
Urdu – سیدنا محمدﷺکے عا شقین کیلئے ، محبت– حقیقی محبت کیلئے کوئی دوری نہیں ، زمان کی د…
سیدنا محمدﷺکے عا شقین کیلئے ، محبت– حقیقی محبت کیلئے کوئی دوری نہیں ، زمان کی دوری نہیں ، اور مکاں کی دوری نہیں ۔ اگر ہم اُس (محبت) تک نہیں پہنچ پارہے اور ہم یہ سوچتے رہتے ہیں کہ ہم دور ہیں اور ہم فاصلے پر ہیں ، تو ہمیشہ اہل مکہ کو یاد رکھیں ، وہ ( کعبہ کے نزدیک رہتے ہوئے بھی ) حج ادا نہیں کرتے ۔ یہ ظاہری نزدیکی کے بارے میں نہیں کہ آپ ظاہری شکل کے ساتھ حاضر ہوں ، بلکہ روحانی قربت کے بارے میں ہے ، کہ آپ اپنا دل بھیج رہے ہیں/ لگا رہے ہیں۔ آپ پوچھتے ہیں ، مجھے کیسے پتا چلے کہ اللہ عزوجل مجھ سے محبت کرتا ہے اور سیدنا محمد ﷺ مجھ سے پیار کرتے ہیں؟ آپ جتنا اُن سے پیار کرتے ہیں اتنا(ہی) بخوبی جان سکتے ہیں !۔ چونکہ پیغمبر اکرم ﷺ کی احادیث مبارک سنہری (حروف) ہیں اور ہماری حق کی سمجھ (فہم) سے بالاتر ہیں–حدیث ِپاک ہے :”آپ جس کے ساتھ محبت کرتے ہو ، اُسی کے ساتھ ہو گے!“ اگر آپ محبت کرتے ہیں تو ، آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ دراصل آپ محبوب کے ساتھ ہیں۔ آپ اُن کے ساتھ ہیں، اِس بات پر شک بھی نہیں کر سکتے کہ کیونکہ پھر آپ شیطان کو اپنے ایمان میں، اپنے عقیدے کے دائرے میں داخل ہونے کی اجازت دے رہے ہو۔ لہٰذا آپ جس سے محبت کرتے ہیں، اُسکے ساتھ ہوں گے – اگر آپ کی محبت صحیح اور مخلص ہے اور اعمال خراب نہیں ہیں – بُرے اعمال سے ہمیں یہ خوف لاحق ہوتا ہے کہ ہم دور ہیں – جب عمل نیک ہوں اور محبت مضبوط ہو اور ہم محبت کو بڑھاتے رہیں تو ہمیں جان لینا چاہئے اور محسوس کرنا چاہئے کہ ہم سیدنا محمدﷺ کے دربار میں حاضرِخدمت ہیں۔ جیسے ہی آپکو رسولﷺ کی موجودگی ، وہ نور اور وہ پیار محسوس ہونے لگے! تو یہی راستہ ہے! یہ راہ محبت پر مبنی ہے۔ جب آپ ان اولیااللہ سے محبت کرتے ہو ، جب آپ ان شیوخ سے محبت کرتے ہو ، جب آپ ان سے پیار کرتے ہو ، آپکو معلوم ہونا چاہئے کہ آپکی روح ہمیشہ اُن کے ساتھ ہے۔ کیوں کہ انا کے پردے سے آگے ، جسم سے بالاتر ، زمان و مکاں کی حدود سے پرے ، عشق اور محبت کا سمندر ہے ، اللہ نے اس مخلوق کو محبت کے اسی ساگر سے تخلیق کیا ہے – نہ تو وقت کےسمندر سے اور نہ ہی مادیت کے سمندر سے۔ لیکن ’میں نے تمھاری روح کی حقیقت کو محبت سے پیدا کیا ہے۔‘ ایسی محبت نہیں جو ہم اس ظاہری دنیا میں دیکھتے ہیں ، بلکہ ایسی محبت جسے ہم اپنے دل میں پروان چڑھاتے ہیں، کہ ہمیں ان سے عشق ہے ، ہم ان سے محبت کرتے ہیں۔ ہم بہت سارے درود شریف کا گلدستہ بنا کر سیدنا محمدﷺ کے حضور پیش کرتے ہیں۔ ’ اے میرے رب، میں ان سے محبت نبھانے کی پوری کوشش کر رہا ہوں۔ میں اس محبت کے حضور پیشِ خدمت ہونا چاہتا ہوں۔ میں اس محبت (کی خاطر سب قربان کر)دینا چاہتا ہوں۔ میں اپنے پورے وجود کو اس محبت کے نام کر دینا چاہتا ہوں۔ ‘ پھر آپ کو پورے دل سے یہ معلوم ہونا چاہئے کہ آپ سیدنا محمد ﷺ کے حضور موجود ہیں اور پھر جب آپ ان کی موجودگی میں حاضر ہوں تو اپنی ذات کی نفی کرتے جایئے اور خود کو فنا کرتے جایئے ۔ ’ میں کچھ نہیں ، میں نا چیز ہوں۔ میں جانتا ہوں کہ اللہ عزوجل نے مجھے آپکے حضور حاضر ہونے کا یہ تحفہ عطا کیا ہے۔ میں خاک کچھ بھی نہیں ہوں ، مجھے اپنے آپ سے شرم آتی ہے۔ ‘ اپنی ذات کو ذلیل ورسوا کرو ، خود کو خاک بنا ڈالو۔ ’میں کچھ بھی نہیں ، میں کچھ بھی نہیں ، آپ کو مجھے نیچے لانے کے لئے سزا دینے کی ضرورت نہیں ہے۔ میں پہلے ہی جان چکا ہوں کہ میں کچھ بھی نہیں ہوں۔‘
اور یہی وجہ ہے کہ اولیا اکرام مانگتے ہیں کہ مجھے آپﷺ کے حضور آپکے قدمین تلے قالین بننے دیں ، صرف فرش ، صرف قالین بننے کی اجازت عطا کیجیے، جس میں آپکے قدمین کے نیچے میں قالین کی طرح محفوظ ہوں۔ اور اسی لیے ہم اپنی ہری دستاروں پر نعلین مبارک کا نقش لگاتے ہیں ، (شیخ نورجان اپنے کپڑوں پے لگی نقشِ نعلین مبارک کی طرف اشارہ کرتے ہو ئےفرماتے ہیں ) اسی لیے ہمارے وجود پر ، نعلین مبارک کا نقش ہے۔ کیونکہ آپﷺ خود تشریف رکھیں، جیسے میں محض ایک قالین ہوں ، یہی میرے لئے کافی ہے ، نہ کوئی خطیب کا مقام ، نہ کوئی ایسا مقام جس میں خود کو شیخ سمجھوں۔ مجھے قدموں میں بچھا قالین بننے دیجیئے اور اپنے مبارک پیر مجھ پر رکھیئے ، اور یہ بات خیالی تصور سے بھی بالاتر ہے ، اگر اللہ عزوجل ہماری خاک کی ایٹمی حقیقت کو صرف نبی اکرم ﷺ کے قدموں تلے ہونا نصیب کردے تو یہ ایک بے حد اُونچا مقام اور حقیقت ہے۔ اب ذرا تصور کریں کہ اگر روح کی اس خاک کو ، نبی ﷺ فرماتے ہیں کہ اب تم میرے قدموں تلے نہ رہو گے، تم مقدم (مُ قدم) ہو گئے ہو! تم میرے قدموں پر چلنے والے شخص ہو ، تمہاری زندگی، میری حیاتِ مبارکہ کے نقشِ قدم تھی ، میں تمہاری .. تمہاری ایٹمی حقیقت چاہتا ہوں ، میں اسے اپنے قلب میں چاہتا ہوں ، تمہاری روح کا صرف ایک زرہ اُنکے قلبِ اطہر میں شامل کر دیں اور یہ کہ اُ نکی نظرِ مبارک اور اُ نکی محبت اس حقیقت پر قائم ہوجائے اور پھر جب اللہ عزوجل سیدنا محمد ﷺ کے دل کی طرف نگاہ کریں ، ۔ اللہ عزوجل کی نظر کہاں ہے؟ ساری نظر اور حتی کہ جو بیان بھی نہیں ہو سکتی، نہ ہی زبان سے حقیقت بیان کی جا سکتی ہے ، اللہ کی قدرت اور نظر صرف رسول اکرم ﷺ کے قلبِ مبارک پر ہے اور طاقت کے مرکز پہ مرکوز ہے۔ وہ اسی نظرکی طاقت اور اس تخلیق کی طاقت ہے ، اسی نظر کے ذریعہ یہ ساری مخلوق ظہور پذیر ہوتی ہے اور جب اللہ عزوجل سیدنا محمد ﷺکے قلب پر نگاہ ڈالتا ہے تو ہم چاہتے ہیں کہ ہمارا نام وہاں لکھا ہوا ہو۔
اسی وجہ سے اولیا٫ اکرام کا درس ہے کہ کہیں اور توجہ نہ دیجئے کہ آپکو اللہ عزوجل کی توجہ یہاں وہاں نہیں ملے گی ، آپ اپنا دھیان بٹا رہے ہو۔ آپ کا نام انتہائی مُقدس عالیشان مقام پر لکھا جائے نہ کہ یہاں دُنیاکی دیوار پر ۔ لوگ ایک عمارت بناتے ہیں اوراُس پر اپنے نام کی تختی لگاتے ہیں، کیونکہ ، وہ لوگوں کو یاد رہنا چاہتے ہیں۔ یہ فلاں کی عمارت اور مکان ہے ، یہ عمارت فلاں خاندان سے منسوب ہے ، کیونکہ وہ اس دنیا میں ہمیشہ کیلئے رہنا چاہتے ہیں۔ لیکن اولیااکرام آکر تلقین کرتے ہیں، نہیں ، جہاں آپکا نام واقعی لکھا ہوا ہونا چاہیئے ، وہ سیدنا محمدﷺ کا قلب ِمبارک ہے، تاکہ اُنہیں اطمینان ہو اور وہ آپکی حقیقت کو قبول کریں اور فرمائیں، میں اسے اپنے دل میں شامل کر دوں گا اور تم میرے احباب ہو، تم وہ ہو جس سے میں محبت کرتا ہوں! تم نے مجھ سے محبت رکھی ، تم مجھ سے محبت کرتے ہو ، میری محبت میں مسلسل کھو ئے رہتے ہو اور میں تم سے محبت کرتا ہوں! اور یہ سب سے بڑا تحفہ ہے جو اللہ عزوجل ہمیں عنایت فرما سکتا ہے۔
اے میرے رب، ہم دعا کرتے ہیں کہ آپ یہ باب کھول دیجیئے اور میلاد ِمصطفی کا دروازہ کھول دیجیئے ۔ ربیع الاول – یہ وہ دروازہ ہے جس میں ہم سب سیدنا محمد ﷺ کی نظر حاصل کرنے کے لئے دوڑ رہے ہیں۔ اس محبت کو بڑے پیمانے پر منائیں ، بڑے شاندار انداز میں منائیں کہ محبت میں کو ئی کسر نہ رہ جا ئے!
انشا٫اللہ!
[Our Translation]
For the lovers of Syeddina Muhammad (s), there is no distance, there is no space, and, there is no time, for love–real love. If we are not reaching to that and we keep thinking, we are distant and we're far, always remember the people of Mecca, they don't make Hajj. It's not about the proximity that you put your physical body but the proximity, that you’re putting your heart. You say, how I know if Allah Azwajal loves me and Syeddina Muhammad (s) loves me? You know perfectly by how much you love them. Because Prophet (s) Hadiths are golden and so beyond our understanding of truth– “You will be with who you love!” If you love, you know you're with them. You can't even doubt that you're with them because then, now, you're letting Shaytan to come within your faith, in the realm of our faith.
That you will be with who you love, if your love is right and sincere and the actions are not bad–the actions make us fear that we are distant–when actions are good and the love is strong and we keep increasing the love, we must know and feel that we're in the presence of Syeddina Muhammad (s). As soon as you begin to feel that presence, that light, and that love–that is the way! This way is based on love. When you love these Awlia, when you love these Shaykhs, when you love them, you must know your soul is always with them. Because beyond ego, beyond the body, beyond the realm of space and time, is this ocean of Mohabbat and love, that Allah Azwajal created this creation from that ocean. Not the ocean of time and not the ocean of the physicality. But ‘I created the reality of your soul from love.’ Not even a love that we understand on this physical world but we nurture it through our heart that we love them, we love them. We make excessive praising upon Syeddina Muhammad (s), lots of Darud Shareef. ‘I'm trying my best Ya Rabbi, to love them. I want to be of service to that love. I want to give to that love. I want to give my entire being for that love.’ Then you must know with all your heart that you're in the presence of Syeddina Muhammad (s) and then when you're in that presence, keep denying yourself, and annihilating yourself. ‘I'm nothing, I'm nothing. I know that Allah Azwajal granted me this gift to be in your presence. I'm nothing, I'm ashamed of myself.’ Humiliate yourself, bring down yourself. ‘I'm nothing, I'm nothing, no need for you to punish me to bring me down. I already know that I'm nothing.’ And that's why Awliya would ask that just let me to be a carpet under Your Holy Feet, just to be the farsh, just the carpet, in which I can be under your feet, safe as a carpet. And that's why on our turbans, we have the Holy Sandal, (pointing towards the Naqsh-e-Nalain Mubarak pinned on his dress, Sh. Nurjan said) that's why on our being, we have the Holy Sandal. Because you sit yourself, like I'm just a carpet, it's enough for me, not a station to be talking, not a station to think I'm a Shiekh. Just let me to be a carpet and rest your Holy Feet upon me, and that's beyond imagination, if Allah Azwajal allows…the atomic reality of our dust just to be under the Qadam of Prophet (s) that's immense station and reality. Imagine now if that divinely dust of the soul, Prophet (s) says that no longer you have to be under my feet, you are Muqaddam, you're somebody who follows my footsteps, your life was in the step of my life, I want your.. your atomic reality, I want it in my heart, begin to take just one atom of your soul and place within his divinely heart and that his Nazar and his love be upon that reality and then when Allah Azwajal looks to the heart of Syeddina Muhammad (s). Where is the Nazar of Allah Azwajal? Entire Nazar and from what we can’t even describe through a tongue that can't describe a reality, Allah’s Qudra and Nazar is only on the Qalab of Prophet (s) and focuses on the center of power. He is the power of that ۔۔۔ and the power of that creation, through that Nazar all this creation is manifesting and when Allah Azwajal look to the heart of Syeddina Muhammad (s), we want our name to be written there.
That's why Awliya teaching, don’t focus anywhere else that you're going to get Allah Azwjal’s attention by here and by there, you're distracting yourself. Your name better be written in the most holiest location, not on the wall here. People make a building and they put their name on the building, because, they want to be remembered by people–this is someone's so structure and building, this family endowed this building, because they want to live forever in this world. But Awlia come and say no where your name should be really written on the heart of Syeddina Muhammad (s) that he found satisfaction and he took your reality and said I'm going to put it within my heart and you're my Ahbaab you're someone whom I love! You loved me, you love me, continuously lost in this love of me and I love you! And this is the greatest gift that Allah Azwajal can give to us.
We pray, Ya Rabbi, that you open this Baab and this gate of Mawlid’un Nabi (s). Rabi-ul Awal–this is the gate in which we are all running to get the Nazar of Syeddina Muhammad (s). Celebrate that love in a GRAND way, in a BIG way, there is nothing small about that love. Insha’Allah!
[An excerpt from Sh Nurjan’s Sohba on 31st October 2019]