
Urdu – Divinely Pen – Qaf and Qalam ق –قرآن مجید کا " ق " اللہ (عزوجل) ک…
Divinely Pen – Qaf and Qalam 🖋🧡
ق –قرآن مجید کا " ق " اللہ (عزوجل) کی قدرۃہے: یعنی "ق" طاقت کا سرچشمہ ہےاور یہ "ق" اللہ (عزوجل) کی قدرتِ الہیہ، اللہ (عزوجل) کی طاقت کا سمندر ہے جو اس انرجی اور اس نور کا ماخذ ہے ۔ یہ جاری ہے –کہاں سے جاری ہے؟ ،یہ بعد میں بیان کریں گے۔ لیکن (ابھی ) یہ سمجھنا ہےکہ ہم اس "ق" سے سیراب ہوتے ہیں ۔ قرآن مجید میں اللہ (عزوجل) کا ارشاد ہے:
ق ۚ وَالْقُرْآنِ الْمَجِيدِ۞
ق ، قسم ہے قرآنِ مجید کی۞
(سورۃ ق آیت:۱)
یعنی ہمیں "ق" کی طرف متوجہ کرنے کیلئے کہ یہ "ق" بحر القدرۃ (طاقت کے سمندروں ) کا منبع ہے اور ہم ان انوارات سے مستفیض ہونا چاہتے ہیں۔
"ق" قرآن مجید کے "ن" کو روشن کرتا ہے : یہ "ق" قرآن مجید کے "ن" کو منور کرتا ہے ۔ اس (قرآن مجید) کے "ن" سے جو نور تشریف لارہا ہے ، وہ کسی دوسرے نور کی طرح نہیں ہے– نور کی مختلف پرتیں اور سطحیں ہیں– لیکن یہ "ن" اور یہ نور "ق" کے ذریعے آرہا ہے۔ یہی وہ نور ہے جس سے ہم مستفیض ہونا چاہتے ہیں، یہی وہ نور ہے جس میں روح کو اپنےابدی حقائق کا لبادہ ملتا ہے۔
قرآن مجید کی تلاوت کرتے ہوئے اس پرغور کیجیئے: تب مولانا شیخ (قدس اللہ سرہ ) ہمیں ہدایت فرما رہے ہیں کہ (قرآن مجید کو )سمجھیں، کیونکہ ہم ان حقائق سے فیض چاہتے ہیں۔ صرف فرقان (قرآن) تھامے ہوئے پڑھتے رہنا اور سمجھنے کی کوشش نہ کرنا؟ برس ہا برس، سال ہا سال ، تم اسے پڑھتےرہے لیکن غور نہیں کرتے اور دل سے تفکر نہیں کرتےکہ یہ حروف کیا ہیں؟ یہ الفاظ کیا ہیں؟ یہ طاقتیں کیا ہیں؟ طاقت کے یہ سمندر کیا ہیں؟ کیسی روشنی اور نور ہے۔ اور میں اس نور تک، قرآن مجید کے راز تک کیسے رسائی حاصل کروں گا ؟
اولیا٫ اللہ کیوں قرآن مجید کا راز تھامے ہوئے ہیں؟ جبکہ تم اور میں ، ہم سب ایک ہی کتاب پڑھتے ہیں لیکن ہم یہ حقیقت کیوں نہیں پا رہے۔ اس حقیقت کا تجربہ کیوں نہیں کر پارہے ؟ یعنی وہ (اولیا٫ اللہ) ہمیں تعلیم دیتے ہیں کہ (اپنا) تفکر اور غور و فکر کریں۔ آپ اس " ق ۚ وَالْقُرْآنِ الْمَجِيدِ۞" کے ذریعے سیراب ہونا چاہتے ہیں؟ یہ بارش "ن" پر نازل ہو رہی ہے ، وہ نور (روشنی) ہمیں شاداب کرتی ہے ۔
نَ ْ وَالْقَلَمِ –اللہ (عزوجل) قلم کی گواہی دیتا ہے: پھر اس "نون" کو کیسے سمجھا جائے؟ سورۃالقلم۔
نَ ْ وَالْقَلَمِ وَمَا يَسْطُرُونَ ۞
نون ، قلم کی قَسم اور اُس (مضمون) کی قَسم جو (فرشتے) لکھتے ہیں۞
[سورة القلم، آیت :۱]
یعنی اب یہ ایک بڑا سمندر ہو گیا– آپ "ن" چاہتے ہیں، اللہ (عزوجل) قلم کی گواہی دیتا ہے۔ تو ایک …کہاوت ہے ،قلم تلوار سے زیادہ طاقتور ہے، تو قلم کی زندگی گزاریں ، طالب علم بننے کی زندگی کریں؛ علم اور حقائق کی تلاش میں زندگی گزاریں۔ حقائق تک پہنچنے کے لئے آپ جتنا قلم استعمال کرتے ہیں ، اتنا ہی ہم مشتاق (سالک ) بنتے چلے جاتے ہیں ۔ جب ہم قلم استعمال کرتے ہیں تو ، یہ ہمیں تعلیم دینا شروع کردیتا ہے کہ قلم ظہور کا ایک راز ہے۔ ہماری تخلیق کی عظمت انگوٹھے میں ہے۔ ہمیں بندر اور بن مانس سے جو چیز الگ کرتی ہے وہ ایک انگوٹھا ہے تاکہ ہم قلم پکڑ سکیں۔تو قلم (سے) جیسے ہی تم لکھتے ہو ، کچھ ظاہر ہو رہا ہے۔ جیسے ہی تم ڈرائینگ کرتے ہو ، کچھ ظاہر ہو رہا ہے۔ یعنی قلم کی حقیقت عالمِ مادیت میں ہے ۔ لہذا ہم زندگی تلاش میں گُزارتے ہیں–ایک ایسی زندگی جو حقائق تک پہنچنے اور وہاں پہنچنے کی طلب میں گُزرتی ہے ۔ ہمیشہ حقائق کے طالب علم بننے ، اسی طرف آگے بڑھنے کی زندگی گزارتے ہیں۔
اللہ (عزوجل)کا " قلم " سے کیا مطلب ہے؟
پھرحضرت ِمولانا شیخ یہ درس فرمانا شروع کرتے ہیں : ہمیشہ مادیت سے بالاتر ہو کر تفکر کرو–وقت کی قید سے آزاد حقیقت ( پر تفکر کرو)۔ اللہ (عزوجل) کا "قلم"سے کیا مطلب ہے–آسمان میں کوئی ہاتھ نہیں جومصوری کر رہا ہے۔ مطلب یہ ہے کہ ہر ایک حرف کسی نہ کسی شئے کا خزینہ ہے ۔ ہم پہلے بھی بیان کر چکے: تم کہو یہ کیک ہے۔ اور سب کہیں: اوہ مجھے پہلے سے اس کیک کا پتہ ہے ۔نہیں،لیکن کیک کیسے بنا، یہ اہم ہے – کیونکہ ہمارے پاس اجزا٫، میدہ ، نمک ، چینی ہوتے ہیں۔ کیا اجزا٫ (عناصر ) ہیں جو اسے طاقتور بناتے ہیں؟ لہذا جب ہم وقت سے آزادحقیقت کی طرف جاتے ہیں تب ،قلم اب مادی قلم جیسی اہمیت نہیں رکھتا، لیکن اس کے اندر ایک حقیقت اور ایک راز ہونا ضروری ہے۔
قلم ان حروف سے بنا ہے–: ق ، ل ، م
"ق" قدرہ ہے اور طاقت کا سرچشمہ ہے جو قرآن مجید کاظہور عمل میں لاتا ہے : پھر حضرت ِمولانا شیخ کی تعلیمات درس دینا شروع کرتی ہیں: ٹھیک ہے قلم ، ہم یہ سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ اس "نون" تک کیسے پہنچیں کہ اس قلم میں "ق" ہے۔ ایک بار پھر ، یہ "ق" ظاہر ہورہا ہے ، " ق ۚ وَالْقُرْآنِ الْمَجِيدِ ۞ " ق ، قسم ہے قرآنِ مجید کی۞ [سورۃ ق آیت:۱] یعنی اللہ (عزوجل) ہمیں ہدایت دے رہا ہے کہ جب تم اس "ق" کو دیکھو تو یہ ایک قدرہ ہے۔ یہ اللہ (عزوجل) کی قدرتِ الہیہ ہے۔ یہ طاقت کا مرکز ہے جو اس قرآن کو سامنے لا رہا ہے۔ اور یہی وجہ ہے کہ قرآن مجید –یہ طاقت کا مرکز ہے؛ جو ہر چیز پر محیط ہے۔ اللہ (عزوجل) فرماتا ہے ، چاہے یہ زندہ ہوں یا مردہ ، کہ ہم بے جان کو زندگی بخش سکتے ہیں' ، سب کچھ اس میں شامل ہے، کتاب میں نہیں بلکہ اللہ (عزوجل) کے قدرۃ ، طاقت کے سمندروں میں اور اللہ عزوجل کے لاتخلیق بیانِ الہی میں موجود ہے۔ ہمیں یہ ہمیشہ اپنے دلوں میں یاد رہتا ہے: یہ لاتخلیق بیانِ الہی ہے۔
" ل" لسان الحق ہے–زبانِ حق: وہ "ق" ایک "ل" کی جانب بڑھ رہا ہے؛ "ل" کی تعبیر زبان ہے؛ لسان الحق (زبانِ حق) کیونکہ اللہ (عزوجل) ایک پوشیدہ خزانہ ہے جس نے چاہا کہ پہچانا جائے۔
كُنْت كَنْزاً مخفيا فَأَحْبَبْت أَنْ أُعْرَفَ؛ فَخَلَقْت خَلْقاً فَعَرَّفْتهمْ بِي فَعَرَفُونِي
میں ایک چھپا ہوا خزانہ تھا میں نے چاہا کہ میں پہچانا جاؤں پس میں نے مخلوق کو تخلیق کیا… [حدیث القدسی]
اللہ (عزوجل) کائنات میں کسی جگہ سے بات نہیں کر رہا ہے جہاں سے آواز ظاہر ہو رہی ہے ، بلکہ اللہ (عزوجل) ہمیں ہدایت دے رہا ہے کہ ایک لسان ضرور ہونی چاہئے ، میرے لئے ایسی زبان ہونی چاہئے جو میرےحقائق ظاہر کرے۔ بس "ق" اور "ل" کے درمیان۔
اگر قرآن مجید ایک پہاڑ پر نازل ہوتا تو وہ ریزہ، ریزہ ہوجاتا: اللہ (عزوجل) قرآن مجید میں فرماتا ہے: ’ اگر میں اپنے قرآن کو پہاڑ پر نازل کر دیتا‘ ، کیونکہ ہم مخلوق میں بہت چھوٹے ہیں۔ ہم ماؤنٹ ایورسٹ اور یہ ہوا میں کتنے ہزاروں فٹ کا فاصلہ ہے، اسکے بارےسوچتے ہیں ۔ اللہ (عزوجل) کا فرمان ہے کہ ”اگر میں اپنے قرآن کو پہاڑ پر نازل کرتا – خاشیہ–تو وہ خاک ہو جاتا۔“ لیکن، سیدنا محمدﷺ کے قلبِ مبارک میں تشریف لاتا ہے اور کچھ بھی نہیں، وہ ثابت قدم ہیں۔
لَوْ أَنزَلْنَا هَذَا الْقُرْآنَ عَلَى جَبَلٍ لَّرَأَيْتَهُ خَاشِعًا مُّتَصَدِّعًا مِّنْ خَشْيَةِ اللَّهِ وَتِلْكَ الْأَمْثَالُ نَضْرِبُهَا لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ يَتَفَكَّرُونَ ۞
اگر ہم یہ قرآن کسی پہاڑ پر نازل فرماتے تو (اے مخاطب!) تو اسے دیکھتا کہ وہ اﷲ کے خوف سے جھک جاتا، پھٹ کر پاش پاش ہوجاتا، اور یہ مثالیں ہم لوگوں کے لئے بیان کر رہے ہیں تاکہ وہ غور و فکر کریں۞
[سورۃ الحشر آیت: ۲۱]
اللہ عزوجل کے "قل" کو سیدنا محمد ﷺکےسوا کوئی نہیں تھام سکتا:
اب ہم نبی کریمﷺ کی عظمت سمجھنے لگے ہیں کہ (آنحضرتﷺ نے ) مخلوق کو قرآن مجید سے روشناس کیا ہے ، مادی طور پر ظاہر کیا ہے–لیکن آپ نے عالمِ نور میں کیا ظاہر کیا؟ اللہ (عزوجل) درس دے رہا ہے: وہ "ق" اور "ل" جب وہ اکٹھے ہوجاتے ہیں ، تو یہ "قل" کی علامت ہے۔ "قل" کا مطلب ہے : کہنا۔اللہ (عزوجل) کا قُلِّ ایزدی– کوئی اسے تھام نہیں سکتا ۔ ایسا کوئی فرشتہ نہیں ہے جو اللہ (عزوجل) کے "قل" کو تھام سکے؛ کوئی نبی ایسا نہیں جو اللہ (عزوجل) کے "قل "کو تھام سکے۔ کوئی انسان یا مخلوق میں ایسی کوئی شئے نہیں جو اللہ (عزوجل) کے "قل" کو تھام سکے یا اسکا احاطہ کر سکے– سوائے سیدنا محمدﷺ کے قلبِ مبارک کے ۔
قلم = قل میم: اے ( حبیب، سیدنا) محمد ﷺ کہیئے!
قلم = "قل" م
اللہ (عزوجل) نے اس کی وضاحت فرمائی ہے ، کیونکہ قلم "م" سے "قل" ہے۔ "قل" خود کو "م" کی جانب کررہا ہے۔ لفظ "م" کو اگر دیکھو تو ایک قلم جیسا دکھائی دیتا ہے۔ "م" سے چھڑی ( کی مانند نوک) نکل رہی ہے وہ اللہ (عزوجل) کا قلم ہے ۔ اللہ (عزوجل) کے اظہار کا سمندر ہے۔ جب اللہ (عزوجل ) ظاہر کرنا چاہتا ہے اور تخلیق کو ظاہر کرنا چاہتا ہے ، تو عالمِ ارواح میں نبی کریم ﷺ کے قلبِ مبارک میں صرف ، "قل" ہوتا ہے ، اور سیدنا محمد ﷺ، کن فیکون۔ یعنی یہ فوری طور پر اللہ (عزوجل ) کے حکم سے ظاہر ہو جاتا ہے۔
إِنَّمَا أَمْرُهُ إِذَا أَرَادَ شَيْئًا أَنْ يَقُولَ لَهُ كُنْ فَيَكُونُ۞
اس کا امرِ (تخلیق) فقط یہ ہے کہ جب وہ کسی شے کو (پیدا فرمانا) چاہتا ہے تو اسے فرماتا ہے: ہو جا، پس وہ فوراً (موجود یا ظاہر) ہو جاتی ہے (اور ہوتی چلی جاتی ہے) ۞
[سورۃ یٰسین، آیت : ۸۲]
قلم القدرۃ–طاقت کا قلم! تمکین کا قلم ! جس کے قلب ِ اطہر کے ذریعے ظہور ہے۔ وہ نور (روشنی) ہے ۔ وہ نورِ محمدیہ ﷺ ہے۔ ہم اسی نور تک پہنچنے کی کوشش کر رہے ہیں ؛ قرآن مجید تک پہنچنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
‘نہ تو میری جنت اور نہ ہی میری زمین میرا احاطہ کر سکتی ہے، لیکن میرے مومن کا دل– قلبِ مبارک نبی کریم، سیدنا محمد ﷺ: اور اللہ (عزوجل) ہمیں ہدایت دے رہا ہے کہ ، 'تم جو چاہتے ہو، میں بہشت میں نہیں ہوں اور میں زمین پر نہیں ہوں ، لیکن میں قلب ِمومن میں بستا ہوں۔ اور اللہ (عزوجل) کا مومن کون ہے؟؟ سیدنا محمد ﷺ.
مَا وَسِعَنِيْ لَا سَمَائِيْ ولا اَرْضِيْ وَلَكِنْ وَسِعَنِيْ قَلْبِ عَبْدِيْ اَلْمُؤْمِنْ
"نہ تو میں آفاق اور نہ ہی میں زمین میں سما سکتا ہوں،لیکن اپنے مومن بندے کے قلب میں سما جاتا ہوں۔" (حدیث القدسی میں حضرت سیدنا محمد ﷺ نے بیان فرمایا ہے۔)
یعنی وہ ہمیں راستہ دکھانے کا آغاز کرتے ہیں، کہ تم اللہ (عزوجل) کو کس شئے میں تلاش کر رہے ہو؟ جن حقائق کی تمہیں تلاش ہے وہ سیدنا محمد ﷺ کے قلبِ مبارک میں ہیں۔ سیدنا محمدﷺ کے قلبِ اطہر میں داخل ہونے کے لئے ، اُن کی نظرِ کرم میں رہنے کے لئے، ایک تشریف ، ایک احترام ، محبت ، درودوسلام مستقل طور پر ہونے چاہیئے کیونکہ یہ ہمیں اُس نور سے ڈھانپنے لگتے ہیں۔جب ہم نبی کریم ﷺ کی عظمت کو سمجھنے لگتے ہیں ، اور( محوِ حیرت ہیں) کہ کیسے نبی کریم ﷺ کی روح ، اللہ( عزوجل ) کے تخلیق کے دائرے سے آزاد کلام ِ الہی کو ظاہر کرتی ہے ، یہ عظمت النبی ﷺ ہے۔ اللہ (عزوجل) کی مخلوق کے دائرے سے آزاد طاقت جو تخلیق نہیں ہوئی ہے۔ اُس کا قرآن مجید ، اس کا بحر القدرۃ، رسول ِ کریم ﷺ کے قلب مبارک سے گزر رہا ہے۔ یہ کیسے ممکن ہے؟ یہ تخیل سے بالاتر ہے۔
اگر تم چاہتے ہو کہ اللہ (عزوجل) تم سے محبت کرے تو، سیدنا محمدﷺ سے محبت اور انکی پیروی کرو : جب اللہ (عزوجل) چاہتا ہے کہ پہچانا جائےتو ، سیدنا محمدﷺکے قلب سے پہچانا جاتا ہے۔ تو وہ(اولیاء اللہ) ہمیں ہدایت دینا شروع کردیتے ہیں کہ ، یہ صلوٰت (درود شریف ) کی طاقت ہے ۔ یہ میلادالنبیﷺ کی طاقت ہے ۔یہ نبی کریم ﷺکی محبت کی طاقت ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ(عزوجل) فرماتا ہے:
قُلْ إِن كُنتُمْ تُحِبُّونَ اللّهَ فَاتَّبِعُونِي يُحْبِبْكُمُ اللّهُ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ وَاللّهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ ۞
(اے حبیب!) آپ فرما دیں: اگر تم اﷲ سے محبت کرتے ہو تو میری پیروی کرو تب اﷲ تمہیں (اپنا) محبوب بنا لے گا اور تمہارے لئے تمہارے گناہ معاف فرما دے گا، اور اﷲ نہایت بخشنے والا مہربان ہے۞
[سورۃ آل عمران، آیت ۳۱]
تم اس محبت تک پہنچنا چاہتے ہو ، تم میری محبتِ الہیہ تک پہنچنا چاہتے ہو ، تم میرے بحرِ القدرہ تک پہنچنا چاہتے ہو ، خود کو نبی کریم ﷺکی جانب موڑ دو۔
سیدنا محمدﷺ تمہیں اسلام ، ایمان اور احسان کی تعلیم دیں گے: جب تم خود کو نبی کریم ﷺ کی طرف موڑو گے تو ، وہ ہمارے اسلام کو ٹھیک کرنے والے ہیں، ہمیں تابعدار بنائیں گے۔ پھر وہ ہمارے ایمان کو ٹھیک کریں گے ، جب آنحضرتﷺ نے اپنے صحابی کو تعلیم دی کہ : تمہارا ایمان محبت پر مبنی ہے ، اگر تم مجھے اپنی ذات سے زیادہ محبت نہیں کرتے، تو ایمان کمزور ہے ۔
لاَ يُؤْمِنُ أَحَدُكُمْ حَتَّى أَكُونَ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْ وَالِدِهِ وَوَلَدِهِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ۔
"تم میں سے کسی شخص کا ایمان اس وقت تک مکمل نہیں ہو گا جب تک کہ وہ مجھے اپنے باپ ، اپنی اولاد اور تمام انسانیت سے زیادہ محبت نہ کرے۔” سیدنا محمدﷺ
یعنی ، تب نبی کریم ﷺ ہمیں اپنے ایمان کی طرف ہدایت کرتے ہیں کہ ہمیں سیدنا محمد ﷺسے اپنی ذات سے بڑھ کر پیار کرنا ہے۔ ہمارے اسلام اور ہمارے ایمان کی اصلاح کے ساتھ – تب یہ دارالاحسان ، کاملیت کا مسکن بن جاتا ہے کہ اس طرح عبادت کرنا جیسے کہ آپ اللہ (عزوجل) کو دیکھتے ہو۔ اگر آپ اللہ (عزوجل) کو نہیں دیکھتے ہیں تو جان لو کہ وہ آپ کو دیکھتا ہے۔
حضرت شیخ سید نور جان (قَدس اللہ سِرّہٗ)🧡 🖋
Urdu Transliteration :
🧡 🖋
Qaaf –Quran e Majeed ka"Qaaf" Allah ( azzwajal ) ki qudra ha:Qudra se murad Allah AJ ki taqat (qudrat e ilaahia) ha. yani"Qaaf" taaqat ka sarchashma hai aur yeh"qaaf" Allah ( azzwajal ) ki qudrat e ilaahia, Allah ( azzwajal ) ki taaqat ka samandar hai jo is energy aur is noor ka maakhaz hai. yeh jari hai kahan se jari hai ?, yeh baad mein bayan karen ge. lekin ( abhi ) yeh samjhna hai ke hum is"qaaf" se sairaab hotay hain. quran Majeed mein Allah ( azzwajal ) ka irshad hai
QAAF,Qasam hai quran e Majeed ki۞ (surah Qaaf :ayat :1)
yani hamein"qaaf" ki taraf mutwajjah karne ke liye ke yeh"Qaaf" bahar ul qudra( taaqat ke samndron ) ka manba hai aur hum on anwarat se mustfiz hona chahtay hain .
" Qaaf" quran Majeed ke" noon" ko roshan karta hai : yeh"qaaf" quran Majeed ke" noon" ko Munawar karta hai. is ( quran Majeed ) ke" noon" se jo noor tashreef larha hai, woh kisi dosray noor ki terhan nahi hai – noor ki mukhtalif prtin aur sathein hain– lekin yeh" noon" aur yeh noor"qaaf" ke zariye araha hai. yahi woh noor hai jis se hum mustfiz hona chahtay hain, yahi woh noor hai jis mein rooh ko –apne abdi haqayiq ka libada milta hai
quran Majeed ki talawat karte hue ayaat per ghor kijiye : tab Mawlana Sheikh ( Quds Allahu Sirrah ) hamein hidaayat farma rahay hain ke ( quran Majeed ko ) samjhain, kyunkay hum un haqayiq se Faiz chahtay hain. sirf Furqan ( quran ) thaamay hue parhte rehna aur samaghnay ki koshish na karna? baras ha baras, saal ha saal, tum usay parhte rahay lekin ghor nahi karte aur dil se tafakkar nahi karte ke yeh huroof kya hain? yeh alfaaz kya hain? yeh taqaten kya hain? taaqat ke yeh samandar kya hain? kaisi roshni aur noor hai.aur mein is noor taq, quran Majeed ke raaz taq kaisay rasai haasil karoon ga ?
Awliya Allah kyun quran Majeed ka raaz thaamay hue hain? jabkay tum aur mein, hum sab aik hi kitaab parhte hain lekin hum yeh haqeeqat kyun nahi pa rahay. iss haqeeqat ka tajurbah kyun nahi kar parhe? yani woh (Awliya Allah ) hamein taleem dete hain ke ( apna ) tafakkar aur ghor o fikar karen. aap is"qaaf" ke zariye sairaab hona chahtay hain? yeh barish" noon" par nazil ho rahi hai, woh noor ( roshni ) hamein shadaab karti hai
Noon wal Qalam, Allah ( azzwajal ) qalam ki gawahi deta hai : phir is" noon" ko kaisay samjha jaye?
"Noon wal Qalam wa ma yastu'roon"(qalam:01)
Yani ab yeh aik bara samandar ho gya– aap" noon" chahtay hain, Allah ( azzwajal ) qalam ki gawahi deta hai. to aik(baat ye hui) apni zindagi mein-jesay kahawat hai, qalam talwar se ziyada taaqatwar hai, to qalam ki zindagi guzarain, taalib ilm ban'nay ki zindagi karein, ilm aur haqayiq ki talaash mein zindagi guzarain.Haqayiq tak pounchanay ke liye aap jitna qalam istemaal karte hain, itna hi hum mushtaq ( salik ) bantay chalay jatay hain. jab hum qalam istemaal karte hain to, yeh hamein taleem dena shuru kardaita hai ke qalam zahuur ka aik raaz hai. hamari takhleeq ki Azmat angothay mein hai. hamein bandar aur bin manas se jo cheez alag karti hai woh aik anghutha hai taakay hum qalam pakar saken.Tou qalam ( se ) jaisay hi tum likhte ho, kuch zahir ho raha hai. jaisay hi tum drawing karte ho, kuch zahir ho raha hai. yani qalam ki haqeeqat aalmِ madiyat mein hai. lehaza hum zindagi talaash mein guzartay hain aik aisi zindagi jo haqayiq tak pounchanay aur wahan pounchanay ki talabb mein Guzarti hai. hamesha haqayiq ke taalib e ilm ban'nay, isi taraf agay bherne ki zindagi guzartay hain.
Allah AJ ka Qalam se kia matlab ha?
Phir Hazrat e Mawlana Shaykh ye dars farmana shuru krte hain :hamesha maadiyat se bala tar hu kr tafakurr kru-waqt ki qaid se azad haqeeqat. Allah AJ ka qalam se kia mtlab ha-Asman mein koi hath nhi jo musawwari kr rha ha mtlab ye ha ke har aik harf ksi na kasi shay ka hazina ha hum pehle bhi byan kr chuke :tum khu ye cake ha aur sab kahein Ohh mjhe pehle se is cake ka pta ha nhi, lekin cake kese bna, ye eham ha -kyun ke hmaray pass ajzaa, maida, namak, cheeni, hoty hain kia ajza (anasir) hein jo issay taqatwar bnate hain? Lehaza jb hum waqt se azad haqeeqat ki traf jate hain tb, qalam ab madi qalam jesi ahmiyat nhi rkhta, lekin iske andar aik haqeeqat aur aik raz hona zaruri ha.
Qalam in haroof se bna ha :- QAAF, LAAM, MEEM!
QAAF qudra ha aur taqat ka sarchashma ha ju Quran e Majeed ka zahoor amal mein lata ha. Phr Hazrat e Mawlana Shaykh ki taleemat dars dena shuru krti hain :theek ha qalam, hm ye smjhne ki koshish kr rhe hein ke iss "Noon" tk kesy phunchein-ke iss qalam mein qaaf ha, aik bar phr ye 'Qaaf' zahir ho raha ha, yni Allah AJ hmein hidayat de rha ha ke jb tm iss "qaaf" ko dekhu tu ye aik qudrah ha, ye Allah AJ ki qudrat e ilaahia ha ye taqat ka markaz ha jo is quran ko samne la raha ha, jo har cheez pr muheet ha, Allah AJ frmata ha, chahy ye zinda hun ya murda ke hm bejan ko zindagi bakhsh skte hein, sb kuch ismein shamil ha kitab mein nahi blky Allah AJ ke qudra, taqat ke samandaroo mein aur Allah AJ ke la takhleeq bayan e ilaahi mein mojood ha. hamein ye hamesha apnay dilon mein yad rehta ha :ye la takhliq bayan e ilahi ha.
LAAM lisanul Haq ha-zuban e Haqq!
Wo "qaaf" aik "laam" ki janib barh rha ha; "laam" ki tabir zuban ha lisan ul haq (zuban e haq) kyun ke Allah AJ aik poshida hazana ha jis ne chaha je pehchana jae;"Mein aik chupa hua hazana tua m ne chaha ke mein pehchana jaon pas m ne makhloq ko takhliq kia"-hadees al qudi
Allah AJ iss kainat mein ksi jagah se baat nhi kr raha ha jahan se awaz zahir ho rhi ha, blky Allah AJ hmein hidayat De rha ha ke aik lisan zaroor honi chahiye, mere liye aisi zuban honi chahiye jo mere haqaiq zahir kre, bs "Qaaf" aur "Laam" ke drmiyan.agr quran majeed aik pahar per nazil hota tu wo raiza, raiza hojata :Allah AJ Quran Majeed mein frmata ha…. 'Agr m apnay quran ko pahar pr nazil krdeta 'kyun ke hm makhlooq m bht chotay hain, hm mount everest aur hawa mein kitne hazaron feet ka fasla ha iske baray mein sochte hain. Allah AJ ka frman ha ke "agr mein apnay Quran ko pahar pr nazil krta-khaashia- tu wo khak hojata"lekin sayyidina Muhammad Sallallahu Alayhi wa sallam ke qalb e Mubarak m tashreef lata ha aur kuch bhi nhi, wo saabit qadam hain.
Law anzalnaa haazal quraana 'alaa jabilil lara aytahoo khaashi'am muta saddi'am min khashiyatil laah; wa tilkal amsaalu nadribuhaa linnaasi la'allahum yatafakaroon (59:21)
"Agr hm iss quran ko pahar pr utaar dete, tu ap ne isay (iski taqat se) matti ko khtm krne ke liye dekha hota, aur in misalon ko hm logon ke samne paish krte hain ke shaid wo is Par ghor kreinge"
Allah AJ ke" QUL " ko Sayyidina Muhammad Sallallahu Alayhi wa sallam ke siwa koi nhi thaam skta:
Ab hm Nabi Kareem SAW ki azmat smjhne lge hain ke (AaHazrat Sallallahu Alayhi wassallam ne)makhlooq ko Quran Majeed se roshnaas kia ha, madi tor per zahir kia ha-lekin apnay Alam e nur mein kia zahir kia? ALLAH AJ dars De rha ha :wo "Qaaf" aur "Laam" jb wo ikathe hojatay hain, tu ye"Qul" ki alamat ha, Qul ka mtlab ha :kehna-Allah AJ ka Qull e aizdi -koi isay tham nhi skta, aisa koi farishta nhi ha jo Allah AJ ke "QUL" ko tham sakay; koi Nabi aisa nhi jo Allah AJ ke "QUL" ko tham sky, koi insan ya makhlooq mein aisi koi shay nhi jo Allah AJ ke "qul" ko tham sky ya iska ihata kr ske -siway Sayyidina Muhammad Sallallahu Alayhi wasallam ke qalb e Mubarak ke-
QALAM= QUL MEEM AY HABIB SAYYIDINA MUHAMMAD SALLALLAHU ALAYHI WASALLAM KEHYE!
QALAM= "QUL" MEEM!
Allah AJ ne iski wazahat ki ha, kyun ke qlam "meem" se "Qul" ha. "QUL" khudko "Meem" ki janib kr rha ha, lafz "Meem" ko agr dekhu tu ye qalam jesa dikhai deta ha, "Meem" se chari(ki manind nok) nikal rhi ha. Wo Allah AJ ka qalam ha. Allah AJ ke izhar ka samandar ha jab Allah AJ zahir krna chahta ha aur takhliq ko zahir krna chahta ha tu alam e arwah mein Nabi Kareem Sallallahu Alayhi wasallam ke qalab e Mubarak mein srf "Qul" hota ha, aur Sayyidina Muhammad Sallallahu Alayhi wasallam kun faya koon- yani ye fori tor per Allah AJ ke hukam se zahir hojata ha.
(Surah Yasin:82)Innamaa amruhooo izaaa araada shai'an ai-yaqoola lahoo kun fa-yakoon
Qalam Al Qudra -Taqat ka qalam! Tamkeen ka qalam! Jiskay Qalb e At'har ke zariye zahoor ha. Wo Nur(roshni) ha. Wo Muhammadan Nur ha, hm isi nur tk phunchnay ki koshish kr rhe hain; Quran e Majeed tk phunchnay ki koshish kr rhe hain.
Na tu meri jannat aur na hi meri zameen mera ihata kr skti ha, lekin meray momin ke dil mein Qalb e Mubarak e Nabi Kareem sallallahu Alayhi wa sallam, Sayyidina Muhammad Sallallahu Alayhi wasallam.aur Allah AJ hamein hidayat de raha ha ke tum jo chahtay Hu, mein bahisht m nhi hun aur m zameen per nhi hun, lwkin mein qalb e momin m basta hun aur Allah AJ ka momin kon ha?? SAYYIDINA MUHAMMAD SALLALLAHU ALAYHI WA SALLAM
"Na tu m Afaq aur ne hi m zameen m sama skta hun, lekin apnay momin bnday ke qalb mein sama jata hun"-(Hadees e qudsi mein Hazrat sayyidina Muhammad SAW ne byan frmaya ha)
yani wo hmein rasta dikhane ka agaz krte hain, ke tm Allah AJ ko kis shay mein talash kr rhe hu? Jin haqaiq ki tumhein talash ha wo sayyidina Muhammad SAW ke qalb e Mubarak mein hain, sayyidina Muhammad SAW ke qalb e athar mein dakhil hony k liye, onki nazar e karam mein rehne k liye, aik tashreef, aik ehtiraam,muhabbat,Darood O Salam mustaqil tor per honay chahiye kyun ke ye hamein ous nur se dhanpnay lgte hain.jb hm Nabi Kareem SAW ki azmat ko smjhne lgte hain aur (mehve hairat hain) ke kesay Nabi Kareem SAW ki ruh, Allah AJ k takhleeq ke dairay se azad kalam e ilahi ko zahir krti ha, yw azmat un Nabi SAW ha.Allah AJ ki makhlooq ke dairay se azad taqat jo takhliq nhi hui ha, ous ka Quran e Majeed,ouska Bahrul qudra, Rasul e Kareem SAW ke qalb e Mubarak se guzr rha ha ye kesy mumkin ha? Ye Takhayul se bala-tar ha.
Agr tum chahte hu ke Allah AJ tm se muhabbat kray tu, Sayyidina Muhammad SAW se muhabbat aur onki pairwi kru:jb Allah AJ chahta ha ke pehchana jae tu Sayyidina Muhammad SAW ke qalb se pehchana jata ha, tu wo(Awliya Allah) hmein hidayat dena shuru krdete hain ke, ye salawat(Darood shareef) ki taqat ha ye milad un Nabi SAW ki taqat ha, ye Nabi Kareem SAW ki muhabbat ki taqat ha, yhi wajeh ha ke :
Allah AJ frmata ha :"Qul in kuntum tuhibboonal laaha fattabi' oonee yuhbibkumul laahu wa yaghfir lakum zunoobakum; wallaahu Ghafoorur Raheem"
"tum iss muhabbat tk phunchna chahte hu?, tum meri muhabbat e ilaahiya tk phunchna chahte hu?, tm mere bahrul qudra tk phunchna chahte hu?, khud ko Nabi Kareem Sallallahu Alayhi wasallam ki janib mor du!
Sayyidina Muhammad SAW tmhein Islam, emaan, aur ehsaan ki taleem deinge jab tm khudko Nabi Kareem SAW ki traf mor dogay tu wo hamaray Islam ko theek krne wale hain, hmein taabe'dar banein gy, phr wo hmaray eman ko theek kareinge, jab AHazrat Sallallahu Alayhi wasallam ne apnay sahabi ko taleem di ke:tumhara emaan muhabbat per mabni ha, agr tum mjhe apni zaat se ziada muhabbat nhi krte, tu emaan kamzor ha.
"Tum m se ksi shakhs ka eman iss waqt tk mukammal nhi hoga jb tk wo mjhse apnay bap, apnay bachoon aur tmam insaaniyat se ziada pyar na kare"-Hazrat Muhamad SAW.
Yani tab Nabi kareem Sallallahu Alayhi wasallan hamein apnay eman ki traf hidayat krte hain ke hamein Sayyidina Muhammad SAW se apni zaat se bhar kr pyar krna ha, hmaray islam aur hmaray iman ki islah ke sth-tab ye Darul Ehsan, kaamiliyat ka maskan ban jata ha ke iss trah ibadat krna jesay ke Ap Allah AJ ko dekhte hu, Agr App Allah AJ ko nhi dekhte tu jaan lu ke wo Apko dekhte ha.
Hazrat Shaykh Sayyidi Nurjan Qaddas Allahu Sirrah 🧡🖋
Read: https://nurmuhammad.com/divinely-pen-qaf-and-qalam-p138…
Watch: https://www.youtube.com/watch…