Urdu – سورہ اخلاص اور هو کے حقائق: أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ بِس…
سورہ اخلاص اور هو کے حقائق:
أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
قُلْ هُو
ایک چھوٹی سی یاد رکھنے کی بات، اپنے نفس کیلئے بیان کروں گا کہ جب ہم نے قُلْ هُو کہا، تو اخلاص کے سمندر سے اللہ ( عزوجل کے) قُلْ اور کلامِ الہٰی (یعنی ) قرآن پاک کی تمام طاقت ، منزل القرآن کے ساحل سے ٹکراتی ہے– جو کہ گھر اور مسکن ہے جہاں اللہ (عزوجل) چاہتا ہے کہ قرآن کریم کا نزول ظہور پذیر ہو اور قُلْ هُوْ کی ابتدا ہو اور جناب الحق ﷺ کو راہنمائی ملنا شروع ہو – جناب الحقﷺ هُوَ کے راز دان ہیں ۔
ٱللَّهُ أَحَدٌ
اور یہ تینوں مقامات وہ منزل ہیں جہاں اللہ (عزوجل) اپنے اخلاص کے سمندر سے مخلوق کو پہنچانا چاہتا ہے۔(اللہ عزوجل) سیدنا محمد المصطفی ﷺ کو یہ حقیقت عطا کرتا ہے جہاں سے مخلوق کو رہنمائی ملتی ہے۔ میری مخلوق کو اللہ عزوجل (اُن کے رب) کی طرف بلائیے، اس حکم کی تعمیل کیلئے زمین پر رسالت اور سیدنا محمدﷺ کا ظہور ہوتا ہے اور سیدنا محمد ﷺ کا فرض ہے کہ وہ اسم اللہ کی طرف لوگوں کی رہنمائی فرمائیں اور ہر ایک کو بتائیں کہ ہر(بُرا) کام چھوڑ دو اور اللہ (عزوجل) پر ایمان لاؤ اور مخلوق کی ذمہ داری ہے وہ اللہ (عزوجل) کے نام کو سمجھے اور اللہ (عزوجل) کے نام کی حقیقت کی طرف آئے اور اس نام میں ایک زبردست راز ہے۔
اور الف ، لام ، لام ، ہ–
اللہ (عزوجل) کے نام میں ماسوائے اللہ، اللہ(عزوجل) کے سوا باقی سب کچھ ہے،لیکن الف (اللہ) الگ ہے … ’میں جنت پر نہیں ہوں اور نہ میں زمین پر ہوں‘ یعنی تم مجھے صرف اللہ (عزوجل) پکارنے سے نہیں جانتے ، میرے الف میں میرا راز پنہاں ہے اور ہمیشہ الف (باقی سب حروف سے ) الگ تیرتا ہے ۔ یہ لام ، لام ، اور ہ سب مخلوق ہیں اور میں تخلیق کے اندر نہیں ہوں۔ میں عِزہ اور طاقت ہوں۔ لہذا ، تمام مخلوقات کو نبی کریم ﷺ کے ذریعہ ہدایت کی گئی ہے کیونکہ(نبی ﷺ کا فرمان ہے ) ۔’میں تب بھی اللہ کا رسول تھا، جب آدم مٹی اور پانی کے درمیان تھے‘ ۔ یعنی یہ ایک قدیم (نور ) ہے، یہ ایک قدیم (سرمدی) حقیقت ہے جو میری مخلوق کو میرے نام اللہ کی معرفت دیتی ہے۔ لہذا ، اللہ کا مقام یہ ہے کہ ہر مخلوق کو اس مقام تک پہنچنا ہے انہیں ’اللہ‘ کہنا ہوگا!
رہنمائی کا اگلا قدم یہ ہے کہ انھیں ’هُو‘ کے بارے ہدایت دیں، ہمارے سمجھنے کیلئے یہ اس حقیقت کی بہت ہی چھوٹی سی تفسیر ہے۔ یہ درود شریف اور ذکر جن کی ہم تلاوت کررہے ہیں، یہ (حقائق ) سے پُر ہیں۔ کہ یہ مرشد سب کو ( ایک سفر پر) لے جارہے ہیں۔ جیسے ہی وہ تلاوت کا آغاز کرتے ہیں ، وہ اپنی روح کو ایک سفر پر لے جارہے ہیں اور جو کچھ تلاوت کیا گیا ہے– یہ وظائف اور اوراد جو سیدنا محمدﷺ کی مقدس روح کے دربار سے، ان شیوخ کو عطا کیے گئے ہیں ، جو اِن کی تلاوت کرتے ہیں اور یہ ارواح ایک سفر پر نکلے ہوئے ہیں ۔ انہوں نے پہلے بھی بیان فرمایا ہے ، ایک جہاز کی مانند ، شیخ سب کو ایک جہاز پر سوار کر کے ( اُس منزل کی جانب )لے جا رہے ہیں جو نبی اکرمﷺ کے قلبِ مبارک کی سمت ہے–ایک کشتی کی طرح– میرا خیال ہے ہم پہلے بھی اس کشتی کے بارے بیان کر چکے ہیں-
یہ ’بِحَبۡلِ اللّٰه‘ ( اللہ کی رسی ) ہے، اللہ (عزوجل) نے فرمایا ہے اس رسی سے جدا مت ہونا ، یہ رسیاں نبی کریم ﷺ کی روح اور دل سے آرہی ہیں اور شیخ کی ذمہ داری ہے کے مخلوق کے پاس جائے اور صدا لگائے: کشتی میں سوار ہو جاو! ، اور اس کشتی کو معلوم ہے کہ پیغمبر ﷺ اور اللہ(عزوجل) کے پاس واپس جانا ہے، خبردار کر رہے ہیں کے اس (رسی ) سے الگ نہ ہونا، اس حقیقت سے علیحدہ(جدا) نہ ہو تاکہ حقیقت کی طرف ( گامزن ہوجاؤ)، (اے رسولﷺ ) مخلوق کی پاس ( پیغام لے کر) جایئے اور ہمیشہ میری مخلوق کو اللہ(عزوجل) کے بارے میں تعلیم دیجئے ۔(مجھے پکارنے کے لیئے لفظ اللہ ہے) خدا نہیں ہے ، یا کوئی دوسرا لفظ نہیں ہے کیونکہ خدا جمع ، مذکر مونث ہے لیکن، وہ مجھے اللہ کہا کریں اور میری ساری طاقت اور میری عظمت اسمِ جلال ، جلالی نام ہے اگر اللہ (عزوجل) جس کی تمام صفات لامحدود حقائق پر محیط ہیں،جن میں سے صرف 99 کے بارے میں بات کی جاتی ہے۔ لامحدود صفات ، لیزر کی طرح ، طاقت کے خول میں ہیں۔ اِن کو(مخلوق کو) یہ (نام پڑھنے ) کی تاکید کریں اور میں اِن کے وجود میں ہر طرح کا فیض اور حقیقت افشاء کردوں گا کہ وہ اصل میں کون ہیں۔
انہیں زمین پر یاد دلاتے رہیں پھر انہیں ھو کے مقام پر لے جایئں۔ اور یہ مقامِ ھو، ؟ اور ہدایت ہے ، ہدایت(ھادی) کا ”ھ“ ہے اور ودود کا ”و“ ہے۔ کہ آپ میری محبت کے رہنما(ھادی) ہیں اورایسی کسی کشتی میں سوار نہ ہونا جو محبت اور پیار پر مبنی نہیں۔ (محبت سے خالی کشتی ) واپس دلِ یزداں میں نہیں جا سکتی کیونکہ اللہ (عزوجل) کا فرمان ہے کہ میں نے اس مخلوق کو محبت اور پیار کے ساتھ پیدا کیا ہے۔
(پہلا حصہ)
شیخ نورجان میراحمدی نقشبندی(ق)
[Our Translation of First Part]
Realities of Surah Ikhlas and HU
بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Small reminder just for myself that when we said from A’udhu Billahi Minash Shaitanir Rajeem Bismillahir Rahmanir Raheem QUL HU قُلْ هو, from that ocean of sincerity Allah (AJ) QUL قُلْ and divinely speech with all the power of Holy Quran, hitting manzil al-Quran, the house and the abode of where Allah (AJ) wants the manifestation of Holy Quran to become out and begins QUL HU قُلْ هو and begin to give a guidance to Jinaab al-Haqq, the one carrying the reality of that HU هُوَ, ALLAH HU AHAD ٱللَّهُ أَحَدٌ and this three stations are the station in which Allah (AJ) wants creation to reach through his oceans of sincerity that giving that reality of Sayyidina Muhammad al-Mustafa ﷺ the instruction in where this creation is to be guided.
Guide my creation to Allah. So, then Risalat and the physical presence of Sayyidina Muhammad ﷺ arrives upon the earth and the duty of Sayyidina Muhammad ﷺ is to guide people to Ism-Allah, ALLAH and telling everybody that stop everything and believe in Allah (AJ) and creation is responsible to come to the understanding and the reality within the name of Allah (AJ) and that in that name has a tremendous secret and the Alif ا , lam ل , lam ل , ha ه and the ل ل ه
Ma siwa Allah, is everything other than Allah (AJ), in the name of Allah (AJ) and the Alif (الله) is separate. So, means even when you ism-Allah within that reality, Allah (AJ) I’m not on heaven and I am not on earth means you didn’t know me just by saying Allah (AJ), my Alif ا carries my secret and it’s always floating. These lam, lam, ha ل ل ه is all creation and I’m not within creation. I’m the izzah and the might. So, all creation instructed by Prophet ﷺ because I was a Rasool before Adam was between clay and water. So, means it’s Qadeem, it’s an ancient reality that guide, guide my creation to my name Allah الله. so, this maqam of Allah is that every creation has to reach to that maqam, they have to say Allah!
The next guidance is that give them the understanding of HU هو, this is very short version of this reality for us to understand. These salawat and zikr that we’re reciting, they’re loaded. That these guides are taking everyone. As soon as they begin the recitation, they’re taking their soul on a journey and everything that been recited and the wazifaz and the awrads that been given from the holy presence of Sayyidina Muhammad ﷺ’s soul has been given to these shaykhs that recite these and these souls are now on a journey. They said before like a ship and the shaykhs are taking everybody on a ship that goes directly to the heart of Prophet ﷺ, the gondola, I think we talk before like gondola, it’s on a wa hablillah, Allah(AJ) said don’t separate from this rope, these are ropes that coming from the heart of and the soul of Prophet ﷺ’s soul and the shaykh responsible goes out in creation tell people get on, get on and that gondola know exactly to go back to Prophet ﷺ and Allah (AJ) warning don’t separate. Don’t separate from that reality so that reality، that reaching out toward creation and always teach my creation about Allah (AJ).
It’s not God, it’s not any other word because those are plural, feminine, masculine but have them to say Allah and all my might and my majesty ism-e-jalal، The mightyfull name، if Allah (AJ) that encompasses all the attributes which are infinite, only 99 of which are talked about. Infinite attributes, is capsulated in this like a laser, like a power. Have them say it and I explode within their being every type of reality and dress that is the origin of who they are.
Remind them on earth then take them to the Maqam of HU ھو and this maqam of ھو is the heness and hidayat, the Ha ھ of hidayat and the و of wadood that you are my guide of love and don't get in any gondola that's not based on muhabbat and love. It's not going back into the divine heart cause Allah (AJ) said I created this creation in love, with love.
? Sh. Nurjan Mirahamdi Naqshbandi (Q) ?