
Urdu – A Love Affair– قُلْ إِن كُنتُمْ تُحِبُّونَ اللَّهَ فَاتَّبِعُونِي There’s a att…
??A Love Affair– قُلْ إِن كُنتُمْ تُحِبُّونَ اللَّهَ فَاتَّبِعُونِي
There’s a attraction that is pulling electron into the Centre (nucleus); the electron being in love begins to spin, it has to reach the Centre. As a result, there's a weaker force, another weaker love that comes and says: Oh oh, not right now… !!!
حصہ دوئم:
مولانا شیخ بیان فرماتے ہیں ، مولانا شیخ ناظم سلطان الاولیا بیان فرماتے ہیں کہ ، جب تم خود کو رِجال اللہ سے دور کرتے ہو، تو اللہ کی رحمت سے دور ہوجاتے ہو۔ اور یہی سب کچھ شیطان (برائی) چاہتا ہے کہ کسی بھی قسم کی(اعلی ) اتھارٹی اور دل سے رابطہ شریف قائم کرنے کی روحانی تربیت سے خود کو دور کر دو تاکہ تم مایوسی کے سمندروں میں داخل ہوجاو۔ تو خدا کی رحمت ہے کہ زمین پر ایسے لوگ موجود ہیں جن کی تربیت کی گئی ہے۔
اور اُنکی تربیت کے نتیجے میں ، اُنکی زندگی کا مقصد دوسرے لوگوں کی تربیت کرنا ہوتا ہے۔ بلا معاوضہ۔ یہ ایسی چیز نہیں ہے جس کے لئے تمہیں (فیس ) ادا کرنی پڑے ۔ وہ(دھوکےباز) کہتے ہیں ، ٹھیک ہے ، اس کورس کے تین ہزار ڈالر ادا کریں اور تم تیتسویں ، 33° کے ماسٹر بن جاو گئے۔ ہم کہیں تشریف لےگئے، اور انہوں نے بتایا کہ اُنکی بلی ریکی علاج کی ماہر ہے۔ اور بلی کیسے ماہربن گئی؟ تو انہوں نے 2000 ہزار روپے ادا کیے ،اور وہ 33° کی بن چکی۔ یہ ایسا نہیں ہے۔ یہ ایسی چیز ہے جو آزادانہ طور پر دینی ہے۔ اس میں کوئی جبر نہیں ہے۔ اور یہ آپکی پسند پر مبنی ہے۔ لیکن اِس وقت یہ ہماری زندگی کی محافظ ہے ۔ ہماری زندگی میں ذہنی تناؤ کم کرنے والی ہے ۔ اور وہ اتنا ہی سکھانے تشریف لاتے ہیں ، جتنا آپ آن ہوں، اور آپ کا پیالہ بھرا ہوا ہے ، جو خدا آپ کو بھیج رہا ہے۔ لہذا ہر روحانی پیشوا ، ہر روحانی پس منظر کا حامل یہی درس دیتا ہے –اپنا پیالہ خالی کرو۔
تو زندگی میں جی اُٹھنے کا تصوراوریہ کہتے رہنا : میں کچھ نہیں ہوں، میں کچھ بھی نہیں ہوں آپ نے مجھے جو لقب دیا ، آپ نے مجھے جو پیسہ دیا ، آپ نے مجھے میرے عہدہ سے نوازا ، آپ نے مجھے (معاشرے میں اچھی ) حیثیت اور طبقہ دیا – اے میرے رب جو کچھ بھی آپ نے مجھے نوازا ہے ، میں کچھ بھی نہیں ہوں۔ جومجھے لگتا ہے کہ میں جانتا ہوں ، دراصل، کچھ نہیں جانتا ۔ اگر ہم واقعی اس ' نہ ہونے ' کو سمجھ سکتے اور اپنی ذات کو اپنےراستے سے ہٹا دیں ، (کیونکہ ) یہ آپکی ذات ہے جو ہر شئے روکتی ہے۔ جب وہ بیٹھ کر تمہیں درس دیں کہ غور وفکرکریں۔ آپ بیٹھے ہوئے ہیں اور صرف اپنے دماغ سے سوچ رہے ہیں۔ وہ آپکو اپنے دماغ سے غوروفکر کرنے کا نہیں کہہ رہے ۔ در حقیقت آپکا دماغ ہے جو تمام پریشانیوں کا باعث ہے۔ تمہارے متحرک ذہن کو، کچھ علم نہیں ہے۔ تمہارا ذہن ، تمہارا سر ، تمہارا دماغ ، ڈبے میں بند ایک پِلپِلا(نرم ) گوشت کا ٹکڑا ہے۔
ذرا تصور کریں جیسے تمہارا کوئی دوست ہو جو ایک ڈبے کے اندر رہتا ہے ، اور اُس نے کبھی کچھ نہیں دیکھا لیکن جب بھی تم اُسکے پاس جاؤ، وہ تمہیں سب قصے سناتا ہے۔ پھر آپ کہتے ہیں ، اُف کیا مسئلہ ہے! تم کیا چیز ہو! جب تم نے دن کی روشنی میں کبھی کچھ نہیں دیکھا ، تم مجھے یہ ساری باتیں کیسے بتا رہے ہو؟ (وہ جواب دے گا) تو تم کیوں سن رہے ہو؟ یہ تمہارا مسئلہ ہے۔ اور یہ تمہاری غلطی ہے۔ کیا تمہیں احساس ہوا کہ اس دماغ نے کبھی دن کی روشنی نہیں دیکھی ۔ اس نے کچھ نہیں دیکھا۔ یہ ایک جذب کرنے والا اسفنج ہے اور یہ صرف سب جذب کرتا ہے۔ تمہیں صرف اپنے حالات کے تجربے جتنا علم ہے، تمہیں جتنا بتایا گیا ہے۔ یہ (دماغ) صرف جذب کرتا ہے ، جذب کرتاجاتا ہے ۔ یہ اُس وقت تک جذب کرتا گیا جب تک کہ تمہیں پتہ نہ چل گیا کہ تم کون ہو۔ اس نے کبھی کچھ نہیں دیکھا(پھر )تم نے اِس پر یقین کیوں کیا؟ تو پھر اولیا٫اکرام درس دینے تشریف لاتے ہیں ، اوہ ، اس سر (دماغ)پر ہر گز بھروسہ مت کرنا۔ اپنا مغز بند کردو۔ اس لئے پہلا ذکر ہے : لا الہ الا اللہ۔
یہ نور ، جب ہم (دنیا میں ) آتے ہیں ، ہم سانس لیتے ہیں، اس کرم اور رحمت کی سانس لیتے ہیں، وہ اللہ (عز و جل کی) طاقت –اللہ تعالی کی قدرت – ہر جگہ ہے۔ اُس کا وائی فائی ، ایک سگنل ہے جو نشر ہو رہا ہے اور ہر ایک کے ایٹم کو برقرار رکھتا ہے۔ جب ہم لوگوں سےنجی طور پر بات کرتے ہیں تو ہم بیان کرنے کی کوشش کرتے ہیں کیونکہ بعض اوقات آپ اس (علم کو ) سرِ عام بانٹ دیتے ہیں تو لوگ سمجھ نہیں پاتے ، کیونکہ تمہیں چیزوں کو پیچیدہ بنانے اور(ساری ) کائنات کے متعلق سوچنے کی ضرورت نہیں ہے۔ اگر ہم صرف ایک ایٹم کی یہ حقیقت سمجھ لیتےہیں۔ نیوکلئس کو (سمجھ جاتے ہیں ) کیونکہ کائنات محض زیا دہ(تعداد میں ) ایٹم ہی تو ہیں ۔اگر تم ایک ایٹم سمجھ جاتے ہو تو ، تم ساری سمجھ آجائے گی۔ ایک ایٹم میں ، ایک نیوکلئس ( ذرہ کا مرکز )ہے۔ وہ نیوکلئس ایک طاقت ہے۔ یہ طاقت کا منبع ہے۔ اللہ نےاس نیوکلئس کے اندر محبت ڈال دی ہے ، جسے وہ بڑے پیمانے کی کشش کہتے ہیں – طاقتور یا کمزور جوہری کشش۔
یہ کشش تُحِبُّونَ ، کیا ہے؟ قُلْ إِن كُنتُمْ تُحِبُّونَ اللَّهَ , اِنہیں کہہ دیجئے (اے حبیب) اللہ الیکٹرانوں سے مخاطب ہے، اگر وہ مجھ سے محبت کرتے ہیں فَاتَّبِعُونِي ۔یہ ان لوگوں کے لئے جو قرآن ِ مجید اور قرآن کریم کی حقیقت کی گہرائی سمجھتے ہیں ۔ جب اللہ (عزوجل) رسول اللہ ﷺ کو بتا رہے ہیں کہ اے حبیب، آپ اِس مخلوق کو بتادیجئے۔ وہ خدائے ذوالجلال ، ان دس انسانوں کی بات نہیں کر رہا ، جن کی موجودگی کی کوئی اہمیت نہیں ۔ وہ ان ارواح سے مخاطب ہے۔ خدا مادیت کی پرواہ نہیں کرتا ، وہ فرماتا ہے: مجھے اسکی مچھر کے پر جتنی بھی کوئی پرواہ نہیں ۔ جب خدائے ذوالجلال خطاب کرتا ہے ، تو وہ اُن سے مُخاطب ہے جو ابدی ہیں، عارضی نہیں۔ کیا تم بیٹھ کر اس گدھے (جسم ) سے بات کرو گے جس کے بارے میں تم جانتے ہو کہ 80 سال میں یہ مر جائے گا۔ اِسے مٹی میں دفنا دیا جائے گا۔ راکھ، راکھ میں مل جائے گی، خاک ، خاک ہو جائے گی۔ اللہ (عزوجل) اُس کے ساتھ مصروف ہے جو ابدی ہے، وہ نہیں جو نابود ہو جائیگا۔ اللہ (عزوجل) مادی دنیا کے بارے میں بات نہیں کررہا ۔ وہ اس بارے بات کر رہا ہے جو ابدی ہے۔ اُنہیں بتا دیجئے، اے حبیب، اس تخلیق کو بتا دیجئے جسکا وجود قائم ہے ، اگر وہ میری مُحبت چاہتے ہیں– بڑے پیمانے پر کشش پیدا ہو رہی ہے– اگر انہیں میری محبّت درکار ہے تو اس وقت یہ دریا موجزن ہے ۔ الیکٹران( کی مثال لیں)–سمجھنے کے لئے صرف ایک ایٹم کافی ہے۔ یہ نیوکلئس ( ذرے کا مرکز ) ایک بارگاہ الہی ہے اور ' قل ' کے ذریعہ اللہ عزوجل کا حکم جاری ہوتا ہے۔ کلامِ الہی آگے بڑھتا ہے ، اور یہ الیکٹران سے ٹکراتا ہے کہ اگر تم خدا ئے بُزرگ و برترکی محبت چاہتے ہو تو میری پیروی کرو۔ اب الیکٹران کو حکم دیا جارہا ہے ، نیوکلئس (مرکز ) کے پیچھے چلے۔ اسے نیوکلئس کی پیروی کرنے کا حکم دیا جارہا ہے۔ حکم کی تعمیل پر الیکٹران اُچھلتا ہے، دوڑا چلا آتا ہے ۔ کسی خیال کے بغیر، اُس (ایٹم کی )سطح پر کوئی انا نہیں ہے اس میں کوئی سمجھ نہیں ہے جو ممکن ہو کہ ہم سمجھ سکیں، اس قوت کے بارے میں جو الیکٹران کو مرکز میں راغب کررہی ہے۔ جسے وہ ایک بے پناہ طاقت کہتے ہیں ہے۔ کیونکہ اگر تم اِسے توڑ تے ہو تو تمہیں بڑی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ الیکٹران کو عشق کا جنون ہے کہ اُسے بس نیوکلئس( ذرے کے مرکز) تک پہنچنا ہے۔ مرکز سے ملنے کی خواہش کے نتیجے میں(اُسکی رقیب) ایک کمزور قوت ہے– ایک اور کمزور محبت جو بیچ میں آکر کہتی ہے:
اوہ ، ابھی نہیں!
ورنہ ، کشش آئے گی ، وہ(الیکٹرون) ٹوٹ جائے گا، اور یہ زندگی ختم ہوجائے گی۔ تو یہاں کشش ہے جو اسے مرکز میں کھینچ رہی ہے۔ یہ تمام محبتِ الہیہ ہے۔ ایک اور طاقت ہے جو کہتی ہے ، نہیں ، محبت کی طرح، داستانِ عشق کی طرح۔ ابھی نہیں۔۔۔۔ ، جب ایرانی شادی کی تقریب ہوتی ہے تو وہ (دولہے کو تنگ کرتے ہیں ) ۔کہتے ہیں ، آپکی دلہن کہاں ہے؟ اوہ ، وہ یہاں نہیں ہے۔ وہ پھول لینے گئی ہے!! پھر وہ پھر پوچھتے ہیں ، آپکی دلہن کہاں ہے؟ اوہ ، وہ ذرا باہر کام کے لئے گئی تھی۔ یہ محبت کے معاملے جیسا ہی ہے۔اللہ (عز و جل) فرماتا ہے : نہیں ، نہیں۔ تم اتنی جلدی نہیں آسکتے۔ تم سیدھا مرکز میں نہیں آسکتے۔ تو ایک اور قوت ہے ، جو اُس کا راستہ روکے رکھتی ہے۔ اِس طاقت کے نتیجے میں جو اسے محبت کے حصار میں لانا چاہتی ہے ، اور اسکے مساوی محبت ، لیکن تھوڑی سی کم، وہ اسے کمزور طاقت کہتے ہیں جو اس (الیکٹرون کو) دور دھکیل دیتی ہے۔ اس سے اب الیکٹران میں مزید خواہش پیدا ہوتی ہے۔ تو الیکٹران نہیں رُکتا! اس طاقت اور محبت کی کھنچاو کی وجہ سے ، یہ(الیکٹرون ) اب ٹھیک جا رہا ہے۔ ایک سینٹرِفیوگل موومنٹ ہے۔ تو اِن کے پاس یہ علامت ہے۔ بڑے پیمانے پر کشش ، یہ ایک علامت ہے۔ بڑے پیمانے پر کشش۔ جو نیوکلئس کو راغب کرتی ہے۔ اس بے پناہ محبت کے نتیجے میں ، اب یہ اندر جانے کا رستہ ڈھونڈتی ہے ، ۔ یہ عشق کا معاملہ ہے۔ کہ وہ اندر جانا چاہتا ہے۔ یہ رُکنے والا نہیں ہے۔ یہ جاری رہے گا۔ تو ہمیشہ ایک(مرکزی) قوت ہوتی ہے جو اس محبت کو بلاتی ہے۔ یہ مرکز سے نکلنے والی خوشبوہے ، یہی وہ پیار ہے جس کی مہک الیکٹران تک پہنچتی ہے اور الیکٹران اس محبت میں ڈوب کر گھومنے لگتا ہے۔
یہ اللہ کے حکم کی پیروی کررہا ہے: فَاتَّبِعُونِي۔ اگر ، مرکز یہ کہتا ہے : اگر آپ میری محبت چاہتے ہو تو میری پیروی کرو۔ نیوکلئس کی طرف آو فَاتَّبِعُونِي اب گھوم رہا ہے۔ نتیجے میں الیکٹران گھوم رہا ہے، گھوم رہا ہے اور پھر سائنس دان حیرت زدہ ہوگئے۔ وہ گھومنے کی رفتار، بے حد رفتار، کہ یہ الیکٹران کتنی تیزی سے گھوم رہا ہے۔ محبت میں گم ہے۔ جب وہ محبت کی بات کرتے ہیں ، اور دوسرے لوگ محبت کی بات کرتے ہیں ، تو وہ جنسی طور پر سوچتے ہیں۔ یہ وہ نہیں ہے ۔یہ حُب کی بنیادی حقیقت ہے۔ حب۔ "ح" اور "ب" کے ساتھ۔ یہ حیات کے سمندر اور بہرالقدرہ کے متعلق ہے اور "ب" سے ہے جو ہر چیز کو ﷽ بنا دیتا ہے۔ 'اسی محبت سے "با" تخلیق کے تمام راز کھولنا شروع کردیتا ہے ، اور بسم اللہ الرحمن رحیم بن جاتی ہے۔ یہ محبت جو تشریف لارہی ہے ، اس میں ڈوب کر الیکٹران دیوانہ وار گھومتا ہے اور گھومتا رہتا ہے۔
حضرت سید شیخ نورجان( قدس اللہ سرہ)
Second-Part (2/3): Mawlana Shaykh Described: Shaykh Nazim, Sultana Awliya, described that, when you distance yourself from RijalAllah, from auliya-Allah, you've distanced yourself from God's Mercy. And that's all that the, the evilness wants. Distance yourself from any type of authority or spiritual training on how to connect with your heart. So that you can enter into oceans of despair. So God's Mercy, is there are people on earth, who have been trained.
And as a result of their training, their life is to train other people. Free of charge. It's not something you pay for. They say, okay, pay this course, three thousand dollars, you become a master of, the third, thirty-third degree. We went somewhere, and they said their cat was a master of Reiki healing. And so how do cats become healed. So they paid 2000 thousand bucks, it'd become an 33rd degree . It's not that. It's something that has to be given freely. There's no compulsion in it. And it's based on your choice. But it's a lifesaver at this time, in our lives. A stress reducer in our lives. And they come to teach, as much as you're on, and your cup is full, what God Is Going To Send to you. [q]So every spiritual master, from every spiritual background taught, empty your cup.
So the concept of coming in life, and saying, I'm nothing. I'm nothing. With what You Gave me of my title, what You Gave me of money, what You Gave me of my position, what you Gave me of my status or class[r]; whatever it is My Lord, I'm nothing. Whatever I think I know, I know nothing. If we can understand truly that nothingness, and get yourself out of the way. It's your self that blocking everything. When they sit and tell you, meditate. You're sitting and just thinking through your head. They're not asking you to meditate through your head. It's actually your head causing all the problems. Your overactive mind, it doesn't know anything. Your mind and your head, your brain, is a piece of mushy meat inside a box.
Imagine like if you had a friend that lived inside a box, and has never seen anything. But every time you go to him, he tells you everything. Then you say, what the heck. Who are you. You're never seen anything of daylight. How are you telling me all these things ? So why are you listening ? That's your problem. And that's your fault. Did you realize this brain has never seen daylight. It has not seen anything. It's a sponge. And all it does is absorbs. You only know from what you've been conditioned. What you've been told. It just absorbed. It absorbed. It absorbed until it made you know who you are. It has never seen anything. Why did you believe in it ? So then awliya come and teach, oh, don't, don't trust that head. Shut the head off. That's why the first zikr: La ilaha illallah. This noor, that we come, we breathe. Bring this, this breath of mercy and rahmah. That Alllah ('azza wa jal's) Power – God Almighty's Power, Is everywhere.
His Wi-fi is, is a signal that is broadcasting, and, and sustaining every single atom. When we talk with the men, privately, we, we try to describe because sometimes you throw it out into the open, people don't understand. That you don't have to make things complicated, and think of a universe. If we think just this reality, of one atom. From the nucleus, 'cause this universe is just, more atoms. If you can understand the one, you'll the understand the whole. From one atom, there's a nucleus. That nucleus is a power. It is the source of power. Allah Put within that nucleus, love. What they call, mass attraction. Greater nuclear, weaker nuclear attraction.
That attraction – Tuhibunah. What. Qul. Qul inni kuntum tuhibunullah. Tuhibunah. Tell them. Allah Talking to the electrons. If they love Me, fattabiouni. This for people who understand Quran, and depth of the reality of Holy Quran. When Allah ('azza wa jal) Is Telling Prophet (s), Tell this creation. He's Not Talking to the ten human beings, that have no value in Divine Presence. He's Talking to their souls. God Doesn't Care about the physicality. He Says, I Don't Care about it the weight of a mosquito wing. When God Is Speaking, He's Speaking to which that is eternal. Not temporary. Would you sit and talk with a donkey that you know is going to die in eighty years ? It's going to be thrown into dust. Ashes to ashes, dust to dust. Allah ('azza wa jal) Busy His Time With That Which Is Eternal.
Not something perishing. Allah ('azza wa jal) Not Talking about the physical world. He's Talking about that which is eternal. Tell them. Tell this creation that is in existence, if they want My Love; mass attraction is now being built. If they want My Love, this emanation of Love is now Emanating. The electron. Just one atom to understand. This nucleus is A Divinely Presence and is being Ordered By Allah ('azza wa jal) through Qul. Divinely Speech That Moves out, and It Hit the electron. That if you want God's Love, follow me. The electron is now then Being Commanded, to follow the nucleus. He's Being Commanded to follow the nucleus. As a result of The Command, the electron is, hop. Going. Not even a thought. There's no ego at that level. There's no understanding that we possibly can understand, of the force that is attracting the electron into the centre.
What they, they call is an immense force. 'Cause if you break it, you're going to have big problems. The immensity of the love, the electron has, to reach the centre. As a result of wanting to come into the centre, there's a weaker force. Another weaker love, that comes and says: Oh oh, not right now. Otherwise, the attraction would come, it would collapse, and this life would be over. So there's attraction that pulling it into the centre. It's All Divine Love. There's another force that saying, no, like a, like a love. Like a love affair. Not right now. Say, when do you have, when they do the Iranian wedding ceremony, where's your bride ? Oh, she's not here. She went out to get flowers. Then they ask again, where's your bride ? Oh, she went out to go do like this. It's like a love affair.
Allah ('azza wa jal) Saying: No, no. You can't come that quick. You can't just come right into the nucleus. So there's another force, that keeps it at bay. As a result of the force that wants to bring it for love, and the equal love, little bit lesser. They call a lesser force. It pushes it away. This now creates the desire of the electron. So the electron doesn't stop. Because of the force and the pull of love, it's now moving, right. There's a centrifugal movement. So they have this symbol. Mass attraction, this symbol. Mass attraction. This is attracting to the nucleus. As a result of this immense love, it's now going to begin to move to look to where it can come in. It's a love affair. That it wants to get in. it's not going to stop. It's going to be moving. So there's always a force that calling this love. This emanation from the centre, is this love that emanting to the electron. And as a result of the electron being in love, it begins to spin.
It's following Allah's Order: Fattabouini. If, from the centre saying: If you want My Love, follow Me. Come to the nucleus. Fattabiouni. Fattabouini is now spinning. As a result of the electron is spinning, spinning. And then the scientists were astonished. That, that spin; the immensity of the speed. That how fast this electron is spinning. Lost in love. When they talk love, and other people talk love, they're thinking something sexual. This not that. This is the core reality of Hubb. Hubb. With the "Ha" and the "Ba". This is from the ocean of Hayat, and the Bahru Qudra, and the Ba that makes everything into Bismillahir rahmanir raheem. 'Cause with that love, the "Ba' begin to open all of the secrets of creation, and become Bismillahir rahmanir raheem. This love that coming, it begins to make the electron to be lost in spinning. Spinning, spinning.
Hazrat Sh. Sayed Nurjan Mirahmadi Naqshbandi (Qs) ??