Urdu – پرندے اولیاء اللہ کی علامت ہیں– وہ ان کی نمائندگی بھی کرسکتے ہیں اور (اولیاءاکرا…
پرندے اولیاء اللہ کی علامت ہیں– وہ ان کی نمائندگی بھی کرسکتے ہیں اور (اولیاءاکرام ) خود کو ان پرندوں کی صورت ظاہر کر سکتے ہیں اور ان میں مور سیدنا محمد (ﷺ) کی نمائندگی کرتا ہے۔ جب ان کا دیوان سجتا ہے اور وہ سب پرندوں کی صورت موجود ہوتے ہیں ، اور تب نبی اکرم ﷺ کی روحانیات خوبصورت رنگوں سے مزین کھلتے ہوئے مور کے طور پر ظاہر ہوتی ہے۔
Birds are Symbolic of Awliya–they represent and can present themselves as these birds and the peacock of them is the representation of Sayyidina Muhammad (s)). When they have an association, they are all present as birds. And then the ruhaniyyat (Divine Lights) of Prophet (s) when it appears, as a peacock with a full bloom of beatific colours.
…پرندہ اولیاء اللہ کی علامت ہے،کئی بار ، جب ہم پرندوں کو دیکھتے ہیں ، تو وہ بہت ہی مقدس ارواح کی علامت اور مظہر ہوتے ہیں ، ان ارواح کو دیکھنے کی قابلیت ہمارے میں نہیں ، اور جب ہم انہیں دیکھنے کے لئے تیار نہیں ہوتے تو وہ پرندوں کی صورت میں نمودار ہوتے ہیں اور اسی وجہ سے جنت البقیع میں ہر طرف (منظر) خوبصورت ہے، جیسے کبوتروں کا، پرندوں کا خوبصورت سمندر ہو۔ اور کبھی کبھار بالکل درمیان میں ( ایک کبوتر بیٹھا )ہوتا ہے، جو پورا سفید رنگ کا ہوتا ہے! اور کبوتر ان قبور پر گندگی نہیں ڈالتے ، دیکھئیے اِن کبوتروں میں کتنا احترام اور تربیت ہے۔
…And the bird is symbolic of awliya (saints). So, many times when we see birds around, they are a symbol and manifestation of very holy souls. That our ability is not to see these souls and not prepared to see them and they appear as birds. And that’s why all over Janat al-Baqi (cemetery in Medina) is beautiful, like an ocean of beautiful birds, of these pigeons and every now and then there’s one right in the middle that is all white and they don’t put any of their bodily waste onto that grave area. How much they have ihtiram (respect) and training.
لیکن جو ہم نے پہلے بیان کیا تھا پرندہ اُسکی علامت ہے–بے حد محبت، اللہ (عزوجل) سے بے پناہ محبت، اور یہی محبت ہے جو سر) دماغ) پر مشتمل نہیں اور اولیا اللہ تشریف لا کر جس پہلے ذکر کی تعلیم دیتے ہیں: ’لا الہ الا اللہ‘۔" لا " دماغ کی طرف ، کہ زندگی میں دماغ ( عقل) بند رکھنا سیکھیں۔ یہ تمہارا دماغ ہے جو ساری الجھن کا با عث ہے۔ دماغ ہے جہاں نفس رہتا ہے۔ نفس شیطان کا ساتھی بن جاتا ہے، شریک بن جاتا ہے کہ اللہ (عزوجل ) کے مقابلے میں کھڑے ہو جاو۔ لہٰذا، ہر الجھن دماغ میں ہوتی ہے۔ لہذا روحانی سلاسل درس دینے آتے ہیں کہ پہلا ذکر ہے "لا الہ الا اللہ" ہے، ضرب دل کی طرف ہے۔ اور دل اللہ (عزوجل) کا مسکن اور مکان ہے ، اور پھر اللہ عزوجل۔۔۔ہمیں تعلیم دیتا ہے۔ ’میرا گھر صاف رکھو۔میرے گھر کو پاک رکھو۔میرے گھر کوغسل دو اور میرے گھر کا طواف کرو۔‘
أَن طَهِّرَا بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْعَاكِفِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ
تم میرے گھر کو طواف کرنے والوں اور اعتکاف کرنے والوں اور رکوع سجده کرنے والوں کے لئے پاک صاف رکھو۔
سورۃ البقرہ(2) آیت 125
Birds are Symbolic of Unquestionable Love
But the bird is symbolized with what we said before of an immense love, immense love for Allah (AJ). And it’s this love that is not the head. And awliyaullah (saints) come and teach that first zikr la ilaha illallah (there is no God but Allah (AJ)). ‘La’ to your head, that learn in life to shut your head. Your head is the thing that causing all your confusion. The head is where the nafs resides. The nafs (ego) becomes a partner with shaitan, makes sharik (partner) to come against Allah (AJ). So, every confusion is in the head. So the tariqas (spiritual paths) come, the first zikr is la ilaha illallah, into the heart. And that the heart is the abode and the house of Allah (AJ) and Allah (AJ) then takes and teaches us, ‘Clean My house, purify My house, wash My house and circumambulate My house.’
﴾أَن طَهِّرَا بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْعَاكِفِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ ﴿١٢٥…
2:125 – “…An Tahhir baytee liTayifeena, wal ‘Aakifeena, wa ruka’is sujood.” (Surat Al-Baqarah)
“…Purify/Sanctify My House for those who perform Tawaf (circamambulation) and those who seclude themselves for devotion, and bow and prostrate [in prayer].” (The Cow, 2:125)
اس کا مطلب ہے، اپنے جسم (مادی وجود ) کو اپنے دل کی منشاء( مرضی ) کے تابع کرو ، نہ کہ تمہارا دل جسم کی پیروی کرے۔ یہ دنیا ، یہ ظاہری دنیا ، سب کے دل کسی ایسی چیز کے پیچھے لگا دیتی ہے جو وہ جانتے بھی ہیں کہ ٹھیک نہیں۔ ایسے کام کرنے پہ مجبور کرتی ہے جو وہ جانتے ہیں کہ ٹھیک نہیں ہے اور اللہ (عزوجل) یاد دہانی کرا رہا ہے ، نہیں! اپنے مادی وجود کو ایسا کام کرنے پر مجبور کریں جو دُرست ہو اور جس سے اللہ (عزوجل) خوش ہوگا۔
It means make your body to move to the will of your heart, not your heart to follow the body. This dunya, this material world, making everyone’s heart to follow something they know is not right, do things they know is not right. And Allah (AJ) is reminding, no, force your body to do that which is correct and that we’ll make Allah (AJ) to be happy
.
پھر وہ ہمیں تعلیم دیتے ہیں کہ آپ کے سر(دماغ) کا سائزاہم نہیں ہے ، کیونکہ سر(دماغ)دراصل پریشانی کا باعث بننے والی چیز ہے لہذا پرندے کا دماغ ایک مٹر کے دانے جتنا ہوتا ہے ، اگرپرندے کے دماغ کی ساخت دیکھی جائے( کسی نے چھینک ماری تو سیدی نے فرمایا حق)، تو وہ ایک مٹر کی دانے جتنی ہوتی ہے ، تویہ بڑے سر (دماغ) والا انسان کچھ نہیں کرسکتا ؟ کیاوہ چیونٹی کی طرح (دور تلک ) بات اور گفتگو نہیں کرسکتا؟ کیاوہ پرندے کی طرح اُڑ نہیں سکتا؟ تو پھر کس لیئے محسوس کرتا ہے کہ وہ بڑا خاص ہے؟ جبکہ وہ اپنے بڑے دماغ سے کچھ بھی کرنے کے قابل نہیں ۔ تو آپ (ﷺ) فرماتے ہیں کہ اگر آپ کو (اللہ عزوجل) سے پرندے کی طرح محبت ہے تو آپ بھی اہل جنت ہیں۔
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: يَدْخُلُ الْجَنَّةَ أَقْوَامٌ أَفْئِدَتُهُمْ مِثْلُ أَفْئِدَةِ الطَّيْرِ
حضرت ابو ہریرہ (رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے : نبی کریم (ﷺ)نے فرمایا:
"وہ لوگ جن کے دل پرندوں کے دلوں جیسے ہوں گے وہ جنت میں داخل ہوں گے۔"
The Size of the Head is Insignificant
Then they teach that it’s not the size of your head because the head is actually the thing causing the problems. So, the bird has a pea brain. So physiology of a bird, [someone sneezes] haq, is like a pea. So, this insan (human being) with a big head can do nothing, he cannot talk and communicate like an ant, he cannot fly like a bird. So, what makes him to feel he’s so special? With his big head, he is not able to do anything. So, then Prophet ﷺ is saying, ‘If you have love like a bird, you are the people of paradise’.
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: يَدْخُلُ الْجَنَّةَ أَقْوَامٌ أَفْئِدَتُهُمْ مِثْلُ أَفْئِدَةِ الطَّيْرِ
Abu Huraira reported: The Prophet, peace and blessings be upon him, said: “People whose hearts are like the hearts of birds will enter Paradise.”
وہ پرندہ ان کیلئے ایک علامت کے طور یہ سکھانے آیا ہے کہ یہ آپ کے سر(دماغ) کا معاملہ نہیں ہے ، اپنا دماغ قابو کرنا سیکھیں ، اپنے دماغ کو تالا لگانا سیکھیں ، اور اللہ (عزوجل) کے نور اور محبت کو دل میں بسائیں ، دل کو طاقت کا وسیلہ(سر چشمہ) بنائیں ، پھر پرندہ کی مثال سامنے آتی ہے ، کہ آپکو اللہ (عزوجل) پر پورا بھروسہ کرنا ہوگا ، تب ہماری زندگی کی آزمائش شروع ہوتی ہے ، آپ اپنے پیسوں کی فکر کیوں کرتے ہیں؟ آپ کو اپنی زندگی کی ہر چیز کی فکر کیوں ہے ، آپ اس پرندے کی طرح کیوں نہیں ہیں جس کو قطعی طور پر کوئی فکر فاقہ نہیں ، وہ یہ بھی نہیں سوچتا کہ میں فضا میں 5000 فٹ اوپر ہوں اور اللہ مجھے مزید اُڑنے نہیں دے گا اور………..
Be Like the Bird and Have Complete Trust in Allah (AJ)
That that bird comes to teach a symbol for them, that it’s not about your head, learn to shut your head off and bring the light and the love of Allah (AJ) into the heart. Make the heart to be a source of power. Then the bird comes as an example then you must be completely trusting in Allah (AJ). Then this is where our life’s testing comes. Why are you concerned about your money? Why are you concerned about anything in your life? Why not be like the bird that has absolutely no concern? It doesn’t even think that I’m five thousand feet in the air and Allah (AJ) is going to not let me fly anymore and *feeeeee chakaw* right down.
اگر ہم زمین پر کسی لاٹھی ( کے سہارے ) چلتے ہیں تو آپ کو کوئی مسلہ نہیں ، اگر آپ وہی لاٹھی لیں اور اسے ہوا میں اچھالیں تو ، فورا ہی آپکو اندیشہ ہوگا کہ آپ چل نہیں پائیں گے، یہ خوف کیوں ؟ کیونکہ ، ( آپکو لگتا ہے کہ )میں گرنے والا ہوں۔ پرندوں کو کوئی خوف کیوں نہیں ہوتا؟ وہ یہ(کیوں)نہیں سوچتے کہ کتنی اونچی اُڑان ہے اور (نہ سوچتے ہیں )کہ اللہ (عزوجل) اُن کے پر کاٹ دے گا اور وہ اگلے دو منٹ میں پرواز جاری نہیں رکھ سکیں گے ، لیکن ہمارا حال یہ ہے سب کچھ (خوف سے ) کہ شاید اللہ عزوجل مجھے کل کھانا نہیں کھلائے گا ، ہوسکتا ہے کہ میرا رزق دوبارہ آئے ہی نہ، شاید ایسا ہوسکتا ہے ،ویسا ہوسکتا ہے۔ ہر طرح کا خوف۔
If we walk on a stick on the ground, you have no problem. If you take that same stick or beam and put it in the air, immediately your fear is that you can’t walk. Why fear? Because I’m going to fall. How the bird has no fear? Not thinking that it’s flying so high and that Allah (AJ) will cut it off and not be able to fly in the next two minutes. But for us everything is about maybe He’s not going to feed me tomorrow, maybe my rizq (sustenance) won’t come in again, maybe this won’t happen, maybe that won’t happen, every type of fear.
پھر نبی (ﷺ) ہمارے لئے بیان فرمارہے ہیں ، اور پرندے کی اِس چھوٹی سی مثال میں جو درحقیقت ایک بہت بڑا سمندر ہے کیونکہ پرندہ اولیاء اللہ کی نمائندگی کررہا ہے! اور ان دیوانِ اولیا میں ، جب لوگ صُحبت میں آس پاس پرندے دیکھتے ہیں ، اس سے مراد ہے کہ اولیاءاللہ ظاہر ہوچکے ہیں ، اور جب ہم مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ جاتے ہیں ، اور متعدد بار پرندے آپکے کمرے کی کھڑکی پر آتے ہیں ، یعنی وہ اولیاءاللہ وہاں حاضرہوتے ہیں اور وہ آپکو پکار رہے ہیں۔
An Association of Birds is an Association of Awliyaullah
And Prophet ﷺ is describing for us, and just a little example of a bird which is a huge ocean because the bird is representing awliya. And these diwan; when people see an association of birds around, it means that awliya (saints) have appeared. When we go to Mecca and Medina, many time the birds come on the windowsill of your room. It means there are awliya (saints) there and they’re calling upon you.
وہ (اولیاءاکرام) کی نمائندگی بھی کر سکتے ہیں ، یا خود کو پرندوں کی صورت پیش ہوسکتے ہیں۔ اور ان میں سے مور سیدنا محمد ﷺکی نمائندگی کرتا ہے ، جب ان کا دیوان سجتا ہے اور وہ سب پرندوں کی صورت موجود ہوتے ہیں ، اور تب نبی اکرم ﷺ کی روحانیات خوبصورت رنگوں سے مزین کھلتے ہوئے مور کے طور پر ظاہر ہوتی ہے۔ اور وہ پرندہ جو سیدنا مہدیؑ کی نمائندگی کرتا ہے فینکس ہے! جنگ کا پرندہ جو جلد آنے والا ہے ، وہ ایک الگ موضوع ہے۔
They represent and can present themselves as these birds and the peacock of them is the representation of Sayyidina Muhammad ﷺ. When they have an association, they are all present as birds. And then the ruhaniyyat (Divine Lights) of Prophet ﷺ, when it appears, as a peacock with a full bloom of beatific colours. And the bird that represents Sayyidina Mahdi (as) is the phoenix, is the bird of war that coming…that, that’s a different subject.
Hazrat Sh. Sayed Nurjan (Qs)
حضرت شیخ سید نورجان (قَدس اللہ سِرّہٗ)?
Watch Here: https://www.youtube.com/watch?v=X7wz-kFIkPw&feature=emb_logo