
Urdu – آیت الصبر اور احسن کردار | عاشورہ کے حقائق شیخ سید نورجان میراحمدی نقشبندی (ق)…
آیت الصبر اور احسن کردار | عاشورہ کے حقائق
شیخ سید نورجان میراحمدی نقشبندی (ق) کی سنہری تعلیمات سے
Ayat Al Sabr and Good Character | Ashura Realities
From the Golden Teachings of Shaykh Nurjan Mirahmadi (ق)
اَعُوْذُ بِاللہ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ۞
اللہ عزوجل کی پناہ مانگتا ہوں شیطان مردود سے
بِسْمِ اللہ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ ۞
اللہ عزوجل کے نام سے شروع کرتا ہوں جو نہایت مہربان رحم کرنے والا ہے ۔
“A’uzu Billahi Minash Shaitanir Rajeem
Bismillahir Rahmanir Raheem.”
I seek refuge in Allah from Satan, the rejected one. In the name of God, the Most Compassionate, the Most Merciful.
ياأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُواللَّه وَأَطِيعُوٱلرَّسُولَ وَأُوْلِي الْأَمْرِ مِنْكُمْ…﴿٥٩)
اے ایمان والو! اللہ عزوجل کی اطاعت کرو اور رسول (ﷺ) کی اطاعت کرو اوراپنے میں سے (اہلِ حق) صاحبانِ اَمر کی۔
4:59 – “Ya ayyu hal latheena amanoo Atiullaha wa atiur Rasola wa Ulil amre minkum…” (Surat An-Nisa)
“O You who have believed, Obey Allah, Obey the Messenger, and those in authority among you…” (The Women, 4:59)
اور کہ اَنَا عَبْدُكَ الْعَاجِزُ، ضَعِیْفُ ، مِسْکِینُ وَ ظَالِمْ وَ جَھَلْ ( یا رب، میں آپ کا بندہِ عاجز، ضعیف، مسکین اور ظالم اور جاہل ہوں ) ؛ لیکن اللہ (عزوجل) کے کرم سے ہمارا وجود ابھی تک قائم ہے۔ ۔ ان شاء اللہ، اللہ (عزوجل) ہمیں شہدائے کربلا کے انوارات سے ملبوس فرمائے۔ ان شاء اللہ۔کیا ہم نے(ابھی) اُن کے اسمائے گرامی کی تلاوت نہیں کی؟ ان شاء اللہ۔آئیے ہم سیدنا امام حسین (علیہ السلام) اور 72 شہدائے کربلا کی مدد (طلب)کرتے ہیں۔ 72 شہدائے کربلا ، ان شاء اللہ۔ہمارے پاس وہ(اسماء) بھی ہیں،وہ لوگ جو ایپ ( محمد ن ایپ) سے پڑھ رہے ہیں ، اور ہم سب ایپ سے پڑھیں گے ۔ تمام اسمائے مبارک اس میں ہیں ، ایپ میں ایک حصے کو دوبارہ ڈیزائن کیا گیا ہے کہ ہر مہینے کا اپنا بٹن ہو گا اور پھر تمام مہینوں کے بٹن میں ، سارے مہینے موجود ہیں۔ لہذا ایپ پر ، پہلے سکرین پر جائیں ، آپ محرم پر کلک کریں اور پھر ان 72 شہدائے کربلا کے اسمائے مبارک ہیں۔
اور یہ بھی شیخ عبد اللہ الفائز الداغستانی (ق) کی روایت کی مناسبت سے ہے کہ عاشوراء کیلئے قربان دینا، بھیڑیں قربان کرنا ، اس میں لوگوں کی استطاعت کے مطابق دو بھیڑیں ہیں اور وہ گوشت غریبوں میں بانٹ دیتے ہیں۔ ہم نے بہت سارے قربان کا آرڈر دیا ہوا ہے تاکہ وہ گوشت ضرورت مندوں میں بانٹ سکیں اور ہمارا ایک پروگرام پاکستان میں بھی چل رہا ہے اور لاس اینجلس [نام] میں ایک پروگرام وہاں بے گھروں کو کچھ کھانا اور کچھ ضروری اشیاء مہیا کر رہا ہے۔ تو الْحَمْدُاللّٰہ یہ ہمارے لیے وہ وقت ہے جس میں ہمیں خیرات کرنے ، عطیہ کرنے، خدمت کرنے کی توفیق ہونی چاہیے۔ اگر آپ اسے دوسری جگہوں پر یا خود سے کرنا چاہتے ہیں (تو بھی کریں)، لیکن یہ وہ وقت ہے جس میں اللہ (عزوجل) بخشش کے بےپناہ در کھول رہا ہے۔ اور ہم ان دروازوں سے داخل ہونے کی عرض ہمارے عمل کی بنا پر نہیں کرتے ہیں۔ ہم نے نماز یا روزہ یا کوئی بھی عمل اللہ (عزوجل) کو متاثر کرنے کے لئے نہیں کیا مگر اس واسطے کہ وہ ہمیں بخش دے اور سیدنا محمد (ﷺ) کے درِ مغفرت و شفاعت کے واسطے کہ ، یا ربی ہم اپنے عشق و محبت کے ساتھ آ رہے ہیں۔ اور یہ کہ ہمیں اس دروازے میں داخل ہونے دیجئے اور ، اُن سے محبت کریں جن سے پیغمبرِ اکرم ) محبت فرماتے ہیں ؛ اُنکے اصحاب کرام اور اُنکے اھل بیت سے ۔ اور میں یہ ادراک رکھتا ہوں کہ انہوں نے خودکو قربان کردیا، انہوں نے سب کچھ قربان کردیا اور خود کو مشکل میں ڈالا۔ یا ربی آپ نے اُن کو جس انعام و اکرام سے سجایا ہے ہمیں بھی وہ عطا ہو، آج رات ان کی یاد منانے کے وسیلہ سے ہمیں بھی ان برکات کا حصہ عطا فرما'.
And “ana abdukal 'ajeez, wa dayeef, wa miskin, wa zhalim, wa jahl” and but for the grace of Allah (AJ) that we’re still in existence. InshaAllah Allah (AJ) dress us from the lights of the Shuhada-e-Karbala (martyrs of Karbala). InshaAllah. Did we, we didn't recite their names, inshaAllah. Let’s do the madad (support) of Imam Hussein (as) and the 72 shuhada (martyrs); the 72 Shuhada-e-Karbala, inshaAllah. We’ve that also, people who’re following on the app, and we all following on the app; all the names are under, there’s a section is redesigned on the app that every month will have its own button and then in the button of all months, all the months are there. So to app, you go to the face, you click on Muharram and then has their names of the 72 Shuhada-e-Karbala. And also as a tradition from Shaykh Abdullah Faiz Dahhistani (Q) that for Ashura to give the qurban, to sacrifice the sheep, two sheep depending upon that people's ability and they distribute the meat to the poor. We ordered many qurbans (sacrifice) so that to distribute that meat to the needy and we have a programme in Pakistan also going and a programme in Los Angeles [Name] will be giving away some food and some needed things for the homeless there. So hamdulillah this is the time in which for us to be charitable to be giving to be doing things if you want to do it other places or do it yourself, but it's a time in which Allah (AJ) is granting immense gates of forgiveness. And we're asking to enter in through those gates; not with our ‘amal we didn't pray or fast or do anything to impress Allah (AJ) but that He (AJ) forgive us and by the gate of forgiveness and intercession of Sayyidna Muhammad ﷺ that, ‘Ya Rabbi we’re coming with our ishq (love) and our muhabbat (love). And that let us enter that gate and to love what Prophet ﷺ loves, of his companions and his family and that I understand that they sacrificed themselves they sacrificed everything and put themselves into difficulty. Ya Rabbi grant us from what You dress them bless them with, let us to share in that blessing by remembering tonight.’
ہم نے بیان کیا ہے ، یہاں تک کہ جب ہم ان مقدس ارواح کا نور چاہتے ہیں اور ہم سالگرہ کا کیک لاتے ہیں یا ہم کھانا یا پانی یا حلوہ لاتے ہیں ، غمگین دن کے لئے ہم لوگوں میں بانٹنے کو حلوہ اور شیرینی یا لوگوں میں تقسیم کو حلیم لاتے ہیں، کیوں؟ اس نعمت میں شریک ہونے کے لیے، کہ ، 'آپ(علیہ السلام) نے جو کچھ بھی حاصل کیا اور اس بے حد مشکل کے ذریعے، جس میں آپ نے خود کو پایا ، میں اسے حاصل نہیں کرسکتا۔' کسی بھی شخص کیلئے ایسے عظیم الشان مقام(پر ہونا ناممکن ہے)۔سیدنامحمد (ﷺ) کے نواسے ہونا، اور سیدنامحمد (ﷺ) کی امت کے ذریعے شہید کیے جانا۔ غیروں سے نہیں بلکہ مسلمانوں سے۔ اور یہ کہ اُن کا پورا کنبہ شہید کردیا گیا ، اُن(علیہ السلام) کے بچے ،نواسے ہر ایک کو اُن کی آنکھوں کے سامنے شہید کردیا گیا اور پھر وہ میدان جنگ میں داخل ہوئے ، اور سیدنامحمد (ﷺ) کی اس محبت کی خاطر اس حقیقت کے لئے اپنی جان دے دی. 'یا ربی ہم ایمان کے اس درجے کو حاصل نہیں کر سکتے۔' اور یہی وجہ ہے کہ سید الشہداء (علیہ السلام)- وہ ایک علامت ہیں ان کے لیے جو بیداریِ قلب کی التجا کرتے ہیں۔اس کے دستخط کنندہ سیدنا امام حسین (علیہ السلام) ہیں۔آپ(علیہ السلام) کو دستخط درکار ہیں۔کہ وہ ، 'میرے دل کو قلبِ بیدار بننے کی توفیق عطا فرمائیں،اور مجھے چشمِ بینا اور دلِ بینا عطا فرمائیں'
We said even when we want the lights of these holy souls and we bring a birthday cake or we bring food or water or halwa (sweet dish), for sad day we bring sweets and halwa to give to people or haleem – a soup to give to people, why? Is to share in this blessing. That, ‘I can't achieve what you achieved and through the immense difficulty that you put yourself through.’ For any person to be of such a Noble State – the grandson of Sayyidina Muhammad ﷺ, and to be slaughtered by the nation of Sayyidna Muhammad ﷺ. Not from outside forces but from Muslims. And that his entire family was slaughtered, his children, grandchildren everyone was slaughtered before his eyes and then he (as) entered into the battlefield, and gave his life for that reality for that love of Sayyidna Muhammad ﷺ. ‘Ya Rabbi we can't achieve this level of faith.’ And that's why Sayyid-us-Shuhada – the one whom signs for all those whom are asking their hearts to open; its signator is Imam Al-Hussein (as) that he has to sign. That, ‘Grant my heart to be an open heart, grant my eyes and the eyes of my heart to see.’
پھر ہم دروازے پر آکر یہ عرض کرتے ہیں کہ 'اس محبت کی خاطر جو ہمیں(آپ سے) ہے ، اس نعمت کو جو اللہ (عزوجل) نے آپ کو عطا کی ، اسے ہمارے ساتھ بھی بانٹیے۔' لہذا ہم مٹھائیاں لاتے ہیں، ہم خود آتے ہیں ،پانی لاتے ہیں ہم ان کی یاد منانے کے لیے جو کچھ بھی کرسکتے ہیں کرتے ہیں۔ اور مولانا شیخ (ق) فرماتے ہیں ، ' کم سے کم ، ان راتوں میں ان کے لئے آنسو بہائیں!' کہ ، 'یا ربی….'کتنے لوگ ای میل لکھتے ہیں اور کہ میں اداس ہوں کہ میں یہ اور میں وہ اور یہ میرا بچہ ٹھیک نہیں ہے ، میرے شریک حیات کی طبیعت ٹھیک نہیں، زندگی میرے ساتھ اچھا نہیں کر رہی' اور آپ سمجھ سکتے ہیں کہ وہ اپنی ای میلز پر کتنا رو رہے ہیں، انھیں کتنا دکھ ہے۔ اس سے پہلے کہ ہم ہمیشہ اپنے لئے غمزدہ ہوں اور اپنی زندگی کی اداسی پر اداس ہوں، اِن عظیم الشان جانوں کے غم کے بارے میں سوچیں! کیا ہم اِن(شہدائے کربلا) کے لئے آنسو بہاتے ہیں؟، کیا ہم ان کے بارے میں سوچتے ہیں؟ ، کیا ہم سمجھ گئے کہ وہ کس قسم کی مشکلات سے گزر رہے ہیں؟ اور پھر مولانا شیخ (ق) نے فرمایا ، 'وہ ایک آنسو جو تم ان کے لئے بہا سکتے ہو ، وہ شفاعت کا دروازہ بن جاتا ہے۔' کہ فرشتے لکھیں گے یا ربی یہ ان ارواحِ مقدسہ کے لئے روئے جن سے آپ کو بے حد محبت ہے۔ اور یہ اپنا خلوص اور اپنی محبت لائے۔ انہیں اس(انعام) سے ملبوس فرما، ان کے گناہوں اور بد اعمالیوں کو معاف فرما ، انھیں اپنی رضا و خوشنودی عطا فرما۔' اور یہ کہ جب اللہ (عزوجل) بندے سے خوش ہوتا ہے تو وہ اسے انعام و اکرام سے نوازتا ہے۔ اس کے بعد ہر مشکل کو کشا کر دیتا ہے۔ ہماری زندگی کی ہر مشکل ان کو یاد کرکے ، ان کی قربانیوں کا ذکر کر کے دور ہو جاتی ہے۔ ہر بار جب آپ مشکل میں ہوں اور اپنی زندگی کا رونا رو رہے ہوں تو تصور کریں کہ کیسے سیدالشہداء (سیدنا امام حسینؓ)، کیسے ان کے بچے،کیسے ان کے نواسے،کیسے ان کے اصحاب اور کیسے ان کے فدایان__وہ لوگ جو اپنی جانیں پیش کرنے کے لیے ان کی خدمت میں حاضر ہوئے اور انھیں کبھی نہیں چھوڑا اور دیکھیں کہ ان کو میدانِ کرب و بلا میں کیسا محسوس ہوا ہوگا جب موت نمایاں طور پر اُن کے سامنے کھڑی تھی اور انہوں نے اُن سب کی شہادت کا مشاہدہ کیا جن سے وہ محبت کرتے ہیں۔
Then we come to the door and ask that, ‘For this love that we have, share this blessing that Allah (AJ) gave to you, share it with us.’ So we bring the sweets we bring ourselves with bring water we do anything we can just to remember. And Mawlana Shaykh (Q) said that, ‘On these nights at least shed a tear for them!’ That, ‘Ya Rabbi how much people writing emails and I'm sad I'm this and this my kid is not feeling well, my spouse is not feeling well, life is not doing good for me.’ And you can sense how much they're crying in their emails how much they have sadness. Before we’re always sad for ourselves and the sad life that we live, think about the sadness of these great souls! That did we shed a tear for them, did we think about them, did we understand what type of difficulties they went through? And then Mawlana Shyakh (Q) said, ‘That one tear that you can shed for them, it becomes the door of intercession.’ That the Angels will write, ‘Ya Rabbi they cried for these souls that you have immense love for. And they brought their sincerity and their love. Grant them to be dressed from that, grant them to be forgiven their sins and wrongdoings, grant them that You be happy with them.’ And that when Allah’s (AJ) happy with the servant He dresses them blesses them. Then make every mushkil kusha – every difficulty in our life goes away by remembering them, remembering their sacrifices. Every time you're in difficulty and crying for your life imagine how Sayyid-us-Shuhada, how his children, how the grandchildren how the companions and fedayn – those who came to give their lives to be of service to him and never left his side. And see how they felt in the field of death when eminent death was before them and they witnessed the death of all those whom they love.
اب اگر وہ کہتے ہیں کہ اَن دیکھی وبا ( کرونا ) سے موت آرہی ہے تو لوگ خود کو اپنے کمروں میں بند کر رہے ہیں ، دروازے بند کررہے ہیں ، تکیوں میں چھپائے ہوئے ہیں اور اپنے لحافوں میں جاکر موت سے بچنے کی کوشش کر رہے ہیں۔وہ باہر نہیں نکلیں گے ،وہ سانس نہ لیں گے، وہ کچھ نہیں کریں گے اگرچہ کہ وہ کچھ کر سکتے ہوں تب بھی۔وہ اپنی سانس روک سکتے ہیں اور وہ سانس نہیں لیتے۔ ان واقعات میں ان راتوں کے کردار کو دیکھو کہ زندگی میں جو بھی آپ کی قسمت ہے ، اس کا سامنا کرنا پڑتا ہے! اگر اللہ (عزوجل) نے کل آپ کیلئے موت لکھ دی ہے تو آپ اپنے آپ کو کمرے اور اپنے گھر میں چھپا کر رکھنے کے لیے جو بھی کرنا چاہتے ہو۔ یہ آپ کی مدد نہیں آئے گا! اگر اللہ (عزوجل) آپ کی موت چاہتا ہے، تو آپ مر جائیں گے ۔ اگر اللہ (عزوجل) آپ کو زندہ رکھنا چاہتا ہے تو موت کی وادی میں سے گزر جائیں (اور بچ جائیں گے ) ’ اور مجھے ڈر نہیں کہ میرا رب میرے ساتھ ہے! ‘ اور جو لوگ خوفزدہ نہیں ، اسلیے کہ ان کا کردار اچھا ہے کیونکہ وہ اپنے رب سے ملنے پر راضی اور مطمئن ہیں۔ اگر آپ کا کردار ٹھیک نہ ہو، اور ہوسکتا ہے آپ کا کردار اور آپ کا ایمان ٹھیک نہ ہو اور ہوسکتا ہے کہ آپ وہ کام کر رہے ہوں جس سے آپ جانتے ہو کہ اللہ (عزوجل) خوش نہیں ہوگا۔ پھر یہ بات قابل فہم ہے کہ آپ اللہ (عزوجل) سے کیوں نہیں ملنا چاہتے۔ اور آپ بہت سے کمروں میں اور بہت سارے تکیوں کے پیچھے چھپنے والے ہیں اور آپ چھپنے کی زندگی بسر کریں گے۔
Now if they say death is coming by invisible plague people are locking themselves in their rooms, taping the doors, hiding putting pillows and going under their cover and trying to escape death. They won't go out don't breathe they won't do anything even if they could they could hold their breath and not take another breath. Look at the character of these nights in these events that whatever your fate is in life, you face it! If Allah (AJ) has written for you to die tomorrow all you want to do in hiding your room and in your home; it's not gonna help you! If Allah (AJ) wants you dead, you're dead. If Allah (AJ) wants you alive you may walk through the ‘Valley of Death’ and I fear not for my Lord is with me! And those whom they don't fear, if they have good character because they are happy and content to meet their Lord. If your character’s fishy and your character and maybe your faith is not right and maybe you're doing things that you know Allah’s (AJ) not going to be pleased with; then it's understandable why you don't want to meet Allah (AJ). And you’re gonna hide in many rooms and behind many pillows and and you'll live a life of hiding.
لیکن یہ جو آنے والا وقت ہے، اس کیلئے پختہ ایمان چاہیے اور ہمارے لئے یہ یاد دہانی رکھنا ہے کہ کس طرح انھوں نے اسکا سامنا کیا اور سب لوگوں نے کہا ، 'کیا آپ اس میدان جنگ میں جا رہے ہیں؟ کیا آپ ان لوگوں کو جانتے ہیں جو آپ کو دعوۃ کے لئے پکار رہے ہیں؟ہم ان کو غدار لوگ جانتے ہیں۔ ' اور مدینہ میں صحابہؓ اور سیدنا محمد (ﷺ) کے عاشقین انھیں متنبہ کر رہے تھے ، 'مت جائیے ! نبی کریم( ﷺ) آپ (علیہ السلام) سے کتنی محبت کرتے ہیں ، 'مت جائیے! جن سے نمٹنا ہے ،وہ خطرناک لوگ ہیں۔وہ غدار اور دغاباز ہیں۔ ' اور وہؑ فرماتے ہیں: 'جہاں بھی میرامقدر ہے ، یہ میرا فرض ہے کہ میں جاؤں۔' انھوں نے کہا : 'کم از کم اپنے کنبے کے ساتھ نہ جائیں کیونکہ ان کو شہید کردیا جائے گا۔ آپ مشکلات کے سمندروں میں داخل ہو رہے ہیں۔ ' اور انھوںؑ نے ہمارے لئے مثال کے طور پر فرمایا : 'میرا مقدر جو بھی ہے مجھے اس کا سامنا کرنا ہے۔ اگر اللہ (عزوجل) میرے لئے یہ چاہتا ہے ، میں نے اس میں قدم رکھ دیے، اس میں ضرور ایک حقیقت، اور ایک راز ، اور ایک نعمت ہے اور اس حقیقت میں بےحد فضل ہے' اور یہی وہ چیز ہے جو اہم ہے اور طریقت یہی سکھاتی ہے ۔
But this is a time of great faith that coming and for us to remember that how he faced and all the people said, ‘Are you going into that battlefield? Do you know those people who are calling you for dawah (religious propagation) we know them as treacherous people.’ And the companions were saying in Medina and the lovers of Sayyidna Muhammad ﷺ were warning him, ‘Don't go! How much Prophet ﷺ loves you, don't go! Those are dangerous people to be dealing with. They’re treacherous and traitors.’ And he says, ‘Wherever my fate is, it’s my duty to go.’ They said, ‘At least don't go with your family because they're going to be slaughtered. You’re entering into the oceans of difficulty.’ And he said as an example for us, ‘Whatever my fate is I have to face it. And I stepped into that if that's what Allah (AJ) wants for me there must be a reality and a secret and a ni’mat (blessing) and an immense blessing in that reality.’ And that's what's important and that's what is tariqah (spiritual path) teaching.
کہ جب یہ عظیم شخصیت یہ بے کراں روح بے پناہ کرب و بلا کے میدان میں قدم رکھتی ہے۔ ہم کہتے ہیں آیت الصبر۔ وہ نبی مصطفی(ﷺ) کی حقیقت کی علامت ہیں۔ امام حسین (علیہ السلام) کتنے معطر، کتنے حسین اور پیار کرنے والے ہیں، کہ نبی مصطفیٰ(ﷺ) کی یہ محبت اور عشق اپنی پوری حقیقت بذریعہ آیتِ صبر صرف اِن (علیہ السلام) کی روح پر ملبوس ہوسکتی ہے۔ وہ صبر نہیں، جو ہم کرتے ہیں جب لوگ ہم پر چیخیں اور (ہم ) جواباً نہ چِلائیں یا لوگ آپ کی توہین کریں اور آپ جواباً ان کی توہین نہ کریں۔ لیکن وہ ہمیں ایک مثال پیش فرماتے ہیں کہ وہ لڑنے کے لیے تشریف نہیں لائے تھے اور وہ امت کی شفاعت کرنے تشریف لائے تھے۔انھیں دعوت و تبلیغ کے لئے بلایا گیا تھا اور وہ سکھانے تشریف لائے تھے اور اس کے برعکس لوگ اُن کو شہید کرنا چاہتے تھے۔ جیسے ، 'جو نور آپ(علیہ السلام) کے پاس ہے جب تک آپ آس پاس ہیں وہ (لوگ)ہمارے پاس کبھی بھی بیعت نہیں کریں گے۔ کیوں کہ آپ بات کرتے ہیں اور آپ کو جُذْبَهْ حاصل ہے اور آپ کے پاس ایک کشش ہے کہ لوگ آپ کی طرف راغب ہوتے ہیں۔ اور ہم چاہتے ہیں کہ وہ ہماری(یزید کی) بیعت کریں'۔ ' اور انھوں نے فرمایا ، 'مجھے افسوس ہے کہ میں اس بارے میں کچھ بھی نہیں کرسکتا۔ میں تمھاری بیعت نہیں لے سکتا کیونکہ میں یقین نہیں رکھتا کہ تم وہ ہو جس کی بیعت کی جائے۔'
That when this great personality this immense soul steps into a field of immense difficulty; we say Ayat as-Sabr, he’s the sign of the reality of Nabi Mustafa ﷺ. How fragrant how loving how beatific is Imam Hussein (as). That this love and ishq of Nabi Mustafa ﷺ only can dress its full reality upon his (as) soul by Ayat as-Sabr. Not the sabr (patience) that we have when people yell at us and don't yell back or people insult you and you don't insult back. But he gives us an example that he didn't come to fight and he came to intercede for the nation. It was called to teach and he came to teach and instead the people wanted to kill him. As, ‘The light that you have they’ll never take bayah (allegiance) to us as long as you're around. Because you talk and you have a magnetism and you have an attraction that people are attracted to you. And we want them to take bayah to us.’ And he said, ‘I'm sorry there's nothing I can do about that. I can't take bayah with you because I don't believe that you're the one to take that bayah with.’
اور اس کے نتیجے میں اللہ (عزوجل) نے بیان فرمایا ، 'اگرچہ وہ آپ کے نور کو بجھانا چاہتے ہیں مگر وہ اسے کبھی بھی نہیں بجھا سکتے۔' مطلب تقدیر کا سامنا اور اللہ (عزوجل) نے جو آپ کے لیے لکھ رکھا ہے اس کا سامنا کرنے کی بےپناہ حقیقت، اور ایک بہت بڑی حقیقت کہ اولیاء اللہ (صوفیاء کرام) ہمیں یہ سکھانے تشریف لاتے ہیں کہ 72 شہدا، 72 جو شہید ہوگئے، اور یہ وہی تعداد ہے جو نبی کریم ﷺ نے بیان فرمائی کہ میری امت اتنے گروہوں میں منحرف ہوجائے گی کہ 72 فرقے ہوں گے جو غلط سمت میں چلے گئے ہیں اور ایک فرقہ ہوگا جو صراطِ مستقیم(سیدھے رستے) پر ہے۔'
يُرِيدُونَ لِيُطْفِئُوا نُورَ اللَّـهِ بِأَفْوَاهِهِمْ وَاللَّـهُ مُتِمُّ نُورِهِ وَلَوْ كَرِهَ الْكَافِرُونَ۔ ﴿٨﴾
یہ (منکرینِ حق) چاہتے ہیں کہ وہ اللہ کے نور کو اپنے منہ (کی پھونکوں) سے بجھا دیں، جبکہ اللہ اپنے نور کو پورا فرمانے والا ہے اگرچہ کافر کتنا ہی ناپسند کریں،
And as a result Allah (AJ) described, ‘Although they wish to extinguish your light they can never extinguish it.’ Means an immense reality of facing the fate and facing what Allah (AJ) has written, and the immense reality that awliyaullah (saints) come to teach us that 72 shuhada, 72 who passed away, and that's the exact number Prophet ﷺ described, ‘That my nation will have deviated into so many groups that there will be 72 groups that have deviated into the wrong direction and there will be one group that is on the correct direction.’
61:08 – “Yureedoona liyutfi'oo nooral laahi bi afwaahihim wallaahu mutimmu noorihee wa law karihal kaafiroon.” (Surah As-Saff)
“Their intention is to extinguish Allah's Light (by blowing) with their mouths: But Allah will complete (the revelation of) His Light, even though the Unbelievers may detest (it).” (The Rank, 61:08)
اور پھر آپ کو ملے گا کہ آپ (ﷺ) کے اہل بیت کے لیے ایک امام حسین (علیہ السلام) اور 72 اصحاب ہیں جنہوں نے خود کو قربان کیا اور اپنے آپ کو امام حسین (علیہ السلام) کی محبت کی راہ میں جو عشقِ سیدنا محمد (ﷺ) کی الفت کی راہ تھی، کیونکہ وہ نبی کریم( ﷺ )کا عشق اور محبت چاہتے تھے اور اولیاءاللہ ہماری زندگی میں تشریف لائے اور ہمیں سکھایا کہ ہر شہید ہونے والا گمراہ ہونے والے فرقوں میں سے کسی ایک کی طرف سے سفارش کرے گا اور وہ بڑی شفاعت کرنے والے ہیں اور یہ وہ تحفہ تھا جو امام حسین (علیہ السلام) نے اپنے نانا جان ﷺ کے لئے دیا تھا ، 'کہ میں اس تقدیر کو قبول کرتا ہوں اسلیے نہیں کیوں کہ میں ان تنگ نظر لوگوں کو اپنے گھر والوں اور خود کو شہید کرنے دوں گا۔'
And then you find for the family of Prophet ﷺ is one Imam Hussein (as) and 72 companions who martyred themselves and gave themselves in the way of the love of Imam Hussein (as) which was the way of the love to gain Sayyidina Muhammad’s ﷺ love, because they wanted the love and the affection of Prophet ﷺ. And awliyaullah came into our lives and taught us that each one that died will intercede for one of the groups that has gone astray and they’re grand intercessors and this was the gift that Imam Hussein (as) gave for his grandfather, ‘That I accept this fate not because I'm going to let these petty people to slaughter my family and myself.’
ان کے پاس طاقت ہے ، ان کو جن و انس سے تمام اولیاء اللہ کی طاقت حاصل تھی ، وہ دنیا کو الٹ پلٹ کر رکھ سکتے تھے ، صرف اُن کے ہاتھ کے ایک اشارے سے لوگوں کے سر اُتر سکتے تھے ، لیکن تقدیر کو تسلیم کرنا اور حکمت اور دانائی کا ادراک کہ یہ شہادت اور اس طرح کی موت اور اس مشکل کو جو آپ اپنے آپ پر مسلط کرتے ہیں ، اللہ (عزوجل) کے پاس آپ کا بے تحاشا قرض ہوتا ہے ، اور یہ ایک بےپناہ تعلیم ہے۔ جب کوئی آپ پر ظلم کرتا ہے اور آپ کے خلاف خوفناک طور پر بری ، ناجائز اور غیراسلامی چیزیں کرتا ہے اور آپ ان کے خلاف اپنی زبان قابو میں رکھتے ہیں ، آپ ان کو نقصان پہنچانے سے ہاتھ روکے رکھتے ہیں ، (تو) اللہ (عزوجل) کی طرف سے اجرِ عظیم ہے ، کوئی بھی چیز ضائع نہیں ہوئی ہے۔یہ کہ اگر آپ زبان کھول دیتے اور ان کے مقابلے میں آجاتے تو لاکھوں لوگوں کا ایمان ضائع ہو جاتا اور اسلیے کہ ظلم اور مشکل کے دوران آپ خاموش اور چپ رہیں یہ امام حسین (علیہ السلام) کا تحفہ ہے۔(امام حسین علیہ السلام)یہ تعلیم دیتے ہیں کہ آپ جو کچھ کرتے ہیں، آپ اللہ (عزوجل) کی خاطر کرتے ہیں ، لوگوں سے اپنا حق لینے کے لیے نہیں کرتے بلکہ آپ اللہ (عزوجل) سے اپنا اجر چاہتے ہیں۔
They had power, they had power of all awliyaullah from the jinn (unseen beings) and the ins (human beings) at their disposal they could have flipped the world upside down, just with their hand movement the heads of people could have come off, but to except the fate and know the hikmah and the wisdom that this dying and this type of death and this difficulty that you impose upon yourself you will have an immense account with Allah (AJ), and that’s an immense learning. When somebody wrongs you and does horrifically bad and unjust and un-Islamic things against you and you hold your tongue against them you hold your hand from harming them there's an immense reward from Allah (AJ), nothing is lost nothing is unaccounted for. That if you had opened your tongue and come against them, millions may have lost their faith and the fact that you stay silent and quiet during oppression and difficulty this is the gift from Imam Hussein (as); teaching that what you do, you do for Allah (AJ), not to take your rights from people but you want your reward from Allah (AJ).
خاموش رہنے اور اچھے رہنے میں ضرور ایک حکمت ہوگی۔وہ(آمامِ عالی مقام) جنگ لڑنے نہیں آئے تھے، وہ مسلمان بھائیوں کو تباہ کرنے کے لئے مسلح ہو کر نہیں آئے تھے۔ وہ تعلیم دینے آئے تھے۔ اور انہوں نے فرمایا کہ ، 'اگر وہ مجھے ختم کرنا چاہتے ہیں تو میں یہ مقدر قبول کرتا ہوں۔' اس کا مطلب ہے کہ اس کا بدلہ اللہ (عزوجل) دے گا۔ اور جب اللہ (عزوجل) ان ارواح ان عظیم الشان روحوں سے پوچھتا ہے ، 'وہ کیا ہے جو تم (بدلے میں)چاہتے ہو؟،آپ علیہ السلام پر، اپ کے اہلِ بیت پر، اپ کی آل پر بے تحاشا ظلم و ستم کیا گیا، تو آپ ان سے کیا چاہتے ہیں؟ ' اور وہ یہ فرمانے جارہے ہیں ، امتی ، امتی ، امتی ، میرے نانا جان (ﷺ) کی طرح کہ میں اپنی امت کی شفاعت کرنا چاہتا ہوں۔ میں اس بوجھ کو اٹھانا چاہتا ہوں اور ان لوگوں کے لئے سفارش کرنا چاہتا ہوں جنہوں نے غلط کیا۔ ' یہی وجہ ہے کہ وہ کسی پر لعنت نہیں کرتے ہیں ، وہ لعنت بھیجنے کے کاروبار میں نہیں ہیں وہ لوگوں کی شفا اور شفاعت کے معاملات میں تھے ۔ ہم دعا کرتے ہیں کہ وہ ہمارے لئے شفاعت کریں اور یہ کہ وہ ہماری ساری مشکلات اور ہمارے تمام غموں کو دور فرما دیں ، اور یہ کہ ہم ان (علیہ السلام)کے اچھے کردار، ان کے عشق اور ان کے صبر کی وراثت سے حصہ پائیں۔ ہم نے آیت الصبر کہہ کر آغاز کیا ، کیوں کہ جس طرح سے ان کی شہادت ہوئی اس مشاہدے کا شاہد ہونے کے لیے صبر کی ضرورت ہوتی ہے ، اللہ (عزوجل) نے ان کو صبر و تحمل سے ، بے پناہ نور سے ، بے حد نعمتوں سے ملبوس فرمایا اور اسمِ سیدنا محمد المصطفی (ﷺ )صبر کی کلید ہے۔
There must be a wisdom and remaining quiet remaining good, he (as) didn't come for battle, he didn’t come armoured with men to destroy the fellow Muslims; he came to teach. And he said that,’ If they’re choosing to destroy me then I accept that fate.’ Means he will be rewarded by Allah (AJ). And when Allah (AJ) asks these types of souls these immense souls that, ‘What is it that you want, you were done so much harm and wrong to yourself to your family to your grandchildren to your children, what do you want from them?’ And they're going to say, ‘Ummati, ummati, ummati (my nation), like my grandfather that I want to intercede for my nation. I want to carry that burden and intercede for those who went wrong.’ That's why they don't curse anyone, they're not in the business of cursing they were in the business of healing and interceding for people. We pray that they intercede for us and that they take away all our difficulties and all of our sadnesses, and that we inherit from their good character their love their patience. We started by saying, Ayat as-Sabr, because the way in which they died it requires sabr to witness what they had to witness, Allah (AJ) dressed them with patience, with immense lights, with immense blessings. And the name of Sayyidina Muhammad al-Mustafa ﷺ is the key to sabr.
کہ جب نبی کریم ﷺ منتخب کردہ اور معطر و معنبر اسمِ محمد المصطفیٰ ( ﷺ) سے سجانا چاہتے ہیں ، اس کا مطلب ہے کہ وہ اس روح کو خوبصورت خوشبو سے معطر فرماتے ہیں اور پھر اللہ (عزوجل) اس نعمت کو ملبوس اور مکمل فرماتا ہے اور اس روح کو صبر عطا فرماتا ہے۔ لہذا وہ آیت الصبر ہیں ، یہ صبر و استقامت اور یقین کی علامت ہیں ، اور اسی وجہ سے ان سے محبت کرنا بہت ضروری ہے اور ان راتوں کو پہچاننا اتنا ضروری ہے کہ یہ پہچان سکیں کہ تمام امتیں کس طرح مشکل سے بچ گئیں۔ اور سب سے حیرت انگیز نجات ، کیونکہ بچے یہ پوچھیں گے کہ ، 'کیا آپ مجھے کہانی سنائیں گے کہ آدم علیہ السلام کو کس طرح معاف کیا گیا؟'آپ لطائف قلب سے چلیں گے، جب سیدنا آدم علیہ اسلام آسمان سے اتارے گئے تو عاشورہ پر اُن کی توبہ قبول ہوئی۔ عاشورہ پر سیدنا نوح (علیہ السلام ) کا جہاز سلامتی کے ساتھ اترا۔سیدنا ابراہیم علیہ السلام (قلب کی سطح میں)، عاشورہ کے دن نمرود کی آگ کو ٹھنڈا اور پر امن بنا دیا گیا تھا۔ سیدنا موسیٰ علیہ السلام کو نجات بخشی گئی اور فرعون کی سرزمین سے لے جایا گیا ، سمندر تقسیم ہوا اور وہ سلامتی کے کنارے چلے گئے اور اپنی قوم کو ان کی زمین اور عاشوراء پر آزادی عطا کردی۔ سیدنا عیسی علیہ السلام کو عاشوراء کے دن آسمانوں میں اٹھایا گیا تھا۔ اور سیدنا محمد المصطفیٰ(ﷺ) عاشورہ کے دن 'شہرِ انوار ' میں داخل ہوئے ، اس کا مطلب ہے انواراتِ نبی محمد المصطفیٰ (ﷺ) ، نور المحمد (سیدنا محمد ﷺ کا نور )، سیدنا محمد المصطفیٰ (ﷺ) کے مدینہ منورہ میں داخل ہونے سے تمام کائنات کے لئے کھول دیا گیا۔
That when Prophet ﷺ wants to dress with the chosen and fragrant name Muhammad al-Mustafa ﷺ means he fragrance that soul with a beautiful fragrance and then Allah (AJ) dresses and completes the ni’mat and grants that soul sabr. So they’re Ayat as-Sabr, they are the signs of patience and firmness and faith, and that's why it's so important to love them so important to recognise these nights so important to recognise how all nations were saved from difficulty. And the most amazing saving, because children will ask that, ‘Will you tell me a storey about how Adam (as) was forgiven?’ You go from the levels of the heart, Sayyidina Adam (as) when he fell from grace, his du’a (supplication) was accepted on Ashura. Sayyidina Nuh’s (as) ship landed for safety on Ashura. Sayyidina Ibrahim (as) in the levels of the heart, the fire of Nimrod was made cool and peaceful on the day of Ashura. Sayyidina Musa (as) was granted a najat (salvation) and taken from Firaun’s land, the ocean parted and he went to the shores of safety and granted his nation was granted their lands and their freedom on Ashura. Sayyidina Isa (as) was raised into the heavens on Ashura. And Sayyidina Muhammad al-Mustafa ﷺ entered into the ‘City of Lights’ on Ashura, means the lights of Nabi Muhammad al-Mustafa, nurul Muhammad ﷺ (light of Prophet ﷺ) was opened for all universes by the movement of Sayyidina Muhammad al-Mustafa ﷺ into Medinatul Munawwara.
مطلب ہر کوئی حقیقت تک پہنچ جاتا ہے جب نبی کریم ﷺ سب سے پہلے اس حقیقت کو تخلیق پر ملبوس فرمانے کے لئے داخل ہوتے ہیں اور پھر اہلِ بیت کی عظیم الشان شفاعت اس امت کو نجات عطا کرتی ہے۔ اللہ (عزوجل) کی سب سے زیادہ عزیز اور پیاری امت ، سیدنا محمد (ﷺ) کی امت اس کا آخری لباس اور حتمی معافی پھر امام حسین (علیہ السلام) کی شفاعت ہے کہ ، 'آپ (ﷺ) کی امت کے لئے خود کو قربان کیا ، اور میرے اہل و عیال اور 72 ساتھی آپ کی امت اور آپ کی اس امت کے لیے جو گمراہ ہوگئی قربان ہوں گے۔ ' ان شاء اللہ، اللہ (عزوجل) ان کی شفاعت قبول فرمائے اور یہ کہ وہ ہمارے برے اعمال اور برے کردار کے لئے شفاعت کرتے ہیں اور انہوں نے نشاندہی کردی کہ جو صحیح راہ پر گامزن ہے اس کے پاس کردارِ امام حسین (علیہ السلام) ہونا ضروری ہے جس میں اُن کی زندگی ،لوگوں کے لئے قربانی، امت کے لئے قربانی ، نیک کردار محبت اور عشق کے ساتھ قربانی دینا ہے، آپ علیہ السلام مثال قائم کرتے ہیں، ان کی لڑائی یہ نہیں تھی کہ آؤ اور لوگوں کو پیٹنا شروع کردو۔ وہ فوج کے ساتھ کربلا اور بغداد میں نہیں آئے تھے، وہ اپنے اہلِ بیت کے ایک قافلے کے ساتھ تشریف لائے تھے کہ آئیں اور تعلیم دیں۔
Means everybody reaches the reality after Prophet ﷺ enters first to dress that reality upon creation and then the grand intercession of the Holy Family comes to grant a najat with that nation – the most cherished and beloved nation of Allah (AJ), the nation of Sayyidina Muhammad ﷺ its ultimate dress and ultimate forgiveness is then the intercession of Imam al-Hussein (as) that, ‘Sacrificed myself for your nation, and 72 of my family and companions will sacrifice themselves for your nation and for all of your nation that will go wrong.’ InshaAllah Allah (AJ) accept their intercession and that they intercede for our bad actions and bad character and they symbolised the one who is on the right path then must have the character of Imam al-Hussein (as), in which his life is to sacrifice for people, sacrifice for the nation, sacrifice with good character love and muhabbat, he sets the example, his fight was not, come and start beating people. He didn't come with armies into Karbala and into Baghdad, he came with a caravan of his family to come and to teach۔
کوئی بھی جو یہ سوچتا ہے کہ وہ سیدھے راستے پر ہیں اور وہ کہتے ہیں کہ وہ ایک ہی گروہ ہے جو گمراہ نہیں ہوا ، کیا آپ نے ان خصوصیات میں سے کسی کا مظاہرہ کیا؟ کیا آپ نرمی سے بات کرتے ہیں؟ آپ کے پاس محبت کا ایک کردار ہے؟ آپ شفاعت کرنے تشریف لائے تھے ، آپ تشدد کے لئے تشریف نہیں لائے تھے ، آپ خود کو پیش کرنے اور اپنے مقدرکا سامنا کرنے آئے تھے؟ اور یہی کردار ہے۔ جو بھی شخص یہ سمجھتا ہے کہ وہ اس ایک گروہ میں ہیں تو وہ امام حسین (علیہ السلام) کے کردار کو اپنائے ۔ اور یہ ضروری نہیں ہے کہ، یہ، وہ لوگ ہوں جو اپنا سینہ پیٹ رہے ہیں اور یہ کہہ رہے ہیں کہ وہ امام حسین (علیہ السلام) سے محبت کرتے ہیں ، وہ بھی اس پیغام کو کھو چکے ہیں ، وہ سب پر لعنت بھیجنے میں بہت مصروف ہیں۔ اس پیغام کی اصل حقیقت کو سمجھنے کیلئے ، یہ کسی گروپ میں شامل ہونے اور اپنے آپ کو پیٹنے کے بارے میں نہیں ہے ۔ مولانا شیخ (ق) نے فرمایا ، 'وہ خود کو پیٹتے ہیں، کیونکہ وہ سب سے زیادہ غدار تھے اور وہی لوگ تھے اور ان کے آباو اجداد ہی وہ لوگ تھے جنہوں نے امام حسین (علیہ السلام) کی حمایت کے دروازے اور کھڑکیاں بند کردیں ، آپ کو اس طرح کے (لوگوں کا ) علم ہے۔ جو آتے ہیں اور کہتے ہیں کہ وہ آپ کے ساتھ ہیں اور (پھر)وہ بھاگ جاتے ہیں اور آپ کو چھوڑ جاتے ہیں ۔
Anyone who thinks they’re on the right path and they say they are the one group that didn't go astray, did you exhibit any of those characteristics? Do you talk softly; you have a character of love? You came to intercede, you didn't come for violence, you came to give up yourself and face your fate? And that’s the characteristic. Anyone who thinks they're on that one group then they must exhibit the characteristics of Imam al-Hussein (as). And it’s not necessarily the people who are beating their chest and saying that they love Imam al-Hussein (as), they may have also lost the message, they’re too busy cursing everyone. To have understood the real reality of that message, this is not about joining a group and smacking yourself, themselves. Mawlana Shaykh (Q) said that, ‘They hit themselves because they were the most treacherous and they were the ones and their descendants were the ones who closed the doors and the windows to supporting Imam al-Hussein (as), you know the type where they come and they say they’re with you and they run away and they leave you.
انہوں نے آپ (علیہ السلام) کو آنے اور درس دینے کی درخواست کی ، اور جب وہ تشریف لے آئے تو انہوں نے اپنے دروازے بند کردیئے اور کہا ، 'ہمیں نہیں معلوم کہ آپ کون ہیں ، ہم باہر نہیں آنا چاہتے۔' اور انہوں نے آپ کو (نعوذباللہ) مٹانے کے لیے، ان درندوں یعنی دوسرے لوگوں پر چھوڑ دیا۔ تو شاید یہ خود کو اسلیے مارتے ہیں کیونکہ وہ ان لوگوں کی اولاد ہیں جنہوں نے امام حسین (علیہ السلام) کو دھوکہ دیا۔ یہ اس (لعن طعن ) کے بارے میں نہیں ، یہ اس کردار کے بارے میں ہے جس میں آپ کو اپنے مقدر کا سامنا کرنا ہے اور آپ محبت و عشق کی نیت سے آتے ہیں۔ اور جب لوگ آپ کو نقصان پہنچاتے ہیں اور آپ کے ساتھ ظلم کرتے ہیں اور آپ اپنے لب نہیں کھولتے اور آپ اس پوزیشن اور اس کیمرے اور کسی اتھارٹی کو استعمال نہیں کرتے ہیں جس کے بارے میں آپ کو لگتا ہے کہ یہ آپ کو حاصل ہے۔سوائے سیدنا محمد (ﷺ) کی محبت کی تشہیر کے۔ وہ منبر کو اپنی ذات کیلئے استعمال کرتے ہیں ( جبکہ ) وہ رتبے کو اپنے استعمال کے لیے نہیں رکھتے۔ امام حسین (علیہ السلام) یہ تعلیم دے رہے ہیں کہ ، 'نہیں ، ہر چیز محبت ، قربانی اور صاف نیت سے راستہ دکھانے کیلئے ہے۔' ان شاء اللہ ، اللہ (عزوجل) ہمیں فضل و کرم سے نوازے اور وہ ان سب لوگوں کو جو سن رہے ہیں اور اس زندگی (اس واقعے کی ) یا د سے محبت رکھتے ہیں –امام حسین (علیہ السلام) کی زندگی کو یاد رکھتے ہیں ، امام حسین (علیہ السلام) کی محبت کے بارے کچھ نشیدز سنیں۔نہ کہ کوئی ایسی چیزجو صحابہ کے خلاف ہو یا لعنت بھیجی جائے۔یہ سب گندگی و غلاظت ہے۔
They asked him to come and to teach, and when he showed up they shut their doors and said, ‘We don't know who you are, we don't want to come out.’ And they left him to be obliterated by these wild creatures- these other people. So they hit themselves probably because they are descendants of those people who betrayed Imam Hussein (as). This is not about that, this is about the characteristic in which you face your fate and you come with an intention of love and muhabbat. And when people harm you and do wrong to you and you don't open your mouth and you don’t use this position and this camera and any authority that you think you have for anything other than the propagation of love of Sayyidina Muhammad ﷺ. They take the pulpit and use it for themselves. They don’t take the position to go and to use for themselves. Imam al-Hussein (as) is teaching that, ‘No, everything is for muhabbat, self-sacrifice and to show the way with good intention.’ InshaAllah, Allah (AJ) dress us bless us and all those who are listening and loving to remember this life remember the life of Imam al-Hussein (as), listen to some of the nasheeds (songs of praises) about the love of Imam al-Hussein (as), not about anything that coming against companions and entering into cursings. All of that is garbage all of that's complete rubbish.
یہ سب محبت کے متعلق ہے اور تصور کرنا اور اُس خوبصورت روح کے ساتھ اپنے دلوں کو جوڑنے کے بارے میں ہے، کہ اس کو ایک صحرا کی طرح تصور کریں اور اس صحرا میں، ایک سیاہ خیمہ ہے، نبی کریم( ﷺ) سے عرض کرتے ہیں کہ 'مجھے آپ (ﷺ) کے اہلِ بیت کے خیمے میں داخل ہونے دیں۔ مجھے ان کی قربانی اور مشکل کے وقت میں ان کے ساتھ بیٹھنے دیجیے۔ کہ انہیں کیا محسوس ہوا؟ پاک بیبیوں کو کیا محسوس ہوا کہ مردانِ حق کو شہید کیا جائے گا اور ان کے ساتھ برا سلوک کیا جائے گا ، اور انہیں اسیر اور بے وقار کیا جائے گا؟ ' اور یہ سب سیدنا محمدﷺ کے اہلِ بیت ہیں۔ان لوگوں کا تصور کریں جو کہتے ہیں کہ ، 'میں فلاں کا پوتا ہوں ، میں اس شخص کا بیٹا ہوں ، میں ایک خاص شخص ہوں ، تم مجھے خاص شخص سمجھو۔' اور ان کا خیال ہے کہ وہ اپنے نام اور تم جو ہو اُس نام کی وجہ سے کسی چیز کے حقدار ہو ۔ اور سب سے پہلے ہم سب امام حسین (علیہ السلام) اور سیدنا محمد (ﷺ) کی آل ہیں۔ اور یہ نام اور آپ کی خاندانی نسبت یہ نہیں ہے کہ آپ کسی بھی چیز کے حقدار ہیں لیکن یہ کہ آپ کی ذمہ داری ہے کہ آپ اُن کے راستے اور اُن کی مثال ادا کریں ، یہ حق نہیں ہے بلکہ یہ ایک ذمہ داری ہے اور اگر آپ واقعی میں وارث ہوں گے تو آپ کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ لوگ آپ کو زیادتی کا نشانہ بنائیں گے ، لوگ آپ پر مستقل حملہ کریں گے۔
This is all about love and thinking and connecting our hearts with that beautiful soul, that you visualise it like a desert and in this desert there's a black tent, asking Prophet ﷺ that, ‘Let me to enter into the tent of your family. Let me to sit with them in their time of sacrifice and their time of difficulty. That what did they feel? What did the women feel that the men are going to be slaughtered and that they're going to be abused, and they’re going to be paraded and humiliated?’ And these are all the family of Sayyidina Muhamamd ﷺ. Imagine the people who say that, ‘I am the grandson of this, I'm the son of this person, I’m a special person, you should think of me as a special person.’ And they think they’re entitled to something because of their name and the name of who you are, and we're all descendants of Imam al-Hussein (as) and Sayyidina Muhammad ﷺ above all. And that name and your family lineage is not that you're entitled to anything but that you have a responsibility to carry their way and their example, is not an entitlement but it's a responsibility and if you truly inherit you will be carrying difficulties in which people will abuse you, people will continuously attack you.
اور یہ مثال ہے، یہ راستہ ہے جو انہوں نے ہمارے دلوں میں عمل پیرا ہونے کو ڈلا کہ آئیے ان کی رات کا تصور کیجئے کہ ان کے خیمے میں داخل ہونے اور غم کے ان لمحوں میں ان کے ساتھ بیٹھنے کی درخواست کریں ، آج کی رات سے کل یوم عاشورہ تک۔ہمارے پاس عاشوراء کے لیے (محمدن وے) ایپ میں (آداب) موجود ہیں ، کس طرح غسل لیا جائے، آنکھوں میں کس طرح سرمہ لگایا جائے، نماز پڑھنے کا اہتمام کس طرح کیا جاسکتا ہے اور مسنون نمازیں جو پڑھی جانی چاہیے، "حسبنا اللہ ونعم الوکیل" (ہمارے لئے اللہ کافی ہے ، اور وہ بہترین کارساز ہے)۔سات مرتبہ دعا(دعائے عاشورہ) کیسے تلاوت کریں ، اور پھر یہ سب آپ مغرب سے پہلے کرتے ہیں۔ اور یہ کہ اللہ (عزوجل) سے دعا ہے کہ وہ ہمیں ان انوارات سے اور اس عظیم قربانی سےجو امام حسین (علیہ السلام) نے اس وقت دی، اس سے ملبوس فرمائے۔ یا ربی، مجھے یہاں بیٹھے ہوئے ان انوارات سے سجنے اور ان روشینوں سے ملبوس ہونے ، اپنے دل کو رابطہ قائم کرنے کی اجازت عطا فرمائیں۔ اور سب سے بڑھ کر مجھے اچھےکردار کا مظاہرہ کرنے کی توفیق عطا فرما اور ان لوگوں کے ساتھ رکھ جو اچھے کردار کی نمائش کرتے ہیں ، جھوٹ نہیں بولتے ، افواہیں نہیں پھیلاتے ،غیبت نہیں کرتے اور نہ جھوٹ بولتے ہیں۔ کہ دجال (فتنوں اور دھوکہ دہی) کے اس دور میں ، مشکلات کے وقت ، ہمیں اہل محبت اور عشق کے ساتھ رہنے کی توفیق عطا فرما۔ان شاءاللہ
بِحُرْمَةِ مُحَمَّــدِ المُصْطَفیٰ وَبِسِرِّ سُوْرَةُ الْفَاتِحَة
And this is the example this is the way that they put within our hearts to follow that let's think of their night asking to enter into their tent asking to sit with them to be with them in these moments of grief, from tonight to tomorrow is the day of Ashura. We have the adab (manners) in the app for Ashura, how to shower, how to put khul on the eyes, how to pray the prayers and the sunnah prayers that need to be prayed, “hasbunallah hu wa nimal wakil.” (Sufficient for us is Allah (AJ), and [He is] the best Disposer of affairs). How to recite seven times the du’a, and then you do all of that before the Maghrib. And that asking Allah (AJ) to dress us from these lights and from the immense sacrifice that Imam al-Hussein (as) made at this time, Ya Rabbi, let me to just by sitting here connect my heart to be dressed by these lights and blessed by these lights. And most of all grant me good character and to be with the people who exhibit good character not backbiting, not lying, not spreading rumours, not spreading gossip and lying. That in this time of dajjal (man/system of deceit), time of difficulty, grant us to be with the people of muhabbat and love inshaAllah.
Bi hurmati Muhammad al-Mustafa wa bi siri Surat al-Fatiha.
یہ بیان اس لنک پر دیکھا جاسکتا ہے۔
Link to watch this Suhbah:
https://www.facebook.com/shaykhnurjanmirahmadi/videos/2368641930106702/
یوٹیوب چینل سبسکرایب کیجئے۔
Subscribe Now: The Muhammadan Way Sufi Realities
https://www.youtube.com/channel/UC4E8QX7OgwYDgyuuXTBMrcg
شیخ سید نور جان میر احمدی نقشبندی (ق) کا آفشیل فیس بک پیج لائک کیجئے:
Official Page: Shaykh Nurjan Mirahmadi Please Like and Share
https://facebook.com/shaykhnurjanmirahmadi/
مضامین کے اُردو تراجم پڑھنے کیلئے:
Read Articles Translated in Urdu