Urdu – شیخ سید نورجان میراحمدی نقشبندی (ق) کا 13 مارچ 2020 بروز جمعہ کا خطاب۔ بِسْمِ …
شیخ سید نورجان میراحمدی نقشبندی (ق) کا 13 مارچ 2020 بروز جمعہ کا خطاب۔
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
اَلَّھُمَّ صَلِّ عَلَی سَیَّدِنَا محَمَّدٍ ﷺ وَعَلَی آلِ سَیَّدِنَا محَمَّدٍ ﷺ
ہر مخلوق اللہ عزوجل کی قدرت اور عظمت کے تحت ہے۔ وبائی مرض قبر کا خوف ہے:
انشاء اللہ ہر اُس چیز کے ساتھ کہ سب کچھ جو خبروں میں دکھایا جا رہا ہے اور وائرسوں (viruses) کا ڈر اور اللہ عزوجل کے سب سے چھوٹے سپاہی، کہ انہیں ضرورت نہیں ہے…. اللہ عزوجل کو ٹینک اور اسلحہ یا کچھ بھی بھیجنے کی ضرورت نہیں ہے۔ جُندُ من السماء، اللہ عزوجل کا آسمانی لشکر یہ وائرس ہیں اور یہ اللہ عزوجل کے حکم ، طاقت اور عظمت کے تحت ہیں اور اللہ (عزوجل) کے اختیار سے کچھ نہیں چھُوٹ سکتا۔ اور الحمد للہ اہل معارفت اور ان کی سب تعلیمات یہ ہیں کہ یہ ساری طاقت یہ حکم پیغمبر اکرم(ص) کے ہاتھ میں ہے، سیدنا محمد (ص) کے ہاتھ اور ہدایت کے ماتحت ہے۔ لاحول ولا قوة الا بالله العلي العظيم (اللہ عزوجل جو سب سے بڑا اور عظیم ہے، اُس کے علاوہ کوئی قوت یا طاقت نہیں ہے)۔
کوئی طاقت نہیں ، کوئی حولَ اور قوة نہیں ہے ، کوئی مدد نہیں ہے اور کوئی طاقت نہیں سوائے اللہ (عزوجل) کی طاقت اور عظمت کے۔ اور اقتدار کا ہاتھ اللہ عزوجل سے سیدھا لا الہ الا اللہ سے محمد الرسول اللہ تک جاتا ہے اور توحید کا سمندر برقرار رکھے ہوئے ہے اور یہی توحید کی اصل سمجھ ہے وہابیوں کی وہ تمام ویڈیوز نہیں جن کی اُنہیں خود بھی سمجھ نہیں کہ وہ کیا بات کر رہے ہیں۔
یہ جو اللہ (عزوجل) کی طرف سے آرہا ہے وہ ہوا میں حرکت پذیر ہے اور ہر شخص کا ہر سانس اس میں سانس لے گا۔ اس سے بچنے والا کوئی نہیں ہے۔ ایسا کوئی ماسک (mask) نہیں جو آپ کی حفاظت کر سکے ، ایسا کوئی دستانہ بھی نہیں جو آپ کو اللہ (عزوجل) کی قدرت اور عظمت سے بچائے۔
یہ گھبراہٹ میں بھاگنے اور اپنا ایمان کھونے کے بارے میں نہیں ہے بلکہ ہم کل رات انشاء اللہ اس کے بارے میں بات کریں گے لیکن ہماری زندگی میں جو چیز اہم ہے وہ ہے پرسکون اور پر امن رہنا اور اس بیماری کا زیادہ تر حصہ اہل ایمان کے لئے نفسیاتی (psychosomatic ) ہے۔ جب وہ اللہ عزوجل پر یقین رکھتے ہیں ، تو گھبراہٹ کی ایک تفہیم (یہ بھی ہے) کہ جب آپ دیکھتے ہیں کہ سب لوگ پاگل ہو رہے ہیں تو اللہ (عزوجل) ان لوگوں کے بارے میں کہ جن کے پاس ایمان نہیں ہے اور وہ اس زمین پر ایک ہزار سال تک رہنا چاہتے ہیں، بیان کرتا ہے کہ انہوں نے اس زمین کو اپنی جنت بنایا ہوا ہے۔ انہوں نے اس زمین کو اپنی جنت بنایا ہوا ہے اور انہوں نے اسے اپنی تمام روشنی اور تماشوں سے آراستہ کیا ہوا ہے اور یہ (کھیل تماشے) انسانوں کو بے وقوف بناتے ہیں کہ یہ جنت ، اس میں سرمایہ لگائیں ، اس میں کھیلیں اور صرف اس کے بارے میں سوچیں اور پھر اللہ (عزوجل) کی طرف سے کچھ ان کی جنت میں داخل ہوتا ہے اور اسے ختم کرنا شروع کردیتا ہے۔
ہم نے اس سے پہلے بیان کیا تھا کہ جب اللہ (عزوجل) کی توحید اور اس کے صفت القہار دنیا میں داخل ہونا شروع کرتی ہے تو جو کچھ بھی کھڑا ہے اسے نیچے لایا جائے گا ، غاشیہ ، یہ منہدم ہو جائے گا اور جو باقی رہے گا وہ انسان کی روح ہے۔ جب اس کی جسمانی حیثیت ختم ہوجائے گی تو وہ اپنی روح کے ماتحت ہوگا اور اللہ (عزوجل) کی مرضی اور طاقت کے تابع ہوگا۔ لہذا ، کیونکہ وہ ایک ہزار سال زندہ رہنا چاہتے ہیں اور انہوں نے اسے وقت کے اشتراک اسکینڈل (time-sharing scam) کی طرح فروخت کیا ہے۔
انہوں نے اسے جنت کی حیثیت سے فروخت کیا۔ لہذا ، یقینا جب بیماری آتی ہے ، آفت آتی ہے ، ہر وہ چیز جو آتی ہے جو انسانوں کے اختیار باہر ہے تو یہ گھبراہٹ پیدا کرتی ہے اور ہر وہ چیز جس کا انہوں نے اپنی جنت اور جوش و خروش کے لئے منصوبہ بنا رکھا ہے، اُس پر سوال اُٹھایا جاتا ہے۔
جو کچھ انھوں نے سوچا انہوں نے اُس میں سرمایہ کاری کی۔ لہذا ، اپنا پیسہ مساجد اور ایسی چیزوں میں مت لگائیں، بلکہ ہم اپنے پیسوں کو اسٹاک میں لگائیں گے کیونکہ یہ ہمیشہ کے لئے رہے گا۔ ہم سب دولت مند ہوجائیں گے۔ اوہ! پھر کیا ہوا کہ تھوڑا سی لرزش اور بیماری اور تجارت ختم، سرحدیں بند، ہر چیز جو لوگ بازاروں اور اسٹاک مارکیٹوں کے بارے میں سوچتے ہیں ، ان سب کا صفایا۔ ان لوگوں کے لئے خوشخبری جن کے پاس کوئی اسٹاک نہیں ہے (سب ہنستے ہوئے)۔
معذرت ان لوگوں کے لئے جنہوں نے اس میں اپنا پیسہ لگایا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ جب اللہ عزوجل سورت توبہ میں کہتا ہے کہ ہم نے مومنین سے ان کی دُنیا خرید لی ، تو اس کا تبادلہ بھی ضرور ہونا چاہئے۔ ہم نے ان سے ان کی دنیا خریدی اور ہم نے ان کو اس کے بدلے میں آخرت دے دی۔ وہ دنیا کو اسطرح سے نہیں تھامتے کہ جیسے بندر اپنے انگوروں کو تھامے ہوئے ہوتا ہے، یہ سوچتے ہوئے کہ اوہ یہ دُنیا ہمیشہ ہمیشہ کے لئے قائم رہے گی۔ میں بس اس کو تھامے رکھتا ہوں ، اسے تھامے رکھتا ہوں تھامے رکھتا ہوں۔
نہیں! اللہ (عزوجل) نے کہا کہ اس کا تبادلہ ہونا ضروری ہے۔ آپ نے اپنی آخرت کے لئے دنیا کو دے دیا تھا اور ہم انشاء اللہ کل اور ہفتہ کی رات اس کے بارے میں بات کریں گے۔ اس بات کی حقیقت کہ صدقہ کیا ہے ، صدقہ و زکوٰة اور ذکی اور طہارت کی حقیقت کیا ہے؟ مومن کے لئے، کہ وہ کہتے ہیں یا ربی میں کسی بھی طرح سے مرنے تو والا ہی ہوں۔ آپ کی پیدائش اس دنیا میں ہوتی ہے۔ آپ کی موت کی گھڑی پہلے ہی شروع ہوچکی ہے۔ یہ صرف ایک کہانی سنائی جارہی ہے۔ جس وقت ہماری پیدائش ہوئی ، ہماری موت کی کہانی پہلے ہی شروع ہوچکی ہے ، اس سے ڈرنے کی کوئی بات نہیں ہے۔ لہذا ، مومن کے ایمان اور ان کی گھبراہٹ کی آزمائش ہوگی ، انہیں گھبرانا چاہئے مگر انہیں فکر نہیں کرنی چاہئے۔ اگر ان کا اکاؤنٹ اللہ عزوجل کے ساتھ اچھا ہے تو انہیں پھر کیا فکر؟
نہ کہ کتنے ماسک اور دستانے ہیں اور اپنے آپ کو الکوحل سے رگڑتے رہنا، جو ہمارے وضو کے برعکس ہے اور ان تمام پاگل ، مضحکہ خیز چیزوں اور ان سب چیزوں کے بارے میں فکر مند رہنا ، وہ چیز جس کے بارے میں اُن کو فکرمند ہونا چاہئے یہ ہے کہ یا ربی کیا میرا کھاتا تیرے کے ساتھ ٹھیک ہے؟ تو مجھ سے بہت پیار کرتا ہے تو مجھےاگلے ہفتے واپس بُلا رہا ہے۔ کیا میرا اکاؤنٹ تیرے ساتھ ٹھیک ہے؟ کیا تو مجھ سے خوش ہوگا یا تو مجھے پہلے ہی بُلانے جا رہا ہے اور میرا اکاؤنٹ تیرے ساتھ اچھا نہیں ہے۔
پھر انہیں خوف لاحق ہے کہ اوہ ، اوہ ، یہ چیزیں جن کے بارے میں مَیں نے سوچا تھا، شاید میں حج پر جاؤں گا تو اسے دور کردوں گا۔ نہیں ، یہ (ایسے) ختم نہیں ہوتا۔ اور وہ اپنے حساب کو اللہ (عزوجل) کے ساتھ ٹھیک کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ لیکن کافر، کہ ان کی جماعت ختم ہونے ہی والی ہے۔ وہ سوچ رہے ہیں کہ یہ ایک ہزار سالہ پروگرام تھا اور وہ اسے ٹوٹتے پھُوٹتے ہوئے دیکھتے ہیں اور وہ نقاب اور دستانے ڈالتے ہیں اور ادھر ادھر بھاگتے ہیں۔
لہذا ، ہم گھبرانے والے لوگ نہیں ہیں اور جو لوگ اہلِ ایمان ہیں اُن کے لئے ہے کہ گھبرائیں نہیں۔ آپ اپنا اونٹ باندھیں، احتیاطی تدابیر اختیار کریں، اپنے آپ کو وضو کی حالت میں رکھنے کے لئے جو ضروری ہے وہ کریں، اپنے آپ کو ہر اُس چیز میں رکھنے کے لئے جو سیدنا محمد (ص) نے ہمیں دیا ہے ، ان سب کی پیش گوئی کی گئی تھی۔
سنت رسول (ص) نہ صرف ہماری حیرت انگیز خوبصورتی کے لئے ہے؛ آپ ان خوبصورت داڑھیوں کو دیکھتے ہیں جیسے اب ہاکی کے تمام کھلاڑیوں کے نے رکھی ہوئی ہیں اور ٹوپیاں اور کپڑے اور انگوٹھی ، ہر وہ چیز جو سیدنا محمد (ص) ہمارے لئے لائے تھے وہ ایک بے پناہ طاقت تھی اور تحفظ تھا۔ یہ اللہ عزوجل کے جنت کے سپاہیوں کا ایک اعزاز والا لباس تھا۔ ان کی پگڑی ایک حفاظت ہے ، ان کا حجاب ایک حفاظت ہے ان کی انرجی کی سِیل (seal) ہے۔
سیدنا محمد (ص) ہمارے پاس وضو لائے، یہ نہیں کہ آپ اپنے آپ کو سوائے نماز کے وقت کے سارا دن بے وضو رکھیں ۔ آپ کی ڈھال گر جاتی ہے اور آپ پر حملہ ہو سکتا ہے لیکن انہیں تربیت دی گئی کہ نہیں ، نہیں (ایسا نہیں کرنا)۔ لہٰذا وہ ہر وقت وضو قائم رکھتے ہیں۔ وہ وضو نہیں توڑتے جب تک کہ وہ واپس نہ جائیں اور (اپنا جسم) دھو کر اسے دوبارہ قائم نہ کرلیں کہ وہ دوبارہ اپنے وضو کو قائم کریں اور دو رکعت صلوٰاة الوضو پڑھ لیں۔
وہ سیدنا محمد(ص) کی سنت کو اپنے محافظ کے طور پر رکھتے ہیں۔ جیسے ہی وہ اپنی دو رکعت صلوٰاة الوضو پڑھتے ہیں یہ مومن کے لئے ڈھال کی طرح ہو جاتا ہے ، انرجی کی ڈھال جو ان کے چاروں طرف اللہ عزوجل کی قدرت اور عظمت سے ہے اور جو بھی بیماری ان کو لاحق ہوتی ہے مثلاً ایک چھوٹا سا فلو یا زکام کی طرح.. تو اگر اللہ (عزوجل) نے انھیں واپس بلایا ہے تو الحمداللہ اب وقت آگیا ہے کہ وہ اپنے آقا سے ملیں اور سیدنا محمد (ص) کے دسترخوان پر بیٹھیں۔
یہاں اس کوڑے دان کے ٹھکانے سے بہتر ہے لیکن (یہ اُس صورت میں کہ) اگر ہمارا حساب (کھاتا) ٹھیک ہے۔ لہذا ، خوف زدہ نہ ہوں ، گھبرانے کی ضرورت نہیں۔ اونٹ باندھنا ، خود کو صاف رکھنے کے لئے جو ضروری ہے وہ کرنا، سیدنا محمد (ص) کی سنت کا راستہ برقرار رکھنا ایک بے پناہ تحفظ ہوتا ہے۔ اور وہ جو پیروی کر رہے ہیں وہ جانتے ہیں کہ یہ ویب سائٹ معلومات سے بھری ہوئی ہیں۔ کچھ لوگ اس طرح سے سوچنے کے عادی ہوتے ہیں کہ جیسا کہ وہ اپنی ماں کے ساتھ سلوک کررہے ہوتے ہیں اور ماں انھیں ہر چیز چمچے سے کھلائے گی۔ جب آپ رات کے کھانے پر نہیں آتے ہیں تو وہ آپ کے کمرے میں آتی ہیں ، وہ آپ کو کھانے کے لقمے دیتی ہیں ، کہ یہ کھا لو، یہ کھا لو۔
آپ کے مرشد ایسا کرنے والے نہیں ہیں اور آپ کو چمچ سے نہیں کھلاتے، لیکن انہوں نے وسائل مہیا کردیئے۔ اگر آپ ویب سائٹ پر جاتے ہیں اور آپ نورمحمد (ص) ویب سائٹ (www.NurMuhammad.com) پر نگاہ ڈالتے ہیں تو ، مراقبہ کے سیکشن میں جاکر انرجی سیکشن دیکھیں ، وہاں حفاظت کے لئے دعائیں ، توانائی کے لئے دعائیں ، بچاؤ کی دعائیں، وہ تمام دعائیں موجود ہیں۔ وہ ٹولز (tools) دیئے گئے ہیں تاکہ جب وہ دن آئے تو آپ (پہلے سے ہی) ان چیزوں کا مطالعہ کر رہے ہوں اور اپنے کاپیوں اور کتابوں میں ان سب کو لکھ رہے ہوں۔
اب فون میں ہمارے پاس نوٹس کا سیکشن موجود ہے اور ہم ان میں سے باآسانی ان دعاؤں کو ڈھونڈ سکتے ہیں اور ان تک پہنچ سکتے ہیں۔
مولانا (ق) نے آج ایک بار پھر سورت یٰسین سے بیان فرمایا کہ؛
بِسْمِ اللّهِ الرَّحْمـَنِ الرَّحِيمِ
ذَلِكَ تَقْدِيرُ الْعَزِيزِ الْعَلِيمِ
اللہ کے نام سے جو بہت ہی مہربان ہے
سب سے زیادہ رحم کرنے والا۔ یہ (خدائے) غالب اور دانا کا (مقرر کیا ہوا) اندازہ ہے۔ (سورت یٰسین 36:38)
یہ حفاظت کی ایک طاقت اور عظمت ہے اور ان تمام دعاؤں کی پوری فہرست موجود ہے۔ (شیخ نے بسم اللہ کو ایک دو بار سرگوشی کے ساتھ کہا) اس کی تعلیمات میں سے 5 یا 6 بہت ہی طاقتور دعائیں ہیں ، استغفار۔
الف لام میم اللہُ لا الہ الا اللہ هو الحي القیوم و اتوبو إليک انه هو التواب الرحيم.
یہاں تک کہ ان میں استغفار کا راز بھی ہے اور وہ توبہ کی وہ حقیقتیں بھی کہ جس میں آپ استغفار کریں، اپنی دعا کریں، اپنے آپ کو وضو میں رکھیں تاکہ آپ کی حفاظتی ڈھال موجود ہو اور اس میں انرجی کا ایک ایکشن موجود ہے (جو بتاتا ہے کہ) جب آپ وضو کر رہے ہو تو کیا ہو رہا ہوتا ہے۔ یہ مت سمجھو کہ آپ الکوحل کو رگڑتے ہیں اور کچھ ختم ہو جاتا ہے، یہ اللہ (عزوجل) کا سپاہی ہے اور وہ گیٹ پر نہیں رکتا۔
کہ وہ یہ سوچے کہ “اوہ دیکھو ، انہوں نے الکوحل مَل لیا، میں یہاں سے بھاگ رہا ہوں۔” یہ آنکھوں سے آجاتا ہے ، یہ ناک سے آجاتا ہے ، جلد سے آجاتا ہے ، یہ ہر جگہ سے آجاتا ہے۔ لہذا ، ایک لڑکا (ماسک لگا کر) بیٹھا ہوا تھا اور (ماسک لگا کر وہ) سانس لے رہا تھا اپنی سانس کو واپس کھینچ رہا تھا اور اور جو بھی زہر اس میں پہلے سے موجود تھا اسے سانس کے ساتھ واپس لا رہا تھا۔ لیکن ہماری شفاء، ہمارے علاج ان دعاؤں میں ہیں۔
جب اللہ (عزوجل) کا ذکر سیدنا محمد (ص) پر درود شریف میں، استغفار میں اور ان کے استغفار کے حقائق (یہ ہیں کہ) جو راز یہ سمیٹے ہوئے ہیں، جب آپ اس راز کو پڑھتے ہیں تو آپ سمجھیں کہ آپ کیا مانگ رہے ہیں اور آپ کس طرح مانگ رہے ہیں تاکہ اللہ (عزوجل) دھوئے ، پاک کرے ، صاف کرے۔ لہٰذا ، وہ سارے ٹولز (پہلے سے یہاں) موجود ہیں ، بات یہ ہے کہ کیا آپ ان کو استعمال کررہے ہیں؟ وہ ویب سائٹ پر موجود ہیں ، مہدی نے اسے آسان بنا دیا اور انہیں ایپ پر ڈال دیا ہے۔ ایپ (App) سے آپ براہ راست ان مضامین (Articles ) میں اور ان کی تفہیم میں جاسکتے ہیں۔
لہذا ، یہ مراقبہ کا سیکشن ہے اور یہ سب توانائی کا سیکشن ہے۔ توانائی کے حصول کیلئے دعا، کس طرح حفاظت کی جائے ، استغفار کے حقائق ، وضو کے حقائق، ہم آج بات کر رہے ہیں اس حصے میں موجود وضو اور توانائی کے حقائق (کی بارے میں) کہ جب آپ وضو کر رہے ہوتے ہیں اور سمجھتے نہیں ہیں اور یوں کہتے ہیں کہ ٹھیک ہے، الکوحل کیوں نہیں (استعمال کر سکتے)؟ (حقیقت یہ ہے) کہ آپ کا نام ، آپ کے ہاتھوں میں 81 اور 18 موجود ہیں (جو اللہ عزوجل کے (99) نام رکھتے ہیں۔ اللہ (عزوجل) نے آپ کی حقیقت کو آپ کے دل پر لگا دیا ہے۔ اللہ (عزوجل) نے آپ کی روح پر آپ کی حقیقت کو ثبت کیا ہے۔ جب وہ سیدنا محمد (ص) سے ان کو وضو کے بارے میں تعلیم دینے کے لئے کہتا ہے تو یہ ایک بہت بڑی حقیقت ہے کہ جیسے ہی مومن (اپنے جسم پر) ہاتھ پھیرتا ہے ، ان پر اللہ (عزوجل) کے یہ 99 نام روشن ہو جاتے ہیں۔ تو ، مومن کے ہاتھ میں ایک طاقت ہے۔
جن کو شفا عطا کی گئی وہ اس طاقت کو سمجھ گئے ہیں اور وہ اس حقیقت کو شفا کے لئے استعمال کرتے ہیں جن کو اس کی سمجھ نہیں آتی اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ لیکن جب آپ پانی کے نیچے دُھل رہے ہوتے ہیں اور پانی مہر لگا رہا ہوتا ہے تو یہ 99 نام روشن کردیئے جاتے ہیں۔ اللہ عزوجل نے کہا میرا تخت ماء (پانی) پر ہے ، میرا تخت پانی پر ہے۔ اللہ تعالی اس ماء کو کس طرح کا اعزاز دے رہا ہے ، جب مومن عقیدہ اور سمجھ سے وضو کر رہا ہوتا ہے اور پھر ہاتھوں کو رگڑتا ہے تو ایسا کرنے کا مطلب ہے کہ وہ ساری انرجی کو بھڑکارہا ہوتا ہے۔
وہ اپنے چہرے کو دھو رہا ہوتا ہے اور اس یہ انرجی ڈال رہا ہوتا ہے، وہ اپنے ہاتھ کو دھوتا اور اس انرجی کو اس پر ڈال رہا ہوتا ہے۔ اور انہیں (سائنسدانوں کو) آج معلوم ہوگیا ہے کہ جب کوئی وضو کر رہا ہوتا ہے تو بازو کا یہ حصہ کوئی بیماری پھیلانے کا باعث بن سکتا ہے لیکن آپ کا وضو اس کو بھی حصار میں لے رہا ہوتا ہے ، اور اس کو دھو رہا ہوتا ہے۔
آپ کی ناک ، آنکھوں ، کانوں اور اپنے منہ کے ذریعہ بیماری اور بیماری کی منتقلی (ہو سکتی ہے) لہذا ، سیدنا مہدی عليْهِ ْلسَّلَامُ کی آمد سے قبل آخری دنوں میں جو کچھ اللہ (عزوجل) چاہتا ہے وہ یہ ہے وہ عزوجل ہر ایک کو مسلمان بننے کے لئے مجبور کررہا ہے۔ کیونکہ یہ لوگ دھونے کا طریقہ نہیں جانتے۔
لہذا ، ہم انہیں ٹی وی پر یہ کہتے ہوئے دیکھتے ہیں کہ ااپنی حفاظت کیسے کرنی ہے۔ عجیب۔ یہ تو بالکل وضو کی کلاس کی طرح ہے۔ وہ نہیں جانتے تھے کہ انھیں کیسے دھویا جائے… انھیں یہ تک نہیں معلوم کہ ان کے جسم کی نیچلے حصے کس طرح دھونا ہے۔ وہ زیادہ سے زیادہ اپنا منہ اور چہرہ دھوتے ہیں۔ لہذا ، اللہ عزوجل اپنی مخلوق سے محبت کرتا ہے۔ وہ کہتا ہے کہ ”اوہ ، جو آرہا ہے آپ اس کا آپ تصور بھی نہیں کرسکتے لیکن میں آپ کو اسلام میں داخل ہونے کا موقع دوں گا۔” اور وہ یہ کر رہے ہیں ، وہ سنت کی پیروی کررہے ہیں ، وہ وضو کر رہے ہیں ، وہ سیکھ رہے ہیں کہ دھونے کا طریقہ کیا ہے۔
اگر ہم صرف اسی چیز کی پیروی کرلیں جو پیغمبر اکرم (ص) ہمارے لئے لائے جو ہماری حفاظت اور ہماری توانائی تھی۔ کہ آپ نے اسے (پانی کو) ناک میں ڈالا اسے دھونے کے لئے، اپنے منہ کو دھونے کے لئے اس میں ڈالا، اور جو باقی رہ جائے وہ نیچے چلا جائے اور فاسد مادوں کے ذریعے خارج ہو جائے۔
کان کی دُھلائی اور چہرے کی دھلائی۔ کان کے پیچھے سے کس قسم کی بیماریاں پھیلتی ہیں۔ جدید طب سمجھ چکی ہے کہ وضو اس کا احاطہ کئے ہوئے ہے اور پھر بالوں کا مسح کرنا ، ہاتھ اور پاؤں صاف کرنا ، کس قسم کی مشکلات ہیں، ہم وہ لوگ ہیں جو گھر میں اپنے جوتے نہیں لاتے جب تک کہ آپ ان لوگوں کی نقل نہ کونے لگیں۔ اور جب آپ ایسا کرنے لگیں تو آپ کے غسل خانوں اور عوامی سہولیات سے حاصل ہونے والی ہر قسم کی غلاظت اور پاخانا اور پیشاب آپ کے گھر میں داخل ہونے لگتا ہے۔ ہم اپنے جوتے اپنے دروازے پر رکھتے ہیں جہاں سے وہ تعلق رکھتے ہیں۔ وہ سب جو ہمارے نبی پاک (ص) ہمارے لئے لائے تھے وہ ایک حفاظت ہے۔ انشاء اللہ ہم ذکر کرتے ہیں اور اس کے بعد (اس عنوان کو) جاری رکھتے ہیں ، لہذا آپ جُڑے رہیں۔ انشاء اللہ.
بِحُرمَةِ مُحَمَّد اَلمُصطفٰی وَ بِسِرّ سُورَۃ الفَاتِحَہ۔
مُحَمَّد اَلمُصطفٰی ﷺ کے تَقَدُّس اور سورۃ الفاتحہ کے راز کے ساتھ (اِس اقتباس کا اختتام کِیا جاتا ہے)۔
FOR ENGLISH: https://www.facebook.com/sufimeditationcenterUSA/posts/2938025009620604?__tn__=K-R
WATCH HERE:
—————————————————–
URDU TRANSLITERATION:
Har makhlooq Allah azzwajal ki qudrat aur Azmat ke tehat hai. Wabai marz qabar ka khauf hai :
Insha Allah har uss cheez ke sath ke sab kuch jo khabron mein dekhaya ja raha hai aur viruses ka dar aur Allah azzwajal ke sab se chhote sipahi, ke inhen zaroorat nahi hai …. Allah azzwajal ko tank aur asleha ya kuch bhi bhejnay ki zaroorat nahi hai. Jind minas sama’a, Allah azzwajal ka aasmani lashkar yeh virus hain aur yeh Allah azzwajal ke hukum, taaqat aur Azmat ke tehat hain aur Allah ( azzwajal ) ke ikhtiyar se kuch nahi choot sakta. Aur alhmd lillah ahal maarifat aur un ki sab talemaat yeh hain ke yeh saari taaqat yeh hukum paighambar akram ( s ) ke haath mein hai, syedna Mohammad ( s ) ke haath aur hadaayat ke matehat hai. Lahol wla quwwata illah billahal alliyul alazim ( Allah azzwajal jo sab se bara aur azeem hai, uss ke ilawa koi qowat ya taaqat nahi hai ) .
Koi taaqat nahi, koi hol aur qoة nahi hai, koi madad nahi hai aur koi taaqat nahi siwaye Allah ( azzwajal ) ki taaqat aur Azmat ke. Aur Iqtidaar ka haath Allah azzwajal se seedha laa elah ila Allah se Mohammad alrsol Allah taq jata hai aur toheed ka samandar barqarar rakhay hue hai aur yahi toheed ki asal samajh hai wahabiyon ki woh tamam videos nahi jin ki unhen khud bhi samajh nahi ke woh kya baat kar rahay hain .
Yeh jo Allah ( azzwajal ) ki taraf se araha hai woh hwa mein harkat Pazeer hai aur har shakhs ka har saans is mein saans le ga. Is se bachney wala koi nahi hai. Aisa koi mask ( mask ) nahi jo aap ki hifazat kar sakay, aisa koi dastaana bhi nahi jo aap ko Allah ( azzwajal ) ki qudrat aur Azmat se bachaaye .
Yeh ghabrahat mein bhagnay aur apna imaan khonay ke baaray mein nahi hai balkay hum kal raat Insha Allah is ke baaray mein baat karen ge lekin hamari zindagi mein jo cheez ahem hai woh hai pursukoon aur par aman rehna aur is bemari ka ziyada tar hissa ahal imaan ke liye nafsiati ( psychosomatic ) hai. Jab woh Allah azzwajal par yaqeen rakhtay hain, to ghabrahat ki aik Tafheem ( yeh bhi hai ) ke jab aap dekhte hain ke sab log pagal ho rahay hain to Allah ( azzwajal ) un logon ke baaray mein ke jin ke paas imaan nahi hai aur woh is zameen par aik hazaar saal taq rehna chahtay hain, bayan karta hai ke unhon nay is zameen ko apni jannat banaya hwa hai. Unhon nay is zameen ko apni jannat banaya hwa hai aur unhon nay usay apni tamam roshni aur tmashon se aaraasta kya hwa hai aur yeh ( khail tamashay ) insanon ko be waqoof banatay hain ke yeh jannat, is mein sarmaya lagayen, is mein khelain aur sirf is ke baaray mein sochen aur phir Allah ( azzwajal ) ki taraf se kuch un ki jannat mein daakhil hota hai aur usay khatam karna shuru kardaita hai .
Hum naay is se pehlay bayan kya tha ke jab Allah ( azzwajal ) ki toheed aur is ke sift al-Qahhar duniya mein daakhil hona shuru karti hai to jo kuch bhi khara hai usay neechay laya jaye ga, Ghashia , yeh munhadim ho jaye ga aur jo baqi rahay ga woh insaan ki rooh hai. Jab is ki jismani hesiyat khatam hojaye gi to woh apni rooh ke matehat hoga aur Allah ( azzwajal ) ki marzi aur taaqat ke tabay hoga. Lehaza, kyunkay woh aik hazaar saal zindah rehna chahtay hain aur unhon naay usay waqt ke ishtiraaq scandal ( time-sharing scam ) ki terhan farokht kya hai .
Unhon naay usay jannat ki hesiyat se farokht kya. Lehaza, yaqeenan jab bemari aati hai, aafat aati hai, har woh cheez jo aati hai jo insanon ke ikhtiyar bahar hai to yeh ghabrahat peda karti hai aur har woh cheez jis ka unhon naay apni jannat aur josh o kharosh ke liye mansoobah bana rakha hai, uss par sawal aُthaya jata hai .
Jo kuch unhon naay socha unhon naay uss mein sarmaya kaari ki. Lehaza, apna paisa msajd aur aisi cheezon mein mat lagayen, balkay hum –apne paison ko stock mein lagayen ge kyunkay yeh hamesha ke liye rahay ga. Hum sab doulat mand ho jaien ge. Oh! Phir kya hwa ke thora si larzish aur bemari aur tijarat khatam, sarhadein band, har cheez jo log baazaaron aur stock markiton ke baray mein sochte hain, un sab ka safaya. Un logon ke liye khushkhabri jin ke paas koi stock nahi hai ( sab hanstay hue ) .
Moazrat un logon ke liye jinhon naay is mein apna paisa lagaya. Is ka matlab yeh hai ke jab Allah azzwajal sourat tauba mein kehta hai ke hum naay momnin se un ki duniya khareed li, to is ka tabadlah bhi zaroor hona chahiye. Hum naay un se un ki duniya khridi aur hum naay un ko is ke badlay mein akhirat day di. Woh duniya ko istarah se nahi thaamte ke jaisay bandar –apne angarro ko thaamay hue hota hai, yeh sochte hue ke oh yeh duniya hamesha hamesha ke liye qaim rahay gi. Mein bas is ko thaamay rakhta hon, usay thaamay rakhta hon thaamay rakhta hon .
Nahi! Allah ( azzwajal ) naay kaha ke is ka tabadlah hona zurori hai. Aap naay apni akhirat ke liye duniya ko day diya tha aur hum Insha Allah kal aur hafta ki raat is ke baray mein baat karen ge. Is baat ki haqeeqat ke sadqa kya hai, sadqa o zkoة aur zaki aur Taharat ki haqeeqat kya hai? Momin ke liye, ke woh kehte hain ya rabbi mein kisi bhi terhan se marnay to wala hi hon. Aap ki paidaiesh is duniya mein hoti hai. Aap ki mout ki gharri pehlay hi shuru hochuki hai. Yeh sirf aik kahani sunai jarahi hai. Jis waqt hamari paidaiesh hui, hamari mout ki kahani pehlay hi shuru hochuki hai, is se darny ki koi baat nahi hai. Lehaza, momin ke imaan aur un ki ghabrahat ki azmaish hogi, inhen ghabraana chahiye magar inhen fikar nahi karni chahiye. Agar un ka account Allah azzwajal ke sath achha hai to inhen phir kya fikar ?
Nah ke kitney mask aur dastanay hain aur –apne aap ko alchohal se ragarnay rehna, jo hamaray wudu ke bar aks hai aur un tamam pagal, mazhaka khaiz cheezon aur un sab cheezon ke baray mein fikar mand rehna, woh cheez jis ke baray mein unn ko fikarmand hona chahiye yeh hai ke ya rabbi kya mera khata tairay ke sath theek hai? To mujh se bohat pyar karta hai to mujhe aglay haftay wapas bula raha hai. Kya mera account tairay sath theek hai? Kya to mujh se khush hoga ya to mujhe pehlay hi bulanay ja raha hai aur mera account tairay sath achha nahi hai.
Phir inhen khauf la-haq hai ke oh, oh, yeh cheeze jin ke baray mein mein nay socha tha, shayad mein hajj par jaoon ga to usay daur kardoon ga. Nahi, yeh ( aisay ) khatam nahi hota. Aur woh –apne hisaab ko Allah ( azzwajal ) ke sath theek karne ki koshish karte hain. Lekin kafir, ke un ki jamaat khatam honay hi wali hai. Woh soch rahay hain ke yeh aik hazaar sala programme tha aur woh usay toot-te photte hue dekhte hain aur woh naqaab aur dastanay daaltay hain aur idhar idhar bhagtay hain .
Lehaza, hum ghabranay walay log nahi hain aur jo log ehley imaan hain unn ke liye hai ke ghbrayin nahi. Aap apna oont bandhen, ahteyati tadabeer ikhtiyar karen, –apne aap ko wudu ki haalat mein rakhnay ke liye jo zaroori hai woh karen, –apne aap ko har uss cheez mein rakhnay ke liye jo syedna Mohammad ( s ) nay hamein diya hai, un sab ki paish goi ki gayi thi .
Sunnat rasool ( s ) nah sirf hamari herat angaiz khoubsurti ke liye hai ؛ aap un khobsorat darhhyon ko dekhte hain jaisay ab hockey ke tamam khiladion ke nay rakhi hui hain aur topian aur kapray aur angothi, har woh cheez jo syedna Mohammad ( s ) hamaray liye laaye they woh aik be panah taaqat thi aur tahaffuz tha. Yeh Allah azzwajal ke jannat ke sipahiyon ka aik aizaz wala libaas tha. Un ki pagri aik hifazat hai, un ka hijaab aik hifazat hai un ki energy ki SEAL hai .
Syedna Mohammad ( s ) hamaray paas wudu laaye, yeh nahi ke aap –apne aap ko siwaye namaz ke waqt ke sara din be wudu rakhen. Aap ki dhaal gir jati hai aur aap par hamla ho sakta hai lekin inhen tarbiyat di gayi ke nahi, nahi ( aisa nahi karna ). Lehaza woh har waqt wudu qaim rakhtay hain. Woh wudu nahi torte jab taq ke woh wapas nah jayen aur ( apna jism ) dho kar usay dobarah qaim nah karlen ke woh dobarah –apne wudu ko qaim karen aur do rak-at slwat alwudhu parh len .
Woh syedna Mohammad ( s ) ki sunnat ko –apne Muhafiz ke tor par rakhtay hain. Jaisay hi woh apni do rak-at slwat alwudhu parhte hain yeh momin ke liye dhaal ki terhan ho jata hai, energy ki dhaal jo un ke charon taraf Allah azzwajal ki qudrat aur Azmat se hai aur jo bhi bemari un ko la-haq hoti hai maslan aik chhota sa flow ya zukam ki terhan. . To agar Allah ( azzwajal ) nay unhein wapas bulaya hai to alhamdulillah ab waqt agaya hai ke woh –apne aaqa se milein aur syedna Mohammad ( s ) ke dastarkhawan par bathain .
Yahan is korray daan ke thikaane se behtar hai lekin ( yeh uss soorat mein ke ) agar hamara hisaab ( khata ) theek hai. Lehaza, khauf zada nah hon, ghabranay ki zaroorat nahi. Oont bandhna, khud ko saaf rakhnay ke liye jo zurori hai woh karna, syedna Mohammad ( s ) ki sunnat ka rasta barqarar rakhna aik be panah tahaffuz hota hai. Aur woh jo pairwi kar rahay hain woh jantay hain ke yeh Website maloomat se bhari hui hain. Kuch log is terhan se sochnay ke aadi hotay hain ke jaissa ke woh apni maa ke sath sulooq kar rahay hotay hain aur maa unhein har cheez chamchay se khilaye gi. Jab aap raat ke khanay par nahi atay hain to woh aap ke kamray mein aati hain, woh aap ko khanay ke luqmay deti hain, ke yeh kha lau, yeh kha lau .
Aap ke murshid aisa karne walay nahi hain aur aap ko chamach se nahi khilate, lekin unhon ney wasail muhayya kardiye. Agar aap Website par jatay hain aur aap normhmd ( s ) Website ( www. Nurmuhammad.Com ) par nigah daaltay hain to, muraqba ke section mein jaakar energy section dekhen, wahan hifazat ke liye duayen, tawanai ke liye duayen, bachao ki duayen, woh tamam duayen mojood hain. Woh tolz ( tools ) diye gaye hain taakay jab woh din aeye to aap ( pehlay se hi ) un cheezon ka mutalea kar rahay hon aur –apne kapyon aur kitabon mein un sab ko likh rahay hon .
Ab phone mein hamaray paas notice ka section mojood hai aur hum un mein se ba aasani un duaon ko dhoond satke hain aur un taq poanch satke hain
Mawlana (Q) nay aj aik bar phir surah Yasin say biyan farmaya hai k,
Allah ke naam se jo bohat hi meharban hai
sab se ziyada reham karne wala. Yeh ( khuday-e ) ghalib aur Dana ka ( muqarrar kya hwa ) andaza hai. ( sourat yaseen 36 : 38 )
yeh hifazat ki aik taaqat aur Azmat hai aur un tamam duaon ki poori fehrist mojood hai. ( Sheikh neh bsm Allah ko aik do baar sargoshi ke sath kaha ) is ki talemaat mein se 5 ya 6 bohat hi taaqatwar duayen hain, astaghfar .
Alif laam maim allah laa ala ila Allah huwal hayyualqyom wa atubu alaik innahu huwattawab arraheem.
Yahan taq ke un mein astaghfar ka raaz bhi hai aur woh tauba ki woh haqeqteen bhi ke jis mein aap astaghfar karen, apni dua karen, –apne aap ko wudu mein rakhen taakay aap ki hifazati dhaal mojood ho aur is mein energy ka aik action mojood hai ( jo batata hai ke ) jab aap wudu kar rahay ho to kya ho raha hota hai. Yeh mat samjhoo ke aap alchohal ko ragarnay hain aur kuch khatam ho jata hai, yeh Allah ( azzwajal ) ka sipahi hai aur woh gate par nahi rukta .
Ke woh yeh soochey ke “oh! Dekho, unhon neh alchohal Mil liya, mein yahan se bhaag raha hon. ” yeh aankhon se ajatha hai, yeh naak se ajatha hai, jald se ajatha hai, yeh har jagah se ajatha hai. Lehaza, aik larka ( mask laga kar ) betha hwa tha aur ( mask laga kar woh ) saans le raha tha apni saans ko wapas kheanch raha tha aur aur jo bhi zeher is mein pehlay se mojood tha usay saans ke sath wapas laa raha tha. Lekin hamari Shifa , hamaray ilaaj un duaon mein hain .
Jab Allah ( azzwajal ) ka zikar syedna Mohammad ( s ) par duroood shareef mein, astaghfar mein aur un ke astaghfar ke haqayiq ( yeh hain ke ) jo raaz yeh samete hue hain, jab aap is raaz ko parhte hain to aap samjhain ke aap kya maang rahay hain aur aap kis terhan maang rahay hain taakay Allah ( azzwajal ) dhuain, pak kere, saaf kere. Lehaza, woh saaray tolz ( pehlay se yahan ) mojood hain, baat yeh hai ke kya aap un ko istemaal kar rahay hain? Woh Website par mojood hain, mehdi nay usay aassan bana diya aur inhen app par daal diya hai app se aap barah e raast un mazameen ( articles ) mein aur un ki Tafheem mein jasakte hain .
Lehaza, yeh muraqba ka section hai aur yeh sab tawanai ka section hai. Tawanai ke husool ke liye dua, kis terhan hifazat ki jaye, astaghfar ke haqayiq, wudu ke haqayiq, hum aaj baat kar rahay hain is hissay mein mojood wudu aur tawanai ke haqayiq ( ki barey mein ) ke jab aap wudu kar rahay hotay hain aur samajte nahi hain aur yun kehte hain ke theek hai, alchohal kyun nahi ( istemaal kar satke )? ( haqeeqat yeh hai ) ke aap ka naam, aap ke hathon mein 81 aur 18 mojood hain ( jo Allah azzwajal ke ( 99 ) naam rakhtay hain. Allah ( azzwajal ) nay aap ki haqeeqat ko aap ke dil par laga diya hai. Allah ( azzwajal ) nay aap ki rooh par aap ki haqeeqat ko Sabt kya hai. Jab woh syedna Mohammad ( s ) se un ko wudu ke barey mein taleem dainay ke liye kehta hai to yeh aik bohat barri haqeeqat hai ke jaisay hi momin ( –apne jism par ) haath pherte hai, un par Allah ( azzwajal ) ke yeh 99 naam roshan ho jatay hain. To, momin ke haath mein aik taaqat hai .
Jin ko Shifa ataa ki gayi woh is taaqat ko samajh gaye hain aur woh is haqeeqat ko Shifa ke liye istemaal karte hain jin ko is ki samajh nahi aati is se koi farq nahi parta. Lekin jab aap pani ke neechay dhull rahay hotay hain aur pani mohar laga raha hota hai to yeh 99 naam roshan kardiye jatay hain. Allah azzwajal nay kaha mera takhat ماء ( pani ) par hai, mera takhat pani par hai. Allah taala is ماء ko kis terhan ka aizaz day raha hai, jab momin aqeedah aur samajh se wudu kar raha hota hai aur phir hathon ko ragarna hai to aisa karne ka matlab hai ke woh saari anrji ko bhrhkarha hota hai .
Woh –apne chehray ko dho raha hota hai aur is yeh anrji daal raha hota hai, woh –apne haath ko dhota aur is anrji ko is par daal raha hota hai. Aur inhen ( science danon ko ) aaj maloom hogaya hai ke jab koi wudu kar raha hota hai to baazu ka yeh hissa koi bemari phelanay ka baais ban sakta hai lekin aap ka wudu is ko bhi hisaar mein le raha hota hai, aur is ko dho raha hota hai .
Aap ki naak, aankhon, kaanon aur –apne mun ke zareya bemari aur bemari ki muntaqili ( ho sakti hai ) lehaza, syedna mehdi علیْه ْلسلام ki aamad se qabal aakhri dinon mein jo kuch Allah ( azzwajal ) chahta hai woh yeh hai woh azzwajal har aik ko musalman ban’nay ke liye majboor kar raha hai. Kyunkay yeh log dhoney ka tareeqa nahi jantay .
Lehaza, hum inhen TV par yeh kehte hue dekhte hain ke aapni hifazat kaisay karni hai. Ajeeb. Yeh to bilkul wudu ki classe ki terhan hai. Woh nahi jantay they ke unhein kaisay dhoya jaye … unhein yeh taq nahi maloom ke un ke jism ki nichlay hissay kis terhan dhona hai. Woh ziyada se ziyada apna mun aur chehra dhotay hain. Lehaza, Allah azzwajal apni makhlooq se mohabbat karta hai. Woh kehta hai ke ”oh, jo araha hai aap is ka aap tasawwur bhi nahi kar saktay lekin mein aap ko islam mein daakhil honay ka mauqa dun ga. ” aur woh yeh kar rahay hain, woh sunnat ki pairwi kar rahay hain, woh wudu kar rahay hain, woh seekh rahay hain ke dhoney ka tareeqa kya hai .
Agar hum sirf isi cheez ki pairwi karlen jo paighambar akram ( s ) hamaray liye laaye jo hamari hifazat aur hamari tawanai thi. Ke aap ne usay ( pani ko ) naak mein dala usay dhoney ke liye, –apne mun ko dhoney ke liye is mein dala, aur jo baqi reh jaye woh neechay chala jaye aur fasid madon ke zariye kharij ho jaye .
Kaan ki dhulai aur chehray ki dhulai. Kaan ke peechay se kis qisam ki bemariyan phelti hain. Jadeed tib samajh chuki hai ke wudu is ka ihata kiye hue hai aur phir balon ka maseh karna, haath aur paon saaf karna, kis qisam ki mushkilaat hain, hum woh log hain jo ghar mein –apne jootay nahi laatay jab taq ke aap un logon ki naqal nah konay lagen. Aur jab aap aisa karne lagen to aap ke ghusal khaanoon aur awaami sahuliyaat se haasil honay wali har qisam ki ghalazat aur pakhaana aur pishaab aap ke ghar mein daakhil honay lagta hai. Hum –apne jootay –apne darwazay par rakhtay hain jahan se woh talluq rakhtay hain. Woh sab jo hamaray nabi pak ( s ) hamaray liye laaye they woh aik hifazat hai. Insha Allah hum zikar karte hain aur is ke baad ( is unwan ko ) jari rakhtay hain, lehaza aap jurey rahen. Insha Allah .
Source