
Urdu – E147 – FAITH is to PERSEVERE ⭐ Sufi Meditation Center ⭐
HUB e RASOOL E#147 –
حب رسول قسط ۱۴۷: ایمان کو قائم رکھیں
پناہ مانگتا ہوں میں اللہ کی شیطان مردود سے، شُروع اَللہ کے پاک نام سے جو بڑا مہر بان نہايت رحم والا ہے ۔
الحمدُللہ اللہ (عزوجل) نے ہماری سیدنا محمد (ﷺ) کے جھنڈے تلے رہنے ، اولیاء اللہ کے نظر میں رہنے اور ، اللہ (عزوجل) کی لامحدود رحمت کی طرف رہنمائی کی ہے۔ کہ اللہ (عز وجل کی) رحمت ہمیں ہدایت دیتی ہے اور عطا کرتی ہے۔ اور ایسا راستہ اختیار کریں جس میں کوشش کریں کہ ’ہم کچھ بھی نہ ہوں‘۔ اور کس طرح شیطان مسلسل ہمیں ہمارے راستے میں الجھتا ہے۔ أعوذُ بِٱللَّهِ مِنَ ٱلشَّيۡطَٰنِ ٱلرَّجِيمِ بِسْمِ ٱللّٰهِ ٱلرَّحْمٰنِ ٱلرَّحِيمِ ، یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اٰمِنُوْا۔ معنی اوہ ایمان والوں یقین رکھو. اللہ (عزوجل)، قرآن مجید اور سیدنا محمد (ﷺؑ) کے الفاظ اور اولیاء اللہ کے الہامات ، یہ ایک چھوٹی سی پھول کی کلی کی طرح ہیں۔ بیج کو خاک میں اتنہائی مشکل پیش آتی ہے ، لیکن جیسے ہی آپ اس کو پانی دیتے ہیں ، اچھے افعال کا ، اچھے اعمال کا ، محنت اور جدوجہد کا ، تو یہ بالآخر ٹوٹ(پھوٹ) جاتا ہے۔ اور ایک بار جب بیج ٹوٹ جاتا ہے ، تو ننھا پودا پھوٹتا ہے ، اور یہ ایک پھل ، ایک درخت ، ایک پودا ، پھول بن کر اگنے والا ہے۔ ہماری زندگی اس جدوجہد کے بارے میں ہے تاکہ ہم پھل پھول سکیں۔ اور اللہ (عزوجل) دیکھا رہا ہے کہ اوہ آپ یقین کریں ، کہ ایمان کے لاتعداد درجے ہیں، اور اللہ (عزوجل) چاہتا ہے کہ وہ ہم پر اپنا احسان پورا کرے۔ کہ آپ کا اسلام اور تسلیم ایک عمل ہے۔ ایک فعل ہے۔کہ آپ کی زندگی ’ تسلیم ‘ کے بارے میں ہے۔ لہذا میں(اللہ) تمہیں آراستہ کرتا ہوں اور تمہیں اِن اسکولوں میں بھیجتا ہوں. جو حقیقی تسلیم سکھاتے ہیں تزکیہ کے اسکول ، تطہیر کے اسکول ، کہ ہم ان اسکولوں میں بھرتی ہوتے ہیں۔
اور یہ مولانا شرف الدین داغستانی کی یاد دلاتی ہے۔ اُس خطے میں ، داغستان میں انہیں بڑی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ روسی فوجیں تمام مسلمانوں کو ذبح کررہی تھیں۔ اور وہ لوگ شیخ داغستانی کے پاس آئے ، اور کہا کہ ، فوجیں قریب آرہی ہیں۔ وہ کچھ فاصلے پر ، ایک گاؤں میں ہیں۔ وہ ہمارے گاؤں کی طرف آرہے ہیں ، یا شیخ داغسٹانی ہمیں بتائیں کہ ہمیں کیا کرنا چاہیے۔ انہوں نے جواب دیا کہ پھول لگاؤ۔ یہ پودے لگانے کا موسم ہے۔ ہم کہتے تو ہیں لیکن ، ہم امید رکھتے ہیں کہ ہم اہل فکر ہیں۔ شیخ داغسٹانی اپنے لوگوں کو سکھا رہے تھے کہ اپنے بیج لگاؤ۔ انہیں معلوم تھا کہ کیا آنے والا ہے.
وہ آنے والی مشکلات سے واقف تھے۔ اور لوگ اپنی فطرت سے خوفزدہ ہیں۔ اور ، اپنے عقیدے اور اپنے ایمان کے اندر مشکلات پاتے ہیں ۔ اور وہ شیخ سے پوچھتے ہیں کہ ہمیں کیا کرنا چاہئے؟ اور اُن کا جواب ہے کہ، ’اپنے بیج لگاؤ‘۔ اُس وقت ، اپنے بیج لگائیں۔ کچھ ہونے والا ہے۔ ایک تبدیلی آنے والی ہے. 'کیونکہ یہ راستہ آسان راستہ نہیں ہے۔ اور جو درجات اللہ (عزو جل) عطا کرنا چاہتا ہے ، وہ ہر ایک کے لیے نہیں ہیں۔ چھانا جائے گا .اور طریقہ(روحانی سلسلہ) چھاننے کے لیئے ہی ہے۔ کہ آپ پتھروں کو باہر پھینک دیتے ہیں ، تاکہ کچھ پتھر رکھیں۔ نیم قیمتی پتھروں سے قیمتی پتھرنکالیں۔ وہ پتھروں کو جمع نہیں کرنا چاہتے۔ لہذا آپ کو چھانتے رہنا ہو گا۔ جانچ جاری رکھیں۔ جانچ جاری رکھیں۔ تو پھر ایک زبردست امتحان آئے گا کہ اپنے بیج لگائیں۔ فکر نہ کرو، داغستان کے اس اجتماع میں دوتہائی لوگوں نے کہا کہ ، اُن کا شیخ پاگل ہے۔
لہذا اب اس امتحان کے درمیان ، وہ اپنی اصلیت اور اپنے کردار کو ظاہر کرنا شروع کردیتے ہیں۔ اور یہی اللہ (عزوجل) چاہتا ہے۔ کہ وہ لوگ جو آپ کے ساتھ ہیں ، وہ آپ کے ساتھ ہونے کا دکھاوا کرتے ہیں ، لیکن اگر آپ اُن کو تھوڑا سا نچوڑیں تو وہ اپنی اصل فطرت ظاہر کرنا شروع کردیں گے۔ کیا وہ اِس فطرت کو دیکھتے ہیں؟ اور یہی جانچ کا پورا مقصد ہے۔ یہ آخری مقصد کے بارے میں نہیں کیونکہ آپ کو اپنا حتمی گول معلوم تک نہیں ہے۔ یہ بیج بونے کے بارے میں نہیں تھا۔ لیکن چونکہ اُن کے پاس کم ایمان ، اور کم فہم تھا ، انہیں ایک ایسی وجہ ملنا شروع ہوجاتی ہے جس میں وہ پودے لگانے کے بارے میں لڑنا شروع ہو گئے۔
وہ ہمیں بیج بونے کا کیوں کہہ رہے ہیں؟ یہ کس قسم کی راستہ ہے؟ ہمیں ضرور ذبح کر دیا جائے گا۔ اوہ ، اِن(شیخ)کو صرف فصلوں سے پیسہ چاہیے۔ اُنکو کھانا چاہیے۔ وہ یہ چاہتے ہیں یا شاید وہ اپنا راستہ کھو بیٹھے ہیں ، اور وہ اپنا دماغ کھو بیٹھے ہیں۔ استغفرُاللہ اعظیم۔ وہ یہ مثال دیتے ہیں تاکہ آپ اندازہ کرسکیں کہ اللہ (عزوجل) ہم سے جدوجہد چاہتا ہے ۔ ہم اختتامی منزل کو نہیں جانتے ہیں۔ یہ اہم نہیں ہے کہ آپ کو پتہ ہو کہ آخری منزل کیا ہے۔ کہ آپ کے خیال میں یہ پودے لگانے کے بارے میں ہے ، لیکن یہ اللہ (عزوجل)کی طرف سے بہت گہری بات ہے ۔ کہ جیسے ہی اللہ (عزو جل) راستہ عطا کرتا ہے ، وہ آپ کے ایمان کی سطح دیکھنا چاہتا ہے۔ آپ کی جدوجہد کی سطح۔ آپ کی سطحِ تسلیم اور استقامت۔ اپنے پیروں پر قائم رہنا۔ اپنے عقیدے پر قائم رہنا ورنہ اگر اب آپ پاگل ہو رہے ہیں تو تصور کریں کہ آپ آگے کیا بننے جا رہے ہیں ، جب کوئی مشکل پیش آتی ہے۔ لوگوں کو چھانا جاتا ہے، باہر نکال دیا جاتا ہے۔
اُنھیں(مشایخ کو) پاگل لوگوں میں دلچسپی نہیں ہے۔ وہ اُنہی میں دلچسپی رکھتے ہیں ، جو لوگ تسلیم کرنا چاہتے ہیں ، اور سر خم کرنا چاہتے ہیں۔ اپنا پاگل پن ہار دینا چاہتے ہیں۔ اپنا شک اور تمام خراب خصوصیات ہار دیتے ہیں، اور تسلیم کر لیتے ہیں۔ اور کہو ، یقیناً میں کچھ نہیں جانتا۔ میں اپنا نام اللہ کے حضور نہیں جانتا ہوں۔ اور میرے سات نام ہیں۔ میں اپنے آپ کو نہیں جانتا اور میں ہر وقت اس گدھے کے ساتھ رہتا ہوں ، اور میں اسے نہیں جانتا ہوں۔ میں اِس شیخ کو کیسے جان سکتا ہوں۔ میں رسول اللہ (ﷺ) کو کس طرح جان سکتا ہوں – سب سے بڑھ کر، میں اللہ (عز و جل) کو کیسے جان سکتا ہوں؟ تو مجھے نہیں معلوم۔ تو سیدنا یونس کی کیا دعا تھی؟ " لاَّ إِلَـهَ إِلاَّ أَنتَ سُبْحَـنَكَ إِنِّى كُنتُ مِنَ الظَّـلِمِينَ"۔ سُبْحَـنَكَ الَھُمَّ یا ربی۔ تیری ذات پاک ہے ، بیشک میں اپنے آپ پر ظلم کرنے والا ہوں۔
اگر یہ ہمارے راستے کا ذکر نہیں ہے تو ، یہ قرآن کریم میں سے ہے۔ ہم سو بار کہتے ہیں ، لیکن مجھے نہیں لگتا کہ لوگ واقعی اس پر غور کرتے ہیں۔ وہ سوچتے ہیں ، اوہ شیخ کسی اور کے بارے میں بات کر رہے ہیں۔ نہیں وہ اپنے بارے میں بات کر رہے ہیں۔ یہ ہمارا راستہ تھا۔ یہ میرا راستہ ہے۔ یہ میرے شیخ کے ساتھ میری ہم آہنگی ہے، کہ میں خود پر ظلم کرنے والا ہوں۔ یا ربی ، اگر تو مجھے میرے ہاتھوں چھوڑ دے گا ، تو یہ میری ذات مجھ سے سرگوشی کر رہی ہے کہ ، ’ یہ شیخ نہیں جانتا ہے کہ وہ کیا کر رہا ہے‘۔ یہ کون کہہ رہا ہے؟ کیا آپ کو اللہ (عزوجل) کی طرف سے الہام ہوا ہے کہ شیخ کو پتہ ہی نہیں ہے؟! شیخ سیدنا محمد (ﷺ) کی روشنی کا نمائندہ ہیں۔ آپ اللہ کے خلاف آرہے ہیں۔ "اَطِيۡعُوا اللّٰهَ وَاَطِيۡعُوا الرَّسُوۡلَ وَاُولِى الۡاَمۡرِ مِنۡكُمۡۚ"(صورہ نساء: ٥٩)
اپنی زندگی میں کبھی بھی ، آپ اولی الامر کے بارے میں برا بھلا کہتے ہیں۔تو آپ نبی (ﷺ) کے بارے میں بُرا بول رہے ہیں۔ آپ اللہ کے بارے میں برا بھلا کہہ رہے ہیں۔ اور جب بھی آپ شک کی بات کرتے ہیں ، اور شک کے ساتھ بات کرتے ہیں ، اور تمام خراب خصوصیات کے ساتھ گفتگو کرتے ہیں تو ، آپ کے آس پاس کے لوگ آپ کی باتیں سن رہے ہیں اور وہ اس پر اپنے عقیدے کی تعمیر کررہے ہیں۔ میں بہت سارے لوگوں کو جانتا ہوں ، وہ آتے ہیں اور وہ دسترخوان پر شیوخ کے بارے میں بہت بری بات کرتے ہیں۔ ’ارے ، وہ نہیں جانتا ہے۔ وہ اِس طرح کا ہے ، وہ اُس طرح کا ہے‘۔ بچے سن رہے ہیں۔ گھر والے سن رہے ہیں۔ اور جب یقین کرنے کا وقت آتا ہے تو وہ کیوں یقین کریں۔ آپ ہمیں یہ ساری فضول باتیں بتا رہے ہیں۔ ہم کسی بھی شیخ پر یقین نہیں رکھتے ہیں۔
آپ نے انہیں اب حزب شیطان میں سے بنا دیا ہے۔ 'کیونکہ ، وہ ، دل سے ، اِس فہم سے دور ہو گئے۔ وہ اُن لوگوں سے دور ہو گئے ہیں، جنہیں اُنکو پیار یا احترام دینا تھا۔ شیخ ،رسول اکرم (ﷺ) کی محبت کو فروغ دینے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ اُس شبیہہ کی محبت۔ اور انسان ، جو شیطان کے ساتھ شراکت دار ہے ، اس شبیہہ کو ختم کرنے کی مستقل کوشش کر رہا ہے۔ اُنکا نام مٹانے۔ اُنکی قدر کو ختم کرنے(کی کوشش میں ہے)۔ "نور الانور و سِرُ الاسرار"۔ وہ رسول اللہ (ﷺ) کی روشنی رکھتے ہیں۔ جب آپ اُنکو بدنام کریں گے ، اور اُنکو خراب کریں گے اور اُن کی قدر نہیں کریں گے، تو آپ نبی اکرم ﷺ سے دور ہوجائیں گے۔ آپ کس کے خلاف آرہے ہیں؟ اور اگر آپ نبی اکرم (ﷺ) کے خلاف آرہے ہیں تو آپ اللہ (عزو جل) کے مقابلہ میں آرہے ہیں۔ یعنی کہ آپ اپنے آس پاس کے لوگوں کو گند کھلا رہیں ہیں ، اور پھر آپ حیران رہ جائیں گے کہ ہر طرف اتنا کچرا کیوں ہے؟ لیکن اگر آپ اچھا کھلاتے ہیں ، آپ محبت کے ساتھ کھلاتے ہیں۔ ہم صرف مولانا شیخ کے بارے میں اچھی بات کرتے ہیں۔ اگر میرے دل میں کوئی الجھن ہے ، تو وہ ، میری الجھن ہے۔ اور مولانا عظیم ہیں ۔ اُن کا نور عظیم ہے۔ اور وہ سیدنا محمد (ﷺ) کی نمائندگی کرتے ہیں۔
زندگی میں آپ جو عقیدہ رکھتے ہیں ، وہ آپکا عقیدہ ہے ، سننے والوں کو سکھایا جارہا ہے۔
وہ آپ کا ہی عقیدہ تھا۔ لیکن اگر آپ شکوک و شبہات پالنا چاہتے ہیں اور اندیشے پالنا،توڑنا،خراب کرنا اور بدنام کرنا چاہتے ہیں تو ایمان جیسا کچھ بھی نہیں ہوگا۔ اُن کے پاس پیروی کرنے کے لیے دل میں ایمان نہیں تھا۔ انہوں نے اپنے دماغ اور تمام خراب خصوصیات کو استعمال کیا ، اور کہا ، ’’یقینا آپ کو نہیں معلوم کہ آپ کس کے بارے میں بات کر رہے ہیں‘‘۔ یہ راستہ جو آپ ہمیں دے رہے ہیں ، اِس وقت کوئی معنی نہیں رکھتا ، اور وہ بھاگ گئے۔ وہ بھاگے ، اور اُنھیں جنگل میں ذبح کردیا گیا۔ آپ کے خیال میں اُن کا کیا انتظار کر رہا تھا۔ شیطان آپ کا انتظار کر رہا ہے۔ آپ کو لگتا ہے کہ آپ وہاں سے چلے گئے ۔ اسی لیے اللہ (عزو جل) نے بیت کی آیت عطا کی۔ وہ شخص جس نے عہد کیا اور انہوں نے اللہ (عز و جل) کے ساتھ اپنا عہد پورا کیا ، وہ واقعی کامیاب ہیں۔ اور جن لوگوں نے اپنے عہد کو توڑا ، تو اپنی ہی روح کو مار کر اسے توڑ ڈالا ۔ یعنی اللہ (عز و جل) ہمارے لئے کیا چاہتا ہے۔
کہ’’ جدا نہ ہوں۔‘‘
اپنا ہاتھ نہ اٹھائیں۔ ہاتھ نہ اٹھانے کا مطلب یہ ہے کہ اپنے ایمان کو نہ کھوئیں۔ جو کچھ آرہا ہے وہ ناقابل تصور ہے۔ اور پھر طروق ، اُن کے آپریشن سے متعلق ہر چیز ،ایک امتحان ہے۔ سیڑھیوں کے نیچے جو سینڈویچ بنا رہا ہے ، ہماری سینڈویچ کی دکان نہیں ہے۔ آپ پاگل ہوں گے اگرآپ بس اتنا ہی دیکھ پاتے ہیں۔ ہم اس زندگی میں نہیں آئے , اس زندگی کو نہیں چھوڑا ، اور وہ اس زندگی میں اِس لئے نہیں بیٹھا ، اور اس زندگی کو اِس لئے نہیں چھوڑا کہ اللہ عزوجل کے پاس جائے (اور کہے) کہ وہ لہسن سے ایک اچھی پانینی بناتا ہے بلکہ وہ اللہ عزوجل کے پاس مکمل تسلیم میں واپس چلا جاتا ہے ۔ اور پرانے وقتوں میں ، اُن کے پاس ایک فارم میں "ایک باب" ہوتا تھا ، اُن کے پاس اینٹوں کا ایک ڈھیر ہوتا تھا۔ اور ایک طرف سو اینٹیں ہوتیں ، وہ کہتے کہ اِن اینٹوں کو دوسری طرف منتقل کریں۔ پھر جب آپ اینٹوں کو ایک طرف منتقل کرتے تو وہ کہتے ہیں کہ میں اسے وہاں نہیں چاہتا۔ نہیں نہیں. میں چاہتا ہوں کہ اِن تمام اینٹوں کو دوسری طرف منتقل کیا جائے۔ پھر آپ نے اینٹوں کو دوسری طرف منتقل کر دیا۔ یہ شیخ کے بارے میں نہیں تھا کہ انہیں یہ پتہ نہیں ہے کہ وہ یہ اینٹیں کہاں چاہتا ہیں۔ یہ اللہ (عزوجل) کا آپکی جدوجہد دیکھنے کے بارے میں تھا۔
جیسے ہی آپ جدوجہد کریں گے ، آپ کا اصل کردار سامنے آجائے گا۔ جب آپ فرصت میں بیٹھتے ہیں ، اور سب کچھ زبردست ہے، اور کوئی آپ کو سموسے دے رہا ہے اور آپ چائے پی رہے ہیں تو ، آپ بہت پیار سے بات کرتے ہیں۔ جیسے ہی وہ آپ کو ایک رگڑائی سے گزارتے ہیں ، اور آپ کو آپ کے پیسنے میں جانچنا شروع کرتے ہیں، اور وہ آپ کو پیستے ہیں تو آپ کا سارا پاگل پن باہر آ جاتا ہے۔ آپ کی ساری بری باتیں سامنے آجاتی ہیں۔ آپ کے سارے شکوک و شبہات ، اور سب کچھ باہر آجاتا ہے۔ یہی وہ دیکھنا چاہتے ہیں۔ طروق حتمی نتیجے کے بارے میں نہیں ہیں ، کیوں کہ آپ کو حتمی نتیجہ معلوم نہیں ہے۔ آپ شیخ کے ساتھ بیٹھیں ، اور کہتے ہیں کہ میں نوکری لینے کی کوشش کر رہا ہوں۔ وہ آپ کو ہر عجیب پوزیشن کے لئے درخواست دینے کے لئے کہتے ہیں۔ کیا شیخ نہیں جانتے کہ وہ کیا بات کر رہے ہیں؟ یہ آپ کی نوکری تلاش کرنے کے بارے میں بھی نہیں تھا۔
ہوسکتا ہے کہ اللہ عزوجل نہ چاہتا ہو کہ آپ ملازمت کریں۔ ہاں، کیونکہ اس طرح پِسانا اور زیادہ مشکل ہوجائے گا۔ کیا آپ نوکری کے بِنا جدوجہد کا تصور کر سکتے ہیں؟۔ اور پھر آپ کو پسینہ آرہا ہوتا ہے اور آپ زیادہ ناراض ہورہے ہوتے ہیں۔ پھر وہ دیکھنا چاہتے ہیں اور دل میں دیکھنا چاہتے ہیں، اللہ (عزوجل) دل میں دیکھ رہا ہوتا ہے۔ جب اسے پیسا جارہا ہوتا ہے تو اسے بہت سی شکایات ہوتی ہیں۔ یا اگر وہ کامل ہے تو اسے بہت کم شکایات ہوتی ہیں۔ وہ کہتا ہے کہ الحمد للہ ، اللہ (عزوجل) مجھے فراہم کررہا ہے۔ میں کھا رہا ہوں. میں بھوکا نہیں، میرے سر پر چھت ہے۔ یہ صرف ملتوی کیا جاتا ہے، ملتوی کیا جاتا ہے ، ملتوی کیا جاتا ہے ، پیسنے کے لئے، پیسنے کے لئے، پیسنے کے لئے. تاکہ دیکھا جائے کہ (اصل) خصلت کیا ہے۔ تو مطلب ہے کہ طروق حتمی نتائج کے بارے میں نہیں ہیں۔ یہ مت سمجھیں کہ آپ ہوشیار ہیں اور آپ نے اس کا پتہ لگا لیا ہے۔
آپ کے سر کو کچھ سمجھ نہیں ہے۔ یہ نبی موسی علیہ السلام کی مثال سے ہے۔ وہ رستے کو نہیں سمجھتے تھے۔ ہر بات جو وہ سیدنا خضر (علیہ السلام) کے ساتھ کر رہے تھے ، وہ سوچ رہے تھے کہ وہ اِسے سمجھتے ہیں۔ وہ سیدنا خضر علیہ السلام کو شریعت کے بارے میں پڑھانے جا رہے ہیں تو یہ اس کے بارے میں نہیں تھا۔ یہ پیروی کرنے ، صابر ہونے اور آزمائے جانے کے بارے میں تھا۔ اور آزمائش میں ،ہم آپ کے کردار کو دیکھنا چاہتے ہیں۔ میں نہیں. اوپر چالیس موجود ہیں جو آپ کو دیکھ رہے ہیں۔ جب آپ گھر جاتے ہیں تو وہ آپ کو دیکھ رہے ہیں۔ جب آپ بات کر رہے ہو تو وہ آپ کو دیکھ رہے ہیں۔ جب آپ اپنے اہل خانہ سے بات کرتے ہیں تو وہ آپ کو دیکھ رہے ہیں۔ اور آپ جو بھی کرتے ہیں وہ اُس کے ہر پہلو کو دیکھتے ہیں تاکہ دیکھ سکیں کہ کیا وہ خصلت موجود ہے؟ اور کیا وہ اسٹیشن حاصل کیا جا رہا ہے؟ کیونکہ صرف پیسنے کے ذریعے ہی اللہ (عزوجل) کردار کی اچھائی دیکھ سکتا ہے۔ کیونکہ جب ہر چیز میٹھی ہے تو ہر شخص میٹھا ہوتا ہے۔ لیکن جب آپ غمگین ہوجاتے ہیں ، اور آپ کا یقین کھو جاتا ہے ، تو کیا آپ تب بھی میٹھے ہیں؟ کیا آپ اللہ (عزوجل) پر اپنے اعتقاد کو اور اپنی سیدنا محمد (ص) سے محبت کو ترک کردیتے ہیں؟
اولیاء اللہ اور پرہیزگار لوگوں پر شک کرتے ہیں۔ جنہوں نے آپ کے لئے سب کچھ کھولا۔ جو آپ کے دائیں ،بائیں کا خیال رکھتے ہیں۔ سب کچھ کیسے کھل گیا؟ وہ برکت کیسے ہرچیز کو آراستہ کررہی ہے اور یہ کہ آپ اپنے آپ کو جنت کے حلقوں میں بیٹھے ہوئے محسوس کرتے ہیں، آپ ابھی نائٹ کلبوں میں بھی ہوسکتے تھے۔ یہ وہ گلُو ہے جو آپ کے پورے کنبے کو باندھے رکھتا ہے۔ اگر آپ شک کرتے ہیں اور پھر آپ (اُن کو) چھوڑ دیتے ہیں تو ان تمام خاندانوں پر نظر دوڑائیں جن میں کوئی گلو نہیں ہے اور ہر کسی کو طلاق ہو رہی ہے۔ ہر چیزعلیحدگی میں ہے۔ اور بچے اپنے والدین کو دیکھنا برداشت نہیں کرسکتے۔ یہ ایسا گلو ہے جو باندھ کے رکھتا ہے۔ کیونکہ اللہ (عزوجل) قرآن کریم (میں بیان فرماتا ہے) “جُدا مت ہوں۔ اللہ عزوجل کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو اور جدا نہ ہوں ”۔ یہ محبت والے لوگ ہیں۔ حبل للّٰہ، رسی (تھامنے والے)لوگ اور حُب ، ایک ہی جیسے حروف ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ اگر آپ محبت کے لوگوں کی صحبت اختیار کرتے ہیں تو وہ بے پناہ محبت ایک ایسا گلو ہے جو ہمارے تمام کنبے کو باندھ کر رکھتا ہے۔ ہمارے تمام رشتوں کو باندھے رکھتا ہے۔ کیوں کہ اللہ عزوجل (فرماتا ہے) آپ خود کسی کو بھی آپنے سے پیار نہیں کروا سکتے ، لیکن جب آپ اللہ (عزوجل) سے محبت کرتے ہیں تو وہ ساری مخلوق کو آپ سے پیار کروا دیتا ہے۔ اگر اللہ (عزو جل) کہتا ہے کہ مجھے اس بندے سے محبت ہے۔ اس کے وجود میں سب کچھ آپ سے محبت کرے گا۔ بچے آپ کی طرف راغب ہوتے ہیں۔ جب آپ گھر آتے ہیں تو ، وہ آپ کو دیکھنا چاہتے ہیں۔ کیوں؟ کیونکہ وہ مظلوم اور خالص ہیں ، اور اللہ عزوجل نے اس محبت کو شدت سے اُن کے دل میں ڈال دیا ہے۔ اُس اِسپنج کی طرح وہ اُس محبت کے ساتھ رہنا چاہتے ہے۔
تو پھر لوگ ساتھ جُڑے رہتے ہیں۔ اگر اللہ عزوجل اس محبت کو کھینچ لے ، اور کہے ، تم حزبُ الشیطان کے پاس جاؤ اور شیطان کا ہاتھ پکڑو ، تو کیا وہاں کوئی محبت ہے؟ آپ کے بچے آپ سے نفرت کریں گے۔ آپ کی شریک حیات آپ سے نفرت کرے گی اور یہ دنیا آپ سے نفرت کرے گی۔ اسی لئے اللہ تعالٰی کا فرمان ہے کہ آپ اپنی جان کو خود نقصان پہنچاتے ہیں۔ یعنی کہ میں جو تمہیں محبت سے آراستہ کرتا ہوں، حقیقتوں سے آراستہ کرتا ہوں، یہ اتنی شدید (اہم) ہیں اور ہمیں بارگاہِ الٰہی میں لے جارہی ہیں ، لیکن ہمیں ہمیشہ یاد رکھنا ہوگا کہ یہ کھیل جدوجہد کے بارے میں ہے نہ کہ آخری نتیجہ کے بارے میں۔ اور جب آپ جدوجہد کو بھول جاتے ہیں اور سوچتے ہیں کہ آپ حتمی نتیجے کے لئے ایک شارٹ کٹ لیں گے تو یہ کھیل اِس بارے میں نہیں ہے۔ وہ جدوجہد دیکھنا چاہتے ہیں۔
وہ اس جدوجہد کے اندر کی خصوصیات دیکھنا چاہتے ہیں۔ یعنی وہ شیخ الأعظم شرف الدین (ق) کے پاس سے چلے گئے، سوائے ایک تہائی (لوگوں) کے۔ انہوں نے کہا، شیخ الأعظم، ہم اپنے بیج بو رہے ہیں۔ انہوں نے اپنے بیج بوئے۔ جیسے ہی انہوں نے پودے لگانے ختم کئے ، اُنہوں (ق) نے فرمایا یہاں آو۔ سب نے جمع ہوکر پانی لیا۔ (اُنہوں(ق) نے کہا)میں آپ کے اِس پانی پر سورۃ یٰسین سے تلاوت کرنے جارہا ہوں، آپ کی حفاظت کے لئے۔ اس پانی سے پیئیں اور میرے پیچھے چلیں، ہم ابھی چلنے والے ہیں۔ وہ داغستان سے چلتے ہوئے ترکی کی جانب گئے۔ اور ایک بھی شخص کو گولی نہیں لگی۔ ایک شخص نہیں مارا گیا۔ اور کہا جاتا ہے کہ جنگل کی ہر چیز کو گولی ماردی گئی۔ اگر کوئی پرندہ حرکت کرتا تو وہ اُس پر بھی گولی چلا دیتے۔ دشمن گاؤں کے گاؤں ذبح کرتے گئے۔
انہوں نے ایک ہتھیار بھی نہیں لیا۔ کوئی لڑائی نہیں تھی۔ انہوں نے کہا بس آپ اس پانی (کو پیئیں) ، میں پڑھنے جا رہا ہوں۔ اس پانی سے پیئیں ، میرے پیچھے چلیں اور ہم تُرکی جا رہے ہیں۔ اور وہ تمام تر سلامتی کے ساتھ تُرکی جا پہنچے۔ پہلا امتحان کیوں؟ کیونکہ اُن کے پاس ایمان ہونا چاہئے۔ اگر وہ آپ پر یقین نہیں کر رہے ہیں، اور آپ اُنکو پانی پینے کے لئے کہتے ہیں ، اور اگر جھاڑیوں میں فائرنگ ہوتی ہے تو ، وہ چیخنے لگتے ہیں تو پھر ہر ایک کو ذبح کردیا جائے گا۔ مطلب ہماری زندگی آزمائش سے متعلق ہے۔ جب اللہ (عزوجل) کچھ چاہتا ہے۔ اللہ (عزو جل) جانتا ہے کہ کیا آ رہا ہے۔ اللہ (عزوجل) اُس مشکل کو جانتا ہے جو آرہی ہے۔ اگر اِس کوڑے(بے معانی چیز) پر اعتقاد کی سطح موجود نہیں ہے تو ، حقیقی مشکلات کھولنے پر یقین کی سطح کا تصور کریں۔ ہماری دعا ہے کہ اللہ (عزوجل) ہماری رہنمائی فرمائے ، ہمیں برکت عطا فرمائے اور ہمیں ایمان کی روشنی عطا کرے۔ رسول اللہ (ﷺ) ہمیں اِن انوار سے آراستہ فرمائیں اور ہمیں نوازیں ، اور اولیاء اللہ ہمیں آراستہ کریں اور ہمیں نوازیں ، اور ہمیں اُن انوار کے ساتھ اپنے نظر میں رکھیں۔
HUB e RASOOL E#147 FAITH is to PRESERVE
Audhu billahi minash shaitan rajeem. Bismillahir Rahmanir RaheemAlhamdulillah.
Allah ('azza wa jal) gudied us to this path and to be under the flag of Sayyidina Muhammad (s), under the nazar of awliAllah. And, under Allah ('azza wa jal's) Infinite Rahmah. That Allah ('azza wa jal's) Rahmah to guide us and to dress us. And to take a path in which we try so hard to be nothing. And how shaytan continuously confuses us of our path. Audhu Billahi minash shaitan rajeem. Bismillahir rahmanir raheem. Ya ahuha ladhina amanu, amin, amanu. Means oh who you believe. Believe. Allah ('azza wa jal's) Holy Quran and the words of Sayyidina Muhammad (s) and inspirations of awliAllah, they're like a little flower bud. The seed has such a tremendous difficulty in the dirt, but as soon as you water it, with good action, good amal, through struggle and strive, it eventually can break. And once the seed breaks, the spout or the little seedling comes out, and now a fruit, a tree, a plant, a flower is going to grow. Our life is about that struggle so that we can blossom. And Allah ('azza wa jal) is giving that oh you believe, that they're infinite ranks of belief, and Allah ('azza wa jal) Wants to complete His Favours upon us. That your Islam and tasleem is an action. Is a verb.
That your life is about submitting. So I dress you and send you into the schools that teach real submission the schools of taskiya, the schools of purification, that we find ourself enrolled in them. And, reminded Mawlana Sharafudin Dagesthani. In that region, in Dagestan they had big difficulties. The Russian armies were slaughtering all of the Muslims. And they came to Shaykh Dagesthani, and said that the, these people are approaching. They're in that village, at a distance. They're coming towards our village, Ya Shaykh Dagesthani tell us what to do. He said plant your flowers. It's planting season. Um, we say it but, we're hoping that we are the people of contemplation. Shaykh Dagesthani was telling his people, that plant your seeds. He's aware of what's coming.
He's aware of the difficulties that are coming. And the people are frightened by their nature. And, difficulty within their faith, and their imaan. And they're asking the shaykh what should we do. And his reply, plant your seeds. At that time, plant the seeds. Something going to happen. There's going to be a sifting. 'Cause this path is not an easy path. And the darajat that Allah ('azza wa jal) wants to grant, is not for everyone. It's going to be a sifting. The tariqa is all about sifting. That you throw out the rocks, to keep the stones. From semi-precious stones to precious stones. They don't want rock collection. So you have to keep sifting. Keep testing. Keep testing. So then a great test that plant your seeds. Don't worry. Okay. The two-thirds of the jamaah in that region of Dagestan, they said their shaykh is crazy.
So now in the middle of this test, they begin to exhibit their true nature and their character. And this is what Allah ('azza wa jal) wants. That those people with you, they pretend to be with you, but if you squeeze a little bit, they begin to exhibit their true nature. Do they see that nature. And that's the whole purpose of testing. It wasn't about the end goal because you don't even know the end goal. It wasn't about the planting. But because they have little faith, and little understanding, they begin to find a reason in which they're fighting about the planting.
Why's he asking us to plant? What kind of coordinates is this? You're surely going to be slaughtered. Oh, he just wants the money from crops. He wants the food. He wants this or maybe he lost his coordinates, and he lost his mind. Astagfiullah azeem. They give that example so that you can visualize that what Allah ('azza wa jal) wants from us is the struggle. We don't know the end coordinates. It's not important that you think you even know the end coordinance. That you think it's about the planting, but it's about something much deeper from Allah ('azza wa jal). That as soon as Allah ('azza wa jal) Gives a coordinates, He wants to see your level of faith. Your level of struggle. Your level of tasleem and istikaam. To be firm in your feet. Firm in your belief otherwise if you crazy now, imagine what you going to be, when difficulty comes. People will be sifted and thrown out.
Their not interested in crazy people. What they're interested in, is that people who want to tasleem, and submit. Submit their craziness. Submit their doubt. Submit all of their bad characteristics, and tasleem. And say, for surely, I know nothing. I don't know my name in Allah's Presence. And I have seven names. I don't know myself and I'm with this donkey all the time, and I don't know it. How I'm going to know that shaykh. How am I going to know Prophet (s) – the most of all greatest. How am I going to know Allah ('azza wa jal). So I don't know. So what Sayyidina Yunus. “La illaha anta subhanaka inni kuntu mina dhalimeen”. Subhanaka Allahuma Ya Rabbi. Glory to be You, for I'm surely an oppressor to myself.
If that's not the dhikr of our path, it's from Qur’an. We say hundred time, but I don't think people really take heed of it. They think, oh shaykh is talking about somebody else. No. He's talking about himself. This was our path. This is my path. This is my coordinate, with my shaykh, is that I'm oppressor to myself. Ya Rabbi, if You leave me to myself, which myself is now the one whispering, this shaykh doesn't know what he's doing. Who's saying that? Is your getting inspiration from Allah ('azza wa jal) to say that shaykh doesn't know?! The shaykh is a representative of the light of Sayyidina Muhammad (s). You're coming against Allah ('azza wa jal). “Ati Allah, ati ya rasul wa ulul amr”.
Anytime in your life, that you're going to speak bad about the ulul amr. You're speaking about Prophet (s). You're speaking bad about Allah ('azza wa jal). And everytime you talk with doubt, and talk with shak, and talk with all these bad characteristics, the people around you are listening to what you're saying, and they're building their faith on that. So I know many people, they were coming and they talk so bad at their table about the Shaykhs. Hey, he doesn't know. He's like that, who like that, like that. The children are listening. The families listen. And when comes time to believe, why believe. You're just telling us all these crazy things. We don't believe in any shaykhs.
You made them now from hisbu shaytan. 'Cause they, in their heart, they pulled away from that understanding. They pulled away from these people, instead of having ithiram and love. The shaykh is busy trying to build the love of Prophet (s). The love of that example. And insaan, who becomes partnered with shaytan is continuously trying to destroy that image. Destroy its name. Destroy its value. “ Nurul anwar wa siratal asrar”. They carry the lights of Prophet (s). When you defame, and deface, and devalue them, you're taking away from Prophet (s). Who you coming against. And if you come against Prophet (s), you're coming against Allah ('azza wa jal). So means you feed the people around you garbage, and then you'd be surprised, oh. Why is everything so garbage. But if you feed with good, you feed with love. We only talked great about Mawlana Shaykh. If there was any confusion in my heart, it was my confusion. And Mawlana's great. His light immense. He represents Sayyidina Muhammad (s).
Anytime in your life you believe, this was my belief, being taught to people who listening. That should be your belief. But if you want to feed doubt, and suspicion, and effacing, and defacing, and defaming, there'll be nothing of, of imaan. They didn't have the iman in their heart to follow. They used their brain and all the bad characteristics, and said, surely you don't know what you're talking about. These coordinance you're giving to us, make no sense at this time, and they ran. They ran, and they were slaughtered in the woods. What you think was waiting for them. The shaytan is waiting for you. You think you walk away. That's why Allah ('azza wa jal), give the ayat of the Baya.Those who gave a convenant and they fulfilled their covenant with Allah ('azza wa jal), they're truly successful. And those who broke their covenant, broke it to the demise of their own soul. Mean what Allah ('azza wa jal) want for us. Don't separate.
Don't lift your hand. Lift your hand means don't even lose your faith. What's coming is unimaginable. And then so the turuqs, everything about their operation is to test. The one making sandwiches downstairs, we're not a sandwich shop. You gotta be crazy if that's all you saw of it. We didn't come into this life and left this life, and he didn't sit in this life, and leave this life to go back to Allah ('azza wa jal) that he makes a good panini with garlic but goes back to Allah ('azza wa jal) in complete tasleem. And in the old days, they'd have a "baag", and a farm they had a pile of bricks. And there's hundred bricks on this side, they say move these bricks to this side. Then you move the bricks to this side – say I don't want it there. No, no. I wanted all the bricks to that side. Then you move the bricks to that side. It wasn't about the shaykh doesn't know where he wants these bricks. It was about Allah ('azza wa jal) seeing your struggle.
As soon as you struggle, your true character comes out. When you sit in leisure, and everything great, and somebody giving you samosas and you're having your tea, you talk very sweet. As soon as they make you to go through a grind, and begin to test you in your grind, and they grind you, all your craziness comes out. All your bad talk comes out. All your doubts, and everything is coming out of you. That's what they want you to see. The turuq is not about the end result, because you don't know the end result. You sit with the shaykh, and say I'm trying to get a job. He tell you to apply for every ridiculous position. Shaykh don't know what he's talking about. It wasn't about even you finding a job.
Maybe Allah doesn't want you to have a job. Yeah because then the grind become more difficult. Can you imagine struggling with no job. Then you're sweating and angry becomes more. Then they want to see and look into the heart. Allah ('azza wa jal) looking into the heart. That he's got a lot of complaints when he's being grinded. Or if he's perfected, he has very little complaints. He says alhamdulillah, Allah ('azza wa jal) Providing for me. I'm eating. I'm not starving. I have a roof over my head. It just being postponed, postponed, postponed to grind, to grind, to grind. To see where the characteristic is. So means the turuq is not about the end result. Don't think you're clever and you figured it out.
Your head has no understanding. This was from the example of Nabi Musa ('Alayhi Salam). He didn't understand the coordinance. Everything he's talking about with Sayyidina Khidr ('alayhi salam), he's thinking he understands. He's going to teach Sayyidina Khidr about shariah. So this wasn't about that. This was about you following, being patient and being tested. And in the testing, want to see your character. Not me. There are forty above that are watching you. They watch you when you go home. And they watch you when you're talking. And they watch you when you're talking to your family. And they watch every aspect of what you're doing to see if that quality is there, and that station is being achieved. Because only through the grinding, Allah ('azza wa jal) can see the goodness of character. 'Cause everybody is sweet when everything is sweet. But when you are sad, and you lose faith, are you still sweet? Do you give up in your belief in Allah ('azza wa jal). Your love for Sayyidina Muhammad (s).
Doubt in AwliAllah and pious people who opened everything for you. You look left and right for you. How everything opened. How that baraka is dressing everything and that you find yourself sitting in circles of paradise. You could be in night clubs right now. It is the glue that binds your entire family. For if you doubt, then you leave. Look at all the families that have no glue, and everybody is in a divorce. Everything is in a separation. And the children can't stand the sight of their own parents. It is a glue that bind because Allah ('azza wa jal) Holy Quran. “Don't separate. Hold tight to the rope of Allah ('azza wa jal) and don't separate”. These are the people of love. Hub lilah, the people of the rope and hubb is the same letters. Means if you keep the company of the people of love, that immense love is a glue that binds all our families. All our relationship. Why because Allah ('azza wa jal). You can't make anyone love you, but when you love Allah ('aza wa jal), He makes all of creation to love you. Everything in creation loves you. If Allah ('azza wa jal) say, I love that one. Everything in its being will love you. The children are attracted to you. When you come home, they want to see you. Why? Because they are mazloom and pure, and Allah put that love immensely in their heart. Like a sponge they want to be with that love.
So people stay together. Eh, if Allah ('azza wa jal) Pull that love, and Say, you go to hizbu shaytan and take the hand of shaytan, is there any love? Your children will hate you. Your spouse will hate you and this dunya will hate you. That's why Allah ('azza wa jal) Says then, you damage to your own soul. Means what I'm dressing you of mohabbat. Of, of realities is so immense and taking us into the Divinely Presence, but we always have to remember, this is. This game is about the struggle and not the end result. And when you forget about the struggle and think you'll make a shortcut to the end result, that's not what this game is about. They want to see the struggle.
They want to see the characteristics within that struggle. Means they walked away from. Grandshaykh Sharafuddin accept one-third. They said Grandshaykh, we're putting our seeds. They put their seeds. As soon as they finished their planting, he said come here. Everybody gathered and took water. I'm going to recite from Suratal Yasin upon this water as a protection for you, drink from this water and follow me, we're walking through now. They walked from Dagestan all the way to Turkey. And not one person was shot. Not one person was killed. And he said that everything in the forest was shot. If a bird moved, they were shooting at it. They were slaughtering from village to village.
They didn't take a single weapon. Not there was no fighting. He said just you read on this water, I'm going to read. He drink from this water, follow me and we're going into Turkey. And they walked the whole way to Turkey, all of them safe. Why the first test? Because they have to have imaan. If they're not believing in you, you tell me to drink that water, and they start shooting at in the bushes, I'm screaming and everybody going to be slaughtered. Means our life is about testing. When Allah ('azza wa jal) wants something. Allah ('azza wa jal) knows what's coming. Allah ('azza wa jal) knows the difficulty that coming. If the level of belief is not there on this garbage, imagine the level of belief when real difficulty opens. We pray that Allah ('azza wa jal) Guide us, Bless us and Grant us the lights of faith. Prophet (s) dress us and bless us from those lights, and awliAllah dress us and bless us, and keep us under their nazar with those lights. Ila sharafin Nabi (s) wa sahibi ikaram. Wa ma fee shaykh ina fee tariqati Naqshbandi atil aliya wa sayyiri wa sadatina wa siddiqeen. Al Fatiha.