
Urdu – شیخ سید نورجان میراحمدی نقشبندی (ق) کا 27 مارچ 2020 بروز جمعہ کا خطاب۔ URDUGu…
شیخ سید نورجان میراحمدی نقشبندی (ق) کا 27 مارچ 2020 بروز جمعہ کا خطاب۔
URDU🌹Guidance from the Shaykh is that he sees what you don't see 🌹
شیخ کی رہنمائی یہ ہے کہ وہ ، وہ دیکھتے ہیں جو آپ نہیں دیکھ سکتے۔
أعوذُ بِٱللَّهِ مِنَ ٱلشَّيۡطَٰنِ ٱلرَّجِيمِ بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ۔
جب شیخ کسی کو ہدایت دیتے ہیں، کسی خطرے یا مشکل کے بارے میں ،تو انسانی فطرت یہ ہے کہ میں وہ نہیں دیکھتا جو آپ دیکھ رہے ہیں اس لیے مجھے یہ خطرناک نہیں لگتا لہذا میں نہیں سنتا ، اور صرف ایک ہی راستہ مثالوں کے ذریعہ ہمیں سمجھ آتا ہے ، کہ آپ بیٹھے(سمندر کو دیکھتے ہیں) تو آپ کو صرف سمندر نظر آتا ہے ، اور آپ کہتے ہیں کہ یہ سمندر کہیں سے خطرناک نہیں لگتا ، مجھے نہیں سمجھ آتی کہ آپ مجھے محتاط رہنے کی ہدایت کیوں کرتے ہیں ، اور اُن کی تربیت کی وجہ سے اور اللہ عزوجل نے اُن کے دل کو جو کچھ دیا (وہ کہتے ہیں) کہ آپ کو تو صرف سمندر نظر آتا ، لیکن میں ایک ایسا سمندر دیکھتا ہوں جو پیچھے ہٹ رہا ہے ، اور میرے نزدیک سمندر کے پیچھے ہٹنے کا مطلب ہے کہ جیسے آپ کے سر پر کوئی بڑی (آفت)چیز آنے والی ہے ،
کیونکہ آپ نہیں دیکھ رہے جس نظر سے وہ دیکھ رہے ہیں۔ آپ صرف وہی دیکھ رہے ہیں جو آپکی ناک کے نیچے ہے ، لیکن اُن کی سمجھ جو اللہ عز و جل نے اُنہیں دی، ایم آر آئی کیٹ اسکین کی طرح، ہر قسم کی ٹکنالوجی کی طرح ہے ، یہ مت سمجھو کہ میڈیکل ڈاکٹروں کے پاس ٹکنالوجی ہے ، اُن کے پاس اُس میں سے صرف ایک قطرہ ہے جو اللہ عزو جل نے اِس زمین پر بھیجا ہے اور جو اُس نے اپنے اولیاء کو دیا ہے ، اور ہر ایک(اولیاء) مختلف درجے پر ہے ، اپنی فراصت اور نظر کی سطح پر، وہ نشانیوں اور اپنی سمجھنے کی صلاحیت کے ذریعہ پانی کو پیچھے ہٹتے دیکھتے ہیں۔ جب تک آپ اُس(آفت) کو دیکھ پائیں گے، اس وقت تک یہ لہر آپ کے سر پر ہو گی اور آپ مر چکے ہوں گے۔ جب وہ آپ کے سر پر ہوتی ہے تو بھاگنے کی کوئی جگہ نہیں ہے ، لیکن انسان جاہل ہے اور سنتا ہی نہیں ہے ، جب وہ لہر دیکھتا ہے تو بھاگ جانا اور چیخنا چاہتا ہے ، پھر کہتا ہے آپ نے مجھے بتایا نہیں ، تم کیا بات کر رہے ہو، ماضی میں جاؤ اور دیکھو کہ ہم نے تمہیں بتایا تھا جب یہ (لہر) پیچھے ہٹ رہی تھی کہ کچھ آرہا ہے۔ لیکن یہ ہدایت اور تعلیم کی علامات ہیں کہ ہم خود کو تلاش کریں اور اپنے نوٹس اور افہام و تفہیم کی طرف واپس جایں۔ کہ میں ہمیشہ تنازعہ میں رہتا ہوں اور یہ تسلیم کا سمندر بہت مشکل ہے ، کیوں کہ میں اپنی آنکھوں ، کانوں اور اپنی سمجھ کو آپ کی سمجھ کے ساتھ استعمال کرنے کی کوشش کر رہا ہوں ، لیکن یہ سمجھ اُن (شیوخ)کی نہیں ، یہ بہت اونچی جگہ سے لی گئی ہے ، ہماری دعا ہے کہ اللہ عزا و جل ہمیں زیادہ سے زیادہ سمجھ عطا کرے کہ ہم مشکل کے اِن اوقات میں محفوظ رہ سکیں ، یہ صرف شدت اختیار کرئے گا۔ چھانا جائے گا
يٰۤاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡۤا اٰمِنُوۡ (۴:۱۳۶)
اے لوگو جو ایمان رکھتے ہیں، اور یہ مشکل ہوتا جائے گا ، اور اے ایمان والو، ایمان رکھو! لہذا یہ اعتقادات کی اعلی سطح کے لئے مسلسل جدوجہد کرتے رہتا ہے ، تاکہ یہ عقیدہ اُن لوگوں کو ایک ساتھ رکھے جو ایک ایمان رکھتے ہیں، وہ اِس کو ہوموگانائزڈ(مل کر رہنا) کہتے ہیں جب وہ جمع ہونا شروع ہوتے ہیں ، اور اللہ عزوجل ان لوگوں کو نکال دیتے ہیں جو ایمان نہیں رکھتے ، وہ اس پر یقین نہیں رکھتے کہ اُن سے آپ کو تکلیف پہنچے گی ،تو دیکھتے ہی دیکھتے وہ ہٹنا شروع ہو جا تے ہیں ، کیونکہ ہر دفعہ آزمائش اُن کے سننے اور سمجھنے کے لیے زیادہ مشکل ہو جاتی ہے ، لہذا اللہ عزو جل اُن کو سلامت رکھنے کے لیے ، کہ جو ایمان رکھتے ہیں وہ مانتے رہیں ، اور اللہ عزو جل نے ان کو ان کے ایمان میں پرکھا ، انشاء اللہ
Watch Here:
https://www.facebook.com/shaykhnurjanmirahmadi/videos/917159825386956/?epa=SEARCH_BOX
English transcript:
https://www.facebook.com/…/a.16933514440…/2972726076150497/…
URDU🌹 Take a way of tafakkur and contemplation , in which to annihilate the self and to connect ones heart , to nourish that light within the heart ❤ , and to bring out its realities🌹
تفکر اورغور و فکر کا راستہ اپنائیں ، تاکہ نفس کو فنا کر سکیں اور اپنے دل سے رابطہ قائم کر سکیں ، اُس نور کو دل کے اندر پروان چڑھا سکیں ❤ اور اس کے حقائق کو سامنے لا سکیں🌹
أعوذُ بِٱللَّهِ مِنَ ٱلشَّيۡطَٰنِ ٱلرَّجِيمِ بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ۔
اَطِیۡعُوا اللّٰہَ وَ اَطِیۡعُوا الرَّسُوۡلَ وَ اُولِی الۡاَمۡرِ مِنۡکُمۡ (خدا اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرو اور جو تم میں سے صاحب حکومت ہیں) (قرآن ۴:۵۹)
اَناعبدُﻙ الْعَاجِزَ ضَعِيفُ مِسْكِينُ وَظَالِمٌ وَجَہل , اور اللہ عزوجل کے فضل سے ہی ہمارا وجود قائم ہے ، ہم نے فنا کا راستہ اختیار کیا اور الحمدللہ ، اللہ عزو جل نے ہمارے دلوں میں اِس تفکر اور غور و فکر کے رستے کو الہام کیا ۔ تاکہ نفس کو فنا کر سکیں اور اپنے دل سے رابطہ قائم کر سکیں ، اُس نور کو دل کے اندر پروان چڑھا سکیں اور اس کے حقائق کو سامنے لا سکیں، اس الہی نشریات کے ساتھ جو اب نشر ہو رہا ہے ، پہلے سے کہیں زیادہ رابطے کے لیے ، دل کی حقیقت سے نشر کیا جاتا ہے۔ ہمارے دل صحیح طریقے سے ہم آہنگ ہونے چاہیے تاکہ اس فریکونسی کو پکڑ سکیں، اور وہ راہ نشر کر سکیں ، وہ راہ جس سے بندہ پُر سکون اور سنبھلا ہوا محسوس کرئے ، جیسے ہی روشنی دل میں داخل ہوتی ہے ، پریشانی اور افسردگی اور تمام الجھنوں کو دور کر دیتی ہے ، جو آجکل نشر کی جا رہی ہیں ، اور اصل وبائی مرض خوف کی وبا ہے ، اور خوف ہی ایمان کے برعکس ہے ، لہذا اِس وقت جو کچھ اِس زمین پر ہو رہا ہے ، اور یہ کہ عالمِ ایمان کا برعکس خوف ہے۔ اور جب لوگوں کو کوئی خوف ہوتا ہے تو وہ غصہ ہوجاتے ہیں ، اور نامعلوم چیز لوگوں کو غصہ دلاتی ہے اور ہر طرح کی بری خصوصیت منظرِعام پر آنا شروع ہوجاتی ہے یہی وجہ ہے کہ دل کے درجات اور دل کو کھولنے کی سمجھ ، علم ہے ۔
پہلا درجہ علم کا راستہ تلاش کرنا ہے اسی وجہ سے پیلے رنگ کا لطیفہ علم حاصل کرنا ہے ، علم کا مخالف ہی جہالت کی کیفیت ہے ، اور دل میں اگر قہر ہو، تو وہ دل کو اندھیر اور سیاہ کر دیتا ہے تو یہ ایمان کی مخالف ہے۔ تو یہ قطبی مخالف ہیں، دو قطبی، یعنی یا تو اِس کی غصے کی حالت ہو گی یا ایمان کی حالت ہو گی۔ شیطان سوئی کو غصے کی طرف موڑنے کی کوشش کرتا رہتا ہے تاکہ ایمان کا سمندر چھوڑ دیا جائے اور وہ لوگوں کو کیسے غصہ دلاتا ہے ؟ ، اُنھیں جہالت میں رکھ کر ، اسلام آتا ہے ،اللہ عزو جل کی بادشاہی ہر تاریکی کو دور کرنے کے لئے آتی ہے ، وَقُلۡ جَآءَ الۡحَـقُّ ،
وَقُلۡ جَآءَ الۡحَـقُّ وَزَهَقَ الۡبَاطِلُؕ اِنَّ الۡبَاطِلَ كَانَ زَهُوۡقًا
اور کہہ دو کہ حق آگیا اور باطل نابود ہوگیا۔ بےشک باطل نابود ہونے والا ہے ﴿۱۷:۸۱﴾
یہ کہ جب حق اور حقیقت آنا شروع ہوجاتی ہے تو یہ ہر طرح کے باطل کو مار دیتی ہے ، اور اِسی وجہ سے آپ زمین کی ٹوٹ پھوٹ دیکھتے ہیں ، کہ جب اللہ عزوجل کا حق آتا ہے تو حق کے سوا سب کچھ ختم ہوجاتا ہے ، اور اللہ عز و جل پھر حق کو اس دنیا میں لایا ، کہ سیدنا محمد ﷺ کی موجودگی نے سب کچھ کچل دیا ، اور پھر اللہ عزوجل نے دوبارہ جہالت اور لاعلمی کی حالت کو اِس زمین پر قابو پانے کی اجازت دے دی اور اب اللہ عزو جل دوبارہ اس حق کی روشنی کو لا رہا ہے ۔ اس کو دوبارہ آنا ہی ہو گا، اِس دنیا میں داخل ہونا ہی ہو گا، اور حقیقت کی فطرت کے ذریعہ یہ آتا ہے جو ہر طرح کے باطل کو ختم کر دیتی ہے اور پھر ہم دیکھتے ہیں کہ سب کچھ ٹوٹنے لگتا ہے ، ہم دعا کرتے ہیں کہ اللہ عزا و جل ہمارے دلوں کو حقیقت کی راہ اور فہم کی راہ عطا کرئے جو تسلیم کرنا ہے ، جو تسلیم کا راستہ اختیار کرنا ہے اور وہ تسلیم جس سے اللہ عزوجل کا رضا اور خشنودی حاصل ہو، جب یہ اولیا اللہ ہدایت دینے لگتے ہیں تو اس میں برکات اور عطا ہوتی ہے۔
یہ ایسا کچھ نہیں ہے کہ آپ کا ذہن اِس کا فہم رکھ سکتا ہو ، کیونکہ اگر وہ آپ کو یہ پیالہ پینے کا کہتے ہیں اور اس جنگل میں سے گزرنے کو کہتے ہیں ، تو آپ کو جنگل میں ہر طرح کی گولیاں چلتی دکھائی دیتی ہے ،اور وہ کہتے ہیں کہ اس کپ سے پیئں، میں اِس پر کچھ تلاوت کرنے والا ہوں۔ اگر آپ اپنے ذہن ، آنکھوں اور کانوں والے بندے ہیں تو کہتے ہیں کہ ’آپ لوگ پاگل ہو تو آپ نے یہ پانی کوسٹکو سے خریدا ہے اس پر آپ کیا تلاوت کریں گے؟ ، میں تو بھاگ رہا ہوں ، آپ پاگل ہو‘ ، اُن کو بھاگنے دو، جو اِس زمین پر آنے والا ہے اُس کے لیے بہت زیادہ اعتماد اور روحانیت کی ضرورت ہو گی ، اور اللہ عزوجل اتباہ کی جانچ کرئے گا ، اگر ہم اسے ہزار بار بھی نہیں پائیں گے تو ، اللہ عزوجل ٹیسٹ کرتا جائے گا ، جب وہ کہتے ہیں کہ لیموں کا ایک قطرہ ، تو لیموں کی ایک ہی بوند ڈالیں ، کہتے ہیں کہ لیموں کا کیا مقصد ہے؟ یہ آپ کا مسلۂ نہیں ، صرف سنئے ، وہ کہتے ہیں کہ لیموں لیں تو لیموں لیں ، اِس طرح وہ آپ کو تربیت دیتے ہیں ، یہ نہیں کہ آپ خود سے مزید تین چیزیں بھی اندر پھینک دیں، کیوں کہ اب آپ اپنی انا کو بیچ میں ڈال رہے ہیں ، اور یہ اُن کی تربیت نہیں ہے ، ان کے ساتھ تربیت یہ ہے کہ آپ کو ایک ایسی کیفیت میں پہنچایا جائے جہاں میں نے سنا اور پورا کیا ، یہی اُس کی برکات اور تبرک ہے اور اللہ عزوجل کی رحمت ہے۔ کیونکہ اللہ عزوجل وہ ہی ہے جو اجر کا دن لے کر آتا ہے
شیخ محض آپ کی آزمائش کرتے رہتے ہیں ، کیا آپ اپنی خواہش کو پورا کرنے کی چاہت پر قابو پاسکتے ہیں؟ اعلی مرتبہ آپ کا اپنی خواہش کو اللہ عزوجل کے سامنے پیش کرنا ہے ، اور یہ جدوجہد بن جاتا ہے میری خواہش یا اُس کی خواہش ، شیخ کی خواہش ، اُستاد کی خواہش ۔ کیا آپ اس پر قابو پاسکیں گے کہ جب آپ اللہ عزوجل کے تسلیم کے سمندر میں داخل ہوں گے ، جب تک کہ ہر چیز شریعت کے مطابق ہے ، سیدہ ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے کہا اگر میں شریعت کو چھوڑتا ہوں ، اگر میں لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ کا راستہ چھوڑتا ہوں ، کہ جو کروں وہ اسلام میں ناقابل قبول ہیں ، تو آپ میرے پاس سے بھاگ جائیں۔ یہ (رستہ)آپ کا کسی فاسد حرکت میں کسی کی پیروی کرنا نہیں ہے ، یہ اُن لوگوں کے بارے میں ہے جو اپنے عمال میں سچے ہیں ، اور اُنکے عمال درست ہیں ۔ جب وہ آپ کو رہنمائی فراہم کرتے ہیں اور تو آپ اُس کو اپنے کانوں تک نہ رکھیں ، ان کی رہنمائی کو اپنے دل میں لے لیں ، اسے مکمل کریں ، جیسے ہی یہ ہدایت دل میں آجاتی ہے خوراک کی نالی کے ذریعے حرکت کرتی آپ کے دماغ تک جاتی ہے تو آپ مر گئے ، کیونکہ آپ کا سر شیطان کے ساتھ چباتا اور کھاتا اور سوچتا اور مباحثے کرتا ہے تو اب سب (ہدایت) اُس بندے کے دماغ میں ختم ہوجائے گی۔ ان افراد میں ، جن کی ہم نشاندہی کرتے ہیں ، ہم دعا کرتے ہیں کہ اللہ عزوجل ہم پر کھولیں ، یہ آسان نہیں ہے، اِس پر بات کرنا پھر کرنا آسان ہے ، لیکن جو کوئی بھی شیخ کے ساتھ ہے وہ سمجھتا ہے کہ وہ کتنی مشکل میں ہیں ، اور وہ اس کو اپنے چہروں سے ظاہر نہیں کرتے ، وہ اُس(مشکل) کو اپنے افعال اور اپنے اعمال پر ظاہر نہیں کرتے ہیں ، لیکن وہ لوگ جو انھیں جانتے ہیں ، جانتے ہیں کہ ان کا امتحان لیا جا رہا ہے اُن پر آزمائش کی گئی ہے ، انھیں کچل دیا گیا ہے ، اور وہ اپنی منزل تک پہنچنےکے لیئے اپنے رستے اور سیدنا محمد ﷺ کی محبت کو برقرار رکھتے ہیں
Watch Here:
https://www.facebook.com/shaykhnurjanmirahmadi/videos/509360506685163/?epa=SEARCH_BOX
English transcript:
https://www.facebook.com/sufimeditationcenterUSA/posts/2972767036146401?__tn__=K-R