ مجھے زندگی میں یہ مشکل کیوں آرہی ہے
Crush, crush, crush. Allah ('azza wa jal) Going to crush from every direction, whether the servant knows why they've difficulty or not. That's just their own hardship. The clever one is sitting and listening, and saying, no. I understand why I have difficulty in life.
اللہ (عزوجل) اُس سخت (مربع) دماغ کا قیمہ بنائے گا ، کناروں کو گول کر ، اِسے کچل کر، فنا کر دے گا۔ اِس فنا میں ،اِس فنا میں وہ مائع میں تبدیل ہونا شروع ہوتے ہیں۔ ایک بار جب وہ اس مادے کو مائع میں تبدیل کردیتے ہیں ، تو پھر اُس کا گیس اور لطیف ہوجانا بہت آسان ہو جاتا ہے۔ کسی بھی قسم کے پانی کو، تھوڑا سا گرم کریں، تو وہ حرکت کرنے لگتا ہیں۔
'Cause Allah ('azza wa jal) going to make the square, to be like ground-beef. Round off the edges, crush it to be nothing. In its nothingness, they can begin to liquefy. Once they lifiquify that matter, then to becomes gaseous and ethereal is very easy. Any, any type of water, put a little bit of heat, and they're moving.
وہ اپنے جسم سے باہر ، کشف اور مشاہدے کے ذریعے یا جس چیز کے بھی ذریعے اللہ چاہتا ہے، وہ تجربہ کرتے ہیں۔ لیکن دروازہ ، فنا ہونا یے، کہ میں خود پر ظلم کرنے والا ہوں۔ تو کیا اس بات کا امکان موجود ہے کہ آپ آکر کہیں ، کہ آپ جانتے ہو ، میں نے بہت دن تک اپنے اوپر کام کیا ہے ، اور مجھے لگتا ہے کہ میں نے اپنے غصے پر قابو پالیا ہے۔ آپ سوچتے ہیں کہ آپ اپنے غصے پر قابو پا سکتے ہیں؟ یا اشارہ یہ تھا کہ ، نہیں ، میں خود پر ظلم کرنے والا ہوں۔
They're outside of their body, experiencing through their khasf, through their vision. Through whatever Allah ('azza wa jal) want to make them to experience. But the door was my nothingness. That I'm an oppressor to myself. So is there possibility that you could come and say, that you know, I have worked on myself for so many days, and I think I have overcome my anger. You're, thinking that you can overcome your anger ? Or the hint was, no, I'm an oppressor to myself.
یا ربیّ ، میں اپنے غضب اور اپنے غصے پر کام کروں گا ، اور اپنے دل کی گہرائیوں سے ، مجھے جاننا ہوگا، کہ میرے پاس اِس کو حاصل کرنے کا قطعی کوئی طریقہ نہیں ہے۔ اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ اپنی پریشانی کو ٹھیک کرسکتے ہیں تو یہ، یہ کہنے کے مترادف ہے کہ میں خود پر سرجری بھی کرسکتا ہوں
Ya Rabbi, I'm going to, work on my ghadab and my anger, and in my deepest recess of my heart, I have to know – I have absolutely no way of accomplishing that. If you think that you can fix your problem, then that's like saying, I can do a surgery upon myself.
کہ آپ کے اندر ایک عضو ہے ، جو خراب ہے۔ اس پر توجہ دیں۔ ڈایٹ کریں ، لیکن آپ کو لگتا کہ آپ واقعی خود کو کاٹ کر، اپنے پر سرجری کر سکتے ہیں۔ روحانی راہ، فنا، پر مبنی ہے۔ میں کچھ بھی نہیں. اگر وہ کہتے ہیں کہ ۴۰ دن تک کسی چیز پر کام کریں تو اس پر ۴۰ سال تک کام کرلیں۔ ۴۰۰ سال کر لیں، آپ کبھی بھی کچھ حاصل نہیں کریں گے۔
That you have a, an organ within you that's wrong. Focus on it. Do some diet, but yyou don't think you're actually going to now cut yourself and take it, and take the surgery out. The spiritual path is based on nothing. I am nothing. If they say work on something for 40 days, work on it for 40 years. 400 years, you'll never achieve anything.
اگر آپ خود سے سچے ہیں تو ، آپ اپنی پوری کوشش کریں گے ، اور پہچان لیں گے کہ اس کے حصول کا آپ کے پاس کوئی راستہ نہیں ہے۔ اور یہ اللہ (عزوجل) چاہتا ہے۔ یعنی ہماری زندگی جدوجہد ہے۔ اللہ ('عزوجل') کے لیے فتح ہے۔ اللہ (عزوجل) جیسے فتح تصور کرتا ہے ، وہ یہ نہیں جو ہم فتح سمجھتے ہیں۔ محمد فاتح جس نے قسطنطنیہ فتح کیا، اُسکے ایک شیخ تھے، نقشبندی شیخ، اور ہر بار جب وہ تعلیم دیتے کہ ، تم لڑائی میں فتح پانے والے ہو۔ لڑتے ہوئے ،اس کی آدھی فوج مر رہی ہوتی۔ اور وہ ناراض واپس آتا کہ یہ کیا ہوا ؟ کیونکہ وہ اپنی فتح شہنشاہ بننے میں سمجھتا تھا۔
If you're true to yourself, you're going to do your best, and recognize that you have no way of achieving it. And that's Allah ('azza wa jal) Wants. Means our life, is the struggle. For Allah ('azza wa jal) Is The Victory. What Allah ('azza wa jal) Determines as a victory, is not the same as what we understand as a victory. Muhammad Fatih, who conquered, constatenople had a shaykh. Naqshbandhi Shaykh. And every time he's teaching that, you're going to be the one who conquers. Fighting. Half his army is dying. And he comes back; he's like, angry. What happened ? Cause he's thinking his victory, is to take and become an emperor.
اللہ کے نزدیک فتح یہ تھی کہ ، اُنھوں نے اپنی حقیقت کا اعلی مقام حاصل کیا۔ انہوں نے اللہ کی راہ میں جدوجہد کی۔ اور اللہ نے ان کو فتح نصیب فرمائی۔ فتح پیسہ نہیں تھی۔ اختیار نہیں تھا۔ یہ طاقت نہیں تھی ، بلکہ اللہ (عزو جل کی) راہ میں جدوجہد کرنا تھی۔ کیا آپ نہیں دیکھتے ، یہ ساری جانیں؟ یہ سب اب شہید ہیں۔ میں دیکھتا ہوں کہ اُن فوجیوں کی ساری جانیں ، روشن روشنی کی طرح چمک رہی ہیں۔ انہوں نے اللہ کی فتح حاصل کر لی۔ مقصد بلکل مختلف ہوسکتا ہے ، جو ہمارے لئے اللہ (عزوجل) چاہتا ہے۔ اور جو ہم اپنے لئے چاہتے ہیں۔
Allah's Victory, Was they achieved their highest stations of their reality. They struggled in Allah's Way. And Allah Granted them a victory. The victory was not money. Wasn't authority. It wasn't power, but was to struggle in Allah ('azza wa jal's) Way. Didn't you see, all the souls ? They're now all, shaheed. I see all the souls of these soldiers, are shining like luminous lights. They achieved Allah's Victory. For the goal may be something completely different, of What Allah ('azza wa jal) Wants for us. And what we want for ourself.
تو زندگی ، جدوجہد کے بارے میں ہے۔ اور میرے شیخ کہتے ہیں کہ اپنی خصوصیات پر کام کریں۔ میں اپنی خصوصیات پر اپنی پوری صلاحیت کے ساتھ کام کر رہا ہوں۔ اور اُنھوں نے مجھے کہا ، کہ
جاؤ اور اِس سمندر کو اس بالٹی سے خالی کرو۔ اور وہ بالٹی میں ہوں ۔ اور یہ رستہ ذہن پر مبنی نہیں ہے
So means my life, is about the struggle. And my shaykh says work on your characteristics. I work with all my, my ability on the characteristic. And he told me, go and empty this ocean, with this bucket. And I understand that he gave me a broken bucket. And the bucket was me. And the way is not based on the mind.
جیسے ہی کوئی تعلیم آتی ہے ، اسے دل میں داخل ہونا پڑتا ہے۔ اِس درس کو لے کر سر میں منتقل نہ کریں۔ اگر یہ سر میں جاتی ہے تو ، آپ پہلے ہی خطرے میں ہیں۔ اوہ ، مجھے سوچنے دو کہ اب شیخ کیا کہہ رہا ہے۔ یہ خطرہ ہے۔ 'جیسے ہی یہ علم سر میں داخل ہوتا ہے ، تو سر وہ جگہ ہے جہاں شیطان بیٹھا ہوا کہہ رہا ہے ، لے آؤ ہمارے پاس جو اس شیخ نے ابھی کہا ہے۔ میں اِس میں ہر غلط چیز کی نشاندہی کرؤں گا ، جو اِنھوں نے ابھی کیا ۔ جو اِنھوں نے ابھی کہا۔ سب کچھ ! یہاں(سر) میں داخل ہوتے ہی ، ہر چیز اُلٹی ہو جاتی ہے۔۔
As soon as a teaching comes, it has to enter into the heart. Don't take the teaching, and move it to head. If it went to the head, you're already in, in danger. Oh, let me think what the Shaykh is saying now. It's in danger. 'Cause as soon as this knowledge enters the head, the head is now where shaytan is sitting. Come on, bring what he just said to us. I'm going to point everything is wrong, what he just did. What he just said. Everything's going to be. By the time it enters here, you're already upside down.
انہوں نے سَمِعْنَا وَأَطَعْنَا کے بارے میں سمجھا ، انہوں نے یہ علم سنا اور پھر اسے اپنے دل میں ڈال دیا۔ اور انہوں نے کہا کہ انہیں (اِس حکم) کو اپنی صلاحیت کی بہترین حد تک پورا کرنا ہے۔
وَقَالُوۡا سَمِعۡنَا وَاَطَعۡنَا غُفۡرَانَكَ رَبَّنَا وَاِلَيۡكَ الۡمَصِيۡرُ ﴿۲:۲۸۵﴾
اور وہ (خدا سے) عرض کرتے ہیں کہ ہم نے (تیرا حکم) سنا اور قبول کیا۔ اے پروردگار ہم تیری بخشش مانگتے ہیں اور تیری ہی طرف لوٹ کر جانا ہے ﴿۲:۲۸۵﴾
اور وہ سمجھ گئے کہ وہ ٹوٹی ہوئی بالٹی ہیں۔ اور وہ سمجھ گئے جب شیخ نے کہا (اِس بالٹی سے)سمندر کو خالی کر دو۔ یہ حساب لگانے کے بارے میں نہیں تھا کہ میں یہ کس طرح کروں گا؟ کیا آپ اپنی خصوصیت کو ٹھیک کرسکتے ہیں؟ یہ ایسا ہی ہے جیسے میں آپ کو کہتا ہوں ، ابھی اس بحر الکاہل پر آجائیں,
What they understood of Samina Watona, they heard the knowledge and then put it into their heart. And they said they have to achieve it to the best of their ability. And they understood that they are the broken bucket. And they understood when the Shaykh said, empty the ocean. It wasn't not about calculating how am I going to do that ? 'Cause can you fix your characteristic. It's like me telling you, right now come to this Pacific Ocean.
میں آپ کو ایک ٹوٹی ہوئی بالٹی دیتا ہوں ، اور اللہ (عزو جل) کا حکم ہے کہ، اس (سمندر) کو خالی کرو۔ آپ اللہ سے بحث نہیں کرسکتے ، اور کہیں کہ ، نہیں میں یہ نہیں کرتا۔ یہ ایک عجیب حکم ہے۔ یہ ایک عجیب حکم ہے جو شیخ ، آپ مجھے دے رہے ہیں۔ کیونکہ فتح اللہ (عزو جل) کے لیے ہے. تو انہیں سکھایا گیا تھا ، بس پانی نکالنا شروع کرو۔
I give you a broken bucket, and The Order From Allah ('azza wa jal) Is, Empty it. You can't argue with Allah, and say, no I'm not doing that. This is a ridiculous command. This is a ridiculous order that Shaykh, you've given to me. 'Cause the victory is for Allah ('azza wa jal). So they were taught, just start shovelling.
آپ نہیں جانتے کہ کب اِذَا جَآءَ نَصۡرُ اللّٰهِ وَالۡفَتۡحُۙ ۔
اِذَا جَآءَ نَصۡرُ اللّٰهِ وَالۡفَتۡحُۙ ﴿۱۱۰:۱﴾
جب خدا کی مدد آ پہنچی اور فتح (حاصل ہو گئی) ﴿۱۱۰:۱﴾
کہ اللہ (عزوجل) فرماتا ہے ، آپ بس جدوجہد کریں ، میں مدد بھیجوں گا۔ آپ نہیں جانتے کہ کب آپ کے سمندر کو خالی کرنے کی کوشش میں، اللہ (عزوجل) سمندر کے بیچ میں ایک سوراخ کر دے اور پانی سارا نیچے چلا جائے۔ اور ایسا لگے گا کہ یہ آپ نے اس بالٹی کے ساتھ ، خالی کیا ہے۔ اور یہ رستہ ، ایک معجزاتی رستہ ہے ، اور یہ کبھی بھی ہمارے اپنے ہاتھوں سے نہیں ہے۔
You never know when Idaja An NasruAllah. Idaja An Nasrullahi. That Allah ('azza wa jal) Says, you struggle, I Will Send support. You don't know how Alllah ('azza wa jal), in the middle of shovelling the ocean, He Put a hole in it. And Make all the water to go down. And it looked like you achieved, with that bucket, to empty. And this way, is a miraculous way, and it's never by our own hands.
وہ ہمیں تقریب کے لئے اشتہار بانٹنے کا کہتے ، ہمیشہ اپنی ہی زندگی کے تجربات کو دہرائیں ۔ ہم اُس علاقے کو(اُن اشتہارات سے) پورا بھر دیتے، دو سو ، تین سو اشتہار خود لگاتے۔ باہر جاتے، اور ساتھ میں ڈونٹس بھی دیتے۔ اور پھر جب ذکر کی محفل میں جاتے، تو سبحان اللہ ، ذکر کی محفل بھری ہوئی ہوتی۔ اور پھر ہم پوچھتے ، اوہ ، تو آپ اشتہار دیکھ کر آئے ہیں؟ وہ کہتے نہیں۔ دوسرے سے پوچھتے، آپ اشتہار دیکھ کر آئے ہیں؟ وہ کہتے نہیں۔ تو یہ لوگ ، جو ذکر میں آئے ، اُن میں سے کوئی ایک بھی میرے اشتہار دیکھ کر نہیں آیا۔
They would tell us to put out flyers for the event. Always repeating our own life. We would blanket the area. Two hundred, three hundred flyers by myself. Go out, and handle. And hand out donuts. And then go to the zikr. And subhanAllah, the zikr is packed. And then ask, oh so you come from the flyer ? He said, no. I said, did you come from the flyer ? He said no. So these people, who are in the zikr, and none of them came from my flyer.
اور مولانا شیخ کی تعلیم ہے: یقینا ، وہ آپ کی وجہ سے نہیں آئیں گے۔ یہ سیدھا ایک کا مطلب ایک ایسا نہیں ہے. بلکہ آپ کام کریں ، اللہ جسے چاہتا ہے بھیج دے گا۔ اور وہ جسے بھی چاہے گا اُسی کو بھیجے گا۔ وہ اُنھیں نہیں بھیجنا چاہتا تھا۔ بلکہ وہ چاہتا تھا کہ آپ باہر جائیں اور اُس کے لئے کام کریں۔ لہذا اس کا مطلب یہ ہے کہ میری سمجھ میں یہ رستہ نہیں ہے۔ یہ نہیں ہے کہ ، میں نے دس دن یہ کیا ، اب میں کیسا ہوں؟ کیا اب میں ٹھیک ہو رہا ہوں؟ یہ ختم ہو چکا ہے. نہیں ، یہ زندگی بھر لیے ہے
And Mawlana Shaykh teach: Of course, they're not going to come from you. It's not a direct 1 for 1. But you do the work, Allah Sends from whoever He Wants. And He Sends whom He Wants. He Doesn't Want them. But He Wanted you to go out and work for it. So means this way is not something I understand. This not the, I did this for 10 days, now how am I ? Am I cured now ? It's finished. No. It's a lifetime.
اور زندگی بھر جس پر آپ کام کرتے ہیں ،کام کرتے ہیں ، اور کام کرتے ہیں ، تو پھر آپکو احساس ہوتا ہے کہ یہ کام کبھی ختم نہیں ہوتا۔ اور اگر آپ واقعی سوچتے ہیں کہ آپ اسے ختم کر سکتے ہیں تو ، آپ اپنی سوچ سے زیادہ بیمار ہیں۔ جو کچھ حاصل کر رہا ہے ،اُس کے لیے اُس کی حقیقت ایک بڑے ظالم کی سی ہے۔ میں سب سے مطلبی ہوں۔ میں سب سے غصے والا ہوں۔ میں بدترین ہوں۔ اور میں کبھی کچھ حاصل نہیں کر سکتا۔ اور پھر وہ رات بھر روتے ہیں۔ یا ربی ، میں جدوجہد کر رہا ہوں۔ میں کوشش کر رہا ہوں
۔
And a lifetime in which you work, and work, and work, and realize it's never finished. And if you really think you're going to finish it, you're sicker than you thought. The reality of one whom is achieving, knows himself the biggest oppressor. I am the meanest one. I am the angriest one. I am the worst one. And I will never achieve. And then they begin to cry, all night long. Ya Rabbi, I'm struggling. I'm trying.
میں اپنی پوری کوشش کر رہا ہوں۔ اور میں بدترین ہوں۔ اور میں منافق ہوں۔ اور میں بہت بُرا ہوں۔ میں ہر طرح سے بُرا ہوں ، کہ اللہ (عزوجل) اُن سے متفق ہوجاتا ہے۔ وہ کہتا ہے ، تم ٹھیک کہتے ہو. لیکن چونکہ میں تم سے پیار کرتا ہوں ، اور تم مخلص ہو ، میں ان تمام خصوصیات کو مٹا دوں گا۔ اگر یہ خود کو ٹھیک کرنے ، اور اپنے آپ کو ٹھیک کرنے کی صلاحیت رکھنے کے بارے میں ہوتا تو ، آپ کو اللہ اور رسول (ﷺ) کی ضرورت نہیں ہوتی.
I'm doing the best I can. And I'm the worst one. And I'm a hypocrite. And I'm everything bad. Everything bad, until Allah ('azza wa jal) agrees with them. Says, you're correct. But because I Love you, and you are sincere, I Will Begin To Erase, all these characteristics. If it was about you fixing yourself, and having the ability to fix yourself, you're not in need of Allah and The Rasul (s).
تب ہم فرعون کی طرح ہوجائیں گے۔ (جو کہتا)میں نہیں کروں گا۔ میں رب العزت ہوں۔ اللہ چاہتا ہے کہ ہم محتاج رہیں۔ اللہ مجھے دیکھنا چاہتا ہے ، کہ میں کتنا کمزور ہوں. میں کتنا برا ہوں, میری خصوصیات کی اصلیت کیا ہے۔ اور میں ان پر کام شروع کرتا ہوں۔ جب میں ان پر کام کرتا ہوں تو مجھے احساس ہوتا ہے کہ میں خود پر کس طرح کا ظلم ڈھا رہا ہوں۔ مجھے اپنے کچھ نہ یونے کا احساس ہے۔
Then we would be like Pharaon. I wouldn't. I am The Lord Most High. Allah Wants us to be in need. Allah Wants us to see, how weak I am. How bad I am. How my characteristics are really what they are. And I begin to work on them. When I work on them, I realize how I'm oppressing myself. I realize my nothingness.
آپ کو ٹھوس حالت چھوڑنی ہوگی ، اور مائع حالت میں جانا پڑے گا۔ مشاہدے ، مائع حالت کے حصول کی نشانی نہیں ہے۔ مائع حالت آپ کے اچھے کردار کی علامت ہے۔
We said, you have to leave the solid state, and enter into a liquid state. visions, is not a sign of achieving a liquid state.. The liquid state is a sign of your good character.
شیخ بہت طاقت ور ہیں ، جیسے ہی آپ اِن کی محفل میں آتے ہیں تو آپ راکٹ کی طرح اڑ رہے ہوتے ہیں۔ کوئی شک نہیں! اگرانٹرنیٹ کے ذریعے اُن کی پیروی کر رہے ہیں، یا کسی بھی وسیلے کے ذریعے آپ پیروی کر رہے ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ آپ کو چیزیں دکھیں گی۔ اس وجہ سے کہ آپ ایک راکٹ کی طرح رسول اللہ (ﷺ) کے قلب کی طرف، آسمانوں میں اُڑ رہے ہیں۔ آپ کو کشف ہو گا،
Shaykhs are very powerful as soon as you come into their association like a rocket, they're flying.No Doubt! If you're following them, through the Internet, through whatever means that you're following. No doubt you’re going to see things. 'Cause you're a rocket flying through the heavens. ,To the heart of Prophet (s). You're going to have khasf.
آپ دیکھیں گے۔ آپ ہر طرح کے تجربات کریں گے۔ لیکن اپنے راکٹ سے نہیں۔ بلکہ اس لئے کیونکہ آپ اِن کے راکٹ پر سوار ہیں۔ اُن کا راکٹ اُن کے شیخ کے راکٹ پر ہے۔ شیخ کا راکٹ اُنکے شیخ کے راکٹ پر ہے۔ اِس کے بعد ، عظیم صدیق ، سیدنا ابو بکر صدیق ، امام علی علیہ السلام اُن کو کھینچ رہے ہیں۔ ناکہ جو آپ دیکھ سکتے ہیں ، اور آپ کو طریقہ(سلسلے) میں کتنا عرصہ ہوا ہے۔
You're going to see. You're going to have all sorts of experiences. But not from your rocket. But because you're on their rocket. Their rocket is on their Shaykh's rocket. The Shaykh rocket upon the Shaykh rocket. Means then, the big Siddiq, Sayyidina Abu Bakr Siddiq, Imam Ali ('alayhi salam) is pulling them. not what you see, and how long you've been in tariqa.
بلکہ یہ کہ اگر ہم آپ پر کچھ پھینکیں تو آپ مسکراتے ہیں۔ ہم کسی کے سامنے آپ کی توہین کرتے ہیں ، تو آپ ہنسنے لگے ہیں۔ میں یہاں کسی کے بھی ساتھ ایسا کرنے کی ہمت نہیں کرتا۔ کیونکہ وہ آپ کو اِس کا ردعمل دیں گے، اور آپ کو تکلیف پہنچائیں گے۔ تو ایسا نہیں ہے کہ میں چیزوں کو دیکھ سکتا ہوں۔ بلکہ میرا کردار ضروری ہے، کیوں؟ کیونکہ اللہ (عزوجل) کو پروا نہیں، رسول اللہ (ص)
But if we throw something at you, you're going to smile. We insult you in front of somebody, you're going to laugh. I wouldn't dare to do that to anyone around here. 'Cause they're going to give it you, and send you out hurt. So it's not that I see things. But that my character. Why ? 'Cause Allah ('azza wa jal) Didn't Care what Prophet (s)
. نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا، میں غائب کو نہیں دیکھ رہا ۔ میں غائب کو نہیں دیکھ رہا ہوں۔ لیکن خُلُقٍ عَظِيۡمٍ۔
وَاِنَّكَ لَعَلٰى خُلُقٍ عَظِيۡمٍ ﴿۶۸:۴﴾
اور بے شک آپ عظیم الشان خلق پر قائم ہیں ﴿۶۸:۴﴾
آپ ایک عمدہ کردار کے مالک ہیں۔ یہ اپنے مشاہدے کی تعریف کرانے کے بارے میں نہیں تھا. یہ بس ایک کینڈی ہے۔ آنکھ کی کینڈی جو وہ آپ کو راغب کرنے کے لئے دے رہے ہیں۔ لیکن واقعتا جو کچھ حاصل کرنا ہے ، وہ اچھا کردار ہے۔
He Kept Saying that Prophet (s), I'm the Gaib. I don't see Gaib. I don't see Gaib. But Khulqul Adheem. You're of a magnificent character. It wasn't about praising what I'm seeing. That's just a candy. The eye-candy that they're giving to allure you in. But what's really has to be achieved, is the good character.
جب انہیں یہ احساس ہونے لگتا ہے کہ آپ کا کردار اچھا ہے۔ آپ کا کردار اچھا ہے۔ وہ آپ کے ساتھ بات چیت کرنے لگتے ہیں۔ انٹرنیٹ کے ذریعے بھی۔ وہ ایک دو بار بات چیت کرتے ہیں ، اور وہ اُن کو ،جنگلی کتے کی طرح (برتاؤ کرتا) دیکھتے ہیں۔ وہ لوگ بہت زیادہ ناراض ہوجاتے ہیں ، اور تبصرہ کرنا شروع کردیتے ہیں۔ عجیب و غریب تبصرے۔ اوہ ، یہ تو اب بھی بہت جنگلی ہے۔ وحشی ہے۔ یا وہ آپ سے ذاتی سطح پر بات چیت کرتے ہیں۔ وہ خوش قسمت ہیں جو اس ذاتی قرب و جوار میں رہتے ہیں۔ اور وہ آپ کو اکساتے رہتے ہیں، اکساتے رہتے ہیں،اور چہرے پر صرف مسکراہٹ ہی آنی چاہئے
When they begin to have a sense that your character is good. Your character is good. They'll begin to interact with you. Even through the Internet. They can interact a couple times, and see somebody, like a wild dog. Fiercely they get angry, and they're going to start commenting back. Weird comments. Oh, this one is still very wild. Washi. Or they interact with you, on a personal level. Those are lucky that are able to be at that personal vicinity. And they keep prodding you. Keep prodding you. Keep prodding you. And see that only the smile should come.
مائع حالت ، ایک ایسی حالت ہے جس میں بندہ سر خم کر دیتا ہے۔ ہم دعا کرتے ہیں کہ اللہ (عزوجل ) ہمیں وہ عطا کرے ، اورہمیں اس کے ساتھ نوازے۔ اور ہر ایک اپنے آپ کے ساتھ سچا ہو ، اور سمجھے کہ ، یا ربی ، میں کس حالت میں ہوں؟ میں کیوں غصے میں رہتا ہوں؟ میں کیوں ہر چیز پر مشتعل ہو جاتا ہوں ؟ ہمیشہ مسکراتے رہیں۔ ہمیشہ خوش رہیں. ہمیشہ ان کے ساتھ بات چیت کرتے رہیں کہ ، میں کچھ بھی نہیں ہوں۔ میں کچھ نہیں جانتا. وہ جو بھی کہیں آپ مسکراتے رہیں، خوش رہیں۔
The water state, is a state in which it submits. We pray that Allah ('azza wa jal) Dress us, and Bless us with that. And each one to be honest with themselves, and understand, Ya Rabbi, what state am I in ? Why am I getting angry ? Why am I agitated by everything ? Always smiling. Always happy. Always in a dialogue with them, I'm nothing. I know nothing. 'Cause whatever they say, it's a smiley character. Happy character.
وہ شخص ، پانی کی طرح ہو جاتا ہے ۔ اُن کو کسی چیز سے حرج نہیں ہوتا ۔ اُن کو کوئی چیز پریشان نہیں کرتی۔ یہ اچھا کردار ہے۔ ہر طرح کی تضحیک ہر طرح کی گفتگو۔ ہر وہ چیز جو آپ کو تکلیف دے (وہ آتی ہے) ، وہ دیکھنا چاہتے ہیں کہ آپ کہاں ٹوٹتے ہیں۔ ہمیشہ بہترین آداب کے ساتھ رہیں، وہ سخت ، اور بدتمیز لوگ نہیں ہیں۔ کیونکہ اگر وہ ہوں گے تو اسکا مطلب ہے کہ ان کا کردار خراب ہے۔ لیکن جن کے اچھے کردار ہیں ، وہ اٰنکو آزماتے رہتے ہیں۔ آزماتے رہتے ہیں. دیکھنا یہ ہے کہ اس شخص میں کس قسم کا کردار ہے۔ کیوں؟ اللہ(عزوجل) کے لئے صرف ایک ہی چیز کی اہمیت کی حامل ہے اور وہ ہے اچھا کردار ۔
’’ادبنی ربی فاحسن تأدیبی‘‘
رسول اللہ(ﷺ) نے فرمایا’’ میرے رب نے مجھے ادب سکھایا اور اچھا ادب سکھایا ہے‘‘
That person, like water. That nothing phasing them. Nothing is irritating them. This is the good character. Every type of ridicule. Every type of talk. Everything that is uncomfortable to you, they want to see where your breaking point is. Always with the best of manners.They're not harsh, and rude people. 'Cause then that would be that they have bad character. But with good character, they keep playing. Keep playing. To see what type of character the person has. Why ? 'Cause the only thing important for Allah ('azza wa jal) Is good character.
ہمیں انٹرنیٹ پر ، لاکھوں لوگوں کے سامنے ، ذلیل و خوار کیا گیا ہے۔ ہمارے شیخ کا یہ کہنا کہ وہ مجھے نہیں ہے۔ وہ میرے ساتھ نہیں ہے۔ یہ ایسا نہیں ہے ،یہ ویسا نہیں ہے۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ کوئی کیا کہتا ہے۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ پوری دنیا آپ پر لعنت بھیجنا چاہتی ہو ، وہ آپکے مکالموں سے آن سبسکرائب کردیں۔ آپ پرہر قسم کے تبصرہ کریں۔ یہ سوشل میڈیا طریقہ کے بارے میں نہیں ہے۔ یہ لوگوں میں مقبول ہونے کے بارے میں نہیں ہے۔ یہ اللہ کے آپ سے خوش رہنے کے بارے میں ہے۔ یہ رسول اللہ (ص) کے آپ سے خوش رہنے کے بارے میں ہے۔ 'طنز اُن لوگوں کی طرف سے آتا جو آپ کو سب سے زیادہ پیار کرتے ہیں۔
We've been humiliated on the internet, in front of 100s of thousands of people. From our shaykh saying he doesn't me. He's not with me. He's not this, he's not that. It doesn't matter what anyone says. Doesn't matter if the whole world wants to curse you, unsubscribe from your dialogues. Make all sorts of comments back to you. It's not about social media tariqa. It's not about being popular amongst people. It's about Allah ('azza wa jal) To Be Happy with you. It's about Prophet (s) to be happy. 'Cause the ridicule comes from those who love you most.
اس سے سب سے زیادہ تکلیف ہو گی۔ یہ سب سے زیادہ گہرائی میں جائے گا۔ پوسٹ مین جو آپ کو پریشان کرئے، آپ کو ڈاکیا کی پرواہ نہیں ہوتی۔ آہ ، وہ صرف ایک ڈاکیا ہے۔ کسے پرواہ ہے ؟ تو اِن درجات پر ، مسلسل حملے ہوتے ہیں۔ مسلسل مشکلات آتی ہیں۔ مسلسل تناؤ آتا ہے۔ لیکن اُن کی روح پر نہیں۔ ان کی روح رابطے میں ہے ، اور اُن کو آنکھیں کو بند کرنے کی بھی ضرورت نہیں ہے ، اور وہ اپنے شیخ ، اور شیخ کی روحانیات کو دیکھ لیتے ہیں۔ ہم نے پہلے بھی کہا تھا۔
It's going to hurt the most. It's going to go the depeset the most. The postman who bothers you, you don't care about the postman. Uh, he's a postman. Who cares ? So those levels, they're under continuous attack. Continuous difficulty. Continuous stress. But not their soul. Their soul is linked, and their eyes don't even have to close each other, and they see their Shaykh, and the ruhaniyat of the Shaykh. We said before.
یہ محبت کا سمندر ہیں ، جب اُنھیں محبت ہو جاتی ہے ، اور اُن کی محبت حقیقی ہوتی ہے تو ، اُن کی روحیں اُن کے شیخ کے ساتھ بندھی رہتی ہیں۔ یہ ایسا بونڈ جو کبھی چھین نہیں سکتا۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ اللہ (عز و جل) جسمانی طور پر کتنا دور رکھتا ہے ، اور جو کچھ بھی ہے ، اس کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔ نور کی دنیا یکجہتی کی دنیا ہے ، یہ وحدانیت کا سمندر ہے۔ اس مرکز میں سیدنا محمد (ﷺ) ہیں، اور تمام صحابی ،تمام اہل بیت تمام اولیاء فی السماء وما فی الأرض۔ اس جگہ پر موجود ہیں۔
This ocean of mohabbat, when they fell in love, and their love was real, their souls is, bonded to their Shaykh. Bond that can be never taken away. No matter What Allah ('azza wa jal) Does with physicalities, and distances, and whatever it is, it's of no importance. The world of light is in singularity, in an ocean of oneness. Sayyidina Muhammad (s) in that center, and all the Sahabi, all the Ahle Bayt. All the AwliAllah fee samai wa fil ard, are in that location.
اور وہ سب اس پیار میں ایک ساتھ ہیں ، اور وہ کبھی بھی اس محبت کو نہیں چھوڑتے ۔ لیکن ملک(دنیا) کا سمندر ، اوہ ، یہ تنازعہ ، فتنا اور ہر قسم کی دشواری کا سمندر ہے۔ اور اس سطح پر ، ہر مشکل آتی ہے ، بس یہ جانچنے کے لئے، کہ انہیں کتنا پیار ہے اوراُن میں کتنا صبر ہے۔ صبر ، صبر اور صبر ۔ ہماری دعا ہے کہ اللہ (عزوجل ) ہمیں اس راہ کی زیادہ سے زیادہ سمجھ عطا فرمائے۔ کہ ہر طرح کی پریشانی اوربد تر حالات آئیں گے۔ ہر طرح کی سمجھ آتی ہے۔ کہ آپ کو ایسا لگتا ہے جیسے آپ کو اچھالا جارہا ہے۔ اولیاء اللہ ، کی زندگی ایک مستقل جدوجہد ہے۔
And they're all together in that love, and they never leave that love. But the ocean of mulk, oh, it's the ocean of conflict and, and fitna and every type of difficulty. And at their level, every difficulty comes, just to test, how much they have love and how much patience they have. Patience, and patience and patience. We pray that Allah ('azza wa jal) Give us, more and more understanding, of this path. And this way. That every type of irrigation and aggravation comes. Every type of understanding come. Whatever you feel like you're being tossed. AwliAllah, that their life is a continuous struggle
اِن رحمت کے سمندروں سے مسلسل آزمائشیں آتی ہیں۔ اور اللہ (عزوجل ) نے ان کے اندر دیکھا ، اور صرف نیک کردار کے وجہ سے ان کی طرف نظر کی ۔ لہذا جب ہم یہ نعت پڑھتے ہیں ، اور یہ صلوات پڑھتے ہیں ، اِن کو پڑھیں ، اور واقعتا اِنکو سمجھیں۔ کہ انہوں نے بے حد مشکل ، ذلت کا راستہ اختیار کیا۔ کتنے اولیاء اللہ کو شہر کے باہر کھڑے رہنے کا حکم دیا جاتا، اور جو بھی شہر میں آتا تھا ، ان پر کھانا پھینکتا ۔ اُن کی توہین کرتا، اُن پر لعنت بھیجتا۔ اُن کی تضحیک کرتا۔ لیکن اُن کو وہ جگہ چھوڑنے کی اجازت نہ ہوتی۔ اور لوگ پاس سے گزرتے کہتے ، کہ یہ ایک مجنون ہے۔ یہ کوئی نہیں ہے۔ ایک بوسیدہ شخص ہے۔ لیکن وہ اللہ کے حکم کے ماتحت تھے ، کہ اس شہر میں داخل ہونے والے ہر شخص کا بوجھ لے لیں اور اُسکے لیے دعا کریں۔ ایسا نہیں ہے کہ آپ ایک فینسی ، اور چمکیلہ جُبہ پہن لیں ، اور کرسی پر بیٹھ جائیں ، اور ہر شخص آ کر آپ کے ہاتھوں اور پیروں کو چومے۔
Continuous bombardment from These Oceans Of Rahmah. And Allah ('azza wa jal) Saw within them, and Looked upon them, just for good character. So when we read these Naat, and read these Salawats, read them, and really understand. That they took a path of immense difficulty, humiliation. How many AwliAllah, were given orders to stand outside of a city ? And anyone who was coming into the city, would throw food at them; insult them; curse them; ridicule them. And they had no permission to leave that position. And people would walk by, that this is a Majnoon. This is a nobody.This is a, is a, is a rotten person. And they were under The Command Of Allah ('azza wa jal), To Take the burden and pray for anyone who enters into that city. Not that you wear a fancy, and glittery Jubaa, and sit upon a chair, and everybody come kiss your hands, and feet.
وہ مشکلات اٹھانے اور لوگوں کی نجات کی دُعا مانگنے کے درجے پر تھے۔ شیخ لوئیفی ، جو بُدَلا کے امام تھے۔ کہتے ہیں کہ ، وہ مسجد میں پانی پیش کرتے۔ اور دن میں حدیث کی تعلیم دیتے۔ لیکن اُن کی اتنی عاجز ظاہری حالت تھی کہ لوگوں کا خیال تھا کہ شاید وہ وہاں پر کام کرنے والے ہیں۔ اور وہ اُنکو برا بھلا کہتے۔ اور اِس پر ایک مضمون بھی شائع ہوا ، کہ اُن کا ایک دشمن تھا جو اُن پر مسلسل حملہ کرتا رہتا۔ اُن کی توہین کرتا۔ کھڑے ہوکر اُنہیں کوسنے لگتا۔ اُنہیں برا بھلا کہتا۔ لیکن اُنہوں نے کبھی بھی اپنا کردار نہیں بدلا۔ آپ اِن اولیا کو جانتے ہو ، آپ اُن کا یہ درجہ حاصل نہیں کرسکتے۔
They were in a position to take difficulties. And pray, for the salvation of people. The Shaykh – Shaykh Luaifi was the Imam of the Budala. And they say that, that he was serving water in the mosque. And teaching hadith in the day. But he had such a humble appearance that people thought he was maybe the, the worker. And would talk bad. And they posted an article, that he had one enemy that continuously was attacking him. Insulting him. Standing up and cursing him. Saying bad things to him. And never changed his character. You know these awliya, you can't achieve these states.
یہ حاصل کرنا آسان نہیں ہے۔ ہماری دعا ہے کہ اللہ (عزوجل) ہمیں حقیقت کی سمجھ دیں، اور اپنے (رحمت کے)سمندروں میں داخل ہونے کا احساس دلائیں۔ پر ، کوئی پاگل انسان ، ہم پر حملہ نہ کرئے ، یا ربیّ! آمین! وہ درجہ نہیں ہے ، جو اب حاصل کیا جا سکتا ہو۔ وہ بڑے اولیاء ، جو یہ حاصل کر رہے ہیں ہمارے لیے دعا کریں اور سیدنا محمد (ﷺ) کی محبت سے ہمیں بلند کریں۔
It's not something is easy to achieve. We pray that Allah ('azza wa jal) Give us that sense of reality, of that sense of entering into your oceans of water. But, no no crazy people to attack us, Ya Rabbi. Ameen. That's not a station, that's achieved anymore. May those big Awlia, who are ahcieivng that, pray for us, and lift us up, by the love of Sayyidina Muhammad (s).
بِحرُمَةِ مُحَمَدِالمُصطفٰي وَبِسِرِّ سُورَةِ الفَاتِحَة
Bi hurmati Muhammad Al Mustafa wa bi sirri surat Al-Fatiha..