Urdu – باطنی حج — طوافِ قلب ??? ????? ????, ?????????????? ?? ??? ??? ????? مولانا ش…
باطنی حج — طوافِ قلب
??? ????? ????, ?????????????? ?? ??? ??? ?????
مولانا شیخ سید نورجان میراحمدی نقشبندی (قدس اللہ سرہٗ) کی تعلیمات مولانا (ق) کے حقائق سے
بِسْمِ اللہ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ ۞
اللہ عزوجل کے نام سے شروع کرتا ہوں جو نہایت مہربان، رحم کرنے والا ہے
اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعَالَمِیْن وَالصَّلاۃُ والسَّلامُ علیٰ اَشْرَفِ الْمُسْلِمِیْنْ
سَیِّدِنَا وَ مَولَانَا مُحَمَّدٌ المُصْطَفَیٰ ﷺ
بِمَدَدَکُم وَ نَظَرَکُم، یَا سَیِّدِی، یَا رَسُولْ کَرِیْم، یَاحَبِیْبِ الْعَظِیْمْ
ان شاءاللہ، اللہ (عزوجل) ہمیں اس ماہِ ذوالحجہ اور مقدس ماہِ حج اور اس کی تمام برکتوں سے ملبوس فرمائےاور اللہ (عزوجل) ہمارے ایمان کو کامل فرمائے اور اپنی نعمتوں کو ہماری روح پر اور ہماری حقیقت پر مکمل فرمائے ۔
أَطِيعُواللَّه وَأَطِيعُوٱلرَّسُولَ وَأُوْلِي الْأَمْرِ مِنْكُمْ سے …
“اے ایمان والو! اللہ کی اطاعت کرو اور رسول (ﷺ) کی اطاعت کرو اور اپنے میں سے (اہلِ حق) صاحبانِ اَمر کی”
سورۃ النساء (4) آ یت 59
اور ہمیشہ میرے اپنے لیے ایک یاد دہانی کہ، اَنَا عَبْدُكَ الْعَاجِزُ ضَعِیْفُ مِسْکِینُ ظَالِمْ وَ جَھَلْ (یا رب، میں آپ کا بندہِ عاجز، ضعیف، مسکین ، ظالم اور جاہل ہوں) ، لیکن اللہ (عزوجل) کی رحمت کی فضلیت سے ہمارا وجود ابھی تک قائم ہے ۔
ان شاء اللہ، ہمیشہ ایک یاد دہانی کہ ( ماہِ ذوالحجہ) یہ تکمیل کا مہینہ ہے۔بارہ مہینوں سےجاری ، بارگاہِ الہی کی طرف ہجرت(کی تکمیل کا ماہ ہے) اور اللہ (عزوجل) ماہِ حج کا آغاز فرماتا ہے اور بابائے ایمان، جن کی مثال کی پیروی ہم تما م مناسک ِ حج میں کرتے ہیں — سیدنا ابراھیم (علیہ السلام)، اور ہم دعاگو ہیں کہ اللہ (عزوجل) ہمیں اُس حقیقت سے آراستہ فرمائے اور ہمیں اُس حقیقت سے نوازے ، ان شاء اللہ۔
ان انوارات اور اس نعمت کی بے انتہا عظمتیں ہیں۔ ہم نے گزشتہ رات یہ بیان کیا تھا کہ ظاہری حج ، جسمانی حج جو ہم اپنی زندگی میں ادا کرتے ہیں، ان شاءاللہ ، اللہ (عزوجل) ہر ایک کو یہ سعادت عطا فرمائے ، لیکن سب سے اہم (باطنی حج ہے )— عمر بھر کی ہجرت ہے ، عمر بھر کا حج ہے، بارگاہِ الہی کی جانب، جو ہر انسان کے دل میں ( بیت اللہ )ہے۔اور وہ سب سے مقدس زیارت ہے ۔ وہ زیارت روح کے لیے ایک ابدی لباس اور ابدی بلندی (پرواز) ہے۔اور وہ جن پر اللہ (عزوجل) فضل فرماتا ہے، انہیں علمِ ظاہر عطا فرماتا ہے ، اور جنہیں اللہ (عزوجل) نے صحیح معنوں میں نوازا اور ہدایت دی —کوئی ہدایت نہیں ماسوائے اللہ (عزوجل) کے— وہی لوگ ہیں جنہیں اللہ (عزوجل) اپنے باطنی حج کو سمجھنے کی ہدایت عطا فرماتا ہے، اور”قلب المومن بیت اللہ” کہ وہ اپنی ذات کو ایمان کےایسے درجے پہ لے جائیں — ایمان اور ایقان کی وہ حالت جس میں وہ نبی کریم( ﷺ) سے اپنی ذات سے زیادہ محبت کرتے ہیں، اور ان کا گھر (دل) ، اللہ کا گھر(بیت اللہ) بن جاتا ہے۔
| حدیث القدسی|
قَال رَسُولَ اللَّه ﷺ، قَالْ اللَّه عَزَ وَجَلْ:
” قَلْبَ الْمُؤْمِنْ بَيْتُ الرَّب”
ترجمعہ : رسول اللہ (ﷺ) کا ارشاد ہے ، اللہ (عزوجل)نے فرمایا :
“مومن کا دل رب کا گھر ہے۔”
| حدیث مبارکہ|
عَنْ أَنَسِ بْن مَالِكٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ، قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ:
” لاَ يُؤْمِنُ أَحَدُكُمْ حَتَّى أَكُونَ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْ وَالِدِهِ وَوَلَدِهِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ ”
ترجمعہ :حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم (ﷺ) نے فرمایا:
“تم میں سے کوئی بھی اس وقت تک مومن نہیں ہوسکتا جب تک وہ مجھے اپنے والدین ، اپنی اولاد اور تمام انسانوں سے زیادہ محبت نہ کرے۔”
|صحیح مسلم، حدیث 44 اور بخاری شریف ، کتاب ایمان ، حدیث 15|
???????? ???????: Alhamdulillahi Rabbil ‘aalameen, was salaatu was salaam Ashraful Mursaleen, Sayyidina wa Mawlana Muhammadul Mustafa (saws). Bi madadikum wa nazarekum Sayyidi ya Rasulul Kareem (The Most Generous Messenger), Ya Habibul ‘Azim (The Beloved of the Magnificent). InshaAllah Allah (AJ) dress us from this holy month of Dhul Hijjah and the holy month of hajj (pilgrimage) and all its blessings and that Allah (AJ) perfect our faith and complete His favours upon our soul and upon our reality. From “Atiullah atiur Rasul wa Ulil amre minkum.”
…أَطِيعُواللَّه وَأَطِيعُوٱلرَّسُولَ وَأُوْلِي الْأَمْرِ مِنْكُمْ… ﴿٥٩﴾
4:59 – “…Atiullaha wa atiur Rasula wa Ulil amre minkum…” (Surat An-Nisa)
“… Obey Allah, Obey the Messenger, and those in authority among you…” (The Women, 4:59)
And always a reminder for myself ana abdukal ‘ajeezu, dayeefu, miskinu, zhalim, wa jahl, and but for the grace of Allah’s (AJ) rahmah (mercy) that we’re still in existence. The… your mics are on… they pick up that sound. InshaAllah always a reminder – this month of completion that 12 months of migrating towards Divinely Presence. And that Allah (AJ) open the month of pilgrimage, and the father of faith and the example that we follow throughout the whole hajj rituals – Sayyidina Ibrahim (as). And we ask that Allah (AJ) dress us from that reality and bless us from that reality, inshaAllah. That the immensities of these lights and this ni’mat (blessing) and what we talked about the other night is that the hajj on the outside – the physical hajj that we perform in our lifetime. InshaAllah Allah (AJ) give an opportunity for everybody. And the most important is a lifelong hijrah (migration), a life long pilgrimage to the Divinely Presence that lies within the heart of every human being. And that is the most sacred pilgrimage – that pilgrimage is an eternal dress and eternal elevation for the soul. And those whom Allah (AJ) blessed – teaches them the external, and those whom Allah (AJ) has truly blessed and truly guided; there is no guidance except by Allah (AJ), is the one whom Allah (AJ) guides towards their internal hajj and that to understand that the “Qalb al mu’min baitullah.” That to raise themself to a state of belief – the states of iman and faith in which they love Prophet (saws) more than they love themselves and that their house become the house of Allah (AJ).
قَال رَسُولَ اللَّه ﷺ، قَالْ اللَّه عَزَ وَجَلْ:
” قَلْبَ الْمُؤْمِنْ بَيْتُ الرَّب.” [حَدِيثْ اَلْقُدْسِي]
Qala Rasulallahi (saws), Qala Allah (AJ):
“Qalb al mu’min baytur rabb.” [Hadith al Qudsi]
The Messenger of Allah (pbuh) said, that Allah (AJ) said:
“The heart of the believer is the House of the Lord.” (Holy Hadith)
عَنْ أَنَسِ بْن مَالِكٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ:
قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ
“لاَ يُؤْمِنُ أَحَدُكُمْ حَتَّى أَكُونَ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْ وَالِدِهِ وَوَلَدِهِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ ”
صَحِيِحْ مُسْلِمْ، حديث ٤٤، واَلْبُخَارِي، كِتَابُ الْإيْمَانْ، حديث ١٥
‘An Anas ibn Malik (ra) qala, qala Rasulullahi (saws)
“La yuminu ahadukum hatta akona ahabba ilayhi min walidihi wa waladihi wan nasi ajma’yeen.”
[Sahih Muslim, Hadith 44, wa Al Bukhari, Kitabul Iman, Hadith 15]
Narrated by Anas son of Malik (ra) that Prophet Muhammad (pbuh) said:
“None of you will have faith till he loves me more than his father, his children, and all mankind.” [Authentic by Muslim, Hadith 44 & by Al Bukhari, Book of Faith, Hadith 15]
اور اسی وجہ سے وہ (اولیائے کرام) ان تمام حقائق اور ان نعمتوں کی تعلیم دیتے ہیں تاکہ ہمارا یہ دل صاف ہو جائے ، نکھر جائے۔ اللہ (عزوجل) پورے قرآن میں خانہ کعبہ اور بیت اللہ کو دھونے ، پاک کرنے ، (اسکا) طواف کرنے کا بیان فرماتا ہے۔
أَن طَهِّرَا بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ…۞
“میرے گھر کو طواف کرنے والوں کے لیے پاک(صاف) کردیں”
سورۃ البقرۃ (2) آیت 125
اور شاید گزشتہ سال ، ہم نے طواف کی حقیقت بیان کی تھی ۔ جب ہم نے اس بارے میں بات کی تھی کہ آپ جس شئے کے گرد طواف کرتے ہیں دراصل ، اسی شئے پہ آپکی زندگی کا فوکس ہے ۔ طواف اور گردش کے حقائق یہ ہیں کہ جب آپ طواف کر رہے ہیں تو آپ توجہ مرکوز کرتے ہیں۔تو ، بالکل اسی طرح جب مومن حج کرتا ہے —جسمانی/ظاہری حج یا عمرہ — اور وہ اپنا طواف کرنے لگتے ہیں اور کہتے ہیں : ان کے لیے سب کچھ رک گیا ، ہر سوچ ، ہر فکر ، مادی دنیا کی ہر شئے ، اُن کیلئے رک گئی، اور و ہ اپنے رب کے ساتھ تنہا محسوس کرتے ہیں۔ کیونکہ جب وہ طواف کرتے ہیں ،تو ان کا سارا فوکس ، اللہ عزوجل کے ساتھ اپنے تعلق پر قائم ہو جاتاہے۔ اور ان کا طواف دنیا کیلئے نہیں ، ان کا طواف اللہ کے گھر اور اس کی علامت (نشانیوں ) کے گردہوتا ہے۔
???????? ???????: And that’s why they teach all of these realities and these blessings so that this heart of ours to be cleaned, to be washed. Allah (AJ) describes the Ka’bah throughout Holy Qur’an and the house of Allah (AJ) to wash, to purify, to circumambulate.
… أَن طَهِّرَا بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ… ﴿١٢٥﴾
2:125 – “…An Tahhir baytee liTayifeena…” (Surat Al-Baqarah)
“…Purify/Sanctify My House for those who perform tawwaf (circumambulation)…” (The Cow, 2:125)
And we talked it was probably last year – the reality of circumambulation. When we talked about the… what that which you make tawaf (circumambulation) around is that what you really are focusing on in life. The haqqaiq (realities) of tawaf and circumambulation is that when you’re circumambulating, you’re focusing. So, just like when the believer makes a hajj – a physical hajj or umrah, and they begin to make their tawaf and they say that – everything stopped for them, every thought, every concern, everything of the physical world stops for them and they feel alone with their Lord. Because as they’re making tawaf their whole focus becomes their relationship with Allah (AJ). And their running is not for dunya (material world), their running is around the house of Allah (AJ) and what that symbolizes.
تو ، پھر ہماری زندگی یہ طواف ہے اور یہی وجہ ہے کہ طروق (روحانی سلاسل) میں اسے سکھانے کے بہت سے مختلف طریقے ہیں۔ نقشبندیہ علوم اور تفکر کے ساتھ (سکھاتی ہے )۔ اور سیدنا جلال الدین رومی قدس اللہ سرہ(کی تعلیمات ) سماع سے منسوب تھیں— جو طواف ہی تھا، لیکن اپنے دل کے گرد گھومتے ہوئے طواف کرنا ۔سیدنا احمد الرفاعی قدس اللہ سرہ ( کی تعلیمات ) حضرۃ سے منسوب تھیں— ایک قیام (کی صورت) طواف، جس میں توجہ دل پر ہوتی تھی۔تمام طروق ایک ہی حقیقت سکھا رہے ہیں اور اللہ (عزوجل) نے انہیں مختلف ذائقے عطا کیے ہیں۔ لہذا، اُن سب کی توجہ اسی بات پر ہوتی ہے کہ ہمارا یہ دل اللہ کا گھر ہے ، اللہ کی محبت ہے۔ اور چونکہ اللہ (عزوجل) نہ آسمان پر ہے ،نہ زمین پر بلکہ مومن کے دل میں ہے ۔ لہذا اللہ (عزوجل) کی موجودگی سیدنا محمد ﷺ کے نور اور عشق سے ہے ، تاکہ دل اس عشق اور اس محبت سے بھر جائے ۔
| حوالہ: حدیث القدسی|
عَنْ وَهَبِ بِنْ مُنَبِّهْ، قَال رَسُولَ اللَّه ﷺ، قَالْ اللَّه عَزَ وَجَلْ:
” مَا وَسِعَنِيْ لَا سَمَائِيْ وَلَا اَرْضِيْ وَلَكِنْ وَسِعَنِيْ قَلْبِ عَبْدِيْ اَلْمُؤْمِنْ
حضرت وہاب بن منابہ ؒسے روایت ہے،
رسول اللہ (ﷺ) نے فرمایا کہ اللہ (عزوجل) کا فرمان ہے :
“نہ میں آسمان اور نہ زمین میں سما سکتا ہوں ، لیکن میرے مومن بندے کے دل میں سما جاتا ہوں۔”
|حدیثِ قدسی ، امام غزالی (ق) کی احیاء العلوم ، اور شیخ ابن عربی (ق) کی الترجم میں ، صفحہ 224|
???????? ???????: So, then our life is that tawaf and that’s why the turuqs (spiritual paths) have many different ways to teach that. Naqshbandiya is with the knowledges and tafakkur (contemplation). And Sayyidina Jalaluddin Rumi (Q) was about the sama (whirling) which was also the tawaf but in a moving tawaf around your heart. The… Sayyidina Ahmad al-Rifaʽi (Q) was about the hadrah (presence) – was a standing tawaf in which the focus was the heart. All of the turuqs are teaching the same reality and Allah (AJ) gave them different flavours. So all of them are focusing that this heart of ours is the house of Allah (AJ), is the love of Allah (AJ). And since Allah (AJ) is not on heaven, not on earth but the heart of the believer, then Allah’s (AJ) Presence is by the light and the love of Sayyidina Muhammad (saws).
عَنْ وَهَبِ بِنْ مُنَبِّهْ، قَال رَسُولَ اللَّه ﷺ،
قَالْ اللَّه عَزَ وَجَلْ:
” مَا وَسِعَنِيْ لَا سَمَائِيْ وَلَا اَرْضِيْ وَلَكِنْ وَسِعَنِيْ قَلْبِ عَبْدِيْ اَلْمُؤْمِنْ
[حَدِيثْ اَلْقُدْسِي – اَلْغَزَالِي فِي اَلْإحْيَاء، وَ اِبنِ عَرَبِي فِي اَلْتَرَاجِمْ، صفحه ٢٢٤]
‘An Wahab ibn Munabbeh, Qala Rasulallahi (saws), Qala Allah (AJ):
“Maa wasi’anee laa samayee, wa la ardee, laakin wasi’anee qalbi ‘Abdi al Mu’min.”
Narrated by Wahab the son of Munabbeh that the Messenger of Allah (pbuh) said, that Allah (AJ) said: “Neither My Heavens nor My Earth can contain Me, but the heart of my Believing Servant.”
[Holy Hadith, by Imam al-Ghazali in Al Ihya, and by Ibn ‘Arabi in al Tarajib, Page 224]
نتیجے میں ، اولیاء اللہ ، نبی کریم (ﷺ) سے اپنی ھدایت لائے ، یہ سکھانے کیلئے کہ ‘یہ طواف جو وہ زندگی میں ایک بار کر تے ہیں ، ہم یہ ہر وقت کرتے ہیں’۔ لہذا، سلسلہ مولویہ میں ، وہ اپنے گرد طواف کرتے ہیں اور یہ گردش تھی، گھومنا تھا —سماع تھا۔ وہ اپنے دل کے محور کے گرد گھومتے ہیں۔ کیونکہ تمام طروق کی بنیاد ہے : اللہ (عزوجل) دل میں ہے، کعبہ دل میں ہے ، حقائق دل میں ہیں۔ سیاہ گھر یعنی اللہ کے قدیم گھر کے گرد بھاگنے کی بجائے ، اپنی جسمانی صلاحیت کو اپنائیں اور اپنا سما ع بنائیں ۔ آپ کی بائیں ٹانگ جمی رہے اور آپ کی دائیں ٹانگ گردش کرے —ایسا ہو، جیسے آپ اپنے دل کے گرد بھاگ رہے ہیں۔ اور پھراُن کی ساری تعلیمات کی بنیاد یہی ہے — اپنے جسم کو اپنے دل کے پیچھے لگا دیں۔ یہ شیطانی دنیا دوسری سمت بھاگ رہی ہے، یہ دوسرے پاؤں پر گھوتی ہے ، شیطانی دنیا تمہارے دل سے کہتی ہے : ‘اپنی دنیا میں مگن بھاگو’ اور اسی وجہ سے اُنہوں نے اپنی گھڑی کا رخ بدل دیا ، کیونکہ وہ مادی جسم کے پیچھے بھاگتے ہیں …. اور وہ اپنے دل کو جسمانی خواہشات کی پیچھے دوڑنے پہ مجبور کرتے ہیں۔
???????? ???????: So that the heart becomes filled with this ishq and this love. As a result, these awliyaullah (saints) came by their guidance from Prophet (saws) to teach, ‘This tawaf that they’re doing once in a lifetime, that we do it all the time.’ So, the Mevlevis they make a tawaf around themselves and that was the spinning, the whirling – the sama. They spin around the axis of their heart because all of the turuqs are based on Allah (AJ) in the heart, Ka’bah’s in the heart, the realities in the heart. Instead of running around the black house – the ancient house of Allah (AJ), take your physicality and make your sama. And so with your left leg fixed and your right leg moving – you’re like running around your heart [spinning]. And then all their teaching was based on that – make your body to run after your heart. This satanic world is running the other way; it’s pivoting on the other foot, right. Satanic world is telling your heart: ‘Run after your dunya’ and that’s why they changed the direction of their clock because they ran after the body.
اور طروق ( روحانی سلاسل) تشریف لاتے ہیں اور سکھاتے ہیں: ’’ نہیں ، نہیں! تمہارے مادی جسم کوتمہارے دل کے پیچھے بھاگنا پڑے گا۔ ‘‘ اور اسی وجہ سے ، آپ کو دل صاف کرنا ہوگا اور آپ کو دل کے مُرشد تلاش کرنےہونگے، کیونکہ تم غلط رُخ میں گھوم رہے ہو۔ زیادہ تر 99.9 فیصد لوگ خود کو مسلمان کہتے ہیں ، وہ خود کو یہودی کہتے ہیں ، وہ خود کو عیسائی کہتے ہیں ، وہ خودکو جو چاہیں کہتے رہیں ، 99.99 فیصد غلط رُخ میں گھوم رہے ہیں۔ حتی کہ وہ سمجھتے ہیں کہ انہوں نے اسلام قبول کیا یا انہوں نے دین قبول کیا اور انہوں نے مذہب قبول کرلیا۔ شیطان نے اب تک انہیں بیوقوف بنا رکھا ہے اور وہ اپنی دنیا کے پیچھے بھاگ رہے ہیں ، اور وہ اپنے دل کو ساتھ لے جانے پر مجبور کرتے ہیں۔ کچھ لوگ تھوڑےبہت اچھے عمل کرتے ہیں وہ کچھ نماز پڑھتے ہیں ، کچھ زکوٰۃ دیتے ہیں ، وہ کرتے ہیں… لیکن وہ بھاگ دوڑ کر رہے(کشمکش میں) ہیں۔ طروق ( مُرشد تشریف لاتے ہیں) جب اللہ (عزوجل) چاہتا ہے کہ کوئی ہدایت پائے ، اسی لیے اللہ (عزوجل) فرماتا ہے ، جو ہم جمعہ کی نماز میں کہتے ہیں ، “هَدَانَا اللَّهُ… لِنَهْتَدِيَ …هَدَانَا اللَّهُ”کوئی ہدایت نہیں ماسوائے اگر اللہ آپ کو ہدایت دے۔
وَقَالُوا الْحَمْدُ لِلَّـهِ الَّذِي هَدَانَا لِهَـٰذَا وَمَا كُنَّا لِنَهْتَدِيَ لَوْلَا أَنْ هَدَانَا اللَّـهُ ۖ …۞
اور وہ کہیں گے: سب تعریفیں اللہ ہی کے لئے ہیں جس نے ہمیں یہاں ( خوشی فرحت ) تک پہنچا دیا، اور ہم ہدایت نہ پا سکتے تھے اگر اللہ ہمیں ہدایت نہ فرماتا
سورۃ الاعراف (7) آیت 43
???????? ???????: So they move to the right – they follow their heart to run around their body, and they force their heart to follow the body desires. And the turuqs come and teach: ‘No, no your body has to run after your heart.’ And that’s why you have to clean the heart and you have to find the guides of the heart because you may be spinning the wrong way. Most… 99.9 percent of people even they call themself Muslim, they call themself Jewish, they call themself Christian, they call themself whatever they want, 99.99 percent are spinning the wrong way. Even they think they accepted Islam or they accepted deen – and they accepted religion. Shaitan (satan) still has them fooled and they’re running after their dunya, and they force their heart to come along. Some do little bit good; they do some praying, they do some zakah (charity), they do… but they’re struggling. The turuqs when Allah (AJ) really wants somebody to be guided, that’s why Allah (AJ)… what we say in Jum’ah (Friday prayer), “lihadana Allah, nahtadiy lawla an hadana Allah” – there is no guidance except if Allah (AJ) guides you.
…وَقَالُوا الْحَمْدُ لِلَّـهِ الَّذِي هَدَانَا لِهَـٰذَا وَمَا كُنَّا لِنَهْتَدِيَ لَوْلَا أَنْ هَدَانَا اللَّـهُ ۖ …﴿٤٣﴾
7:43 – “…wa qalo Alhamdulillahi al ladhee hadana lihadha wa ma kunna linahtadiya lawla an hadana Allahu…” (Surat Al-A’raf)
“… And they will say, Praise be to Allah, who has guided us to this [joy and happiness]; and we would never have been guided if Allah had not guided us…” (The Heights, 7:43)
لہذا ، بہت سے لوگ کہتے ہیں : ‘اوہ ، میں اسلام لے آیا ہوں’۔ ہاں ، یہ بس ایک ‘ہیلو’ورژن ہے ، آپ نے صرف ‘ہیلو’ کہا ہے۔ ھدایت تب ملتی ہے جب اللہ ( عزوجل) واقعی ، اصل میں چاہے کہ آپ کو اپنے حقائق کی طرف ہدایت دے اور آپ کو ایک مرشد بھیجتا ہے ، ” أَطِيعُواللَّه وَأَطِيعُوٱلرَّسُولَ وَأُوْلِي الْأَمْرِ مِنْكُمْ” سے— اللہ (عزوجل) اس بندے کیلئے تمام قرآن حکیم زندہ کر دیتا ہے۔ اور ان مُرشد کی پیروی کرنے کے نتیجے میں، وہ فوراً بندے کو تبدیل کر دیتے ہیں۔ کہئے : ‘تمہارا بایاں پاؤں اپنی جگہ جما رہے’۔ یعنی اپنے دل کو مضبوطی سے گاڑھ دیں ، جیسے کسی نے ایک کیل لیا اور آپکے بائیں پاؤں کو زمین میں گاڑھ دیا ہو۔ وہ بایاں پاؤں نہیں ہلتااور آپ زندگی میں جو بھی انتخاب کر یں ، اُس کی بنیاد ، یہ بایاں پاؤں نہ ہلے ۔ لہذا ، آپ ایک قدم اُٹھانے لگے ہو، کیا یہ آپ کے دل کیلئے اچھا ہے؟ اگر نہیں تو ، یہ قدم نہیں بڑھے گا۔ آپ یہ کام کرنے لگے ہیں ، کیا یہ آپ کے دل کیلئے اچھا ہے؟ لہذا ، جو کچھ وہ سکھا رہے ہیں، وہ سماع ہے— یہی حقیقت ہے ، یہی حضرۃ ہے، یہی تفکر ہے ۔ کیونکہ نقشبندیہ، تشریف لا تا ہے اور یہی تعلیم دیتا ہے ۔ یہ سماع جیسی ( تعلیم) ہے ، لیکن ہم سارا دن گردش کی بجائے ‘وقف’ ہیں — آپ اپنے دل سے واقف ہیں، دل سے واقف رہیں اور غور کریں ، تفکر کریں کہ میرا دل پُرسکون ہونا چاہئے ۔ کیا میں جو عمل کر رہا ہوں میرے دل کو سکون ہوتا ہے اور دل میں اطمینان ہے؟ کیا میں اپنے دل کو وہ کام کرنے پر مجبور کر رہا ہوں جو یہ ( دل) نہیں کرنا چاہتا ، اور میں اسے ایک سفر میں ساتھ ساتھ گھسیٹ رہا ہوں؟ یعنی، اب میں ایک مختلف مدار میں گھوم رہا ہوں اور اسی وجہ سے لوگوں کیلئے شیخ کے پاس آنا مشکل ہوتاہے ، لوگوں کیلئے شیخ کی بات سننا مشکل ہوتاہے ، لوگوں کیلئے شیخ کا احترام کرنے کی کوشش کرنا بھی مشکل ہے۔ کیونکہ شیطان ا ُنہیں تھوڑا سا گھما کر دوسری سمت میں پلٹ دینے کی مسلسل کوشش کر تا ہے۔
???????? ???????: So, many people say, ‘Oh, I came to Islam.’ Yeah, this is just a hello version – this you just said ‘hello.’ Guidance is when Allah (AJ) really, truly wants to guide you towards His realities and sends you a guide from, “Atiullah atiur Rasul wa Ulil amre minkum” Allah (AJ) brings all of Qur’an to life for that servant. And as a result of following these guides they immediately switch the servant. Say, ‘Your left foot remain in place,’ means that – plant your heart firmly as if you got a nail and hammered your left foot into the ground. That left foot doesn’t move and every choice you make in life is going to be based on that left foot not moving. So, you’re going to make a move, is this good for your heart? If it’s not, is not going to make the move. You’re going to do this work, is it good for your heart? So, everything they’re teaching is that sama – is that reality, is that hadrah, is that tafakkur because Naqshbandiya comes and teaches the same, it’s like the sama but instead of us moving all day long you’re ‘Wuquf’ – you’re vigilant over your heart. You’re vigilant over your heart and meditate, contemplate that my heart has to be at peace. Is what I’m doing bringing peace to my heart and a serenity to my heart? Or am I forcing my heart to do things it doesn’t want to do, and I’m dragging it along on a journey? Means I’m now spinning in a different orbit and that’s why it’s difficult for people to come to a shaykh, it’s difficult for people to listen to a shaykh, it’s difficult for people to even try to respect a shaykh. Because shaitan is continuously trying to flip them like a little spin in the other direction.
اور طروق (مُرشد) تشریف لاتے ہیں اور تعلیم دیتے ہیں یہ 12 ماہ ہم حج کر رہے تھے، اور ہجرت کر رہے تھے ، اور وہ ہمیں تعلیم دیتے ہیں ، ‘تمہارا بایاں پاؤں سختی سے زمین میں استقام سے گھڑا رہے ، کیونکہ یہ تمہارے دل کی ڈور ہے اور آپ کی ساری ذات کا محور آپ کا دل ہونا چاہئے— اپنے دل پر توجہ رکھیں ، اپنے دل پر غور کریں ، اپنے دل سے اپنا تعلق جوڑیں ، اور آپ جو بھی انتخاب کیلئے قدم بڑھائیں ، وہ اپنے دل کے گرد (گردش ) ہو۔ آپ ( صدقہ ) دیں کیونکہ یہ آپ کے دل کیلئے اچھا ہے۔ آپ خدمت کریں کیونکہ یہ آپ کے دل کیلئے اچھا ہے۔ آپ شرکت کریں کیونکہ یہ دل کیلئے اچھا ہے۔ آپ محبت کریں کیونکہ یہ دل کیلئے اچھا ہے۔ لہذا ، ہر شئے اس طواف کے حوالے سے ہو۔ ہم حج کیلئے صرف ایک بار نہیں جا تے۔ اسی لیے ہم نے بیان کیا ، جب محرم کا آغاز ہوا تھا تو شیخ نے ہر ایک کیلئے یہ نیت کی تھی :’یا ربی ہم لبیک کی نیت کر رہے ہیں (میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوں )، ہم نے تیرا حکم سنا اور ہم حاضر ہیں۔
لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ
حاضر ہوں، اے اللہ ، میں آپکی خدمت میں حاضر ہوں
???????? ???????: And the turuqs are coming and teaching this 12 months we’ve been making a hajj and a hijrah and they’ve been teaching us, ‘Your left foot solid – istiqam (firmness) into the ground because it runs the line of your heart and everything about you is to be your heart – focus on your heart, meditate on your heart, make your connection with your heart, and every choice you move is around your heart. You give because it’s good for your heart. You serve because it’s good for your heart. You attend because it’s good for the heart. You love because it’s good for the heart.’ So, everything is about that circumambulation. So we’re not going for hajj only once. That’s why we said when Muharram started shaykh made intention for everyone that, ‘Ya Rabbi we are intending Labbaik (Here I am, at Your service), Allahumma labbaik’ – that we heard Your call and that we’re coming.
لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ
“Labbaik Allahumma Labbaik”
“I am here at Your service, O Allah, I am here at Your service.”
یہ بارہ مہینوں کا سفر اور اسکی تمام تجلیات، اور اسکی تمام مشکلات، اور اس کی تمام آزمائش اور امتحانات ، ہمارے دل میں ایک مسلسل سماع ، ایک مسلسل طواف ، ایک مسلسل مراقبے جیسا تھا۔ کہ یا ربی ، ہم اپنے دل پہ نظر رکھتے ہیں ، ہم دل کی صفائی کرتے ہیں۔ ہم سمجھ گئے کہ ‘جب تم چاہتے ہو، کہ اپنے دل کی حفاظت ہو تو سورۃ الفیل پڑھو’، کیونکہ اصحاب الفیل کیلئے ، اللہ ( عزوجل) ابابیل بھیجے گا، فرشتے بھیجے گا کہ اُسکے دل کی حفاظت کریں جو دل اُن کی محبت سے لبریز ہے اور وہ دل جو سیدنا محمد (ﷺ) کی محبت سے لبریز ہے ۔ اور کہیے: میں نے اس دل کا دفاع کیا، میں ہمیشہ اپنے قلوب کا محافظ ہوں’۔ اسی وجہ سے اللہ ( عزوجل) فرماتا ہے : ‘میں ولی ہوں اور میں اپنے چاہنے والوں کا ولی ہوں، اپنے اولیاءکا (ولی ہوں)، میری ذات ہے جو اُن کا دفاع کرتی ہے’ ۔
أَلَمْ تَرَ كَيْفَ فَعَلَ رَبُّكَ بِأَصْحَابِ الْفِيلِ ۞
أَلَمْ يَجْعَلْ كَيْدَهُمْ فِي تَضْلِيلٍ ۞ وَأَرْسَلَ عَلَيْهِمْ طَيْرًا أَبَابِيلَ ۞
کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ آپ کے رب نے ہاتھی والوں کے ساتھ کیا سلوک کیا۔ کیا اس نے ان کے مکر و فریب کو باطل و ناکام نہیں کر دیا۔ اور اس نے ان پر پرندوں کے جھنڈ کے جھنڈ بھیج دیئے۔
سورۃ الفیل (105) آیت 1-3
اللَّـهُ وَلِيُّ الَّذِينَ آمَنُو…۞
اللہ ایمان والوں کا کارساز ہے
سورۃ البقرہ (2) آیت 257
???????? ???????: This 12 months of journeying and all its tajallis (manifestations) and all its difficulties and all its tests and trials was a continuous sama – a continuous tawaf, a continuous muraqabah (spiritual connection) on our heart. That Ya Rabbi we’re vigilant over the heart, we washing of the heart. We understood that when you want your heart to be protected recite Surat al-Fil because Ashab ul Fil (Companions of the elephant) that Allah (AJ) will send Abaabeel, will send the angels to defend his heart that is filled with His love and the heart that’s filled with the love of Sayyidina Muhammad (saws). Say, ‘I defended that heart and I’m always The defender of My hearts.’ That’s why Allah (AJ) says, ‘I’m the wali and I’m the wali of My lovers, of my awliya. I’m The One whom defends them.’
أَلَمْ تَرَ كَيْفَ فَعَلَ رَبُّكَ بِأَصْحَابِ الْفِيلِ ﴿١﴾
أَلَمْ يَجْعَلْ كَيْدَهُمْ فِي تَضْلِيلٍ﴿٢﴾
وَأَرْسَلَ عَلَيْهِمْ طَيْرًا أَبَابِيلَ ﴿٣﴾
– “Alam tara kaifa fa’ala rabbuka bi ashaabil feel.
Alam yaj’al kaidahum fee tadleel. Wa arsala ‘alaihim tairan abaabeel” 105:1-3 (Surat al-Fil)
“Seest thou not how thy Lord dealt with the Companions of the Elephant? Did He not make their treacherous plan go astray? And He sent against them Flights of Birds. ” (The Elephant, 105:1-3)
اللَّـهُ وَلِيُّ الَّذِينَ آمَنُو ﴿٢٥٧﴾
2:257 – “Allahu waliyyul ladheena Amano…” (Surat Al-Baqarah)
“Allah is the Protector of those who have (delt) Believe…” (The Cow, 2:257)
لہذا، جب دل اس محبت سے بنا ہے، اس محبت سے بھرا ہوا ہے ، تو اللہ عزوجل ہی اُس دل کا نگہبان ہے۔ یعنی ہر شئے، جب ہم ذولحجہ میں داخل ہوتے ہیں ، تو وہ مراقبے ، وہ تفکر مانگتی ہے کہ —یا ربی لبیک— میرے رب ، تو نے بلایا اور ہم حاضر ہو گئے ؛ ہم معذور، لاغر، بیمار اور بد کردار ، بد اعمال دوڑے چلے آئے اور ہم بھیک مانگتے ہیں کہ تو ہمیں اپنی رحمت اور برکت کی چادر اُوڑھ دے، کہ تو ہم پہ اپنا انعام پورا فرما دے۔ اور ان تمام بارہ ماہ میں ہماری توجہ اس قلب پر تھی۔ لطائف القلب ( دل کی منزلیں) اللہ عزوجل کے گھر کے متعلق ہیں۔ اس گھر کے اندر کون ہے؟ جب ہم کہتے ہیں: قلب المومن بیت اللہ ( مومن کا دل اللہ کا گھر ہے)— اس دل کے اندر تمام ملائیکہ کی محبت ہونی چاہئے ، تمام اصحاب النبی ﷺ ، اُن تمام لوگوں کی محبت، جن سے اللہ عزوجل کو محبت ہے ، ان ساری ( محبت) سے دل کو بھرا ہوا ہونا چاہئے۔
???????? ???????: So, when the heart is made with that love, filled with that love – Allah (AJ) is The defender of that heart. Means then everything when we enter into Dhul Hajj then it’s asking for that meditation, that contemplation that – Ya Rabbi Labbaik. You called and we’re coming Ya Rabbi. We’re coming all crippled and sick and bad character; bad actions and we’re asking that You dress us and bless us, that You complete Your favours upon us. And that all our 12 months has been the focus of this heart. The levels of the heart is about the house of Allah (AJ). What’s inside this house? When we say that the “Qalb al mu’min baitullah” – inside this heart has to be the love of all the angels, love of all the Prophets, love of all the Ahlul Bayt (Holy family of Prophet (saws)), love of all Ashab an Nabi (saws) (Holy companions of Prophet (saws)), love of all of all that Allah (AJ) loves has to be filled into that heart.
اور پھر دل سے حسن اخلاق بہتا رہے ، جتنا ہو سکے اُس قدر، کوئی بھی خود کو مکمل پارسا نہیں سمجھ سکتا۔ ایسا نہیں کہ خود کو ولی تصور کیا جائے ، لیکن اولیا کے راستے پر چلا جائے ۔ ہم اولیا اللہ کے راستے پر چلتے ہیں جن کے درجات اور مقامات نہایت اونچے ہیں۔ہم اُس ( راستے ) کو اپنے لئے مثال بنا لیتے ہیں — یا ربی ، ہم اولیا کے راستے پر چل رہے ہیں ، اپنی ساری خامیوں اور بد کرداریوں کے ساتھ ، اور دعا گو ہیں کہ تو ہمیں معاف فرما دے اور ہمیں لباس عطا فرما اور ماضی کے گناہ اور مستقبل میں آنے والے سیاٰت معاف فرما دے ؛ ہماری راہ، صراطِ مستقیم سیدھی فرما دے، جو ہمارے لئے سیدنا محمد ﷺ کی راہ ِ عشق ہے۔
???????? ???????: And then the good character has to be emanating from the heart to the best of everyone’s ability. Nobody is supposed to them themself to be saintly. It wasn’t about thinking that you’re a saint but was taking a path of saints. We take the path of awliyaullah whom their darajat (spiritual rank) and station’s very high. We take that as our example – Ya Rabbi that we’re moving on a saintly path filled with imperfections and bad character, and we pray that You forgive us and that You dress us and that You forgive the sins in the past and sins that will be coming into the future, that you fix this Siratal Mustaqim (the Straight Path) which is the path of the love of Sayyidina Muhammad (saws) for us.
لہذا، مطلب ہے تمام طروق (سلاسلِ طریقت) یہی تعلیم دیتے تھے۔ سیدنا امام احمد رفاعی ( قدس اللہ سرہ) نے طلبہ کو کعبے کا قیام سکھایا۔ طلبہ کو سکھا رہے تھے کہ دل جس پہ تمہاری توجہ ہونی چاہئے ، وہ حضرۃ النبی (ﷺ) ہے — سب ایک جیسے حقائق ہیں۔ اپنے طلباء کو سکھایا کہ: کعبہ —سیدنا محمد (ﷺ) کی حاضری ہے۔اور اگر ہم سب ایک دائرے میں کھڑے ہوں ، اس حضوری کے گرد (حلقہ بنا لیں ) ، یہی حضرۃ ہے۔ حضرۃ کا مطلب ہے حاضری —- یہ بارگاہِ الہی کی حاضری ہے، یہ طاقت کے سمندروں کی حاضری ہے۔ اور پھر طالب علموں کو سکھایا کہ جب وہ اپنے سیشن میں واپس جائیں، جب وہ قیام کریں ( کھڑے ہوں) اور اپنا حضرۃ شروع کریں ، یعنی حاضری ، وہ نبی کریم ﷺ کی حاضری کے طلب گار تھے۔
???????? ???????: So, means that all the turuqs were teaching that. Sayyidina Ahmad al-Rifaʽi (Q) was teaching the standing of the Ka’bah, that teaching the students that – that heart that you’re focusing in Hadrat an Nabi (saws) – all the same realities. Was teaching his students that: that Ka’bah its presence is Sayyidina Muhammad (saws) and if we all stand around in a circle, around that presence… That’s the… ‘Hadrah’ means ‘Presence’ – that’s the presence of the Divinely Presence, that’s the Presence of oceans of power. And then taught the students that when they go back to their sessions, when they would stand up and begin their hadrah means their ‘Presence,’ they were asking for the presence of Prophet (saws).
لہذا، اُن کی تمام صلوات ( درود شریف ) اور اُن کی حالتِ قیام ( کھڑے ہونے کی پوزیشن) ، اور قادری اور رفاعی کی تمام تعلیمات — جو کھڑے ہو کر حضرۃ ، ( گھومتے ہوئے ) سماع اور ( بیٹھے ہوئے ) مراقبہ— سب ایک جیسی تعلیمات تھیں کہ اگر آپ اللہ عزوجل کی توجہ کے طالب ہیں، آپ اللہ عزوجل کی حاضری چاہتے ہیں، تو کس ذات ِ اقدس کو مدعو کرنا ہو گا، تاکہ اللہ عزوجل کی حاضری ملے؟ سیدنا محمد ﷺ کو۔سیدنا محمد ﷺ کی محبت کو دعوت دینے سے، آپ اللہ عزوجل کے بارگاہِ الہی کو مدعو کرتے ہیں۔ اگر روحِ اطہر حاضر ہو جائے ، تو اپنے پورے دل وجان سے مان لو کہ اللہ ( عزوجل) حاضر ہے۔ جہاں بھی سیدنا محمد (ﷺ) تشریف لے جاتے ہیں، اللہ (عزوجل) حاضر ہے، لہذا، حضرۃ النبی(ﷺ) اور اُن کا احترام، اُن کا قیام ، سیدنا محمد (ﷺ) کی حاضری اور حضورِ اقدس کیلئے تھا۔ وہ احترام میں جھکتے ہیں اور اُٹھتے ہیں— سُلطانِ سلاطین (ﷺ) کے حضور— وہ سلطان ، جس نے تخلیق کردہ کُل کائنات کے خالق کو اپنے قلب مبارک میں سما رکھا ہے ، بطورِ خزینہ اور بطورِ امانت۔ وہ ذات ، جو وہ اللہ (عزوجل) کے نور کا کمال رکھتی ہے، اور اللہ (عزوجل) خود کو نور المحمد (ﷺ) میں سمانے کی اجازت دیتا ہے، اس کی طہارت اور اس کی حرمت کی بناءپر۔ نتیجتاً ، یہ تمام دائرے کے گھیرے ( سَرکم فیرنس )کے بارے میں تھا۔
???????? ???????: So, all their salawats (praises upon Prophet Muhammad (saws) and their standing positions and the Qadiris and Rifaʽis and all of their teachings of the standing hadrah was the same as the sama – was same as the muraqabah (spiritual connection). That if you want Allah’s (AJ) attention, you want Allah’s (AJ) Presence, whom do you have to call to receive Allah’s (AJ) Presence? Sayyidina Muhammad (saws). That by calling the love of Sayyidina Muhammad (saws) – you call upon Allah’s (AJ) Divinely Presence. If that holy soul comes to be present then know with all your heart and soul – Allah (AJ) is present. Wherever Sayyidina Muhammad (saws) goes Allah (AJ) is present so that the Hadrat an Nabi (saws) and their ihtiram (respect) and their standing was for the presence and the holy presence of Sayyidina Muhammad (saws). And they’re bowing in respect and rising, they’re bowing in respect and rising… the presence of the king of all kings. The king in which carries The Creator of all created universes within his heart as a treasure and a trust. One that he carries the perfection of the light of Allah (AJ) and Allah (AJ) allows Himself to be carried by Nurul Muhammad (saws) (light of Prophet Muhammad (saws) because of its purity and because of its sanctity. As a result, all of this was about the circumference.
لہذا، وہ (حج) جو کوئی شخص اپنی زندگی میں ایک مرتبہ کر پاتا ہے ، اگر اللہ (عزوجل) کسی بندے کی رہنمائی فرما دے ، تو روزانہ ، اور ہفتے میں کم از کم تین بار وہ اپنا حج کرتے ہیں ، وہ اپنا طواف کرتے ہیں۔ وہ (مُرشد )یہ تعلیم دیتے ہیں کہ ان کی توجہ خانہ کعبہ پہ ، ان کی توجہ دل پہ ، ان کی توجہ اُس ذات ِ اقدس (ﷺ) پر رہے، جو ان کے دل میں فتح اور اللہ (عزوجل) کی حاضری لا سکتے ہیں ،وہ سیدنا محمد (ﷺ) کی محبت ہے۔ سیدنا محمد (ﷺ) کے بغیر ، ہجرت کرنے کی خواہش تک ممکن نہیں ۔ یعنی، تمام آداب ، جو اُنہوں نے سکھائے ہیں ، اُنہوں نے سال کے آغاز سے یہی ( آدب ) بیان کیا ہے : یا ربی ، ہمیں روشنی میں لے آئیں، محبت میں لے آئیں، اورسیدنا محمد (ﷺ) کے حضور لے آئیں، اور آپ کی بارگاہِ الہی میں ، وہ ہماری رہنمائی فرمائیں ، اور وہی ہوں ، جو ھدا ہیں؛ جو ہمارے لئے ھدایت ہیں ، ہمارے لیے نور ہیں ، ہمارے لیے علیم اور استاد ہیں۔ اور وہ ہمارے راستے کو روشن کریں اور ہماری درجہ بلند فرمائیں، ہمیں آراستہ فرمائیں ، ہمیں پاک و صاف کریں۔ جب آپ ذولحجہ میں داخل ہوئے ، تو سیدنا محمد (ﷺ) کے قُرب کے ساتھ داخل ہونے سے زیادہ خوبصورت کیا بات ہو سکتی ہے ؛ اور نبی کریم (ﷺ) کی تعلیمات ہیں : تم جس سے محبت کرتے ہو، اُس کے ساتھ ہو گے۔
|حدیث مبارکہ|
عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:
… فَقَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ :”أَنْتَ مَعَ مَنْ أَحْبَبْتَ”
ترجمعہ: حضرت انس ؓ سے روایت ہے
رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:
آپ اُسکے ساتھ ہونگے جس سے آپ کو محبت ہے
اَلْمَصْدَرْ: مُسْلِمْ:. ٧٥٢٠
???????? ???????: So, what somebody may do once in their lifetime, when Allah (AJ) guides a servant – everyday, and at least three times a week they’re making their hajj, they’re making their circumambulation. They’re teaching that their focus on the Ka’bah, their focus on the heart, their focus on the… on the one who can bring victory into their heart and bring the Presence of Allah (AJ) is the love of Sayyidina Muhammad (saws) and that there’s no way for us to want to even go for a hijrah without the presence of Sayyidina Muhammad (saws). Means all of the adabs (manners) that they’ve taught is that they’ve said from the beginning of the year that, ‘Ya Rabbi bring us into the light, into the love and into the presence of Sayyidina Muhammad (saws) and that he be our guide into Your Divinely Presence, and the he be the one that is a huda – is a guidance for us, is a light for us, is an ‘alim and a teacher for us. And the he illuminate our way and elevate our status, dress us, purify us and clean us.’ When you then enter Dhul Hajj then what could be more beautiful than entering with the presence of Sayyidina Muhammad (saws). And the teachings of Prophet (saws) that, ‘You’ll be with whom you love.’
عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:
… فَقَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ :”أَنْتَ مَعَ مَنْ أَحْبَبْتَ”
اَلْمَصْدَرْ: مُسْلِمْ:. ٧٥٢٠
‘An Anasin (ra): … Faqala (Rasulullahi) (saws): “Anta ma’a man ahbabta.”
Narrated Anas ibn Malik (ra) that …the Messenger of Allah (pbuh) said:
“You will be with whom you love.” [Source: Muslim 7520]
اس راستہ کی اساس صرف محبت ہے، اس کی بنیاد یہ نہیں: ‘یہ کرو، وہ کرو، ایسا کرو، ویسا کرو’ لیکن ہر شئے محبت اور عشق پر مبنی ہے۔ محبت کے بغیر ، آ پ کچھ دے سکتے ہیں اور کام بھی کر سکتے ہیں ، لیکن بغیر کسی عمل، اور بغیر کچھ دیے، آپ کسی شئے سے محبت ( کا دعویٰ) نہیں کر سکتے۔ یعنی وہ ہمیں محرم کے پہلے دن سے یہ تعلیم دیتے ہیں — یہ سب محبت اور عشق کے بارے میں ہے۔ جب یہ محبت اورعشق بڑھتا ہے اور بڑھتا ہے اور دل کے اندر پروان چڑھتا ہے اور مومن کے دل کے اندر ( محبت ) کا تالا لگ جاتا ہے ، اس مقام پر آپ جو کچھ کرتے ہیں، سب کی بنیاد محبت ہے۔ آپ محبت کے ساتھ نماز پڑھتے ہو ، کیونکہ آپ کے دل میں محبت ہے ۔ آپ نماز پڑھتے ہو اور صلاۃ کی نیت محبت تھی اور اللہ ( عزوجل) اسے جج نہیں کرے گا۔ جب آپ کے دل میں محبت ہوتی ہے اور آپ دیتے ہیں ، اللہ (عزوجل) دینے کو جج نہیں کرتا کیونکہ یہ عمل محبت سے کیا گیا ہے، یہ عقل سے نہیں کیا گیا ، یہ انعام کی نیت سے نہیں کیا گیا۔
???????? ???????: That this path is only based on love. It’s not based on, ‘Do this, do that, do this, do that,’ but everything is based on muhabbat and love. You can give and do things without love but you cannot love something without doing and giving. Means that they taught us from day one of Muharram – this is all about love and muhabbat. When this love and this muhabbat grows and grows and grows within the heart and locked within the heart of the believer – everything you do at this point is based on love. You pray with love because you have a love in your heart – you pray and the intention of that salah (daily prayer) was based on muhabbat (love) and Allah (AJ) won’t judge it. When you have this love in the heart and you give, Allah (AJ) doesn’t judge the giving because it was done from love – it wasn’t done through the aqel (intellect), it wasn’t done with an intention for reward.
اس لئے ، وہ کہتے ہیں اس سفر کے آغاز میں نیت اور ارادہ محبت اور عشق تھا۔ یا ربی ، مجھے آپ سے محبت ہے، مجھے سیدنا محمد (ﷺ) سے محبت ہے؛ اس محبت کی بناء پہ تو مجھ سے راضی ہو جا، مجھے اپنی محبت اور عشق میں نماز پڑھنے کی توفیق عطا فرما ؛ مجھے اپنی زکوۃ، اپنی محبت اور عشق میں دینے کی توفیق عطا فرما ؛ میری خدمت اور میرے اعمال کواپنی محبت اور اپنےعشق کےتحت ہونے کی توفیق عطا فرما۔ محبت اور عشق کے سمندر کے ساتھ، جج کرنے ( منصفی) کی کوئی بات نہیں۔ محبت اورعشق کے ساتھ ، اللہ (عزوجل) اپنے بندے کیلئے رحم محسوس کرے، جو غریب اس کے در پہ آئے ہیں ۔ وہ محبت کے ساتھ آئے لیکن انکے اعمال کم پڑ گئے۔ کسی بھی باپ کی طرح ، جس کے بچوں میں محبت ہے ، لیکن وہ پورا کرنے کے قابل نہیں ، کوئی بھی باپ اپنے بچے کو اٹھا کر ٹھیک کرے گا ، انہیں صاف کرے گا اور کامل کرے گا، فطری طور پہ خدا کی دی ہوئی محبت سے ۔ پھر زرا، خالقِ محبت کا تصور کریں۔ وہ ہوس کی بات نہیں کر رہے ۔ وہ ایسی محبت کی بات کر رہے ہیں ، جو اللہ (عزوجل) کی بارگاہِ حق کیلئے محبت ، سیدنا محمد (ﷺ) کی محبت ، جو ہر محبت کا افتتاح ہے ، صحابہ کرام ؑ کی محبت ، اھل البیت ؑ کی محبت ۔ اس محبت کی وجہ سے ، ہم نے اولیاء اور شیخوں اور اساتذہ کی صحبت ڈھونڈ لی جو ہمیں اس باغ کے بارے میں سکھائیں گے ، جو ہمیں اس باغ کے بارے میں یاد دلائیں گے اور اس سے ہمیں یہ احساس ہوگا کہ ہم ہمیشہ اس باغ میں ہیں۔ باقی دنیا کے ایک جلتے ہوئے جنگل جیسی ہے ، یہ عشق اور یہ پیار اور یہ محبت ، ایسے بنا دیتی ہے جیسے ہم سیدنا محمد (ﷺ) کے حضورایک گلشن میں ہیں۔ اس محبت کے ساتھ اور اس عشق کے ساتھ پھر اللہ (عزوجل) کیسے جج کرے گا؟ آراستہ فرمائے اور کامل فرمائے ۔
???????? ???????: That’s why they say the niyyat and the intention at the beginning of this journey was muhabbat and ishq (love), ‘Ya Rabbi I love You; I love Sayyidina Muhammad (saws), because of that love I want You to be happy with me. Ya Rabbi grant my salah under Your muhabbat and Your ishq. Grant my zakah under Your muhabbat and Your ishq. Grant my khidmat (service) and my actions under Your muhabbat and Your ishq.’ With the ocean of muhabbat and love there is nothing to judge. With muhabbat and ishq, Allah (AJ) inshaAllah feel the pity for a servant who comes poor to His door. That they came with love but they fell short in their actions. Like any father when their children have a love but they’re not able to accomplish, any father will pick up their child and fix them, clean them and perfect them just out of their God given love. Imagine then The Creator of love. This is not a lust that they’re talking, they’re talking about a love for Allah’s (AJ) Divinely Presence, a love for the presence of Sayyidina Muhammad (saws) – that opens every love, love of companions, love of Ahlul Bayt, love of awliyaullah. Because of that love we sought the company of awliya and shaykhs and teachers that would teach us about that garden, that would remind us about the garden and that would make us feel that we’re always in that garden. While the rest of the world is like a burning jungle, this ishq and this love and muhabbat makes for us like we’re in a garden in the presence of Sayyidina Muhammad (saws). With that love and with that ishq then how Allah (AJ) going to judge? Is to dress and to perfect.
لہذا، الحمد للہ، ذولحج کی روشنیوں کا افتتاح ہے اور ان انوارات کی برکتیں اور ایمان کی برکتیں عظیم ہیں ۔ اور اسلام کی پرفیکشن ( کاملیت ) جسم ہے ۔ ایمان روح ہے ، مقام الاحسان ، سیدنا محمد (ﷺ) کےقلبِ مبارک میں بارگاہ الہی ہے ۔ ہم دعا کرتے ہیں کہ اللہ (عزوجل) ہمیں نعمت اور برکتوں سے مزین لباس عنایت فرمائے ، ہمارے لئے ، ہمارے خاندانوں کیلئے ، ہمارے بچوں کیلئے ، ہماری کمیونٹیز کیلئے ۔ اور وہ تمام لوگ جن کے ایمان اور اعمال میں خامی رہی ، اللہ (عزوجل) انہیں ہم سے اور خود سے جوڑ دے ، اور سیدنا محمد (ﷺ) کی محبت سے ان تک پہنچیں… اور اُن کو حضور (ﷺ) کی شفاعت تلے لے آئیں (آمین)
???????? ???????: So, alhamdulillah that the opening of the lights of Dhul Hijjah and the blessings of these lights and the immensity of the blessings of faith and the perfection of Islam – the body, iman (faith) – the soul, Maqamul Ihsan (Station of Moral Excellence) – the Divinely Presence within the heart of Sayyidina Muhammad (saws). We pray that Allah (AJ) dress us, bless us, ourselves, our families, our children, our communities. And all those who falling short of their faith and their actions that Allah (AJ) attach them to us and ourselves, and by the love of Sayyidina Muhammad (saws) to reach them and intercede for them and bring them under his intercession, inshaAllah.
Bi hurmati Muhammad al-Mustafa wa bi siri Surat al-Fatiha.
بِحُرمَةِ مُحَمَّد اَلمُصطفٰی وَ بِسِرّ سُورَۃ الفَاتِحَہ
سیدنا مُحَمَّد اَلمُصطفٰی ﷺ کے تَقَدُّس اورسورۃ الفاتحہ کے راز کے ساتھ (اِس بیان کا اختتام کِیا جاتا ہے)
یہ بیان اس لنک پر دیکھا جا سکتا ہے
Watch this Bayan on YouTube
https://youtu.be/4xuO1HYSROI
Source